قسط نمبر 2۔۔۔۔۔
ہم واپس جہاز میں آگئے تھے ۔۔سینیٹا اپنی سیٹ پر چلی گئی ۔۔اور نیپال میں مجھے سے ملنے کا وعدہ لے کر گئی ۔۔۔۔۔
میں بھی اپنے کیبن میں واپس آیا۔۔۔۔اورائیر ہوسٹس کو کچھ اور آڈر دینے لگا۔۔۔اس کے بعد مزید سوچ میں گم ہو گیا ۔آنےوالے حالات اور گزرے ہوئے واقعات ۔۔۔۔میرے خیالوں میں ثناء چلی آئی ۔۔۔اپنی اداس اور گیلی آنکھوں کے ساتھ یہی پیغام دے رہی تھی کہ جلد ی لوٹ آئیے گا۔۔۔۔۔انہیں سوچوں میں ایک گھنٹا مزید گزر گیا ۔۔۔ کہ جہاز کی لینڈنگ کا اعلا ن ہونے لگا۔۔میں نے سیٹ بیلٹ باندھ لی اور انتظار کرنے لگا۔۔جلد ہی میں کھٹمنڈو ائیرپورٹ کےارائیول ہال سے نکل رہا تھا ۔۔سامنےہی بہت سے لوگ کارڈ اٹھائے ہوئے کھڑے تھے ۔۔۔۔۔ایک میں میرا نام بھی تھا ۔۔میں اسی طرف بڑھ گیا ۔۔۔یہ کوئی ڈرائیور تھا ۔۔میرے آگے جھکتا ہوا مجھے لے کر آگے بڑھ گیا ۔۔۔۔کار کےساتھ ہی ایک خاتون میرا انتظار کر رہی تھیں ۔۔اپنے ہاتھ جوڑتی ہوئی وہ تھوڑی سی جھکی تھی ۔۔ویلکم ٹو نیپال۔۔۔۔ہلکی نیلے رنگ کی ساڑھی پہنے ہوئے۔قدرے بھرے ہوئے جسم کی مالک۔۔۔ماتھے پر ٹیکہ لگائے ہوئے اس خاتون کا ۔۔۔مینا کماری نام تھا ۔۔۔سانولے گول چہرے پر سیاہ بڑی سی آنکھیں ۔۔۔۔میں بھی اپنا نام بتاتے ہوئے قدرے جھک گیا۔۔۔میرے دراز قد کے مقابل میرے کندھے تک آ رہی تھی ۔۔۔اچھی لہجے کی انگلش بولتی ہوئی کہنے لگی ۔چلیں پروفیسر صاحب ۔۔۔میں کار میں بیٹھنے لگا تو میں نے سینیٹا کو دیکھا اسے بھی کوئی ریسیو کرنے آیا ہوا تھا ۔۔۔ ڈاکٹر مینا کماری یہاں کی ڈاکٹر ز ایسوسی ایشن میں تھیں اور اس کانفرنس کو منعقد کروانے میں ان کی کافی کوشش تھی ۔۔۔ہم دونوں کار کے پچھلی سیٹ پر بیٹھے اور ڈرائیور نے اگلی سیٹ سمبھال لی ۔۔مینا کماری میرے قریب ہی بیٹھی تھی اور میں با آسانی اس کے پرفیوم کی مہک محسوس کر رہی تھی ۔۔۔
پروفیسرصاحب سفر کیسا گذرا آپ ۔۔۔مینا کماری مجھ سے پوچھنے لگی ۔۔
اچھا سفر گذرا ،سفر میں کانفرنس کے بھی کچھ ڈاکٹرز مل گئے تھے ۔۔۔۔میں نے بتایا ۔۔۔
پروفیسر صاحب کانفرنس کے لئے تمام افراد کو فائیو اسٹار ہوٹل میں روم دئے گئے ہیں ۔۔۔آج شام سے کانفرنس کا پہلا دن شروع ہے ۔۔۔
اس کے علاوہ کچھ خصوصی مہمانوں کے لئے میزبانی ہم نے خود رکھی ہے ۔۔۔اور آپ بھی انہیں میں سے ایک ہیں ۔۔تو آپ چاہیں تو میرے ہاں بھی رک سکتے ہیں ، اور کانفرنس کے بعد یہاں کی سیر بھی کروانا میری ذمہ داری ہو گی ۔۔
مینا کماری نے مجھے پورا پروگرام بتا دیا ۔۔۔
مس مینا میں بھی زیادہ بھیڑ بھاڑ پسند نہیں کرتا ۔۔۔اس لئے میرا خیال ہے ہے کہ آپ کا گھر بہتر رہے گا۔۔۔۔میں نے بھی اپنا اراداہ بتا دیا ۔۔۔
مینا کماری نے ڈرائیور کو گھر جانے کا کہا ۔۔راستے میں مینا کماری وہاں کی مشہور عمارتوں اور روڈ کا تعارف کروانےلگی ۔۔۔۔میں خاموشی سے سن رہا تھا ۔۔جلد ہی ہم مینا کماری کے گھر پہنچ گئے ۔۔۔پوش علاقے میں یہ گھر بڑی خوبصورتی سے بنا ہوا تھا ۔۔جلد ہی اندر داخل ہو کر مینا کماری نے مجھے ڈرائنگ روم میں بٹھایا اور اندر کی طرف چلی ۔۔مشروب کی تواضع کے ساتھ ہی اس نے سوال جواب کاسلسلہ شروع کردیا ۔۔۔میں بھی سوال پوچھتا رہا ۔۔مینا کماری کے شوہر کا کئی سال پہلےایک حادثے میں انتقال ہو گیا تھا ۔۔اور اب ایک لڑکا اور لڑکی کے ساتھ رہتی تھی ۔۔دونوںکالج اسٹوڈنٹ تھے اور ابھی بھی وہیں تھے ۔۔۔مشروب کے ختم ہوتےہی مینا کماری اٹھ کھڑی ہوئی اور کہنے لگی پروفیسر جان مجھے واپس انسٹیوٹ جانا ہے ۔۔شام میں آپ سے ملاقات ہو گی ۔۔۔ابھی کچھ دیر میں وجے اور انجلی آ جائیں گے ۔۔وہ آپ کو کمپنی دیں گے ۔۔میں سمجھ گیا کہ وہ اپنے بچوں کی بات کر رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر اٹھتا ہوا اپنے کمرے کی طرف چل پڑا ۔۔۔۔
میں اپنے روم میں جا کر سو گیا تھا ۔۔۔اور شام کو ہی میری آنکھ کھلی تھی ۔۔۔روم کے دروازے پر ہلکی سی دستک ہوئی تھی ۔۔۔۔میں نے دروازہ کھولا تو ایک17 سال کے آس پاس ایک لڑکا کھڑا تھا ۔۔مجھے سے گرم جوشی سے ہیلو ہائے کی اورکہنے لگا کہ مما بلا رہی ہیں آپ کو ۔۔۔۔میں فریش ہو کر ڈرائنگ روم میں آ گیا جہاں رات کا کھانا لگا ہوا تھا ۔۔۔۔۔میں نے انجلی کو بھی دیکھ لیا تھا ۔۔وہ اپنی ماں کی کاپی تھی ۔۔۔بس جسامت کا فرق تھا ۔۔باقی وہی نقش تھے ۔۔۔۔وہ بھی میری طرف بڑھی اور ہاتھ ملاتے ہوئے ہیلو ہائے کرنے لگی ۔۔میں جواب دیتے ہوئے بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔اور پھرکھانےکے ساتھ ہی انجلی اور وجے کے آپس میں شوخی اور چھیڑ چھاڑ شروع تھی ۔۔۔۔۔دونوں میں کافی اچھی انڈراسٹینڈنگ تھی ۔۔۔۔کھانے کے بعد دونوں میرے دائیں بائیں آ بیٹھے اور پھر سوالوں کی بوچھاڑ کردی ۔۔۔وہ بے تکلفی سے مجھے انکل کہہ رہے تھے اور میں بھی مسکر ا رہا تھا ۔۔اگر میک اپ ہٹا دیا جائے تو ہماری عمروں میں زیادہ فرق نہیں تھا ۔۔۔
مگر ابھی میں ان کا انکل بنا ہوا تھا ۔۔۔۔انجلی بے فکر ی سے مجھ سے چپکی ہوئی تھی ۔۔۔۔اور وجے بھی ساتھ لگا ہواتھا ۔۔میری شادی اور بچوں کی فکر ان دونوں کو زیادہ تھی ۔۔میں نے خود کو کنواراہ بتا یا تھا ۔۔۔
انکل آپ اتنے ہینڈ سم ہیں پھر بھی شادی نہیں کی ۔۔۔۔۔۔انجلی چہکی تھی ۔۔۔۔
بس ریسرچ اور کام میں اتنا مصروف ہوتا ہوں کہ اس طرف خیال ہی نہیں آیا ۔۔میں نے جواب دیا ۔۔
انجلی میرے اور قریب آئی تھی ۔۔۔ٹی شرٹ اور جینز پہنے ہوئے وہ میری بازو پکڑے ہوئے بیٹھی ہوئی ۔۔وجے اس سے ایک سال چھوٹا تھا ۔۔۔
میرے جسم میں سنسنی سی دوڑ رہی تھی ۔۔۔۔۔اور پھر مینا کماری نے مجھے آ کر اس امتحان سے نکالا ۔۔۔۔۔چلو جاؤ آرام کرو ۔۔صبح کالج جانا ہے تمہارے انکل تین دن یہیں ہیں ۔۔۔باقی کل پوچھتے رہنا ۔۔۔
انہوں نے آپ کو زیادہ تنگ تو نہیں کیا ۔۔۔۔۔۔مینا کماری نے سیاہ آنکھوں سے مجھے دیکھا تھا ۔۔۔۔
نہیں ۔۔!۔۔آپ کے بچے بہت اچھے ہیں ۔۔ہنستے مسکراتے اور ایکدوسرے کو تنگ کرتے ہوئے ۔۔۔انجلی اور وجے اپنی ماما کو منہ چڑاتے ہوئے اپنے کمرے میں بھاگ گئے ۔۔۔
چلیں آپ باہر چلتے ہیں ۔۔۔مینا کماری خاصی رنگ ڈھنگ سے تیار ہوئی تھی ۔۔۔۔بلیک کلر کی ساڑھی پر گولڈن کناری تھی ۔۔۔ساتھ ہی تھوڑی سی جیولری نے اسے سجا دیا تھا۔۔تھوڑی سی لمبے قد کے ساتھ۔۔۔تنگ بلاؤز نے کلیویج کو ظاہر کر دیا تھا۔۔۔سانولی رنگت کےساتھ بھرا ہوا جسم ۔۔۔اور سامنے کو بڑے سے ابھار۔۔پیٹ نہ ہونے کے برابر ۔۔۔اور پیچھے کی طرف لپٹی ہوئی ساڑھی اسے اور پرکشش بنا رہی تھی ۔وہ اپنی عمر سے بہت کمر نظر آرہی تھی ۔۔۔۔۔۔میں نے اس کا بھرپور جائزہ لیا اورآگے چلنےکا اشارہ کیا ۔۔۔۔۔
مینا کماری مجھے اپنے ساتھ باہر لے آئی ۔۔۔۔گیراج سے کار نکال کر ڈرائیونگ سیٹ پر مجھے بٹھا دیا ۔۔رات سر پر آ چکی تھی ۔۔۔۔۔نیپال کا یہ دارالحکومت کافی سجا ہوا تھا ۔۔۔اور شام کے وقت جگمگا کر منور ہو رہاتھا ۔۔۔..۔۔مینا کماری مجھے گائیڈ کر رہی تھی ۔۔۔۔۔پہلے ہم پشوپتی ناتھ مندر پہنچے ۔۔۔یہ باگمتی دریا کے کنارے پر ہے۔۔۔اور یہاں کے سے پرانے مندر میں شمار ہوتا ہے۔۔۔مینا کماری مجھے بڑے شوق سے یہاں کی ہر چیز کے بارے میں بتا رہی تھی ۔۔۔۔باگمتی دریا کے ایک طرف کھٹمنڈو شہر اور دوسری طرف پتن شہر تھا۔۔۔۔یہ دریا ہمالین دریاؤں میں شمار ہو تا تھا ۔۔۔اور یہاں سے گذرتا ہوا انڈیا میں داخل ہوتا ہے ۔۔۔۔ہم کافی دیر تک دریا کے کنارے گھومتے رہے ۔۔۔۔۔۔اور پھر واپس پر گارڈن آف ڈریم پہنچے جو دس منٹ کے فاصلے پر ہی تھا ۔۔۔مینا کماری کی کمینٹری جاری تھی ۔۔۔۔یہاں کچھ ٹائم گزار کر ہم ہاؤس آف میوزک پہنچے تھے ۔۔۔۔۔آدھی رات ہونےوالی تھی ۔۔۔۔مگر یہاں اس کا کوئی اثر نہیں پڑا تھا ۔۔۔یہاں میں نے غیر ملکی بھی دیکھے جو خاص طور پر یہاں آئے ہوئے تھے ۔۔۔۔اندر پہنچتے ہی میں روشنیوں میں گم ہو گیا ۔۔۔۔ایک طرف لائیو میوزک ہو رہا تھا ۔۔۔جبکہ سامنے کی طرف بار بنا ہواتھا ۔۔۔
اور سامنے ہی کافی لوگ میوزک کے دھنوں پر رقص کر رہے تھے ۔۔۔۔۔میں کچھ دیر تو بیٹھا مگر مینا کماری نے مجھے جلد ہی گھسیٹ لیا ۔۔میرے ساتھ وہ بھی اپنے قدم تھرکا رہی تھی ۔۔۔کالی سیاہ آنکھیں مجھ پر گڑی باتیں کر رہی تھی ۔۔میں اس کی آنکھوں میں دیکھتا ہوا اس کا ساتھ دے رہا تھا ۔۔کئی بار وہ گھومتی ہوئی میرے سینے لگتی تو میرے جسم میں سنسنی دوڑ جاتی ۔۔۔۔میں نے بھی اس کے ہاتھوں کو تھامتے ہوئے اپنے قریب کر لیا ۔۔۔۔۔۔۔اس کے ساتھ دو چار اسٹیپ کرنے کے بعد ہم ٹیبل پر جا بیٹھے ۔۔یہاں فاسٹ فوڈ کا زبردست انتظام تھا ۔۔۔۔میں نے محسوس کیا تھا کہ مینا کماری بھی میرے ساتھ کافی انجوائے کر رہی تھی ۔۔۔اسے بھی کافی ٹائم کے بعد ان سب کا وقت ملاتھا ۔۔۔اس کے بعد مینا کماری بار کی طرف گئی اور ڈرنک اٹھا لائی ۔۔۔۔۔۔میں نے بچنے کی بڑی کوشش کی تھی ۔۔مگر مینا کماری بضد تھی ۔۔۔جوزف اور عمران صاحب نے اس معاملے میں بھی مجھے کافی ٹرین کیا تھا ۔۔۔میں نے مینا کماری کا ساتھ دینے کی کوشش کی ۔۔مگر وہ ایک کے بعد ایک چڑھانے لگی ۔۔۔ٹائم زیادہ ہو چکا تھا ۔۔۔اور بار بھی خالی ہونے لگا تھا ۔۔۔میں نے اسے اٹھنے کا کہا اور باہر آگئے ۔۔۔کار تھوڑی دور پارکنگ لاٹ میں تھی ۔۔ہم کار کے طرف بڑھ رہے تھے ۔۔۔۔۔مینا کے قد م ہلکے ہلکے سے بہک رہے تھے ۔۔۔۔۔میں ساتھ سہار ا دیتا ہوا پارکنگ کی طرف چلنے لگا۔۔۔مینا کماری کے بدن کی نرمی مجھ پر اثر انداز ہو رہی تھی ۔۔۔۔سنسنی کی لہر دوڑنے لگی تھی ۔اس کی ساڑھی کا پلو بار بار ڈھلک رہا تھا ۔۔۔۔۔میں بار بار اس کی ساڑھی کا پلو سمبھال کر اسے ڈھانپتا ۔۔۔مگر وہ بار بار گرتا ۔۔۔اور اس کی گہری کلیویج ظاہر ہوتی ۔۔۔۔۔اسی طرح ہم پارکنگ کے پاس پہنچے ۔۔۔۔۔کار کے قریب پہنچے تو مینا کماری کی آواز آئی ۔۔۔۔۔میرا پرس اندر رہ گیا ہے ۔۔۔۔میں نے کوفت ذدہ انداز میں اسے دیکھا اور کار میں بیٹھنے کا اشارہ کرکے تیز قدموں سے اندر چل پڑا ۔۔۔۔۔۔پرس اسی سیٹ پر رکھا تھا ۔۔۔۔میں پرس لے کر واپس پہنچا تو عجیب منظر سامنے تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے اپنی کار کے سامنے پانچ سے چھ بائک دیکھیں تھی ۔۔جو ایک دائر ے میں گھوم رہی تھیں ۔۔۔۔۔۔جبکہ ان سب کےدرمیاں میناکماری ڈری سہمی ہوئی کھڑی ہوئی تھی ۔۔۔۔۔وہ لوگ ہوٹنگ کر رہے تھے ۔۔۔اور قریب گھومتے ہوئے ساڑھی کھینچنے کی کوشش کرتے ۔۔۔۔میں نے پرس کار کے اندر پھینکا اور دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے ہوئے انگڑائی لی ۔۔۔اور پھر بائک کے درمیان سے ہوتا ہوامینا کے پاس پہنچا تھا ۔۔وہ ابھی بھی ڈری ہوئی تھی ۔۔بائک والے میری طرف متوجہ ہو چکے تھے ۔۔۔۔بائک رک چکی تھی ۔۔۔۔اور اب لائٹ آن کئے وہ اترنے لگے تھے ۔۔۔۔۔۔مجھے وہ کوئی بوڑھا غیر ملکی سمجھ رہے تھے ۔۔۔۔اور اسی غلط فہمی میں ایک آدمی چاقو لے کر قریب آیا تھا ۔۔۔شاید ڈرا کر بھگانا چاہ رہا تھا ۔۔۔۔۔اپنے ہاتھ میں چاقو گھماتے ہوئے سامنے آ کر کھڑا ہوا ۔۔۔۔۔۔میرے چہرے پر کوئی تاثر نہیں تھا ۔۔۔۔اور پھر وہ طیش میں آ کر میری طرف جھپٹا۔۔۔پیٹ کی طرف آتے ہوئے چاقو کو میں نے تھوڑی دور روکا تھا ۔۔۔اور ہاتھ کوپکڑکر مڑتے ہوئے بیٹھ گیا۔۔۔اس کا ہاتھ میرے کندھے سے ایسے گذر ا تھا کہ کہنی میرے کندھے کے عین اوپر تھی ۔۔۔۔اور پھر ایک آواز آئی تھی ۔کہنی کا جوڑ ڈس لوکیٹ ہو چکا تھا ۔۔۔۔میں نے اس کے ہاتھ کو نیچے جھٹکا دیا تھا ۔۔۔چاقو میرے سامنے ہی گرا تھا ۔۔۔اور کہنی کی طرف سے ہاتھ دوسری طرف مڑ گیا تھا ۔۔۔میں واپس اٹھتا ہوا سیدھا ہوا اور فرنٹ کک سے دور اچھا ل دیا ۔۔۔۔میں نے چاقو کو پاؤں مارتے ہوئے دور پھینک دیا ۔۔۔۔اب کی بار دو سورماؤں نے ہمت کی تھی ۔۔ایک سامنے سے آیا اور دوسرا پیچھے سے آنے لگا۔۔میں مطمئن انداز سے کھڑا ان کی حرکت دیکھ رہا تھا ۔۔سائیڈ پر کھڑی مینا بھی حیرت سے دیکھ رہی تھی ۔۔اس کا نشہ اتر چکا تھا ۔۔۔سامنے والا مجھے سے دو قدم کے فاصلے پر پہنچا تو میں نے ایک نظر پیچھے ڈالی ۔۔۔دوسرا بھی اتنا ہی نزدیک تھا۔۔۔۔سامنے والا نے جیسے ہی ایک قدم آگے بڑھا یا تھا ۔۔اور پھر بجلی سی کوندی ۔۔۔میں آگے کو جھپٹا تھا ۔۔۔دونوں ہاتھوں آگے کی طرف مکے کے انداز میں تھے ۔۔۔۔اس نے چہرے کے سامنے ہاتھ کر دفاعی پوزیشن اختیار کرنے کی کوشش کی تھی ۔۔مگر یہ صرف ڈاج تھا ۔۔میرا نشانہ اس کی ٹانگوں کے درمیان تھا۔۔۔وہ چیخ مار کر بیٹھا تھا ۔۔۔میرےبڑھے ہوئے دونوں ہاتھ اس کے کندھے پر جا رکے تھے ۔۔۔۔اور پھراس کے کندھے پر زور ڈالتے ہوئے اپنے پاؤں پیچھے اچھالے تھے۔۔۔۔پیچھے والا مجھے دبوچنے کے لئے لپکا تھا ۔۔۔مگر دونوں ٹانگوں کی چہرے پر پڑنے والی ٹھوکر اسے الٹا چکی تھی ۔۔۔۔۔۔ناک لہولہان تھی ۔۔وہ لوٹ پوٹ ہونے لگا ۔۔باقی دو ہی بچے تھے ۔۔مگر ان میں ہمت نہیں تھی ۔۔وہ بائک پر واپس جا بیٹھے تھے ۔۔اچانک سے شروع ہونے والی لڑائی دو منٹ سے پہلے ہی ختم ہو چکی تھی ۔۔۔