02-09-2016, 08:16 PM
دوسرے دن حسب معمول عارفہ اپنے محبوب سے ملے کے لئے تیّار ھوئی، اور شکیلہ کے آنے پر اس کو ساتھ لے کر چل پڑی۔ شکیلہ آج خلاف معمول خاموش تھی، ورنہ تو وہ گھر سے نکلتے ھی عارفہ کو دلشاد کا نام لے کر چھیڑنا شروع ھو جاتی تھی۔
" آج اسے کیا ھو گیا ھے؟" یہ سوچ کر عارفہ نے اس سے وجہ دریافت کی۔ شکیلہ نے پہلے تو اسے ٹالنا چاھا، لیکن عارفہ کے اصرار پر اس نے بات شروع کی۔
"بات یہ ھے، عارفہ، کہ میں تیری وجہ سے پریشان ھوں۔ "
" میری وجہ سے ؟، کیوں؟ مجھے کیا ھوا ھے، جو میری جان اتنی پریشان ھے ؟ " عارفہ نے چہکتے ھوئے اس سے سوال کیا ۔ عارفہ جب بھی دلشاد سے ملنے جا رھی ھوتی، اس کاموڈ ایسے ھی خوشگوار ھو جایا کرتا تھا۔ آج بھی وہ اسی ترنگ میں آ چکی تھی ۔ اس بیچاری کو کیا معلوم تھا، کہ شکیلہ کے اندر کیا چل رھا ھے ۔
" عارفہ، بات یہ ھے، ، ، کہ ، ، "
شکیلہ اتنا ھی کہ سکی۔
اب عارفہ کچھ پریشان ھوئی ۔ یقیناْ کوئی غیر معمولی بات تھی، جو شکیلہ کا موڈ اتنا آف تھا، ورنہ تو وہ بھی ایک زندہ دل لڑکی تھی، اور عارفہ اسے اچھّی طرح سے جانتی تھی ۔
کیابات ھے شکیلہ ؟ تو اتنی پریشان کیوں ھے ؟ " عارفہ نے اسے ایک کونے میں روکتے ھوئے پوچھا۔ وہ دونوں اس وقت گاؤں سے باھر نکل چکی تھیں۔ صبح کے دس کا وقت تھا۔ اس وقت ان کے آس پاس کوئی بھی انسان موجود نہیں تھا۔
" عارفہ، میں سوچ رھی تھی کہ، ، ، ، ویسے ھی کہ رھی ھوں۔ تو برا مت ماننا ۔
، ، دلشاد کا کردار تجھے کیسا لگتا ھے ؟ "
عارفہ اس کے اس سوال پر ایک دم سے مسکرا اٹھّی۔ " بس ؟ اتنی سی بات پر تو اتنی مرجھائی ھوئی ھے۔ جھّلی نہ ھو تو۔ ارے میری جان۔ میں نے گاؤں کی کئی لڑکیوں سے تصدیق کر لی ھے۔ دلشاد کے بارے میں مجھے کسی نے بھی ایسی بات نہیں بتائی، جس سے اس کے خراب کردار کی بو آتی ھو۔ اور میں نے کونسا یہ سوچ کے اس سے پیار کیا ھے، کہ اس کا کردار اچھّا ھے۔ ۔ ۔ " اتنا کہ کے عارفہ نے ایک ٹھنڈی سانس لی، اور دوبارہ گویا ھوئی ۔
" کیا بتاؤں شکیلہ ۔ جب میں نے پہلی نظر میں اسے دیکھا تھا، تب ھی مجھے ایسا لگا تھا، کہ وہ میرے لئے بنا ھے، اور میں اس کے لئے۔ تو سمجھے گی ، کہ میں فلمی باتیں کر رھی ھوں، لیکن یہ سچّ ھے شکیلہ۔ واقعی مجھے کب اس سے محبّت ھوئی، پتہ ھی نہیں چلا یار ۔۔ اب تو وہ جیسا بھی ھے، مجھے قبول ھے۔ "
" لیکن عارفہ ، وہ مرد ھے، جوان ھے، تم بھی جوان ھو، خوب صورت بھی ھو، اور سب سے بڑھ کر یہ، کہ لڑکی ھو کر اس سے تنہائی میں اکثر ملتی ھو۔ فرض کرو، اگر تنہائی میں وہ اپنے آپ پر قابو کھو دے، اور تمھاری عزّت پر ھاتھ ڈالنے کی کوشش کرے ، تو ؟ " شکیلہ نے یہ سوال عارفہ کے سامنے آ کر اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کیا تھا۔ وہ اس سوال کے رد ّعمل میں عارفہ کے چہرے پر بے ساختہ طور پر پیدا ھونے والے تاٴثّرات دیکھنا چاھتی تھی۔ اور اس نے محسوس کیا، کہ اس سوال سے عارفہ نے جو جواب دیا تھا، وہ اس کے چہرے کے تاٴثّرات سے مطابقت نہیں رکھتا۔