دانش کو علینہ کے نرم نرم مموں کا احساس بہت اچھا لگ رہا تھا اور اسکا دل کر رہا تھا کہ انہی مموں کو چودتا چودتا وہ اپنی منی خارج کر دے۔ علینہ بھی بہت مزے کے ساتھ اپنے ممے چدوا رہی تھی وہ بڑے اشتیاق سے لن کو اپنے مموں سے نکلتا ہوا دیکھتی اور پھر فورا ہی لن واپس علینہ کے مموں کی کلیویج سے نیچے جاتا ہوا اسکے مموں میں گم ہوجاتا۔ کچھ دیر ایسے ہی علینہ کے مموں کو چودنے کے بعد دانش نے علینہ کو برتھ پر بٹھایا اور خود کھڑا ہوگیا اور ایک بار پھر علینہ کے مموں کی چدائی شروع کر دی۔ علینہ بھی نظریں جھکائے مموں سے لن کا نکلنا اور پھر سے واپس غائب ہوجانا بہت شوق سے دیکھ رہی تھی۔ سب سے پہلے مموں سے ٹوپی نکلتی ہوئی نظر آتی اور پھر آدھا لن باہر نکل آتا جو علینہ کی گردن کے قریب آکر واپس چلا جاتا۔
دانش 3 منٹ تک ایسے ہی علینہ کے مموں کو چودتا رہا اب اسکے مموں کے درمیان والی جگہ سرخ ہوچکی تھی۔ اب دانش نے علینہ کے مموں کو چھوڑا اور اسکو دوبارہ لیٹنے کو کہا۔ علینہ دوبارہ لیٹ گئی تو دانش نے اپنی لن کی ٹوپی علینہ کی چوت پر رکھ اور اسکو زور زور سے چوت پر مارنے لگا۔ جس سے علینہ کی بے تابی اور لن کی طلب اور بڑھنے لگی۔ اسکے ساتھ ساتھ علینہ کی چوت نے تھوڑا تھوڑا پانی بھی چھوڑنا شروع کر دیا جو اب کیپٹن دانش کی ٹوپی سے لگ چکا تھا۔
جب دانش نے دیکھا کہ اب علینہ چدائی کے لیے بالکل تیار ہے تو اس نے علینہ کو اشارہ کیا کہ اپنے دونوں ہاتھ اپنے منہ پر رکھ لے ۔ علینہ سمجھ گئی کہ اسکی کنواری چوت کے پھٹنے کا ٹائم آگیا ہے۔ اسنے اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے منہ پر رکھ کر زور سے دبا دیا اور انتظار کرنے لگی کہ کب اسکی چوت سے خون کی دھار نکلتی ہے اور اسکی کنواری چوت کلی سے پھول بنتی ہے۔ دانش نے اپنا ایک گھٹنا برتھ پر رکھا اور علینہ کی ایک ٹانگ اٹھا کر اپنے کندھے پر رکھی اور لن کو چوت کے اوپر رکھ کر اپنے ہاتھ سے علینہ کی چوت کے لب کھول کر انکے درمیان لن کی ٹوپی پھنسائی۔ پھر ایک دھکا جو مارا دانش نے علینہ کا پورا جسم ہل کر رہ گیا اور اسکے منہ سے ایک زور دار چیخ نکلی، اگر اس نے اپنے منہ کو ہاتھوں سے دبا کر نہ رکھا ہوتا تو اسکی یہ چیخ یقینا اوپر سوئے ہوئے میجر افتخار کو نیند سے اٹھا دیتی۔ مگر ایسا نہیں ہوا ۔ البتہ علینہ کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ اور وہ درد بھری نظروں سے دانش کو دیکھ رہی تھی۔
دانش جانتا تھا کہ اگر اس موقع پر علینہ پر رحم کیا تو اسکو آگے آنے والا مزہ نہیں دے سکے گا اس لیے اس نے علینہ کے آنسوں کی پرواہ کیے بغیر ایک اور دھکا مارا تو علینہ کو لگا جسیے لوہے کا گرم راڈ اسکے جسم میں داخل ہوکر اسکو چیرتا ہوا آگے نکل گیا ہو۔ کیپٹن دانش کے لن کا قریب 6 انچ حصہ علینہ کی چوت میں غائب ہوچکا تھا۔ اور علینہ کی ایک دلخراش چیخ نے پورے کمپارٹمنٹ کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ یہ تو شکر کے پورا کمپارٹنمنٹ خالی تھا وگرنہ دوسرے لوگوں تک علینہ کی یہ دلخراش چیخ ضرور جاتی ۔ البتہ اس چیخ سے اوپر لیٹے میجر افتخار کی نیند میں اتنا خلل ضرور پڑا کہ انہوں نے ایک بار اپنے کان میں انگلی پھیری اور کروٹ لیکر دوسری طرف منہ کر کے پھر سے خراٹے لینے لگے۔
نیچے دانش علینہ کے اوپر جھک کر اسکے ہونٹوں کو چوس رہا تھا تاکہ اسکا درد کچھ کم کیا جا سکے۔ مگر وہ اپنے لن کو بالکل بھی حرکت نہیں دے رہا تھا۔ علینہ کی آنکھوں سے نکلنے والے آنسو دانش نے اپنے ہونٹوں سے پی لیے تھے ۔ کافی دیر دانش علینہ کے ہونٹ چوستا رہااور جب علینہ کے چہرے پر تکلیف کے آثار کچھ کم ہوئے تو نیچے سے کیپٹن دانش نے اپنے لن کو آہستہ آہستہ حرکت دینا شروع کی وہ کوئی ایک انچ کے قریب لن باہر نکالتا اور پھر آہستا سے اتنا ہی لن واپس اندر ڈال دیتا۔ 5 منٹ تک اسی طرح چدائی کرنے کے بعد اب علینہ کی تھوڑی تھوڑی سسکیاں شروع ہوگئیں تھیں جسکا مطلب تھا کہ اب اسکو لن کی حرکت سے مزہ آنے لگا ہے۔ اب دانش نے اپنے کولہوں کو تھوڑا تیز تیز ہلانا شروع کیا تو علینہ کی سسکیوں میں بھی اضافہ ہونے لگا، گو کہ اسکو ابھی تک تکلیف ہو رہی تھی مگر اس تکلیف کے ساتھ ساتھ ملنے والا مزہ بھی کچھ کم نہ تھا۔
اب کیپٹن دانش سیدھا بیٹھ کے علینہ کی دونوں ٹانگوں کو پھیلا کر اسکی ٹائٹ پھدی میں سپیڈ کے ساتھ دھکے لگا رہا تھا جس سے کبھی علینہ کے منہ سے چیخ نکلتی تو کبھی وہ آہ آہ، آوچ، ام ام ام ام کی آوازیں نکلانے لگتی۔ دانش کا 8 انچ کا لن اپنی جڑ تک علینہ کی چوت میں جا رہا تھا ۔ تھوڑی دیر اسی طرح دھکے لگانے کے بعد اب دانش نے علینہ کو کھڑا ہونے کو کہا، علینہ کھڑی ہوگئی تو دانش نے اسے بولا کہ اوپر والی برتھ کر پکڑ کر کھڑی ہوجائے اور گانڈ میری طرف کر لے، علینہ نے ایسے ہی کیا، جس برتھ پر میجر افتخار سو رہا تھا علینہ نے اس برتھ پر اپنے ہاتھ جما لیے اور اپنی پیٹھ دانش کی طرف کر کے گانڈ باہر نکال کر کھڑی ہوگئی دانش نے علینہ کو ٹانگیں کھولنے کو کہا تو علینہ نے اپنی ٹانگیں مزید کھولیں، دانش نے اپنا ایک بازو علینہ کے پیٹ کے گرد حائل کیا اور دوسرے ہاتھ سے لن کو پکڑ کر علینہ کی چوت پر رکھ دیا اور آہستہ آہستہ دباو بڑھانے لگا۔