27-11-2014, 05:36 AM
ماں کو بیٹے سے چدوانے کا پروگرام
ہیلو دوستو میرا نام صمد ہے . مے پشاور کا رہنے والا ہوں اور اس وقت پشاور مے ایک کالج میں پڑھتا ہوں ! سب سے پہلے مے اپنے بارے مے بتا دوں ! مے 5 فٹ 4 اچ کا هےڈسم لڑکا ہوں ، میرے لڈ کی لمبائی 7 اچ ہے !
بات اس وقت کی ہے جب میں نے 12 ویں کا امتخان دے چکا تھا ! میرے تقریبا سارے دوست آگے کی پڑھائی کے لئے مقابلے میں نہ مقابلے جا رہے تھے ! مجھے بھی انجينيرگ کے امتخان کی تیاری کے لئے مقابلے میں نہ مقابلے جانا تھا کیونکہ گائوں کوئی اچھی كوچگ نہیں ہے ! آخر مے اسلام آباد جانا طے ہوا ! اسلام آباد میں میرا ایک دوست ( ساجد ) پہلے سے ہی تھا اس لئے مجھے زیادہ دقت نهي تھی ! اپریل کے وسط مے مے اسلام آباد گیا ! دوست کا روم ایف 10 میں تھا ! اس نے اپنے شرم میں شامل ہی ایک روم دلا دیا ! چونکہ وہ پہلے سے ہی كوچگ کر رہا تھا . اس لئے اسی کی كوچگ مے ایڈمشن لے لیا ! كلاسےج 10 مئی سے چلنے والی تھیں . چونکہ میں پہلی بار اپنے گھر سے باہر آیا تھا اس لئے بہت عجیب لگ رہا تھا . پڑھنے میں شامل من نہیں لگتا تھا ، بار بار گھر کی یاد آتی تھی . اس لئے میں اور راجیش گھومنے نکل جاتے تھے .
مے ایسے شہر سے آیا تھا جہاں پر بہت زیادہ کشادگی نهي ہے ! پر اسلام آباد الگ ہی نظارہ تھا ! چاروں طرف ہریالی ہی ہریالی نظر آتی تھی . کیا غضب غضب کا نظارہ ہوتا تھا جب لڈكيا ہاف پےٹ - جيس مے سامنے سے گزرتے تو پےٹ مے اپھان آ جاتا تھا ، دل کرتا تھا کہ پكڈكر ابھی چود دوں ! روم پر پہنچ کر مٹھ مارنے کے بعد بھی سالا لنڈ مے اكڈپن برقرار رہتا ! ہم لوگ روز شام کو گھومنے جاتے تھے . گھومنے جانے کے دو فائدے تھے ، ایک تو سیر ہو جاتی تھی اور دوسرے دل بھی بہل جاتا تھا . وہاں پر لڑکے - لڑکیاں کا درختوں کی آڑ مے كسگ کرنا عام بات تھی پر ہم لوگوں کے لئے بالکل نئی بات تھی . کہیں کہیں پر تو شرٹ میں ہاتھ ڈال کر چوچیاں دباتے اور لنڈ چساتے ہوئے بھی مل جاتے تھے . انہیں دیکھ کر لنڈ اپھان مارنے لگتا تھا .
اب ہم لوگو نے ڈساڈ کیا کہ ایسی جگہ روم لیتے هے جہاں پر چوت کا انتجام ہو سکے ! ہمارے لاج کے ساتھ مے ہی ایک دو منجلا مکان تھا . کہنے کو تو وہ دو منجلا تھا پر بہت پتلا تھا ، اسمے اوپر کے منجل پر مالک مکان رہتے تھے اور نیچے کے منجل پر ایک روم اور ایک باورچی تھا جو کہ خالی تھا اور وہ کرایہ دار تلاش کر رہے تھے . ہم دونوں نے اسے لے لیا !
مالک مکان کے خاندان مے اكل اٹي اور دو بچے جسمے ایک 3 سال کا اور ایک 5 سال کا تھا !
اكل کی عمر تقریبا 40 سال اور آنٹی کی عمر 28 سال تھی ! اكل کی یہ دوسری شادی تھی . ان کی پہلی بیوی کا انتقال ہو چکا تھا جس سے تین بچے تھے پر وہ اپنے ننہال رہتے تھے ! ! انکل اور آنٹی میں کوئی میل نہیں تھا ، اںکل دیکھنے میں ہی نصف لگتے تھے اور کیا غضب کی مال تھی اٹي ، بڑی بڑی چوچيا موٹی گاںڈ ، سالی کو دیکھتے ہی مںہ میں پانی آ جائے ! جب چلتی تھی تو گاڈ ہلتی تھی . دل کرتا تھا کہ سالی کو پكڈكر کھڑے کھڑے ہی چود دوں ! اكل ، اٹي جلد ہی ہم لوگو سے گھل مل گئے ! اكل ایک كپڈا مل مے ورکر تھے ! ان کی ڈیوٹی صبح 8 بجے سے 11 بجے تک اور شام کو 3 بجے سے 8 بجے تک رہتی تھی ! !
اکثر رات کو اوپر سے اكل اٹي کے لڑنے کی اواجے آتی تھی ، ہم لوگو کو سمجھ نهي آتا تھا کہ یہ رات کو ہی کیوں لڑتے هے پر آہستہ آہستہ ہم سمجھ گئے کہ شاید اكل اٹي کو خوش نهي کر پاتے هے ! ! !
ایک دن دوپہر کو اكل جب ڈیوٹی سے واپس آئے تو ہم لوگو سے بولے کہ انہیں ایک رشتہ دار کے گھر 3-4 دن کے لئے شادی مے جانا ہے . اس لئے اگلے ماہ کا کرایہ اےڈواش مے چاہئے ! چونکہ اتنا پیسہ پاس نهي تھا لہذا ہم نے کہا کہ شام تک ATM سے نکال کر دے گا ! ایک گھنٹے بعد راجیش ATM سے پیسہ نکال کر لایا اكل کو دینے کے لئے آواز لگائی ، لیکن اوپر سے کوئی جواب نهي ملا کیونکہ ٹی وی کی آواز تیز آ رہی تھی ! اس نے مجھ سے کہا کہ اوپر جا کر پیسہ پہنچا دوں ! مے اوپر گیا اور اكل - اكل پکارا لیکن کوئی نهي بولا ! پھر مے کمرے کے پاس گیا ، کمرے سے ٹی وی کی آواز آ رہی تھی ، دروازے کے ساتھ مے كھڈكي تھی جو تھوڑا سا کھلا ہوا تھا ! مے كھڈكي سے اندر جھاںکا ! اندر کا نظارہ دیکھ کر مے کھڑا کا کھڑا رہ گیا ! میرے روگٹے کھڑے ہو گئے ! ! ! اكل - اٹي دونو نگے تھے ، ایک دوسرے کے اوپر - نیچے گوٹھے ہوئے تھے !
اكل آنٹی کی چوت چاٹ رہے تھے اور آنٹی انكل کے لنڈ کو چوس رہی تھی ! مے انٹي کو دیکھ کر حیران تھا ، ان کو بہت سیدھا سمجھتا تھا پر وہ گپاگپ لڈ لے رہی تھی ! میرا ہاتھ اپنے آپ لڈ پر چلا گیا اور مے کھڑے کھڑے مٹھ مارنے لگا ! اكل اپنی دو اگليا اٹي کی چوت مے پیل رہے تھے ، اٹي زور زور سے ستكار رہی تھی ! اچانک اكل زور سے آہ آہ چيكھے اور ان کا مال اٹي کے منہ پر گرا ! کچھ مںہ میں چلا گیا اور کچھ چوچيو پر ! اكل اگلے مے لیٹ گئے اور اب اٹي اپنے هاتھو سے زور زور سے چوت کو رگڈنے لگي ، ساتھ ہی ساتھ بڈبڈانے لگي ! سالے بھڑوے رڈيباج اب میری پیاس کون بجھاےگا ! سالا روز جلدی جھڈ جاتا ہے اور مے پیاسی رہ جاتی ہوں ! انٹي کو مٹھ مارتے دیکھ میرا ہاتھ بھی تیزی سے چلنے لگا اور مے بھی جھڈ گیا !
اكل کو بغیر روپے دیئے مے نیچے آ گیا ! نیچے آکر پارٹنر کو ساری بات بتائی اور ایک بار پھر سے مٹھ مارا ! شام کو اكل نیچے آئے اور پیسے لے کر اپنے رشتہ دار کے یہاں چلے گئے ! ! !
اكل کے شادی مے چلے جانے کے بعد ہم لوگو کے پاس تین دن کا وقت تھا ! ہم رات منصوبہ بناتے رہے کہ اٹي کو کیسے پٹايا جائے ! اگلے دن اٹي دوپہر مے نیچے آئی تو پارٹنر ان سے بات کرنے لگا ، باتو ہی باتو مے مےنے پوچھا کہ اکثر رات مے آپ لوگ جھگڑا کیوں کرتے هے ؟ یہ سن کر اٹي اداس ہوگئیں اور کچھ نهي بولي ! کئی بار پوچھنے پر بولی کہ کوئی بات نهي ہے ، ویسے ہی جھگڑا ہو جاتا ہے ! ! جب پارٹنر نے دیکھا کہ اٹي بتانے مے جھجھک رهي هے تو پھلرٹ کرتا ہوا بولا کہ اكل کا آپ کو ڈاٹنا مجھے اچھا نهي لگتا ، آپ اتنی اچھی هے ، ہم لوگ آپ کی وجہ سے ہی یہاں روم لئے هے ، همے پتہ ہے کہ اكل آپ خوش نهي کر تلاش هے اور جلدی جھڈ جاتے هے ! پارٹنر بغیر رکے بولتا رہا ! اٹي یہ سن کر حیران ہو کر بولی کہ تمہیں کس طرح ، تب مےنے پوری بات بتائی کہ کل کس طرح میں نے انهے دیکھا تھا ؟
اٹي یہ سن کر سر نیچے کر کے مسکرانے لگی . ایسا لگ رہا تھا کہ گویا پارٹنر آج اٹي کو چودنے کے شوقین تھا ، وہ فورا اٹي کو پکڑ کر کس کرنے لگا . اٹي تھوڑا جھجھكي لیکن جلد ہی جواب دینے لگي ! مے جلدی سے گیا اور گیٹ ادر سے بد کر دیا ! مے اٹي کے پیچھے سے چپک گیا اور اس کی گاںڈ کو مسلنے لگا ! اٹي ہم دونو کے درمیان مے پسانے لگي ! مےنے اٹي کے سلوار کا ناڈا کھول دیا ، اب وہ نیچے سے نگي تھی ! میرے ہاتھ اٹي کے چوت پر رگڈانے لگے اور مںہ میں ایک چوچی لے کر چوسنے لگا ، اٹي مزے سے ستكارنے لگی ! اٹي نے ہم دونو کے لؤڑوں کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ لیا اؤر ہلانے لگی ! قریب 8-10 منٹ تک یہ سب چلتا رہا اور ہم تينو کے منہ سے سيتكارے نکلتی رہی ! اچانک اٹي زور زور سے مچلنے لگی اور اپنا ہاتھ تیزی سے چلانے لگی ! ہم دونو کے لڈ تیزی برداشت نهي کر پائے اور جھڑنے لگے ، اٹي کی چوت نے پانی چھوڑ دیا ! !
زندگی مے پہلی بار جھڑنے مے اتنا مجا آیا تھا ! تھوڑی دیر تک ویسے ہی کھڑا رہنے کے بعد ہم تينو بستر پر لیٹ گئے ، کوئی کسی سے کچھ نهي کہہ رہا تھا بس تينو ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکرا رہے تھے ! اٹي ہم دونو کے اپر ہاتھ پھرا رہی تھي ، تھوڑی ہی دیر مے جوش پھر سے واپس آ گیا ! دوسرا دور شروع ہو چکا تھا ! پارٹنر چوچیاں پینے مے مصروف تھا ، مے چوت پر ٹوٹ پڑا ! جیسے ہی مےنے چوت پر منہ لگایا اٹي تڑپ اٹھي ! پہلی بار کسی چوت کو اتنے قریب سے دیکھ رہا تھا اور چوس رہا تھا ! دو اگليو سے چوت کے دونو پھاكو کو پھیلایا اور زبان ادر تک پیل دیا ! کبھی چوس رہا تھا کبھی داتو سے کاٹ رہا تھا ، اٹي کی ستكارے پورے کمرے مے گونج رہی تھی ! ادھر اٹي پارٹنر کا لڈ چوس رہی تھي ، وہ لڈ گچاگچ مںہ میں پےلے جا رہا تھا ! اٹي بار بار چودنے کے لئے کہہ رہی تھی ، پر ہم لوگو کے پاس كڈوم نهي تھا اس لئے ہم دونو نے پہلے سے طے کیا تھا کہ کوئی رسک نهي لےگے ، آج صرف اوپر سے مزا لیتے هے ! ! ہم دونو اٹي کو جم کر مسل رہے تھے ، اب دونوں نے لین تبدیل کر لی ، وہ چوت پر اند لینے لگا اور مے چوچیاں پینے لگا اور کس کرنے لگا ! مے اور انٹي ایک دوسرے کے زبان کا رس پی رہے تھے مانو امرت رس کا پان کر رہے هو ! اب مےنے اپنا لؤڑا اٹي کے مںہ میں پیل دیا ، اٹي ایک ماہر کھلاڑی کی طرح گپاگپ لڈ چوس رهي تھی ! اٹي لڈ چوستے چوستے جب کبھی اڈا پکڑ کر دبا دیتی تو مارے اتتتےجنا کے سانس ہی اٹک جاتی ! مے دھیرے دھیرے عروج پر پہنچنے والا تھا ، مے پوری رفتار سے پیلنے لگا کچھ ہی جھٹكو بعد جھڈنے لگا اور مکمل مال اٹي کے مںہ میں اڈےل دیا ! میری سمجھ مے نهي آ رہا تھا کہ آج اتنا مال کیسے نکلا ؟ ؟ نڈھال ہو کر مے بستر پر گڈ پڑا ! اب اٹي اور پارٹنر گٹٹھمگٹٹھي کرنے لگے اور تھوڑی دیر مے دونو جھڑ گئے ! ہم تينو بری طرح ہاف رہے تھے ! ہم تينو ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکرا رہے تھے ! مے اور پارٹنر کی کامیابی پر مسکرا رہے تھے اور اٹي مهينو بعد مطمئن ہونے پر مسکرا رهي تھي ! تھوڑی دیر آرام کرنے کے بعد اٹي اوپر چلی گي اور ہم دونو نگے ہی لیٹے لیٹے سو گئے ! !
شام کو ہم مارکیٹ گئے اور مکمل ایک ڈبہ ( تقریبا 40 پیس ) كڈوم لیا ! روم پر آ کر غور کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ چدائی کا پروگرام کچن مے کیا جائے گا ! کچن مے ایک بستر بچھا دیا گیا ! چوت ملنے کی خوشی مے اب پڑھائی تو ہونے سے رہی ! سو کھانا پینا کھا کر سونے کی تیاری کرنے لگے ! سونے سے پہلے انٹرنیٹ سے جنسی فلموں ڈاؤن لوڈ کر کے اٹي کو دے دیا ! مجھے جلد ہی نيد آ گئی ! رات کو پیشاب کرنے کے لیا اٹھا تو دیکھا کہ پارٹنر بستر پر نهي ہے ، پیشاب کرنے کے بعد کچن کے پاس گیا تو پتہ چلا کہ ادر پروگرام جاری ہے ! ان کی چدائی دیکھ کر میرا بھی لڈ اگڈاي لینے لگا ، مےنے انهے ڈسٹرب نهي کیا مٹھ مار کر واپس آ کر سو گیا !
صبح قریب 6 بجے نيد کھلی ، پارٹنر بہ گل مے سو رہا تھا ! پھریش ہونے کے بعد اٹي کو فون کر کے نیچے بلایا ! اٹي کے دونو بچے ابھی سو رہے تھے ! اٹي پھٹاپھٹ نیچے آ گئی ، وہ تو ویڈیو دیکھ کر پہلے ہی گرم تھی ! اٹي کو وڈيوج دینے کا سب سے بڑا فائدہ سمجھ مے آ گیا تھا کہ اب همے انهے بلانا نهي پڑے گا بلکہ وہ خود گرم ہو کر همے بلاےگي ! اٹي کچن مے چلی گي ، پیچھے پیچھے مے بھی آ گیا ! ہم دونو ہی بےسبر ہو رہے تھے ، ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑے ! کافی دیر تک کس کرتے رهے ! هوٹھو کا رسپان کرنے کے بعد چوچيو کا رس پینے لگا ! ساتھ ہی ساتھ گاںڈ کو مسلنے لگا اٹي میرے لڈ کو مسل رهي تھی ! اچانک اٹي نے مجھے بستر پر گرا دیا اور لڈ چوسنے لگی ! ہم دونو 69 کی پوزیشن مے ہو گئے ! اٹي نے لؤڑا چوستے چوستے اچانک گاڑ مے اگلي پیل دی ، مے ہلاک اتیجنا کے چهك گیا ! جواب مے مینے بھی دو اگلي اٹي کی گاںڈ مے پیل دیا ، وہ بھی مزے سے اچھل پڑی ! چوت اور گاںڈ کی ایسی چساي اور گوداي کی چوت نے پانی چھوڑ دیا ، اٹي نے بھی چوس چوس کر لؤڈے کا پانی نکال دیا اور مکمل رس ڈکار گئیں
کچھ دیر تک ایسے ہی پڑے رہنے کے بعد دوسرا دور شروع ہوا !
ایک دوسرے کو سہلاتے سہلاتے پھر سے گرم ہو چکے تھے ! كڈوم نکال کر لؤڑے پر پہنا اور انٹي جو کہ پیٹھ کے بل لیٹی ہوئی تھی ، کی چوت مے پیل دیا ! ایک پل کو ایسا لگا کہ جیسے کسی فرنس مے ڈال دیا ہو ! میری تو آہ نکل گئی ، مے تیزی سے پیلنے لگا . 2 منٹ تک پیلنے کے بعد لگا کہ میں جھڑنے والا ہوں تو میں نے لنڈ باہر نکال لیا اور انڈے کو دبا کر پکڑ لیا . اب میں نے انٹي کو گھوڑی بننے کے لئے کہا . انٹي گھوڑی بن گئی اور میں پیچھے سے چوت پیلنے لگا . چوچیاں پکڑ کر پیچھے سے دھکے لگانے کا مزہ ہی کچھ اور ہوتا ہے . پیچھے سے دھکا لگتا بھچچاك - بھچچاك اور انٹي کے منہ سے نکلتا آہ - آہ . 7-8 منٹ پیلنے کے بعد جب جھڑنے کو ہآ تو چوت سے نکال کر کنڈوم نکال کر انٹي کے منہ میں لنڈ ڈال دیا . انٹي ایک ایک بوند نچوڑ کر پی گئی .
اس کے بعد تو تقریبا روز ہی میں ، پارٹنر اور انٹي سیکس کرنے لگے .
دوستوں کسی نے سچ ہی کہا ہے لت بہت بری چیز ہے چاہے وہ کسی چیز کہ ہو . آدمی پہلی بار جب تک جنسی سے بچا رہتا ہے تب تک ٹھیک رہتا ہے ، اگر اس نے ایک بار چدائی کر لی تب تو سمجھ لیجئے اسے جنسی کی لت لگ گئی . پہلی بار کی چدائی کے بعد اکثر ہم تینوں چدائی کرنے لگے . قریب ایک ماہ تک جی بھر کے چدائی کی گئی .
انکل کی پہلی بی بی سے تین بچے تھے جو اپنے نانا کے یہاں رہتے تھے . بڑا لڑکا جس کا نام سنیل تھا اور تقریبا میری ہی عمر کا تھا ، اںکل کے یہاں آیا . ہم عمر ہونے کی وجہ سے جلد ہی ہم لوگ گھل مل گئے. اس کے آ جانے سے اب ہمیں چدائی کرنے میں شامل دقت ہونے لگی . میں نے انٹي سے کہا کہ اس کو بھی اس کھیل میں شامل کر لیتے ہیں تو انٹي نے انکار کر دیا . انٹي نے کہا کی اگر وہ نہیں مانا اور کسی سے کہہ دیا تو ہمارا بھاڈا فوٹ جائے گا . میں نے کہا کی اس کی ذمہ داری میری ہے .
اکثر وہ ہمارے روم میں آتا اور باتیں کرتا . میں نے ایک دن اس کو بلیو فلم دکھا دی . اس کے بعد تو وہ بھی ہم لوگوں سے کھل گیا . باتوں ہی باتوں میں کہتا کی یار کوئی مل جاتا تو چود دیتا . دو دن کے بعد انٹي نے بتایا کہ سنیل کافی بدلا بدلا نظر آ رہا ہے ، اب وہ مجھے بہت گھور - گھور کر دیکھتا ہے ، ابھی کل ہی جب میں باتھروم میں نہا رہی تھی تو وہ دراڑ میں سے جھانک رہا تھا . میں نے کہا کہ انٹي مبارک ہو ، نیا ممبر شامل ہونے والا ہے . شام کو سنیل مجھے بلا کر چھت پر لے گیا اور موبائل مانگ کر بلیو فلم دیکھنے لگا . فلم دیکھتے دیکھتے وہ مکمل طور پر گرم ہو گیا اور کہا کہ یار چدائی کرنے کا بہت من کر رہا ہے . میں تو جان ہی گیا تھا کی اس کا نظریہ اپنی سوتیلی ممی کہ فی بدل چکا ہے . بس صرف اكسانا باقی ہے . میں نے اس سے کہا کہ کیوں نہ اپنی ممی کو چود دیتے ، میں تمہاری جگہ ہوتا تو کب کا چود دیا ہوتا .
میری بات سن کر بولا کہ یار تم نے تو میری دل کی بات کہہ دی . لیکن ڈر لگتا ہے کہ کہیں وہ ناراض ہوکر پاپا سے نہ کہہ دے . میں نے کہا ؛ کیا آپ واقعی میں آپ کی ممی کو چودنا چاہتے ہو ، اس نے کہا ہاں ؛ تب میں نے اس سے پوری بات بتائی کہ کیسے ہم لوگ چدائی کرتے ہیں . اس نے کہا کہ یار تمہیں پہلے ہی بتا چاہئے تھا ، میں دو سالوں سے اسے چودنے کے خواب دیکھ رہا ہوں . میں نے کہا کوئی بات نہیں ، سپنا اب پورا کر لو . کل صبح جب تمہارے پاپا ڈیوٹی پر چلے جائیں گے تب ہم سب نیچے ہمارے کمرے میں ملتے ہیں . رات میں انٹي کو فون کر کے بتا دیا کہ سنیل مان گیا ہے ، کل وہ بھی تمہیں چودیگا .