27-11-2014, 04:11 AM
دھما کہ ایکسپریس
گزارش- میرا سٹوری لکھنے کا مقصد صرف فن ہوتا ہے۔ براہ کرم تمام مرد وں سے گذارش ہے کہ مجھ سے لڑکیوں کے نمبر مانگنے کے لیے فون نا کیا کریں۔ جو لڑکی سیکس کرنا چاہتی ہو وہ رابطہ کر سکتی ہے۔ ٹائم زائع کرنے والاکوئی نا ھو پلیز۔
اب سٹوری کی طرف آتے ہیں۔ میرا ان دنوں الیکٹرونکس کا کاروبار تھا۔ میرا ایک دوست جو کہ کنسٹرکشن کا کاروبار کرتا تھا میرے پاس آیا اور مجھ سے کچھ پیسے ادھار لے گیا۔ پھر کافی دن تک اس نے وہ پیسے واپس نہ کیے تو میں اس کے بلیو ایریا والے آفس چلا گیا۔ میرا دوست آفس میں موجود نہیں تھا۔ اس کی سیکٹری جو کہ بہت سمارٹ اور خوبصورت لڑکی تھی نے مجھے بٹھایا اور چائے پلائ۔ میں اسے اپنا کارڈ دے آیا کہ جب میرا دوست آئے تو اسے دے دینا۔
تقریبا ایک ماہ بعد میرے نمبر پر ایک میسج آیا کے میں آپ سے ملنا چاہتی ہوں۔ بہت امپورٹیٹ کام ہے۔ میں نے اسے کال کیا اور پوچھا۔ مگر وہ بولی کہ آپ سے مل کر بتاوں گی۔ اگلے دن ہم پا پا سالیز ریسٹورنٹ میں ملے۔ وہ بلیو جینز اور وائٹ ٹی شرٹ میں بہت سیکسی لگ رہی تھی۔ ہم نے وہاں سی پیزا کھا یا۔ پھر میں نے اس سے پوچھا کہ بتائو کیا کام ہے۔ وہ بولی کے اس کی جاب ختم ہو گئ ہے۔ میں اسے اپنے پاس رکھ لوں۔ میں نے اسے بتایا کہ اس طرح میرے دوست کو برا لگے گا۔ وہ بولی کہ آپ کے دوست نے مجھے اپنے فنانشل پرابلمز کی وجہ سے نکالا ہے۔ آپ مان جائیں ان سے وہ خود بات کرلے گی۔ یہ کہتے ہوئے اس نے پلیز کہا اور میرا ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑ لیا۔
اب اس صورت میں کون کافر اسے نا کہ سکتا تھا۔ میں نے بھی ہامی بھر لی۔ اگلے دن میرے دوست کا فون آگیا۔ وہ اس لڑکی کی سفارش کر رہا تھا۔ ساتھ ہی اس نے بتایا کے وہ ہر طرح کا تعاون بھی کرے گی۔ خیر میں نے ہامی بھر لی۔ اسے آفس بلا لیا۔ وہ کام میں کافی ٹھیک تھی اور بہت جلد اس نے میرا تمام آفس ورک سمجھ لیا اور سنبھال لیا۔ میرے پاس سٹاف کے تقریباٍٍ 6 لوگ تھے۔ سب کے سب اس سے خاصے فری ہو گئے تھے۔ وہ بھی سب کا خیال رکھتی تھی۔ میرا فلیٹ شوروم کے اوپر ہی تھا۔ میں اکژ گرمیوں میں دوپہر کو اوپر جا کر آرام کر لیتا تھا۔ بلڈنگ میری اپنی تھی۔ میں نے ایک راستہ شو روم سے بھی اوپر کا بنایا ھوا تھا۔ اس دن اتوار تھا۔ چھٹی تھی۔ میں گھر پر سویا ھوا تھا۔
بیل بجی، دروازہ کھولا تو سامنے وہ کھڑی تھی۔ میرے کچھ کہے بغیر وہ اندر آگئی اور بولی کے کچھ فائل ورک بقایا تھا۔ تو اس نے سوچا کہ آج جاکر کر آتی ہے۔ یہ کہہ کر وہ سیڑھیاں اتر کر نیچے آفس میں چلی گئی۔ میں دوبارا آکر بستر پر لیٹ گیا۔