12-01-2015, 03:12 AM
چوت کی كھلاڑن (ghar ki kahani).
گھر میں 3-4 دن ہنسی مذاق میں نکل گئے. چار دن بعد چوت كھجلانے لگی، چھٹے دن تو رات کو ایسا لگنے لگا کہ ابھی کوئی لؤڑا گھسا دے! انگلی کر کر کے تھک گئی لیکن کام پپاسا پرسکون ہی نہیں ہو رہی تھی.میں باورچی خانے میں گئی، ایک پتلا چیکنا سا بینگن نکال کر لائی اور اسے چوت میں گھسایا تب تھوڑی سی امن ملی. لیکن لںڈ جیسا مذانهي اياگلے دن كسم خالہ میرے گھر 3-4دن رہنے آئیں. خالہ میری اچھی سہیلی تھیں، ان کی عمر 40 سال کے قریب تھی. رات میں میرے ساتھ سوئی، ہم دونوں باتیں کرنے لگے، میرے ان کے درمیان کوئی پردہ نہیں تھا. میں نے انہیں بتا دیا کہ کیسے میری چوت اؤر گاںڈ انہوں اپنےموٹے لںڈ سے پیل دی اور یہ بھی بتا دیا کہ میری چوت آج کل پوری گرم بھٹی ہو رہی ہے. رات کو 69 میں ہوکر ہم دونوں نے ایک دوسرے کی چوت چوسی، اس کے بعد انہوں نے ایک موٹی مولی میری چوت میں اندر تک پےلي تب رات میں مجھے تھوڑی امن مليمےنے خالہ کو اپنے پاس ہی روک لیا. دو دن بعد میری چچےري پھوپھی کا لڑکا اتل مجھ سے ملنے اياموسي بولی- آج رات میں اتل اور تو ساتھ ساتھ سوئیں گے، بڑا مزا اےگانهونے میرے کان میں بھی کچھ پھسپھسايا رات کو چوت کا کھیل کھیلنا تھاتل 22 سال کا لڑکا تھا، ہم لوگ آپس میں خوب ہنسی مذاق کرتے تھے، آج کل وہ دہلی میں ملازمت کر رہا تھا. اس نے میرا ہاتھ دبایا اور پوچھا خواب دیدی شادی کر کے کیسا لگ رہا ہے؟ میں نے ہاتھ دباتے ہوئے کہا بڑا مزا آ رہا هےرات کو کھانے کے بعد خالہ اتل كومےرے کمرے میں لے آئیں. گیارہ بج رہے تھے، اوپر چھت پر صرف ایک کمرہ تھا. اتل جانے کو ہوا تو خالہ بولي- یہیں سو جاؤ، اب نیچے کیا جاؤ گے؟ کپڑے اتار لو، اس سے کیا شرمانا، اس کی تو اب شادی ہو گئی هےڈبلبےڈ پر خالہ نے اتل کو درمیان میں سلا دیا. کمرے میں ادھےراتھا، اتل پینٹ پہنے تھا، میں اتل سے بات کر رہی تھی، میں نے اس کا ہاتھ پکڑ رکھا تھا. چوت بھٹی ہو رہی تھيمےنے اتل سے کہا- گرمی بہت ہو رہی ہے، میں ساڑی اتار دیتی ہوں! میں نے اپنی ساڑی اتار دی اب میں پیٹیکوٹ اور بلاج میں تھی. میں نے اتل سے کہا- باہر تک آ جاؤ، مجھے باتھ جانا ہے! باہر چاندنی رات تھی، باہر آکر میں نے نالی پر اپنا پیٹیکوٹ مکمل اوپر تک اٹھا کر پیشاب كا تو میری نںگی گاںڈ پیچھے سے پوری دکھ رہی تھی، اتل چور نظروں سے میری گاںڈ دیکھ رہا تھاكمرے میں آکر میں نے اپنے بلاجكے 2 بٹن کھول لئے اور اتل سے دھیرے سے بولی تم بھی اپنی پینٹ شرٹ اتار دو، آرام سے لےٹو! اتل نے اپنی پینٹ شرٹ اتار دی، اب وہ تنوں بنیان میں تھاےك دوسرے کی طرف منہ کرکے ہم دونوں لڑکیوں کی باتیں کر رہے تھے، میری چوت کی چلبلاهٹ مجھے پریشان کر رہی تھی، ساتھ ہی ساتھ مجھے یہ بھی لگ رہا تھا کہ اتل کا لںڈ بھی جھٹکے کھا رہا هےمےنے جب اتل سے پوچھا کہ اس نے کسی کی چوچیاں دبائی ہیں تو گرمی سے بھرے اتل نے اپنا ہاتھ میرے ننگے پیٹ پر رکھ دیا. میری چوت گیلی ہو رہی تھی، میں نے اس کا ہاتھ اٹھا کر اپنے بلاج میں گھسوا لیا، اس نے میری چوچیاں کس کر دبا لی اور مجھ چپک گيامےنے اپنا بلاج اتار دیا اورچچوك اس کے منہ میں لگا دئے، اتل کے لںڈ پر میرا ایک ہاتھ چلا گیا ، اسکا لںڈ میرے شوہر سے چھوٹا اور پتلا تھا لیکن اس وقت میں لڈكي گرسنہ عورت تھی. یہ سب خالہ کی رضامندی سے ہو رہا تھا، مجھے کمرے میں کسی کا ڈر نہیں تھا.میںنے اپنا پیٹیکوٹ بھی اتار دیا، اب میں پوری نںگی تھی، اتل کے کان میں کہا کپڑے اتار لو اور اور جنسی کے مزے لو! خالہ سے مت ڈرو خالہ گولی کھا کر سوتی ہیں، ابسبه ہی اٹھےگيتل نے کپڑے اتار لئے، چھ اںچی اتل کا لںڈ میں نے ہاتھ سے پکڑ اپنی چوت کے منہ پر لگا دیا، اتل نے ایک دھکا دھیرے سے میری چوت پر مارا، میں نے نیچے ہوتے ہوئے پورا لںڈ چوت میں گھسوا لیا اور اتل کے کان میں پھسپھساي- اب چودو نا! اتل نے چودنا شروع کیا لیکن دو تین جھٹکوں میں ہی وو جھڑ گیا، میں سمجھ گئی کہ یہ اس کا پہلا تجربہ ہے. اتل کو میں نے اپنے ننگے بدن سے 10 منٹ تک چپكاے رکھا. جوان لڑکا تھا، لںڈ 10 منٹ بعد دوبارہ تیار تھا. اس بار چوت میں اچھی طرح سے اندر گیا اور میری چدائی کا کھیل شروع ہو گیا. چوت لںڈ سے چد کر خوشی محسوس کر رہی تھی، اتل آہستہ دھيرےچود رہا تھا، اسے پتہ نہیں تھا کہ خالہ کے تعاون سے آج میری چوت میں اسکا لؤڑا گھس رہا تھا. اتل کا لؤڑا پتلا 6 اںچی لمبا تھا لیکن لںڈ سے چدنے کا مزا تو الگ ہی ہوتا ہے گاذر مولی ڈالنے میں وہ مزہ کہاں آتا هےتل بھی مجھے پیل کر خوشی کا تجربہ کر رہا تھا. اتل نے رات میں دو بار مجھے چودا اس کے بعد ہم دونوں ایک دوسرے سے چپک کر سوگےگلے دن صبح بڑا اچھا لگ رہا تھا، چوت کی کلبلاہٹ پرسکون ہو گيتھي. اتل گھر میں دو دن رکا، رات کو خالہ کے تعاون سے ہم دونوں نے چدائی کے مست مزے لئے. اس کے جانے کے بعد خالہ نے میری چوٹکی کاٹی اور بولي- مزہ آگیا نا؟ میں بولی خالہ، بڑا مزہ آیا. خالہ بولي- چوت کی كھلاڑن بن! سارے سکھ مل جاےگےسكے بعد ماں آ گئیں، بولي- منی بیس کی ہو گئی ہے، اچھے لڑکے کو دهےذ میں 10-15 لاکھ دینے پڑیں گے، اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا، ہمارے پاس تو ایک لاکھ بھی دینے کے لئے نہیں ہیں. تو کچھ اپنے دیور سے اس کی شادی کا چکر چلا! خالہ میرے کان میں بولي- بھابھی ہے، کچھ چوت کا کھیل کھیل! دونوں بہنیں ایک ہی گھر میں رہیں گی تو اچھا رہے گا، پوری دولت کی مالکن ہو جاےگيمجھے خالہ کا اشارہ سمجھ میں آ گیا. کچھ دن گھر میں رہنے کے بادمے سسرال چلی گيمےرا دیور ونود 22 سال کا شریف لڑکا تھا، بینک اور سرکاری نوکری کی تیاری کر رہا تھا. وہ ایک شرمیلا نوجوان تھا. میرے شوہر اور سسر کی طرح وہ رنگیلا اور اورتباج آدمی نہیں تھا. واپس آنے کے بعد میں نے سوچ لیا تھا کہ دیور کو اپنا دوست بنانا ہے.
خالہ میرے کان میں بولي- بھابھی ہے، کچھ چوت کا کھیل کھیل! دونوں بہنیں ایک ہی گھر میں رہیں گی تو اچھا رہے گا، پوری دولت کی مالکن ہو جاےگيمجھے خالہ کا اشارہ سمجھ میں آ گیا. کچھ دن گھر میں رہنے کے بادمے سسرال چلی گيمےرا دیور ونود 22 سال کا شریف لڑکا تھا، بینک اور سرکاری نوکری کی تیاری کر رہا تھا. وہ ایک شرمیلا نوجوان تھامےرے شوہر اور سسر کی طرح وہ رنگیلا اور اورتباج آدمی نہیں تھاواپس آنے کے بعد میں نے سوچ لیا تھا کہ دیور کو اپنا دوست بنانا هےمےري ساس ہر پیر کو میرے شوہر کے ساتھ صبح 2 گھنٹے کے لئے مدرجاتي تھیں. 2-3 ماہ بعد میں نے توجہ دی پیر میں جب بھی میں نہانے جاتی تھی تو دو آنکھیں باتھ روم میں لگے سوراخ سے میری نںگی جوانی کا لتف لیتی تھیں. میں باتھروم میں پوری نںگی ہوکر نهاتي تھی. گھر میں میرے دیور اور سسر ہی مرد تھے تو مجھے لگا کہ میرا دیور ہی مجھے ننگی نہاتے دیکھتا ہو گا. اگلے پیر کو میں نے طے کیا آج دیور کو اپنا بدن مکمل نہاتے ہوئے دكھاوگيس پیر کو بھی دو آنکھیں باتھ روم کے سوراخ میں سے جھانک رہی تھیں. میں پوری نںگی پانی سے بھیگ رہی تھی اپنا منہ میں نے دروازے کی طرف گھما لیا اور سوچا دیور کو تھوڑا مست کرتی ہوں. اپنی جاںگھیں چوڑی کرکے چوت دکھاتی ہوئی چوچیاں ملنے لگی. میں نے 15 منٹ کے غسل میں اپنی چوچياهلاي اور پاخانہ-مل کر ان پر صابن لگایا، چوت کو بھی رگڑا اور مسئلہ، اپنی طرف سے میں اس طرح نہا رہی تھی کہ دیکھنے والے کو پورا مزہ ملےدو ماہ تک ہر پیر کو میں نے اپنے غسل کا مست مزہ دیکھنے والے کو دیا. میرا من کر رہا تھاكبھي دیور کے گھر میں اکیلا ہو تو اس سے مزے ریٹویٹ جاےےك اتوار کو وہ دن آ گیا، میرے سسر کے دو دن کے لئے پٹنہ کسی کام سے گئے تھے، ساس صبح شوہر کے ساتھ پاس کے گاؤں شادی میں چلی گئیں تھیں دونوں شام کو ہی لوٹ کر آتے. اب گھر میں دیور اور میں اکیلے تھےسبه کے 7 Buzz کے رہے تھے دیور باہر سے گھوم کر آیا، روز کی طرح میں نے اس کے لئے چائے بنائی. جب چائے دینے گئی تو میں نے آنکھ مارتے ہوئے اپنا پلو نیچے گرا ديامےرے بلاج کے 4 بٹن ٹوٹ رہے تھے، نیم عریاں ابھار دکھاتے ہوئے میں نے اسکے گالوں پر چوٹکی كاٹيور بولی- میرے بلاج کے بٹن لا دو نا! دیکھو سارے بٹن ٹوٹ گئے ہیں، ایک اور ٹوٹ گیا تو سنتری باہر گر جاےگےدےور جھینپ گیا اور بٹن لینے بازار چلا گیا. بٹن لے کر دیور پانچ منٹ میں ہی آ گیا، میں بولی- اب بٹن ٹانک لیتی ہوں، پتہ نہیں بعد میں وقت ملے یا نہیں! میں نے پیٹھ اس کی طرف کرتے ہوئے بلاج اتار لیا برا میں نے پہلے ہی نہیں پہن رکھی تھی. اب میری چوچیاں جھول رہی تھیں. اس پر میں نے ہلکے نیلے رنگ کی ساڑی ڈال رکھی تھی. ساڑی میں سے پورے چھاتی چمک رہے تھے. دیور کی طرف مڑ کر آنکھ ماری اور بولی گھر میں کوئی نہیں ہے، یہیں بیٹھو نا! باتیں کرتے هےپني چوچیاں هلاتي ہوئی میں بٹن لگانے لگی، دیور ایک ٹك میری چوچیاں دیکھ رہا تھا. دیور کے لںڈ میں ہلچل ہو رہی تھی لیکن سیدھا دیور کچھ کہہ نہیں پا رہا تھادےور سے میں نے پوچھا ونود نے کبھی کسی لڑکی کو چھیڑا ہے یا دوستی کری ہے؟ ونود بولا مجھے لڑکیوں سے شرم آتی ہے. "ارے شرم کیوں آتی ہے؟ لڑکیاں تو خود لڑکوں سے مستی کرنا چاہتی ہیں! "اس طرح میں نے اتےجك باتیں کر رہی تھی، ونود جھینپ رہا تھااكھ مارتے ہوئے میںنے کہا- ونود، تمہارا دل تو کرتا ہے لیکن تم شرماتے هودےور کا لؤڑا تنا ہوا پتلون میں مجھے دکھ رہا تھا. آنکھ مارتے ہوئے میں نے ایک چھاتی مکمل ساڑی میں سے باہر نکال لیا اور پوچھا بھابھی کا سترا خوبصورت لگتا ہے یا نہیں؟ جواب سنے بغیر آگے بڑھ کر میں نے ونود کا منہ اپنی کھلی ہوئی چوچی کے نپل پر لگا لیا. دیور مست ہو کر دودھ چھاتی چوسنے لگا. پر تبھی دروازے پر كھٹكھٹ ہوئی.
کام والی بائی چمےلي آئی تھی. ونود مکمل گرم ہو رہا تھا. میں نے اسے ہٹا کر اس کے لںڈ کو پیںٹ کے اوپر سے دبایا اور کےہونٹوں پر ایک پپی لیتے ہوئے بولی مجھ جیسی مست بھابھی کہیں نہیں ملے گی! آج دوپہر کو ساتھ بیٹھتے ہیں اور مستی کرتے هےمےنے سوچ لیا تھا آج دیور کو اورتباذي سکھا کر رهوگيدو بجے تک میرا کام نپٹ گیا تھا، میں دیور کو اپنے کمرے میں لے گيور بولی- صبح مزہ آیا؟ دیور شرماتے ہوئے بولا - اچھا لگا! میں نے اپنی ساڑی اتار دی اور آنکھ مارتے ہوئے پوچھا ددھو پینا ہے؟ دیور تھوڑا سا کھل گیا تھا، جھےپتےهے بولا ہاں پینا هےمےنے دیور کو اپنی گود میں لیٹا لیا اور اس کے منہ کو باتیں کرتے کرتے اپنی چوچیوں سے چسپاں اور بولی تھوڑا بھابھی کے مال کا مزا لے لیا کرو! تم ہی تو ایک میرے دوست ہو یہاں پردےور سے مستی کا کھیل آج سے شروهو گیا تھا. میں نے بلاج اوپر اٹھا کر اپنی ایک چوچی نکال کر اس کے منہ میں لگا دی اور بولی لو دودھ پی لو، مزا آ جاےگادےور چوچی چوستے ہوئے اپنے ایک ہاتھ سے میری دوسری چوچی بلاج کے اوپر سے دبانے لگا. میں نے اس کی شرٹ کے بٹن کھولتے ہوئے اس کی نپل نوچتے ہوئے کہا نںگی چوچی کو دبانے کا الگ ہی مزہ آتا ہے. بلاج کھول لو اور آرام سے مزے لودےور نے بلاج کھول دیا اور ایک اناڑی کی طرح چوچیاں مسلنے لگا. مجھے ایک نئے کھلاڑی کی جوانی کا لطف آ رہا تھا. میں نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے اسکا لںڈ پجامے کا ناڑا کھول کر باہر نكالليااه! کیا خوبصورت چیکنا سات اچيلڈ تھاب میں اور دیور لیٹے ہوئے تھے، اس کے لںڈ کو سہلانے لگی، دیور كاهاتھ میں نے ساڑی کے اندر گھسا لیا اور جیسے ہی دیور نے میری چوت کے منہ کو چھو لیا اس کے لںڈ نے ویرے کی تیز پچکاری چھوڑ دی. یہ اس بات کا ثبوت تھا کہ یہ دیور کا پہلا تجربہ ہے. ویرے ہم دونوں کے اوپر آکر گرا. دیور شرمندہ ہو رہا تھا. میں نے اسےچپكاتے ہوئے کہا شروع میں سب کے ساتھ ایسا ہوتا ہے. آؤ اب ہم دونوساتھ ساتھ نہاتے هےدےور اور میں باتھ روم میں آ گئے. میں پیٹیکوٹ میں تھی دیور پجاما پہنے ہوئے تھا میں نے دو تین مگ پانی اپنے اوپر ڈالے اور دو تین دیور کے اوپر اور ہنسی مذاق کرتے ہوئے ونود کا گاؤن اتروا دیا اور لںڈ پر صابن ملنے لگی. لںڈ پورا تن گیا تھا، دیور مجھ چپككر میری چوچیاں مسلنے لگا میں نے اس کا ہاتھ اپنے پیٹیکوٹ كےناڑے پر رکھ دیا، دو سیکنڈ میں ہی میرا پیٹیکوٹ زمین پر تھا.میںنے دیور کی انگلی پکڑ کر اپنی چوت میں گھسا لی. اب میری چوت میں دیور کی انگلی پیوست ہوئی ہوئی تھی، ایک دوسرے کو پانی سے نهلاتے ہوئے ہم چوت، لنڈ اور چوچیوں پر صابن مل رہے تھے، مزے لے رہے تھے! دیور نے مجھ چپک کر اپنا لںڈ میری گاںڈ اؤر چوت پہ کئی بار لگایا اور اپنا ویرے دو بار میرے چوتڑوں پر چھوڑ دياسكے بعد نہانا ختم کرکے ہم باہر آ گئے اور اپنے اپنے کمرے مےچلے گےدےور سے مستی کا کھیل آج سے شروهو گیا تھا. میں دیور سے اپنی بهنكي شادی کروانا چاہتی تھی، میرا چوت کا کھیل شروع ہو گیا تھا. دےورب جب بھی موقع ملتا تھا، کبھی میری چوچی دبا دیتا تھا کبھی میرے چوتڑ مل دیتا تھا .15 دن بعد دیور اور میں پھر اکیلے تھے، اب کی ساتھ ساتھ ہم نهاے تو میں نے اس کے لوڑے پر صابن لگایا اور اس کے ٹوپ़ے پر اپنی زبان پھرا کر اسے گرم کر دیا. اس کے بعد نہاتے ہوئے دیور مجھے چودنے کو اتاولا ہو رہا تھا مجھے گھوڑی بنا کر دیور بار بار لںڈ چوت میں گھسانے کی کوشش کر رہا تھا، اس کا دل مجھے چودنے کا کر رہا تھا پر میں نے اسے ہٹاتے ہوئے اس کا لؤڑا مںہ میں بھر لیا اور بولی ابھی چساي کا مزا لو، چدائی کا کچھ بننے کے بعد! چوچیاں دبواتے ہوئے میں نے لؤڑا چوس چوس کر دیور کا پورا ویرے اپنے منہ میں بھر لیا اور اسے ڈھیلا کر ديامےرا دیور اب دھیرے دھیرے میرا غلام ہوتا جا رہا تھا.
دیور سے مستی کا کھیل آج سے شروهو گیا تھا. میں دیور سے اپنی بهنكي شادی کروانا چاہتی تھی، میرا چوت کا کھیل شروع ہو گیا تھا. دےورب جب بھی موقع ملتا تھا، کبھی میری چوچی دبا دیتا تھا کبھی میرے چوتڑ مل دیتا تھا .15 دن بعد دیور اور میں پھر اکیلے تھے، اب کی ساتھ ساتھ ہم نهاے تو میں نے اس کے لؤڑے پر صابن لگایا اور اس کے ٹوپ़ے پر اپنی زبان پھرا کر اسے گرم کر دیا. اس کے بعد نہاتے ہوئے دیور مجھے چودنے کو اتاولا ہو رہا تھا مجھے گھوڑی بنا کر دیور بار بار لںڈ چوت میں گھسانے کی کوشش کر رہا تھا، اس کا دل مجھے چودنے کا کر رہا تھا پر میں نے اسے ہٹاتے ہوئے اس کا لؤڑا مںہ میں بھر لیا اور بولی ابھی چساي کا مزا لو، چدائی کا کچھ بننے کے بعد! چوچیاں دبواتے ہوئے میں نے لؤڑا چوس چوس کر دیور کا پورا ویرے اپنے منہ میں بھر لیا اور اسے ڈھیلا کر ديامےرا دیور اب دھیرے دھیرے میرا غلام ہوتا جا رہا تھاےك دن دیور کا بینک میں سلےكشن ہو گیا، انٹرویو 15 دن بعد دہلی میں ہونا تھا. مجھے جب یہ پتہ چلا تو موقع دیکھ کر میں نے اس کی پتلون میں سے لؤڑا نکال کر جی بھر کر چوسا اور ويريمه میں گٹكتے ہوئے بولی اگر تم سلےكٹ ہو گئے تو تمہارے لؤڑے کو اپنی چوت میں ڈلواوگيونود مجھ بولا بھابھی، اگر دہلی میں کوئی رشتہ دار ہو تو 15 دن انٹرویو کی تیاری کر آتا! میںنے کہا- تم سامان باندھو، انتظام میں کرتی هوتل کی یاد آئی مجھے، میں نے اسے فون کر کے کہا میرا دیور تمہارے ساتھ آ کر رہے گا، اس کا خیال رکھنا، اگلی بار جب ملوگے تو مست کر دوگيتل بولا- دیدی، آپ تو میں نہ تو نہیں کہہ سكتادےور دہلی چلا گیا، سارا خرچ اتل نے اٹھایا. وہاں سے اتل نے فون پر مجھ سے بات کی، ہمارے درمیان کچھ خفیہ باتیں ہوئیں .20 دن بعد ونود لوٹ آیا، اس نے مجھے بتايا- انٹرویو بہت اچھا هامےنے انجان بنتے ہوئے کہا انٹرویو وغیرہ تو پیسہ کمانے کے لئے ہوتے ہیں. میری شناخت کے ایک رشتہ دار ہیں وہ دو لاکھ میں سلےكشن کرا دیتے هےونود نے میری ساس کو یہ بات بتائی تو وہ مجھ چپکے سے بولي- ہم 2 لاکھ دے گا، تو بتادے کب دینا ہے! میں نے ان سے دو دن بعد پیسے اور بولی- ونود کو مت بتانا ورنہ اسے دکھ ہوگا! اور وہ آئی اےےس اور پی سی ایس کی تیاری نہیں كرےگا15-20 سال پہلے رزلٹ پیپر میں دو ہفتے بعد آتا تھا. اتل سے میں نے دو ہفتے قبل ہی رزلٹ معلوم کر لیا تھا ونود سلےكٹ ہو گیا تھا، ساس کے پیسے میں نے اپنی ماں کے پاس رکھوا دیا اور ساس سے بولی- ونود کا سلےكشن ہو جائے گا لیکن آپ کسی کو بتانا نہیں، نہیں تو رزلٹ كےسل ہو جاےگامےنے ایک ہفتے کو اپنی بہن کو بلا لیا اور ونود سے اسے چسپاں لگی. دونوں میں دوستی ہو گئی تھی. تھوڑی بہت چوچیوں کی مسلاي اور چوما چاٹی بھی ہو گئی تھيےك ہفتے بعد وہ چلی گئی. دو دن بعد ونود چلاتا ہوا آیا کہ بینک میں اس کا سلےكشن ہو گیا هےسب لوگ بہت خوش ہوئے ساس نے چھپ کر مجھے شکریہ بھی ديادو دن بعد اکیلے میں موقع دیکھ کر دیور میری گود میں آ کر لیٹ گیا اور بولا اب وعدہ پورا کرنا هےمےنے اسکے لںڈ کو سہلاتے ہوئے کہا عورت کا اصلی سکھ چوت مارنے پر ہی ملتا ہے. اتوار کو تمام ہاٹ میں جائیں گے. تب تم اپنی جانو بھابھی کی چوت مار سکتے ہو. اب تم جوان ہو گئے ہو، کھانے کی طرح تمہیں چوت چودنے کی بھی بھوک لگے گی، وعدہ کرو کہ باہر کی گندی عورتوں کو کبھی نہیں چودوگے، جب تک اکیلے ہو، جب بھی منكرےگا مجھے بتاوگےمےنے اپنے دودھ کھول کر دیور کو پکڑا دیے تھے اور میں اسکا لنڈ نکال کر سہلانے لگی، دیور کے کان میں پھسپھسا کر بولی- میری بہن سے شادی کر لو! دو دو چوتوں کے مزے زندگی بھر لوگے اور بھابھی کی سہیلیوں کی بھی چوت چودنے کو ملےگيدےور بولا میں تو تیار ہوں لیکن ماں اور بابوجی تیار نهيهوگےمےنے کہا- وہ مجھ پر چھوڑو، تم تو تیار ہو نا؟ لؤڑے کی مستی اور چوچیوں کی گرمی نے اسے کمزور بنا دیا، اس نے ہاں بھر ديےك وکٹ گر گیا تھا، ابھی ساس اور سسر کے دو وکٹ گرانے باقی تھےرووار کو تمام لوگ ٹریکٹر مےسوار ہوکر شہر چلے گئے تھے. دیور نے پڑھائی کا بہانہ بنا دیا. اب دیور اور میں گھر پر اکیلے تھے. دیور نے مجھے آکر کولی میں بھر لیا اور اپنے سے چپكاتے ہوئے بولا بھابھی آج تو بات پکی ہے نہ؟ میں نے آنکھ مارتے ہوئے کہا چوت توورت کی ماری جاتی ہے، بھوسڑي کے! بھابھی کہتے ہوئے مارے گا تو کیا مار سکے گا. میں تو اب تیری کتیا ہوں، آج تو گھر میں بھی کوئی نہیں ہے، اب دیر نہ کر! جلدی سے چود دے، تیرا چیکنا لؤڑا ایک ماہ سے سہلا سہلا کر تو میں بھيبهت پیاسی ہو رہی ہوں. دیر کیوں کر رہا ہے کتے؟ جلدی سے نںگی کر اور اپنا لںڈ پیل. تیری بھابھی کی کتیا چوت تمہارے لںڈ کو گھسوانے کے لےتجھسے زیادہ پگلا رہی ہے. جب چودے تو بھابھی-شابھي سب بھول کے چوديو، اب جلدی لؤڑا نکال اور اس رسیلی راڈ کو چوددےور اپنے
گھر میں 3-4 دن ہنسی مذاق میں نکل گئے. چار دن بعد چوت كھجلانے لگی، چھٹے دن تو رات کو ایسا لگنے لگا کہ ابھی کوئی لؤڑا گھسا دے! انگلی کر کر کے تھک گئی لیکن کام پپاسا پرسکون ہی نہیں ہو رہی تھی.میں باورچی خانے میں گئی، ایک پتلا چیکنا سا بینگن نکال کر لائی اور اسے چوت میں گھسایا تب تھوڑی سی امن ملی. لیکن لںڈ جیسا مذانهي اياگلے دن كسم خالہ میرے گھر 3-4دن رہنے آئیں. خالہ میری اچھی سہیلی تھیں، ان کی عمر 40 سال کے قریب تھی. رات میں میرے ساتھ سوئی، ہم دونوں باتیں کرنے لگے، میرے ان کے درمیان کوئی پردہ نہیں تھا. میں نے انہیں بتا دیا کہ کیسے میری چوت اؤر گاںڈ انہوں اپنےموٹے لںڈ سے پیل دی اور یہ بھی بتا دیا کہ میری چوت آج کل پوری گرم بھٹی ہو رہی ہے. رات کو 69 میں ہوکر ہم دونوں نے ایک دوسرے کی چوت چوسی، اس کے بعد انہوں نے ایک موٹی مولی میری چوت میں اندر تک پےلي تب رات میں مجھے تھوڑی امن مليمےنے خالہ کو اپنے پاس ہی روک لیا. دو دن بعد میری چچےري پھوپھی کا لڑکا اتل مجھ سے ملنے اياموسي بولی- آج رات میں اتل اور تو ساتھ ساتھ سوئیں گے، بڑا مزا اےگانهونے میرے کان میں بھی کچھ پھسپھسايا رات کو چوت کا کھیل کھیلنا تھاتل 22 سال کا لڑکا تھا، ہم لوگ آپس میں خوب ہنسی مذاق کرتے تھے، آج کل وہ دہلی میں ملازمت کر رہا تھا. اس نے میرا ہاتھ دبایا اور پوچھا خواب دیدی شادی کر کے کیسا لگ رہا ہے؟ میں نے ہاتھ دباتے ہوئے کہا بڑا مزا آ رہا هےرات کو کھانے کے بعد خالہ اتل كومےرے کمرے میں لے آئیں. گیارہ بج رہے تھے، اوپر چھت پر صرف ایک کمرہ تھا. اتل جانے کو ہوا تو خالہ بولي- یہیں سو جاؤ، اب نیچے کیا جاؤ گے؟ کپڑے اتار لو، اس سے کیا شرمانا، اس کی تو اب شادی ہو گئی هےڈبلبےڈ پر خالہ نے اتل کو درمیان میں سلا دیا. کمرے میں ادھےراتھا، اتل پینٹ پہنے تھا، میں اتل سے بات کر رہی تھی، میں نے اس کا ہاتھ پکڑ رکھا تھا. چوت بھٹی ہو رہی تھيمےنے اتل سے کہا- گرمی بہت ہو رہی ہے، میں ساڑی اتار دیتی ہوں! میں نے اپنی ساڑی اتار دی اب میں پیٹیکوٹ اور بلاج میں تھی. میں نے اتل سے کہا- باہر تک آ جاؤ، مجھے باتھ جانا ہے! باہر چاندنی رات تھی، باہر آکر میں نے نالی پر اپنا پیٹیکوٹ مکمل اوپر تک اٹھا کر پیشاب كا تو میری نںگی گاںڈ پیچھے سے پوری دکھ رہی تھی، اتل چور نظروں سے میری گاںڈ دیکھ رہا تھاكمرے میں آکر میں نے اپنے بلاجكے 2 بٹن کھول لئے اور اتل سے دھیرے سے بولی تم بھی اپنی پینٹ شرٹ اتار دو، آرام سے لےٹو! اتل نے اپنی پینٹ شرٹ اتار دی، اب وہ تنوں بنیان میں تھاےك دوسرے کی طرف منہ کرکے ہم دونوں لڑکیوں کی باتیں کر رہے تھے، میری چوت کی چلبلاهٹ مجھے پریشان کر رہی تھی، ساتھ ہی ساتھ مجھے یہ بھی لگ رہا تھا کہ اتل کا لںڈ بھی جھٹکے کھا رہا هےمےنے جب اتل سے پوچھا کہ اس نے کسی کی چوچیاں دبائی ہیں تو گرمی سے بھرے اتل نے اپنا ہاتھ میرے ننگے پیٹ پر رکھ دیا. میری چوت گیلی ہو رہی تھی، میں نے اس کا ہاتھ اٹھا کر اپنے بلاج میں گھسوا لیا، اس نے میری چوچیاں کس کر دبا لی اور مجھ چپک گيامےنے اپنا بلاج اتار دیا اورچچوك اس کے منہ میں لگا دئے، اتل کے لںڈ پر میرا ایک ہاتھ چلا گیا ، اسکا لںڈ میرے شوہر سے چھوٹا اور پتلا تھا لیکن اس وقت میں لڈكي گرسنہ عورت تھی. یہ سب خالہ کی رضامندی سے ہو رہا تھا، مجھے کمرے میں کسی کا ڈر نہیں تھا.میںنے اپنا پیٹیکوٹ بھی اتار دیا، اب میں پوری نںگی تھی، اتل کے کان میں کہا کپڑے اتار لو اور اور جنسی کے مزے لو! خالہ سے مت ڈرو خالہ گولی کھا کر سوتی ہیں، ابسبه ہی اٹھےگيتل نے کپڑے اتار لئے، چھ اںچی اتل کا لںڈ میں نے ہاتھ سے پکڑ اپنی چوت کے منہ پر لگا دیا، اتل نے ایک دھکا دھیرے سے میری چوت پر مارا، میں نے نیچے ہوتے ہوئے پورا لںڈ چوت میں گھسوا لیا اور اتل کے کان میں پھسپھساي- اب چودو نا! اتل نے چودنا شروع کیا لیکن دو تین جھٹکوں میں ہی وو جھڑ گیا، میں سمجھ گئی کہ یہ اس کا پہلا تجربہ ہے. اتل کو میں نے اپنے ننگے بدن سے 10 منٹ تک چپكاے رکھا. جوان لڑکا تھا، لںڈ 10 منٹ بعد دوبارہ تیار تھا. اس بار چوت میں اچھی طرح سے اندر گیا اور میری چدائی کا کھیل شروع ہو گیا. چوت لںڈ سے چد کر خوشی محسوس کر رہی تھی، اتل آہستہ دھيرےچود رہا تھا، اسے پتہ نہیں تھا کہ خالہ کے تعاون سے آج میری چوت میں اسکا لؤڑا گھس رہا تھا. اتل کا لؤڑا پتلا 6 اںچی لمبا تھا لیکن لںڈ سے چدنے کا مزا تو الگ ہی ہوتا ہے گاذر مولی ڈالنے میں وہ مزہ کہاں آتا هےتل بھی مجھے پیل کر خوشی کا تجربہ کر رہا تھا. اتل نے رات میں دو بار مجھے چودا اس کے بعد ہم دونوں ایک دوسرے سے چپک کر سوگےگلے دن صبح بڑا اچھا لگ رہا تھا، چوت کی کلبلاہٹ پرسکون ہو گيتھي. اتل گھر میں دو دن رکا، رات کو خالہ کے تعاون سے ہم دونوں نے چدائی کے مست مزے لئے. اس کے جانے کے بعد خالہ نے میری چوٹکی کاٹی اور بولي- مزہ آگیا نا؟ میں بولی خالہ، بڑا مزہ آیا. خالہ بولي- چوت کی كھلاڑن بن! سارے سکھ مل جاےگےسكے بعد ماں آ گئیں، بولي- منی بیس کی ہو گئی ہے، اچھے لڑکے کو دهےذ میں 10-15 لاکھ دینے پڑیں گے، اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا، ہمارے پاس تو ایک لاکھ بھی دینے کے لئے نہیں ہیں. تو کچھ اپنے دیور سے اس کی شادی کا چکر چلا! خالہ میرے کان میں بولي- بھابھی ہے، کچھ چوت کا کھیل کھیل! دونوں بہنیں ایک ہی گھر میں رہیں گی تو اچھا رہے گا، پوری دولت کی مالکن ہو جاےگيمجھے خالہ کا اشارہ سمجھ میں آ گیا. کچھ دن گھر میں رہنے کے بادمے سسرال چلی گيمےرا دیور ونود 22 سال کا شریف لڑکا تھا، بینک اور سرکاری نوکری کی تیاری کر رہا تھا. وہ ایک شرمیلا نوجوان تھا. میرے شوہر اور سسر کی طرح وہ رنگیلا اور اورتباج آدمی نہیں تھا. واپس آنے کے بعد میں نے سوچ لیا تھا کہ دیور کو اپنا دوست بنانا ہے.
خالہ میرے کان میں بولي- بھابھی ہے، کچھ چوت کا کھیل کھیل! دونوں بہنیں ایک ہی گھر میں رہیں گی تو اچھا رہے گا، پوری دولت کی مالکن ہو جاےگيمجھے خالہ کا اشارہ سمجھ میں آ گیا. کچھ دن گھر میں رہنے کے بادمے سسرال چلی گيمےرا دیور ونود 22 سال کا شریف لڑکا تھا، بینک اور سرکاری نوکری کی تیاری کر رہا تھا. وہ ایک شرمیلا نوجوان تھامےرے شوہر اور سسر کی طرح وہ رنگیلا اور اورتباج آدمی نہیں تھاواپس آنے کے بعد میں نے سوچ لیا تھا کہ دیور کو اپنا دوست بنانا هےمےري ساس ہر پیر کو میرے شوہر کے ساتھ صبح 2 گھنٹے کے لئے مدرجاتي تھیں. 2-3 ماہ بعد میں نے توجہ دی پیر میں جب بھی میں نہانے جاتی تھی تو دو آنکھیں باتھ روم میں لگے سوراخ سے میری نںگی جوانی کا لتف لیتی تھیں. میں باتھروم میں پوری نںگی ہوکر نهاتي تھی. گھر میں میرے دیور اور سسر ہی مرد تھے تو مجھے لگا کہ میرا دیور ہی مجھے ننگی نہاتے دیکھتا ہو گا. اگلے پیر کو میں نے طے کیا آج دیور کو اپنا بدن مکمل نہاتے ہوئے دكھاوگيس پیر کو بھی دو آنکھیں باتھ روم کے سوراخ میں سے جھانک رہی تھیں. میں پوری نںگی پانی سے بھیگ رہی تھی اپنا منہ میں نے دروازے کی طرف گھما لیا اور سوچا دیور کو تھوڑا مست کرتی ہوں. اپنی جاںگھیں چوڑی کرکے چوت دکھاتی ہوئی چوچیاں ملنے لگی. میں نے 15 منٹ کے غسل میں اپنی چوچياهلاي اور پاخانہ-مل کر ان پر صابن لگایا، چوت کو بھی رگڑا اور مسئلہ، اپنی طرف سے میں اس طرح نہا رہی تھی کہ دیکھنے والے کو پورا مزہ ملےدو ماہ تک ہر پیر کو میں نے اپنے غسل کا مست مزہ دیکھنے والے کو دیا. میرا من کر رہا تھاكبھي دیور کے گھر میں اکیلا ہو تو اس سے مزے ریٹویٹ جاےےك اتوار کو وہ دن آ گیا، میرے سسر کے دو دن کے لئے پٹنہ کسی کام سے گئے تھے، ساس صبح شوہر کے ساتھ پاس کے گاؤں شادی میں چلی گئیں تھیں دونوں شام کو ہی لوٹ کر آتے. اب گھر میں دیور اور میں اکیلے تھےسبه کے 7 Buzz کے رہے تھے دیور باہر سے گھوم کر آیا، روز کی طرح میں نے اس کے لئے چائے بنائی. جب چائے دینے گئی تو میں نے آنکھ مارتے ہوئے اپنا پلو نیچے گرا ديامےرے بلاج کے 4 بٹن ٹوٹ رہے تھے، نیم عریاں ابھار دکھاتے ہوئے میں نے اسکے گالوں پر چوٹکی كاٹيور بولی- میرے بلاج کے بٹن لا دو نا! دیکھو سارے بٹن ٹوٹ گئے ہیں، ایک اور ٹوٹ گیا تو سنتری باہر گر جاےگےدےور جھینپ گیا اور بٹن لینے بازار چلا گیا. بٹن لے کر دیور پانچ منٹ میں ہی آ گیا، میں بولی- اب بٹن ٹانک لیتی ہوں، پتہ نہیں بعد میں وقت ملے یا نہیں! میں نے پیٹھ اس کی طرف کرتے ہوئے بلاج اتار لیا برا میں نے پہلے ہی نہیں پہن رکھی تھی. اب میری چوچیاں جھول رہی تھیں. اس پر میں نے ہلکے نیلے رنگ کی ساڑی ڈال رکھی تھی. ساڑی میں سے پورے چھاتی چمک رہے تھے. دیور کی طرف مڑ کر آنکھ ماری اور بولی گھر میں کوئی نہیں ہے، یہیں بیٹھو نا! باتیں کرتے هےپني چوچیاں هلاتي ہوئی میں بٹن لگانے لگی، دیور ایک ٹك میری چوچیاں دیکھ رہا تھا. دیور کے لںڈ میں ہلچل ہو رہی تھی لیکن سیدھا دیور کچھ کہہ نہیں پا رہا تھادےور سے میں نے پوچھا ونود نے کبھی کسی لڑکی کو چھیڑا ہے یا دوستی کری ہے؟ ونود بولا مجھے لڑکیوں سے شرم آتی ہے. "ارے شرم کیوں آتی ہے؟ لڑکیاں تو خود لڑکوں سے مستی کرنا چاہتی ہیں! "اس طرح میں نے اتےجك باتیں کر رہی تھی، ونود جھینپ رہا تھااكھ مارتے ہوئے میںنے کہا- ونود، تمہارا دل تو کرتا ہے لیکن تم شرماتے هودےور کا لؤڑا تنا ہوا پتلون میں مجھے دکھ رہا تھا. آنکھ مارتے ہوئے میں نے ایک چھاتی مکمل ساڑی میں سے باہر نکال لیا اور پوچھا بھابھی کا سترا خوبصورت لگتا ہے یا نہیں؟ جواب سنے بغیر آگے بڑھ کر میں نے ونود کا منہ اپنی کھلی ہوئی چوچی کے نپل پر لگا لیا. دیور مست ہو کر دودھ چھاتی چوسنے لگا. پر تبھی دروازے پر كھٹكھٹ ہوئی.
کام والی بائی چمےلي آئی تھی. ونود مکمل گرم ہو رہا تھا. میں نے اسے ہٹا کر اس کے لںڈ کو پیںٹ کے اوپر سے دبایا اور کےہونٹوں پر ایک پپی لیتے ہوئے بولی مجھ جیسی مست بھابھی کہیں نہیں ملے گی! آج دوپہر کو ساتھ بیٹھتے ہیں اور مستی کرتے هےمےنے سوچ لیا تھا آج دیور کو اورتباذي سکھا کر رهوگيدو بجے تک میرا کام نپٹ گیا تھا، میں دیور کو اپنے کمرے میں لے گيور بولی- صبح مزہ آیا؟ دیور شرماتے ہوئے بولا - اچھا لگا! میں نے اپنی ساڑی اتار دی اور آنکھ مارتے ہوئے پوچھا ددھو پینا ہے؟ دیور تھوڑا سا کھل گیا تھا، جھےپتےهے بولا ہاں پینا هےمےنے دیور کو اپنی گود میں لیٹا لیا اور اس کے منہ کو باتیں کرتے کرتے اپنی چوچیوں سے چسپاں اور بولی تھوڑا بھابھی کے مال کا مزا لے لیا کرو! تم ہی تو ایک میرے دوست ہو یہاں پردےور سے مستی کا کھیل آج سے شروهو گیا تھا. میں نے بلاج اوپر اٹھا کر اپنی ایک چوچی نکال کر اس کے منہ میں لگا دی اور بولی لو دودھ پی لو، مزا آ جاےگادےور چوچی چوستے ہوئے اپنے ایک ہاتھ سے میری دوسری چوچی بلاج کے اوپر سے دبانے لگا. میں نے اس کی شرٹ کے بٹن کھولتے ہوئے اس کی نپل نوچتے ہوئے کہا نںگی چوچی کو دبانے کا الگ ہی مزہ آتا ہے. بلاج کھول لو اور آرام سے مزے لودےور نے بلاج کھول دیا اور ایک اناڑی کی طرح چوچیاں مسلنے لگا. مجھے ایک نئے کھلاڑی کی جوانی کا لطف آ رہا تھا. میں نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے اسکا لںڈ پجامے کا ناڑا کھول کر باہر نكالليااه! کیا خوبصورت چیکنا سات اچيلڈ تھاب میں اور دیور لیٹے ہوئے تھے، اس کے لںڈ کو سہلانے لگی، دیور كاهاتھ میں نے ساڑی کے اندر گھسا لیا اور جیسے ہی دیور نے میری چوت کے منہ کو چھو لیا اس کے لںڈ نے ویرے کی تیز پچکاری چھوڑ دی. یہ اس بات کا ثبوت تھا کہ یہ دیور کا پہلا تجربہ ہے. ویرے ہم دونوں کے اوپر آکر گرا. دیور شرمندہ ہو رہا تھا. میں نے اسےچپكاتے ہوئے کہا شروع میں سب کے ساتھ ایسا ہوتا ہے. آؤ اب ہم دونوساتھ ساتھ نہاتے هےدےور اور میں باتھ روم میں آ گئے. میں پیٹیکوٹ میں تھی دیور پجاما پہنے ہوئے تھا میں نے دو تین مگ پانی اپنے اوپر ڈالے اور دو تین دیور کے اوپر اور ہنسی مذاق کرتے ہوئے ونود کا گاؤن اتروا دیا اور لںڈ پر صابن ملنے لگی. لںڈ پورا تن گیا تھا، دیور مجھ چپككر میری چوچیاں مسلنے لگا میں نے اس کا ہاتھ اپنے پیٹیکوٹ كےناڑے پر رکھ دیا، دو سیکنڈ میں ہی میرا پیٹیکوٹ زمین پر تھا.میںنے دیور کی انگلی پکڑ کر اپنی چوت میں گھسا لی. اب میری چوت میں دیور کی انگلی پیوست ہوئی ہوئی تھی، ایک دوسرے کو پانی سے نهلاتے ہوئے ہم چوت، لنڈ اور چوچیوں پر صابن مل رہے تھے، مزے لے رہے تھے! دیور نے مجھ چپک کر اپنا لںڈ میری گاںڈ اؤر چوت پہ کئی بار لگایا اور اپنا ویرے دو بار میرے چوتڑوں پر چھوڑ دياسكے بعد نہانا ختم کرکے ہم باہر آ گئے اور اپنے اپنے کمرے مےچلے گےدےور سے مستی کا کھیل آج سے شروهو گیا تھا. میں دیور سے اپنی بهنكي شادی کروانا چاہتی تھی، میرا چوت کا کھیل شروع ہو گیا تھا. دےورب جب بھی موقع ملتا تھا، کبھی میری چوچی دبا دیتا تھا کبھی میرے چوتڑ مل دیتا تھا .15 دن بعد دیور اور میں پھر اکیلے تھے، اب کی ساتھ ساتھ ہم نهاے تو میں نے اس کے لوڑے پر صابن لگایا اور اس کے ٹوپ़ے پر اپنی زبان پھرا کر اسے گرم کر دیا. اس کے بعد نہاتے ہوئے دیور مجھے چودنے کو اتاولا ہو رہا تھا مجھے گھوڑی بنا کر دیور بار بار لںڈ چوت میں گھسانے کی کوشش کر رہا تھا، اس کا دل مجھے چودنے کا کر رہا تھا پر میں نے اسے ہٹاتے ہوئے اس کا لؤڑا مںہ میں بھر لیا اور بولی ابھی چساي کا مزا لو، چدائی کا کچھ بننے کے بعد! چوچیاں دبواتے ہوئے میں نے لؤڑا چوس چوس کر دیور کا پورا ویرے اپنے منہ میں بھر لیا اور اسے ڈھیلا کر ديامےرا دیور اب دھیرے دھیرے میرا غلام ہوتا جا رہا تھا.
دیور سے مستی کا کھیل آج سے شروهو گیا تھا. میں دیور سے اپنی بهنكي شادی کروانا چاہتی تھی، میرا چوت کا کھیل شروع ہو گیا تھا. دےورب جب بھی موقع ملتا تھا، کبھی میری چوچی دبا دیتا تھا کبھی میرے چوتڑ مل دیتا تھا .15 دن بعد دیور اور میں پھر اکیلے تھے، اب کی ساتھ ساتھ ہم نهاے تو میں نے اس کے لؤڑے پر صابن لگایا اور اس کے ٹوپ़ے پر اپنی زبان پھرا کر اسے گرم کر دیا. اس کے بعد نہاتے ہوئے دیور مجھے چودنے کو اتاولا ہو رہا تھا مجھے گھوڑی بنا کر دیور بار بار لںڈ چوت میں گھسانے کی کوشش کر رہا تھا، اس کا دل مجھے چودنے کا کر رہا تھا پر میں نے اسے ہٹاتے ہوئے اس کا لؤڑا مںہ میں بھر لیا اور بولی ابھی چساي کا مزا لو، چدائی کا کچھ بننے کے بعد! چوچیاں دبواتے ہوئے میں نے لؤڑا چوس چوس کر دیور کا پورا ویرے اپنے منہ میں بھر لیا اور اسے ڈھیلا کر ديامےرا دیور اب دھیرے دھیرے میرا غلام ہوتا جا رہا تھاےك دن دیور کا بینک میں سلےكشن ہو گیا، انٹرویو 15 دن بعد دہلی میں ہونا تھا. مجھے جب یہ پتہ چلا تو موقع دیکھ کر میں نے اس کی پتلون میں سے لؤڑا نکال کر جی بھر کر چوسا اور ويريمه میں گٹكتے ہوئے بولی اگر تم سلےكٹ ہو گئے تو تمہارے لؤڑے کو اپنی چوت میں ڈلواوگيونود مجھ بولا بھابھی، اگر دہلی میں کوئی رشتہ دار ہو تو 15 دن انٹرویو کی تیاری کر آتا! میںنے کہا- تم سامان باندھو، انتظام میں کرتی هوتل کی یاد آئی مجھے، میں نے اسے فون کر کے کہا میرا دیور تمہارے ساتھ آ کر رہے گا، اس کا خیال رکھنا، اگلی بار جب ملوگے تو مست کر دوگيتل بولا- دیدی، آپ تو میں نہ تو نہیں کہہ سكتادےور دہلی چلا گیا، سارا خرچ اتل نے اٹھایا. وہاں سے اتل نے فون پر مجھ سے بات کی، ہمارے درمیان کچھ خفیہ باتیں ہوئیں .20 دن بعد ونود لوٹ آیا، اس نے مجھے بتايا- انٹرویو بہت اچھا هامےنے انجان بنتے ہوئے کہا انٹرویو وغیرہ تو پیسہ کمانے کے لئے ہوتے ہیں. میری شناخت کے ایک رشتہ دار ہیں وہ دو لاکھ میں سلےكشن کرا دیتے هےونود نے میری ساس کو یہ بات بتائی تو وہ مجھ چپکے سے بولي- ہم 2 لاکھ دے گا، تو بتادے کب دینا ہے! میں نے ان سے دو دن بعد پیسے اور بولی- ونود کو مت بتانا ورنہ اسے دکھ ہوگا! اور وہ آئی اےےس اور پی سی ایس کی تیاری نہیں كرےگا15-20 سال پہلے رزلٹ پیپر میں دو ہفتے بعد آتا تھا. اتل سے میں نے دو ہفتے قبل ہی رزلٹ معلوم کر لیا تھا ونود سلےكٹ ہو گیا تھا، ساس کے پیسے میں نے اپنی ماں کے پاس رکھوا دیا اور ساس سے بولی- ونود کا سلےكشن ہو جائے گا لیکن آپ کسی کو بتانا نہیں، نہیں تو رزلٹ كےسل ہو جاےگامےنے ایک ہفتے کو اپنی بہن کو بلا لیا اور ونود سے اسے چسپاں لگی. دونوں میں دوستی ہو گئی تھی. تھوڑی بہت چوچیوں کی مسلاي اور چوما چاٹی بھی ہو گئی تھيےك ہفتے بعد وہ چلی گئی. دو دن بعد ونود چلاتا ہوا آیا کہ بینک میں اس کا سلےكشن ہو گیا هےسب لوگ بہت خوش ہوئے ساس نے چھپ کر مجھے شکریہ بھی ديادو دن بعد اکیلے میں موقع دیکھ کر دیور میری گود میں آ کر لیٹ گیا اور بولا اب وعدہ پورا کرنا هےمےنے اسکے لںڈ کو سہلاتے ہوئے کہا عورت کا اصلی سکھ چوت مارنے پر ہی ملتا ہے. اتوار کو تمام ہاٹ میں جائیں گے. تب تم اپنی جانو بھابھی کی چوت مار سکتے ہو. اب تم جوان ہو گئے ہو، کھانے کی طرح تمہیں چوت چودنے کی بھی بھوک لگے گی، وعدہ کرو کہ باہر کی گندی عورتوں کو کبھی نہیں چودوگے، جب تک اکیلے ہو، جب بھی منكرےگا مجھے بتاوگےمےنے اپنے دودھ کھول کر دیور کو پکڑا دیے تھے اور میں اسکا لنڈ نکال کر سہلانے لگی، دیور کے کان میں پھسپھسا کر بولی- میری بہن سے شادی کر لو! دو دو چوتوں کے مزے زندگی بھر لوگے اور بھابھی کی سہیلیوں کی بھی چوت چودنے کو ملےگيدےور بولا میں تو تیار ہوں لیکن ماں اور بابوجی تیار نهيهوگےمےنے کہا- وہ مجھ پر چھوڑو، تم تو تیار ہو نا؟ لؤڑے کی مستی اور چوچیوں کی گرمی نے اسے کمزور بنا دیا، اس نے ہاں بھر ديےك وکٹ گر گیا تھا، ابھی ساس اور سسر کے دو وکٹ گرانے باقی تھےرووار کو تمام لوگ ٹریکٹر مےسوار ہوکر شہر چلے گئے تھے. دیور نے پڑھائی کا بہانہ بنا دیا. اب دیور اور میں گھر پر اکیلے تھے. دیور نے مجھے آکر کولی میں بھر لیا اور اپنے سے چپكاتے ہوئے بولا بھابھی آج تو بات پکی ہے نہ؟ میں نے آنکھ مارتے ہوئے کہا چوت توورت کی ماری جاتی ہے، بھوسڑي کے! بھابھی کہتے ہوئے مارے گا تو کیا مار سکے گا. میں تو اب تیری کتیا ہوں، آج تو گھر میں بھی کوئی نہیں ہے، اب دیر نہ کر! جلدی سے چود دے، تیرا چیکنا لؤڑا ایک ماہ سے سہلا سہلا کر تو میں بھيبهت پیاسی ہو رہی ہوں. دیر کیوں کر رہا ہے کتے؟ جلدی سے نںگی کر اور اپنا لںڈ پیل. تیری بھابھی کی کتیا چوت تمہارے لںڈ کو گھسوانے کے لےتجھسے زیادہ پگلا رہی ہے. جب چودے تو بھابھی-شابھي سب بھول کے چوديو، اب جلدی لؤڑا نکال اور اس رسیلی راڈ کو چوددےور اپنے