27-11-2014, 05:38 AM
تم بڑے بے دردی ہو
دوستوں ہندی زبان سے اس کہانی کا ترجمہ کیا ہے میں نے۔ آپ کو پسند آئے گا۔(عابد حیات)
ہیلو میرا نام سمیر ہے . میری عمر 24 سال ہے . غیر شادی شدہ ہوں .
میرے کمرے کے پاس ہی ایک شوہر - بیوی رہتے ہیں . شوہر صاحب شہر سے دور کسی اور شہر میں سرکاری خدمت میں ہیں . دو - تین ماہ میں ایک بار ہی ان کا گھر آنا ممکن ہوتا ہے . ان سے میری بات چیت ہوتی رہتی تھی اور ان کی غیر موجودگی میں ان کی دھرمپتني سے بھی میری بات ہوتی رہتی تھی .
ان کی بیوی کا نام دویا ہے . دویا 29 سال کی ایک بہت ہی خوبصورت خاتون ہیں . اگرچہ وہ بات چیت میں بہت ہی مہذب ہیں ، پر مجھے ان کی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ ان کا ويوهار بھی بہت پسند ہے .
محلے میں میری تصویر ایک بہت ہی شریف نوجوان کی ہے . دویا کو جب بھی کوئی کام ہوتا تھا وہ مجھ کو میرے موبائل پر ایک مس کال کر دیتی تھیں .
میں اپنے کسی کام سے ایک بار ان کے گھر گیا تو میں نے بھول سے دروازہ نہیں کھٹکھٹایا . دویا باتھ سے نہا کر نكلي ہی تھیں اور مجھے وہ صرف ایک پیٹیکوٹ میں نظر ائیں . جو اکثر بھارتی خواتین نہا کر نکلتے وقت ، اپنے سینوں تک چڑھا لیتی ہیں .
ان کی ایک ایسی حالت دیکھ کر میں نے اپنی پیٹھ پھیر لی اور ان سے معذرت طلب کرنے لگا اور ساتھ ہی گھر سے باہر نکل گیا . ان کا یہ مست طور میرے ذہن پر چھا گیا . میرے من میں ان کے فی نظریہ ہی بدل گیا تھا .
اس کے بعد جب ان کا مس کال آیا تو میں ان کے گھر گیا ، ایک بار پھر ان سے معذرت طلب کی .
انہوں نے ہنستے ہوئے کہا - کوئی بات نہیں ، ہو جاتا ہے .
انہوں نے پوچھا - کیا کام تھا ؟
میں نے کام بتایا اور وہ کام مکمل ہوتے ہی میں وہاں سے چلا آیا .
اس کے بعد اکثر میری نظر ان کو دیکھتے وقت ان کے عریاں شکل کا اندازہ لگانے لگتی تھی . کئی بار اکیلے میں ان کو یاد کرتے ہوئے مشت زنی بھی کی . مجھے وہ بہت ہی سیکسی لگنے لگیں .
کئی بار سوچا کہ کس طرح دویا کے ساتھ جنسی کروں ! پر ایک عجیب سا ڈر لگتا تھا کہ کہیں دویا مجھ سے ناراض نہ ہو جائے .
خیر ہمت کرکے میں ان کے کسی مس کال کا انتظار کرنے لگا . ان کے شوہر آج کل گھر پر نہیں تھے . شام کو دویا کی مس کال آئی ، میں فورا ان کے گھر گیا ، ان کو مجھ سے کوئی کام تھا ، میں نے کر دیا .
دویا نے مجھ سے پوچھا - چائے پيوگے ؟
میں تو ان کے پاس زیادہ سے زیادہ رکنے کے موڈ میں ہی تھا ، میں نے بولا - جی ہاں پی لوں گا .
وہ چائے بنا کر لائی . ہم دونوں چائے کی چسكيا لینے لگے . میں ان کی مست چوچیوں کو اپنی چھپی نظر سے دیکھ لیتا تھا . دویا نے شاید یہ بات کھجور لی تھی ، انہوں نے اپنے پلو کو اور زیادہ گرا دیا اور مجھ سے بولی - سمیر ، کیا تمہاری کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے ؟
میں نے کہا - نہیں بھابھی .
دویا - کیوں نہیں ہے ؟ کیا کوئی پسند نہیں آتی ہے .
میں نے کہا - نہیں میں نے کبھی کسی لڑکی کو اس نظر سے دیکھا ہی نہیں ہے .
وہ ذرا مجا لینے کے انداز سے بولیں - کس نظر سے ؟
میں نے کہا - گرل فرینڈ بنانے کی نظر سے .
دویا بولیں - کیوں نہیں دیکھا ؟ کیا تم کوئی حور کی پری چاہتے ہو ؟ کیسی پسند ہے تمہاری ؟
میرے مںہ سے نکل گیا - آپ کے جیسی کوئی ملے تو میرا من بنے .
وہ سنجیدہ ہو گئیں ، میری طرف دیکھ کر بولیں - کیا مجھے اپنی گرل پھےڈ بناوگے ؟
میں چونک گیا ! میں نے ان کی آنکھوں میں دیکھا تو ایک پري - یاچنا نظر آئی.
دویا نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ پر رکھ دیا اور بولی - سمیر ، کیا جواب ہے تمہارا ؟
میرا دل بلليو اچھلنے لگا ، میں نے دویا کا ہاتھ اٹھا کر اپنے ہونٹوں سے چوم لیا . ہماری محبت کی نےييا ججباتو کے سمندر میں تیر لگی . میں نے اٹھ کر دویا کو اپنے آلںگن میں بھر لیا .
دویا - سمیر ، مجھے تمہاری بہت ضرورت ہے ، کیا آج رات تم میرے گھر رک سکتے ہو ؟
میں نے دویا کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں سے دبا کر جی بھر کر چوسا ، دویا نے بھی اپنی زبان میرے منہ میں ڈال کر اپنی آنکھیں بند کر لیں تھیں . ہم دونوں ہوس کی آگ میں جھلسنے لگے تھے .
کب کپڑے اترتے چلے گئے معلوم ہی نہیں پڑا . میں نے دویا کو اپنی گود میں اٹھایا اور اس کے شينككش میں لے جا کر بستر پر اس کو لیٹا دیا اور اس کے گورے بدن کو دیکھنے لگا . میں نے اس کے چھاتی کو جی بھر کر چوسا . اس نے بھی مجھے خوب چھک کر اپنا بلوغت - كپوت - رس پلایا .
دویا کی منشیات سسکاریاں مجھے پاگل اور frantic بنا رہی تھیں . میرا سات انچ کا کںوارا لنڈ آج اپنا کوماری کھونے والا تھا . دویا کی ہموار چوت مسلسل رس چھوڑ رہی تھی ، شوہر کے کنکشن کاٹ کی وجہ سے اس کی کام پپاسا آگ سی دهك رہی تھی .
میں نے دیر نہ کرتے ہوئے اپنا لنڈ اسکی چوت کے دانے پر رگڑا اور اس کا خاموش اشارہ پاتے ہی ایک دھکا دیا .
اس کے منہ سے آہ نکل گئی - " آ ا ابھ ای ای ایئی "
میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے دو تین جھٹکے اور مارے . میرا لؤڑا اسکی چوت میں مکمل پےوست ہو چکا تھا .
اس کی ایک کراہ سی نکلی پر چونکہ وہ سیکس کی عادی تھی سو جلد ہی ہم دونوں کو کام کی ان لہروں نے خوشی کے تھپیڑے دینا شروع کر دیے . وہ بہت خوش تھی .
میری طرف دیکھ کر بولی - سمیر کیا تم جانتے ہو کہ تم کتنے بھولے ہو ؟ میں نے تم کو کتنے اشارے دیے پر آپ نمبر - ون کے چوتيا ہو . تمہاری اس بات نے مجھ کو کتنی دیر سے یہ سکھ دیا ہے .
میں نے چونک کر اس کی طرف دیکھا اور پوچھا - کیا تم مجھ سے بہت پہلے سے ہی سیکس کرنا چاہتی تھیں ؟
دویا مسکرا کر بولی - ہاں میرے بددھو بادشاہ . مجھے تم بہت پہلے سے ہی پسند ہو .
میں اس کی بات سن کر جوش میں آ گیا اور هچك کر دھکے مارنے شروع کر دیے .
دویا - جی ہاں لگا لو اب اور زور سے دھکے . مجھے انہی دھکوں کا اور تمہارے لنڈ کا بڑی بے صبری سے انتظار تھا . مجھے نہیں معلوم تھا سمیر کہ تمہارا لؤڑا اتنا بڑا ہے . چودو مجھے اور زور سے چودو .
قریب بیس منٹ کی دھكادھك چدائی سے ہم دونوں پسینے میں لت پت ہو گئے تھے . دویا کا جسم ےٹھنے لگا تھا .
اس کے منہ سے عجیب سی آوازیں نکلنے لگیں تھیں - چو .. دی .. ابھ .. اور .. ججور .. سسے .. دھکے .. مارر .. مےرےرےرے .. راجججج .. جا ! اور وہ اچانک شتل پڑ گئی . دویا جھڑ چکی تھی .
میں نے بھی طوفانی رفتار سے دھکے مارتے ہوئے اس کی چوت میں اپنے لنڈ کا لاوا چھوڑ دیا . میں ایکدم سے تھک کر چور ہو گیا تھا . ایسا لگ رہا تھا کہ نہ جانے کتنی دور سے دوڑ لگا کر آیا هوو . کچھ دیر میرا لنڈ دویا کی چوت میں ہی پڑا رہا .
دویا نے اپنی آنکھوں کھولیں اور میرے بالوں میں اپنا دلار بھرا ہاتھ پھرایا . ہم دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکرا رہے تھے . میں نے اپنا لنڈ اسکی چوت سے باہر نکالا .
دویا - آہ ، ابھ تم بڑے بے دردی ہو .
دوستوں ہندی زبان سے اس کہانی کا ترجمہ کیا ہے میں نے۔ آپ کو پسند آئے گا۔(عابد حیات)
ہیلو میرا نام سمیر ہے . میری عمر 24 سال ہے . غیر شادی شدہ ہوں .
میرے کمرے کے پاس ہی ایک شوہر - بیوی رہتے ہیں . شوہر صاحب شہر سے دور کسی اور شہر میں سرکاری خدمت میں ہیں . دو - تین ماہ میں ایک بار ہی ان کا گھر آنا ممکن ہوتا ہے . ان سے میری بات چیت ہوتی رہتی تھی اور ان کی غیر موجودگی میں ان کی دھرمپتني سے بھی میری بات ہوتی رہتی تھی .
ان کی بیوی کا نام دویا ہے . دویا 29 سال کی ایک بہت ہی خوبصورت خاتون ہیں . اگرچہ وہ بات چیت میں بہت ہی مہذب ہیں ، پر مجھے ان کی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ ان کا ويوهار بھی بہت پسند ہے .
محلے میں میری تصویر ایک بہت ہی شریف نوجوان کی ہے . دویا کو جب بھی کوئی کام ہوتا تھا وہ مجھ کو میرے موبائل پر ایک مس کال کر دیتی تھیں .
میں اپنے کسی کام سے ایک بار ان کے گھر گیا تو میں نے بھول سے دروازہ نہیں کھٹکھٹایا . دویا باتھ سے نہا کر نكلي ہی تھیں اور مجھے وہ صرف ایک پیٹیکوٹ میں نظر ائیں . جو اکثر بھارتی خواتین نہا کر نکلتے وقت ، اپنے سینوں تک چڑھا لیتی ہیں .
ان کی ایک ایسی حالت دیکھ کر میں نے اپنی پیٹھ پھیر لی اور ان سے معذرت طلب کرنے لگا اور ساتھ ہی گھر سے باہر نکل گیا . ان کا یہ مست طور میرے ذہن پر چھا گیا . میرے من میں ان کے فی نظریہ ہی بدل گیا تھا .
اس کے بعد جب ان کا مس کال آیا تو میں ان کے گھر گیا ، ایک بار پھر ان سے معذرت طلب کی .
انہوں نے ہنستے ہوئے کہا - کوئی بات نہیں ، ہو جاتا ہے .
انہوں نے پوچھا - کیا کام تھا ؟
میں نے کام بتایا اور وہ کام مکمل ہوتے ہی میں وہاں سے چلا آیا .
اس کے بعد اکثر میری نظر ان کو دیکھتے وقت ان کے عریاں شکل کا اندازہ لگانے لگتی تھی . کئی بار اکیلے میں ان کو یاد کرتے ہوئے مشت زنی بھی کی . مجھے وہ بہت ہی سیکسی لگنے لگیں .
کئی بار سوچا کہ کس طرح دویا کے ساتھ جنسی کروں ! پر ایک عجیب سا ڈر لگتا تھا کہ کہیں دویا مجھ سے ناراض نہ ہو جائے .
خیر ہمت کرکے میں ان کے کسی مس کال کا انتظار کرنے لگا . ان کے شوہر آج کل گھر پر نہیں تھے . شام کو دویا کی مس کال آئی ، میں فورا ان کے گھر گیا ، ان کو مجھ سے کوئی کام تھا ، میں نے کر دیا .
دویا نے مجھ سے پوچھا - چائے پيوگے ؟
میں تو ان کے پاس زیادہ سے زیادہ رکنے کے موڈ میں ہی تھا ، میں نے بولا - جی ہاں پی لوں گا .
وہ چائے بنا کر لائی . ہم دونوں چائے کی چسكيا لینے لگے . میں ان کی مست چوچیوں کو اپنی چھپی نظر سے دیکھ لیتا تھا . دویا نے شاید یہ بات کھجور لی تھی ، انہوں نے اپنے پلو کو اور زیادہ گرا دیا اور مجھ سے بولی - سمیر ، کیا تمہاری کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے ؟
میں نے کہا - نہیں بھابھی .
دویا - کیوں نہیں ہے ؟ کیا کوئی پسند نہیں آتی ہے .
میں نے کہا - نہیں میں نے کبھی کسی لڑکی کو اس نظر سے دیکھا ہی نہیں ہے .
وہ ذرا مجا لینے کے انداز سے بولیں - کس نظر سے ؟
میں نے کہا - گرل فرینڈ بنانے کی نظر سے .
دویا بولیں - کیوں نہیں دیکھا ؟ کیا تم کوئی حور کی پری چاہتے ہو ؟ کیسی پسند ہے تمہاری ؟
میرے مںہ سے نکل گیا - آپ کے جیسی کوئی ملے تو میرا من بنے .
وہ سنجیدہ ہو گئیں ، میری طرف دیکھ کر بولیں - کیا مجھے اپنی گرل پھےڈ بناوگے ؟
میں چونک گیا ! میں نے ان کی آنکھوں میں دیکھا تو ایک پري - یاچنا نظر آئی.
دویا نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ پر رکھ دیا اور بولی - سمیر ، کیا جواب ہے تمہارا ؟
میرا دل بلليو اچھلنے لگا ، میں نے دویا کا ہاتھ اٹھا کر اپنے ہونٹوں سے چوم لیا . ہماری محبت کی نےييا ججباتو کے سمندر میں تیر لگی . میں نے اٹھ کر دویا کو اپنے آلںگن میں بھر لیا .
دویا - سمیر ، مجھے تمہاری بہت ضرورت ہے ، کیا آج رات تم میرے گھر رک سکتے ہو ؟
میں نے دویا کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں سے دبا کر جی بھر کر چوسا ، دویا نے بھی اپنی زبان میرے منہ میں ڈال کر اپنی آنکھیں بند کر لیں تھیں . ہم دونوں ہوس کی آگ میں جھلسنے لگے تھے .
کب کپڑے اترتے چلے گئے معلوم ہی نہیں پڑا . میں نے دویا کو اپنی گود میں اٹھایا اور اس کے شينككش میں لے جا کر بستر پر اس کو لیٹا دیا اور اس کے گورے بدن کو دیکھنے لگا . میں نے اس کے چھاتی کو جی بھر کر چوسا . اس نے بھی مجھے خوب چھک کر اپنا بلوغت - كپوت - رس پلایا .
دویا کی منشیات سسکاریاں مجھے پاگل اور frantic بنا رہی تھیں . میرا سات انچ کا کںوارا لنڈ آج اپنا کوماری کھونے والا تھا . دویا کی ہموار چوت مسلسل رس چھوڑ رہی تھی ، شوہر کے کنکشن کاٹ کی وجہ سے اس کی کام پپاسا آگ سی دهك رہی تھی .
میں نے دیر نہ کرتے ہوئے اپنا لنڈ اسکی چوت کے دانے پر رگڑا اور اس کا خاموش اشارہ پاتے ہی ایک دھکا دیا .
اس کے منہ سے آہ نکل گئی - " آ ا ابھ ای ای ایئی "
میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے دو تین جھٹکے اور مارے . میرا لؤڑا اسکی چوت میں مکمل پےوست ہو چکا تھا .
اس کی ایک کراہ سی نکلی پر چونکہ وہ سیکس کی عادی تھی سو جلد ہی ہم دونوں کو کام کی ان لہروں نے خوشی کے تھپیڑے دینا شروع کر دیے . وہ بہت خوش تھی .
میری طرف دیکھ کر بولی - سمیر کیا تم جانتے ہو کہ تم کتنے بھولے ہو ؟ میں نے تم کو کتنے اشارے دیے پر آپ نمبر - ون کے چوتيا ہو . تمہاری اس بات نے مجھ کو کتنی دیر سے یہ سکھ دیا ہے .
میں نے چونک کر اس کی طرف دیکھا اور پوچھا - کیا تم مجھ سے بہت پہلے سے ہی سیکس کرنا چاہتی تھیں ؟
دویا مسکرا کر بولی - ہاں میرے بددھو بادشاہ . مجھے تم بہت پہلے سے ہی پسند ہو .
میں اس کی بات سن کر جوش میں آ گیا اور هچك کر دھکے مارنے شروع کر دیے .
دویا - جی ہاں لگا لو اب اور زور سے دھکے . مجھے انہی دھکوں کا اور تمہارے لنڈ کا بڑی بے صبری سے انتظار تھا . مجھے نہیں معلوم تھا سمیر کہ تمہارا لؤڑا اتنا بڑا ہے . چودو مجھے اور زور سے چودو .
قریب بیس منٹ کی دھكادھك چدائی سے ہم دونوں پسینے میں لت پت ہو گئے تھے . دویا کا جسم ےٹھنے لگا تھا .
اس کے منہ سے عجیب سی آوازیں نکلنے لگیں تھیں - چو .. دی .. ابھ .. اور .. ججور .. سسے .. دھکے .. مارر .. مےرےرےرے .. راجججج .. جا ! اور وہ اچانک شتل پڑ گئی . دویا جھڑ چکی تھی .
میں نے بھی طوفانی رفتار سے دھکے مارتے ہوئے اس کی چوت میں اپنے لنڈ کا لاوا چھوڑ دیا . میں ایکدم سے تھک کر چور ہو گیا تھا . ایسا لگ رہا تھا کہ نہ جانے کتنی دور سے دوڑ لگا کر آیا هوو . کچھ دیر میرا لنڈ دویا کی چوت میں ہی پڑا رہا .
دویا نے اپنی آنکھوں کھولیں اور میرے بالوں میں اپنا دلار بھرا ہاتھ پھرایا . ہم دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکرا رہے تھے . میں نے اپنا لنڈ اسکی چوت سے باہر نکالا .
دویا - آہ ، ابھ تم بڑے بے دردی ہو .