سوتیلا باپ
یہ کہانی ہے ممبئی میں رہنے والی ماں بیٹی کہ
ماں کا نام ہے رشم، عمر 38 سال، بھرا ہوا جسم، گوری-چٹٹي
اور اس کی بیٹی كاويا، 12th میں پڑنے والی، عمر **، چھاتیوں کے ابھار اب ابھرنے شروع ہی ہوئے ہیں، پر اس کے لمبے نپل دور سے ہی دکھائی دے جاتے ہیں
كاويا جیسی ہی اسکول سے گھر آئی، اس کی ماں رشم نے اسے اپنے پاس بٹھا لیا.
ویسے تو ایسے مل کر بیٹھنا ماں بیٹی کا روز کا کام تھا پر آج شاید کچھ خاص بات تھی، کیوک اپنی ماں رشم کو كاويا نے اتنا پریشان کبھی نہیں دیکھا تھا.
اپنے والد کو پانچ سال پہلے ایک حادثہ میں کھو دینے کے بعد اس نے اپنی ماں کو کبھی خوش نہیں دیکھا تھا، وہ ہمیشہ گم-سم سی رہتی تھی، پاپا کے بدلے انہیں اسی کمپنی میں آفس كورڈنےٹر کہ جاب مل گئی تھی جس کی وجہ سے ان کے گھر کا خرچ جیسے - تیسے چل رہا تھا، وہ گھر کا بھی سارا کام کرتی اور اس کی دیکھ بھال کرتی، کھانا کھاتی اور سو جاتی .. بس یہی معمول تھا اس کی ماں کہ.
پر گزشتہ کچھ دنوں سے انمے کافی تبدیلی آئے تھے، وہ تھوڑا سج دھج کر آفس جانے لگی تھی، نغمے بھی گنگناتي رہتی تھی، ہنسنے بھی لگی تھی اور یہ سارے تبدیلی كاويا کو کافی اچھے لگ رہے تھے.
كاويا کے اسکول سے آنے کے بعد دونوں ماں بیٹی قیامت ایک دوسرے سے گپپے مارتی ...
پر آج پھر سے اپنی ماں کو پریشان دیکھ کر كاويا کے من میں ڈر سا بیٹھ گیا کہ کہی کوئی پرابلم تو نہیں ہے.
ویسے پرابلم دور کرنے کہ اس کی خود کہ کوئی عمر نہیں ہے، صرف 12th میں پڑنے والی كاويا بھلا اپنی ماں کہ پریشانیوں کو کس طرح دور کرے گی.
كاويا: "کیا ہوا مم ؟؟ آپ اتنی پریشان کیوں ہو !! ''
رشم: "كاويا، وو .... مجھے تجھ ایک ضروری بات کرنی تھی ''
كاويا: "ہاں مم بولو نہ"
رشم تھوڑی دیر تک چپ رہی اور پھر ایک دم سے بولی: "میں شادی کر رہی ہ ''
رشم کہ بات سن کر تھوڑی دیر تک تو كاويا کو سمجھ نہیں آیا کہ وہ کیا کرے
اس کی ماں کی شادی کر رہی ہے، اس عمر میں ..
38 کہ عمر ویسے تو زیادہ نہیں ہوتی پر ان کی ایک جوان بیٹی ہے، ایسا کیسے کر سکتی ہے وہ ..
پر پھر اس نے اپنی ماں کے نظریہ سے سوچا، ابھی تو ان کے سامنے پوری زندگی پڑی ہے، وہ خود ایک دن پرایے گھر چلی جائے گی، پھر پیچھے سے اس کی ماں کی توجہ کون رکھے گا، اس بات کہ فکر تو ہمیشہ اسے رہتی تھی اور جب آج اس کا حل سامنے آیا ہے تو وہ ایسے کیوں بہیو کر رہی ہے ..
اس نے ساری نےگےٹو باتوں کو اپنے سر سے جھٹک دیا اور چہرے پر خوشی کے اظہار لاتے ہوئے بولی: "واو، یہ تو بہت اچھی بات ہے ماں، کون ہے وہ، میرا مطلب، میرے ہونے والے پاپا، کس کی شادی کر رہی ہو، کب کر رہی ہو، کس طرح ڈسايڈ کیا آپ نے یہ سب، بتاؤ نہ ؟؟ ''
كاويا کے چہرے پر آئی خوشی اور اتنے سارے سوال اور اس کی اتسكتتا دیکھ کر رشم نے چین کہ سانس لی، وہ ڈر رہی تھی کہ اس کی بیٹی کیا سوچےگي اپنی ماں کے بارے میں، پر اس نے سمجھداری سے اس کی بات سمجھ کر رشم کے سر سے ایک بوجھ اتار دیا تھا ..
یہ کہانی ہے ممبئی میں رہنے والی ماں بیٹی کہ
ماں کا نام ہے رشم، عمر 38 سال، بھرا ہوا جسم، گوری-چٹٹي
اور اس کی بیٹی كاويا، 12th میں پڑنے والی، عمر **، چھاتیوں کے ابھار اب ابھرنے شروع ہی ہوئے ہیں، پر اس کے لمبے نپل دور سے ہی دکھائی دے جاتے ہیں
كاويا جیسی ہی اسکول سے گھر آئی، اس کی ماں رشم نے اسے اپنے پاس بٹھا لیا.
ویسے تو ایسے مل کر بیٹھنا ماں بیٹی کا روز کا کام تھا پر آج شاید کچھ خاص بات تھی، کیوک اپنی ماں رشم کو كاويا نے اتنا پریشان کبھی نہیں دیکھا تھا.
اپنے والد کو پانچ سال پہلے ایک حادثہ میں کھو دینے کے بعد اس نے اپنی ماں کو کبھی خوش نہیں دیکھا تھا، وہ ہمیشہ گم-سم سی رہتی تھی، پاپا کے بدلے انہیں اسی کمپنی میں آفس كورڈنےٹر کہ جاب مل گئی تھی جس کی وجہ سے ان کے گھر کا خرچ جیسے - تیسے چل رہا تھا، وہ گھر کا بھی سارا کام کرتی اور اس کی دیکھ بھال کرتی، کھانا کھاتی اور سو جاتی .. بس یہی معمول تھا اس کی ماں کہ.
پر گزشتہ کچھ دنوں سے انمے کافی تبدیلی آئے تھے، وہ تھوڑا سج دھج کر آفس جانے لگی تھی، نغمے بھی گنگناتي رہتی تھی، ہنسنے بھی لگی تھی اور یہ سارے تبدیلی كاويا کو کافی اچھے لگ رہے تھے.
كاويا کے اسکول سے آنے کے بعد دونوں ماں بیٹی قیامت ایک دوسرے سے گپپے مارتی ...
پر آج پھر سے اپنی ماں کو پریشان دیکھ کر كاويا کے من میں ڈر سا بیٹھ گیا کہ کہی کوئی پرابلم تو نہیں ہے.
ویسے پرابلم دور کرنے کہ اس کی خود کہ کوئی عمر نہیں ہے، صرف 12th میں پڑنے والی كاويا بھلا اپنی ماں کہ پریشانیوں کو کس طرح دور کرے گی.
كاويا: "کیا ہوا مم ؟؟ آپ اتنی پریشان کیوں ہو !! ''
رشم: "كاويا، وو .... مجھے تجھ ایک ضروری بات کرنی تھی ''
كاويا: "ہاں مم بولو نہ"
رشم تھوڑی دیر تک چپ رہی اور پھر ایک دم سے بولی: "میں شادی کر رہی ہ ''
رشم کہ بات سن کر تھوڑی دیر تک تو كاويا کو سمجھ نہیں آیا کہ وہ کیا کرے
اس کی ماں کی شادی کر رہی ہے، اس عمر میں ..
38 کہ عمر ویسے تو زیادہ نہیں ہوتی پر ان کی ایک جوان بیٹی ہے، ایسا کیسے کر سکتی ہے وہ ..
پر پھر اس نے اپنی ماں کے نظریہ سے سوچا، ابھی تو ان کے سامنے پوری زندگی پڑی ہے، وہ خود ایک دن پرایے گھر چلی جائے گی، پھر پیچھے سے اس کی ماں کی توجہ کون رکھے گا، اس بات کہ فکر تو ہمیشہ اسے رہتی تھی اور جب آج اس کا حل سامنے آیا ہے تو وہ ایسے کیوں بہیو کر رہی ہے ..
اس نے ساری نےگےٹو باتوں کو اپنے سر سے جھٹک دیا اور چہرے پر خوشی کے اظہار لاتے ہوئے بولی: "واو، یہ تو بہت اچھی بات ہے ماں، کون ہے وہ، میرا مطلب، میرے ہونے والے پاپا، کس کی شادی کر رہی ہو، کب کر رہی ہو، کس طرح ڈسايڈ کیا آپ نے یہ سب، بتاؤ نہ ؟؟ ''
كاويا کے چہرے پر آئی خوشی اور اتنے سارے سوال اور اس کی اتسكتتا دیکھ کر رشم نے چین کہ سانس لی، وہ ڈر رہی تھی کہ اس کی بیٹی کیا سوچےگي اپنی ماں کے بارے میں، پر اس نے سمجھداری سے اس کی بات سمجھ کر رشم کے سر سے ایک بوجھ اتار دیا تھا ..