|
(02-09-2016, 08:10 PM )
Story Maker
[b]
تمھارا ساتھ کافی ھے [/b]
|
(02-09-2016, 08:10 PM )
Story Maker
تمھارا ساتھ کافی ھے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ! "
"یار، ویسے یہ بہت غلط بات ھے، کہ تمھاری معشوقہ کے فرمائشی کاموں میں تو ھم دونوں برابر کے حصّہ دار بنیں، اور جب آم چوسنے کی بات آئے، تو تم ھمیں پوچھے بنا اکیلے اکیلے ھی مزے لوٹ کر آ جاؤ۔"
یہ بات اکرم نے کی تھی، جو اس وقت دلشاد پر اچھّا خاصا جلا بھنا بیٹھا تھا۔ بیچارے کی انگلی زخمی ھو چکی تھی، اور وہ اس پر پٹّی باندھے، اوپر پانی ڈالنے میں مصروف تھا۔ میں اس کی اس بات پر مسکرایا، اور دلشاد کی بغل میں کہنی ماری۔ اس کے منہ سے اوغ کی آواز نکلی، اور وہ ھنستے ھوئے دوھرا ھو گیا۔
ھم تین دوست اس وقت دلشاد کی معشوقہ کے باپ کی زمین پر موجود تھے، اور
گندم کی کٹائی کر رھے تھے۔ ویسے تو ھمارے گاؤں میں گندم مزدوری پر ھی کاٹی جاتی ھے، مگر ھم ایسے مزدور تھے، کہ جنہوں نے محنت تو برابر کرنی تھی، مگر اس کی مزدوری اکیلے دلشاد نے ھی وصول کرنا تھی۔ ، ، ، اسی کمینے کی محبوبہ کی ایک فرمائش پر ھم دونوں ایک بار پھر سے اس گرمی میں گدھے کی طرح کام کر رھے تھے۔ جب بھی میں نے کٹائی ختم کر کے گھر جانے کی بات کی، دلشاد نے منّت سماجت کر کے ھمیں روک لیا۔ اور اسی دوران اکرم کا ھاتھ درانتی سے زخمی ھو گیا تھا۔
دلشاد، میں اور اکرم بچپن کے کلاس فیلو تھے۔ اکرم تو میری طرح تعلیم اور کام کاج کے سلسلے میں شہر (میں اسلام آباد آ گیا تھا، جبکہ اکرم فیصل آباد چلا گیا تھا۔) چلا گیا تھا، مگر دلشاد اسی گاؤں میں رہ کر کھیتی باڑی کرتا رھا۔ اس کے مطابق ، اس کے لئے میٹرک بھی بہت تھی۔ ویسے اس کی بات ٹھیک بھی تھی۔ اس کے باپ کی اچھّی خاصی زمین تھی، جس کا وہ اکلوتا وارث تھا۔ اس کی والدہ اس کے پیدا ھوتے ھی مر گئی تھی، اورر اس کے باپ نے اس کے بعد دوسری شادی نہیں کی تھی۔ شائد بیچارے کو کسی نے رشتہ ھی نہیں دیا تھا، ورنہ تو اس نے کوشش کی ھو گی۔ بہر حال، یوں وہ آج ایک پکّا زمین دار تھا۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس نے ایک معاشقہ بھی پال رکھّا تھا۔
گاؤں کے سب سے بڑے چوھدری کی سب سے چھوٹی بیٹی، جس کا نام عارفہ تھا، اس کے ساتھ دلشاد کا چکّر چل رھا تھا۔ میری معلومات کے مطابق پچھلے دو سال سے وہ دونوں ایک دوسرے سے محبّت کر رھے تھے۔ دلشاد کے مطابق، عارفہ کے ساتھ اس چکّر میں ابتدائی پیش قدمی مکمّل طور پر عارفہ کی طرف سے کی گئی تھی۔ دلشاد تو ھر وقت اپنے کھیتوں میں کام میں مصروف رھتا۔ عارفہ ان دنوں نئی نئی جوان ھوئی تھی۔ وہ کبھی کبھی اپنے رقبے پر جایا کرتی تھی۔ ان کی زمینیں مالٹے اور آم کے باغات سے بھری ھوئی تھیں۔ وہ اپنی سہیلیوں کے ساتھ گرمیوں میں آم، تو سردیوں میں مالٹے کھانے جاتی رھتی تھی۔ دلشاد کا رقبہ راستے میں پڑتا تھا ، جہاں دلشاد تندہی سے کام کاج میں مصروف رھتا۔ اسی دوران عارفہ نے دلشاد کو کام کرتے ھوئے دیکھا تھا۔