28-11-2014, 03:20 AM
افریقہ میں سیکس ہی سیکس
میر ا نام خاور ندیم ہے پاکستان کے شہر کراچی کے علاقہ ڈیفنس میں رہتا ہوں میری عمر 25سال ہے گھومنے پھرنے کا بہت شوق ہے آج کل بزنس کے سلسلہ میںافریقہ جارہا ہو ں کراچی سے Emraitائیر لائن سے دبئی اور دبئی سے پھر ساؤتھ افریقہ کے شہر جوہانسبر گ جانا تھا ۔
امیگریشن کلئیر ہونے کے بعد جب جہاز میں پہنچا تو میری سیٹ خالی تھی اور ساتھ کی سیٹیں بھی خالی تھیں ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ نہ جانے کون ساتھ آئے گا کہ دیکھا ایک لڑکی بلیک پینٹ اور اس پر ہالف بلیک شرٹ جو کہ اسکے جسم پر بڑی فٹ تھی آئی اور مجھ سے سیٹ کا نمبر پوچھ کرمیرے برابر میں بیٹھ گئی اسکا بازو مجھ سے ٹچ ہورہا تھا اپنا سامان وغیرہ سیٹ کرنے کے بعد میری طرف متوجہ ہوئی اور اپنا ہاتھ ملانے کیلئے میری طرف بڑھایا اور اپنا نام علیشابتایا اسکے ہاتھ کو جب میں نے اپنے ہاتھ میں پکڑا توبڑا نرم وملائم ہاتھ تھا خیر اس نے بتایا کہ وہ دبئی اپنے بھائی کے پاس جارہی ہے اور کراچی میں ڈیفنس میں رہتی ہے میں نے بتایا میں بھی ڈیفنس میں رہتاہوں تو بڑی خوش ہوئی کہ چلو کوئی تو اپنا ملا۔
جہاز فلائی کرگیا جب ڈنر ملا تو میں نے فش لی اور اس نے چکن میں نے اس سے پوچھا کہ فش کھاتی ہو کہنے لگی نہیں میں نے کہا کیوں؟ تو کہنے لگی فش گرم ہوتی ہے اسکے بعد گرمی لگتی ہے میں نے کہا میں تو گرمی بڑھانے کیلئے فش ہی کھاتا ہوں ٹھنڈا رہ کرکیا کرنا ٹھنڈا کرنے کیلئے اور چیزیں جو بہت ہیں تو وہ ہنسنے لگی اور پھر اپنے آئی پوڈ سے ہیڈ فون لگاکر گانے سننے لگی میں نے بھی اپنا آئی پیڈ نکالا اور اس پر ہالی وڈ کی فلمیں دیکھنے لگا جب اس نے محسوس کیا کہ میں کچھ دیکھ رہا ہوں تو کہنے لگی کیا دیکھ ہے میں نے بتایا ہالی وڈ کی فلم کہنے لگی کیا میں بھی دیکھ سکتی ہوں میں کہا okاتنے میں جہاز کی لائٹس آف ہوگئیں اور وہ میرے قریب آکر میرے گھٹنے پر اپنا گھٹنا رکھ کر میرے ہیڈ فون کو کان سے لگاکر فلم دیکھنے لگی اور اپنا سر میرے کندھے پر رکھ دیا اتنے میں ایک سیکسی سین آگیا تومیرے لنڈ میں حرکت ہوئی جسے اس نے بھی محسوس کرلیا اور وہ اپنا ہاتھ میری ران پر پھیرنے لگی میں نے اسکے چہرہ کی طرف دیکھا تو اسکے چہرہ پر ایک رنگ آکر جارہا تھا میں نے اپناہاتھ اسکی کمر کے پیچھے ڈال کر اسکو اپنی طرف کھینچ لیا تو اسکے بوبس میرے سینے سے ٹکراگئے چونکہ لائٹ آف تھی اس لئے کوئی ہماری طرف نہیں دیکھ رہا تھا تو میں نے اسکے گال پر ایک کس کی ،اس نے جوابا میرے ہونٹ پر کس کی اور پھر میںنے ایک ہاتھ سے اسکے چہرہ کو پکڑ کو اپنے منہ کے قریب کیا اور کس شروع کردی اور دوسرے ہاتھ سے انکے بوبس سہلانے لگا جس سے وہ اور ہاٹ ہوگئی اور اپنا ہاتھ میری پینٹ کی طرف بڑھاکر لنڈ پر پھیرنی لگی میں بھی ہاٹ ہوگیامیں نے شرٹ کے نیچے ہاتھ ڈال کر اسکے پیٹ پر سے ہاتھ پھیرتا ہوا اسکے سینے تک لے گیا تو میرا ڈائرکٹ ہاتھ اسکے بوبس سے ٹکرایا اس نے بریز نے پہنی ہوئی تھی جیسے ہی میں نے اسکے بوبس کو پکڑا وہ تڑپ گئی اور کسنگ میں فل ہوگئی اور میرے ہونٹ کاٹنے لگی اور میری پینٹ کی زپ کھولکر اس نے ہاتھ اندر ڈال لیا اور لنڈ کو مسلنے لگی پھر کچھ دیر بعدوہ جھکی اور میرا لنڈپینٹ سے نکال کر اسے چوسنے لگی اور میں اسکے بوبس سہلانے لگا پھر میں نے اسکا منہ اٹھا یا اور اسکی پینٹ کی زپ کھول کر اسکی چوت سہلانے لگااسکی چوت پر کوئی بال نہ تھا اسکی چوت میں انگلی ڈالی تو کچھ دیر بعد وہ فارغ ہوگئی اور مجھ سے لپٹ کر مجھے کس کرنے لگی اور شکریہ ادا کیا اتنے میں دبئی بھی آگیا اورہم دونوں جدا ہوگئے میں دبئی ائیر پورٹ پر اتر کر اپنی اگلی فلائٹ کا انتظار کرنے لگا دبئی میں نیم برہنہ خوبصورت عورتوں کو دیکھ کر میں اور بھی ہاٹ ہوگیا اور پھر میری ساؤتھ افریقہ کی فلائٹ کی اناؤنسمنٹ ہوگئی اور میں اسکی طرف بڑھ گیا۔
اب آگے دیکھیں اور کیا ہوتا ہے؟
جہاز میں سوار ہوا تو دیکھا کہ کافی انگریز اس جہا زمیں سوار ہیں اور مکمل ماحول یورپین ہے ائیر ہوسٹس سے اپنی سیٹ کا پوچھ کر اسکی طرف بڑھا تو دیکھا میری سیٹ جہاز کی سب سے آخری تین سیٹوں میں سے کھڑکی والی سائٹ کی تھی اور میرے ساتھ والی دو سیٹوں پر دو انگریز لڑکیاں بیٹھی ہوئی تھیں میں نے انگلش میں ان سے اجازت لیکر اپنی سیٹ پر کھڑکی طرف بیٹھ گیا وہ دونوں آپس میں باتیں کررہی تھیں میں نے ان سے اپنا تعارف کروایا اور دونوں سے ہاتھ ملایا ان دونوں نے بتایا کہ وہ دونوں بہنیں ہیں اور ساؤتھ افریقہ میں رہتی ہیں اسٹڈی کے سلسلہ میں لندن گئی تھیں اب واپس ساؤتھ اپنے والدین کے پاس چھٹیاں گزرنے جارہی ہیں انہوں نے ہاف اسکرٹ اور تقریبا ہاف ہی شرٹ پہنی ہوئی تھی میں نے اپنا تعارف کروایا کہ بزنس کے سلسلہ میں ساؤتھ جارہا ہوں تو وہ بہت خوش ہوئیں کہ چلو 8گھنٹے کا سفر آپ کے ساتھ اچھا گزرے گا کہنے لگیں ہم یہی سوچ رہے تھے کہ نہ جانے ہمارا پارٹنر کون ہوگا کیونکہ ہم ویسے بھی آخری سیٹ پر ہیں خیر ہم ادھر ادھر کی باتیں کرتے رہے جہاز فلائی ہوگیا اور پھر جوس اور وائن پیش کیاگیا میں نے فروٹ جوس لیاا اور انہوں نے وائن لی ۔
انہوں نے مجھ سے پوچھا تمھاری کوئی گرل فرینڈ ہیں میں نے کہا بہت؟کہنے لگیں کیسے؟ میں نے کہا جو مل جائے اس سے دوستی کرلیتا ہوں جیسے آپ لوگوں سے 8گھنٹے کیلئے دوستی کرلی تو وہ بہت خوش ہوئیں اور ہنس کرکہنے لگیں بہت چالاک ہو میں نے کہا تمھارا کوئی بوائے فرینڈ تو بولیں اسپیشل تو کوئی نہیں مگر آپ جیسا مل جائے تو کیا ہی بات ہے۔
میں نے چونکہ دبئی ائیر پورٹ اپنے کپڑے چینج کرکے جبہ پہن لیا تھا اور نیچے کچھ نہیں پہنا تھا کیونکہ وہاں گرمی تھی اس لئے وہ مجھے عربی سمجھ رہی تھیں پھر وہ ایک دوسرے سے باتیں کرنے لگیں اور میں بھی اپنے آئی پیڈ میں مصروف ہوگیا اور سیکسی پکچر دیکھنے لگا اتنے میں میرے ساتھ والی لڑکی میرے قریب آئی اور میرے آئی پیڈ میں دیکھ کر بولی کیا دیکھ رہے ہومیں نے اسے آائی پیڈ دکھا دیا اس میں سیکسی تصاویر کھلی ہوئی تھیں اس نے مجھ سے آئی پیڈ لیکر اپنی بہن کو دکھانا شروع کردیا خیر کچھ دیر تک وہ دونوں تصاویر دیکھتی رہیں پھر مجھ سے پوچھنے لگیں کہ تمھارے پاس صرف لڑکیوں کی سیکسی تصاویر ہیں لڑکوں کی نہیں میں نے کہا : ہاں ہیں تو کہنے لگیں دکھاؤ میں نے اپنا gayوالا فولڈر کھول کر انہیں دیدیا وہ بڑے انہماک سے لڑکوں کے لنڈ کی تصاویر دیکھنے لگیں اور جب کوئی برا لنڈا دیکھتی تو خوش ہوتیں اور آواز نکالتی اتنا بڑا!
جب وہ کافی ہاٹ ہوگئیں تو میں نے کہا حقیقت میں کبھی اتنے بڑے لنڈ دیکھے ہیں بولی نہیں یہ تو صرف گرافکس کا کمال ہے اتنا بڑا کیسے ہوسکتا ہے میں نے کہا ہوتا ہے تمھارے انگریزوں میں نہیں ہوتا ہوگا مگر ہمارے عربیوں کے پاس تو بہت بڑے ہوتے ہیں اسی لئے وہ جبہ پہنتے ہیں تاکہ کھڑا ہو بھی تو پتہ نہ چلے ان میں سے چھوٹی والی بولی ہاںمیں نے سنا ہے تو عربی شہزادوںکے بہت بڑے ہوتے ہیں بڑی آہستہ سے چھوٹی سے بولی یہ بھی توعربی ہے اسکا چیک کرلیتے ہیں میں نے بھی سن لیا اور ذہن میں آگے کے خیالات گھومنے لگے خیر اتنے میں ناشتہ سرو کیا گیا ناشتہ میں جیم ،مکھن اورپنیر بھی تھامیں نے سارا ناشتہ کرلیا تو دیکھاکہ ان دونوں نے مکھن جیم بچاکرسامنے والی سیٹ کی جیب میں رکھ لیااور باقی سب کچھ کھالیا میںنے پوچھا یہ کیوں نہیں کھایاتو بولیں بعد میں مزے لیکر کھائیں گے ائیر ہوسٹس نے سامان اٹھالیا اور لائٹ آف ہوگئیں ۔
کم وبیش7گھنٹے باقی تھے جب لائٹس بند ہوگئیںتو انہو ں نے ائر ہوسٹس سے شال مانگی اوڑھنے کیلئے مجھ سے بھی انہوں پوچھا آپ کیلئے بھی لے لیں میں نے کہا ہاں!مجھے سردی لگ رہی میں نے نیچے کچھ بھی نہیں پہنا ہوا صرف یہی جبہ ہے وہ ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر ہنسنے لگیں اور جب شال ملی تو ایک مجھے دی اور ایک ایک دونوں نے لے لی پھر ایک کھڑی ہوئی اور اپنی شرٹ اتار کر اوپر بیگ میں رکھ دی اور صرف بریزر میں شال اوڑھ کر بیٹھ گئی دوسری نے بھی یہی کیا میںان دونوں کو دیکھ ہی رہا تھا کہ یہ کیا کررہی ہیں کہ شرٹ اتار کر شال کیوں اوڑھ رہی ہیں خیر تھوڑی دیر دونوں ایک دوسرے سے باتیں کرتیں رہیں اور ایک دوسرے کی شال میں ہاتھ ڈال کر ایک دوسرے کے ممے دباتی رہیں پھر ایک نے مجھ سے کہاکیا آپ بیچ والی سیٹ پر آسکتے ہیں تاکہ میں کھڑکی طرف بیٹھ جاؤں اور اس پر سر رکھ کر سوجاؤں تو میں نے کہا میں کہا ںسر رکھ رکر سوؤ ں گا تو وہ کہنے لگی آپ میرے کندھے پر سر رکھ کر سوجانا میں نے کہا okاور میں بیچ میں آگیا اب ایک ایک لڑکی میرے دونوں طرف تھی میرا لنڈ بار بار جبہ میں کھڑا ہورہاتھا مگر ٹانگ اوپر رکھ کر بیٹھا ہوا تھا اس لئے انہیںدکھائی نہیں دے رہا تھامیں نے ان سے کہامیں سیٹ پر آلتی پالتی مار کر بیٹھتا ہوں آپ کی رانوں پرمیری رانیں آئیں گی آپ برا تو نہیں مانیں گی کہنے لگیں نہیں دوست ہو تو ایسی باتیں مت کرو جیسے چاہو سکون سے سوجاؤ ۔
میں نے ٹانگیں اوپر کیں اور ایک کی ننگی ران پر ہاتھ رکھا تو مزہ آیا اور شہوت بھڑک اٹھی اور ہاتھ فورا ہٹالیا وہ کہنے لگی نو پرابلم تم ہاتھ رکھ سکتے ہو۔میں اسکی ننگی ران پر ہاتھ کر بیٹھ گیا اس نے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنی شال میں کرلیا اور ایک ہاتھ سے میرا ہاتھ سہلانے لگی میں بھی ہاٹ ہونے لگا دوسری طرف اسکی چھوٹی بہن آنکھیںبند کر کے سوگئی میں نے بھی اپنا منہ بڑی والی کی طرف کرلیا تو اس نے مجھے شال کاکچھ حصہ ہٹاکر دکھا یا تو میں کیا دیکھتا ہوں کہ وہ صرف پنک بریز اور پینٹی میں شال کے اندر ہے شرٹ اس نے پہلے اتار دی تھی اور کھڑکی کی طرف بیٹھ کر اسنے اپنا سکرٹ بھی اتار دیا اور میرا ہاتھ اپنے مموں کی طرف لے جانے لگی میں نے جب اسکے مموںکو پکڑا تو اسکے منہ سے سسکاری نکلی جس سے مجھے معلوم ہوا کہ وہ کافی ہاٹ ہوچکی ہے ۔
اس نے میری گردن پر ہاتھ کر میرے منہ کو شال میں کھینچ لیا میں نے کہا: کوئی دیکھ لے گا کہنے لگی کوئی نہیں دیکھے گا ہماری آخری سیٹ ہے کسی کو نظر نہیں آئے گا اور ائیر ہوسٹس بھی اس طرف نہیں آئے گی سب سورہے ہیں میں نے کہا: تمھاری چھوٹی بہن دیکھ لے گی تو کہنے لگی نہیں وہ بہت گہری نیند سوتی ہے وہ سوچکی ہے تو میں نے اسکی شال میںمنہ ڈالااسکے بریزر کے اوپر سے ہی اسکے مموں کو چوسنے لگا وہ میری گردن کو کس کرنے لگی پھر میں ایک جھٹکے سے اسکے بریزر کے کلپ جو کے آگے کی طرف لگے ہوئے تھے کھول دئے تو دو سفید خربوزے میرے منہ سے آکر ٹکرائے بہت بڑے نہیںتھے میرا خیال ہے 34کا سائز ہوگا میں نے اسکا نپل کاٹا تو کہنے لگی آہستہ ورنہ آواز نکل جائے گی خیر میں کافی دیر تک اسکے ممے چوستا رہا پھر آہستہ آہستہ ہاتھ اسکی پینٹی کی طرف بڑھا تو وہاں اسکی چوت پر کوئی بال نہیں تھے میں نے منہ نیچے کرکے اسکی چوت کو چاٹنے لگا جیسے زبان اسکی چوت میں ڈالی تو وہ تڑپ اٹھی اور مجھ دونوں ہاتھ سے پکڑ لیا پھر کافی دیر بعد میں نے فنگرنگ کی تو وہ فارغ ہوگئی۔
فارغ ہونے کے بعد کہنے لگی اپنا جبہ اٹھاؤ میں بھی دیکھوں عربیوں کا کتنا بڑا ہوتا ہے تم بڑی تعریف کررہے تھے میں نے کہا یہاں کیسے اٹھاؤں تو کہنے لگی جیسے میں شال میں ننگی ہوئی اسی طرح تم بھی شال اوڑھ کر جبہ اوپر کرلومیں نے اچھی طرح شال اوڑھی تاکہ کہیں سے دکھائی نہ دے اور جبہ اوپر کرلیا نیچے تو کچھ پہنا نہیں تھا لہذا 7انچ کا لنڈ سانپ کی طرف پھنکارتے ہوئے باہر آگیا اس نے شال میں ہاتھ ڈال کر پکڑا اور کہنے لگی اتنا بڑا مجھے دکھاؤ میں نے کہا شال میں گھس کر دیکھ لو کہنے گی اندھیرے میںکیا خاک نظر آئے گامیں نے اپنے موبائل کا ٹارچ جلاکر دیا تو ووہ ٹارچ ہاتھ میں پکڑ کر میری شال میں گھس گئی اور بولی اف اتنا بڑا اور اتنا موٹا میں نے کہا ابے آہستہ بولو! بولی اچھا پھر اس نے منہ میں لیا اور چوسنے لگی انگلش فلموں کی طرح کبھی ٹٹے چوستے کبھی ران تو کبھی لنڈ ایسے چوس رہی تھی جیسے اسکے باپ نے لالی پاپ اسکو دلایا ہوا ہے کافی دیر تک چوسنے کے بعد کہنے لگی یہ کچھ نکالتا بھی ہے یا نہیں نے میں نے کہا جب اسکو نکالنے کی اصل جگہ ملے گی اس وقت نکالے گا تو وہ ہنسنے لگی اور بولی چلو موقع ملا تو اسکا پانی ضرور اپنے اندر لوں گی۔ پھر کہنے لگی میں فارغ ہوچکی ہوں اب نیند آرہی اس لئے سونے دو اور تم بھی سوجاؤ میں نے لنڈ کی طرف اشارہ کرکے اسے جگادیا ہے اب یہ مجھے کہاں سونے دے گا تو ہنسنے لگی اور بولی okمیں سورہی میرے ہونٹوں پر کس کی اور اپنا سکرٹ پہن کر شال اوڑھ کر سوگئی۔