11-06-2016, 10:57 AM
انڈین آرمی کے جوان نے گرل فرینڈ کا فون نمبر پوچھا تو سرمد نے بتایا کہ ہماری بات سکائیپ یا ای میل سے ہی ہوتی ہے اس لڑکی نے کبھی اپنا فون نمبر نہیں دیا۔ فوجی جوان نے کہا اور تم اتنے پاگل ہو کہ منہ اٹھا کر اس سے ملنے جا رہے ہو؟؟؟ اس پر کاشف بولا سر 150 روپے کرایہ لگتا ہے جامنگر سے جونا گڑھ تک کا، اگر 150 روپے میں لڑکی مل جائے تو مزے اور نہ ملے تو چلو جونا گڑھ کی سیر کر کے واپس آجائیں گے۔ ویسے بھی ہم کونسا نوکری کرتے ہیں، اپنا کاروبار ہے اس لیے کبھی کبھی اس طرح کی عیاشی بھی کر لیتے ہیں۔ فوجی جوان نے غصے سے دونوں کی طرف دیکھا اور انہیں اپنے اپنے آئی ڈی کارڈ چیک کروانے کو کہا۔ دونوں نے بلا جھجک اپنے کارڈ نکال کر چیک کروا دیے جن میں دونوں کے اصلی نام ہی درج تھے۔ سرمد اور کاشف کا نام کسی بھی واردات میں کبھی نہیں آیا تھا اس لیے انکے ناموں سے فوجی کو کسی قسم کا کوئی شک نہیں ہوا۔
کارڈ چیک کرنے کے بعد فوجی نے دونوں کو کارڈ واپس کیے اور غصے سے انکی طرف دیکھتے ہوئے بولا تھوڑی شرم کرو لڑکیوں کے پیچھے ٹائم برباد کرنے سے بہتر ہے بھارت ماتا کی خدمت کرو۔ چلو دفع ہوجاو اور بس میں بیٹھو۔ کاشف اور سرمد سر جھکائے بس میں بیٹھ گئے۔ بس میں بیٹھنے سے پہلے انہوں نے دیکھا کہ پیچھے ایک اور بس کو روکا ہے پولیس افسر نے۔ بس میں بیٹھنے کے بعد سرمد نے کاشف کو کہا ہو نہ ہو پچھلی بس میں تانیہ اور میجر دانش موجود ہونگے۔ اور مجھے نہیں لگتا کہ اب یہ دونوں یہاں سے بچ سکتے ہیں۔ یہ پکڑے جائیں گے۔ کاشف نے کہا فکر نہیں کرو، میجر دانش اتنی آسانی سے انکے ہاتھ آنے والا نہیں وہ ضرور کوئی نا کوئی انتظام کر لے گا۔ سرمد نے کہا دیکھتے ہیں۔ اور پھر خاموشی سے گاڑی میں بیٹھ گیا۔ کچھ ہی دیر میں اس بس کی تمام سواریاں واپس سوار ہوگئیں اور بس نے دوبارہ سے جونا گڑھ کی طرف کا سفر شروع کر دیا تھا۔
================================================== ====
میجر دانش کمرے میں داخل ہوا تو سامنے ہی ایک بیڈ لگا ہوا تھا جس پر دوسری ڈانسر بھی موجود تھی۔ دونوں ڈانسر ابھی تک اسی ڈریس میں تھیں جو انہوں نے ڈانس کرتے ہوئے پہن رکھا تھا۔ میجر دانش نے دل ہی دل میں سوچا کہاں میں مٹھ مارنے کا سوچ رہا تھا اور کہاں اب 2 ۔ 2 چوتیں مل گئی ہیں ایک ساتھ ہی۔ پہلی ڈانسر جسکا نام جولی تھا اس نے پیچھے مڑ کر دروازہ بند کیا اور کنڈی لگا دی۔ جبکہ دوسری ڈانسر جسکا نام سوزینا تھا وہ بیڈ سے اٹھی اور اپنا لک گھماتی ہوئی میجر دانش کے پاس آئی اور بولی ہم دونوں کو سنبھال لوگے صاحب؟؟ دانش بولا تمہارے ساتھ کوئی تیسری بھی آجائے تو میں تو اسے بھی سنبھال لوں گا۔ یہ سن کر جولی بولی صاحب کہتے سب ایسے ہی ہیں مگر 2 منٹ میں ہی اپنا مال نکال دیتے ہیں سب۔
میجر دانش نے اسکی بات کا جواب دینے کی بجائے اسے بازو سے پکڑا اور کھینچ کر اپنے سینے سے لگا لیا اور اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے۔ جولی کے 38 سائز کے ممے دانش کے سینے میں دھنس گئے تھے ، جولی نے بھی جواب میں اپنے ہونٹوں سے دانش کے ہونٹوں کو چوسنا شروع کر دیا جب کہ سوزینا میجر دانش کےپیچھے آکر اسکی کمر سے لگ گئی۔ میجر کو اپنے سینے پر جولی کے ممے فیل ہو رہےتھے اور کمر پر سوزینا کے 36 سائز کے مموں کا احساس ہو رہا تھا۔ سوزینا نے میجر دانش کی کمرے سے لپٹے ہوئے اپنے ہاتھ آگے بڑھائے اور میجر دانش کی قمیص کے بٹن کھول دیے اور پھر میجر دانش کی قمیص اٹھا ئی اور اتار دی۔ نیچے سے میجر کی بنیان بھی سوزینا نے اتار دی، اور میجر کی کمر پر اپنے ہونٹوں سے پیار کرنے لگی۔ جبکہ جولی اپنی زبان میجر کے منہ میں ڈالے اسکی زبان کے ساتھ کھیلنے میں مصروف تھی۔ کچھ دیر کی چوما چاٹی کے بعد میجر دانش نے جولی کو اپنی گود میں اٹھا لیا اور اسکے مموں کے ابھاروں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے، جولی نے اپنی ٹانگیں میجر کی کمر کے گرد لپیٹ لیں اور اپنا سینہ آگے نکال دیا تاکہ مموں کا ابھار اور بھی واضح ہوسکے، جولی کے ہاتھ میجر کی گردن کے گرد لپٹے ہوئے تھے اور میجر نے اپنی زبان جولی کے مموں کے درمیان میں بننے والی لائین میں گھسا دی تھی۔
کچھ دیر جولی کی کلیویچ چاٹنے کے بعد میجر دانش نے جولی کو اپنی گود سے اتارا اور سوزینا کو اپنے پیچھے سے آگے کھینچ لیا اور اسکو جپھی ڈال کر اسکے ہونٹوں کو چوسنا شروع کر دیا۔ سوزینا کا جسم تھوڑا کھردرا تھا جبکہ جولی کا جسم نرم و ملائم اور بالوں سے پاک تھا۔ میجر دانش نے اپنا ایک ہاتھ سوزینا کے چوتڑوں پر رکھا اور انہیں دبانا شروع کر دیا اور دوسرا ہاتھ سوزینا کے مموں پر رکھ دیا اور اسکے ہونٹ چوستا رہا۔ اب جولی نیچے بیٹھی اور اس نے میجر دانش کی ٹانگوں پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیے۔ میجر دانش جو سوزینا کے ہونٹ چوسنے میں مصروف تھا اپنی ٹانگوں پر جولی کے ہاتھ کا لمس پا کر سرشار ہوگیا اور اسکا لن پہلے سے زیادہ سخت ہوگیا۔ جولی نے اپنا ہاتھ میجر کی تھائیز پر پھیرا اور وہاں سے اوپر لا کر اپنا ہاتھ میجر کے لن پر رکھ دیا۔
کارڈ چیک کرنے کے بعد فوجی نے دونوں کو کارڈ واپس کیے اور غصے سے انکی طرف دیکھتے ہوئے بولا تھوڑی شرم کرو لڑکیوں کے پیچھے ٹائم برباد کرنے سے بہتر ہے بھارت ماتا کی خدمت کرو۔ چلو دفع ہوجاو اور بس میں بیٹھو۔ کاشف اور سرمد سر جھکائے بس میں بیٹھ گئے۔ بس میں بیٹھنے سے پہلے انہوں نے دیکھا کہ پیچھے ایک اور بس کو روکا ہے پولیس افسر نے۔ بس میں بیٹھنے کے بعد سرمد نے کاشف کو کہا ہو نہ ہو پچھلی بس میں تانیہ اور میجر دانش موجود ہونگے۔ اور مجھے نہیں لگتا کہ اب یہ دونوں یہاں سے بچ سکتے ہیں۔ یہ پکڑے جائیں گے۔ کاشف نے کہا فکر نہیں کرو، میجر دانش اتنی آسانی سے انکے ہاتھ آنے والا نہیں وہ ضرور کوئی نا کوئی انتظام کر لے گا۔ سرمد نے کہا دیکھتے ہیں۔ اور پھر خاموشی سے گاڑی میں بیٹھ گیا۔ کچھ ہی دیر میں اس بس کی تمام سواریاں واپس سوار ہوگئیں اور بس نے دوبارہ سے جونا گڑھ کی طرف کا سفر شروع کر دیا تھا۔
================================================== ====
میجر دانش کمرے میں داخل ہوا تو سامنے ہی ایک بیڈ لگا ہوا تھا جس پر دوسری ڈانسر بھی موجود تھی۔ دونوں ڈانسر ابھی تک اسی ڈریس میں تھیں جو انہوں نے ڈانس کرتے ہوئے پہن رکھا تھا۔ میجر دانش نے دل ہی دل میں سوچا کہاں میں مٹھ مارنے کا سوچ رہا تھا اور کہاں اب 2 ۔ 2 چوتیں مل گئی ہیں ایک ساتھ ہی۔ پہلی ڈانسر جسکا نام جولی تھا اس نے پیچھے مڑ کر دروازہ بند کیا اور کنڈی لگا دی۔ جبکہ دوسری ڈانسر جسکا نام سوزینا تھا وہ بیڈ سے اٹھی اور اپنا لک گھماتی ہوئی میجر دانش کے پاس آئی اور بولی ہم دونوں کو سنبھال لوگے صاحب؟؟ دانش بولا تمہارے ساتھ کوئی تیسری بھی آجائے تو میں تو اسے بھی سنبھال لوں گا۔ یہ سن کر جولی بولی صاحب کہتے سب ایسے ہی ہیں مگر 2 منٹ میں ہی اپنا مال نکال دیتے ہیں سب۔
میجر دانش نے اسکی بات کا جواب دینے کی بجائے اسے بازو سے پکڑا اور کھینچ کر اپنے سینے سے لگا لیا اور اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے۔ جولی کے 38 سائز کے ممے دانش کے سینے میں دھنس گئے تھے ، جولی نے بھی جواب میں اپنے ہونٹوں سے دانش کے ہونٹوں کو چوسنا شروع کر دیا جب کہ سوزینا میجر دانش کےپیچھے آکر اسکی کمر سے لگ گئی۔ میجر کو اپنے سینے پر جولی کے ممے فیل ہو رہےتھے اور کمر پر سوزینا کے 36 سائز کے مموں کا احساس ہو رہا تھا۔ سوزینا نے میجر دانش کی کمرے سے لپٹے ہوئے اپنے ہاتھ آگے بڑھائے اور میجر دانش کی قمیص کے بٹن کھول دیے اور پھر میجر دانش کی قمیص اٹھا ئی اور اتار دی۔ نیچے سے میجر کی بنیان بھی سوزینا نے اتار دی، اور میجر کی کمر پر اپنے ہونٹوں سے پیار کرنے لگی۔ جبکہ جولی اپنی زبان میجر کے منہ میں ڈالے اسکی زبان کے ساتھ کھیلنے میں مصروف تھی۔ کچھ دیر کی چوما چاٹی کے بعد میجر دانش نے جولی کو اپنی گود میں اٹھا لیا اور اسکے مموں کے ابھاروں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے، جولی نے اپنی ٹانگیں میجر کی کمر کے گرد لپیٹ لیں اور اپنا سینہ آگے نکال دیا تاکہ مموں کا ابھار اور بھی واضح ہوسکے، جولی کے ہاتھ میجر کی گردن کے گرد لپٹے ہوئے تھے اور میجر نے اپنی زبان جولی کے مموں کے درمیان میں بننے والی لائین میں گھسا دی تھی۔
کچھ دیر جولی کی کلیویچ چاٹنے کے بعد میجر دانش نے جولی کو اپنی گود سے اتارا اور سوزینا کو اپنے پیچھے سے آگے کھینچ لیا اور اسکو جپھی ڈال کر اسکے ہونٹوں کو چوسنا شروع کر دیا۔ سوزینا کا جسم تھوڑا کھردرا تھا جبکہ جولی کا جسم نرم و ملائم اور بالوں سے پاک تھا۔ میجر دانش نے اپنا ایک ہاتھ سوزینا کے چوتڑوں پر رکھا اور انہیں دبانا شروع کر دیا اور دوسرا ہاتھ سوزینا کے مموں پر رکھ دیا اور اسکے ہونٹ چوستا رہا۔ اب جولی نیچے بیٹھی اور اس نے میجر دانش کی ٹانگوں پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیے۔ میجر دانش جو سوزینا کے ہونٹ چوسنے میں مصروف تھا اپنی ٹانگوں پر جولی کے ہاتھ کا لمس پا کر سرشار ہوگیا اور اسکا لن پہلے سے زیادہ سخت ہوگیا۔ جولی نے اپنا ہاتھ میجر کی تھائیز پر پھیرا اور وہاں سے اوپر لا کر اپنا ہاتھ میجر کے لن پر رکھ دیا۔