12-01-2015, 03:38 AM
شویتا: "اس کا بھی بدلہ لیا جائے گا، تو فکر مت کر، تبھی تو میں کہہ رہی ہ، اسپر نظر رکھنے کے لئے، ہمیں ان کی کمزوری پكڑني ہے، تاکہ اس کا فائدہ اٹھا کر ہم اپنی مرضی سے انہیں اپنے اشاروں پر نچا سکے ''
كاويا کہ سمجھ میں اس کی بات آ گئی ..
تھوڑی دیر تک بیٹھنے کے بعد كاويا وہاں سے واپس گھر آ گئی.
اس نے اب شویتا کہ بات مانتے ہوئے سمیر کے اوپر نظر رکھنی شروع کردی ..
وہ کوئی بھی بات کر رہا ہوتا، اسے سننے کہ کوشش کرتی، کن علامت سے ملتا ہے، کہا-2 جاتا ہے، ان سب باتوں کا حساب رکھنا شروع کر دیا اس نے ..
چدائی کے معاملے میں ایک بڑی تعداد کا حرامی تھا وہ ..
دن میں 2-3 بار سیکس کرتا تھا، ایک صبح آفس جاتے ہوئے اور پھر رات کو سونے سے پہلے ..
اس کی ماں کہ مستی بھری چيكھے پورے گھر میں گونجتی تھی، جنہیں سن کر وہ بھی گیلی ہو جاتی تھی.
سمیر کا کوئی فرینڈ سرکل نہیں تھا، آفس اور گھر کے درمیان چکر کاٹنا، بس یہی کام تھا اس کا ..
بس ایک ہی فرینڈ تھا، اس کا وکیل دوست، لوکیش دت.
جس کی صلاح مان کر سمیر نے رشم کو پروپوس کیا تھا ..
دونوں دوست اکثر شام کو بیٹھ کر دارو پیا کرتے تھے اور اپنے دل کہ باتیں ایک دوسرے سے شیئر کرتے تھےلوكےش اپنی فیملی کے ساتھ پاس ہی رہتا تھا ان کے گھر کے ...
یہ سب وہ اسی بالکنی میں بیٹھ کر کرتے تھے جہاں چھپ کر كاويا نے اپنی ماں کو چدتے ہوئے دیکھا تھا.
پر پینے کے بعد سمیر یہ بھول جاتا کہ شاید كاويا اپنے کمرے کے اندر بیٹھ کر وہ سب باتیں سن رہی ہے جو وہ دونوں کر رہے ہوتے ہیں اور وہ دونوں اکثر چدائی کہ باتیں بھی کرتے تھے یا پھر آفس میں آئی کسی نئی لڑکی کے بارے میں یا کورٹ میں آئے کیس میں پھنسی بے بس لڑكيو اور ان کی كارستانيو کے بارے میں ..
کل ملاكار ان کی ہر بحث کا مرکز جنسی ہی ہوتا تھا ..
شادی کے ایک ہفتے بعد دونوں کو بالکنی میں بیٹھ کر بارش اور دارو کا مزہ لے رہے تھے ..
لوکیش: "یار آجکل کورٹ میں ایک طلاق کا کیس آیا ہوا ہے، میا بی بی اپنی شادی کے بیس سال بعد طلاق لے رہے ہیں، میں عورت کہ طرف سے کیس لڑ رہا ہ، وہ روز آتی ہے میرے کیبن میں، اپنی 19 سال کہ لڑکی کے ساتھ، اس کا نام ہے روذييار، کیا بتاو، اتنی گرم اور لبابدار جوانی میں نے کہی نہیں دےكھ، اسمے بوبے دیکھ کر دل کرتا ہے اپنا منہ ان کے درمیان ڈال کر اپنی ساری فیس وہیں سے وصول لو ... ہا ہا ہا ''
سمیر بھی اس کی بات سن کر بولا: "یہ عمر ہوتی ہی ایسی ہے، خام-2 امرد لگنے جب شروع ہوتے ہیں نہ جوان جسم پر، انہیں دبانے اور مسلنے کا مزہ ہی کچھ اور ہے ...... ''
وہ آگے بولا: "ویسے مجھے اس کے بارے میں بھی بات کرنی تھی، ان کی مالی حالت زیادہ ہی خراب ہے، اس لئے روزی کوئی جاب کرنا چاہتی ہے، اگر تیرے آفس میں کوئی عملے کہ ضرورت ہے تو دیکھ لے. ''
سمیر (کچھ دیر سوچ کر): "جی ہاں، چاہئے تو صحیح مجھے، اپنی پرسنل اسسٹنٹ، رشم سے شادی کرنے کے بعد وہ جگہ اب خالی ہو گئی ہے، تو اسے میرے آفس بھیج دینا، میں دیکھ لوں گا. ''
لوکیش: "دیکھا، صرف اس کے بارے میں سن کر ہی تم اس جاب دینے کے لئے تیار ہو گیا، ہے تو تو مکمل ٹھرکی، ہا ہا"
اور پھر اپنا گلاس ایک ہی بار میں خالی کرتے ہوئے سمیر بولا: "ایک تیرے كلايٹ کہ بیٹی ہے، جس کے مست جسم کہ باتیں سن کر ہی میرا لںڈ کھڑا ہو گیا ہے، اور ایک میری بی بی کہ بیٹی ہے، سالی ایسی نیچ ہے کہ اسے دیکھ کر کھڑا ہوا لنڈ بھی بیٹھ جائے ''
كاويا چھپ کر وہ سب باتیں سن رہی تھی، یہ پہلی بار تھا جب سمیر اور لوکیش اس کے بارے میں باتیں کر رہے تھے
لوکیش: "یار، ایسا بھی کچھ نہیں ہے، مجھے تو اس کا معصوم سا چہرہ بڑا ہی سیکسی لگتا ہے ''
اس نے اپنے لںڈ کے اوپر اپنا ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا
دونوں پر شراب مکمل طور پر چڑھ چکی تھی
سمیر: "یار، تیرا ٹیسٹ نہ بکواس ہوتا جا رہا ہے آج کل، کہا سے تجھے وہ سیکسی لگتی ہے، بکھرے ہوئے بال، کپڑے پہننے کہ سمجھ نہیں، سکھا ہوا جسم، جس پر پتہ نہیں کوئی پھل لگے گا بھی یا نہیں، اور اوپر سے اس کی حرکتیں، صرف رشم کہ وجہ سے وہ میرے گھر پر ہے، ورنہ ....... '' اور تو کہہ کر اس نے ایک اور نيٹ پےگ ایک ہی بار میں نگل لیا.
لوکیش: "ارے، چھوڑ نہ یار، تو بھی کون سی بات لے کر بیٹھ گیا، اچھا تو نے بھابھی سے بات کہ تھی یا نہیں، ہنیمون پر جانے والی، جو میں نے کہی تھی تجھے '' ..
سمیر: "یار، یہ بھی کوئی عمر ہے میری ہنیمون پر جانے کہ ... ویسے بھی ٹائم ہی نہیں ملا رشم سے پوچھنے کا، آج پوچھتا ہ ''
لوکیش: "دیکھ، ہنیمون کہ کوئی عمر نہیں ہوتی ... میرا لوناولا میں جو لیک کے کنارے حربے ہے، تو وہاں چلا جا بھابھی کو لے کر ''
سمیر: "اور ساتھ میں اس کا دهےذ بھی تو جائے گا، مجھے یاد ہے، ہماری کوئی بات ہو رہی تھی باہر جانے کہ تو رشم نے پہلے ہی بول دیا تھا کہ جہاں بھی جائیں گے كاويا ساتھ ہی چلے گی، اسے اکیلا چھوڑ کر وہ کہیں بھی گھومنے نہیں گی ''
لوکیش: "ارے، تو لے جا نہ اسے بھی ساتھ میں، ویسے بھی ہنیمون میں تجھے جو بھی کرنا ہے وہ بند کمرے میں کرے گا، وہ تو دوسرے کمرے میں رہے گی نہ ''
سمیر سوچنے لگ گیا اور پھر کچھ دیر بعد بولا: "تو پھر ایک کام کر، تو بھی ساتھ چل، مجھے کون سا سارا دن بند کمرے میں رہنا ہے، شام کو تو پےگ چاہئے ہوتا ہے مجھے، اور اکیلے پینے میں وہ مزہ نہیں جو تیرے ساتھ بیٹھ کر پینے میں ہے '' ..
لوکیش: "اچھا، اب تیرے ساتھ دارو پینے کے لئے میں تیرے ہنیمون پر بھی ساتھ چل ''.
سمیر: "تو اپنے حربے کے اےكاٹس چیک کر لیو، اتنے مهينو سے گیا بھی تو نہیں ہے نہ وہاں '' ..
سمیر کہ بات میں دم تھا، لوکیش نے وہاں کہ ذمہ داری اپنے سالے کو سوپ رکھی تھی، جو سارا حساب کتاب رکھتا تھا وہاں کا.
لوکیش: "بات تو تو صحیح کہہ رہا ہے، چل ٹھیک ہے، تو رشم بھابھی سے بات کر اور پروگرام پکا کر لے، میں چلنے کے لئے تیار ہ ''.
سمیر: "اس میں رشم سے پوچھنے والی کیا بات ہے، وہ منع نہیں کرے گی، اسے صرف اپنی بیٹی کہ فکر ہوتی ہے، وہ اگر ساتھ ہے تو اسے چاند پر بھی لے چلو، وہ وہاں بھی چل پڑے گی ... ہا ہا ہا ''
اور پھر دونوں دوستوں نے ایک-2 پےگ اور پیا اور ادھر ادھر کہ باتیں کرتے رہے.
ان کی باتیں سن کر كاويا کو بہت غصہ آیا، جب سمیر نے اس کے بارے میں وہ سب بولا جو وہ اس کے بارے میں سوچتا تھا.
کیا وہ سچ میں ایسی ہے ..
وہ شیشے کے سامنے جا کر کھڑی ہوئی اور اپنے آپ کو دیکھنے لگی.
ویسے سمیر سچ ہی تو کہہ رہا تھا ..
اس کے بال بکھرے سے رہتے تھے ہمیشہ، اپنے جسم میں ہونے والے تبدیلی کے بارے میں وہ فکر بھی نہیں کرتی تھی، اس کے ہاتھ اپنے آپ اپنی چھاتیوں پر چلے گئے، اور اس نے اپنی شرٹ کے بٹن کھول کر اپنی شرٹ اتار دی، اندر اس نے صرف ایک شمیج ہی پہنی ہئی تھی کیونکہ برا پہننے میں اسے پریشانی ہوتی تھی، ویسے بھی اس کے اب اتنے بڑے نہیں ہوئے تھے جو وہ روز برا پہنا کرے .. اس نے اپنے سارے کپڑے اتار دئے اؤر نںگی ہو کر سوپھے پر بیٹھ گیی، اور اپنے جسم کو نہارنے لگی
پھر اس نے اپنا فون اٹھایا اور شویتا کو فون لگایا اور ہیلو ہیلو کے بعد وہ بولی: "ایک بات بتا مجھے، کیا میں اٹرےكٹو نہیں لگتی '' ..
شویتا بھی اس کی بات سن کر حیران ہو گئی اور بولی: "نہیں بےبي، ایسا نہیں ہے، کس نے کہا کہ تو اٹرےكٹو نہیں ہے ''.
اس کے بعد كاويا نے وہ ساری باتیں شویتا کو بتا دی جو اس نے چھپ کر سنی تھی ..
انہیں سن کر شویتا کچھ دیر تک چپ رہی، جیسے کچھ سوچ رہی ہو، اور پھر بولی: "دیکھ، اگر وہ لوگ ایسا کہہ رہے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ وہ صحیح بھی ہو، کیونکہ میں تو ایک دوست کہ نظر سے تجھے دیکھتی ہ اور تو مجھے اچھی لگتی ہے، اور انہوں نے تجھے دیکھا ایک آدمی کہ نظر سے دیکھا اور ہر شخص لڑکی کو جب دیکھتا ہے تو اس کا چہرہ ہی نہیں بلکہ پورے جسم کو دیکھتا ہے اور اس کے حساب سے ہی اپنی رائے قائم کرتا ہے اس کے بارے میں ''.
پھر تھوڑا روككر وو بولی: "تیرا چہرہ کسی فلمی هرون سے کم نہیں ہے، پر آدمی کہ نظر چہرے کے نیچے پہلے جاتی ہے، جہاں کا وزن دیکھ کر وہ اس کی اصلی تعریف کرتا ہے، لڑکی کے ہر عضو میں صحیح مقدار میں فلر ہونا چاہئے ، صرف یہی طریقہ ہے ان کا هٹنےس ناپنے کا '' ..
كاويا اسکی باتے سنتی رہی، اور پھر بولی: "پر اس میں میری کیا غلطی ہے، میں جیسی ہ، ویسی ہ، اپنے آپ کو کس طرح بدلو میں؟".
شویتا: "وہ کام تو مجھ کو چھوڑ دے، آج کے بعد جیسا میں کہوں گی تو ویسا ہی کرے گی اور کپڑے بھی میری مرضی سے پهنےگي. اوکے '' ..
كاويا: "همممم ''.
اس کے بعد آدھے گھنٹے تک شویتا اسے سمجھاتي رہی کہ کیا کھانا ہے، کیا نہیں، کیا پہننا ہے، کس طرح پہننا ہے، کس طرح چلنا ہے، جھکنا ہے، سمیر اور لوکیش کے سامنے کس طرح بہیو کرنا ہے، لوناولا میں جا کر کیا کرنا ہے جس سے سمیر اور لوکیش کہ اس کے بارے میں خیال بدل جائے.
اور سب کچھ سننے کے بعد اس نے فون رکھ دیا.
اس نے سوچ لیا تھا کہ وہ اپنا امیج تبدیل کر رہے گی.
جو اس کے بارے میں سوچا جاتا ہے، جیسی وہ نظر آتی ہے، وہ سب بدل دے گی ..
اور اپنے آپ کو تبدیل کرنے کے لئے اس کے سامنے پہلا مشن تھا اس کی ممی کا ہنیمون، جہاں جا کر وہ اپنے آپ کو تبدیل کرنے کہ شروات کر سکتی تھی.
اس کے بعد آدھے گھنٹے تک شویتا اسے سمجھاتي رہی کہ کیا کھانا ہے، کیا نہیں، کیا پہننا ہے، کس طرح پہننا ہے، کس طرح چلنا ہے، جھکنا ہے، سمیر اور لوکیش کے سامنے کس طرح بہیو کرنا ہے، لوناولا میں جا کر کیا کرنا ہے جس سے سمیر اور لوکیش کہ اس کے بارے میں خیال بدل جائے.
اور سب کچھ سننے کے بعد اس نے فون رکھ دیا.
اس نے سوچ لیا تھا کہ وہ اپنا امیج تبدیل کر رہے گی.
جو اس کے بارے میں سوچا جاتا ہے، جیسی وہ نظر آتی ہے، وہ سب بدل دے گی ..
اور اپنے آپ کو تبدیل کرنے کے لئے اس کے سامنے پہلا مشن تھا اس کی ممی کا ہنیمون، جہاں جا کر وہ اپنے آپ کو تبدیل کرنے کہ شروات کر سکتی تھی.
شام کو رشم نے خوش ہوتے ہوئے كاويا کو جب بتایا کی وہ تمام لوگ گھومنے جا رہے ہیں تو كاويا نے ایسے جتایا جیسے اس کے لئے یہ بات سرپراذ ہے، رشم نے اسے یہ بھی بتایا کی اگلے دن وہ شاپنگ کرنے چلیں گے. ویسے شاپنگ پر جانے کا ایک اور وجہ بھی تھا، كاويا کا 18 و برتھڈے آنے والا تھا، اور اس وقت وہ تمام لوگ لوناولا میں ہی ہوں گے ..
كاويا نے بھی سوچ لیا تھا کی اس بار وہ ایسے کپڑے پهنےگي جو اس نے آج تک نہیں پہنے، آخر اس کے باپ کو بھی تو پتہ چلے کی وہ چیز کیا ہے.
اگلی صبح، سمیر کے پھیس جانے کے بعد، دونوں ما بیٹی شاپنگ کرنے نکل پڑی، اندھیری کے ایک بڑے سے مال میں شامل جاکر دونوں خریدار سٹاپ کے شورم میں شامل گھس گئے، رشم اپنے لئے کپڑے نکالنے لگی اور كاويا اپنے لئے، كاويا نے کافی رگو میں شامل چھوٹی -2 نككر یعنی ہاٹ پینٹ لی، جینس، سکرٹ، كےپري، اور ساتھ میں شامل نوڈل سٹرےپ والے ٹاپ، هلٹر ٹاپ، سکن ٹائیٹ ٹاپ، سٹرےپ لیس ٹاپ، اسے جو بھی سیکسی ڈریس ملتی گی، وہ لیتی گی، پےسو کی تو فکر ہی نہیں تھی، سمیر نے ایک لاکھ رپي دیئے تھے رشم کو شاپنگ کے لئے ...
بل بنواتے ہوئے رشم نے جب دیکھا کی كاويا نے کس طرح کے کپڑے لئے ہے تو اس نے بولا بھی، پر كاويا کو منع کرکے وہ اس کا موڈ خراب نہیں کرنا چاہتی تھی، اس لئے اس نے تمام کی پےمےٹ کر دی، اس کے بعد دونو ایک لگري شورم میں شامل بھی گئے، اور وہا سے بھی كاويا نے اپنی پسند کے اننر وےير خریدے، جو آج تک اس کی ماں ہی خریدا کرتی تھيوها پر بھی اس کا بل آپ کی ما سے زیادہ ہی آیا ..
اس کے بعد دونوں لنچ کرکے گھر آ گئی.
شام کو اس شویتا کو گھر پر بلا لیا اور اسے ساری بات بتائی، اور ساتھ ہی اپنی خریدی ہوئی ڈرےسےس بھی دکھائی، جنہیں دیکھ کر شویتا کہ بھی آنکھیں پھٹی رہ گئی ..
شویتا: "یار، مجھے نہیں پتہ تھا کہ میری باتوں کا تجھپر اتنا اثر پڑے گا، تو نے تو آج تک ایسی ڈرےسےس پہنی بھی نہیں، مجھے بھی دیکھنی ہے، کیسی لگے گی تو انمے، پلیج نہ، مجھے پہن کر دکھا .... ''
كاويا بھی تو یہی چاہتی تھی کی جو ڈرےسس وہ لائی ہے، انہیں پہن کر دیکھے، اس نے شویتا کے سامنے ہی اپنے کپڑے اتارے اور پوری نںگی ہوکر کھڑی ہو گئی.
تب شویتا نے غور کیا کی اس نے تو اپنے پورے جسم کے بال بھی ساپھ نہیں کئے ہے، انڈر آرمس، لےگس اور چوت تمام جگہ بال تھے، خاص طور پر اس کی چوت پر، وہاں پر تو مکمل جنگل تھا ...
شویتا: "رک جا، کپڑے پہننے سے پہلے تیری مرمت بھی کرنی ہے ''.
كاويا: "وہ کیسے ؟؟".
كاويا کہ سمجھ میں اس کی بات آ گئی ..
تھوڑی دیر تک بیٹھنے کے بعد كاويا وہاں سے واپس گھر آ گئی.
اس نے اب شویتا کہ بات مانتے ہوئے سمیر کے اوپر نظر رکھنی شروع کردی ..
وہ کوئی بھی بات کر رہا ہوتا، اسے سننے کہ کوشش کرتی، کن علامت سے ملتا ہے، کہا-2 جاتا ہے، ان سب باتوں کا حساب رکھنا شروع کر دیا اس نے ..
چدائی کے معاملے میں ایک بڑی تعداد کا حرامی تھا وہ ..
دن میں 2-3 بار سیکس کرتا تھا، ایک صبح آفس جاتے ہوئے اور پھر رات کو سونے سے پہلے ..
اس کی ماں کہ مستی بھری چيكھے پورے گھر میں گونجتی تھی، جنہیں سن کر وہ بھی گیلی ہو جاتی تھی.
سمیر کا کوئی فرینڈ سرکل نہیں تھا، آفس اور گھر کے درمیان چکر کاٹنا، بس یہی کام تھا اس کا ..
بس ایک ہی فرینڈ تھا، اس کا وکیل دوست، لوکیش دت.
جس کی صلاح مان کر سمیر نے رشم کو پروپوس کیا تھا ..
دونوں دوست اکثر شام کو بیٹھ کر دارو پیا کرتے تھے اور اپنے دل کہ باتیں ایک دوسرے سے شیئر کرتے تھےلوكےش اپنی فیملی کے ساتھ پاس ہی رہتا تھا ان کے گھر کے ...
یہ سب وہ اسی بالکنی میں بیٹھ کر کرتے تھے جہاں چھپ کر كاويا نے اپنی ماں کو چدتے ہوئے دیکھا تھا.
پر پینے کے بعد سمیر یہ بھول جاتا کہ شاید كاويا اپنے کمرے کے اندر بیٹھ کر وہ سب باتیں سن رہی ہے جو وہ دونوں کر رہے ہوتے ہیں اور وہ دونوں اکثر چدائی کہ باتیں بھی کرتے تھے یا پھر آفس میں آئی کسی نئی لڑکی کے بارے میں یا کورٹ میں آئے کیس میں پھنسی بے بس لڑكيو اور ان کی كارستانيو کے بارے میں ..
کل ملاكار ان کی ہر بحث کا مرکز جنسی ہی ہوتا تھا ..
شادی کے ایک ہفتے بعد دونوں کو بالکنی میں بیٹھ کر بارش اور دارو کا مزہ لے رہے تھے ..
لوکیش: "یار آجکل کورٹ میں ایک طلاق کا کیس آیا ہوا ہے، میا بی بی اپنی شادی کے بیس سال بعد طلاق لے رہے ہیں، میں عورت کہ طرف سے کیس لڑ رہا ہ، وہ روز آتی ہے میرے کیبن میں، اپنی 19 سال کہ لڑکی کے ساتھ، اس کا نام ہے روذييار، کیا بتاو، اتنی گرم اور لبابدار جوانی میں نے کہی نہیں دےكھ، اسمے بوبے دیکھ کر دل کرتا ہے اپنا منہ ان کے درمیان ڈال کر اپنی ساری فیس وہیں سے وصول لو ... ہا ہا ہا ''
سمیر بھی اس کی بات سن کر بولا: "یہ عمر ہوتی ہی ایسی ہے، خام-2 امرد لگنے جب شروع ہوتے ہیں نہ جوان جسم پر، انہیں دبانے اور مسلنے کا مزہ ہی کچھ اور ہے ...... ''
وہ آگے بولا: "ویسے مجھے اس کے بارے میں بھی بات کرنی تھی، ان کی مالی حالت زیادہ ہی خراب ہے، اس لئے روزی کوئی جاب کرنا چاہتی ہے، اگر تیرے آفس میں کوئی عملے کہ ضرورت ہے تو دیکھ لے. ''
سمیر (کچھ دیر سوچ کر): "جی ہاں، چاہئے تو صحیح مجھے، اپنی پرسنل اسسٹنٹ، رشم سے شادی کرنے کے بعد وہ جگہ اب خالی ہو گئی ہے، تو اسے میرے آفس بھیج دینا، میں دیکھ لوں گا. ''
لوکیش: "دیکھا، صرف اس کے بارے میں سن کر ہی تم اس جاب دینے کے لئے تیار ہو گیا، ہے تو تو مکمل ٹھرکی، ہا ہا"
اور پھر اپنا گلاس ایک ہی بار میں خالی کرتے ہوئے سمیر بولا: "ایک تیرے كلايٹ کہ بیٹی ہے، جس کے مست جسم کہ باتیں سن کر ہی میرا لںڈ کھڑا ہو گیا ہے، اور ایک میری بی بی کہ بیٹی ہے، سالی ایسی نیچ ہے کہ اسے دیکھ کر کھڑا ہوا لنڈ بھی بیٹھ جائے ''
كاويا چھپ کر وہ سب باتیں سن رہی تھی، یہ پہلی بار تھا جب سمیر اور لوکیش اس کے بارے میں باتیں کر رہے تھے
لوکیش: "یار، ایسا بھی کچھ نہیں ہے، مجھے تو اس کا معصوم سا چہرہ بڑا ہی سیکسی لگتا ہے ''
اس نے اپنے لںڈ کے اوپر اپنا ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا
دونوں پر شراب مکمل طور پر چڑھ چکی تھی
سمیر: "یار، تیرا ٹیسٹ نہ بکواس ہوتا جا رہا ہے آج کل، کہا سے تجھے وہ سیکسی لگتی ہے، بکھرے ہوئے بال، کپڑے پہننے کہ سمجھ نہیں، سکھا ہوا جسم، جس پر پتہ نہیں کوئی پھل لگے گا بھی یا نہیں، اور اوپر سے اس کی حرکتیں، صرف رشم کہ وجہ سے وہ میرے گھر پر ہے، ورنہ ....... '' اور تو کہہ کر اس نے ایک اور نيٹ پےگ ایک ہی بار میں نگل لیا.
لوکیش: "ارے، چھوڑ نہ یار، تو بھی کون سی بات لے کر بیٹھ گیا، اچھا تو نے بھابھی سے بات کہ تھی یا نہیں، ہنیمون پر جانے والی، جو میں نے کہی تھی تجھے '' ..
سمیر: "یار، یہ بھی کوئی عمر ہے میری ہنیمون پر جانے کہ ... ویسے بھی ٹائم ہی نہیں ملا رشم سے پوچھنے کا، آج پوچھتا ہ ''
لوکیش: "دیکھ، ہنیمون کہ کوئی عمر نہیں ہوتی ... میرا لوناولا میں جو لیک کے کنارے حربے ہے، تو وہاں چلا جا بھابھی کو لے کر ''
سمیر: "اور ساتھ میں اس کا دهےذ بھی تو جائے گا، مجھے یاد ہے، ہماری کوئی بات ہو رہی تھی باہر جانے کہ تو رشم نے پہلے ہی بول دیا تھا کہ جہاں بھی جائیں گے كاويا ساتھ ہی چلے گی، اسے اکیلا چھوڑ کر وہ کہیں بھی گھومنے نہیں گی ''
لوکیش: "ارے، تو لے جا نہ اسے بھی ساتھ میں، ویسے بھی ہنیمون میں تجھے جو بھی کرنا ہے وہ بند کمرے میں کرے گا، وہ تو دوسرے کمرے میں رہے گی نہ ''
سمیر سوچنے لگ گیا اور پھر کچھ دیر بعد بولا: "تو پھر ایک کام کر، تو بھی ساتھ چل، مجھے کون سا سارا دن بند کمرے میں رہنا ہے، شام کو تو پےگ چاہئے ہوتا ہے مجھے، اور اکیلے پینے میں وہ مزہ نہیں جو تیرے ساتھ بیٹھ کر پینے میں ہے '' ..
لوکیش: "اچھا، اب تیرے ساتھ دارو پینے کے لئے میں تیرے ہنیمون پر بھی ساتھ چل ''.
سمیر: "تو اپنے حربے کے اےكاٹس چیک کر لیو، اتنے مهينو سے گیا بھی تو نہیں ہے نہ وہاں '' ..
سمیر کہ بات میں دم تھا، لوکیش نے وہاں کہ ذمہ داری اپنے سالے کو سوپ رکھی تھی، جو سارا حساب کتاب رکھتا تھا وہاں کا.
لوکیش: "بات تو تو صحیح کہہ رہا ہے، چل ٹھیک ہے، تو رشم بھابھی سے بات کر اور پروگرام پکا کر لے، میں چلنے کے لئے تیار ہ ''.
سمیر: "اس میں رشم سے پوچھنے والی کیا بات ہے، وہ منع نہیں کرے گی، اسے صرف اپنی بیٹی کہ فکر ہوتی ہے، وہ اگر ساتھ ہے تو اسے چاند پر بھی لے چلو، وہ وہاں بھی چل پڑے گی ... ہا ہا ہا ''
اور پھر دونوں دوستوں نے ایک-2 پےگ اور پیا اور ادھر ادھر کہ باتیں کرتے رہے.
ان کی باتیں سن کر كاويا کو بہت غصہ آیا، جب سمیر نے اس کے بارے میں وہ سب بولا جو وہ اس کے بارے میں سوچتا تھا.
کیا وہ سچ میں ایسی ہے ..
وہ شیشے کے سامنے جا کر کھڑی ہوئی اور اپنے آپ کو دیکھنے لگی.
ویسے سمیر سچ ہی تو کہہ رہا تھا ..
اس کے بال بکھرے سے رہتے تھے ہمیشہ، اپنے جسم میں ہونے والے تبدیلی کے بارے میں وہ فکر بھی نہیں کرتی تھی، اس کے ہاتھ اپنے آپ اپنی چھاتیوں پر چلے گئے، اور اس نے اپنی شرٹ کے بٹن کھول کر اپنی شرٹ اتار دی، اندر اس نے صرف ایک شمیج ہی پہنی ہئی تھی کیونکہ برا پہننے میں اسے پریشانی ہوتی تھی، ویسے بھی اس کے اب اتنے بڑے نہیں ہوئے تھے جو وہ روز برا پہنا کرے .. اس نے اپنے سارے کپڑے اتار دئے اؤر نںگی ہو کر سوپھے پر بیٹھ گیی، اور اپنے جسم کو نہارنے لگی
پھر اس نے اپنا فون اٹھایا اور شویتا کو فون لگایا اور ہیلو ہیلو کے بعد وہ بولی: "ایک بات بتا مجھے، کیا میں اٹرےكٹو نہیں لگتی '' ..
شویتا بھی اس کی بات سن کر حیران ہو گئی اور بولی: "نہیں بےبي، ایسا نہیں ہے، کس نے کہا کہ تو اٹرےكٹو نہیں ہے ''.
اس کے بعد كاويا نے وہ ساری باتیں شویتا کو بتا دی جو اس نے چھپ کر سنی تھی ..
انہیں سن کر شویتا کچھ دیر تک چپ رہی، جیسے کچھ سوچ رہی ہو، اور پھر بولی: "دیکھ، اگر وہ لوگ ایسا کہہ رہے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ وہ صحیح بھی ہو، کیونکہ میں تو ایک دوست کہ نظر سے تجھے دیکھتی ہ اور تو مجھے اچھی لگتی ہے، اور انہوں نے تجھے دیکھا ایک آدمی کہ نظر سے دیکھا اور ہر شخص لڑکی کو جب دیکھتا ہے تو اس کا چہرہ ہی نہیں بلکہ پورے جسم کو دیکھتا ہے اور اس کے حساب سے ہی اپنی رائے قائم کرتا ہے اس کے بارے میں ''.
پھر تھوڑا روككر وو بولی: "تیرا چہرہ کسی فلمی هرون سے کم نہیں ہے، پر آدمی کہ نظر چہرے کے نیچے پہلے جاتی ہے، جہاں کا وزن دیکھ کر وہ اس کی اصلی تعریف کرتا ہے، لڑکی کے ہر عضو میں صحیح مقدار میں فلر ہونا چاہئے ، صرف یہی طریقہ ہے ان کا هٹنےس ناپنے کا '' ..
كاويا اسکی باتے سنتی رہی، اور پھر بولی: "پر اس میں میری کیا غلطی ہے، میں جیسی ہ، ویسی ہ، اپنے آپ کو کس طرح بدلو میں؟".
شویتا: "وہ کام تو مجھ کو چھوڑ دے، آج کے بعد جیسا میں کہوں گی تو ویسا ہی کرے گی اور کپڑے بھی میری مرضی سے پهنےگي. اوکے '' ..
كاويا: "همممم ''.
اس کے بعد آدھے گھنٹے تک شویتا اسے سمجھاتي رہی کہ کیا کھانا ہے، کیا نہیں، کیا پہننا ہے، کس طرح پہننا ہے، کس طرح چلنا ہے، جھکنا ہے، سمیر اور لوکیش کے سامنے کس طرح بہیو کرنا ہے، لوناولا میں جا کر کیا کرنا ہے جس سے سمیر اور لوکیش کہ اس کے بارے میں خیال بدل جائے.
اور سب کچھ سننے کے بعد اس نے فون رکھ دیا.
اس نے سوچ لیا تھا کہ وہ اپنا امیج تبدیل کر رہے گی.
جو اس کے بارے میں سوچا جاتا ہے، جیسی وہ نظر آتی ہے، وہ سب بدل دے گی ..
اور اپنے آپ کو تبدیل کرنے کے لئے اس کے سامنے پہلا مشن تھا اس کی ممی کا ہنیمون، جہاں جا کر وہ اپنے آپ کو تبدیل کرنے کہ شروات کر سکتی تھی.
اس کے بعد آدھے گھنٹے تک شویتا اسے سمجھاتي رہی کہ کیا کھانا ہے، کیا نہیں، کیا پہننا ہے، کس طرح پہننا ہے، کس طرح چلنا ہے، جھکنا ہے، سمیر اور لوکیش کے سامنے کس طرح بہیو کرنا ہے، لوناولا میں جا کر کیا کرنا ہے جس سے سمیر اور لوکیش کہ اس کے بارے میں خیال بدل جائے.
اور سب کچھ سننے کے بعد اس نے فون رکھ دیا.
اس نے سوچ لیا تھا کہ وہ اپنا امیج تبدیل کر رہے گی.
جو اس کے بارے میں سوچا جاتا ہے، جیسی وہ نظر آتی ہے، وہ سب بدل دے گی ..
اور اپنے آپ کو تبدیل کرنے کے لئے اس کے سامنے پہلا مشن تھا اس کی ممی کا ہنیمون، جہاں جا کر وہ اپنے آپ کو تبدیل کرنے کہ شروات کر سکتی تھی.
شام کو رشم نے خوش ہوتے ہوئے كاويا کو جب بتایا کی وہ تمام لوگ گھومنے جا رہے ہیں تو كاويا نے ایسے جتایا جیسے اس کے لئے یہ بات سرپراذ ہے، رشم نے اسے یہ بھی بتایا کی اگلے دن وہ شاپنگ کرنے چلیں گے. ویسے شاپنگ پر جانے کا ایک اور وجہ بھی تھا، كاويا کا 18 و برتھڈے آنے والا تھا، اور اس وقت وہ تمام لوگ لوناولا میں ہی ہوں گے ..
كاويا نے بھی سوچ لیا تھا کی اس بار وہ ایسے کپڑے پهنےگي جو اس نے آج تک نہیں پہنے، آخر اس کے باپ کو بھی تو پتہ چلے کی وہ چیز کیا ہے.
اگلی صبح، سمیر کے پھیس جانے کے بعد، دونوں ما بیٹی شاپنگ کرنے نکل پڑی، اندھیری کے ایک بڑے سے مال میں شامل جاکر دونوں خریدار سٹاپ کے شورم میں شامل گھس گئے، رشم اپنے لئے کپڑے نکالنے لگی اور كاويا اپنے لئے، كاويا نے کافی رگو میں شامل چھوٹی -2 نككر یعنی ہاٹ پینٹ لی، جینس، سکرٹ، كےپري، اور ساتھ میں شامل نوڈل سٹرےپ والے ٹاپ، هلٹر ٹاپ، سکن ٹائیٹ ٹاپ، سٹرےپ لیس ٹاپ، اسے جو بھی سیکسی ڈریس ملتی گی، وہ لیتی گی، پےسو کی تو فکر ہی نہیں تھی، سمیر نے ایک لاکھ رپي دیئے تھے رشم کو شاپنگ کے لئے ...
بل بنواتے ہوئے رشم نے جب دیکھا کی كاويا نے کس طرح کے کپڑے لئے ہے تو اس نے بولا بھی، پر كاويا کو منع کرکے وہ اس کا موڈ خراب نہیں کرنا چاہتی تھی، اس لئے اس نے تمام کی پےمےٹ کر دی، اس کے بعد دونو ایک لگري شورم میں شامل بھی گئے، اور وہا سے بھی كاويا نے اپنی پسند کے اننر وےير خریدے، جو آج تک اس کی ماں ہی خریدا کرتی تھيوها پر بھی اس کا بل آپ کی ما سے زیادہ ہی آیا ..
اس کے بعد دونوں لنچ کرکے گھر آ گئی.
شام کو اس شویتا کو گھر پر بلا لیا اور اسے ساری بات بتائی، اور ساتھ ہی اپنی خریدی ہوئی ڈرےسےس بھی دکھائی، جنہیں دیکھ کر شویتا کہ بھی آنکھیں پھٹی رہ گئی ..
شویتا: "یار، مجھے نہیں پتہ تھا کہ میری باتوں کا تجھپر اتنا اثر پڑے گا، تو نے تو آج تک ایسی ڈرےسےس پہنی بھی نہیں، مجھے بھی دیکھنی ہے، کیسی لگے گی تو انمے، پلیج نہ، مجھے پہن کر دکھا .... ''
كاويا بھی تو یہی چاہتی تھی کی جو ڈرےسس وہ لائی ہے، انہیں پہن کر دیکھے، اس نے شویتا کے سامنے ہی اپنے کپڑے اتارے اور پوری نںگی ہوکر کھڑی ہو گئی.
تب شویتا نے غور کیا کی اس نے تو اپنے پورے جسم کے بال بھی ساپھ نہیں کئے ہے، انڈر آرمس، لےگس اور چوت تمام جگہ بال تھے، خاص طور پر اس کی چوت پر، وہاں پر تو مکمل جنگل تھا ...
شویتا: "رک جا، کپڑے پہننے سے پہلے تیری مرمت بھی کرنی ہے ''.
كاويا: "وہ کیسے ؟؟".