27-11-2014, 04:25 AM
چھوٹی چوت کا جلاوا
ہائی دوستوں کہتے ہیں کسی لڑکی کو غیر مرد کے ساتھ اکیلے نہیں چھوڑنا چاہئے .
کیونکہ مرد اسے پکڑ کر چودنے کی ہی سوچے گا . کس طرح اس کی بر میں اپنا لںڈ ڈال دوں
- یہی خیال اس کے دل میں كلبلاےگا . دوستوں میرے ساتھ ایسا ہی ہوا . ایک دن میں اپنے
گھر میں اکیلا تھا . بیوی مےکے گئی ہوئی تھی اور بچے گئے تھے اسکول . میں نے گھر میں کچھ
ضروری کام کرنے کے لئے پھیس سے چھٹی لے رکھی تھی . قریب . بجے دروازے پر ہوا ٹگ
ٹگ ! دروازہ کھولا تو سامنے گویا ایک اپسرا کھڑی تھی . - سال کی غضب کی ساولی اور
خوبصورت عورت ساری پہنے ہوئے اور ہاتھوں میں کاغذ اور قلم لئے ہوئے کوئل کی آواز میں
بولی ، " معاف کیجئے گا ، کیا بہن جی ہیں ؟ " میں نے کہا ، " جی نہیں ، اس وقت تو صرف
میں ہوں . آپ کون ہیں ؟ " اس کے سر پر پسینے کی کچھ بوندیں تھی . وہ بولی " ذرا ایک گلاس
پانی ملے گا ؟ " میں نے کہا ، " ہاں ، کیوں نہیں ؟ " وہ ذرا سا اندر آئی میں نے پانی کا گلاس
دیتے ہوئے پوچھا ، " کیا بات ہے ، آپ ہیں کون ؟ " پانی پی کر وہ بولی ، " جی میں ایک سروے
پر ہوں . کیا آپ میرے کچھ سوالات کا جواب دے گا ؟ " میں نے کہا ، " جی کوشش کر سکتا
ہوں . آپ پلیز یہاں بیٹھ جائیے. " وہ سوفی پر بیٹھ گئی اور ہمارے گھر کا دروازہ ابھی
کھلا ہی تھا . میں نے دوسرے صوفے پر بیٹھ کر کہا ، " ہاں ، پوچھیے . " وہ بولی ، " جی مجھے ایک
كنذيومر کمپنی نے بھیجا ہے سروے کے لئے . آپ لوگ اپنے گھر کی ضرورت کی چیزوں کو
کہاں سے خریدتے ہیں ؟ " اس طرح وہ سوال پر سوال پوچھتی رہی اور میں جواب دیتا گیا .
ہمارے کمرے کی بڑی کھڑکی سے تیز ہوا آ رہی تھی اور دروازہ کافی ہل رہا تھا . کچھ
دیر بعد میں نے پوچھا ، " اس طرح کے وےدر میں بھی آپ کیا سب گھروں میں جا کر سروے کرتی
ہیں ؟ "
" جی ، جاب تو جاب ہی ہے نہ . " " تو آپ شادی شدہ ہو کر ( اس کی پیشانی پر سندور تھا ) بھی جاب
کر رہی ہیں ؟ "اب وہ بھی تھوڑی سی کھل سی گئی . بولی ، " کیوں ، شادی شدہ عورت جاب نہیں
کر سکتی ؟ " " جی یہ بات نہیں ، گھر گھر جانا ، جانے کس گھر میں کس طرح لوگ مل جائیں ؟ " اس نے
جواب دیا ، " ویسے تو دن کے وقت زیادہ تر هاسواپھ ہی ملتی ہے . کبھی کبھی ہی کوئی
ای میل کے ممبر ہوتا ہے . " " تو ڈر نہیں لگتا . " " جی ابھی تک تو نہیں لگا . پھر آپ جیسے
شریف آدمی مل جائے تو کیا خوف ؟ " شریف آدمی ایک بار تو سن کر عجیب لگا . اسے کیا
معلوم میں اسے کس نظر سے دیکھ رہا تھا . ساری پر بلاس تنی ہوئی تھے اور میرے لںڈ کو
کھجلی سی ہونے لگی . جی چاہ رہا تھا کی کاش صرف ایک مرتبہ چوم سکتا اور بلاس کے نیچے
ان چچیوں کو دبا سکتا . ہاتھوں کی انگلیاں لمبی لمبی ملائم سی دیکھ دیکھ کر لںڈ
شیف کھرے ہی ہو گئے. ذہن میں زوروں سے خیال آ رہا تھا ، کیا غضب کی اپسرا ہے .
اس کی تو چوت کو ہاتھ لگاتے ہی شاید ہاتھ پانی جائے گا . تبھی وہ بولی ، " اچھا ، تھیںکس فار
اےوےرتگ . میں چلتی ہوں . " گویا پہاڑ ٹوٹ گیا میرے اوپر . چلی جائے گی تو ہاتھ سے نکل
ہی جائے گی . اررے وجے صاحب ، ہمت کرو ، آگے بڑھو ، کچھ بولو تاکہ رک جائے . اس کی بر
میں اپنا لںڈ نہیں ڈالنا ہے کیا ؟ بر میں لںڈ ؟ اس خیال نے بڑی ہمت دی . " معاف
کیجئے گا ، اگر آپ برا نہ مانے تو اپنا نام تو بتا دیجئے ؟ " میں نے ڈرتے ہوئے کہا . کوئل
سی آواز میں بولی ، " اسمے برا ماننے کی کیا بات ہے . مورتی . مورتی سرواستوا . " " پرتمجي ،
آپ جیسی خوبصورت عورت کو تھوڑا كےرپھل رهناچاهے . " " خوبصورت ؟ " میں تھوڑا سا گھبرایا ،
لیکن پھر ہمت کر بولا ، " جی ، خوبصورت تو آپ ہے ہی . برا مت مانيےگا . آپ پلیز اب
تو چائے پی کر ہی جائیے. " " چائے ، لیکن بنائے گا کون ؟ " " میں جو ہوں ، کم سے کم چائے تو بنا
ہی سکتا ہوں . "
وہ هستے ہوئے بولی ، " ٹھیک ہے ، بنائیئے . " میں نے ہوا میں ہلتے دروازے کو ہلکے ہلکے
بند کر دیا . اور اس کا دھیان ہٹانے کے لئے کہا ، " آپ پلیز وہاں سوفی پر بیٹھ جائیں.
ٹی وی ے کر لیجئے . " کچن میں جا کر میں نے چھائی کے لئے برتن گس پر رکھا اور پانی ڈالا ،
گس ے کیا ، پھرڈج سے دودھ نکالا اور دودھ تھوڑا سا پانی میں ملایا . میں چا کے
ابلنے کا ویٹ کر رہا تھا . ادھر میرا لںڈ ابال رہا تھا . اتنی خوبصورت عورت کے پاس بیٹھی تھی اور
مجھے پتہ نہیں تھا کہ کس طرح آگے بڑھو . تبھی وہ پیچھے سے آئی اور بولی ، " کیا میں آپ کی کچھ
مدد کروں ؟ " میں نے جواب دیا ، " بس دیکھ لیجئے ، کہ چا ٹھیک بن رہی ہے یا نہیں . " میں نے اب
اور ہمت کر کے کہا ، " مجسمہ جی ، آپ واقعی میں بہت خوبصورت ہیں . اور بہت اچھی بھی .
آپ کے شوہر بہت ہی كھشنسيب انسان ہیں . " " آپ پلیز بار بار ایسے نہ کہو . اور مجھے
مورتی کیوں کہہ رہے ہیں . میں تو آپ سے چھہوٹی ہوں . " دوستوں یہ هٹ کافی تھا میرے
لئے . کیونکہ اگر عورت نہیں چاہے تو اسے چودنا بڑا مشکل ہے . آخر ہمیں ریپ تو
کرنے نہیں ہے . میں سمجھ گیا ، اب یہ چدوانے کے لئے تیار ہے . " ٹھیک ہے ، مورتی جی
نہیں . مورتی . تم کتنی خوبصورت ہو ، میں بتا ؟ " " کہا تو ہے آپ نے کئی بار . اب بھی بتانا
باقی ہے ؟ " " باقی تو ہے . " یہ کہہ کر میں نے گس بند کیا . " بس ایک بار اپنی اكھے بند کرو ..
پلیز . " اس نے اكھے بند کی . میں نے کہا ، " آنکھیں بند ہی رکھنا . " اور میں نے اس کو اےلبو کے
پاس سے پکڑ کر اهستے اهستے کمرے میں لایا .
هلك سے میں نے اس کے گلابی گلابی نرم ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے . ایک بجلی سی
دور گئی میرے جسم میں . لںڈ ایکدم تن گیا اور پیںٹ سے باہر آنے کے لئے تڑپنے لگا .
اس نے فوری طور اكھے کھولی اور اواك سی مجھے دیکھتی رہی . اور دوستوں کس کر اور شرما کر
میری باہوں میں آ گئی . میری خوشی کا ٹھکانا ہی نہیں رہا . کس کر میں نے اسے اپنی باہوں
میں دبوچ لیا . ایسا لگ رہا تھا بس یونہی پکڑے رہوں . پھر میں نے سوچا کہ اب وقت نہیں
ویسٹ کرنا چاہئے . پکا ہوا پھل ہے ، بس کھا لو . فوری طور باہوں میں میں نے اسے اٹھایا ( بہت
ہی ہلکی تھی ) اور بیڈروم میں لا کر بستر پر لٹايا . اس نے آنکھیں بند کر رکھی تھی .
بہت شرما رہی تھی بیچاری . ساری پہنے ہوئے بستر پر لیٹی ہوئی شرماتی ہوئی آنکھیں بند
کئے ہوئے بلاس سے بوبس اوپر نیچے ہوتے ہوئے دیکھ کر میں پاگل ہو گیا . اهستے سے
ساری کو ایک طرف کر میں نے اس کی داہنی چچ کو اپر سے ہی دبایا . ایک سهرن سی دوڑ گئی
اس کے جسم میں . بند آنکھوں سے ہی بولی ، " پلیز وجے صاحب ، جلدی سے ! کوئی آ نہیں
جائے . " " گھبراو نہیں ، مورتی ڈارلنگ . بس مزا لیتی رہو . آج میں تمہیں دكھلا دوں گا
محبت کسے کہتے ہیں . خوب چودنگا میری رانی . " میں بالکل فارم میں تھا . یہ کہتے ہوئے
میں نے اس کی چونچیوں ہو خوب دبایا اور ہونٹوں کو کس کس کر چوسنے لگا . پھر میں نے کہا ، " چڑواوگي
نہ . " اها ، غضب کی شرماتے ہئے بولی ، " فتح صاحب ، آپ بھی ... بہت پاجي ہیں . "
" پرت رانی ، جنسی میں کیا شرمانا . " اور اس کے نرم نرم گالوں کو ہاتھ میں لے کر
ہونٹوں کا خوب راسپان کیا . میں اس کے اوپر چڑھا ہوا تھا اور میرا لںڈ اسکے چوت کے اوپر
تھا . چوت مجھے محسوس ہو رہی تھی . اور اس کی چچیاں ... غضب کی تنی ہوئی ... میرے سینے
میں چبھ چبھ کر بہت لطف دے رہی تھی . دائیں ہاتھ سے اب میں نے اس کی لیفٹ چچ کو
خوب دبایا اور اےگذاٹمےٹ میں بلاس کے نیچے ہاتھ گھسا کر اسے پکڑنا چاہا . " فتح ،
بلاس کھول دو نا . " اس کا یہ کہنا تھا اور میں نے فوری طور پر اسے گھما کر بلاس کے بٹن
کھولے اور ساتھ ہی ساتھ برا کا ہک کھول دیا اور پیچھے سے ہی ہاتھ کو برا کے نیچے سے اس کے
بوبس کا مکمل سمیٹ لیا . اها ، کیا پھيلگ تھی ، سخت اور نرم دونوں گرم اقدار آگ
ہو . نپل بالکل تنے ہوئے . جلدی جلدی بلاس اور برا کو ہٹا دیا . ساری کو باہر کیا
اور پےٹكوٹ کے نعرے کو کھول کر اسے ہٹا دیا . پنک پٹي پہنے ہوئے ننگی لیٹی ہوئی دیکھ کر
تو میں برداشت ہی نہیں کر سکا . شرما کر اس نے اپنے بوبس کو چھپانے کی کوشش کی
اور ٹانگوں کو کراس کر کے چوت کو بھی مخفی . میں نے اب اپنے کپڑے جلدی جلدی اتارے .
لںڈ تن کر باہر آ گیا اور اوپر کی طرف ہو کر تڑپنے لگا . اس کا ایک ہاتھ لے کر میں نے اپنے
پھڑکتے ہوئے لنڈ پر رکھ دیا . " اف کتنا بڑا اور موٹا ہے " ، وہ بولی . اور آہستہ
آہستہ لںڈ کو آگے پیچھے ہلانے لگی . شادی شدہ عورت کو چودنے کا یہیں مزہ ہے . کچھ
سکھانا نہیں . وہ سب جانتی ہیں . اور اگر ماہ کا ٹھیک دن ہو تو كڈم کی بھی
ضرورت نہیں . میں نے آخر پوچھ ہی لیا ، " پرت ڈارلنگ ، كڈم لگاو ؟ " موہ ہلا
ہوئے منع کرتے ہوئے هستے ہوئے كھلكھلاي ، " سب ٹھیک ہے . ابھی مےناس ہوا ہی تھا . " میں نے اب
اس کے بدن سے اس پںک پٹي کو ہٹایا اور اطمینان سے اس کی چوت کو نهارا . ہلکے ہلکے
بال تھے . درمیان میں خوبصورت سا چھهوٹا سا کٹ . کچھ پھولا ہوا تھا . ہاتھ میں نے اس کے اوپر رکھے اور
ہلکے سے دبایا . انگلی ایسے گھسی جیسے ماکھن میں شامل چھری . رس بہہ رہا تھا اؤر چوت ایک دم گیلی
تھی . ڈسكرپشن کے باہر ہے . میں جیسے سب کچھ ایک ساتھ کر رہا تھا . کبھی اس کے ہونٹوں کو
چوستا ، چچیوں کو دباتا کبھی ایک ہاتھ سے کبھی دونوں سے . ایک دم ٹائیٹ گول اور تنی ہوئی
چچیاں . اس کے سونے جیسے بدن پر کبھی ہاتھ پھرتا . پھر میں نے اس کی چونچیوں کو خوب چوسا
اور انگلیوں سے اس کی بر میں خوب اندر باہر کر ہلایا . " مجسمہ ، اب میں نہیں رہ
سکتا ، اب تو چودنا ہی پڑے گا . کس کس کر چودنگا میری رانی . " پہلی بار اس کے موہ سے
اب سنا ، " چود دیجئے نہ وجے صاحب ، صرف چود دیجئے . " مزہ لیتے ہوئے میں نے پوچھا ، " کیا
چودو جان من . ایک بار پھر سے کہو نا . تمہارے موہ سے سننے میں کتنا اچھا لگ رہا
ہے . " " اب چودئے نہ ... اس ... اس چوت کو . "
" چوت نہیں ، بر میری رانی ، بر . زیادہ اچھا لگتا ہے سننے میں . اب میں تیری گرم
گرم اور گلابی گلابی بر میں اپنا یہ لںڈ گھساوگا اور کس کس کر چودنگا . " میں نے
اپنا لںڈ اسکے بر کے موہ پر رکھا اور ہلکے سے دھکا دیا . اس نے اپنے ہاتھوں سے میرے
لںڈ کو پکڑ لیا، اور گائیڈ کرتی ہوئی اپنی چوت میں ڈال دیا . دوستوں اقدار میں جنت
میں آ گیا . میں بول ہی اٹھا ، " اف ، کیا بر ہے پرتی . مزا آ گیا . " اب اس نے بھی
اےگذاٹ ہو کر بغیر جھجھكے کہا ، " چود دو وجے بس اب یہ بر کو خوب چودو . "
دوستوں
چچیاں دباتے ہوئے ، ہونٹ چوستے ہوئے زور سے زور چود چود کر ایسا مزا مل رہا تھا کہ
پتہ ہی نہیں چلا کب میں جھار گیا . جھرتے جھرتے بھی میں اسے بس چودتا ہی رہا چودتا ہی
رہا . " مورتی ، بہت ٹےسٹي چدائی تھی یار . تم تو غضب کی چیز ہو . " " مجھے بھی بہت
مزہ آیا ، وجے صاحب . " وہ کس مجھے پکڑتے ہوئے بولی . اس کی چچیاں میرے سینے سے لگ
کر ایک الگ ہی لطف دے رہی تھی . دوستوں ، ہم نے پھر 10 منٹ بعد ، پہلے تو اس کی بر کو
چٹا اور اس نے میرے لںڈ کو چوسا ہلکے ہلکے . اور پھر ہم نے کس کس کر چدائی کی . اور اس
بار جھرنے میں کافی وقت بھی لگا . میں نے شاید اس کی چچیاں اور بر اور ہونٹ اور گال کے
کسی بھی حصہ کو چوسے بغیر نہیں چھوڑا . اتنا مزہ پہلے کبھی نہیں آیا تھا . بس غضب کی
چیز تھی وہ . کپڑے پہننے کے بعد میں نے اسے روپے دیئے جو کہ اس نے نہ نہ کرتے ہوئے
شرماتے ہوئے لے لئے . اور میں نے پوچھا ، " پراتيما ، اب تو تمہیں اور کئی بار چودنا پڑے گا .
اپنے اس پیاری سی چوت اور پیاری پیاری چچیوں اور پیارے پیارے ہونٹوں اور پیاری
پیاری پراتيما ڈارلںگ کے فلسفہ كرووگ نہ ؟ " میں نے اس کا فون نمبر لے لیا اور کہہ
دیا کہ میں بتا دوں گا جس دن کوئی گھر پر نہیں ہو گا . اب وہ مجھ سے فری ہو گئی تھی ،
بولی ، " فتح ، ڈان ' ٹ وری ، هوٹےل میں چد ، چد ، واےگے . " چومتے ہوئے میں نے اسے بھیجا .