• HOME
  • AWARDS
  • Search
  • Help
Current time: 30-07-2018, 01:11 AM
Hello There, Guest! ( Login — Register )
› XXX STORIES › Urdu Sex Stories v
« Previous 1 2 3 4 Next »

Desi بالی اُمر کی پیاس(Bali Umar Ki Pyash)

Verify your Membership Click Here

Thread Modes
Desi بالی اُمر کی پیاس(Bali Umar Ki Pyash)
rajbr1981 Online
en.roksbi.ru Aapna Sabka Sapna
****
Verified Member100000+ PostsVideo ContributorMost ValuableExecutive Minister Poster Of The YearSupporter of en.roksbi.ruBee Of The Year
Joined: 26 Oct 2013
Reputation: 4,404


Posts: 118,530
Threads: 3,631

Likes Got: 20,942
Likes Given: 9,112


db Rs: Rs 2,905.1
#1
14-12-2014, 02:33 AM (This post was last modified: 14-12-2014, 02:48 AM by rajbr1981.)
१. बाली उमर की प्यास उर्दू Version Click Here
२. बाली उमर की प्यास हिंदी Version Click Here



بالی اُمر کی پیاس


دوستوں میںیانی آپکا دوست راج شرما ایک اؤر مست کمسِن کلی کی داستان لیکر ہاجِر ہُوں
ہائی، میں اَںجلِ۔ّ۔! کھیر چھچوڑو! نام میں کیا رکھا ہے؟ چھِچھورے لڑکوں کو ویسے بھی نام سے زیادا 'کام' سے متلب رہتا ہے۔ اِسیلِئے سِرف 'کام' کی ہی باتیں کرُوںگی۔
میں آج 18 کی ہو گیی ہُوں۔ کُچّھ برس پہلے تک میں بِلکُل 'پھلیٹ' تھی۔۔ آگے سے بھی۔۔ اؤر پِچھے سے بھی۔ پر سکُول بس میں آتے جاتے; لڑکوں کے کںدھوں کی رگڑ کھا کھا کر مُجھے پتا ہی نہی چلا کی کب میرے کُلہوں اؤر چھاتِیو پر چربی چڑھ گیّ۔۔ بالی اُمر میں ہی میرے نِتںب بیچ سے ایک پھاںک نِکالے ہُئے گول تربُوج کی ترہ اُبھر گیے۔ میری چھاتی پر بھگوان کے دِئے دو اَنمول 'پھل' بھی اَب 'اَمرُودوں' سے بڑھکر موٹی موٹی 'سیبوں' جیسے ہو گیے تھے۔ میں کیِ بار باتھرُوم میں نںگی ہوکر اَچرج سے اُنہے دیکھا کرتی تھی۔۔ چھچھُو کر۔۔ دبا کر۔۔ مسل کر۔ مُجھے ایسا کرتے ہُئے اَجیب سا آنںد آتا ۔۔ 'وہاں بھی۔۔ اؤر نیچے بھی۔
میرے گورے چِٹ بدن پر اُس چھہوٹی سی کھاس جگہ کو چھچوڑکر کہیں بالوں کا نامو-نِشان تک نہی تھا۔۔ ہُلکے ہُلکے میری بگل میں بھی تھے۔ اُسکے اَلاوا گردن سے لیکر پیروں تک میں ایکدُوم چِکنی تھی۔ کلاس کے لڑکوں کو للچائی نزروں سے اَپنی چھاتی پر جھُول رہے 'سیبوں' کو گھُورتے دیکھ میری جاںگھوں کے بیچ چھِپِ بیٹھی ہُلکے ہُلکے بالوں والی، مگر چِکناہٹ سے بھری تِتلی کے پںکھ پھڑپھڑنے لگتے اؤر چُوچِیو پر گُلابی رںگت کے 'اَنار دانے' تن کر کھڑے ہو جاتے۔ پر مُجھے کوئی پھرک نہی پڑا۔ ہاں، کبھی کبھار شرم آ جاتی تھی۔ یے بھی نہی آتی اَگر ممّی نے نہی بولا ہوتا،"اَب تُو بڑی ہو گیی ہے اَںجُو۔۔ برا ڈالنی شُرُو کر دے اؤر چُنّی بھی لِیا کر!"
سچ کہُوں تو مُجھے اَپنے اُنمُکت اُرجوں کو کِسی مریادا میں باںدھ کر رکھنا کبھی نہی سُہایا اؤر نا ہی اُنکو چُنّی سے پردے میں رکھنا۔ مؤکا مِلتے ہی میں برا کو جانبُوجھ کر باتھرُوم کی کھُوںٹِ پر ہی ٹاںگ جاتی اؤر کلاس میں منچلے لڑکوں کو اَپنے اِرد گِرد مںڈراتے دیکھ مزے لیتی۔۔ میں اَکسر جان بُوجھ اَپنے ہاتھ اُپر اُٹھا اَںگڑائی سی لیتی اؤر میری چُوچِیا تن کر جھُولنے سی لگتی۔ اُس وقت میرے سامنے کھڑے لڑکوں کی ہالت کھراب ہو جاتی۔ّ۔ کُچّھ تو اَپنے ہوںٹو پر ایسے جیبھ پھیرنے لگتے مانو مؤکا مِلتے ہی مُجھے نوچ ڈالیںگے۔ کلاس کی سب لڑکِیاں مُجھسے جلنے لگی۔۔ ہالاںکِ 'وو' سب اُنکے پاس بھی تھا۔۔ پر میرے جیسا نہی۔۔
میں پڑھائی میں بِلکُل بھی اَچّھِ نہی تھی پر سبھی میل-ٹیچرس کا 'پُورا پیار' مُجھے مِلتا تھا۔ یے اُنکا پیار ہی تو تھا کِ ہوم-ورک نا کرکے لے جانے پر بھی وو مُسکُرکر بِنا کُچّھ کہے چُپچاپ کاپی بںد کرکے مُجھے پکڑا دیتے۔۔ باکی سب کی پِٹائی ہوتی۔ پر ہاں، وو میرے پڑھائی میں دھیان نا دینے کا ہرجانا وسُول کرنا کبھی نہی بھُولتے تھے۔ جِس کِسی کا بھی کھالی پیرِیڈ نِکل آتا; کِسی نا کِسی بہانے سے مُجھے سٹیپھرُم میں بُلا ہی لیتے۔ میرے ہاتھوں کو اَپنے ہاتھ میں لیکر مسلتے ہُئے مُجھے سمجھاتے رہتے۔ کمر سے چِپکا ہُآ اُنکا دُوسرا ہاتھ دھیرے دھیرے پھِسلتا ہُآ میرے نِتںبوں پر آ ٹِکتا۔ مُجھے پڑھائی پر 'اؤر زیادا' دھیان دینے کو کہتے ہُئے وو میرے نِتںبوں پر ہلکی ہلکی چپت لگتے ہُئے میرے نِتںبوں کی تھِرکن کا مزا لُوٹ'تے رہتے۔۔ مُجھے پڑھائی کے فایڈے گِنواتے ہُئے اَکسر وو 'بھاوُک' ہو جاتے تھے، اؤر چپت لگانا بھُول نِتںبوں پر ہی ہاتھ جما لیتے۔ کبھی کبھی تو اُنکی اُںگلِیاں سکرٹ کے اُپر سے ہی میری 'درار' کی گہرائی ماپنے کی کوشِش کرنے لگتی۔ّ۔
اُنکا دھیان ہر وقت اُنکی تھپکیّوں کے کارن لگاتار تھِرکتِ رہتی میری چُوچِیو پر ہی ہوتا تھا۔۔ پر کِسی نے کبھی 'اُنن' پر جھپٹّا نہی مارا۔ شاید 'وو' یے سوچتے ہوںگے کِ کہیں میں بِدک نا جاُّوں۔۔ پر میں اُنکو کبھی چاہکر بھی نہی بتا پائی کی مُجھے ایسا کرواتے ہُئے میٹھی-میٹھی کھُجلی ہوتی ہے اؤر بہُت آنںد آتا ہے۔ّ۔
ہاں! ایک بات میں کبھی نہی بھُول پاُّنگِ۔۔ میرے ہِسٹری والے سر کا ہاتھ ایسے ہی سمجھاتے ہُئے ایک دِن کمر سے نہی، میرے گھُٹنو سے چلنا شُرُو ہُآ۔۔ اؤر دھیرے دھیرے میری سکرٹ کے اَںدر گھُس گیا۔ اَپنی کیلے کے تنے جیسی لںبی گوری اؤر چِکنی جاںگھوں پر اُنکے 'کاںپتے' ہُئے ہاتھ کو مہسُوس کرکے میں مچل اُٹھی تھی۔ّ۔ کھُشی کے مارے مینے آںکھیں بںد کرکے اَپنی جاںگھیں کھول دی اؤر اُنکے ہاتھ کو میری جاںگھوں کے بیچ میں اُپر چڑھتا ہُآ مہسُوس کرنے لگی۔۔ اَچانک میری پھُول جیسی نازُک یونِ سے پانی سا ٹپکنے لگا۔۔
اَچانک اُنہونے میری جاںگھوں میں بُری ترہ پھںسی ہُئی 'نِکّر' کے اَںدر اُںگلی گھُسا دی۔۔ پر ہڑبڑی اؤر جلدبازی میں غلتی سے اُنکی اُںگلی سیدھی میری چِکنی ہوکر ٹپک رہی یونِ کی موٹی موٹی پھاںکوں کے بیچ گھُس گیّ۔۔ میں درد سے تِلمِلا اُٹھی۔۔ اَچانک ہُئے اِس پرہار کو میں سہن نہی کر پائی۔ چھٹپٹاتے ہُئے مینے اَپنے آپکو اُنسے چھُڑایا اؤر دیوار کی ترپھ مُںہ پھیر کر کھڑی ہو گیّ۔ّ۔ میری آںکھیں دبدبا گیی تھی۔۔
میں اِس ساری پرکرِیا کے 'پیار سے' پھِر شُرُو ہونے کا اِںتجار کر ہی رہی تھی کِ 'وو' ماسٹر میرے آگے ہاتھ جوڑکر کھڑا ہو گیا،"پلیز اَںجلِ۔۔ مُجھسے غلتی ہو گیّ۔۔ میں بہک گیا تھا۔ّ۔ کِسی سے کُچّھ مت کہنا۔۔ میری نؤکری کا سوال ہے۔ّ۔!" اِس'سے پہلے میں کُچّھ بولنے کی ہِمّت جُٹاتی; بِنا متلب کی بکبک کرتا ہُآ وو سٹیپھرُم سے بھاگ گیا۔۔ مُجھے تڑپتِ چھچوڑکر۔۔
نِگوڈی 'اُںگلی' نے میرے یؤون کو اِس کدر بھڑکایا کی میں اَپنے جلوّں سے لڑکوں کے دِلوں میں آگ لگانا بھُول اَپنی ننہی سی پھُدکٹی یونِ کی پیاس بُجھانے کی جُگت میں رہنے لگی۔ اِسکے لِئے مینے اَپنے اَںگ-پردرشن اَبھِیان کو اؤر تیج کر دِیا۔ اَںجان سی بنکر، کھُجلی کرنے کے بہانے میں بیںچ پر بیٹھی ہُئی سکرٹ میں ہاتھ ڈال اُسکو جاںگھوں تک اُپر کھِسکا لیتی اؤر کلاس میں لڑکوں کی سیٹِیاں بجنے لگتی۔ اَب پُورے دِن لڑکوں کی باتوں کا کیندر میں ہی رہنے لگی۔ آج اَہساس ہوتا ہے کِ یونِ میں ایک بار اؤر مردانی اُںگلی کروانے کے چکّر میں میں کِتنی بدنام ہو گیی تھی۔
کھیر; میرا 'کام' جلد ہی بن جاتا اَگر 'وو' (جو کوئی بھی تھا) میرے بیگ میں نِہایت ہی اَشلیل لیٹر ڈالنے سے پہلے مُجھے بتا دیتا۔ کاش لیٹر میرے کشوٹُو بھیّا سے پہلے مُجھے مِل جاتا! 'گدھے' نے لیٹر سیدھا میرے شرابی پاپا کو پکڑا دِیا اؤر رات کو نشے میں دھُتت ہوکر پاپا مُجھے اَپنے سامنے کھڑی کرکے لیٹر پڑھنے لگے:
" ہائی جانے-من!
کیا کھاتی ہو یار؟ اِتنی مست ہوتی جا رہی ہو کِ سارے لڑکوں کو اَپنا دیوانا بنا کے رکھ دِیا۔ تُمہاری 'پپیتے' جیسے چُونچِیو نے ہمیں پہلے ہی پاگل بنا رکھا تھا، اَب اَپنی گؤری چِکنی جاںگھیں دِکھا دِکھا کر کیا ہماری جان لینے کا اِرادا ہے؟ ایسے ہی چلتا رہا تو تُم اَپنے ساتھ 'اِس' سال ایگزیم میں سب لڑکوں کو بھی لے ڈُبگی۔۔
پر مُجھے تُمسے کوئی گِلا نہی ہے۔ تُمہاری مستانی چُونچِیا دیکھکر میں دھنے ہو جاتا تھا; اَب نںگی چِکنی جاںگھیں دیکھکر تو جیسے اَمر ہی ہو گیا ہُوں۔ پھِر پاس یا پھیل ہونے کی پرواہ کِسے ہے اَگر روج تُمہارے اَںگوں کے درشن ہوتے رہیں۔ ایک رِکویسٹ ہے، پلیز مان لینا! سکرٹ کو تھوڑا سا اؤر اُپر کر دِیا کرو تاکِ میں تُمہاری گیلی 'کcچِ' کا رںگ دیکھ سکُوں۔ سکُول کے باتھرُوم میں جاکر تُمہاری کلپنا کرتے ہُئے اَپنے لںڈ کو ہِلاتا ہُوں تو بار بار یہی سوال مںن میں اُبھرتا رہتا ہے کِ 'کچّچی' کا رںگ کیا ہوگا۔۔ اِس وجہ سے میرے لںڈ کا رس نِکلنے میں دیری ہو جاتی ہے اؤر کلاس میں ٹیچرس کی سُن'نِ پڑتی ہے۔ّ۔ پلیز، یے بات آگے سے یاد رکھنا!
تُمہاری کسم جانے-من، اَب تو میرے سپنو میں بھی پرِیںکا چوپڑا کی جگہ نںگی ہوکر تُم ہی آنے لگی ہو۔ 'وو' تو اَب مُجھے تُمہارے سامنے کُچّھ بھی نہی لگتی۔ سونے سے پہلے 2 بار خیالوں میں تُمہے پُوری نںگی کرکے چود'تے ہُئے اَپنے لںڈ کا رس نِکلتا ہُوں، پھِر بھی سُبہ میرا 'کچّچھا' گیلا مِلتا ہے۔ پھِر سُبہ بِستیر سے اُٹھنے سے پہلے تُمہے ایک بار زرُور یاد کرتا ہُوں۔
مینے سُنا ہے کِ لڑکِیوں میں چُدائی کی بھُوکھ لڑکوں سے بھی زیادا ہوتی ہے۔ تُمہارے اَںدر بھی ہوگی نا؟ ویسے تو تُمہاری چُدائی کرنے کے لِئے سبھی اَپنے لںڈ کو تیل لگائے پھِرتے ہیں; پر تُمہاری کسم جانیمن، میں تُمہے سبسے زیادا پیار کرتا ہُوں، اَسلی والا۔ کِسی اؤر کے بہکاوے میں مت آنا، زیاداتر لڑکے چودتے ہُئے پاگل ہو جاتے ہیں۔ وو تُمہاری کُںواری چُوت کو ایکدُوم پھاڑ ڈالیںگے۔ پر میں سب کُچّھ 'پیار سے کرُوںگا۔۔ تُمہاری کسم۔ پہلے اُںگلی سے تُمہاری چُوت کو تھوڑی سی کھولُوںگا اؤر چاٹ چاٹ کر اَںدر باہر سے پُوری ترہ گیلی کر دُوںگا۔۔ پھِر دھیرے دھیرے لںڈ اَںدر کرنے کی کوشِش کرُوںگا، تُمنے کھُشی کھُشی لے لِیا تو ٹھیک، ورنا چھچوڑ دُوںگا۔۔ تُمہاری کسم جانیمن۔
اَگر تُمنے اَپنی چھُدائی کروانے کا مُوڈ بنا لِیا ہو تو کل اَپنا لال رُمال لیکر آنا اؤر اُسکو رِسیس میں اَپنے بیںچ پر چھچوڑ دینا۔ پھِر میں بتاُّنگا کِ کب کہاں اؤر کیسے مِلنا ہے!
پلیز جان، ایک بار سیوا کا مؤکا زرُور دینا۔ تُم ہمیشا یاد رکھوگی اؤر روج روج چُدائی کروانے کی سوچوگی، میرا داوا ہے۔
تُمہارا آشِق!
لیٹر میں شُدّھ 'کامرس' کی باتیں پڑھتے پڑھتے پاپا کا نشا کب کاپھُور ہو گیا، شاید اُنہے بھی اَہساس نہی ہُآ۔ سِرف اِسیلِئے شاید میں اُس رات کُںواری رہ گیّ۔ ورنا وو میرے ساتھ بھی ویسا ہی کرتے جیسا اُنہونے بڑی دیدی 'نِمّو' کے ساتھ کُچّھ سال پہلے کِیا تھا۔
میں تو کھیر اُس وقت چھہوٹی سی تھی۔ دیدی نے ہی بتایا تھا۔ سُنی سُنائی بتا رہی ہُوں۔ وِسواس ہو تو ٹھیک ورنا میرا کیا چاٹ لوگے؟
پاپا نِمّو کو بالوں سے پکڑکر گھسیٹ'تے ہُئے اُپر لائے تھے۔ شراب پینے کے باد پاپا سے اُلجھنے کی ہِمّت گھر میں کوئی نہی کرتا۔ ممّی کھڑی کھڑی تماشا دیکھتی رہی۔ بال پکڑ کر 5-7 کرارے جھاپڑ نِمّوں کو مارے اؤر اُسکی گردن کو دبوچ لِیا۔ پھِر جانے اُنکے مںن میں کیا خیال آیا; بولے،" سزا بھی ویسی ہی ہونی چاہِئے جیسی غلتی ہو!" دیدی کے کمیز کو دونو ہاتھوں سے گلے سے پکڑا اؤر ایک ہی جھٹکے میں تار تار کر ڈالا; کمیز کو بھی اؤر دیدی کی 'اِزّت' کو بھی۔ دیدی کے میری ترہ مستایے ہُئے گول گول کبُوتر جو تھوڑے بہُت اُسکے سمیز نے چھُپا رکھے تھے; اَگلے جھٹکے کے باد وو بھی چھُپے نہی رہے۔ دیدی بتاتی ہیں کِ پاپا کے سامنے 'اُنکو' پھڑکتے دیکھ اُنہے کھُوب شرم آئی تھی۔ اُنہونے اَپنے ہاتھوں سے 'اُنہے' چھِپانے کی کوشِش کی تو پاپا نے 'ٹیچرس' کی ترہ اُسکو ہاتھ اُپر کرنے کا آدیش دے دِیا۔۔ 'ٹیچرس' کی بات پر ایک اؤر بات یاد آ گیّ، پر وو باد میں سُناُّنگِ۔ّ۔۔
ہاں تو میں بتا رہی تھی۔۔ ہاں۔۔ تو دیدی کے دونو سںترے ہاتھ اُپر کرتے ہی اؤر بھی تن کر کھڑے ہو گیے۔ جیسے اُنکو شرم نہی گرو ہو رہا ہو۔ دانو کی نوک بھی پاپا کی اؤر ہی گھُور رہی تھی۔ اَب بھلا میرے پاپا یے سب کیسے سہن کرتے؟ پاپا کے سامنے تو آج تک کوئی بھی نہی اَکڑا تھا۔ پھِر وو کیسے اَکڑ گیے؟ پاپا نے دونو چُوچِیوں کے دانوں کو کسکر پکڑا اؤر مسل دِیا۔ دیدی بتاتی ہیں کِ اُس وقت اُنکی یونِ نے بھی رس چھچوڑ دِیا تھا۔ پر کمبخت 'کبُوتروں' پر اِسکا کوئی اَسر نہی ہُآ۔ وو تو اؤر زیادا اَکڑ گیے۔
پھِر تو دیدی کی کھیر ہی نہی تھی۔ گُسّے کے مارے اُنہونے دیدی کی سلوار کا ناڈا پکڑا اؤر کھیںچ لِیا۔ دیدی نے ہاتھ نیچے کرکے سلوار سںبھالنے کی کوشِش کی تو ایک ساتھ کیِ جھاپڑ پڑے۔ بیچاری دیدی کیا کرتی؟ اُنکے ہاتھ اُپر ہو گیے اؤر سلوار نیچے۔ گُسّے گُسّے میں ہی اُنہونے اُنکی 'کچھِ' بھی نیچے کھیںچ دی اؤر گُرّاتے ہُئے بولے،" کُتِیا! مُرگی بن جا اُدھر مُںہ کرکے"۔۔ اؤر دیدی بن گیی مُرگی۔
ہائے! دیدی کو کِتنی شرم آئی ہوگی، سوچ کر دیکھو! پاپا دیدی کے پِچھے چارپائی پر بیٹھ گیے تھے۔ دیدی جاںگھوں اؤر گھُٹنو تک نِکلی ہُئی سلوار کے بیچ میں سے سب کُچّھ دیکھ رہی تھی۔ پاپا اُسکے گول مٹول چُوتدوں کے بیچ اُنکے دونو چھیدو کو گھُور رہے تھے۔ دیدی کی یونِ کی پھاںکیں ڈر کے مارے کبھی کھُل رہی تھی، کبھی بںد ہو رہی تھی۔ پاپا نے گُسّے میں اُسکے نِتںبوں کو اَپنے ہاتھوں میں پکڑا اؤر اُنہے بیچ سے چیرنے کی کوشِش کرنے لگے۔ شُکرا ہے دیدی کے چُوتڑ سُڈؤل تھے، پاپا سپھل نہی ہو پائے!
"کِسی سے مروا بھی لی ہے کیا کُتِیا؟" پاپا نے تھک ہار کر اُنہے چھچوڑتے ہُئے کہا تھا۔
دیدی نے بتایا کِ منا کرنے کے باوجُود اُنکو وِسواس نہی ہُآ۔ ممّی سے مومبتّی لانے کو بولا۔ ڈری سہمی درواجے پر کھڑی سب کُچّھ دیکھ رہی ممّی چُپ چاپ رسوئی میں گیی اؤر اُنکو مومبتّی لاکر دے دی۔
جیسا 'اُس' لڑکے نے کھت میں لِکھا تھا، پاپا بڑے نِردیی نِکلے۔ دیدی نے بتایا کی اُنکی یونِ کا چھید موٹی مومبتّی کی پتلی نوک سے ڈھُوںڈھ کر ایک ہی جھٹکے میں اَںدر گھُسا دی۔ دیدی کا سِر سیدھا زمین سے جا ٹکرایا تھا اؤر پاپا کے ہاتھ سے چھچھُوٹنے پر بھی مومبتّی یونِ میں ہی پھںسی رہ گیی تھی۔ پاپا نے مومبتّی نِکالی تو وو کھُون سے لتھپتھ تھی۔ تب جاکر پاپا کو یکین ہُآ کِ اُنکی بیٹی کُںواری ہی ہے (تھی)۔ ایسا ہے پاپا کا گُسّا!
دیدی نے بتایا کِ اُس دِن اؤر اُس 'مومبتّی' کو وو کبھی نہی بھُول پائی۔ مومبتّی کو تو اُسنے 'نِشانی' کے تؤر پر اَپنے پاس ہی رکھ لِیا۔۔ وو بتاتی ہیں کِ اُسکے باد شادی تک 'وو' مومبتّی ہی بھری جوانی میں اُنکا سہارا بنی۔ جیسے اَںدھے کو لکڑی کا سہارا ہوتا ہے، ویسے ہی دیدی کو بھی مومبتّی کا سہارا تھا شاید
کھیر، بھگوان کا شُکر ہے مُجھے اُنہونے یے کہکر ہی بکھس دِیا،" کُتِیا! مُجھے وِسواس تھا کِ تُو بھی میری اؤلاد نہی ہے۔ تیری ممّی کی ترہ تُو بھی رںڈی ہے رںڈی! آج کے باد تُو سکُول نہی جاّیگی" کہکر وو اُپر چلے گیے۔۔ تھیںک گاڈ! میں بچ گیّ۔ دیدی کی ترہ میرا کُںواراپن دیکھنے کے چکّر میں اُنہونے میری سیل نہی توڑی۔
لگے ہاتھوں 'دیدی' کی وو چھہوٹی سی غلتی بھی سُن لو جِسکی وجہ سے پاپا نے اُنہے اِتنی 'سخت' سزا دی۔ّ۔
دراَسل گلی کے 'کلُّو' سے بڑے دینو سے دیدی کی گُٹرگُو چل رہی تھی۔۔ بس آںکھوں اؤر اِشاروں میں ہی۔ دھیرے دھیرے دونو ایک دُوسرے کو پریمپاتر لِکھ لِکھ کر اُنکا 'جہاز' بنا بنا کر ایک دُوسرے کی چھتو پر پھیںکنے لگے۔ دیدی بتاتی ہیں کِ کیِ بار 'کلُّو' نے چُوت اؤر لںڈ سے بھرے پریمپاتر ہماری چھت پر اُڑائے اؤر اَپنے پاس بُلانے کی پرارتھنا کی۔ پر دیدی بیبس تھی۔ کارن یے تھا کی شام 8:00 بجتے ہی ہمارے 'سرِیوں' والے درواجے پر تالا لگ جاتا تھا اؤر چابی پاپا کے پاس ہی رہتی تھی۔ پھِر نا کوئی اَںدر آ پتا تھا اؤر نا کوئی باہر جا پتا تھا۔ آپ کھُد ہی سوچِئے، دیدی بُلاتی بھی تو بُلاتی کیسے؟
پر ایک دِن کلُّو تیش میں آکر سنّی دیاول بن گیا۔ 'جہاز' میں لِکھ بھیجا کِ آج رات اَگر 12:00 بجے درواجا نہی کھُلا تو وو سرِیا اُکھاڑ دیگا۔ دیدی بتاتی ہیں کِ ایک دِن پہلے ہی اُنہونے چھت سے اُسکو اَپنی چُوت، چُوچِیاں اؤر چُوتڑ دِکھائے تھے، اِسیلِئے وہ پاگلا گیا تھا، پاگل!
دیدی کو 'پیار' کے جوش اؤر جزبے کی پرکھ تھی۔ اُنکو وِسواس تھا کِ 'کلُّو' نے کہ دِیا تو کہ دِیا۔ وو زرُور آایگا۔۔ اؤر آیا بھی۔ دیدی 12 بجنے سے پہلے ہی کلُّو کو مناکر درواجے کے 'سرِے' بچانے نیچے پہُںچ چُکی تھی۔۔ ممّی اؤر پاپا کی چارپائی کے پاس ڈالی اَپنی چارپائی سے اُٹھکر!
دیدی کے لاکھ سمجھنے کے باد وو ایک ہی شرت پر مانا "چُوس چُوس کر نِکلوانا پڑیگا!"
دیدی کھُش ہوکر مان گیی اؤر جھٹ سے گھُٹنے ٹکے کر نیچے بیٹھ گیّ۔ دیدی بتاتی ہیں کِ کلُّو نے اَپنا 'لںڈ' کھڑا کِیا اؤر سرِیوں کے بیچ سے دیدی کو پکڑا دِیا۔۔ دیدی بتاتی ہیں کِ اُسکو 'وو' گرم گرم اؤر چُوسنے میں بڑا کھٹّا میٹھا لگ رہا تھا۔ چُوسنے چُوسنے کے چکّر میں دونو کی آںکھ بںد ہو گیی اؤر تبھی کھُلی جب پاپا نے پِچھے سے آکر دیدی کو پِچھے کھیںچ لںڈ مُسکِل سے باہر نِکلوایا۔
پاپا کو دیکھتے ہی گھر کے سرِیا تک اُکھاڑ دینے کا داوا کرنے والا 'کلُّو دیاول' تو پتا ہی نہی چلا کہاں گایب ہُآ۔ بیچاری دیدی کو اِتنی بڑی سزا اَکیلے سہن کرنی پڑی۔ سالا کلُّو بھی پکڑا جاتا اؤر اُسکے چچھید میں بھی مومبتّی گھُستی تو اُسکو پتا تو چلتا مومبتّی اَںدر ڈلوانے میں کِتنا درد ہوتا ہے۔
کھیر، ہر روز کی ترہ سکُول کے لِئے تیّار ہونے کا ٹائیم ہوتے ہی میری کسی ہُئی چُوچِیا پھڑکنے لگی; 'شِکار' کی تلاش کا ٹائیم ہوتے ہی اُنمیں اَجیب سی گُدگُدی ہونے لگ جاتی تھی۔ مینے یہی سوچا تھا کِ روز کی ترہ رات کی وو بات تو نشے کے ساتھ ہی پاپا کے سِر سے اُتر گیی ہوگی۔ پر ہائے ری میری کِسمت; اِس بار ایسا نہی ہُآ،" کِسلِئے اِتنی پھُدک رہی ہے؟ چل میرے ساتھ کھیت میں!"
"پر پاپا! میرے ایگزیم سِر پر ہیں!" بیشرم سی بنتے ہُئے مینے رات والی بات بھُول کر اُنسے بہس کی۔
پاپا نے مُجھے اُپر سے نیچے تک گھُورتے ہُئے کہا،" یے لے اُٹھا ٹوکری! ہو گیا تیرا سکُول بس! تیری ہازِری لگ جاّیگی سکُول میں! ریںپھل کے لڑکے سے بات کر لی ہے۔ آج سے کالیج سے آنے کے باد تُجھے یہیں پڑھا جایا کریگا! تیّاری ہو جائے تو پیپر دے دینا۔ اَگلے سال تُجھے گرل'س سکُول میں ڈالُوںگا۔ وہاں دِکھانا تُو کچھی کا رںگ!" آخِری بات کہتے ہُئے پاپا نے میری اؤر دیکھتے ہُئے زمین پر تھُوک دِیا۔ میری کچھی کی بات کرنے سے شاید اُنکے مُںہ میں پانی آ گیا ہوگا۔
کام کرنے کی میری آدت تو تھی نہی۔ پُرانا سا لہنگا پہنے کھیت سے لؤٹی تو بدن کی پوری پوری دُکھ رہی تھی۔ دِل ہو رہا تھا جیسے کوئی مُجھے اَپنے پاس لِٹاکر آٹے کی ترہ گُوںتھ ڈالے۔ میری اُپر جانے تک کی ہِمّت نہی ہُئی اؤر نیچے کے کمرے میں چارپائی کو سیدھا کرکے اُس پر پسری اؤر سو گیّ۔
---------------------------------------------------------------------------
ریںپھل کا لڑکے نے گھر میں گھُس کر آواز دی۔ مُجھے پتا تھا کِ گھر میں کوئی نہی ہے۔ پھِر بھی میں کُچّھ نا بولی۔ در-اَسل پڑھنے کا میرا مںن تھا ہی نہی، اِسیلِئے سونے کا بہانا کِئے پڑی رہی۔ میرے پاس آتے ہی وو پھِر بولا،"اَںجلِ!"
اُسنے 2-3 بار مُجھکو آواز دی۔ پر مُجھے نہی اُٹھنا تھا سو نہی اُٹھی۔ ہائے ऱااَم! وو تو اَگلے ہی پل لڑکوں والی اؤکات پر آ گیا۔ سیدھا نِتںبوں پر ہاتھ لگاکر ہِلایا،"اَںجلِ۔۔ اُٹھو نا! پڑھنا نہی ہے کیا؟"
اِس ہرکت نے تو دُوسری ہی پڑھائی کرنے کی للک مُجھمیں جگا دی۔ اُسکے ہاتھ کا اَہساس پاتے ہی میرے نِتںب سِکُڈ سے گیے۔ پُورا بدن اُسکے چھُونے سے تھِرک اُٹھا تھا۔ اُسکو میرے جاگ جانے کی غلتپھہمی نا ہو جائے اِسیلِئے نیںد میں ہی بڑبڑانے کا ناٹک کرتی ہُئی میں اُلٹی ہو گیی; اَپنے ماںسل نِتںبوں کی کساوٹ سے اُسکو للچانے کے لِئے۔
سارا گاںو اُس چاسمِش کو شریپھ کہتا تھا، پر وو تو بڑا ہی ہرامی نِکلا۔ ایک بار باہر نزر مار کر آیا اؤر میرے نِتںبوں سے تھوڑا نیچے مُجھسے سٹکار چارپائی پر ہی بیٹھ گیا۔ میرا مُںہ دُوسری ترپھ تھا پر مُجھے یکین تھا کِ وو چوری چوری میرے بدن کی کامُک بناوٹ کا ہی لُتف اُٹھا رہا ہوگا!
"اَںجلِ!" اِس بار تھوڑی تیج بولتے ہُئے اُسنے میرے گھُٹنوں تک کے لہںگے سے نیچے میری نںگی گُدج پِںڈلِیوں پر ہاتھ رکھکر مُجھے ہِلایا اؤر سرکتے ہُئے اَپنا ہاتھ میرے گھُٹنو تک لے گیا۔ اَب اُسکا ہاتھ نیچے اؤر لہںگا اُپر تھا۔
مُجھسے اَب سہن کرنا مُشکِل ہو رہا تھا۔ پر شِکار ہاتھ سے نِکالنے کا ڈر تھا۔ میں چُپّی سادھے رہی اؤر اُسکو جلد سے جلد اَپنے پِںجرے میں لانے کے لِئے دُوسری ٹاںگ گھُٹنو سے موڈی اؤر اَپنے پیٹ سے چِپکا لی۔ اِسکے ساتھ ہی لہںگا اُپر سرکتا گیا اؤر میری ایک جاںگھ کافی اُپر تک نںگی ہو گیّ۔ مینے دیکھا نہی، پر میری کچھی تک آ رہی باہر کی ٹھںڈی ہوا سے مُجھے لگ رہا تھا کِ اُسکو میری کچھی کا رںگ دِکھنے لگا ہے۔
"آ۔ّآنّنجلِ" اِس بار اُسکی آواز میں کںپکپاہٹ سی تھی۔۔ سِسک اُٹھا تھا وو شاید! ایک بار کھڑا ہُآ اؤر پھِر بیٹھ گیا۔۔ شاید میرا لہںگا اُسکے نیچے پھںسا ہُآ ہوگا۔ واپس بیٹھتے ہی اُسنے لہںگے کو اُپر پلٹ کر میری کمر پر ڈال دِیا۔۔
اُسکا کیا ہال ہُآ ہوگا یے تو پتا نہی۔ پر میری یونِ میں بُلبُلے سے اُٹھنے شُرُو ہو چُکے تھے۔ جب سہن کرنے کی ہد پار ہو گیی تو میں نیںد میں ہی بنی ہُئی اَپنا ہاتھ مُوڈی ہُئی ٹاںگ کے نیچے سے لے جاکر اَپنی کچھی میں اُںگلِیاں گھُسا 'وہاں' کھُجلی کرنے کرنے کے بہانے اُسکو کُریدنے لگی۔ میرا یے ہال تھا تو اُسکا کیا ہو رہا ہوگا؟ سُلگ گیا ہوگا نا؟
مینے ہاتھ واپس کھیںچا تو اَہساس ہُآ جیسے میری یونِ کی ایک پھاںک کچھی سے باہر ہی رہ گیی ہے۔ اَگلے ہی پل اُسکی ایک ہرکت سے میں بؤکھلا اُٹھی۔ اُسنے جھٹ سے لہںگا نیچے سرکا دِیا۔ کمبخت نے میری ساری میہنت کو مِٹّی میں مِلا دِیا۔
پر میرا سوچنا غلت سابِت ہُآ۔ وو تو میری اُمّید سے بھی زیادا شاتِر نِکلا۔ ایک آخِری بار میرا نام پُکارتے ہُئے اُسنے میری نیںد کو ماپنے کی کوشِش کی اؤر اَپنا ہاتھ لہںگے کے نیچے سرکتے ہُئے میرے نِتںبوں پر لے گیا۔ّ۔۔
کچھی کے اُپر تھِرکتِ ہُئی اُسکی اُںگلِیوں نے تو میری جان ہی نِکل دی۔ کسے ہُئے میرے چِکنے چُوتدوں پر دھیرے دھیرے مںڈراتا ہُآ اُسکا ہاتھ کبھی 'اِسکو' کبھی اُسکو دبا کر دیکھتا رہا۔ میری چُوچِیاں چارپائی میں دبکر چھیٹپاٹینے لگی تھی۔ مینے بڑی مُشکِل سے کھُد پر کابُو پایا ہُآ تھا۔۔
اَچانک اُسنے میرے لہںگے کو واپس اُپر اُٹھایا اؤر دھیرے سے اَپنی ایک اُںگلی کچھی میں گھُسا دی۔۔ دھیرے دھیرے وا اُںگلی سرکتِ ہُئی پہلے نِتںبوں کی درار میں گھُومی اؤر پھِر نیچے آنے لگی۔۔ مینے دم سادھ رکھا تھا۔۔ پر جیسے ہی اُںگلی میری 'پھُولکُنورِ' کی پھاںکوں کے بیچ آئی; میں اُچّھل پڑی۔۔ اؤر اُسی پل اُسکا ہاتھ وہاں سے ہٹا اؤر چارپائی کا بوجھ کم ہو گیا۔۔
میری چھہوٹی سی مچھلِ تڑپ اُٹھی۔ مُجھے لگا، مؤکا ہاتھ سے گیا۔۔ پر اِتنی آسانی سے میں بھی ہار مان'نے والوں میں سے نہی ہُوں۔ّ۔ اَپنی سِسکِیوں کو نیںد کی بڑبڑاہٹ میں بدل کر میں سیدھی ہو گیی اؤر آںکھیں بںد کِئے ہُئے ہی مینے اَپنی جاںگھیں گھُٹنوں سے پُوری ترہ موڑ کر ایک دُوسری سے وِپریت دِشا میں پھیلا دی۔ اَب لہںگا میرے گھُٹنو سے اُپر تھا اؤر مُجھے وِسواس تھا کِ میری بھیگی ہُئی کچھی کے اَںدر بیٹھی 'چھمّک چھلّو' ٹھیک اُسکے سامنے ہوگی۔
تھوڑی دیر اؤر یُوںہی بڑبڑاتے ہُئے میں چُپ ہو کر گہری نیںد میں ہونے کا ناٹک کرنے لگی۔ اَچانک مُجھے کمرے کی چِتکنِ بںد ہونے کی آواز آئی۔ اَگلے ہی پل وہ واپس چارپائی پر ہی آکر بیٹھ گیا۔۔ دھیرے دھیرے پھِر سے ریںگتا ہُآ اُسکا ہاتھ وہیں پہُںچ گیا۔ میری یونِ کے اُپر سے اُسنے کچھی کو سرکّر ایک ترپھ کر دِیا۔ مینے ہُلکی سی آںکھیں کھولکر دیکھا۔ اُسنے چسمیں نہی پہنے ہُئے تھے۔ شاید اُتار کر ایک ترپھ رکھ دِئے ہوںگے۔ وہ آںکھیں پھیڈ ہُئے میری پھڑکٹی ہُئی یونِ کو ہی دیکھ رہا تھا۔ اُسکے چیہرے پر اُتّیجنا کے بھاو اَلگ ہی نزر آ رہے تھے۔۔
اَچانک اُسنے اَپنا چیہرا اُٹھایا تو مینے اَپنی آںکھیں پُوری ترہ بںد کر لی۔ اُسکے باد تو اُسنے مُجھے ہوا میں ہی اُڑا دِیا۔ یونِ کی دونو پھاںکوں پر مُجھے اُسکے دونو ہاتھ مہسُوس ہُئے۔ بہُت ہی آرام سے اُسنے اَپنے اَںگُوٹھے اؤر اُںگلِیوں سے پکڑ کر موٹی موٹی پھاںکوں کو ایک دُوسری سے اَلگ کر دِیا۔ جانے کیا ڈھُوںڈھ رہا تھا وہ اَںدر۔ پر جو کُچّھ بھی کر رہا تھا، مُجھسے سہن نہی ہُآ اؤر مینے کاںپتے ہُئے جاںگھیں بھیںچ کر اَپنا پانی چھچوڑ دِیا۔۔ پر آسچریجنک ڈھںگ سے اِس بار اُسنے اَپنے ہاتھ نہی ہٹائے۔ّ۔
کِسی کپڑے سے (شاید میرے لہںگے سے ہی) اُسنے یونِ کو ساپھ کِیا اؤر پھِر سے میری یونِ کو چؤڑا کر لِیا۔ پر اَب جھاڑ جانے کی وجہ سے مُجھے نارمل رہنے میں کوئی کھاس دِکّت نہی ہو رہی تھی۔ ہاں، مزا اَب بھی آ رہا تھا اؤر میں پُورا مزا لینا چاہتی تھی۔
اَگلے ہی پل مُجھے گرم ساںسیں یونِ میں گھُستی ہُئی مہسُوس ہُئی اؤر پاگل سی ہوکر مینے وہاں سے اَپنے آپکو اُٹھا لِیا۔۔ مینے اَپنی آںکھیں کھول کر دیکھا۔ اُسکا چیہرا میری یونِ پر جھُکا ہُآ تھا۔۔ میں اَںدازا لگا ہی رہی تھی کِ مُجھے پتا چل گیا کِ وو کیا کرنا چاہتا ہے۔ اَچانک وو میری یونِ کو اَپنی جیبھ سے چاٹنے لگا۔۔ میرے سارے بدن میں جھُرجُری سی اُٹھ گیّ۔ّاِس آنںد کو سہن نا کر پانے کے کارن میری سِسکی نِکل گیی اؤر میں اَپنے نِتںبوں کو اُٹھا اُٹھا کر پٹک'نے لگی۔ّ۔پر اَب وو ڈر نہی رہا تھا۔ّ۔ میری جاںگھوں کو اُسنے کسکر ایک جگہ دبوچ لِیا اؤر میری یونِ کے اَںدر جیبھ گھُسا دی۔۔
"اَیایا!" بہُت دیر سے دبائے رکھا تھا اِس سِسکی کو۔۔ اَب دبی نا رہ سکی۔۔ مزا اِتنا آ رہا تھا کی کیا بتاُّ۔ّ۔ سہن نا کر پانے کے کارن مینے اَپنا ہاتھ وہاں لے جاکر اُسکو وہاں سے ہٹانے کی کوشِش کی تو اُسنے میرا ہاتھ پکڑ لِیا،" کُچّھ نہی ہوتا اَںجلِ۔۔ بس دو مِنِٹ اؤر!" کہکر اُسنے میری جاںگھوں کو میرے چیہرے کی ترپھ دھکیل کر وہیں دبوچ لِیا اؤر پھِر سے جیبھ کے ساتھ میری یونِ کی گہرائی ماپنے لگا۔ّ۔
ہائے رام! اِسکا متلب اُسکو پتا تھا کی میں جاگ رہی ہُوں۔۔ پہلے یے بات بول دیتا تو میں کیُوں گھُٹ گھُٹ کر مزے لیتی، میں جھٹ سے اَپنی کوہنی چارپائی پر ٹکے کر اُپر اُٹھ گیی اؤر سِسکتے ہُئے بولی،" اَیایا۔ّ۔جلدی کرو نا۔۔ کوئی آ جاّیگا نہی تو!"
پھِر کیا تھا۔۔ اُسنے چیہرا اُپر کرکے مُسکُراتے ہُئے میری اؤر دیکھا۔۔ اُسکی ناک پر اَپنی یونِ کا گاڑھا پانی لگا دیکھا تو میری ہںسی چھچھُوٹ گیّ۔۔ اِس ہںسی نے اُسکی جھِجھک اؤر بھی کھول دی۔۔ جھٹ سے مُجھے پکڑ کر نیچے اُتارا اؤر گھُٹنے زمین پر ٹیکا مُجھے کمر سے اُپر چارپائی پر لِٹا دِیا۔ّ،" یے کیا کر رہے ہو؟"
"ٹائیم نہی ہے اَبھی بتانے کا۔۔ باد میں سب بتا دُوںگا۔۔ کِتنی رسیلی ہے تُو ہائے۔۔ اَپنی گیںڈ کو تھوڑا اُپر کر لے۔۔"
"پر کیسے کرُوں؟۔۔ میرے تو گھُٹنے زمین پر ٹیکے ہُئے ہیں۔ّ؟"
"تُو بھی نا۔۔ !" اُسکو گُسّا سا آیا اؤر میری ایک ٹاںگ چارپائی کے اُپر چڑھا دی۔۔ نیچے تکِیا رکھا اؤر مُجھے اَپنا پیٹ وہاں ٹیکا لینے کو بولا۔۔ مینے ویسا ہی کِیا۔۔
"اَب اُٹھاّو اَپنے چُوتڑ اُپر۔۔ جلدی کرو۔۔" بولتے ہُئے اُسنے اَپنا مُوسل جیسا لِںگ پیںٹ میں سے نِکال لِیا۔۔
میں اَپنے نِتںبوں کو اُپر اُٹھاتے ہُئے اَپنی یونِ کو اُسکے سامنے پروسا ہی تھا کِ باہر پاپا کی آواز سُنکر میرا دم نِکل گیا،" پپّپا!" میں چِلّائی۔ّ۔۔
"دو کام کیا کر لِئے; تیری تو جان ہی نِکل گیّ۔۔ چل کھڑی ہو جا اَب! نہا دھو لے۔ 'وو' آنے ہی والا ہوگا۔ّ۔ پاپا نے کمرے میں گھُسکر کہا اؤر باہر نِکل گیے،"جا کشوٹُو! ایک 'اَدّھا' لیکر آ!"
ہائے رام! میری تو ساںسیں ہی تھم گیی تھی۔ گنیمت رہی کی سپنے میں مینے سچمُچ اَپنا لہںگا نہی اُٹھایا تھا۔ اَپنی چُوچِیو کو دباکر مینے 2-4 لںبی لںبی ساںسیں لی اؤر لہںگے میں ہاتھ ڈال اَپنی کچھی کو چیک کِیا۔ یونِ کے پانی سے وو نیچے سے تر ہو چُکی تھی۔ بچ گیی!
رگڑ رگڑ کر نہاتے ہُئے مینے کھیت کی مِٹّی اَپنے بدن سے اُتاری اؤر نیی نویلی کچھی پہن لی جو ممّی 2-4 دِن پہلے ہی باجار سے لائی تھی،" پتا نہی اَںجُو! تیری اُمر میں تو میں کچھی پہنتی بھی نہی تھی۔ تیری اِتنی جلدی کیسے کھراب ہو جاتی ہے" ممّی نے لاکر دیتے ہُئے کہا تھا۔
مُجھے پُوری اُمّید تھی کِ ریںپھل کا لڑکا میرا سپنا ساکار زرُور کریگا۔ اِسیلِئے مینے سکُول والی سکرٹ ڈالی اؤر بِنا برا کے شرٹ پہنکر باتھرُوم سے باہر آ گیّ۔
"جا وو نیچے بیٹھے تیرا اِںتزار کر رہے ہیں۔۔ کِتنی بار کہا ہے برا ڈال لِیا کر; نِکمّی! یے ہِلتے ہیں تو تُجھے شرم نہی آتی؟" ممّی کی اِس بات کو مینے نزراَںداج کِیا اؤر اَپنا بیگ اُٹھا سیڑھِیوں سے نیچے اُترتی چلی گیّ۔
نیچے جاکر مینے اُس چشمُو کے ساتھ بیٹھی پڑوس کی رِںکی کو دیکھا تو میری سمجھ میں آیا کِ ممّی نے بیٹھا ہے کی وجاے بیٹھے ہیں کیُو بولا تھا
"تُم کِسلِئے آئی ہو؟" مینے رِںکی سے کہا اؤر چشمُو کو اَبھِوادن کے رُوپ میں داںت دِکھا دِئے۔
اُلُّو کی دُوم ہںسا بھی نہی مُجھے دیکھکر،" کُرسی نہیں ہیں کیا؟"
"میں بھی یہیں پڑھ لِیا کرُوںگی۔۔ بھیّا نے کہا ہے کِ اَب روج یہیں آنا ہے۔ پہلے میں بھیّا کے گھر جاتی تھی پڑھنے۔۔ " رِںکی کی سُریلی آواز نے بھی مُجھے ڈںک سا مارا۔ّ۔
"کؤن بھیّا؟" مینے مُںہ چڑھا کر پُوچّھا!
"یے۔۔ ترُن بھیّا! اؤر کؤن؟ اؤر کیا اِنکو سر کہیںگے؟ 4-5 سال ہی تو بڑے ہیں۔۔" رِںکی نے مُسکُراتے ہُئے کہا۔۔
ہائے رام! جو تھوڑی دیر پہلے سپنے میں 'سیّاں' بنکر میری 'پھُولجھڑی' میں جیبھ گھُما رہا تھا; اُسکو کیا اَب بھیّا کہنا پڑیگا؟ نا! مینے نا کہا بھیّا
" میں تو سر ہی کہُوںگی! ٹھیک ہے نا، ترُن سر؟"
بیشرمی سے میں چارپائی پر اُسکے سامنے پسر گیی اؤر ایک ٹاںگ سیدھی کِئے ہُئے دُوسری گھُٹنے سے موڑ اَپنی چھاتی سے لگا لی۔ سیدھی ٹاںگ والی چِکنی جاںگھ تو مُجھے اُپر سے ہی دِکھائی دے رہی تھی۔۔ اُسکو کیا کیا دِکھ رہا ہوگا، آپ کھُد ہی سوچ لو۔
"ٹھیک سے بیٹھ جاّو! اَب پڑھنا شُرُو کریںگے۔۔ " ہرامی نے میری جنّت کی اور دیکھا تک نہی اؤر کھُد ایک ترپھ ہو رِںکی کو بیچ میں بیٹھنے کی جگہ دے دی۔۔ میں تو سُلگتی رہ گیّ۔۔ مینے آلتھی پالتی مار کر اَپنا گھُٹنا جلن کی وجہ سے رِںکی کی کوکھ میں پھںسا دِیا اؤر آگے جھُک کر رانی سُورت بنائے کاپی کی اؤر دیکھنے لگی۔ّ۔
ایک ڈیڑھ گھںٹے میں جانے کِتنے ہی سوال نِکال دِئے اُسنے، میری سمجھ میں تو کھاک بھی نہی آیا۔۔ کبھی اُسکے چیہرے پر مُسکُراہٹ کو کبھی اُسکی پیںٹ کے مردانا اُبھر کو ڈھُوںڈھتی رہی، پر کُچّھ نہی مِلا۔۔
پڑھتے ہُئے اُسکا دھیان ایک دو بار میری چُوچِیو کی اؤر ہُآ تو مُجھے لگا کِ وو 'دُودھ' کا دیوانا ہے۔ مینے جھٹ سے اُسکی سُنتے سُنتے اَپنی شرٹ کا بیچ والا ایک بٹن کھول دِیا۔ میری گڈرائی ہُئی چُوچِیا، جو شرٹ میں گھُٹن مہسُوس کر رہی تھی; راستا مِلتے ہی اُس اؤر سرک کر ساںس لینے کے لِئے باہر جھاںکنے لگی۔۔ دونو میں باہر نِکلنے کی مچی ہوڑ کا پھایڈا اُنکے بیچ کی گہری گھاٹی کو ہو رہا تھا، اؤر وہ بِلکُل سامنے تھی۔
ترُن نے جیسے ہی اِس بار مُجھسے پُوچّھنے کے لِئے میری اؤر دیکھا تو اُسکا چیہرا ایکدم لال ہو گیا۔۔ ہڑبڑتے ہُئے اُسنے کہا،" بس! آج اِتنا ہی۔۔ مُجھے کہیں جانا ہے۔ّ۔ کہتے ہُئے اُسنے نزریں چُراکر ایک بار اؤر میری گوری چُوچِیو کو دیکھا اؤر کھڑا ہو گیا۔ّ۔۔
ہد تو تب ہو گیّ، جب وو میرے سوال کا جواب دِئے بِنا نِکل گیا۔
مینے تو سِرف اِتنا ہی پُوچّھا تھا،" مزا نہی آیا کیا، سر؟"

[Image: 52.gif]
 •
      Website Find
Reply


rajbr1981 Online
en.roksbi.ru Aapna Sabka Sapna
****
Verified Member100000+ PostsVideo ContributorMost ValuableExecutive Minister Poster Of The YearSupporter of en.roksbi.ruBee Of The Year
Joined: 26 Oct 2013
Reputation: 4,404


Posts: 118,530
Threads: 3,631

Likes Got: 20,942
Likes Given: 9,112


db Rs: Rs 2,905.1
#2
14-12-2014, 02:34 AM

بالی اُمر کی پیاس پارٹ—2

سپنے میں ہی سہی، پر بدن میں جو آگ لگی تھی، اُسکی دہک سے اَگلے دِن بھی میرا اَںگ - اَںگ سُلگ رہا تھا۔ جوانی کی تڑپ سُناتی تو سُناتی کِسکو! سُبہ اُٹھی تو گھر پر کوئی نہی تھا۔۔ پاپا شاید آج ممّی کو کھیت میں لے گیے ہوںگے۔۔ ہپھتے میں 2 دِن تو کم سے کم ایسا ہوتا ہی تھا جب پاپا ممّی کے ساتھ ہی کھیت میں جاتے تھے۔۔
اُنن دو دینو میں ممّی اِس ترہ سجدھج کر کھانا ساتھ لیکر جاتی تھی جیسے کھیت میں نہی، کہیں بُڈّھے بُدّھِیوں کی سؤندرے پرتِیوگِتا میں جا رہی ہوں۔۔ مزاک کر رہی ہُوں۔ّ۔ ممّی تو اَب تک بُدّھِ نہی ہُئی ہیں۔۔ 40 کی اُمر میں بھی وو بڑی دیدی کی ترہ رسیلی ہیں۔۔ میرا تو کھیر مُقابلا ہی کیا ہے۔ّ؟
کھیر; میں بھی کِن باتوں کو اُٹھا لیتی ہُوں۔ّ۔ ہاں تو میں بتا رہی تھی کِ اَگلے دِن سُبہ اُٹھی تو کوئی گھر پر نہی تھا۔ّ۔ کھالی گھر میں کھُد کو اَکیلی پاکر میری جاںگھوں کے بیچ سُرسُری سی مچنے لگی۔۔ مینے درواجا اَںدر سے بںد کِیا اؤر چارپائی پر آکر اَپنی جاںگھوں کو پھیلاکر سکرٹ پُوری ترہ اُپر اُٹھا لِیا۔۔
میں دیکھکر ہیرت میں پڑ گیّ۔۔ چھہوٹی سی میری یونِ کِسی بڑے پاو کی ترہ پھُول کر میری کچھی سے باہر نِکلنے کو اُتاولی ہو رہی تھی۔ّ۔ موٹی موٹی یونِ کی پتِّیاں سںترے کی پھاںکوں کی ترہ اُبھر کر کچھی کے باہر سے ہی دِکھائی دے رہی تھی۔ّ۔ اُنکے بیچ کی جھِرّی میں کچھی اِس ترہ اَںدر گھُسی ہُئی تھی جیسے یونِ کا دِل کچھی پر ہی آ گیا ہو۔ّ۔
ڈر تو کِسی بات کا تھا ہی نہی۔ّ۔ میں لیٹی اؤر نِتںبوں کو اُکساتے ہُئے کچھی کو اُتار پھیںکا اؤر واپس بیٹھکر جاںگھوں کو پھِر دُور دُور کر دِیا۔ّ۔ ہائے! اَپنی ہی یونِ کے رسیلیپان اؤر جاںگھوں تک پسر گیی چِکناہٹ کو دیکھتے ہی میں مدہوش سی ہو گیّ۔۔
مینے اَپنا ہاتھ نیچے لے جاکر اَپنی اُںگلِیوں سے یونِ کی سںترِیا پھاںکوں کو سہلا کر دیکھا۔۔ پھاںکوں پر اُگے ہُئے ہلکے ہلکے بھُورے رںگ کے چھہوٹے چھہوٹے بال اُتّیںجانا کے مارے کھڑے ہو گیے۔۔ اُںنپر ہاتھ پھیرنے سے مُجھے یونِ کے اَںدر تک گُدگُدی اؤر آنںد کا اَہساس ہو رہا تھا۔ّ۔۔ یونِ پر اُپر نیچے اُںگلِیوں سے کریڑا سی کرتی ہُئی میں بدہواس سی ہوتی جا رہی تھی۔۔ پھاںکوں کو پھیلاکر مینے اَںدر جھاںکنے کی کوشِش کی; چِکنی چِکنی لال توچا کے اَلاوا مُجھے اؤر کُچّھ دِکھائی نا دِیا۔ّ۔ پر مُجھے دیکھنا تھا۔ّ۔ّ۔۔
میں اُٹھی اؤر بیڈ پر جاکر ڈریسِںگ ٹیبل کے سامنے بیٹھ گیّ۔۔ ہاں۔۔ اَب مُجھے ٹھیک ٹھیک اَپنی جنّت کا دوار دِکھائی دے رہا تھا۔۔ گہرے لال اؤر گُلابی رںگ میں رںگا 'وو' کوئی آدھا اِںچ گہرا ایک گڈّھا سا تھا۔ّ۔
مُجھے پتا تھا کِ جب بھی میرا 'کلیان' ہوگا۔۔ یہیں سے ہوگا۔ّ۔! جہاں سے یونِ کی پھاںکیں اَلگ ہونی شُرُو ہوتی ہیں۔۔ وہاں پر ایک چھہوٹا سا دانا اُبھرا ہُآ تھا۔۔ ٹھیک میری چُوچِیوں کے دانے کی ترہ۔۔ اُتّیجنا کے مارے پاگل سی ہوکر میں اُسکو اُںگلی سے چھیڑنے لگی۔۔
ہمیشا کی ترہ وہاں سپرش کرتے ہی میری آںکھیں بںد ہونے لگی۔۔ جاںگھوں میں ہلکا ہلکا کںپن سا شُرُو ہو گیا۔ّ۔ ویسے یے سب میں پہلے بھی مہسُوس کر چُکی تھی۔۔ پر سامنے شیشے میں دیکھتے ہُئے ایسا کرنے میں اَلگ ہی روماںچ اؤر آنںد آ رہا تھا۔۔
دھیرے دھیرے میری اُںگلِیوں کی گتِ بڑھتی گیّ۔۔ اؤر میں نِڈھال ہوکر بِستیر پر پِچھے آ گِری۔ّ۔ اُںگلِیاں اَب اُسکو سہلا نہی رہی تھی۔ّ۔ بُلکی بُری ترہ سے پُوری یونِ کو ہی پھاںکوں سمیت مسل رہی تھی۔ّ۔ اَچانک میری اَجیب سی سِسکِیو سے میرے کانوں میں میٹھی سی دھُن گُوںجنے لگی اؤر نا جانے کب ایسا کرتے ہُئے میں سب کُچّھ بھُلا کر دُوسرے ہی لوک میں جا پہُںچی۔ّ۔۔
گہری ساںسیں لیتے ہُئے میں اَپنے سارے شریر کو ڈھیلا چھچوڑ باہوں کو بِستیر پر پھیلائے ہوش میں آنے ہی لگی تھی کِ درواجے پر دستک سُنکر میرے ہوش ہی اُڑ گیے۔ّ۔۔
مینے پھٹاپھٹ اُٹھتے ہُئے سکرٹ کو اَچّھِ ترہ نیچے کِیا اؤر جاکر درواجا کھول دِیا۔ّ۔۔
"کِتنی دیر سے نیچے سے آواز لگا رہا ہُوں؟ میں تو واپس جانے ہی والا تھا۔ّ۔اَچّچھا ہُآ جو اُپر آکر دیکھ لِیا۔ّ۔ " سامنے زمیںدار کا لڑکا کھڑا تھا; سُندر!
" کیا بات ہے؟ آج سکُول نہی گیی کیا؟" سُںدر نے مُجھے آںکھوں ہی آںکھوں میں ہی میرے گالوں سے لیکر گھُٹنو تک ناپ دِیا۔۔
"گھر پر کوئی نہی ہے!" مینے سِرف اِتنا ہی کہا اؤر باہر نِکل کر آ گیّ۔ّ۔
کمینا اَںدر جاکر ہی بیٹھ گیا،"تُم تو ہو نا!"
"نہی۔ّ۔ مُجھے بھی اَبھی جانا ہے۔۔ کھیت میں۔۔!" مینے باہر کھڑے کھڑے ہی بولا۔ّ۔
"اِتنے دینو میں آیا ہُوں۔۔ چاے واے تو پُوچّھ لِیا کرو۔۔ اِتنا بھی کںجُوس نہی ہونا چاہِئے۔ّ۔"
مینے مُڑکر دیکھا تو وو میرے موٹے نِتںبوں کی اؤر دیکھتے ہُئے اَپنے ہوںٹو پر جیبھ پھیر رہا تھا۔ّ۔۔
"دُودھ نہی ہے گھر میں۔ّ۔!" میں نِتںبوں کا اُبھار چچھُپانے کے لِئے جیسے ہی اُسکی اؤر پلٹی۔۔ اُسکی نزریں میرے سینے پر جم گیی
"کمال ہے۔۔ اِتنی موٹی تاجی ہو اؤر دُودھ بِلکُل نہی ہے۔۔" وہ داںت نِکال کر ہںسنے لگا۔ّ۔
آپ شاید سمجھ گیے ہوںگے کی وہ کِس 'دُودھ' کی بات کر رہا تھا۔۔ پر میں بِلکُل نہی سمجھی تھی اُس وقت۔۔ تُمہاری کسم
"کیا کہ رہے ہو؟ میرے موٹی تازی ہونے سے دُودھ ہونے یا نا ہونے کا کیا متلب"
وہ یُوںہی میری ساںسوں کے ساتھ اُپر نیچے ہو رہی میری چُوچِیو کو گھُورتا رہا،" اِتنی بچّی بھی نہی ہو تُم۔۔ سمجھ جایا کرو۔۔ جِتنی موٹی تاجی بھیںس ہوگی۔۔ اُتنا ہی تو زیادا دُودھ دیگی" اُسکی آںکھیں میرے بدن میں گڑھی جا رہی تھی۔ّ۔
ہائے رام! میری اَب سمجھ میں آیا وو کیا کہ رہا تھا۔۔ مینے پُورا زور لگاکر چیہرے پر گُسّا لانے کی کوشِش کی۔۔ پر میں اَپنے گالوں پر آئے گُلبیپن کو چھُپا نا سکی،" کیا بکواس کر رہے ہو تُم۔ّ۔؟ مُجھے جانا ہے۔۔ اَب جاّو یہاں سے۔۔!"
"اَرے۔۔ اِسمیں بُرا مان'نے والی بات کؤنسی ہے۔ّ؟ زیادا دُودھ پیتی ہوگی تبھی تو اِتنی موٹی تازی ہو۔۔ ورنا تو اَپنی دیدی کی ترہ دُبلی پتلی نا ہوتی۔ّ۔ّاؤر دُودھ ہوگا تبھی تو پیتی ہوگی۔ّ۔مینے تو سِرف اُداہرن دِیا تھا۔۔ میں تُمہے بھیںس تھوڑے ہی بول رہا تھا۔ّ۔ تُم تو کِتنی پیاری ہو۔۔ گوری چِتِّ۔ّ۔ تُمہارے جیسی تو اؤر کوئی نہی دیکھی مینے۔ّ۔ آج تک! کسم جھںڈے والے بابا کی۔ّ۔"
آکھری لائین کہتے کہتے اُسکا لہزا پُورا کامُک ہو گیا تھا۔۔ جب جب اُسنے دُودھ کا جِکر کِیا۔۔ میرے کانو کو یہی لگا کِ وو میری مدبھری چُوچِیو کی تاریف کر رہا ہے۔ّ۔۔
"ہاں! پیتی ہُوں۔۔ تُمہے کیا؟ پیتی ہُوں تبھی تو ختم ہو گیا۔۔" مینے چِڑ کر کہا۔ّ۔۔
"ایک آدھ بار ہمیں بھی پیلا دو نا!۔۔۔ ۔۔ کبھی چکھ کر دیکھنے دو۔۔ تُمہارا دُودھ۔ّ۔!"
اُسکی باتوں کے ساتھ اُسکا لہزا بھی بِلکُل اَشلیل ہو گیا تھا۔۔ کھڑے کھڑے ہی میری ٹاںگے کاںپنے لگی۔ّ۔ّ۔
"مُجھے نہی پتا۔ّ۔مینے کہا نا۔۔ مُجھے جانا ہے۔۔!" میں اؤر کُچّھ نا بول سکی اؤر نزریں جھُکائے کھڑی رہی۔۔
"نہی پتا تبھی تو بتا رہا ہُوں اَںجُو! سیکھ لو ایک بار۔۔ پہلے پہل سبھی کو سیکھنا پڑتا ہے۔ّ۔ ایک بار سیکھ لِیا تو جِںدگی بھر نہی بھُولاگی۔ّ۔" اُسکی آںکھوں میں واسنا کے لال ڈورے تیر رہے تھے۔ّ۔
میرا بھی بُرا ہال ہو چُکا تھا تب تک۔۔ پر کُچّھ بھی ہو جاتا۔۔ اُس کے نیچے تو مینے نا جانے کی کسم کھا رکھی تھی۔۔ مینے گُسّے سے کہا،"کیا ہے؟ کیا سیکھ لُوں۔۔ بکواس مت کرو!"
"اَرے۔۔ اِتنا اُکھڑ کیُوں رہی ہو بار بار۔ّ۔ میں تو آئے گیے لوگوں کی میہمان-نوازی سِکھانے کی بات کر رہا ہُوں۔۔ آخِر چاے پانی تو پُوچّھنا ہی چاہِئے نا۔۔ ایک بار سیکھ گیی تو ہمیشا یاد رکھوگی۔۔ لوگ کِتنے کھُش ہوکر واپس جاتے ہیں۔۔ ہے ہے ہے!" وا کھیںسے نِپورتا ہُآ بولا۔ّ۔ اؤر چارپائی کے سامنے پڑی میری کچھی کو اُٹھا لِیا۔ّ۔
مُجھے جھٹکا سا لگا۔۔ اُس اؤر تو میرا دھیان اَب تک گیا ہی نہی تھا۔ّ۔ مُجھے نا چاہتے ہُئے بھی اُسکے پاس اَںدر جانا پڑا،"یے مُجھے دو۔ّ۔!"
بڑی بیشرمی سے اُسنے میری گیلی کچھی کو اَپنی ناک سے لگا لِیا،"اَب ایک مِنِٹ میں کیا ہو جاّیگا۔۔ اَب بھی تو بیچاری پھرش پر ہی پڑی تھی۔ّ۔" مینے ہاتھ بڑھایا تو وو اَپنا ہاتھ پِچھے لے گیا۔۔ شاید اِس غلتپھہمی میں تھا کِ اُس'سے چھین'نے کے لِئے میں اُسکی گود میں چڑھ جاُّنگِ۔ّ۔۔
میں پاگل سی ہو گیی تھی۔۔ اُس پل مُجھے یے خیال بھی نہی آیا کی میں بول کیا رہی ہُوں۔ّ،" دو نا مُجھے۔ّ۔ مُجھے پہن'نِ ہے۔ّ۔" اؤر اَگلے ہی پل یے اَہساس ہوتے ہی کِ مینے کیا بول دِیا۔۔ مینے شرم کے مارے اَپنی آںکھیں بںد کرکے اَپنے چیہرے کو ڈھک لِیا۔ّ۔۔
"اوہ ہو ہو ہو۔ّ۔ اِسکا متلب تُم نںگی ہو۔ّ۔! زرا سوچو۔۔ کوئی تُمہے زبردستی لِٹا کر تُمہاری 'دیکھ' لے تو!"
اُسکے باد تو مُجھسے وہاں کھڑا ہی نہی رہا گیا۔۔ پلٹ کر میں نیچے بھاگ آئی اؤر گھر کے درواجے پر کھڑی ہو گیّ۔۔ میرا دِل میری اَکڑ چُکی چُوچِیو کے ساتھ تیزی سے دھک دھک کر رہا تھا۔ّ۔
کُچّھ ہی دیر میں وہ نیچے آیا اؤر میری برابر میں کھڑا ہوکر بِنا دیکھے بولا،" سکُول میں تُمہارے کرتبوں کے کافی چرچے سُنے ہیں مینے۔۔ وہاں تو بڑی پھُدکتِ ہے تُو۔ّ۔ یاد رکھنا چھورِ۔۔ تیری ماں کو بھی چودا ہے مینے۔۔ پتا ہے نا۔ّ۔؟ آج نہی تو کل۔۔ تُجھے بھی اَپنے لںڈ پر بِٹھا کر ہی رہُوںگا۔ّ۔" اؤر وو نِکل گیا۔ّ۔
ڈر اؤر اُتّیجنا کا مِشرن میرے چیہرے پر ساپھ جھلک رہا تھا۔ّ۔ مینے درواجا جھٹ سے بںد کِیا اؤر بدہواس سی بھاگتے بھاگتے اُپر آ گیّ۔ّ۔ مُجھے میری کچھی نہی مِلی۔۔ پر اُس وقت کچھی سے زیادا مُجھے کچھی والی کی پھِکر تھی۔۔ اُپر والا درواجا بںد کِیا اؤر شیشے کے سامنے بیٹھکر میں جاںگھیں پھیلاکر اَپنی یونِ کو ہاتھ سے مسلنے لگی۔ّ۔ّ۔ّ۔
اُسکے نام پر مت جانا۔ّ۔ وو کہتے ہیں نا! آںکھ کا اَںدھا اؤر نام نینسُکھ۔ّ۔ سُںدر بِلکُل ایسا ہی تھا۔۔ ایک دم کالا کلُوٹا۔۔ اؤر 6 پھیٹ سے بھی لںبا اؤر تگڑا ساںڑ! مُجھے اُس'سے گھِن تو تھی ہی۔۔ ڈر بھی بہُت لگتا تھا۔۔ مُجھے تو دیکھتے ہی وہ ایسے گھُورتا تھا جیسے اُسکی آںکھوں میں کش-رے لگا ہو اؤر مُجھکو نںگی کرکے دیکھ رہا ہو۔ّ۔ اُسکی جگہ اؤر کوئی بھی اُس سمے اُپر آیا ہوتا تو میں اُسکو پیار سے اَںدر بِٹھا کر چاے پِلاتی اؤر اَپنا اَںگ-پردرشن اَبھِیان چالُو کر دیتی۔ّ۔ پر اُس'سے تو مُجھے اِس دُنِیا میں سبسے زیادا نفرت تھی۔ّ۔
اُسکا بھی ایک کارن تھا۔۔
کریب 10 سال پہلے کی بات ہے۔۔ میں 7-8 سال کی ہی تھی۔ ممّی کوئی 30 کے کریب ہوگی اؤر وو ہرمزدا سُںدر 20 کے آس پاس۔ لںبا تو وو اُس وقت بھی اِتنا ہی تھا، پر اِتنا تگڑا نہی۔ّ۔۔
سردِیوں کی بات ہے۔ّ۔ میں اُس وقت اَپنی دادی کے پاس نیچے ہی سوتی تھی۔ّ۔ نیچے تب تک کوئی اَلگ کمرا نہی تھا۔ّ۔ 18 جے 30 کی چھت کے نیچے سِرف اُپر جانے کے لِئے جینا بنا ہُآ تھا۔ّ۔رات کو اُنسے روز راجا-رانی کی کہانِیاں سُنتی اؤر پھِر اُنکے ساتھ ہی دُبک جاتی۔ّ۔ جب بھی پاپا مار پیٹ کرتے تھے تو ممّی نیچے ہی آکر سو جاتی تھی۔۔ اُس رات بھی ممّی نے اَپنی چارپائی نیچے ہی ڈال لی تھی۔ّ۔
ہمارا درواجا کھُلتے سمے کافی آواز کرتا تھا۔ّ۔ درواجا کھُلنے کی آواز سے ہی شاید میں اُنیدی سی ہو گیی ۔۔۔
"مان بھی جا اَب۔۔ 15 مِنِٹ سے زیادا نہی لگوںگا۔ّ۔" شاید یہی آواز آئی تھی۔۔ میری نیںد کھُل گیّ۔۔ مردانا آواز کے کارن پہلے مُجھے لگا کِ پاپا ہیں۔۔ پر جیسے ہی مینے اَپنی رزائی میں سے جھاںکا; میرا بھرم ٹُوٹ گیا۔۔ نیچے اَںدھیرا تھا۔۔ پر باہر سٹریٹ لائیٹ ہونے کے کارن دھُںدھلا دھُںدھلا دِکھائی دے رہا تھا۔ّ۔
"پاپا تو اِتنے لںبے ہیں ہی نہی۔۔!" مینے مین ہی مین سوچا۔ّ۔
وو ممّی کو دیوار سے چِپکائے اُس'سے سٹکار کھڑا تھا۔۔ ممّی اَپنا مؤن وِرودھ اَپنے ہاتھوں سے اُسکو پِچھے دھکیلنے کی کوشِش کرکے جاتا رہی تھی۔ّ۔
"دیکھ چاچی۔۔ اُس دِن بھی تُونے مُجھے ایسے ہی ٹرکا دِیا تھا۔۔ میں آج بڑی اُمّید کے ساتھ آیا ہُوں۔ّ۔ آج تو تُجھے دینی ہی پڑیگی۔۔!" وو بولا۔ّ۔ّ۔
"تُم پاگل ہو گیے ہو کیا سُندر؟ یے بھی کوئی ٹائیم ہے۔ّ۔تیرا چاچا مُجھے جان سے مار دیگا۔ّ۔ّ۔ تُم جلدی سے 'وو' کام بولو جِسکے لِئے تُمہے اِس وقت آنا زرُوری تھا۔۔ اؤر جاّو یہاں سے۔ّ۔!" ممّی پھُسپھُسائی۔ّ۔
"کام بولنے کا نہی۔۔ کرنے کا ہے چاچی۔۔ اِسشہ۔۔" سِسکی سی لیکر وو واپس ممّی سے چِپک گیا۔ّ۔
اُس وقت میری سمجھ میں نہی آ رہا تھا کِ ممّی اؤر سُندر میں یے چھینا جھپٹی کیُوں ہو رہی ہے۔ّ۔میرا دِل دھڑکنے لگا۔ّ۔ پر میں ڈر کے مارے ساںس روکے سب دیکھتی اؤر سُنتی رہی۔ّ۔
"نہی۔۔ جاّو یہاں سے۔ّ۔ اَپنے ساتھ مُجھے بھی مرواّوگے۔ّ۔" ممّی کی کھُسپھُساہٹ بھی اُنکی سُریلی آواز کے کارن ساپھ سمجھ میں آ رہی تھی۔ّ۔۔
"وو لُڈرُو میرا کیا بِگاڑ لیگا۔ّ۔ تُم تو ویسے بھی مروگی اَگر آج میرا کام نہی کروایا تو۔ّ۔ میں کل اُسکو بتا دُوںگا کی مینے تُمہے باجرے والے کھیت میں اَنِل کے ساتھ پکڑا تھا۔ّ۔۔" سُںدر اَپنی گھٹِیا سی ہںسی ہںسنے لگا۔ّ۔۔
"میں۔ّ۔ میں منا تو نہی کر رہی سُںدر۔ّ۔ کر لُوںگی۔۔ پر یہاں کیسے کرُوں۔ّ۔ تیری دادی لیٹی ہُئی ہے۔ّ۔ اُٹھ گیی تو؟" ممّی نے گھِگھِیاتے ہُئے وِرودھ کرنا چھچوڑ دِیا۔ّ۔۔
"کیا بات کر رہی ہو چاچی؟ اِس بُدھِیا کو تو دِن میں بھی دِکھائی سُنائی نہی دیتا کُچّھ۔۔ اَب اَںدھیرے میں اِسکو کیا پتا لگیگا۔ّ۔" سُںدر سچ کر رہا تھا۔ّ۔۔
"پر چھہوٹی بھی تو یہیں ہے۔ّ۔ میں تیرے ہاتھ جوڑتی ہُوں۔ّ۔" ممّی گِڑگِڈائی۔ّ۔
"یے تو بچّی ہے۔۔ اُٹھ بھی گیی تو اِسکی سمجھ میں کیا آایگا؟ ویسے بھی یے تُمہاری لاڈلی ہے۔ّ۔ بول دینا کِسی کو نہی بتاّیگی۔ّ۔ اَب دیر مت کرو۔۔ جِتنی دیر کروگی۔۔ تُمہارا ہی نُکسان ہوگا۔ّ۔ میرا تو کھڑے کھڑے ہی نِکلنے والا ہے۔ّ۔ اَگر ایک بار نِکل گیا تو آدھے پؤنے گھںٹے سے پہلے نہی چھُوتیگا۔۔ پہلے بتا رہا ہُوں۔ّ۔"
میری سمجھ میں نہی آ رہا تھا کِ یے 'نِکلنا' چھچھُوٹنا' کیا ہوتا ہے۔۔ پھِر بھی میں دِلچسپی سے اُنکی باتیں سُن رہی تھی۔ّ۔ّ۔ّ۔
"تُم پرسوں کھیت میں آ جانا۔۔ تیرے چاچا کو شہر جانا ہے۔ّ۔ میں اَکیلی ہی جاُّنگی۔۔ سمجھنے کی کوشِش کرو سُندر۔۔ میں کہیں بھاگی تو نہی جا رہی۔ّ۔ّ۔" ممّی نے پھِر اُسکو سمجھانے کی کوشِش کی۔ّ۔۔
" تُمہے میں ہی مِلا ہُوں کیا؟ چُوتِیا بنانے کے لِئے۔ّ۔ اَنِل بتا رہا تھا کِ اُسنے تُمہاری اُسکے باد بھی 2 بار ماری ہے۔ّ۔ اؤر مُجھے ہر بار ٹرکا دیتی ہو۔ّ۔ پرسوں کی پرسوں دیکھیںگے۔ّ۔۔ اَب تو میرے لِئے تو ایک ایک پل کاٹنا مُشکِل ہو رہا ہے۔۔ تُمہے نہی پتا چاچی۔۔ تُمہارے گول گول پُتّھے (نِتںب) دیکھ کر ہی جوان ہُآ ہُوں۔۔ ہمیشا سے سپنا دیکھتا تھا کِ کِسی دِن تُمہاری چِکنی جاںگھوں کو سہلاتے ہُئے تُمہاری رسیلی چُوت چاٹنے کا مؤکا مِلے۔۔ اؤر تُمہارے موٹے موٹے چُوتدوں کی کساوٹ کو مسلتا ہُآ تُمہاری گاںد میں اُںگلی ڈال کر دیکھُوں۔۔ سچ کہتا ہُوں، آج اَگر تُمنے مُجھے اَپنی مارنے سے روکا تو یا تو میں نہی رہُوںگا۔ّ۔ یا تُم نہی رہوگی۔۔ لو پاکڑو اِسّکو۔ّ۔"
اَب جاکر مُجھے سمجھ میں آیا کِ سُندر ممّی کو 'گںدی' بات کرنے کے لِئے کہ رہا ہے۔ّ۔ اُنکی ہرکتیں اِتنی ساپھ دِکھائی نہی دے رہی تھی۔ّ۔ پر یے زرُور ساپھ دِکھ رہا تھا کِ دونو آپس میں گُتّھم گُتّھا ہیں۔ّ۔ میں آںکھیں فاڈے زیادا سے زیادا دیکھنے کی کوشِش کرتی رہی۔ّ۔۔
"یے تو بہُت بڑا ہے۔ّ۔ مینے تو آج تک کِسی کا ایسا نہی دیکھا۔ّ۔۔" ممّی نے کہا۔ّ۔۔
"بڑا ہے چاچی تبھی تو تُمہے زیادا مزا آایگا۔ّ۔ چِںتا نا کرو۔۔ میں اِس ترہ کرُوںگا کِ تُمہے ساری اُمر یاد رہیگا۔ّ۔ ویسے چاچا کا کِتنا ہے؟" سُندر نے کھُش ہوکر کہا۔۔ وہ پلٹ کر کھُد دیوار سے لگ گیا تھا اؤر ممّی کی کمر میری ترپھ کر دی تھی۔ّ۔ّمّمی نے شاید اُسکا کہنا مان لِیا تھا۔ّ۔۔
"دھیرے بولو۔ّ۔ّ۔۔" ممّی اُسکے آگے گھُٹنو کے بل بیٹھ گیّ۔ّ۔ اؤر کُچّھ دیر باد بولی،" اُنکا تو پُورا کھڑا ہونے پر بھی اِس'سے آدھا رہتا ہے۔۔ سچ بتاُّ؟ اُنکا آج تک میری چُوت کے اَںدر نہی جھاڑا۔ّ۔" ممّی بھی اُسکی ترہ گںدی گںدی باتیں کرنے لگی۔۔ میں ہیران تھی۔۔ پر مُجھے مزا آ رہا تھا۔۔ میں مزا لیتی رہی۔ّ۔ّ۔
"واہ چاچی۔ّ۔ پھِر یے گوری چِکنی دو پھُولجھڑِیاں اؤر وو لٹتُو کہاں سے پیدا کر دِیا۔۔" سُںدر نے پُوچّھا۔ّ۔ پر میری سمجھ میں کُچّھ نہی آیا تھا۔ّ۔۔
"سب تُم جیسوں کی دیا ہے۔ّ۔ میری مجبُوری تھی۔ّ۔میں کیا یُوںہی بیوپھا ہو گیّ۔ّ۔؟" کہنے کے باد ممّی نے کُچّھ ایسا کِیا کی سُندر اُچّھل پڑا۔ّ۔۔
"آآّاَہّ۔ّ۔ یے کیا کر رہی ہو چاچی۔ّ۔ مارنے کا اِرادا ہے کیا؟" سُںدر ہلکا سا تیج بولا۔ّ۔ّ۔
"کیا کرُوں میں؟ مُںہ میں تو آ نہی رہا۔ّ۔ باہر سے ہی کھا لُوں تھوڑا سا!" اُسکے ساتھ ہی ممّی بھدّے سے تریکے سے ہںسی۔ّ۔ّ۔
"اَرے تو اِتنا تیج 'بُڑکا' (بیتے) کیُوں بھر رہی ہے۔ّ۔ جیبھ نِکال کر نیچے سے اُپر تک چاٹ لے نا۔ّ۔!" سُندر نے کہا۔ّ۔ّ۔
"ٹھیک ہے۔۔ پر اَب نِکلنے مت دینا۔ّ۔ مُجھے تیّار کرکے کہیں بھاگ جاّو۔ّ۔" ممّی نے سِر اُپر اُٹھاکر کہا اؤر پھِر اُسکی جاںگھوں کی ترپھ مُںہ گھُما لِیا۔ّ۔۔
مُجھے آدھی اَدھُوری باتیں سمجھ آ رہی تھی۔ّ۔ پر اُنمیں بھی مزا اِتنا آ رہا تھا کِ مینے اَپنا ہاتھ اَپنی جاںگھوں کے بیچ دبا لِیا۔ّ۔۔ اؤر اَپنی جاںگھوں کو ایک دُوسری سے رگڑنے لگی۔ّ۔ اُس وقت مُجھے نہی پتا تھا کِ مُجھے یے کیا ہو رہا ہے۔ّ۔ّ۔ّ۔
اَچانک ہمارے گھر کے آگے سے ایک ٹریکٹر گُجرا۔ّ۔ اُسکی روشنی کُچّھ پل کے لِئے گھر میں پھیل گیّ۔۔ ممّی ڈر کر ایک دم اَلگ ہٹ گیّ۔۔ پر مینے جو کُچّھ دیکھا، میرا روم روم روماںچِت ہو گیا۔ّ۔
سُںدر کا لِںگ گدھے کے 'سُوںڈ' کی ترہ بھاری بھرکم، بھیانک اؤر اُسکے چیہرے کے رںگ سے بھی زیادا کالا کلُوٹا تھا۔ّ۔وو ساںپ کی ترہ سامنے کی اؤر اَپنا پھن سا پھیلائے سیدھا کھڑا تھا۔ّ۔ لِںگ کا آگے کا ہِسّا ٹماٹر کی ترہ اَلگ ہی دِکھ رہا تھا۔ ایک پل کو تو میں ڈر ہی گیی تھی۔۔ مینے اُس'سے پہلے کائی بار چھہوٹُو کی 'لُلّی' دیکھی تھی۔۔ پر وو تو مُشکِل سے 2 اِںچ کی تھی۔ّ۔ واپس اَںدھیرا ہونے کے باد بھی اُسکا آکر میری آںکھوں کے سامنے لہراتا رہا۔ّ۔
"کیا ہُآ؟ ہٹ کیُوں گیی چاچی۔۔ کِتنا مزا آ رہا ہے۔۔ تُم تو کمال کا چاٹ'تی ہو۔ّ۔!" سُندر نے ممّی کے بالوں کو پکڑ کر اَپنی اؤر کھیںچ لِیا۔ّ۔۔
"کُچّھ نہی۔۔ ایک مِنِٹ۔ّ۔۔ لائیٹ ऑن کر لُوں کیا؟ بِنا دیکھے مُجھے اُتنا مزا نہی آ رہا۔ّ۔ " ممّی نے کھڑا ہوکر کہا۔ّ۔
"مُجھے تو کوئی دِکّت نہی ہے۔ّ۔ تُم اَپنی دیکھ لو چاچی۔ّ۔!" سنڈر نے کہا۔ّ۔۔
"ایک مِنِٹ۔ّ۔!" کہکر ممّی میری ترپھ آئی۔۔ مینے گھبراکر اَپنی آںکھیں بںد کر لی۔ّ۔ ممّی نے میرے پاس آکر جھُک کر دیکھا اؤر مُجھے تھپکی سی دیکر رزائی میرے مُںہ پر ڈال دی۔ّ۔
کُچّھ ہی دیر باد رزائی میں سے چھن چھن کر پرکاش مُجھ تک پہُںچنے لگا۔ّ۔ میں بیچین سی ہو گیّ۔۔ میرے کانو میں 'سپڈ سپڈ' اؤر سُندر کی ہلکی ہلکی سِسکِیاں سُنائی دے رہی تھی۔ّ۔ مُںہ ڈھک کر سونے کی تو مُجھے ایسے بھی آدت نہی تھی۔ّ۔ پھِر مُجھے سارا 'تماشا' دیکھنے کی للک بھی اُٹھ رہی تھی۔ّ۔
کُچّھ ہی دیر باد مینے بِستیر اؤر رزائی کے بیچ تھوڑی سی جگہ بنائی اؤر سامنے دیکھنے لگی۔ّ۔ میرے اَچرج کا کوئی ٹھِکانا نا رہا۔۔ "یے ممّی کیا کر رہی ہیں؟" میری سمجھ میں نہی آیا۔ّ۔۔
گھُٹنو کے بل بیٹھی ہُئی ممّی نے اَپنے ہاتھ میں پکڑ کر سُندر کا بھیانک لِںگ اُپر اُٹھا رکھا تھا اؤر سُندر کے لِںگ کے نیچے لٹک رہے موٹے موٹے گولوں (ٹیسٹیس)کو باری باری سے اَپنے مُںہ میں لیکر چُوس رہی تھی۔ّ۔
میری گھِگھی بںدھتی جا رہی تھی۔ّ۔ سب کُچّھ میرے لِئے اَوِشوسنیے سپنے جیسا تھا۔۔ میں تو اَپنی پلکیں تک جھپکنا بھُول چُکی تھی۔ّ۔ّ۔
سُندر کھڑا کھڑا ممّی کا سِر پکڑیں سِسک رہا تھا۔۔ اؤر ممّی بار بار اُپر دیکھ کر مُشکُرا رہی تھی۔ّ۔ سُندر کی آںکھیں پُوری ترہ بںد تھی۔ّ۔ اِسیلِئے مینے رزائی کو تھوڈا سا اؤر اُپر اُٹھا لِیا۔ّ۔۔
کُچّھ دیر باد ممّی نے گولوں کو چھچوڑ کر اَپنی پُوری جیبھ باہر نِکالی اؤر سُندر کے لِںگ کو نیچے سے شُرُو کرکے اُپر تک چاٹ لِیا۔۔ مانو وہ کوئی آئیسکریم ہو۔ّ۔۔
"اوہُواُو۔ّ۔ اِشہ۔ّ۔ میرا نِکل جاّیگا۔ّ۔!" سُںدر کی ٹاںگیں کاںپ اُٹھی۔ّ۔ پر ممّی بار بار اُپر نیچے نیچے اُپر چاٹ-تی رہی۔۔ سُندر کا پُورا لِںگ ممّی کے تھُوک سے گیلا ہوکر چمکنے لگا تھا۔۔
"تُمہارے پاس کِتنا ٹائیم ہے؟" ممّی نے لِںگ کو ہاتھ سے سہلاتے ہُئے پُوچّھا۔ّ۔۔
"میرے پاس تو پُوری رات ہے چاچی۔ّ۔ کیا اِرادا ہے؟" سُندر نے ساںس بھر کر کہا۔ّ۔
"تو نِکل جانے دو۔ّ۔" ممّی نے کہا اؤر لِںگ کے سُوپدے پر مُںہ لگا کر اَپنے ہاتھ کو لِںگ پر۔ّ۔تیزی سے آگے پِچھے کرنے لگی۔ّ۔
اَچانک سُندر نے اَپنے گھُٹنو کو تھوڑا سا موڑا اؤر دیوار سے سٹکار ممّی کے بالوں کو کھیںچتے ہُئے لِںگ کو اُسکے مُںہ میں تھُوسنے کی کوشِش کرنے لگا۔ّ۔ 'ٹماٹر' تو ممّی کے مُںہ میں گھُس بھی گیا تھا۔۔ پر شاید ممّی کا دم گھُٹنے لگا اؤر اُنہونے کِسی ترہ اُسکو نِکال دِیا۔ّ۔
سُںدر کا لِںگ ممّی کے چیہرے پر گاڑھے ویرے کی پِچکارِیاں سی چھچوڑ رہا تھا۔۔ ۔۔ ممّی نے واپس سُوپدے کے آگے مُںہ کھولا اؤر سُندر کے رس کو گٹاکنے لگی۔ّ۔ جب کھیل ختم ہو گیا تو ممّی نے ہںستے ہُئے کہا،" سارا چیہرا کھراب کر دِیا۔۔"
"میں تو اَںدر ہی چھچوڑنا چاہتا تھا چاچی۔ّ۔ تُمنے ہی مُںہ ہٹا لِیا۔۔" سُندر کے چیہرے سے سنتُستِ جھلک رہی تھی۔ّ۔۔
"کمال کا لںڈ ہے تُمہارا۔ّ۔ مُجھے پہلے پتا ہوتا تو میں کبھی تُمہے نا تڑپتِ۔ّ۔" ممّی نے سِرف اِتنا ہی کہا اؤر سُںدر کی شرٹ سے اَپنے چیہرے کو ساپھ کرنے لگی۔ّ۔ّ۔
مُجھے تو تب تک اِتنا ہی پتا تھا کِ 'لُلّی' مُوتنے کے کام آتی ہے۔ّ۔ آج پہلی بار پتا چلا کِ 'یے' اؤر کُچّھ بھی چھچوڑتا ہے۔۔ جو بہُت میٹھا ہوتا ہوگا۔ّ۔ تبھی تو ممّی چٹکھارے لے لیکر اُسکو باد میں بھی چاٹ'تی رہی۔ّ۔
"اَب میری باری ہے۔ّ۔ کپڑے نِکال دو۔ّ۔" سُںدر نے ممّی کو کھڑا کرکے اُنکے نِتںب اَپنے ہاتھوں میں پکڑ لِئے۔ّ۔۔
"تُم پاگل ہو کیا؟ پرسوں کو میں سارے نِکال دُوںگی۔ّ۔ آج سِرف سلوار نیچے کرکے 'چود' لو۔ّ۔" ممّی نے ناڈا ڈھیلا کرتے ہُئے کہا۔ّ۔
میرا اَشلیل شبدکوش اُنکی باتوں کے کارن بڑھتا ہی جا رہا تھا۔ّ۔
"مین تو کر رہا ہے چاچی کِ تُمہے اَبھی نگی کرکے کھا جاُّ! پر اَپنا وادا یاد رکھنا۔ّ۔ پرسوں کھیت والا۔ّ۔" سُندر نے کہا اؤر ممّی کو جھُکانے لگا۔۔ پر ممّی تو جانتی تھی۔ّ۔ ہلکا سا اِشارا مِلتے ہی ممّی نے اُلٹی ہوکر جھُکتے ہُئے اَپنی کوہانِیا پھرش پر ٹیکا لی اؤر گھُٹنو کے بل ہوکر جاںگھوں کو کھولتے ہُئے اَپنے نِتںبوں کو اُپر اُٹھا لِیا۔ّ۔

[Image: 52.gif]
 •
      Website Find
Reply


rajbr1981 Online
en.roksbi.ru Aapna Sabka Sapna
****
Verified Member100000+ PostsVideo ContributorMost ValuableExecutive Minister Poster Of The YearSupporter of en.roksbi.ruBee Of The Year
Joined: 26 Oct 2013
Reputation: 4,404


Posts: 118,530
Threads: 3,631

Likes Got: 20,942
Likes Given: 9,112


db Rs: Rs 2,905.1
#3
14-12-2014, 02:36 AM

بالی اُمر کی پیاس پارٹ--3
سُندر ممّی کا دیوانا یُوں ہی نہی تھا۔۔ نا ہی اُسنے ممّی کی جھُوٹھی تاریف کی تھی۔ّ۔ آج بھی ممّی جب چلتی ہیں تو دیکھنے والے دیکھتے رہ جاتے ہیں۔۔ چلتے ہُئے ممّی کے نِتںب ایسے تھِرکتے ہیں مانو نِتںب نہی کوئی تبلا ہو جو ہلکی سی ٹھپ سے ہی پُورا کاںپنے لگتا ہے۔ّ۔ کٹورے کے آکر کے دونو نِتںبوں کا اُٹھان اؤر اُنکے بیچ کی درار; سب کاتِلانا تھے۔ّ۔
ممّی کے کسے ہُئے شریر کی دُودھِیا رںگت اؤر اُس پر اُنکی کاتِل آدیّں; کؤن نا مر مِٹے!
کھیر، ممّی کے کوہنِیوں اؤر گھُٹنو کے بل جھُکتے ہی سُندر اُنکے پِچھے بیٹھ گیا۔ّ۔ اَگلے ہی پل اُنہونے ممّی کے نِتںبوں پر تھپکی مار کر سلوار اؤر پیںٹی کو نیچے کھیںچ دِیا۔ اِسکے ساتھ ہی سُندر کے مُںہ سے لار ٹپک گیّ،" کیا مست گورے کسے ہُئے چُوتڑ ہیں چاچی۔۔!" کہتے ہُئے اُسنے اَپنے دونو ہاتھ ممّی کے نِتںبوں پر چِپکا کر اُنہے سہلانا شُرُو کر دِیا۔ّ۔
ممّی مُجھسے 90 ڈِگری کے اَنگیل پر جھُکی ہُئی تھی، اِسیلِئے مُجھے اُنکے اُوںچے اُٹھے ہُئے ایک نِتںب کے اَلاوا کُچّھ دِکھائی نہی دے رہا تھا۔۔ پر میں ٹکٹکی لگائے تماشا دیکھتی رہی۔ّ۔ّ۔
"ہائے چاچی! تیری چُوت کِتنی رسیلی ہے اَبھی تک۔ّ۔ اِسکو تو بڑے پیار سے ٹھوکنا پڑیگا۔ّ۔ پہلے تھوڑی چُوس لُوں۔ّ۔" اُسنے کہا اؤر ممّی کے نِتںبوں کے بیچ اَپنا چیہرا گھُسا دِیا۔ّ۔۔ ممّی سِسکتے ہُئے اَپنے نِتںبوں کو اِدھر اُدھر ہٹانے کی کوشِش کرنے لگی۔ّ۔
"آاَیّیشہّہ۔ّ۔اَب اؤر مت تڈپا سُندر۔ّآّاَہّ۔ّ۔۔ میں تیّار ہُوں۔۔ ٹھوک دو اَںدر!"
"ایسے کیسے ٹھوک دُوں اَںدر چاچی۔ّ۔؟ اَبھی تو پُوری رات پڑی ہے۔ّ۔۔" سُںدر نے چیہرا اُٹھاکر کہا اؤر پھِر سے جیبھ نِکال کر چیہرا ممّی کی جاںگھوں میں گھُسا دِیا۔ّ۔
"سمجھا کرو سُندر۔ّ۔ آآہّ۔ّ۔پھرش مُجھے چُبھ رہا ہے۔ّ۔ تھوڑی جلدی کرو۔۔!" ممّی نے اَپنا چیہرا بِلکُل پھرش سے سٹا لِیا۔۔ اُنکے 'دُودھ' پھرش پر ٹِک گیے۔ّ۔ّ،" اَچّچھا۔۔ ایک مِنِٹ۔ّ۔ مُجھے کھڑی ہونے دو۔ّ۔!"
ممّی کے کہتے ہی سُندر نے اَچّھے بچّے کی ترہ اُنہے چھچوڑ دِیا۔ّ۔ اؤر ممّی نے کھڑا ہوکر میری ترپھ مُںہ کر لِیا۔ّ۔
جیسے ہی سُندر نے اُنکا کمیز اُپر اُٹھایا۔۔ ممّی کی پُوری جاںگھیں اؤر اُنکے بیچ چھہوٹے چھہوٹے گہرے کالے بالوں والی موٹی موٹی یونِ کی پھاںکیں میرے سامنے آ گیّ۔ّ۔ ایک بار تو کھُد میں ہی شرما گیّ۔ّ۔ گرمِیوں میں جب میں کیِ بار چھہوٹُو کے سامنے نںگی ہی باتھرُوم سے نِکل آتی تو ممّی مُجھے 'شیم شیم' کہ کر چِڑھاتی تھی۔ّ۔ پھِر آج کیُوں اَپنی شیم شیم کو سُندر کے سامنے پروس دِیا; اُس وقت میری سمجھ سے باہر تھا۔ّ۔۔
سُندر گھُٹنے ٹکے کر ممّی کے سامنے میری ترپھ پیٹھ کرکے بیٹھ گیا اؤر ممّی کی یونِ میری نزروں سے چھِپ گیّ۔ّ۔ اَگلے ہی پل ممّی آںکھیں بںد کرکے سِسکنے لگی۔ّ۔ اُنکے مُںہ سے اَجیب سی آوازیں آ رہی تھی۔ّ۔
میں ہیرت سے سب کُچّھ دیکھ رہی تھی۔ّ۔
"بس-بس۔ّ۔ مُجھسے کھڑا نہی رہا جا رہا سُندر۔ّ۔ دیوار کا سہارا لینے دو۔۔"، ممّی نے کہا اؤر سائیڈ میں ہوکر دیوار سے پیٹھ سٹا کر کھڑی ہو گیّ۔ّ۔ اُنہونے اَپنے ایک پیر سے سلوار بِلکُل نِکال دی اؤر سُندر کے اُنکے سامنے بیٹھتے ہی اَپنی نںگی ٹاںگ اُٹھاکر سُندر کے کںدھے پر رکھ دی۔۔
اَب سُندر کا چیہرا اؤر ممّی کی یونِ مُجھے آمنے سامنے دِکھائی دے رہے تھے۔۔ ہائے رام! سُندر نے اَپنی جیبھ باہر نِکالی اؤر ممّی کی یونِ میں گھُسیڈ دی۔۔ ممّی پہلے کی ترہ ہی سِسکنے لگی۔ّ۔ ممّی نے سُندر کا سِر کسکر پکڑ رکھا تھا اؤر سُںدر اَپنی جیبھ کو کبھی اَںدر باہر اؤر کبھی اُپر نیچے کر رہا تھا۔ّ۔
اَںجانے میں ہی میرے ہاتھ اَپنی سلوار میں چلے گیے۔۔ مینے دیکھا; میری یونِ بھی چِپچِپی سی ہو رکھی ہے۔۔ مینے اُسکو ساپھ کرنے کی کوشِش کی تو مُجھے بہُت مزا آیا۔ّ۔۔
اَچانک ممّی پر مانو پہاڑ سا ٹُوٹ پڑا۔ّ۔ جلدی میں سُندر کے کںدھے سے پیر ہٹانے کے چکّر میں ممّی لڑکھڑا کر گِر پڑی۔ّ۔ اُپر سے پاپا زور زور سے بڑبڑاتے ہُئے آ رہے تھے۔ّ۔،"سالی، کمِنِ، کُتِیا! کہاں مر گیّ۔ّ۔ّ؟"
سُندر بھاگ کر ہماری کھاٹ کے نیچے گھُس گیا۔ّ۔ پر ممّی جب تک سںبھال کر کھڑی ہوتی، پاپا نیچے آ چُکے تھے۔۔ ممّی اَپنی سلوار بھی پہن نہی پائی تھی۔ّ۔
پاپا نیںد میں تھے اؤر شاید نشے میں بھی۔۔ کُچّھ پل ممّی کو ٹکٹکی لگائے دیکھتے رہے پھِر بولے،" بہنچوڑ کُتِیا۔۔ یہاں نںگی ہوکر کیا کر رہی ہے۔ّ؟ کِسی یار کو بُلایا تھا کیا؟" اؤر پاس آکر ایک زور کا تھپّڑ ممّی کو جڑ دِیا۔ّ۔۔
میں سہم گیی تھی۔ّ۔
ممّی تھرتھرتے ہُئے بولی۔ّ۔،"نناہی۔ّ۔ وو ۔۔ّ۔میری سلوار میں کُچّھ گھُس گیا تھا۔ّ۔ پتا نہی کیا تھا۔ّ۔"
"ہمیشا 'کُچّھ' تیری سلوار میں ہی کیُوں گھُستا ہے کُتِیا۔ّ۔ تیری چُوت کوئی شہد کا چھتّا ہے کیا؟۔ّ۔" پاپا نے گُرّتے ہُئے ممّی کا گلا پکڑ لِیا۔ّ۔
ممّی گِڑگِدتے ہُئے پاپا کے کدموں میں آ گِری،"پلیز۔۔ ایسا مت کہِئے۔۔ میرا تو سب کُچّھ آپ کا ہی ہے۔ّ۔۔!"
"ہُوںمّ۔ّ۔ یے بھی تو تیرا ہی ہے۔۔ لے سںبھال اِسکو۔۔ کھڑا کر۔ّ۔" میں اَچرج سے پاپا کا لِںگ دیکھتی رہ گیّ۔۔ اُنہونے اَپنی چین کھولکر اَپنا لِںگ باہر نِکال لِیا اؤر ممّی کے مُںہ میں تھُوسنے لگے۔ّ۔ میں سُندر کا لِںگ دیکھنے کے باد اُنکا لِںگ دیکھ کر ہیران تھی۔۔ اُنکا لِںگ تو چھہوٹا سا تھا بِلکُل۔۔ اؤر مرے ہُئے چُوہے کی ترہ لٹک رہا تھا۔ّ۔۔
"اُپر چلِئے آپ۔۔ میں کر دُوںگی کھڑا۔ّ۔ یہاں چھہوٹی اُٹھ جاّیگی۔ّ۔ جیسے کہوگے ویسے کر لُوںگی۔ّ۔۔" کہتے ہُئے ممّی اُٹھی اؤر پاپا کے لِںگ کو سہلاتے ہُئے اُنہے اُپر لے گیّ۔ّ۔
اُنکے اُپر جاتے ہی سُندر ہڑبڑاہٹ میں میری چارپائی کے نیچے سے نِکلا اؤر درواجا کھول کر بھاگ گیا۔ّ۔
--------------------------------------------------------------------------------------------------------------
تیسرے دِن میں جانبُوجھ کر سکُول نہی گیّ۔۔ دیدی اؤر چھہوٹُو سکُول جا چُکے تھے۔ّ۔ اؤر پاپا شہر۔ّ۔۔
"اَب پڑی رہنا یہاں اَکیلی۔ّ۔ میں تو چلی کھیت میں۔۔" ممّی سجدھج کر تیّار ہو گیی تھی۔۔ کھیت جانے کے لِئے۔ّ۔!
"نہی ممّی۔۔ میں بھی چلُوںگی آپکے ساتھ۔ّ۔ّ۔!" مینے زِد کرتے ہُئے کہا۔ّ۔۔
"پاگل ہے کیا؟ تُجھے پتا نہی۔۔ وہاں کِتنے موٹے موٹے ساںپ آ جاتے ہیں۔ّ۔ کھا جاّیںگے تُجھے۔ّ۔" ممّی نے مُجھے ڈراتے ہُئے کہا۔ّ۔۔
میرے جیہن میں تو سُندر کا 'ساںپ' ہی چکّر کاٹ رہا تھا۔۔ وہی دوبارا دیکھنے ہی تو جانا چاہتی تھی کھیت میں۔ّ۔،" پر آپکو کھا گیے تو ممّی۔ّ۔؟" مینے کہا۔۔
"میں تو بڑی ہُوں بیٹی۔۔ ساںپ کو کابُو میں کر لُوںگی۔ّ۔ مار بھی دُوںگی۔ّ۔ تُو یہیں رہ اؤر سو جا!" ممّی نے جواب دِیا۔ّ۔۔
"تو آپ مار لینا ساںپ کو۔ّ۔ میں تو دُور سے ہی دیکھتی رہُوںگی۔ّ۔۔ کُچّھ بولُوںگی نہی۔ّ۔۔" مینے زِد کرتے ہُئے کہا۔ّ۔
"چُپ کر۔۔ زیادا بکواس مت کر۔ّ۔ یہیں رہ۔۔ میں جا رہی ہُوں۔ّ۔!" ممّی چل دی۔ّ۔
میں روتی ہُئی نیچے تک آ گیّ۔۔ میری آںکھوں سے موٹے موٹے آںسُو ٹپک رہے تھے۔ّ۔سُندر کے 'ساںپ' کو دیکھنے کے لِئے بیچین ہی اِتنی تھی میں۔۔ آخِرکار میری زِد کے آگے ممّی کو جھُکنا پڑا۔ّ۔ پر وو مُجھے کھیت نہی لے گیّ۔۔ کھُد بھی گھر پر ہی رہ گیی وو!
ممّی کو کپڑے بدل کر مُںہ چڑھائے گھر میں بیٹھے 2 گھںٹے ہو گیے تھے۔۔ میں اُٹھی اؤر اُنکی گود میں جاکر بیٹھ گیّ،"آپ ناراز ہو ممّی؟"
"ہاں۔ّ۔ اؤر نہی تو کیا؟ کھیت میں اِتنا کام ہے۔ّ۔ تیرے پاپا آتے ہی میری پِٹائی کریںگے۔ّ۔!" ممّی نے کہا۔ّ۔۔
"پاپا آپکو کیُوں مارتے ہیں ممّی۔۔ ؟ مُجھے پاپا بہُت گںدے لگتے ہیں۔ّ۔
"آپ بھی تو بڑی ہو۔۔ آپ اُنہے کیُوں نہی مارتی؟" مینے بھولیپن سے پُوچّھا۔ّ۔
ممّی کُچّھ دیر چُپ ہی رہی اؤر پھِر ایک لںبی ساںس لی،" چھچوڑ اِن باتوں کو۔۔ تُو آج پھِر میری پِٹائی کروانا چاہتی ہے کیا؟"
"نہی ممّی۔۔!" مینے مایُوس ہوکر کہا۔ّ۔
"تو پھِر مُجھے جانے کیُوں نہی دیتی کھیت میں؟" ممّی نے ناراز ہوکر اَپنا مُںہ پھُلاتے ہُئے کہا۔ّ۔۔
پتا نہی میں کیا جواب دیتی اُس وقت۔۔ پر اِس'سے پہلے میں بولتی۔۔ نیچے سے سُںدر کی آواز آ گیّ،"چاچا۔ّ۔۔ او چاچا!"
ممّی اَچانک کھڑی ہو گیی اؤر نیچے جھاںکا۔۔ سُندر اُپر ہی آ رہا تھا۔۔
"اُپر آتے ہی اُسنے میری اؤر دیکھتے ہُئے پُوچّھا،" چاچا کہاں ہیں اَںجُو؟"
"شہر گیے ہیں۔ّ۔!" مینے جواب دیتے ہُئے اُنکی پیںٹ میں 'ساںپ' ڈھُوںڈھنے کی کوشِش کی۔۔ پر ہُلکے اُبھار کے اَلاوا مُجھے کُچّھ نزر نہی آیا۔ّ۔
"اَچّچھا۔ّ۔ تُو آج سکُول کیُوں نہی گیّ؟" باہر چارپائی پر وو میرے ساتھ بیٹھ گیا اؤر ممّی کو گھُورنے لگا۔ّ۔ ممّی سامنے کھڑی تھی۔ّ۔۔
"بس ایسے ہی۔۔ میرے پیٹ میں درد تھا۔ّ۔" مینے وہی جھُوٹھ بولا جو سُبہ ممّی کو بولا تھا۔ّ۔
سُندر نے میری ترپھ جھُک کر ایک ہاتھ سے میرا چیہرا تھاما اؤر میرے ہوںٹو کے پاس گالوں کو چُوم لِیا۔۔ مُجھے اَپنے بدن میں گُدگُدی سی مہسُوس ہُئی۔ّ۔
"یے لے۔ّ۔ّاؤر باہر کھیل لے۔ّ۔۔!" سُندر نے میرے ہاتھ میں 5 رُپئے کا سِکّا رکھ دِیا۔ّ۔
اُس وقت 5 رُپئے میرے لِئے بہُت تھے۔۔ پر میں بیوکُوف نہی تھی۔۔ مُجھے پتا تھا تو مُجھے گھر سے بھگانے کے لِئے ایسا بول رہا ہے،" نہی۔۔ میرا من نہی ہے۔۔ مینے پیسے اَپنی مُٹّھی میں دبائے اؤر ممّی کا ہاتھ پکڑ کر کھڑی ہو گیّ۔ّ۔
"جا نا چھہوٹی۔ّ۔ کبھی تو میرا پِچّھا چھچوڑ دِیا کر!" ممّی نے ہُلکے سے گُسّے میں کہا۔ّ۔۔
میں سِر اُپر اُٹھا اُنکی آںکھوں میں دیکھا اؤر ہاتھ اؤر بھی کسکر پکڑ لِیا،" نہی ممّی۔۔ مُجھے نہی کھیلنا۔ّ۔۔!"
"تُم آج کھیت میں نہی گیی چاچی۔ّ۔ کیا بات ہے؟" سُندر کی آواز میں وِنمرتا تھی۔۔ پر اُسکے چیہرے سے دھمکی سی جھلک رہی تھی۔ّ۔
"یے جانے دے تب جاُّ نا۔۔ اَب اِسکو لیکر کھیت کیسے آتی۔۔!" ممّی نے بُرا سا مُںہ بناکر کہا۔ّ۔۔
"آج کھالی نہی جاُّنگا چاچی۔۔ چاہے کُچّھ ہو جائے۔۔ باد میں مُجھے یے مت کہنا کِ بتایا نہی۔۔" سُندر نے گُرّتے ہُئے کہا اؤر اَںدر کمرے میں جاکر بیٹھ گیا۔ّ۔۔
"اَب میں کیا کر سکتی ہُوں۔۔ تُم کھُد ہی دیکھ لو!" ممّی نے وِوش ہوکر اَںدر جاکر کہا۔۔ اُنکی اُںگلی مجبُوتی سے پکڑے میں اُنکے ساتھ ساتھ جاکر درواجے کے پِچھے کھڑی ہو گیّ۔ّ۔ ممّی درواجے کے سامنے اَںدر کی اؤر چیہرا کِئے کھڑی تھی۔ّ۔۔
اَچانک پِچھے سے کوئی آیا اؤر ممّی کو اَپنی باہوں میں بھرکر جھٹکے سے اُٹھایا اؤر بیڈ پر لیجاکار پٹک دِیا۔۔ میری تو کُچّھ سمجھ میں ہی نہی آیا۔۔
ممّی نے چِلّانے کی کوشِش کی تو وا ممّی کے اُپر سوار ہو گیا اؤر اُنکا مُںہ دبا لِیا،" تُو تو بڑی کمِنِ نِکلی بھابھی۔۔ پتا ہے کِتنی دیر اِںتجار کرکے آیّں ہیں کھیت میں۔ّ۔" پھِر سُندر کی اؤر دیکھکر بولا،"کیا یار؟ اَبھی تک نںگا نہی کِیا اِس رںڈی کو۔۔"
اُسکے چیہرا سُندر کی اؤر گھُومنے پر مینے اُنہے پہچانا۔۔ وو اَنِل چاچا تھے۔ّ۔ ہمارے گھر کے پاس ہی اُنکا گھر تھا۔۔ پیشے سے ڈاکٹر۔ّ۔مّمی کی ہی اُمر کے ہوںگے۔ّ۔ ممّی کو مُشکِل میں دیکھ میں بھاگکر بِستیر پر چڑھِ اؤر چاچا کو دھکّا دیکر اُنکو ممّی کے اُپر سے ہٹانے کی کوشِش کرنے لگی،"چھچوڑ دو میری ممّی کو!" میں رونے لگی۔ّ۔
اَچانک مُجھے دیکھ کر وو سکپکا گیا اؤر ممّی کے اُپر سے اُتر گیا،" تُم۔۔ تُم یہیں ہو چھہوٹی؟"
ممّی شرمِںدا سی ہوکر بیٹھ گیّ،" یے سب کیا ہے؟ جاّو یہاں سے۔۔ اؤر سُندر کی اؤر گھُورنے لگی۔ّ۔ سُندر کھِسِیا کر ہںسنے لگا۔ّ۔
"اَبے پہلے دیکھ تو لیتا۔ّ۔!" سُندر نے اَنِل چاچا سے کہا۔ّ۔۔
"بیٹی۔۔ تیری ممّی کا اِلاج کرنا ہے۔ّ۔ جا باہر جاکر کھیل لے۔۔!" چاچا نے مُجھے پُچکارتے ہُئے کہا۔ّ۔ پر میں وہاں سے ہِلی نہی۔ّ۔
"جاّو یہاں سے۔۔ ورنا میں چِلّا دُوںگی!" ممّی وِرودھ پر اُتر آئی تھی۔ّ۔ شاید مُجھے دیکھ کر۔ّ۔
"چھچوڑ نا تُو ۔۔ یے تو بچّی ہے۔۔ کیا سمجھیگی۔ّ۔ اؤر پھِر یے تیری پرابلم ہے۔۔
ہماری نہی۔۔ اِسکو بھیجنا ہے تو بھیج دے۔۔ ورنا ہم اِسکے آگے ہی شُرُو ہو جاّیںگے۔ّ۔" سُندر نے کہا اؤر سرک کر ممّی کے پاس بیٹھ گیا۔ّ۔۔ ممّی اَب دونو کے بیچ بیٹھی تھی۔ّ۔

"تُو جا نا بیٹی۔۔ مُجھے تیرے چاچا سے اِلاج کروانا ہے۔۔ میرے پیٹ میں درد رہتا ہے۔ّ۔" ممّی نے ہالات کی گںبھیرتا کو سمجھاتے ہُئے مُجھسے کہا۔ّ۔
مینے نا میں سِر ہِلا دِیا اؤر وہیں کھڑی رہی۔ّ۔۔
وو اِںتجار کرنے کے مُوڈ میں نہی لگ رہے تھے۔۔ چاچا ممّی کے پِچھے جا بیٹھے اؤر اُنکے دونو ترپھ سے پیر پسار کر ممّی کی چُوچِیوں کو دبوچ لِیا۔۔ ممّی سِسک اُٹھی۔۔ وو وِرودھ کر رہی تھی پر اُںنپر کوئی اَسر نہی ہُآ۔ّ۔
"نیچے سے درواجا بںد ہے نا؟" سُندر نے چاچا سے پُوچّھا اؤر ممّی کی ٹاںگوں کے بیچ بیٹھ گیا۔ّ۔
"سب کُچّھ بںد ہے یار۔۔ آجا۔۔ اَب اِسکی کھول دیں۔۔" چاچا نے ممّی کا کمیز کھیںچ کر اُنکی برا سے اُپر کر دِیا۔ّ۔۔
"ایک مِنِٹ چھچوڑو بھی۔ّ۔ " ممّی نے جھلّاکر کہا تو وو ٹھِٹھک گیے،" اَچّچھا چھہوٹی۔۔ رہ لے یہیں۔۔ پر کِسی کو بولیگی تو نہی نا۔۔ دیکھ لے۔ّ۔ میں مر جاُّنگِ!"
"نہی ممّی۔۔ میں کِسی کو کُچّھ نہی بولُوںگی۔ّ۔ آپ مرنا مت۔۔ رات والی بات بھی نہی بتاُّنگِ کِسی کو۔ّ۔" مینے بھولیپن سے کہا تو تینو اَواک سے مُجھے دیکھتے رہ گیے۔ّ۔
"ٹھیک ہے۔۔ آرام سے کونے میں بیٹھ جا!" سُںدر نے کہا اؤر ممّی کی سلوار کا ناڈا کھیںچنے لگا۔ّ۔۔
کُچّھ ہی دیر باد اُنہونے ممّی کو میرے سامنے ہی پُوری ترہ نںگی کر دِیا۔۔
میں چُپچاپ سارا تماشا دیکھتی جا رہی تھی۔۔ ممّی نںگی ہوکر مُجھے اؤر بھی سُندر لگ رہی تھی۔۔ اُنکی چِکنی چِکنی لںبی ماںسل جاںگھیں۔۔ اُنکی چھہوٹے چھہوٹے کالے بالوں میں چھِپِ یونِ۔۔ اُنکا کسا ہُآ پیٹ اؤر سینے پر جھُول رہی موٹی موٹی چُوچِیاں سب کُچّھ بڑا پیارا تھا۔ّ۔
سُندر ممّی کی جاںگھوں کے بیچ جھُک گیا اؤر اُنکی جاںگھوں کو اُپر ہوا میں اُٹھا دِیا۔۔ پھِر ایک بار میری ترپھ مُڑکر مُسکُرایا اؤر پِچّھلی رات کی ترہ ممّی کی یونِ کو لپر لپر چاٹنے لگا۔ّ۔۔
ممّی بُری ترہ سیسیّا اُٹھی اؤر اَپنے نِتںبوں کو اُٹھا اُٹھا کر پٹاکنے لگی۔۔ چاچا ممّی کی دونو چُوچِیوں کو مسل رہا تھا اؤر ممّی کے نِچلے ہونٹ کو مُںہ میں لیکر چُوس رہا تھا۔ّ۔
کریب 4-5 مِنِٹ تک ایسے ہی چلتا رہا۔ّ۔ میں سمجھنے کی کوشِش کر ہی رہی تھی کِ آخِر یے اِلاج کؤنسا ہے۔۔ تبھی اَچانک چاچا نے ممّی کے ہوںٹو کو چھچوڑکر بولا،" پہلے تُو لیگا یا میں لے لُوں۔ّ؟"
سُندر نے جیسے ہی چیہرا اُپر اُٹھایا، مُجھے ممّی کی یونِ دِکھائی دی۔۔ سُندر کے تھُوک سے وو اَںدر تک سنی پڑی تھی۔۔ اؤر یونِ کے بیچ کی پتِّیاں اَلگ اَلگ ہوکر پھاںکوں سے چِپکی ہُئی تھی۔۔ مُجھے پتا نہی تھا کِ ایسا کیُوں ہو رہا ہے۔۔ پر میری جاںگھوں کے بیچ بھی کھلبلی سی مچی ہُئی تھی۔ّ۔
"میں ہی کر لیتا ہُوں یار! پر تھوڑی دیر اؤر رُک جا۔۔ چاچی کی چُوت بہُت میٹھی ہے۔ّ۔" سُندر نے کہا اؤر اَپنی پیںٹ نِکال دی۔۔ اِسی پل کا تو میں اِںتجار کر رہی تھی۔۔ سُںدر کا کچّچھا سیدھا اُپر اُٹھا ہُآ تھا اؤر مُجھے پتا تھا کِ کیُوں؟
سُںدر واپس جھُک گیا اؤر ممّی کی یونِ کو پھِر سے چاٹنے لگا۔ّ۔ اُسکا بھاری بھرکم لِںگ اَپنے آپ ہی اُسکے کچّچے سے باہر نِکل آیا اؤر میری آںکھوں کے سامنے لٹکا ہُآ رہ رہ کر جھٹکے مار رہا تھا۔ّ۔
چاچا نے میری اؤر دیکھا تو مینے شرمکار اَپنی نزریں جھُکا لی۔ّ۔۔
چاچا نے بھی کھڑا ہوکر اَپنی پیںٹ نِکال دی۔۔ پر اُنکا اُبھر اُتنا نہی تھا جِتنا سُندر کا۔ّ۔چاچا تھوڑی آگے ہوکر ممّی پر جھُکے اؤر اُنکی گوری گوری چُوچی کے بھُورے رںگ کے نِپّل کو مُںہ میں دبا کر اُنکا دُودھ پینے لگے۔ّ۔مُجھے تب پہلی بار پتا لگا تھا کِ بڑے لوگوں کو بھی 'دُودھ کی زرُورت ہوتی ہے۔ّ۔
ممّی اَپنی دُوسری چُوچی کو کھُد ہی اَپنے ہاتھ سے مسل رہی تھی۔۔ اَچانک میرا دھیان اُنکے دُوسرے ہاتھ کی اؤر گیا۔۔ اُنہونے ہاتھ پِچھے لیجکر چاچا کے کچّچے سے اُنکا لِںگ نِکال رکھا تھا اؤر اُسکو سہلا رہی تھی۔ّ۔ چاچا کا لِںگ سُندر جیسا نہی تھا، پر پھِر بھی پاپا کے لِںگ سے کافی بڑا تھا اؤر سیدھا بھی کھڑا تھا۔ّ۔ ممّی نے اَچانک اُنکا لِںگ پِچھے سے پکڑا اؤر اُسکو اَپنی اؤر کھیںچنے لگی۔ّ۔ّ۔۔
"تیری یہی اَدا تو مُجھے سبسے زیادا پسںد ہے۔ّ۔ یے لے!" چاچا بولے اؤر گھُٹنو کے بل آگے سرک کر اَپنا لِںگ ممّی کے ہوںٹو پر ٹیکا دِیا۔ّ۔ ممّی نے تُرںت اَپنے ہونٹ کھولے اؤر لِںگ کو اَپنے ہوںٹو میں دبا لِیا۔ّ۔
چاچا نے اَپنے ہاتھوں سے پکڑ کر ممّی کی ٹاںگوں کو اَپنی اؤر کھیںچ لِیا۔۔ اِس'سے ممّی کے نِتںب اؤر اُپر اُٹھ گیے اؤر مُجھے سُندر کی ٹاںگوں کے بیچ سے ممّی کی 'گُدا' دِکھنے لگی۔ّ۔ چاچا نے اَپنے ہاتھوں کو ممّی کے گھُٹنو کے ساتھ ساتھ نیچے لیجاکار بِستیر پر جما دِیا۔ّ۔ ممّی اَپنے سِر کو اُپر نیچے کرتے ہُئے چاچا کے لِںگ کو اَپنے مُںہ میں اَںدر باہر کرتے ہُئے چُوسنے میں لگی تھی۔ّ۔۔
اَچانک ممّی اُچّھل پڑی اؤر چاچا کا لِںگ مُںہ سے نِکالتے ہُئے بولی،"نہی سُندر۔۔ پِچھے کُچّھ مت کرو۔۔!"
میری سمجھ میں تب آیا جب سُندر نے کُچّھ بولنے کے لِئے اُنکی یونِ سے اَپنا مُںہ ہٹایا۔ّ۔ مینے دھیان سے دیکھا۔۔ سُندر کی آدھی اُںگلی ممّی کی گُدا میں پھںسی ہُئی تھی۔۔ اؤر ممّی اَپنے نِتںبو کو سِکوڑنے کی کوشِش کر رہی تھی۔ّ۔ّ۔
"اِسکے بِنا کیا مزا ہے چاچی۔۔ اُںگلی ہی تو ڈالی ہے۔۔ اَپنا لںڈ پھںسوںگا تو کیا کہوگی؟ ہے ہے ہے" سُںدر نے کہا اؤر اُںگلی نِکال کر اَلگ ہٹ کر کھڑا ہو گیا۔ّ۔
ممّی کی یونِ پھُول سی گیی تھی۔ّ۔ اُنکی یونِ کا چھید رہ رہ کر کھُل رہا تھا اؤر بںد ہو رہا تھا۔۔ اَچانک سُندر نے اَپنا لِںگ ہاتھ میں پکڑ کر میری اؤر دیکھا۔ّ۔ وہ اِس ترہ مُسکُرایا مانو مُجھے ڈرا رہا ہو۔ّ۔ مینے ایک دم اَپنی نزریں جھُکا لی۔ّ۔۔
سُندر واپس ممّی کی جاںگھوں کے بیچ بیٹھ گیا۔۔ مُجھے اُسکا لِںگ ممّی کی یونِ پر ٹیکا ہُآ دِکھ رہا تھا۔۔ ممّی کی یونِ لِںگ کے پِچھے پُوری چھِپ گیی تھی۔ّ۔
"لے سںبھال۔۔!" سُںدر نے جیسے ہی کہا۔۔ ممّی چھیٹپاٹا اُٹھی۔۔ پر اُنکے مُںہ سے کوئی آواز نہی نِکلی۔۔ چاچا کا لِںگ ممّی کے مُںہ میں پُورا پھںسا ہُآ تھا۔۔ اؤر سُندر کا لِںگ ممّی کی یونِ میں۔ّ۔
سُندر نے اَپنا لِںگ باہر نِکالا اؤر واپس دھکیل دِیا۔۔ ممّی ایک بار پھِر کسمسائی۔ّ۔ ایسا مُجھے چاچا کے ہاتھوں سے اُنکو اَپنے ہاتھ چھُڑانے کی کوشِش کرتے دیکھ کر لگا۔ّ۔
پھِر تو گھاپگھاپ دھکّے لگنے لگے۔۔ کُچّھ دیر باد ممّی کے ہاتھوں کی چچٹپٹاہٹ بںد ہو کر اُنکے نِتںبوں میں آ گیّ۔ّ۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے وو بہُت کھُش ہیں۔۔ سُندر جیسے ہی نیچے کی اؤر دھکّا لگاتا ممّی نِتںبوں کو اُپر اُٹھا لیتی۔ّ۔ اَب تو ایسا لگ رہا تھا جیسے سُندر کم دھکّے لگا رہا ہے اؤر ممّی زیادا۔ّ۔
ایسے ہی دھکّے لگتے لگتے کریب 15 مِنِٹ ہو گیے تھے۔۔ مُجھے چِںتا ہونے لگی کِ آخِر کوئی اَب کُچّھ بول کیُوں نہی رہا ہے۔۔ اَچانک سُںدر اُٹھا اؤر تیزی سے آگے کی اؤر گیا،" ہٹ یہاں سے۔۔ پِچھے چلا جا۔ّ۔"
مینے ممّی کی یونِ کو دیکھا۔۔ اُسکا چچھید لگبھگ 3 گُنا کھُل گیا تھا۔۔ اؤر کوئی رس جیسی چیز اُنکی یونِ سے بہ رہی تھی۔ّ۔
سُندر کے آگے جاتے ہی چاچا پِچھے آ گیے،" گھوڑی بن جا!"
ممّی اُٹھی اؤر پلٹ کر گھُٹنو کے بل بیٹھ کر اَپنے نِتںبوں کو اُپر اُٹھا لِیا۔ّ۔ سُندر نے ممّی کے مُںہ میں اُںگلی ڈال رکھی تھی اؤر میرے سامنے ہی اَپنے لںڈ کو ہِلا رہا تھا۔ّ۔۔ سُندر کی جگہ اَب چاچا نے لے لی تھی۔۔ گھُٹنو کے بل پِچھے سیدھے کھڑے ہوکر اُنہونے ممّی کی یونِ میں اَپنی لِںگ تھُوس دِیا۔ّ۔ اؤر ممّی کی کمر کو پکڑ کر آگے پِچھے ہونے لگے۔ّ۔۔
اَچانک سُندر نے ممّی کے بالوں کو کھیںچ کر اُنکا چیہرا اُپر اُٹھوا دِیا۔ّ۔ ،"مُںہ کھو لے چاچی۔۔ تھوڈا اَمرت پی لے۔ّ۔"
ممّی نے اَپنا مُںہ پُورا کھول دِیا اؤر سُندر نے اَپنا لِںگ اُنکے ہوںٹو پر رکھ کر تھوڑا سا اَںدر کر دِیا۔ّ۔ اِسکے ساتھ ہی سُندر کی آںکھیں بںد ہو گیی اؤر وو سِسکتا ہُآ ممّی کو شاید وہی رس پِلانے لگا جو اُسنے پِچّھلی رات پِلایا تھا۔ّ۔۔
ممّی بھی آںکھیں بںد کِئے اُسکا رس پیتی جا رہی تھی۔۔ پِچھے سے ممّی کو چاچا کے دھکّے لگ رہے تھے۔ّ۔
"لے۔۔ اَب مُںہ میں لیکر اِسکو ساپھ کر دے۔ّ۔" سُںدر نے کہا اؤر ممّی نے اُسکا لِںگ تھوڑا سا اؤر مُںہ میں لے لِیا۔ّ۔ّ۔رس نِکل جانے کے باد سُںدر کا لِںگ شاید تھوڈا پتلا ہو گیا ہوگا۔ّ۔
اَچانک چاچا ہٹے اؤر سیدھے کھڑے ہو گیے۔ّ۔ وو بھی شاید ممّی کے مُںہ کی اؤر جانا چاہتے تھے۔۔ پر جانے کیا ہُآ۔۔ اَچانک رُک کر اُنہونے اَپنا لِںگ زور سے کھیںچ لِیا اؤر ممّی کے نِتںبو پر ہی رس کی دھار چھچوڑنے لگے۔ّ۔
مُجھے نہی پتا تھا کِ مُجھے کیا ہو گیا ہے۔۔ پر میں پُوری ترہ سے لال ہو چُکی تھی۔۔ میری کچّچی بھی 2 تین بار گیلی ہُئی۔۔ ایسا لگتا تھا۔ّ۔۔
سُندر بِستیر سے اُتر کر اَپنی پیںٹ پہن'نے لگا اؤر میری اؤر دیکھ کر مُسکُرایا،" تُو بھی بہُت گرم مال بنیگی ایک دِن۔۔ سالی اِتنے چسکے سے سب کُچّھ دیکھ رہی تھی۔ّ۔ تھوڑی اؤر بڑی ہوزا جلدی سے۔۔ پھِر تیری ممّی کی ترہ تُجھے بھی مزے دُوںگا۔ّ۔"
مینے اَپنا مُںہ دُوسری ترپھ کر لِیا۔ّ۔۔
چاچا کے بِستیر سے نیچے اُترتے ہی ممّی نِڈھال ہوکر بِستیر پر گِر پڑی۔۔ اُنہونے بِستیر کی چادر کھیںچ کر اَپنے بدن اؤر چیہرے کو ڈھک لِیا۔ّ۔
وو دونو کپڑے پہن وہاں سے نِکل گیے۔ّ۔۔
----------------------------------------------------------------------------
وو دِن تھا اؤر آج کا دِن۔۔ ایک ایک پل جیوں کا تیوں یاد کرتے ہی آںکھوں کے سامنے دؤڑ جاتا ہے۔ّ۔ وو بھی جو مینے اُنکے جانے کے باد ممّی کے پاس بیٹھ کر پُوچّھا تھا۔ّ۔،" یے کیسا اِلاج تھا ممّی؟"
"جب بڑی ہوگی تو پتا چل جاّیگا۔۔ بڑی ہونے پر کیِ بار پیٹ میں اَجیب سی گُدگُدی ہوتی ہے۔۔ اِلاج نا کروایّں تو لڑکی مر بھی سکتی ہے۔۔ پر شادی کے باد کی بات ہے یے۔۔ تُو بھُول جا سب کُچّھ۔۔ میری بیٹی ہے نا؟"
"ہاں ممّی!" میں بھاوُک ہوکر اُنکے سینے سے چِپک گیّ۔ّ۔
"تو بتاّیگی نہی نا کِسی کو بھی۔ّ۔؟" ممّی نے پیار سے مُجھے اَپنی باہوں میں بھر لِیا۔ّ۔
"نہی ممّی۔ّ۔ تُمہاری کسم! پر اِلاج تو چاچا کرتے ہیں نا۔ّ۔ سُندر کیا کر رہا تھا۔ّ۔؟" مینے اُتسُکتا سے پُوچّھا۔ّ۔۔
"وو اَپنا اِلاج کر رہا تھا بیٹی۔ّ۔ یے پرابلم تو سبکو ہوتی ہے۔ّ۔" ممّی نے مُجھے برگالایا۔ّ۔۔
"پر آپ تو کہ رہے تھے کِ شادی کے باد ہوتا ہے یے اِلاج۔۔ اُسکی تو شادی بھی نہی ہُئی۔ّ؟" مینے پُوچّھا تھا۔ّ۔
"اَب بس بھی کر۔۔ بہُت سینی ہو گیی ہے تُو۔ّ۔ مُجھے نہی پتا۔ّ۔" ممّی نے بِدک کر کہا اؤر اُٹھ کر کپڑے پہن'نے لگی۔ّ۔
" پر اُنہونے آپکے ساتھ اَپنا اِلاج کیُوں کِیا؟ اَپنے گھر پر کیُوں نہی۔۔ اُنکی ممّی ہیں، بیہن ہیں۔۔ کِتنی ہی لڑکِیاں تو ہیں اُنکے گھر میں۔۔ !" مُجھے گُسّا آ رہا تھا۔۔ 5 رُپئے میں اَپنا اِلاج کرکے لے گیا کمینا!
"تُجھے نہی پتا بیٹی۔ّ۔ ہمیں اُنکا بہُت سا کرزا چُکانا ہے۔۔ اَگر میں اُسکو اِلاج کرنے نہی دیتی تو وو مُجھے اُٹھا لے جاتا ہمیشا کے لِئے۔ّ۔ پیسوں کے بدلے میں۔ّ۔ پھِر کؤن بنتی تیری ممّی۔ّ؟" ممّی نے کپڑے پہن لِئے تھے۔ّ۔۔
میں نادان ایک بار پھِر بھاوُک ہوکر اُنسے لِپٹ گیّ۔۔ مینے مُٹّھی کھول کر اَپنے ہاتھ میں رکھے 5 رُپئے کے سِکّے کو نفرت سے دیکھا اؤر اُسکو باہر چھت پر پھیںک دِیا،" مُجھے نہی چاہِئے اُسکے رُپئے۔۔ مُجھے تو بس ممّی چاچِئے۔ّ۔"
اُسکے باد جب بھی میں اُسکو دیکھتی۔۔ مُجھے یہی یاد آتا کِ ہمیں اُنکا کرز اُتارنا ہے۔۔ نہی تو وو ایک دِن ممّی کو اُٹھا کر لے جاّیگا۔ّ۔ اؤر میری آںکھیں اُسکے لِئے گھرنا سے بھر اُٹھتی۔۔ ہر بار اُسکے لِئے میری نفرت بڑھتی ہی چلی گیی تھی۔ّ۔
سالوں باد، جب مُجھے یے اَہساس ہو گیا تھا کِ ممّی جھُوٹھ بول رہی تھی۔۔ تب بھی; میری اُسکے لِئے نفرت برکرار رہی جو آج تک جیوں کی تیوں ہے۔ّ۔۔ یہی وجہ تھی کِ اُس دِن اَپنے بدن میں سُلگ رہی یؤون کی آگ کے باوجُود اُسکو کھُد تک آنے نہی دِیا تھا۔ّ۔۔
کھیر۔۔ میں اُس دِن شام کو پھِر چشمُو کے آنے کا اِںتجار کرنے لگی۔ّ۔۔
کرمشہ ۔۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔
دوستوں پُوری کہانی جانّے کے لِئے نیچے دِئے ہُئے پارٹ جرُور پڑھے ۔۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔۔

[Image: 52.gif]
 •
      Website Find
Reply


rajbr1981 Online
en.roksbi.ru Aapna Sabka Sapna
****
Verified Member100000+ PostsVideo ContributorMost ValuableExecutive Minister Poster Of The YearSupporter of en.roksbi.ruBee Of The Year
Joined: 26 Oct 2013
Reputation: 4,404


Posts: 118,530
Threads: 3,631

Likes Got: 20,942
Likes Given: 9,112


db Rs: Rs 2,905.1
#4
14-12-2014, 02:38 AM

بالی اُمر کی پیاس پارٹ--4
گتاںک سے آگے۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔
ٹھیک پِچّھلے دِن والے ٹائیم پر ہی ترُن نے نیچے آکر آواز لگائی۔ّ۔ مُجھے پتا تھا کِ وو شام کو ہی آایگا۔۔ پر کیا کرتی، نِگوڈا دِل اُسکے اِںتجار میں جانے کب سے دھڑک رہا تھا۔۔ میں بِنا اَپنی کِتابیں اُٹھائے نیچے بھاگی۔۔ پر نیچے اُسکو اَکیلا دیکھکر میں ہیران رہ گیّ۔ّ۔
"رِںکی نہی آئی کیا؟" مینے بڑی اَدا سے اَپنی بھینی مُسکان اُسکی اؤر اُچّھلی۔ّ۔۔
"نہی۔۔ اُسکا پھون آ گیا تھا۔۔ وو بیمار ہے۔۔ آج سکُول بھی نہی گیی وو!" ترُن نے سہج ہی کہا۔ّ۔۔
"اَچّچھا۔ّ۔ کیا ہُآ اُسکو؟ کل تک تو ٹھیک تھی۔ّ۔" مینے اُسکے سامنے کھڑی ہوکر اَپنے ہاتھوں کو اُپر اُٹھا ایک مادک اَںگڑائی لی۔۔ میرا سارا بدن چٹک گیا۔۔ پر اُسنے دیکھا تک نہی گؤر سے۔ّ۔ جانے کِس مِٹّی کا بنا ہُآ تھا۔ّ۔۔
"پتا نہی۔۔ آاو!" کہکر وو کمرے میں جانے لگا۔ّ۔۔
"اُپر ہی چلو نا! چارپائی پر تںگ ہو جاتے ہیں۔ّ۔" میں باہر ہی کھڑی تھی۔۔
"کہا تو تھا کل بھی، کِ چیر ڈال لو۔ّ۔ یہیں ٹھیک ہے۔۔ کل یہاں چیر ڈال لینا۔۔" اُسنے کہا اؤر چارپائی پر جاکر بیٹھ گیا۔ّ۔
"آ جاّو نا۔۔ اُپر کوئی بھی نہی ہے۔ّ۔" میں دونو ہاتھوں کو درواجے پر لگاکر کھڑی ہو گیّ۔ّ۔ آج بھی مینے سکُول ڈریس ہی ڈالی تھی۔۔ میری سکرٹ کے نیچے دِکھ رہی گھُٹنو تک کی چِکنی ٹاںگیں کِسی کو بھی اُسکے اَںدر جھاںکنے کو لالایِت کر سکتی تھی۔۔ پر ترُن تھا کِ میری اؤر دیکھ ہی نہی رہا تھا،" اُپر ٹیبل بھی ہے اؤر چیرس بھی۔ّ۔ چلو نا اُپر!" مینے آگرہ کِیا۔ّ۔۔
اَب کی بار وو کھڑا ہو گیا۔۔ اَپنے چسمیں ٹھیک کِئے اؤر 2 کدم چل کر رُک گیا،" چلو!"
میں کھُشی کھُشی اُسکے آگے آگے مٹکتی ہُئی چلکر سیڑھِیاں چڑھنے لگی۔۔ یُوں تو میری کوشِش کے بِنا بھی چلتے ہُئے میری کمر میں کامُک لچک رہتی تھی۔ّ۔ جان بُوجھ کر اؤر بل کھانے سے تو میرے پِچّھواڑے ہاہاکار مچ رہا ہوگا۔۔ مُجھے وِسواش تھا۔ّ۔۔
اُپر جانے کے باد وو باہر ہی کھڑا رہ گیا۔۔ مینے اَںدر جانے کے باد مُڑکر دیکھا،" آاو نا۔۔ اَںدر!" مینے مُسکُرکر اُسکو دیکھا۔ّ۔ میری مُسکُراہٹ میں ہرپال ایک کاتِل نِمںترن رہتا تھا۔۔ پر جانے کیُوں وہ سمجھ نہی پا رہا تھا۔ّ۔ یا پھِر جانبُوجھ کر مُجھے تڈپا رہا ہو۔ّ۔۔ شاید!
ترُن اَںدر آکر کُرسی پر بیٹھ گیا۔۔ ٹیبل کے سامنے۔ّ۔
"کؤنسی بُک لیکر آاُ پہلے!" میرے چیہرے پر اَب بھی ویسی ہی مُسکان تھی۔ّ۔
"سائینس لے آاو! پہلے وہی پڑھ لیتے ہیں۔۔" ترُن نے میرے چیہرے کے بھاوّں کو پڑھنے کی پہلی بار کوشِش سی کی۔ّ۔ مُجھے بڑا آنںد آیا۔۔ میری اؤر اُسکو یُوں لگاتار دیکھتے پاکر۔ّ۔۔
"ٹھیک ہے۔ّ۔" مینے کہا اؤر بیگ میں کِتاب ڈھُوںڈھنے لگی۔ّ۔ کِتاب مُجھے مِل گیی پر مینے اُسکے دیکھنے کے ڈھںگ سے اُتساہِت ہوکر نہی نِکلی،" پتا نہی کہاں رکھ دی۔ّ۔ رات کو میں پڑھ رہی تھی۔۔ ہُوںمّم؟ " مینے تھوڑا سوچنے کا ناٹک کِیا اؤر اُسکی ترپھ پیٹھ کرکے اَپنے گھُٹنے زمین پر رکھے اؤر نِتںبوں کو اُپر اُٹھا آگے سے بِلکُل جھُک کر بیڈ کے نیچے جھاںکنے لگی۔ّ۔ ٹھیک اُسی ترہ جِس ترہ اَنِل چاچا نے ممّی کو جھُکا رکھا تھا اُس دِن; بیڈ پر۔ّ۔۔
اِس ترہ جھُک کر اَپنے نِتںب اُپر اُٹھانے سے یقینن میری سکرٹ جاںگھوں تک کھِسک آئی ہوگی۔۔ اؤر اُسکو میری چِکنی گدرائی ہُئی گوری جاںگھیں مُفت میں دیکھنے کو مِلی ہوںگی۔ّ۔ میں کریب 30-40 سیکیںڈ تک اُسی پوزِشن میں رہکر بیڈ کے نیچے نزریں دؤڑتی رہی۔ّ۔
جب میں کھڑی ہوکر پلٹی تو اُسکا چیہرا دیکھنے لایک تھا۔۔ اُسنے نزریں زمین میں گاڑا رکھی تھی۔ّ۔ اُسکے گورے گال لال ہو چُکے تھے۔۔ یے اِس بات کا سبُوت تھا کِ اُسنے 'کُچّھ' نا 'کُچّھ' تو زرُور دیکھا ہے۔ّ۔
"یہاں تو نہی مِلی۔۔ کیا کرُوں؟" میں اُسکی اؤر دیکھ کر ایک بار پھِر مُسکُرائی۔۔ پر اُسنے کوئی ریسپانس نا دِیا۔ّ۔۔
"مُجھے اَلماری کے اُپر چڑھا دوگے کیا؟ کیا پتا ممّی نے اُپر پھیںک دی ہو۔ّ۔" میرے مین میں سب کُچّھ کلِیر تھا کِ اَب کی بار کیا کرنا ہے۔ّ۔
"رہنے دو۔۔ میں دیکھ لیتا ہُوں۔۔" وو کہکر اُٹھا اؤر اَلماری کو اُپر سے پکڑ کر کوہنِیاں موڑ اُپر سرک گیا،"نہی۔۔ یہاں تو کُچّھ بھی نہی ہے۔ّ۔ چھچوڑو۔۔ تُم میتھ ہی لے آاو۔۔ کل تک ڈھُوںڈھ لینا۔ّ۔"
مینے مایُوس سی ہوکر میتھ کی کِتاب بیگ سے نِکال کر ٹیبل پر پٹک دی۔۔ اَب کاٹھ کی ہاںڑی بار بار چڑھانا تو ٹھیک نہی ہے نا۔ّ۔۔
"وو پڑھنے لگا ہی تھا کی مینے ٹوک دِیا،" یہاں ٹھیک سے دِکھائی نہی دے رہا۔۔ سامنے بیڈ پر بیٹھ جاُّ کیا؟"
"لگتا ہے تُمہارا پڑھنے کا مںن ہے ہی نہی۔۔ اَگر نہی ہے تو بول دو۔۔ بیکار کی میہنت کرنے کا کیا فایڈا۔ّ۔" ترُن نے ہلکی سی نارازگی کے ساتھ کہا۔ّ۔۔
مینے اَپنے رسیلے ہونٹ باہر نِکالے اؤر ماسُوم بن'نے کی آکٹِںگ کرتے ہُئے ہاں میں سِر ہِلا دِیا،" کل کر لیںگے پڑھائی۔۔ آج رِںکی بھی نہی ہے۔۔ اُسکی سمجھ میں کیسے آایگا نہی تو؟"
"ٹھیک ہے۔۔ میں چلتا ہُوں۔۔ اَب جب رِںکی ٹھیک ہو جاّیگی۔۔ تبھی آاُنگا۔ّ۔" وہ کہکر کھڑا ہو گیا۔ّ۔۔
"اَرے بیٹھو بیٹھو۔ّ۔ ایک مِنِٹ۔ّ۔" مینے پُورا زور لگاکر اُسکو واپس کُرسی پر بِٹھا ہی دِیا۔ّ۔ وو پاگل ہُآ ہو نا ہو۔۔ پر میں اُسکو چھچھُو کر مدہوش زرُور ہو گیی تھی۔ّ۔ّ۔
"کیا ہے اَب!" اُسنے جھلّا کر کہا۔ّ۔۔
"بس ایک مِنِٹ۔ّ۔" مینے کہا اؤر کِچن میں چلی گیّ۔ّ۔ّ۔
کُچّھ ہی پلوں باد میں اَپنے ہاتھوں میں چاے اؤر بِسکِٹس لیکر اُسکے سامنے تھی۔۔ مینے وو سب ٹیبل پر اُسکے سامنے پروس دِیا۔۔ پروس تو مینے کھُد کو بھی دِیا ہی تھا اُسکے سامنے، پر وو سمجھے تب نا!
"تھیںکس۔۔ پر اِسکی کیا زرُورت تھی۔ّ۔۔" اُسنے پہلی بار مُسکُرا کر میری اؤر دیکھا۔ّ۔ میں کھُس ہوکر اُسکے سامنے بیڈ پر بیٹھ گیّ۔ّ۔
"اَںجلِ! تُم سکُول کیُوں نہی جاتی۔ّ۔؟ رِںکی بتا رہی تھی۔ّ۔" چاے کی پہلی چُسکی لیتے ہُئے اُسنے پُوچّھا۔ّ۔۔
"اَب کیا بتاُّ؟" مینے بُرا سا مُںہ بنا لِیا۔ّ۔۔
"کیُوں کیا ہُآ؟" اُسنے ہیرت سے میری اؤر دیکھا۔۔ مینے کہا ہی اِس ترہ سے تھا کی مانو بہُت بڑا راج میں چچِپانے کی کوشِش کر رہی ہُوں۔۔ اؤر پُوچّھنے پر بتا دُوںگی۔ّ۔۔
"وو۔ّ۔۔" مینے بولنے سے پہلے ہلکا سا وِرام لِیا،" پاپا نے منا کر دِیا۔ّ۔"
"پر کیُوں؟" وہ لگاتار میری اور ہی دیکھ رہا تھا۔ّ۔ّ۔
"وو کہتے ہیں کِ۔ّ۔۔" میں چُپ ہو گیی اؤر جانبُوجھ کر اَپنی ٹاںگوں کو موڑ کر کھول دِیا۔ّ۔ اُسکی نزریں تُرںت جھُک گیّ۔۔ میں لگاتار اُسکی اؤر دیکھ رہی تھی۔۔ نزریں جھُکنے سے پہلے اُسکی آںکھیں کُچّھ دیر میری سکرٹ کے اَںدر جاکر ٹھہری تھی۔ّ۔ میری پیںٹی کے درشن اُسکو زرُور ہُئے ہوںگے۔ّ۔۔
کُچّھ دیر یُوںہی ہی نزریں جھُکی رہنے کے باد واپس اُپر اُٹھنے لگی۔۔ پر اِس بار دھیرے دھیرے۔ّ۔ مینے پھِر مہسُوس کِیا۔۔ میری جاںگھوں کے بیچ جھںکتا ہُآ وو کسمسا اُٹھا تھا۔ّ۔۔ اُسنے پھِر میری آںکھوں میں آںکھیں ڈال لی۔ّ۔۔
"کیا کہتے ہیں وو۔۔" اُسکی نزریں بار بار نیچے جا رہی تھی۔ّ۔
مینے جاںگھیں تھوڑی سی اؤر کھول دی۔ّ۔،" وو کہتے ہیں کِ میں جوان ہو گیی ہُوں۔۔ آپ ہی بتاّو۔۔ جوان ہونا نا ہونا کیا کِسی کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ّ۔ یے کیا کوئی بُری بات ہے۔ّ۔۔ میں کیا سچ میں اِتنی جوان ہو گیی ہُوں کِ سکُول ہی نا جا سکُوں؟"
ایک بار پھِر اُسنے نزریں جھُکا کر سکرٹ کے اَںدر کی میری جوانی کا جیجا لِیا۔ّ۔ اُسکے چیہرے کی بدلی رںگت یے پُشٹِ کر رہی تھی کی اُسکا من بھی مان رہا ہے کِ میں جوان ہو چُکی ہُوں; اؤر پکے ہُئے رسیلے آم کی ترہ مُجھے چُوسا نہی گیا تو میں کھُد ہی ٹُوٹکر گِرنے کو بیتاب ہُوں۔ّ۔ّ۔
"یے تو کوئی بات نہی ہُئی۔ّ۔ زرُور کوئی دُوسری وجہ رہی ہوگی۔ّ۔ تُمنے کوئی شرارت کی ہوگی۔۔ تُم چھِپا رہی ہو۔ّ۔" اَب اُسکی جھِجھک بھی کھُل سی گیی تھی۔۔ اَب وہ اُپر کم اؤر میری جاںگھوں کے بیچ زیادا دیکھ رہا تھا۔۔ اُسکی جاںگھوں کے بیچ پیںٹ کا ہِسّا اَب اَلگ ہی اُبھرا ہُآ مُجھے دِکھائی دے رہا تھا۔ّ۔۔
"نہی۔۔ مینے کوئی شرارت نہی کی۔۔ وو تو کِسی لڑکے نے میرے بیگ میں گںدی گںدی باتیں لِکھ کر ڈال دی تھی۔۔ وو پاپا کو مِل گیا۔ّ۔" پُوری بیشرمی کے ساتھ بولتے بولتے مینے اُسکے سامنے ہی اَپنی سکرٹ میں ہاتھ ڈال اَپنی کچھِ کو ٹھیک کِیا تو وو پاگلا سا گیا۔ّ۔۔
"آ۔ّایسا کیا کِیا تھا اُسنے۔ّ۔؟ متلب ایسا کیا لِکھا تھا۔ّ۔" اَب تو اُسکی نزریں میری کچھِ سے ہی چِپک کر رہ گیی تھی۔ّ۔ّ۔
"مُجھے شرم آ رہی ہے۔ّ۔ !" مینے کہا اؤر اَپنی جاںگھوں کو سِکوڈ کر واپس آلتھی پالتی لگا لی۔ّ۔ مُجھے لگ رہا تھا کِ اَب تک وو اِتنا بیسبرا ہو چُکا ہوگا کِ کُچّھ نا کُچّھ زرُور کہیگا یا کریگا۔ّ۔۔
میرا شک غلت نہی تھا۔ّ۔ میری کچھے کے درشن بںد ہوتے ہی اُسکا لٹتُو سا پھیُوز ہو گیا۔ّ۔ کُچّھ دیر تو اُسکو کُچّھ سُوجھا ہی نہی۔ّ۔ پھِر اَچانک اُٹھتے ہُئے بولا،" اَچّچھا! میں چلتا ہُوں۔ّ۔ ایک بات بولُوں؟"
"ہاں۔۔!" مینے شرمکار اَپنی نزریں جھُکا لی۔۔ پر اُسنے ایسا کُچّھ کہا کِ میرے کانو سے دھُآں اُٹھنے لگا۔ّ۔
"تُم سچ میں ہی جوان ہو چُکی ہو۔۔ جب کبھی سکرٹ پہنو تو اَپنی ٹاںگیں یُوں نا کھولا کرو۔۔ ورنا تُمہارے پاپا تُمہارا ٹُوُّشن بھی ہٹوا دیںگے۔ّ۔" اُسنے کہا اؤر باہر نِکلنے لگا۔ّ۔۔
مینے بھاگکر اُسکی باںہ پکڑ لی،" ایسا کیُوں کہ رہے ہو۔ّ؟"
وو درواجے کے ساتھ کھڑا تھا اؤر میں اَپنے دونو ہاتھوں سے اُسکے ہاتھ پکڑے اُسکے سامنے کھڑی تھی۔ّ۔۔
"مینے سِرف سلاہ دی ہے۔۔ باکی تُمہاری مرزی۔ّ۔!" اُسنے سِرف اِتنا ہی کہا اؤر اَپنی نزریں مُجھسے ہٹا لی۔ّ۔ّ۔
"تُمہے میں بہُت بُری لگتی ہُوں کیا؟" مینے بھربھرا کر کہا۔ّ۔ اُسکے اِس کدر مُجھے لجِّت کرکے اُٹھنے سے میں آہت ہُئی تھی۔ّ۔ آج تک تو کِسی نے بھی نہی کِیا تھا ایسا۔ّ۔ دُنِیا مُجھے ایک نزر دیکھنے کو ترستی تھی اؤر مینے اُسکو اَپنی دُنِیا ہی دِکھا دی تھی۔ّ۔ پھِر بھی!
"اَب یے کیا پاگلپن ہے۔ّ۔ چھچوڑو مُجھے۔ّ۔!" اُسنے ہلکا سا گُسّا دِکھاتے ہُئے کہا۔ّ۔۔
ناری کُچّھ بھی سہن کر سکتی ہے۔۔ پر اَپنے بدن کی اُپیکشا نہی۔۔ میرے اَںدر کا ناری-سوابھِمان جاگ اُٹھا۔۔ میں اُس'سے لِپٹ گیّ۔۔ چِپک گیّ،" پلیز۔۔ بتاّو نا۔۔ میں سُندر نہی ہُوں کیا؟ کیا کمی ہے مُجھمیں۔۔ مُجھے تڑپاکر کیُوں جا رہے ہو۔ّ۔ّ۔"
میری چُوچِیا اُسمیں گاڑی ہُئی تھی۔ّ۔ میں اُپر سے نیچے تک اُس'سے چِپکی ہُئی تھی۔۔ پر اُسّپر کوئی اَسر نا ہُآ،" ہٹو! اَپنے ساتھ کیُوں مُجھے بھی جیلیل کرنے پر تُلی ہُئی ہو۔ّ۔ چھچوڑو مُجھے۔ّ۔ میں آج کے باد یہاں نہی آنے والا۔ّ۔" کہکر اُسنے زبردستی مُجھے بِستیر کی ترپھ دھکیلا اؤر باہر نِکل گیا۔ّ۔۔
میری آںکھیں رو رو کر لال ہو گیّ۔ّ۔ وہ مُجھے اِس کدر جیلیل کرکے گیا تھا کِ میں گھر والوں کے آنے سے پہلے بِستیر سے اُٹھ ہی نا سکی۔ّ۔ّ۔
-----------------------------------------------------------
جب دو دِن تک لگاتار وو نہی آیا تو پاپا نے اُسکو گھر بُلایا۔ّ۔ّ،" تُم آتے کیُوں نہی بیٹا؟" میں پاس کھڑی تھرتھر کاںپ رہی تھی۔۔ کہیں وو پاپا کو کُچّھ بتا نا دے۔ّ۔ّ۔
"وو کیا ہے چاچا جی۔ّ۔ آجکل میرے ایگزیم کی بھی تیّاری کرنی پڑ رہی ہے۔۔ اؤر رات کو دھرمپال کے گھر جانا ہوتا ہے۔۔ اُنکی بیٹِیوں کو پڑھانے کے لِئے۔۔ اِسیلِئے ٹائیم کم ہی مِل پاتا ہے۔ّ۔" بولتے ہُئے اُسنے میری ترپھ دیکھا۔ّ۔۔ مینے آںکھوں ہی آںکھوں میں اُسکا دھنیواد کِیا۔ّ۔ّ۔
"ہُوںمّ۔ّ۔ کؤنسی کلاس میں ہیں اُسکی بیٹِیاں؟" پاپا نے پُوچّھا۔ّ۔۔
"ایک تو اِسکی کلاس میں ہی ہے۔۔ دُوسری اِس سال کالیج جانے لگی ہے۔۔ اُسکو اِںگلیش پڑھاکر آتا ہُوں۔ّ۔۔" اُسنے جواب دِیا۔ّ۔۔
"تو تُو ایسا کیُوں نہی کرتا۔۔ اُنکو بھی یہیں بُلا لے۔ّ۔ نیچے کمرا تو کھالی ہے ہی اَپنا۔۔ جب تک چاہے پڑھا۔ّ۔۔!" پاپا نے کہا۔ّ۔۔
"نہی۔ّ۔ وو یہاں نہی آایںگی چاچا۔ّ۔ مُجھے ڈبل پے کرتے ہیں وو۔۔ اُنکے گھر رات کو پڑھانے کے لِئے۔ّ۔ اُنہونے میرے گھر آنے سے بھی منا کر دِیا تھا۔ّ۔۔" ترُن نے بتایا۔ّ۔۔
"اوہّ۔۔ تو ٹھیک ہے۔۔ میں دھرمپال سے بات کر لُوںگا۔ّ۔ اَںجلِ بھی وہیں پڑھ لیگی۔۔ وو تو اَپنا ہی گھر ہے۔ّ۔" پاپا نے جانے کیسے یے بات کہ دی۔ّ۔ مُجھے بڑا اَجیب سا لگا تھا۔ّ۔،" پر تُمہے گھر چھچوڑ کر جانا پڑیگا اَںجُو کو۔۔ رات کی بات ہے اؤر لڑکی کی جات ہے۔ّ۔۔"
ترُن نے ہاں میں سِر ہِلا دِیا۔ّ۔ اؤر میرا رات کا ٹُوُّشن سیٹ ہو گیا۔ّ۔ دھرمپال چاچا کے گھر۔ّ۔ّ۔
دھرمپال چاچا کی دونو لڑکِیاں بڑی کھُوبسُورت تھی۔ّ۔ بڑی کو میرے مُقابلے کی کہ سکتے ہیں۔۔ میناکشی۔ّ۔ پِچّھلے سال ہی ہمارے سکُول سے بارہوی کی پریکشا پاس کی تھی۔ّ۔ اُسکا یؤون بھی میری ترہ پُورے شباب پر تھا۔ّ۔ پر دِل سے کہُوں تو وو میری ترہ چںچل نہی تھی۔ّ۔ بہُت ہی شرمیلی اؤر شریپھ سوابھاو کی تھی۔ّ۔۔ گھر باہر سب اُسکو مینُو کہتے تھے۔ّ۔۔ پیار سے۔ّ۔
چھہوٹی میری اُمر کی ہی تھی۔۔ پر شریر میں مُجھسے تھوڑی ہلکی پڑتی تھی۔ّ۔ ویسے سُںدر وو بھی بہُت تھی اؤر چںچل تو مُجھسے بھی زیادا۔ّ۔ پر اُسکی چںچلتا میں میری ترہ تڑپ نہی تھی۔۔ اُنمُکت ویوہار تھا اُسکا۔۔ پر بچّوں کی ترہ۔ّ۔ گھر والوں کے ساتھ ہی آس پڑوس میں سبکی لاڈلی تھی وو۔۔ پرِیںکا! ہم سب اُسکو پِںکی کہتے تھے۔ّ۔
اَگلے دِن میں ٹھیک 7 بجے نہا دھوکر ٹُوُّشن جانے کے لِئے تیّار ہو گیّ۔۔ یہی ٹائیم بتایا تھا ترُن نے۔ مںن ہی مںن میں 3 دِن پہلے والی بات یاد کرکے جھِجھک سی رہی تھی۔۔ اُسکا سامنا کرنا پڑیگا، یہی سوچ کر میں پریشان سی تھی۔۔ پر جانا تو تھا ہی، سو مینے اَپنا بیگ اُٹھایا اؤر نِکل لی۔ّ۔۔
دھرمپال چاچا کے گھر جاکر مینے آواز لگائی،"پِںکی!"
تبھی نیچے بیٹھک کا درواجا کھُلا اؤر پِںکی باہر نِکلی،" آ گیی اَںجُو! آ جاّو۔۔ ہم بھیّا کا اِںتجار کر رہے ہیں۔ّ۔" اُسنے پیار سے میری باںہ پکڑی اؤر اَںدر لے گیّ۔۔
میں مینُو کی ترپھ دیکھ کر مُسکُرائی۔۔ وو رزائی میں دُبکی بیٹھی کُچّھ پڑھ رہی تھی۔ّ۔
"تُم بھی آج سے یہیں پڑھوگی نا اَںجُو؟ پاپا بتا رہے تھے۔ّ۔!" مینُو نے ایک نزر مُجھکو دیکھا اؤر مُسکُرا دی۔ّ۔۔
"ہاں۔ّ۔ دیدی!" مینے کہا اؤر پِںکی کے ساتھ چارپائی پر بیٹھ گیّ۔ّ،" یہیں پڑھاتے ہیں کیا وو!"
جواب پِںکی نے دِیا،" ہاں۔۔ اُپر ٹی۔وی۔ چلتا رہتا ہے نا۔ّ۔ وہاں شور ہوتا ہے۔ّ۔اِسیلِئے یہیں پڑھتے ہیں ہم! تُم سکُول کیُوں نہی آتی اَب۔۔ سب ٹیچرس پُوچھتے رہتے ہیں۔۔ بہُت یاد کرتے ہیں تُمہے سب!"
ہائے! کیا یاد دِلا دِیا پِںکی نے! میں بھی تو اُنن دینو کو یاد کر کر کے تڑپتِ رہتی تھی۔۔ ٹیچرس تو یاد کرتے ہی ہوںگے! کھیر۔۔ پرتیکش میں میں اِتنا ہی بولی،" پاپا کہتے ہیں کِ ایگزیمس کا ٹائیم آ رہا ہے۔ّ۔ اِسیلِئے گھر رہکر ہی پڑھائی کر لُوں۔ّ۔
"سہی کہ رہی ہو۔۔ میں بھی پاپا سے بات کرُوںگی۔۔ سکُول میں اَب پڑھائی تو ہوتی نہی۔ّ۔" پِںکی نے کہا۔ّ۔۔
"کب تک پڑھاتے ہیں وو۔۔" مینے پُوچّھا۔ّ۔۔
"کؤن بھیّا؟ وو تو دیر رات تک پڑھاتے رہتے ہیں۔۔ پہلے مُجھے پڑھاتے ہیں۔۔ اؤر جب مُجھے لٹکے آنے شُرُو ہو جاتے ہیں ہے ہے ہے۔ّ۔تو دیدی کو۔ّ۔ کیِ بار تو وو یہیں سو جاتے ہیں۔ّ۔!" پِںکی نے وِستار سے جانکاری دی۔ّ۔۔
مینُو نے ہمیں ٹوک دِیا،" یار۔۔ پلیز! اَگر بات کرنی ہے تو باہر جاکر کر لو۔۔ میں ڈِسٹرب ہو رہی ہُوں۔ّ۔"
پِںکی جھٹ سے کھڑی ہو گیی اؤر مینُو کی اؤر جیبھ دِکھا کر بولی،" چل اَںجُو۔۔ جب تک بھیّا نہی آ جاتے۔۔ ہم باہر بیٹھتے ہیں۔ّ۔!"
ہم باہر نِکلے بھی نہی تھے کِ ترُن آ پہُںچا۔ّ۔ پِںکی ترُن کو دیکھتے ہی کھُش ہو گیّ،" نمستے بھیّا۔۔!"
سِرف پِںکی نے ہی نمستے کِئے تھے۔۔ مینُو نے نہی۔۔ وو تو چارپائی سے اُٹھی تک نہی۔ّ۔ میں بھی کُچّھ نا بولی۔۔ اَپنا سِر جھُکائے کھڑی رہی۔ّ۔۔
ترُن نے مُجھے نیچے سے اُپر تک گؤر سے دیکھا۔۔ مُجھے نہی پتا اُسکے مین میں کیا آیا ہوگا۔۔ پر اُس دِن میں اُپر سے نیچے تک کپڑوں سے لد کر گیی تھی۔۔ سِرف اُسکو کھُش کرنے کے لِئے۔ّ۔ اُسنے سکرٹ پہن'نے سے منا جو کِیا تھا مُجھے۔۔
"آاو بیٹھو!" اُسنے سامنے والی چارپائی پر بیٹھ کر وہاں رکھا کںبل اؤدھ لِیا۔۔ اؤر ہمیں سامنے بیٹھنے کا اِشارا کِیا۔ّ۔
پِںکی اؤر میں اُسکے سامنے بیٹھ گیے۔۔ اؤر وو ہمیں پڑھانے لگے۔۔ پڑھاتے ہُئے وو جب بھی کاپی میں لِکھنے لگتا تو میں اُسکا چیہرا دیکھنے لگتی۔۔ جیسے ہی وہ اُپر دیکھتا تو میں کاپی میں نزریں گاڑا لیتی۔ّ۔ سچ میں بہُت کیُوٹ تھا وو۔۔ بہُت سمارٹ تھا!
اُسکو ہمیں پڑھتے کریب تین گھںٹے ہو گیے تھے۔۔ جیسا کِ پِںکی نے بتایا تھا۔۔ اُسکو 10:00 بجتے ہی نیںد آنے لگی تھی،" بس بھیّا۔۔ میں کل سارا یاد کر لُوںگی۔۔ اَب نیںد آنے لگی ہے۔ّ۔۔"
"تیرا تو روج کا یہی ڈرمّا ہے۔ّ۔ اَبھی تو 10:30 بھی نہی ہُئے۔ّ۔" ترُن نے بڑے پیار سے کہا اؤر اُسکے گال پکڑ کر کھیںچ لِئے۔ّ۔ میں اَںدر تک جل بھُن گیّ۔۔ میرے ساتھ کیُوں نہی کِیا ایسا۔۔ جبکِ میں تو اَپنا سب کُچّھ 'کھِںچوانے' کو تیّار بیٹھی تھی۔ّ۔ کھیر۔۔ میں سبر کا گھُوںٹ پیکر رہ گیّ۔ّ۔ّ۔
"میں کیا کرُوں بھیّا؟ مُجھے نیںد آ ہی جاتی ہے۔۔ آپ تھوڑا پہلے آ جایا کرو نا!" پِںکی نے ہںستے ہُئے کہا۔۔ تاجُّب کی بات تھی اُسکو مرد کے ہاتھ اَپنے گالوں پر لگنے سے زرا سا بھی فرق نہی پڑا۔۔ اُسکی جگہ میں ہوتی تو۔ّ۔ کاش! میں اُسکی جگہ ہوتی۔ّ۔۔
"ٹھیک ہے۔۔ کل اَچّھے سے تیّار ہوکر آنا۔۔ میں ٹیسٹ لُوںگا۔۔" کہتے ہُئے اُسنے میری ترپھ دیکھا،" تُم کیُوں مُںہ پھُلائے بیٹھی ہو۔۔ تُمہے بھی نیںد آ رہی ہے کیا؟"
مینے اُسکی آںکھوں میں آںکھیں ڈالی اؤر کُچّھ دیر سوچنے کے باد اُتّر دِیا۔۔ اِشارے سے اَپنا سِر 'نا' میں ہِلاکر۔ّ۔ مُجھے نیںد بھلا کیسے آتی۔۔ جب اِتنا سمارٹ لڑکا میرے سامنے بیٹھا ہو۔ّ۔۔
"تُمہے پہلے چھچوڑ کر آاُ یا باد میں ساتھ چلوگِ۔ّ۔" وہ اِس ترہ بات کر رہا تھا جیسے پِچّھلی باتوں کو بھُول ہی گیا ہو۔۔ کِس ترہ مُجھے تڑپتِ ہُئی چھچوڑ کر چلا آیا تھا گھر سے۔ّ۔ پر پھِر بھی مُجھے اُسکا مُجھسے اُس گھٹنا کے باد 'ڈائیریکٹ' بات کرنا بہُت اَچّچھا لگا۔ّ۔۔
"آ۔۔ آپکی مرزی ہے۔ّ۔!" مینے ایک بار پھِر اُسکی آںکھوں میں آںکھیں ڈالی۔ّ۔۔
"ٹھیک ہے۔۔ چلو تُمہے چھچوڑ آتا ہُوں۔ّ۔ پہلے۔۔" وہ کہکر اُٹھنے لگا تھا کی تبھی چاچی نیچے آ گیّ،" اَرے۔۔ رُوکو! میں تو چاے بناکر لائی تھی کی نیںد کھُل جاّیگی۔۔ پِںکی تو کھرّاٹے لے رہی ہے۔ّ۔"
چاچی نے ہم تینو کو چاے پکڑا دی اؤر وہیں بیٹھ گیّ۔ّ،" اَںجُو! اَگر یہیں سونا ہو تو یہاں سو جاّو! سُبہ اُٹھکر چلی جانا۔ّ۔ اَب رات میں کہاں جاّوگی۔۔ اِتنی دُور۔ّ۔"
"میں چھچوڑ آاُنگا چاچی۔۔ کوئی بات نہی۔ّ۔" ترُن چاے کی چُسکی لیتا ہُآ بولا۔ّ۔۔
"چلو ٹھیک ہے۔۔ تُم اَگر گھر نا جاّو تو یاد کرکے اَںدر سے کُنڈی لگا لینا۔۔ میں تو جا رہی ہُوں سونے۔ّ۔ اُس دِن کُتّے گھُس گیے تھے اَںدر۔ّ۔" چاچی نے یے بات ترُن کو کہی تھی۔۔ میرے اَچرج کا ٹھِکانا نا رہا۔۔ کِتنا گھُل مِل گیا تھا ترُن اُنن سبسے۔۔ اَپنی جوان بیٹی کو اُسکے پاس چھچوڑ کر سونے جا رہی ہیں چاچی جی۔ّ۔ اؤر اُپر سے یے بھی چھچھُوٹ کی اَگر سونا چاہے تو یہیں سو سکتا ہے۔ّ۔ میں سچ میں ہیران تھی۔ّ۔ مُجھے ڈال میں کُچّھ نا کُچّھ تو ہونے کا شک پکّا ہو رہا تھا۔ّ۔ پر میں کُچّھ بولی نہی۔ّ۔۔
"آئے پِںکی۔۔ چل اُپر۔ّ۔!" چاچی نے پِںکی کے دونو ہاتھ پکڑ کر اُسکو بیٹھا دِیا۔ّ۔ پِںکی اِشارا مِلتے ہی اُسکے پِچھے پِچھے ہو لی۔۔ جیسے اُسکی آدت ہو چُکی ہو۔ّ۔۔
"چلو!" ترُن نے چاے کا کپ ٹرے میں رکھا اؤر کھڑا ہو گیا۔ّ۔ میں اُسکے پِچھے پِچھے چل دی۔ّ۔۔
راستے بھر ہم کُچّھ نہی بولے۔۔ پر میرے من میں ایک ہی بات چکّر کاٹ رہی تھی۔ّ،" اَب مینُو اؤر ترُن اَکیلے رہیںگے۔ّ۔ اؤر جو کُچّھ چاہیںگے۔۔ وہی کریںگے۔ّ۔۔
--------------------------------------------------------------
اَگلے دِن مینے باتوں ہی باتوں میں پِںکی سے پُوچّھا تھا،" مینُو کہاں سوتی ہے؟"
"پتا نہی۔۔ پر شاید وو بھی اُپر ہی آ جاتی ہیں باد میں۔۔ وو تو ہمیشا مُجھسے پہلے اُٹھ جاتی ہیں۔ّ۔ کیُوں؟" پِںکی نے بِنا کِسی لاگ لپیٹ کے جواب دے دِیا۔ّ۔
"نہی، بس ایسے ہی۔۔ اؤر تُم؟" مینے اُسکی بات کو ٹال کر پھِر پُوچّھا۔ّ۔۔
"میں۔۔ میں تو کہیں بھی سو جاتی ہُوں۔۔ اُپر بھی۔۔ نیچے بھی۔ّ۔ تُم چاہو تو تُم بھی یہیں سو جایا کرو۔۔ پھِر تو میں بھی روج نیچے ہی سو جاُّنگِ۔۔ دیکھو نا کِتنا بڑا کمرا ہے۔ّ۔" پِںکی نے دِل سے کہا۔ّ۔۔
"پر۔۔ ترُن بھی تو یہاں سو جاتا ہے نا۔۔ ایک آدھ بار!" میری چھانبین جاری تھی۔ّ۔
"ہاں۔۔ تو کیا ہُآ؟ یہاں کِتنی چارپائی ہیں۔۔ 6!" پِںکی نے گِن کر بتایا۔ّ۔
"نہی۔۔ میرا متلب۔۔ لڑکے کے ساتھ سونے میں شرم نہی آایگی کیا؟" مینے اُسکا مین ٹٹولنے کی کوشِش کی۔ّ۔۔
"دھات! کیسی باتیں کر رہی ہو۔۔ 'وو' بھیّا ہیں۔۔ اؤر ممّی پاپا دونو کہتے ہیں کِ وو بہُت اَچّھے ہیں۔۔ اؤر ہیں بھی۔ّمیں بھی کہتی ہُوں!" پِںکی نے سینا تان کر گرو سے کہا۔ّ۔۔
میری سمجھ میں کُچّھ نہی آ رہا تھا۔۔ میں کھڑی کھڑی اَپنا سِر کھُجانے لگی تھی۔۔ تبھی مینُو نیچے آ گیی اؤر مینے اُسکو چُپ رہنے کا اِشارا کر دِیا۔ّ۔۔
کرمشہ ۔۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔
دوستوں پُوری کہانی جانّے کے لِئے نیچے دِئے ہُئے پارٹ جرُور پڑھے ۔۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔۔


[Image: 52.gif]
 •
      Website Find
Reply


rajbr1981 Online
en.roksbi.ru Aapna Sabka Sapna
****
Verified Member100000+ PostsVideo ContributorMost ValuableExecutive Minister Poster Of The YearSupporter of en.roksbi.ruBee Of The Year
Joined: 26 Oct 2013
Reputation: 4,404


Posts: 118,530
Threads: 3,631

Likes Got: 20,942
Likes Given: 9,112


db Rs: Rs 2,905.1
#5
14-12-2014, 02:38 AM

کی پیاس پارٹ--5
گتاںک سے آگے۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔
پِںکی کے گھر جاکر پڑھتے ہُئے مُجھے ہفتا بھر ہو گیا تھا۔۔ ترُن بھی تب تک میری اُس ہرکت کو پُوری ترہ بھُول کر میرے ساتھ ہںسی مزاک کرنے لگا تھا۔۔ پر میں اِتنا کھُلکر اُس'سے کبھی بول نہی پائی۔۔ وجہ یے تھی کِ میرے من میں چور تھا۔۔ میں تو اُسکا چیہرا دیکھتے ہی گرم ہو جاتی تھی اؤر گھر واپس آکر جب تک نیںد کے آگوش میں نہی سما جاتی; گرم ہی رہتی تھی۔ّ۔
مںن ہی مںن مینُو اؤر اُسکے بیچ 'کُچّھ' ہونے کے شک کا کیڑا بھی مُجھے پریشان رکھتا تھا۔ّمینُو اُس'سے اِتنی بات نہی کرتی تھی۔۔ پر دونو کی نزریں مِلتے ہی اُنکے چیہروں پر اُبھر آنے والی کامُک سی مُسکان میرے شک کو اؤر ہوا دے جاتی تھی۔۔ شکل سُورت اؤر 'پُتّھے چُوچِیو' کے ماملے میں میں مینُو سے 20 ہی تھی۔۔ پھِر بھی جانے کیُوں میری ترپھ دیکھتے ہُئے اُسکی مُسکان میں کبھی وو رسیلاپن نزر نہی آیا جو اُنن دونو کی نزریں مِلنے پر اَپنے آپ ہی مُجھے اَلگ سے دِکھ جاتا تھا۔ّ۔
سچ کہُوں تو پڑھنے کے اَلاوا وو مُجھمیں کوئی اِںٹیریسٹ لیتا ہی نہی تھا۔ّ۔۔ مینے یُوںہی ایک دِن کہ دِیا تھا،" رہنے دو۔۔ اَب مُجھے در نہی لگتا۔۔ روج جاتی ہُوں نا۔ّ۔" اُس کے باد تو اُسنے مُجھے واپس گھر تک چھچوڑنا ہی چھچوڑ دِیا۔ّ۔
ایسے ہی تین چار دِن اؤر بیت گیے۔۔
میرا گھر پِںکی کے گھر سے کریب آدھا کِلومیٹیر دُور تھا۔۔ لگبھگ ہر نُکّڑ پر سٹریٹ لائیٹ لگی تھی۔۔ اِسیلِئے سارے راستے روشنی رہتی تھی۔۔ سِرف ایک لگبھگ 20 میٹر راستے کو چھچوڑ کر۔ّ۔ وہاں گاںو کی پُرانی چؤپال تھی اؤر چؤپال کے آںگن میں ایک بڑا سا نیم کا پیڑ تھا (اَب بھی ہے)۔ سٹریٹ لائیٹ وہاں بھی لگی تھی۔۔ پر چؤپال سے زرا ہٹکر۔۔ اُس پیڑ کی وجہ سے گلی کے اُس ہِسّے میں گھُپ اَںدھیرا رہتا تھا۔ّ۔
وہاں سے گُزرتے ہُئے میرے کدموں کی گتِ اؤر دِل کی دھڑکن اَپنے آپ ہی تھوڑی بڑھ جاتی تھی۔۔ رات کا سمے اؤر اَکیلی ہونے کے کارن اَنہونی کا ڈر کِسکے مین میں نہی پیدا ہوگا۔ّ۔ پر 3-4 دِن تک لگاتار اَکیلی آنے کے کارن میرا وو ڈر بھی جاتا رہا۔ّ۔
اَچانک ایک دِن ایسا ہو گیا جِسکا مُجھے کبھی ڈر تھا ہی نہی۔ّ۔ پر جب تک 'اُسکی' مںشا نہی پتا چلی تھی; میں ڈاری رہی۔۔ اؤر پسینا پسینا ہو گیّ۔ّ۔۔
ہُآ یُوں کی اُس دِن جیسے ہی مینے اَپنے کدم 'اُس' اَںدھیرے ٹُکڑے میں رکھے۔۔ مُجھے اَپنے پِچھے کِسی کے تیزی سے آ رہے ہونے کا اَہساس ہُآ۔ّ۔ میں چؤںک کر پلٹ'نے ہی والی تھی کی ایک ہاتھ مجبُوتی سے میرے جبڑے پر آکر جم گیا۔۔ میں ڈر کے مارے چیکھی۔۔ پر چیکھ میرے گلے میں ہی گھُٹ کر رہ گیّ۔ّ۔ اَگلے ہی پل اُسنے اَپنے ہاتھ کا گھیرا میری کمر کے اِرد گِرد بنایا اؤر مُجھے اُپر اُٹھا لِیا۔ّ۔۔
میں سوابھاوِک تؤر پر ڈر کے مارے کاںپنے لگی تھی۔۔ پر چِلّانے یا اَپنے آپکو چھُڑانے کی میری ہر کوشِش ناکام رہی اؤر 'وو' مُجھے زبردستی چؤپال کے ایک بِنا درواجے والے کمرے میں لے گیا۔ّ۔
وہاں ایک دم گھُپپ اَںدھیرا تھا۔ّ۔ میری آںکھیں ڈر کے مارے باہر نِکالنے کو تھی۔۔ پر پھِر بھی کُچّھ بھی دیکھنا وہاں نامُمکِن تھا۔۔ جی بھر کر اَپنے آپکو چھُڑانے کی مشکّت کرنے کے باد میرا بدن ڈھیلا پڑ گیا۔۔ میں تھر-تھر کاںپ رہی تھی۔ّ۔۔
اَجیبوگریب ہادسے سے بھؤچکک میرا دِماغ جیسے ہی کُچّھ شاںت ہُآ۔۔ مُجھے تب جاکر پتا چلا کی مام'لا تو کُچّھ اؤر ہی ہے۔۔ 'وو' میرے پِچھے کھڑا مُجھے ایک ہاتھ سے سکھتی سے تھامے اؤر دُوسرے ہاتھ سے میرے مُںہ کو دبائے میری گردن کو چاٹنے میں تلّین تھا۔ّ۔
اُسکے مُجھے یہاں گھسیٹ کر لانے کا مکسد سمجھ میں آتے ہی میرے دِماغ کا سارا بوجھ گایب ہو گیا۔ّ۔ میرے بدن میں اَچانک گُدگُدی سی ہونے لگی اؤر میں آنںد سے سِہر اُٹھی۔ّ۔
میں اُسکو بتانا چاہتی تھی کِ جانے کب سے میں اِس پل کے لِئے تڑپ رہی ہُوں۔۔ میں پلٹ کر اُس'سے لِپٹ جانا چاہتی تھی۔ّ۔ اَپنے کپڑے اُتار کر پھیںک دینا چاہتی تھی۔ّ۔ پر وو چھچوڑتا تبھی نا۔ّ۔۔!
میری ترپھ سے وِرودھ ختم ہونے پر اُسنے میری کمر پر اَپنی پکڑ تھوڑی ڈھیلی کر دی۔ّ۔۔ پر مُںہ پر اُسکا ہاتھ اُتنی ہی مجبُوتی سے جما ہُآ تھا۔ّ۔ اَچانک اُسکا ہاتھ دھیرے دھیرے نیچے سرکتا ہُآ میری سلوار میں گھُس گیا۔۔ اؤر کچھِ کے اُپر سے میری یونِ کی پھاںکوں کو ڈھُوںڈھ کر اُنہے تھپتھپانے لگا۔ّ۔ اِتنا مزا آ رہا تھا کِ میں پاگل سی ہو گیّ۔۔ ہوںٹو سے میں اَپنے منوبھاو پرکٹ کر نہی پا رہی تھی۔۔ پر اَچانک ہی جیسے میں کِسی دُوسرے ہی لوک میں پہُںچ گیّ۔۔ میری آںکھیں اَدھکھُلی سی ہو گیّ۔ّ۔ کسمسکر مینے اَپنی ٹاںگیں چؤڑی کرکے جاںگھوں کے بیچ 'اؤر' جگہ بنا لی۔ّ۔ تاکِ اُسکے ہاتھو کو میری 'یونِ-سیوا' کرنے میں کِسی ترہ کی کوئی دِکّت نا ہو۔ّ۔ اؤر جیسے ہی اُس'نے میری کچھی کے اَںدر ہاتھ ڈال اَپنی اُںگلی سے میری یونِ کا چھید ڈھُوںڈھنے کی کوشِش کی۔۔ میں تو پاگل ہی ہو گیّ۔ّ۔ میری سِسکی میرے گلے سے باہر نا آ سکی۔۔ پر اُسکو اَپنے بھاوّں سے اَوگت کرنے کے لِئے مینے اَپنا ہاتھ بھی اُسکے ہاتھ کے ساتھ ساتھ اَپنی سلوار میں گھُسا دِیا۔ّ۔ّ۔ّ۔۔
میرے ہاتھ کے نیچے دبے اُسکے ہاتھ کی ایک اُںگلی کُچّھ دیر تک میری یونِ کی درار میں اُپر نیچے ہوتی رہی۔۔ اَپنے ہاتھ اؤر پرائے ہاتھ میں زمین آسمان کا اَںتر ہونے کا مُجھے آج پہلی بار پتا چلا۔۔ آنںد تو اَپنے ہاتھ سے بھی کافی آتا تھا۔۔ پر 'اُس' کے ہاتھ کی تو بات ہی اَلگ تھی۔۔
میری چِکنی یونِ کی پھاںکوں کے بیچ تھِرکتِ ہُئی اُسکی اُںگلی جیسے ہی یونِ کے دانے کو چھچھُوتی۔۔ میرا بدن جھںجھنا اُٹھتا۔۔ اؤر جیسے ہی چِکناہٹ سے لبالب یونِ کے چھید پر آکر اُسکی اُںگلی ٹھہرتی۔۔ میرے دِل کی دھڑکن بڑھ جاتی۔۔ میرا دِماغ سُنن ہو جاتا اؤر میری سِسکی گلے میں ہی گھُٹ کر رہ جاتی۔ّ۔۔
مُجھے یکین ہو چلا تھا کِ آج اِس کُںوارے چھید کا کلیان ہو کر رہیگا۔۔ میری سمجھ میں نہی آ رہا تھا کِ وو آخِر اِتنی دیر لگا کیُوں رہا ہے۔۔ میری بیسبری بڑھتی جا رہی تھی۔۔ اَپنی جاںگھوں کو میں پہلے سے دُگنا کھول چُکی تھی اؤر میرے لِئے کھڑا رہنا اَب مُسکِل ہو رہا تھا۔ّ۔
اَچانک اُسنے اَپنا ہاتھ باہر نِکال لِیا۔ّ۔ میرا دِل بلِّیوں پر آکر اَٹک گیا۔۔ اَب میں اُسکے آگے بڑھنے کی اُمّید کر رہی تھی۔ّ۔ اؤر ایسا ہُآ بھی۔ّ۔ اَگلے ہی پل اُسنے میری سلوار کا ناڈا کھولا اؤر میری سلوار نیچے سرکا دی۔۔ میری نںگی جاںگھوں کے ٹھںڈ سے ٹھِٹھُر رہے ہونے کا مُقابلا میرے اَںدر سے اُٹھ رہی بھیسن کام~لپٹوں سے ہو رہا تھا۔۔ اِسیلِئے مُجھے ٹھںڈ نا کے برابر ہی لگ رہی تھی۔ّ۔
اَچانک اُسنے میری کچھی بھی نیچے سرکا دی۔ّ۔ اؤر اِسکے ساتھ ہی میرے چِکنے نِتںب بھی اَناورت ہو گیے۔۔ اُسنے ایک اَپنا ہاتھ نِتںبوں کے ایک 'پاٹ' پر رکھا اؤر اُسکو دھیرے دھیرے دبانے لگا۔۔ مُجھے یکین تھا کِ اَگر وہاں پرکاش ہوتا تو میرے نِتںبوں کی گولائی، کساوٹ اؤر اُٹھان دیکھکر وو پاگلا جاتا۔۔ شاید اَںدھیرے کی وجہ سے ہی وو اَب تک سںیم سے کام لے پا رہا تھا۔۔
مُجھے وہاں بھی مزا آ رہا تھا پر آگے یونِ کی تڑپ مُجھے سہن نہی ہو رہی تھی۔۔ میں 'کام' جاری رکھنے کے اِرادے سے اَپنا ہاتھ نیچے لے گیی اؤر 'یونِ' پھاںکوں پر ہاتھ رکھ کر دھیرے دھیرے اُنہے مسلنے لگی۔۔
میرے ایسا کرنے سے شاید اُسکو میرے اُتّیجِت ہونے کا اَہساس ہو گیا۔ّ۔ میرے نِتںبو سے کُچّھ دیر اؤر کھیلنے کے باد وو رُک گیا اؤر ایک دو بار میرے مُںہ سے ہاتھ ڈھیلا کرکے دیکھا۔ّ۔ میرے مُںہ سے لںبی لںبی ساںسے اؤر سِسکِیاں نِکلتے دیکھ وو پُوری ترہ آشوست ہو گیا اؤر اُسنے اَپنا ہاتھ میرے مُںہ سے ہٹا لِیا۔ّ۔۔
کامںدھ ہونے کے باوجُود، اُسکو جان'نے کی جِگیاسا بھی میرے مںن میں تھی۔۔ مینے اَپنی یونِ کو سہلانا چھچوڑ دھیرے سے اُس'سے کہا،"مُجھے بہُت مزا آ رہا ہے۔۔ پر کؤن ہو تُم؟"
جواب دینا تو دُور، اُسنے تو میرے مُںہ کو ہی پھِر دبا لِیا۔۔ مینے ہلک پرتِرودھ بھرو گُون-گُون کی تو اُسنے ہاتھ ہٹاکر میری بات پھِر سُن لی،" ٹھیک ہے۔۔ میں کُچّھ نہی پُوچھتِ۔۔ پر جلدی کرو نا۔۔ مُجھے بہُت مزا آ رہا ہے۔ّ۔" مُجھے تو آم کھانے سے متلب تھا۔۔ جو کوئی بھی تھا۔۔ میرے جیون کا پرتھم ناری اَہساس مُجھے کرا ہی رہا تھا۔۔ بہُت سُکھد تریکے سے۔ّ۔۔
میرے ایسا کہنے پر شاید وہ بے-پھِکر ہو گیا اؤر میری کمیز کے نیچے سے کُلہوں کو پکڑ کر نیچے بیٹھ گیا۔ّ۔ اُسکی گرم گرم ساںسے اَب میری جاںگھوں کے بیچ سے جاکر میری یونِ کی پھاںکوں کو پھڑپھڑنے کو وِوش کر رہی تھی۔ّ۔۔
کُچّھ دیر باد اُسنے اَپنا ایک ہاتھ میرے کُلہوں سے نِکل کر میری پیٹھ کو آگے کی اؤر دبایا۔ّ۔ میں اُسکا اِشارا سمجھ گیی اؤر کھڑی کھڑی آگے جھُک کر اَپنی کوہنِیاں سامنے چھہوٹی سی دیوار پر ٹیکا لی۔۔ ایسا کرنے کے باد میرے نِتںب پِچھے کی اؤر نِکل گیے۔۔
اُسنے اَپنا مُںہ میرے نِتںبوں کے بیچ گھُسا دِیا اؤر میری یونِ کو اَپنے ہوںٹو سے چُوما۔۔ میں کسمسا اُٹھی۔۔ اِتنا آنںد آیا کِ میں بیان نہی کر سکتی۔۔ مینے اَپنی جاںگھوں کو اؤر کھول کر میرے اُس اَںجان آشِک کی راہیں آسان کر دی۔۔
کُچّھ دیر اؤر چُومنے کے باد اُسنے میری پُوری یونِ کو اَپنے مُںہ میں دبوچ لِیا۔۔ آنںد کے مارے میں چھیٹپاٹا اُٹھی۔۔ پر وہ شاید اَبھی مُجھے اؤر تڑپانے کے مُوڈ میں تھا۔ّ۔۔
وہ جیبھ نِکال کر یونِ کی پھاںکوں اؤر اُنکے بیچ کی پتلی سی درار کو چاٹ چاٹ کر مُجھے پاگل کرتا جا رہا تھا۔۔ میری سِسکِیاں چؤپال کے لںبے کمرے کے کارن پرتِدھونیت ہوکر مُجھ تک ہی واپس آ رہی تھی۔۔ اُسکی تیج ہو رہی ساںسوں کی آواز بھی مُجھے سُنائی دے رہی تھی۔۔ پر بہُت دھیرے دھیرے۔ّ۔۔
آخِرکار تڑپ سہن کرنے کی ہد پار ہونے پر مینے ایک بار اؤر اُس'سے سِسکتے ہُئے نِویدن کِیا۔ّ۔ّ۔ّ،" اَب تو کر دو نا! کر دو نا پلیز!"
مُجھے نہی پتا اُسنے میری بات پر گؤر کِیا یا نہی۔۔ پر اُسکی جیبھ کا ستھان پھِر سے اُسکی اُںگلی نے لے لِیا۔ّ۔ داںتوں سے رہ رہ کر وو میرے نِتںبو کو ہُلکے ہُلکے کاٹ رہا تھا۔ّ۔۔
جو کوئی بھی تھا۔ّ۔ پر مُجھے ایسا مزا دے رہا تھا جِسکی مینے کلپنا بھی کبھی نہی کی تھی۔۔ میں اُسکی دیوانی ہوتی جا رہی تھی، اؤر اُسکا نام جان'نے کو بیکرار۔ّ۔۔
اَچانک میں اُچّھل پڑی۔۔ میری یونِ کے چھید میں جھٹکے کے ساتھ اُسکی آدھی اُںگلی گھُس گیّ۔ّ۔ پر مُجھے اَچانک مِلے اِس درد کے مُقابلے مِلا آنںد اَتُلنیے تھا۔۔ کُچّھ دیر اَںدر ہُلچل مچانے کے باد جب اُسکی اُںگلی باہر آئی تو میری یونِ سے رس ٹپک ٹپک کر میری جاںگھوں پر پھیل رہا تھا۔ّ۔۔ پر میری بھُوکھ شاںت نہی ہُئی۔ّ۔۔
اَچانک اُسنے مُجھے چھچوڑ دِیا۔۔ مینے کھڑی ہوکر اُسکی ترپھ مُںہ کر لِیا۔۔ پر اَب بھی سامنے کِسی کے کھڑے ہونے کے اَہساس کے اَلاوا کُچّھ دِکھائی نہی پڑ رہا تھا۔ّ۔۔
اَپنی کمر کے پاس اُسکے ہاتھوں کی ہُلچل سے مُجھے لگا وا اَپنی پیںٹ اُتار رہا ہے۔ّ۔ پر میں اِتنی بیکرار ہو چُکی تھی کِ پیںٹ اُتارنے کا اِںتجار نہی کر سکتی تھی۔۔ مینے جِںدگی میں تین-چار لِںگ دیکھے تھے۔ّ۔ میں جلد سے جلد اُسکے لِںگ کو چھچھُو کر دیکھ لینا چاہتی تھی اؤر جان لینا چاہتی تھی کِ اُسکا سائیز میری چھہوٹی سی کُںواری مچچळی کے لِئے اُپیُکت ہے یا نہی۔ّ۔۔ میں اَپنا ہاتھ اَںدازے سے اُسکی جاںگھوں کے بیچ لے گیّ۔ّ۔
اَںدازا میرا سہی تھا۔۔ میرا ہاتھ ٹھیک اُسکی جاںگھوں کے بیچ تھا۔ّ۔ پر یے کیا؟ اُسکا لِںگ تو مُجھے مِلا ہی نہی۔ّ۔۔
میری آںکھیں آسچریا میں سِکُڈ گیّ۔ّ۔ اَچانک میرے دِماغ میں ایک دُوسرا سوال کؤںدھا۔ّ،" کہیں۔ّ۔ّ؟"
اؤر مینے سیدھا اُسکی چُوچِیو پر ہاتھ مارا۔ّ۔ میرا سارا جوش ایک دم ٹھںڈا پڑ گیا،" چھہِ۔۔ تُم تو لڑکی ہو!"
وہ شاید اَپنی پیںٹ کو کھول نہی بُلکی، اَپنی سلوار کو باںدھ رہی تھی۔۔ اؤر کام پُورا ہوتے ہی وہ میرے سوال کا جواب دِئے بِنا وہاں سے گایب ہو گیّ۔ّ۔۔
میرا مین گلانِ سے بھر گیا۔۔ مُجھے پتا نہی تھا کِ لڑکی لڑکی کے بیچ بھی یے کھیل ہوتا ہے۔ّ۔۔ سارا مزا کِرکِرا ہو گیا اؤر آخِرکار آج میری یونِ کا شری گنیش ہونے کی اُمّید بھی دھُومِل پڑ گیّ۔۔ اؤر میری لِسلیسی جاںگھیں گھر کی اؤر جاتے ہُئے مُجھے بھاری بھاری سی لگ رہی تھی۔ّ۔۔
گھر آکر لیٹ تے ہُئے میں یے سوچ سوچ کر پریشان تھی کِ میں اُسکو پہلے کیُوں نہی پہچان پائی۔۔ آخِر جب اُسنے مُجھے پکڑ کر اُپر اُٹھایا اؤر مُجھے چُپال میں لے گیّ۔۔ تب تو اُسکی چُوچِیا میری کمر سے چِپکی ہی ہوںگی۔ّ۔ پر شاید ڈر کے چلتے اُس وقت دِماغ نے کام کرنا بںد کر دِیا ہوگا۔ّ۔۔
اَگلے دِن مینے سُبہ باتھرُوم میں اَپنی اَدھُوری پیاس اَپنی اُںگلی سے بُجھانے کی کوشِش کی۔۔ پر میں یے مہسُوس کرکے ہیران تھی کِ اَب میرے ہاتھ سے مُجھے اُتنا مزا بھی نہی آ رہا تھا جِتنا آ جاتا تھا۔ّ۔ میرا دِماغ کھراب ہو گیا۔۔ اَب میری یونِ کو اُسکے 'یار' کی جلد سے جلد زرُورت تھی۔۔ پر سبسے بڑا سوال جِسنے مُجھے پُورے دِن پریشان رکھا; وو یے تھا کِ آخِر وو تھی کؤن؟
شام کو ٹُوُّشن کے لِئے جاتے ہُئے جیسے ہی میں چؤپال کے پاس سے گُزری، میرے پُورے بدن میں پِچّھلی رات کی بات یاد کرکے جھُرجُری سی اُٹھ گیّ۔ بیشک وو لڑکی تھی، پر مینے پتا چلنے سے پہلے آنںد ساگر میں جِس ترہ ڈُبکِیاں سی لگائی تھی۔ّ، اُنہے یاد کرکے میرا جِسم ایکدُوم اَکڑ گیا۔ّ۔ّ۔
اُس دِن میں ٹُوُّشن پر ترُن سے بھی زیادا اُس لڑکی کے بارے میں سوچتی رہی۔۔ روز کی ترہ ہی چاچی 10 بجے چاے لیکر آ گیّ۔۔ اُنکے آتے ہی پِںکی ترُن کے سامنے سے اُٹھکر بھاگ گیّ،" بس! ممّی آ گیی! اِسکا متلب سونے کا ٹائیم ہو گیا۔ّ۔ ہے نا ممّی؟"
چاچی اُسکی بات سُنکر ہںسنے لگی،"نِکمّی! تُو پُوری کامچور ہوتی جا رہی ہے۔۔ دیکھ لینا اَگر نںبر۔ کم آئے تو۔۔!"
"ہاں ہاں۔ّ۔ ٹھیک ہے۔۔ دیکھ لینا! اَب میں تھوڑی دیر رزائی میں گرم ہو لُوں۔۔ جاتے ہُئے مُجھے لے چلنا ممّی!" پِںکی نے شرارت سے کہا اؤر رزائی میں دُبک گیّ۔ّ۔
"یے دونو پڑھائی تو ٹھیک کر رہی ہیں نا; ترُن؟" چاچی نے پُوچّھا۔ّ۔۔
"ہاں; ٹھیک ٹھاک ہی کرتی ہیں چاچی۔ّ۔" ترُن نے کہکر تِرچھِ نزروں سے مینُو کو دیکھا اؤر ہںسنے لگا۔ّ۔۔
"ہمیں مینُو کی چِںتا نہی ہے بیٹا! یے تو ہماری ہونہار بیٹی ہے۔۔" چاچی نے پیار سے مینُو کے گال کو پکڑ کر کھیںچا تو وو بھی ترُن کی ترپھ ہی دیکھ کر مُسکُرائی۔ّ۔،" ہمیں تو چھہوٹی کی چِںتا ہے۔۔ جب تُم پڑھاتے ہو۔۔ تبھی کِتابیں کھولتی ہے۔۔ ورنا تو یے ایک اَکشر تک نہی دیکھتی۔ّ۔!"
"اَچّچھا! میں چلتی ہُوں چاچی!" مینے کہا اؤر کپ کو ٹرے میں رکھ کر اُٹھ کھڑی ہُئی۔۔
"ٹھیک ہے اَںجُو بیٹی! زرا سںبھال کر جانا!" چاچی نے کہا۔ّ۔
مُجھے ٹھیک سے یاد نہی آ رہا کِ اَسلی وجہ کیا تھی۔۔ پر میں درواجے سے ہی واپس مُوڈ گیی تھی اُس دِن،" وو۔ّ۔ ایک بار چھچوڑ آتے۔۔!" مینے ترُن کی اؤر دیکھتے ہُئے ہُلکے سے کہا۔ّ۔
"کیُوں؟۔ّ۔ّ۔ّ۔ کیا ہو گیا؟ روز تو اَکیلی چلی جاتی تھی۔۔" ترُن نے پُوچّھا۔ّ۔۔
"پتا نہی کیُوں؟ آج ڈر سا لگ رہا ہے۔ّ۔" مینے جواب دِیا۔ّ۔۔
"اَرے یہیں سو جاّو نا بیٹی۔ّ۔ ویسے بھی ٹھںڈ میں اَب کہاں باہر نِکلاگی۔۔ میں پھون کر دیتی ہُوں۔۔ تُمہاری ممّی کے پاس۔ّ۔" چاچی نے پیار سے کہا۔ّ۔۔
"نہی چاچی۔۔ کوئی بات نہی; میں چھچوڑ آتا ہُوں۔ّ۔" کہکر ترُن تُرںت کھڑا ہو گیا۔ّ۔۔
جانے کیُوں؟ پر میں ترُن کی بات کو اَنسُنا سا کرتے ہُئے واپس چارپائی پر آکر بیٹھ گیّ،" ٹھیک ہے چاچی۔۔ پر آپ یاد کرکے پھون کر دینا۔۔ نہی تو پاپا یہیں آ دھںکیںگے۔۔ آپکو تو پتا ہی ہے۔ّ۔"
"اَرّے بیٹی۔۔ اَپنے گھر کوئی اَلگ اَلگ تھوڑے ہی ہیں۔۔ اَگر ایسی کوئی بات ہوتی تو وو تُمہے یہاں ٹُوُّشن پر بھی نہی بھیجتے۔۔ میں اَبھی اُپر جاتے ہی پھون کر دیتی ہُوں۔ّ۔۔ تُم آرام سے سو جاّو۔۔ پِںکی اؤر مینُو بھی یہیں سو جاّیںگی پھِر تو۔ّ۔ تُم بیٹا ترُن۔ّ۔۔" چاچی رُک کر ترُن کی اؤر دیکھنے لگی۔ّ۔۔
"اَرے نہی نہی چاچی۔۔ میں تو روج چلا ہی جاتا ہُوں۔۔ اُس دِن تو۔۔ مُجھے بُکھار سا لگ رہا تھا۔۔ اِسیلِئے۔ّ۔" ترُن نے اَپنا سا مُںہ لیکر کہا۔ّ۔۔
"میں وو تھوڑے ہی کہ رہی ہُوں بیٹا۔۔ تُم تو ہمارے بیٹے جیسے ہی ہو۔۔ میں تو بس اِسیلِئے پُوچّھ رہی ہُوں کِ اَگر تُمہے نا جانا ہو تو ایک رزائی اؤر لاکر دے دیتی ہُوں۔ّ۔" چاچی نے سپھائی سی دی۔ّ۔ّ۔
"نہی۔۔ مُجھے تو جانا ہی ہے چاچی۔ّ۔ بس۔۔ مینُو کو ایک 'سانیٹ' کا ٹرینسلیشن کروانا ہے۔ّ۔۔
"ٹھیک ہے بیٹا۔۔ میں تو چلتی ہُوں۔ّ۔ " چاچی نے کہا اؤر پھِر مینُو کی اؤر رُخ کِیا،" درواجا ٹھیک سے بںد کر لینا بیٹی، اَپنے بھیّا کے جاتے ہی۔۔!"
مینُو نے ہاں میں سِر ہِلایا۔۔ پر مینے گؤر کِیا۔۔ میرے یہاں رُکنے کی کہنے کے باد دونو کے چیہروں کا گُلابی رںگ اُتر گیا تھا۔ّ۔ّ۔
کرمشہ ۔۔ّ۔ّ۔۔

[Image: 52.gif]
 •
      Website Find
Reply


rajbr1981 Online
en.roksbi.ru Aapna Sabka Sapna
****
Verified Member100000+ PostsVideo ContributorMost ValuableExecutive Minister Poster Of The YearSupporter of en.roksbi.ruBee Of The Year
Joined: 26 Oct 2013
Reputation: 4,404


Posts: 118,530
Threads: 3,631

Likes Got: 20,942
Likes Given: 9,112


db Rs: Rs 2,905.1
#6
14-12-2014, 02:40 AM

بالی اُمر کی پیاس پارٹ--6
گتاںک سے آگے۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔
مُجھے رزائی اوڑھ کر لیتے ہُئے آدھا گھںٹا ہو چُکا تھا۔۔ پر 'وو' اَںجان لڑکی میرے دِماغ سے نِکل ہی نہی رہی تھی۔۔ مُجھے 24 گھںٹے باد بھی اُسکا سِر اَپنی جاںگھوں کے بیچ مہسُوس ہو رہا تھا۔۔ میری یونِ پر بِچّھُو سے چل رہے تھے۔۔ مانو وہ اَب بھی میری یونِ کو لپر لپر اَپنی جیبھ سے چاٹ رہی تھی۔ّ۔ ایسے میں نیںد کیسے آتی۔ّ۔
اُپر سے ترُن پتا نہی اَںگریزی میں کیا کیا بکے جا رہا تھا۔ّ۔ میں یہی سوچ رہی تھی کِ کب ترُن یہاں سے نِکل کر جائے اؤر مینُو کے سونے کے باد میں اَپنی اُںگلی سے ہی کام چلا کر سؤ۔ّ۔۔
اَچانک مُجھے کِتاب بںد ہونے کی آواز آئی۔۔ میں کھُش ہو گیّ۔ّ۔ّمیں درواجا کھُلکر بںد ہونے کا اِںتزار کر ہی رہی تھی کِ کریب ایک-2 مِنِٹ کے باد ترُن کی آواز آئی۔۔ آواز تھوڑی دھیمی تھی۔۔ پر اِتنی بھی نہی کی مُجھے سُنائی نا دیتی
"تُمہاری رزائی میں آ جاُّ مینُو؟"
پہلے ترُن کی، اؤر پھِر مینُو کا یے جواب سُنکر تو میں اَچرج کے مارے سُنن رہ گیّ۔ّ۔ّ۔
"شہّہّ۔ّ۔۔ دھات۔۔ کیا کہ رہے ہو۔ّ۔ آج نہی۔ّ۔ّیہاں یے دونو ہیں آج۔۔ کوئی اُٹھ گیی تو۔ّ۔ّ۔"
میں تو اَپنا کلیجا پکڑکر رہ گیّ۔۔ میں اِنکے بارے میں جو کُچّھ سوچتی تھی۔۔ سب سچ نِکلا۔ّ۔ّ۔
"کُچّھ نہی ہوتا۔۔ میں لائیٹ بںد کر دیتا ہُوں۔۔ کوئی اُٹھ گیی تو میں تُمہاری رزائی میں ہی سو جاُّنگا۔ّ۔ تُم کہ دینا میں چلا گیا۔ّ۔ بس، ایک بار۔۔ پلیز!" ترُن نے دھیرے سے بھیکھ سی ماںگتے ہُئے کہا۔ّ۔ّ۔۔
"نہی۔۔ ترُن۔۔ تُم تو پھںسنے کا کام کر رہے ہو۔۔ سِرف آج کی ہی تو بات ہے۔۔ جب اَںجُو یہاں نہی ہوگی تو پِںکی بھی اُپر چلی جاّیگی۔ّ۔ سمجھا کرو جانُو!" مینُو نے نِہایت ہی میٹھی اؤر دھیمی آواز میں اُس'سے کہا۔ّ۔۔
"جانُو؟" سُنتے ہی میرے کان چؤکنّے ہو گیے۔۔ اَبھی تک میں سِرف سُن رہی تھی۔۔ جیسے ہی مینُو نے 'ترُن' کے لِئے جان شبد کا اِستیمال کِیا۔۔ میں اُچّھلتے اُچّھلتے رہ گیّ۔ّ۔ آخِرکار میرا شک سہی نِکلا۔ّ۔ میرا دِل اؤر زیادا دھڑکنے لگا۔۔ مُجھے اُمّید تھی کِ اؤر بھی راج باہر نِکل سکتے ہیں۔ّ۔
"پلیز۔۔ ایک بار۔۔" ترُن نے پھِر سے رِکویسٹ کی۔ّ۔،" تُمہارے ساتھ لٹیکر ایک کِس لینے میں مُجھے ٹائیم ہی کِتنا لگیگا۔ّ۔ّ۔
"نہی! آج نہی ہو سکتا! مُجھے پتا ہے تُم ایک مِنِٹ کہکر کِتنی دیر چِپکے رہتے ہو۔ّ۔ّ۔ آج بِلکُل نہی۔ّ۔" اِس بار مینُو نے ساپھ منا کر دِیا۔ّ۔ّ۔
"میں سمجھ گیا۔۔ تُم مُجھے کیُوں چُمِّ دوگِ۔ّ؟ میں بس یہی دیکھنا چاہ رہا تھا۔ّ۔ تُم تو آجکل اُس کامینے سونُو کے چکّر میں ہو نا!" ترُن اَچانک اُبال سا کھا گیا۔ّ۔ اُسکا لہزا ایکدُوم بدل گیا۔ّ۔۔
"کیا بکواس کر رہے ہو تُم۔۔ مُجھے سونُو سے کیا متلب؟" مینُو چؤںک پڑی۔ّ۔ میری سمجھ میں نہی آیا کِ کِس سونُو کی بات ہو رہی ہے۔ّ۔۔
"آج تُمہاری سونُو سے کیا بات ہُئی تھی؟" ترُن نے بدلے ہُئے لہجے میں ہی پُوچّھا۔ّ۔۔
"میں کبھی بات نہی کرتی اُس'سے۔ّ۔! تُمہاری کسم جان!" مینُو اُداس سی ہوکر بولی۔۔ پر بہُت دھیرے سے۔ّ۔۔
"میں چُوتِیا ہُوں کیا؟ میں تُمسے پیار کرتا ہُوں۔۔ اِسکا متلب یے تھوڑے ہی ہے کِ تُم میری کسم کھا کھا کر میرا ہی اُلُّو بناتی رہو۔ّ۔۔ ییے۔۔ اَںجُو بھی پہلے دِن ہی مُجھسے چِپکنے کی کوشِش کر رہی تھی۔ّ۔ کبھی پُوچّھ کر دیکھنا، مینے اِسکو کیا کہا تھا۔۔ مینے تُمہے اَگلے دِن ہی بتا دِیا تھا اؤر پھِر اِنکے گھر جانے سے منا بھی کر دِیا۔ّ۔ میں تُمہے پاگلوں کی ترہ پیار کرتا رہُوں۔۔ اؤر تُم مُجھے یُوں دھوکھا دے رہی ہو۔ّ۔ یے میں سہن نہی کر سکتا۔ّ۔" ترُن رہ رہ کر اُبال خاتا رہا۔۔ میں اَب تک بڑے شؤک سے چُپچاپ لیتی اُنکی بات سُن رہی تھی۔ّ۔ّ۔ پر ترُن کی اِس بات پر مُجھے بڑا گُسّا آیا۔۔ سالے کُتّے نے میری بات مینُو کو بتا دی۔ّ۔ پر میں کھُش تھی۔۔ اَب بناُّنگِ اِسکو 'جان!'
کھیر میں ساںس روکے اُنکی بات سُنتی رہی۔ّ۔ میں پُوری کوشِش کر رہی تھی کِ اُنکی رسیلی لڑائی کا ایک بھی ہِسّا میرے کانو سے نا بچ پائے۔ّ۔ّ۔
"میں بھی تو تُمسے اِتنا ہی پیار کرتی ہُوں جان۔۔ تُمسے پُوچّھے بِنا تو میں کالیج کے کپڑے پہن'نے سے بھی ڈرتی ہُوں۔۔ کہیں میں ایسے ویسے پہن لُوں اؤر پھِر تُم سارا دِن جلتے رہو۔ّ۔" مینُو کو جیسے اُسکو سپھائی دینی زرُوری ہی تھی۔۔ لات مار دیتی سالے کُتّے کو۔۔ اَپنے آپ ڈُوم ہِلتا میرے پاس آتا۔۔
"تُمنے سونُو کو آج ایک کاگج اؤر گُلاب کا پھُول دِیا تھا نا؟" ترُن نے داںت سے پیستے ہُئے کہا۔ّ۔۔
"کیا؟ یے کیا کہ رہے ہو۔۔ آج تو وو میرے سامنے بھی نہی آیا۔ّ۔ میں کیُوں دُوںگی اُسکو گُلاب؟" مینُو تڑپ کر بولی۔ّ۔ّ۔
"تُم جھُوٹھ بول رہی ہو۔۔ تُم میرے ساتھ گھِنؤنا مزاک کر رہی ہو۔۔ رمیش نے دیکھا ہے تُمہے اُسکو گُلاب دیتے ہُئے۔ّ۔ّ۔" ترُن اَپنی بات پر اَڑا رہا۔ّ۔۔
مینُو نے پھِر سے سپھائی دینا شُرُو کِیا۔۔ جیوں جیوں ماملا گرم ہوتا جا رہا تھا۔ّ۔ دونو کی آواز کُچّھ تیج ہو گیی تھی۔ّ۔،"مُجھے پتا ہے تُم مُجھسے بہُت پیار کرتے ہو۔۔ اِسیلِئے میرا نام کہیں جھُوٹھا بھی آنے پر تُم سیںٹی ہو جاتے ہو۔ّ۔۔ اِسیلِئے اِتنی چھہوٹی سی باتوں پر بھی ناراز ہو جاتے ہو۔ّ۔۔ پر میں بھی تو تُمسے اُتنا ہی پیار کرتی ہُوں۔ّ۔ میرا وِسواس کرو! مینے آج اُسکو دیکھا تک نہی۔ّ۔۔ میری سونُو سے کِتنے دینو سے کوئی بات تک نہی ہُئی۔۔ لیٹر یا پھُول کا تو سوال ہی پیدا نہی ہوتا۔۔ تُمہارے کہنے کے باد تو مینے سبھی لڑکوں سے بات ہی کرنی چھچوڑ دی ہے"
"اَچّچھا۔ّ۔ تو کیا وو ایسے ہی گاتا پھِر رہا ہے کالیج میں۔ّ۔ وو کہ رہا تھا کِ تُمنے آج اُسکو لو لیٹر کے ساتھ ایک گُلاب بھی دِیا ہے۔ّ۔۔" ترُن کی دھیمی آواز سے بھی گُسّا ساپھ جھلک رہا تھا۔ّ۔ّ۔
"بکواس کر رہا ہے وو۔۔ تُمہاری کسم! تُم اُسکو وو لیٹر دِکھانے کو بول دو۔۔ پتا نہی تُم کہاں کہاں سے میرے بارے میں اُلٹا سیدھا سُن لیتے ہو۔ّ۔۔" مینُو نے بھی تھوڑی سی نارازگی دِکھائی۔ّ۔
"مینے بولا تھا سالے ما کے۔ّ۔۔ پر وو کہنے لگا کِ تُمنے اُس لیٹر میں مُجھے 'وو' نا دِکھانے کا وادا کِیا ہے۔۔ رمیش بھی بول رہا تھا کِ اُسنے بھی تُمہے اُسکو چُپکے سے گُلاب کا پھُول دیتے ہُئے دیکھا تھا۔ّ۔ اَب ساری دُنِیا کو جھُوٹھی مان کر سِرف تُم پر ہی کیسے وِسواس کرتا رہُوں۔ّ۔؟" ترُن نے نارازگی اؤر گُسّے کے مِشرِت لہجے میں کہا۔ّ۔۔
"رمیش تو اُسکا دوست ہے۔۔ وو تو اُسکے کہنے سے کُچّھ بھی بول دیگا۔ّ۔ تُم پلیز یے بار بار گالی مت دو۔۔ مُجھے اَچّھے نہی لگتے تُم گالی دیتے ہُئے۔ّ۔ اؤر پھِر اِنمیں سے کوئی اُٹھ گیی تو۔۔ تُم سِرف مُجھ پر ہی وِشواس نہی کرتے۔ّ۔ باکی سب پر اِتنی جلدی کیسے کر لیتے ہو۔ّ۔ّ۔؟" مینُو اَب تک رونے سی لگی تھی۔ّ۔ پر ترُن کی ٹون پر اِسکا کوئی اَسر سُنائی نہی پڑا۔ّ۔ّ۔۔
"تُم ہمیشا رونے کا ناٹک کرکے مُجھے ایموشنل کر دیتی ہو۔۔ پر آج مُجھ پر اِسکا کوئی اَسر نہی ہونے والا۔۔ کیُوںکی آج اُسنے جو بات مُجھے بتائی ہے۔۔ اَگر وا سچ مِلی تو میں تو مر ہی جاُّنگا!" ترُن نے کہا۔ّ۔۔
"اَب اؤر کؤنسی بات کہ رہے ہو۔ّ۔؟" مینُو سُوبک'تے ہُئے بولی۔ّ۔۔
میں مںن ہی مںن اِس ترہ سے کھُش ہو رہی تھی مانو مُجھے کوئی کھجانا ہاتھ لگ گیا ہو۔۔ میں ساںس روکے مینُو کو سُوبک'تے سُنتی رہی۔ّ۔ّ۔
"اَب رونے سے میں تُمہاری کرتُوتوں کو بھُول نہی جاُّنگا۔ّ۔ میں تیری۔ّ۔ دیکھ لینا اَگر وو بات سچ ہُئی تو۔ّ۔" ترُن نے داںت پیستے ہُئے کہا۔ّ۔ّ۔
مینُو روتے روتے ہی بولنے لگی،" اَب میں۔ّ۔ میں تُمہے اَپنا وِشواس کیسے دِلواُّ بار بار۔ّ۔ تُم تو اِتنے شکّی ہو کِ مُںڈیر پر یُوںہی کھڑی ہو جاُّ تو بھی جل جاتے ہو۔ّ۔ مینے تُمہے کھُش کرنے کے لِئے سب لڑکوں سے بات کرنی چھچوڑ دی۔ّ۔۔ اَپنی پسںد کے کپڑے پہن'نے چھچوڑ دِئے۔ّ۔ تُمنے مُجھے اَپنے سِواے کِسی کے ساتھ ہںستے بھی نہی دیکھا ہوگا۔۔ جب سے تُمنے مُجھے منا کِیا ہے۔ّ۔۔
اؤر تُم۔۔ پتا نہی روج کیسی کیسی باتیں اُٹھاکر لے آتے ہو۔ّ۔ تُمہاری کسم اَگر مینے کِسی کو آج تک تُمہارے سِواے کوئی لیٹر دِیا ہو تو۔ّ۔ وو اِسیلِئے جل رہا ہوگا، کیُوں کِ اُسکے اِتنے دِنوں تک پِچھے پڑنے پر بھی مینے اُسکو بھاو نہی دِئے۔ّ۔۔ اؤر کیُوںکی اُسکو پتا ہے کِ میں تُمسے پیار کرتی ہُوں۔ّ۔ وو تو جانے کیا کیا بکیگا۔ّ۔ تُم میری بات کا کبھی وِشواس کیُوں نہی کرتے۔ّ۔۔" مینُو جِتنی دیر بولتی رہی۔۔ سُبکتی بھی رہی!
"وو کہ رہا تھا کِ۔ّ۔ کِ اُسنے تُمہارے ساتھ پیار کِیا ہے۔ّ۔ اؤر وو بھی اِتنے گںدے تریکے سے کہ رہا تھا کِ۔ّ۔ّ۔" ترُن بیچ میں ہی رُک گیا۔ّ۔۔
"تو؟ میں کیا کر سکتی ہُوں جان۔۔ اَگر وو یا کوئی اؤر ایسا کہیگا تو۔۔ میں دُوسروں کا مُںہ تو نہی پکڑ سکتی نا۔ّ۔ پر مُجھے اِس'سے کوئی متلب نہی۔ّ۔ مینے سِرف تُمسے پیار کِیا ہے۔۔ !" مینُو کُچّھ رُک کر بولی۔ّ۔
شاید وو سمجھی نہی تھی کِ ترُن کا متلب کیا ہے۔۔ پر میں سمجھ گیی تھی۔ّ۔ّ۔۔ سچ کہُوں تو میرا بھی دِل نہی مان رہا تھا کِ مینُو نے کِسی کے ساتھ ایسا کِیا ہوگا۔ّ۔ پر کیا پتا۔ّ۔ کر بھی لِیا ہو۔ّ۔سوچنے کو تو میں اِنن دونو کو اِکٹّھے دیکھنے سے پہلے مینُو کو کِسی کے ساتھ بھی نہی اِس ترہ نہی سوچ سکتی تھی۔۔ اؤر آج دیکھو۔ّ۔ّ۔ّ۔
"وو پیار نہی!" ترُن جھلّا کر بولا۔ّ۔۔
"تو؟ اؤر کؤنسا پیار؟" مینُو کو شاید اَگلے ہی پل کھُد ہی سمجھ آ گیا اؤر وو چؤںکتے ہُئے بولی۔ّ۔،" کیا بکواس کر رہے ہو۔ّ۔ میرے بارے میں ایسا سوچ بھی کیسے لِیا تُمنے۔ّ۔ میں آج تک تُمہارے ساتھ بھی اُس ہد تک نہی گیّ۔۔ تُمہارے اِتنی زِد کرنے پر بھی۔ّ۔۔ اؤر تُم اُس گھٹِیا سونُو کے کہنے پر مان گیے۔۔"
"پر اُسنے کہا ہے کِ وو سبُوت دے سکتا ہے۔ّ۔ اؤر پھِر۔ّ۔ اُسنے دِیا بھی ہے۔ّ۔ّ۔"
"کیا سبُوت دِیا ہے۔۔ بولو؟" مینُو کی آواز ہیرانی اؤر نارازگی بھری تھی۔ّ۔وہ چِڑ سی گیی تھی۔۔ تںگ آ گیی تھی شاید ایسی باتوں سے۔ّ۔۔
"اُسنے بولا کِ اَگر مُجھے یکین اُسکی بات کا نہی ہے تو۔ّ۔۔ نہی۔۔ مینے نہی بتا سکتا۔۔" کہکر ترُن چُپ ہو گیا۔ّ۔
"یے کیا بات ہُئی؟ میں اَب بھی کہتی ہُوں کِ اُس گھٹِیا لڑکے کی باتوں میں آکر اَپنا دِماغ کھراب مت کرو۔ّ۔ پر اَگر تُمہے میری بات کا وِسواس نہی ہو رہا تو بتاّو اُسنے کیا سبُوت دِیا ہے! تُم یُوں بِنا بات کے ہی اَگر ہر کِسی کی بات کا وِسواس کرتے رہے تو۔ّ۔۔ بتاّو نا۔۔ کیا سبُوت دِیا ہے اُسنے؟" مینُو اَب اَپنے کو پاک ساپھ سابِت کرنے کے لِئے کھُد ہی سبُوت ماںگ رہی تھی۔ّ۔۔
میرا مںن وِچلِت ہو گیا۔۔ مُجھے ڈر تھا کہیں وہ سبُوت کو بول کر بتانے کی بجاے 'دِکھا' نا دے۔۔ اؤر میں سبُوت دیکھنے سے وںچِت نا رہ جاُّ۔۔ اِسیلِئے مینے اُنکی اؤر کروٹ لیکر ہُلکی سی رزائی اُپر اُٹھا لی۔۔ پر دونو اَچانک چُپ ہو گیے۔ّ۔
"شہ۔ّ۔" مینُو کی آواز تھی شاید۔۔ مُجھے لگا کھیل بِگڑ گیا۔۔ کہیں یے اَب بات کرنا بںد نا کر دیں۔۔ مُجھے رزائی کے اُپر اُٹھنے سے بنے چھہوٹے سے چھید میں سے سِرف مینُو کے ہاتھ ہی دِکھائی دے رہے تھے۔ّ۔۔
شُکرا ہے تھوڑی دیر باد۔۔ ترُن واپس اَپنی بات پر آ گیا۔ّ۔۔
"دیکھ لو۔۔ تُم مُجھسے ناراز مت ہونا۔۔ میں وو ہی کہ دُوںگا جو اُسنے کہا ہے۔ّ۔" ترُن نے کہا۔ّ۔۔
"ہاں۔۔ ہاں۔۔ کہ دو۔۔ پر جلدی بتاّو۔۔ میرے سِر میں درد ہونے لگا ہے۔۔ یے سب سوچ سوچ کر۔۔ اَب جلدی سے اِس کِسّے کو ختم کرو۔۔ اؤر ایک پیاری سی قِسّی لیکر کھُش ہو جاّو۔۔ آئی لو یُو جان! میں تُمسے زیادا پیار دُنِیا میں کِسی سے نہی کرتی۔۔ پر جب تُمہارا ایسا مُںہ دیکھتی ہُوں تو میرا دِماغ کھراب ہو جاتا ہے۔ّ۔۔" مینُو نارمل سی ہو گیی تھی۔ّ۔۔
"سونُو کہ رہا تھا کِ ۔۔ّ۔ّ۔اُسنے اَپنے کھیت کے کوتڑے میں۔ّ۔ّ۔۔ تُمہاری لی تھی ایک دِن۔ّ۔!" ترُن نے جھِجھکتے ہُئے اَپنی بات کہ دی۔ّ۔۔
"کھیت کے کوتڑے میں؟ کیا لی تھی؟" مینُو یا تو سچ میں ہی نادان تھی۔۔ یا پھِر وو بہُت شاتِر تھی۔۔ اُسنے سب کُچّھ اِس ترہ سے کہا جیسے اُسکی سمجھ میں بِلکُل نہی آیا ہو کِ ایک جوان لڑکا، ایک جوان لڑکی کی; کھیت کے کوتڑے میں اؤر کیا لیتا ہے بھلا۔ّ۔ّ۔
"میں نام لے دُوں؟" مُجھے پتا تھا کِ ترُن نے کِس چیز کا نام لینے کی اِجازت ماںگی ہے۔ّ۔۔
"ہاں۔۔ بتاّو نا!" مینُو نے سیدھے سیدھے کہا۔ّ۔۔
"وو کہ رہا تھا کِ اُسنے کھیت کے کوتڑے میں۔ّ۔ّ۔ّ۔۔ تیری چُوت ماری تھی۔۔" یے ترُن نے کیا کہ دِیا۔۔ اُسنے تو گُوگلی پھیںکتے پھیںکتے اَچانک بآاُنسر ہی جما دِیا۔۔ مُجھے ایسا لگا جیسے اُسکا بآاُنسر سیدھا میری یونِ سے ٹکرایا ہو۔۔ میری یونِ ترُن کے مُںہ سے 'چُوت' شبد سُنکر اَچانک لِسلیسی سی ہو گیّ۔۔
"دھات۔۔ یے کیا بول رہے ہو تُم۔۔ شرم نہی آتی۔۔" مینُو کی آواز سے لگا جیسے وو شرم کے مارے پانی پانی ہو گیی ہو۔۔ اَگلے ہی پل وو لیٹ گیی اؤر اَپنے آپکو رزائی میں ڈھک لِیا۔ّ۔ّ۔
"اَب ایسا کیُوں کر رہی ہو۔۔ مینے تو پہلے ہی کہا تھا کِ بُرا مت مان'نا۔۔ پر تُمہارے شرمانے سے میرے سوال کا جواب تو نہی مِل جاتا نا۔ّ۔ سبُوت تو سُن لو۔ّ۔" ترُن نے کہتے ہُئے اُسکی رزائی کھیںچ لی۔ّ۔
مُجھے مینُو کا چیہرا دِکھائی دِیا۔۔ وو شرم کے مارے لال ہو چُکی تھی۔۔ اُسنے اَپنے چیہرے کو ہاتھوں سے اؤر کوہنِیوں سے اَپنی میرے جِتنی ہی بڑی گول مٹول چُوچِیوں کو چھِپا رکھا تھا۔ّ۔۔
"مُجھے نہی سُن'نِ ایسی گھٹِیا بات۔۔ تُمہے جو سوچنا ہے سوچ لو۔ّ۔ میری رزائی واپس دو۔ّ۔" مینُو گِڑگِدتے ہُئے بولی۔ّ۔۔
پر اَب ترُن پُوری ترہ کھُل گیا لگتا تھا۔ّ۔ اُسنے مینُو کی باہیں پکڑی اؤر اُسکو زبردستی بیٹھا دِیا۔۔ بیٹھنے کے باد مُجھے مینُو کا چیہرا دِکھنا بںد ہو گیا۔۔ ہاں۔۔ کریم کلر کے لوّر میں چھِپِ اُسکی گُداج جاںگھیں میری آںکھوں کے سامنے تھی۔ّ۔
"تُمہے میری بات سُن'نِ ہی پڑیگی۔۔ اُسنے سبُوت یے دِیا ہے کِ تُمہاری۔۔ چُوت کی دائیں 'پپوتی' پر ایک تِل ہے۔۔ مُجھے بتاّو کِ یے سچ ہے یا نہی۔ّ۔" ترُن نے پُوری بیشرمی دِکھاتے ہُئے گُسّے سے کہا۔ّ۔۔
'پپوتی'۔۔ مینے یے شبد پہلی بار اُسی کے مُںہ سے سُنا تھا۔۔ شاید وو یونِ کی پھاںکوں کو 'پپوتی کہ رہا تھا۔ّ۔۔
"مُجھے نہی سُن'نا کُچّھ۔۔ تُمہے جو لگے وہی مان لو۔۔ پر میرے ساتھ ایسی بکواس باتیں مت کرو۔ّ۔" مُجھے ایسا لگا جیسے مینُو اَپنے ہاتھوں کو چھُڑانے کا پریتن کر رہی ہے۔۔ پر جب وو ایسا نہی کر پائی تو اَںدر ہی اَںدر سُبکنے لگی۔ّ۔۔
"ہٹ، سالی کُتِیا۔۔ دُوسروں کے آگے نںگی ہوتی ہے اؤر مُجھسے پیار کا ڈھوںگ کرتی ہے۔۔ اَگر تُم اِتنی ہی پاک ساپھ ہو تو بتاتی کیُوں نہی 'وہاں' تِل ہے کِ نہی۔ّ۔ ڈرمّا تو ایسے کر رہی ہے جیسے 8-10 سال کی بچّی ہو۔۔ جی بھر کر گاںد مرا اَپنی; سونُو اؤر اُسکے یاروں سے۔۔ میں تو آج کے باد تُجھ پر تھُوکُوںگا بھی نہی۔ّ۔ تیرے جیسی میرے آگے پِچھے ہزار گھُومتی ہیں۔۔ اَگر دِل کِیا تو اَںجُو کی مار لُوںگا۔۔ یے تو تُجھسے بھی سُںدر ہے۔ّ۔" ترُن تھُوک گٹکتا ہُآ بولا اؤر شاید کھڑا ہو گیا۔۔
جانے ترُن کیا کیا بک' کر چلا گیا۔۔ پر اُسنے جو کُچّھ بھی کہا۔۔ مُجھے ایک بات تو سچ میں بہُت پیاری لگی ' اَںجُو کی مار لُوںگا۔۔ یے تو تُجھسے بھی سُندر ہے'
اُسکے جانے کے باد مینُو کافی دیر تک رزائی میں گھُس کر سِسکتی رہی۔۔ 5-10 مِنِٹ تک میں کُچّھ نہی بولی۔۔ پر اَب میرے ماملے کے بیچ آکر مزے لینے کا ٹائیم ہو گیا تھا۔ّ۔۔
میں اَںگڑائی سی لیکر اَپنی آںکھیں مسلتِ ہُئی رزائی ہٹا کر بیٹھ گیّ۔۔ میرے اُٹھنے کا آبھاس ہوتے ہی مینُو نے ایکدُوم سے اَپنی سِسکِیوں پر کابُو پانے کی کوشِش کی۔۔ پر وو ایسا نا کر پائی اؤر سِسکِیاں اِکٹّھی ہو ہوکر اؤر بھی تیزی سے نِکلنے لگی۔ّ۔۔
"کیا ہُآ دیدی۔ّ؟" مینے اَںجان بن'نے کا ناٹک کرتے ہُئے اُسکے چیہرے سے رزائی ہٹا دی۔ّ۔
میرا چیہرا دیکھتے ہی وہ اَںگاروں کی ترہ دھدھک اُٹھی۔ّ،" کُچّھ نہی۔۔ کل سے تُم ہمارے گھر مت آنا! بس۔ّ۔" اُسنے گُسّے سے کہا اؤر واپس رزائی میں مُںہ دُوبکا کر سِسکنے لگی۔ّ۔۔
اُسکے باد میری اُس'سے بولنے کی ہِمّت ہی نہی ہُئی۔۔ پر مُجھے کوئی فرک نہی پڑا۔۔ مینے آرام سے رزائی اؤدھی اؤر ترُن کے سپنوں میں کھو گیّ۔۔ اَب مُجھے وہیں کُچّھ اُمّید لگ رہی تھی۔ّ۔۔
-----------------------------------------------
اَگلے دِن بھی مُجھے آنا ہی تھا۔۔ سو میں آئی۔۔ بُلکی پہلے دِنوں سے اؤر بھی زیادا ساج دھج کر۔۔ مینُو نے مُجھسے بات تک نہی کی۔۔ اُسکا مُوڈ اُکھڑا ہُآ تھا۔۔ ہاں۔۔ ترُن اُس دِن کُچّھ کھاس ہی لاڈ-پیار سے مُجھے پڑھا رہا تھا۔۔ یا تو اُسکو جلانے کے لِئے۔۔ یا پھِر مُجھے پٹانے کے لِئے۔ّ۔۔
"چلو اَںجُو! تُمہے گھر چھچوڑ دُوں۔ّ۔ مُجھے پھِر گھر جانا ہے۔ّ۔!" چاچی کے جاتے ہی ترُن کھڑا ہو گیا۔ّ۔۔
"دیدی کو نہی پدھاّوگے کیا؟ آج!" مینے چٹکھارا لِیا۔ّ۔۔
"نہی!" ترُن نے اِتنا ہی کہا۔ّ۔۔
"پر۔۔ پر مُجھے کُچّھ زرُوری بات کرنی ہے۔۔ اَپنی پڑھائی کو لیکر۔ّ۔!" مینُو کی آواز میں تڑپ تھی۔ّ۔۔
مینے جلدی سے آگے بڑھکر درواجا کھول دِیا۔۔ کہیں مینُو کا سچّا پیار اُسکو رُکنے پر مجبُور نا کر دے (ہے ہے ہے)،" چلیں!"
ترُن نے اُسکو کڑوی نزر سے دیکھا اؤر درواجے کی اؤر بڑھنے لگا۔ّ،" چلو، اَںجُو!"
مینُو نے لگبھگ کھِسِیتے ہُئے مُجھسے کہا،" تُم کہاں جا رہی ہو اَںجُو۔۔ تُم تو یہی سو جاّو!" مُجھے پتا تھا کِ اُسکے کھِسِیانے کا کارن میرا اؤر ترُن کا ایک ساتھ نِکلنا ہے۔ّ۔
"نہی دیدی، مُجھے سُبہ جلدی ہی کُچّھ کام ہے۔۔ کل دیکھُوںگی۔ّ۔" مینے مینُو کو مُسکُرا کر دیکھا اؤر ترُن کے ساتھ باہر نِکل گیّ۔ّ۔ّ۔
چؤپال کے پاس اَںدھیرے میں جاتے ہی میں کھڑی ہو گیّ۔۔ ترُن میرے ساتھ ساتھ چل رہا تھا۔۔ وہ بھی میرے ساتھ ہی رُک گیا اؤر میرے گالوں کو تھپتھپاتے ہُئے پیار سے بولا،" کیا ہُآ اَںجُو؟"
مینے اَپنے گال کو تھپتھپا رہا ترُن کا ہاتھ اَپنے ہاتھ میں پکڑ لِیا،" پتا نہی۔۔ مُجھے کیا ہو رہا ہے؟"
ترُن نے اَپنا ہاتھ چچھُدانے کی کوئی کوشِش نہی کی۔۔ میرا دِل کھُش ہو گیا۔ّ۔
"اَرے بولو تو سہی۔ّ۔ یہاں کیُوں کھڑی ہو گیّ؟" ترُن ایک ہاتھ کو میرے ہاتھ میں ہی چھچوڑ کر اَپنے دُوسرے ہاتھ کو میری گردن پر لے آیا۔۔ اُسکا اَںگُوٹھا میرے ہوںٹو کے پاس میرے گال پر ٹیکا ہُآ تھا۔۔ مُجھے جھُرجُری سی آنے لگی۔ّ۔
"نہی۔۔ مُجھے ڈر لگ رہا ہے۔۔ اَگر میں کُچّھ بولُوںگی تو اُس دِن کی ترہ تُم مُجھے دھمکا دوگے!" مُجھے اُمّید تھی کِ آج ایسا نہی ہوگا۔۔ پھِر بھی میں۔۔ ماسُوم بنے رہنے کا ناٹک کر رہی تھی۔۔ میں چاہ رہی تھی کِ ترُن ہی پہل کر دے۔ّ۔
" نہی کہُوںگا۔۔ پاگل! اُس دِن میرا دِماغ کھراب تھا۔۔ بولو جو بولنا ہے۔۔" ترُن نے کہا اؤر اَپنے اَںگُوٹھے کو میرے گالوں سے سرکّر مارے نِچلے ہونٹ پر ٹیکا دِیا۔ّ۔
اَچانک میرا دھیان چؤپال کی سیدھی پر ہُئی ہُلکی سی ہُلچل پر گیا۔۔ شاید کوئی تھا وہاں، یا وہی تھی۔ّ۔۔ مینے چؤںک کر سیڑھِیوں کی ترپھ دیکھا۔۔
"کیا ہُآ؟" ترُن نے میرے اَچانک مُوڈ کر دیکھنے سے وِچلِت ہوآکر پُوچّھا۔ّ۔۔
"نہی۔۔ کُچّھ نہی۔۔" مینے واپس اَپنا چیہرا اُسکی اؤر کر لِیا۔۔ بولنے کے لِئے جیسے ہی میرے ہونٹ ہیلے۔۔ اُسکا اَںگُوٹھا تھوڑا اؤر ہِل کر میرے دونو ہوںٹو پر آ جما۔ّ۔ پر اُسکو ہٹانے کی نا مینے کوشِش کی۔۔ اؤر نا ہی اُسنے ہٹایا۔۔ اُلٹا ہُلکے ہُلکے سے میرے رسیلے ہوںٹو کو مسلنے سا لگا۔۔ مُجھے بہُت آنںد آ رہا تھا۔ّ۔۔
"کیا کہ رہی تھی تُم؟ بولو نا۔ّ۔ پھِر مُجھے بھی تُمسے کُچّھ کہنا ہے۔ّ۔" ترُن مُجھے اُکساتے ہُئے بولا۔ّ۔ّ۔
"کیا؟ پہلے تُم بتاّو نا!" مینے بڑی ماسُومِیت سے کہا۔۔
"یہاں کوئی آ جاّیگا۔۔ آاو نا۔۔ چؤپال میں چل کر کھڑے ہوتے ہیں۔۔ وہاں اَچّھے سے بات ہو جاّیںگی۔ّ۔" ترُن نے دھیرے سے میری اؤر جھُک کر کہا۔ّ۔
"نہی۔۔ یہیں ٹھیک ہے۔۔ اِس وقت کؤن آایگا!" دراَسل میں اُس لڑکی کی وجہ سے ہی چؤپال میں جانے سے کترا رہی تھی۔ّ۔۔
"اَرّے۔۔ آاو نا۔۔ یہاں کیا ٹھیک ہے؟" ترُن نے میرا ہاتھ کھیںچ لِیا۔ّ۔
"ںمُجھے ڈر لگیگا یہاں!" مینے اَسلی وجہ چچھُوپاتے ہُئے کہا۔ّ۔۔
"اِسمیں ڈرنے کی کیا بات ہے پاگل! میں ہُوں نا۔۔ تُمہارے ساتھ!" ترُن نے کہا اؤر چؤپال میں مُجھے اُسی کمرے میں لے جاکر چھچوڑ دِیا۔۔ جہاں اُس دِن وو لڑکی مُجھے اُٹھا کر لائی تھی۔ّ،" اَب بولو۔۔ بیہِچک ہوکر، جو کُچّھ بھی بولنا ہے۔۔ تُمہاری کسم میں کُچّھ بھی نہی کہُوںگا۔۔ اُس دِن کے لِئے ساری!"
میں بھی تھوڑے بھاو کھا گیی اُسکی ہالت دیکھ کر۔۔ مینے سوچا جب کُںوا پیاسے کے پاس کھُد ہی چلکر آنا چاہتا ہے تو کیُوں آگے بڑھا جائے،" پہلے آپ بولو نا!"
"نہی۔۔ تُمنے پہلے کہا تھا۔۔ اَب تُم ہی بتاّو۔۔ اؤر جلدی کرو۔۔ مُجھے ٹھںڈ لگ رہی ہے۔۔" ترُن نے میرے دونو ہاتھوں کو اَپنے ہاتھوں میں دبوچ لِیا۔ّ۔
"ٹھںڈ تو مُجھے بھی لگ رہی ہے۔ّ۔" مینے پُوری ترہ بھولیپن کا چولا اؤدھ رکھا تھا۔ّ۔۔
"اِسیلِئے تو کہ رہا ہُوں۔۔ جلدی بتاّو کیا بات ہے۔ّ؟" ترُن نے مُجھے کہا اؤر مُجھے اَپنی اؤر ہلکا سا کھیںچتے ہُئے بولا،" اَگر زیادا ٹھںڈ لگ رہی ہے تو میرے سینے سے لگ جاّو آکر۔۔ ٹھںڈ کم ہو جاّیگی۔۔ ہے ہے" اُسکی ہِمّت نہی ہو رہی تھی سیدھے سیدھے مُجھے اَپنے سے چِپکانے کی۔ّ۔۔
"سچ!" مینے پُوچّھا۔۔ اَںدھیرے میں کُچّھ دِکھائی تو دے نہی رہا تھا۔۔ بس آواز سے ہی ایک دُوسرے کی مںشا پتا چل رہی تھی۔ّ۔۔
"اؤر نہی تو کیا؟ دیکھو!" ترُن نے کہا اؤر مُجھے کھیںچ کر اَپنی چھاتی سے چِپکا لِیا۔ّ۔ مُجھے بہُت مزا آنے لگا۔۔ سچ کہُوں، تو ایکدُوم سے اَگر میں اَپنی بات کہ دیتی اؤر وو تیّار ہو بھی جاتا تو اِتنا مزا نہی آتا جِتنا اَب دھیرے دھیرے آگے بڑھنے میں آ رہا تھا۔ّ۔ّ۔
مینے اَپنے گال اُسکی چھاتی سے سٹا لِئے۔۔ اؤر اُسکی کمر میں ہاتھ ڈال لِیا۔۔ وو میرے بالوں میں پیار سے ہاتھ پھیرنے لگا۔ّ۔۔ میری چُوچِیاں ٹھںڈ اؤر اُسکے سینے سے مِل رہی گرمی کے مارے پاگل سی ہُئی جا رہی تھی۔ّ۔ّ۔
"ٹھںڈ کم ہُئی نا اَںجُو؟" میرے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہُئے وہ اَچانک اَپنے ہاتھ کو میری کمر پر لے گیا اؤر مُجھے اؤر سکھتی سے بھیںچ لِیا۔ّ۔۔
مینے 'ہاں' میں اَپنا سِر ہِلایا اؤر اُسکے ساتھ چِپکنے میں اَپنی رزامںدی پرکٹ کرنے کے لِئے تھوڑی سی اؤر اُسکے اَںدر سِمٹ گیّ۔۔ اَب مُجھے اَپنے پیٹ پر کُچّھ چُبھتا ہُآ سا مہسُوس ہونے لگا۔۔ مینے جان گیّ۔۔ یہ اُسکا لِںگ تھا!
"تُم کُچّھ بتا رہی تھی نا اَںجُو؟ ترُن میری نازُک کمر پر اَپنا ہاتھ اُپر نیچے پھِسلتے ہُئے بولا۔ّ۔ّ۔
"ہُمّ۔۔ پر پہلے تُم بتاّو!" میں اَپنی زِد پر آڈی رہی۔۔ ورنا مُجھے وِشواس تو تھا ہی۔۔ جِس تریکے سے اُسکے لِںگ نے اَپنا 'پھن' اُٹھنا چالُو کِیا تھا۔۔ تھوڑی دیر میں وو 'اَپنے' آپ ہی چالُو ہو جاّیگا۔ّ۔۔
"تُم بہُت جِدّی ہو۔ّ۔" وہ اَپنے ہاتھ کو بِلکُل میرے نِتںبوں کی درار کے نزدیک لے گیا اؤر پھِر واپس کھیںچ لِیا۔ّ۔ّ،" میں کہ رہا تھا کِ۔ّ۔ سُن رہی ہو نا؟"
"ہُوںمم" مینے جواب دِیا۔۔ اُسکے لِںگ کی چُبھن میرے پیٹ کے پاس لگاتار بڑھتی جا رہی تھی۔ّ۔۔ میں بیکرار تھی۔۔ پر پھِر بھی۔۔ میں اِںتجار کر رہی تھی۔ّ۔
"میں کہ رہا تھا کِ۔ّ۔ پُورے شہر اؤر پُورے گاںو میں تُم جیسی سُندر لڑکی مینے کوئی اؤر نہی دیکھی۔۔" ترُن بولا۔ّ۔
مینے جھٹ سے شرارت بھرے لہجے میں کہا،" مینُو دیدی بھی تو بہُت سُندر ہے نا؟"
ایک پل کو مُجھے لگا۔۔ مینے غلت ہی جِکر کِیا۔۔ مینُو کا نام لیتے ہی اُسکے لِںگ کی چُبھن ایسے گایب ہُئی جیسے کِسی گُبّارے کی ہوا نِکل گیی ہو۔ّ۔
"چھچوڑو نا! کِسکا نام لے رہی ہو۔۔! ہوگی سُندر۔۔ پر تُمہارے جِتنی نہی ہے۔۔ اَب تُم بتاّو۔۔ تُم کیا کہ رہی تھی۔ّ۔؟" ترُن نے کُچّھ دیر رُک کر جواب دِیا۔ّ۔۔
میں کُچّھ دیر سوچتی رہی کِ کیسے بات شُرُو کرُوں۔۔ پھِر اَچانک میرے مںن میں جانے یے کیا آیا،" کُچّھ دینو سے جانے کیُوں مُجھے اَجیب سا لگتا ہے۔۔ آپکو دیکھتے ہی اُس دِن پتا نہی کیا ہو گیا تھا مُجھے؟"
"کیا ہو گیا تھا؟" ترُن نے پیار سے میرے گالوں کو سہلاتے ہُئے پُوچّھا۔ّ۔۔
"پتا نہی۔ّ۔ وہی تو جان'نا چاہتی ہُوں۔ّ۔" مینے جواب دِیا۔ّ۔
"اَچّچھا۔۔ میں کیسا لگتا ہُوں تُمہے۔۔ پہلے بتاّو!" ترُن نے میرے ماتھے کو چُوم کر پُوچّھا۔۔ میرے بدن میں گُدگُدی سی ہُئی۔۔ مُجھے بہُت اَچّچھا لگا۔ّ۔۔
"بہُت اَچّھے!" مینے سِسک کر کہا اؤر اُسکے اؤر اَںدر گھُس گیّ۔۔ سِمٹ کر!
"آچّھے متلب؟ کیا دِل کرتا ہے مُجھے دیکھ کر؟" ترُن نے پیار سے پُوچّھا اؤر پھِر میری کمر پر دھیرے دھیرے اَپنا ہاتھ نیچے لے جانے لگا۔ّ۔
"دِل کرتا ہے کِ یُوںہی کھڑی رہُوں۔۔ آپسے چِپک کر۔۔" مینے شرمانے کا ناٹک کِیا۔ّ۔
"بس! یہی دِل کرتا ہے یا کُچّھ اؤر بھی۔۔ " اُسنے کہا اؤر ہںسنے لگا۔ّ۔
"پتا نہی۔۔ پر تُمسے دُور جاتے ہُئے دُکھ ہوتا ہے۔۔" مینے جواب دِیا۔ّ۔۔
"اوہّو۔ّ۔ اِسکا متلب تُمہے مُجھسے پیار ہو گیا ہے۔۔" ترُن نے مُجھے تھوڑا سا ڈھیلا چھچوڑ کر کہا۔ّ۔۔
"وو کیسے۔ّ۔؟" مینے بھولیپن سے کہا۔ّ۔۔
"یہی تو ہوتا ہے پیار۔۔ ہمیں پتا نہی چلتا کِ کب پیار ہو گیا ہے۔۔ کوئی اؤر بھی لگتا ہے کیا۔۔ میری ترہ اَچّچھا۔ّ۔!" ترُن نے پُوچّھا۔ّ۔۔
سوال پُوچھتے ہُئے پتا نہی کلاس کے کِتنے لڑکوں کی تسویر میرے جہاں میں کؤںدھ گیّ۔۔ پر پرتیکش میں مینے سِرف اِتنا ہی کہا،" نہی!"
"ہُوںمّم۔۔ ایک اؤر کام کرکے دیکھیں۔۔ پھِر پکّا ہو جاّیگا کِ تُمہے مُجھسے پیار ہے کی نہی۔ّ۔" ترُن نے میری تھوڑی کے نیچے ہاتھ لیجاکار اُسکو اُپر اُٹھا لِیا۔ّ۔۔
"سالا پکّا لڑکیباج لگتا تھا۔ّ۔ اِس ترہ سے دِکھا رہا تھا مانو۔۔ سِرف میری پرابلم سالو کرنے کی کوشِش کر رہا ہو۔۔ پر میں ناٹک کرتی رہی۔۔ شرافت اؤر نزاکت کا،" ہُوںمّم!"
"اَپنے ہوںٹو کو میرے ہوںٹو پر رکھ دو۔ّ۔!" اُسنے کہا۔ّ۔
"کیا؟" مینے چؤںک کر ہڑبڑانے کا ناٹک کِیا۔ّ۔
"ہے بھگوان۔۔ تُم تو بُرا مان رہی ہو۔۔ اُسکے بِنا پتا کیسے چلیگا۔ّ۔!" ترُن نے کہا۔ّ۔
"اَچّچھا لاّو!" مینے کہا اؤر اَپنا چیہرا اُپر اُٹھا لِیا۔ّ۔۔
ترُن نے جھُک کر میرے نرم ہوںٹو پر اَپنے گرم گرم ہونٹ رکھ دِئے۔۔ میرے شریر میں اَچانک اَکڑن سی شُرُو ہو گیّ۔۔ اُسکے ہونٹ بہُت پیارے لگ رہے تھے مُجھے۔۔ کُچّھ دیر باد اُسنے اَپنے ہوںٹو کا دباو بڑھایا تو میرے ہونٹ اَپنے آپ کھُل گیے۔ّ۔ اُسنے میرے اُپر والے ہونٹ کو اَپنے ہوںٹو کے بیچ دبا لِیا اؤر چُوسنے لگا۔۔ میں بھی ویسا ہی کرنے لگی، اُسکے نیچے والے ہونٹ کے ساتھ۔ّ۔۔
اَںدھیرے میں مُجھے میری بںد آںکھوں کے سامنے تارے سے ٹُوٹ'تے نزر آ رہے تھے۔ّ۔ کُچّھ ہی دیر میں بدہواسی میں میں پاگل سی ہو گیی اؤر تیج تیج ساںسے لینے لگی۔۔ اُسکا بھی کُچّھ ایسا ہی ہال تھا۔۔ اُسکا لِںگ ایک بار پھِر اَکڑ کر میرے پیٹ میں گھُسنے کی کوشِش کرنے لگا تھا۔۔ تھوڑی دیر باد ہی مُجھے میری کچھی گیلی ہونے کا اَہساس ہُآ۔ّ۔۔ میری چُوچِیا مچلنے سی لگی تھی۔ّ۔ اُنکا مچلنا شاںت کرنے کے لِئے مینے اَپنی چُوچِیاں ترُن کے سینے میں گاڑا دی۔۔
مُجھسے رہا نا گیا۔ّ۔۔ مینے اَپنے پیٹ میں گاڑا ہُآ اُسکا لِںگ اَپنے ہاتھوں میں پکڑ لِیا اؤر اَپنے ہونٹ چھُٹاکار بولی،" یے کیا ہے؟"

اُسنے لِںگ کے اُپر رکھا میرا ہاتھ وہیں پکڑ لِیا،"یے! تُمہے سچ میں نہی پتا کیا؟"
مُجھے پتا تو سب کُچّھ تھا ہی۔۔ اُسکے پُوچّھنے کے اَںداج سے مُجھے لگا کِ ناٹک کُچّھ زیادا ہی ہو گیا۔۔ مینے شرما کر اَپنا ہاتھ چھُڑانے کی کوشِش کی۔۔ اؤر چھُڑا بھی لِیا،" ش۔۔ مُجھے لگا یے اؤر کُچّھ ہوگا۔۔ پر یے تو بہُت بڑا ہے۔۔ اؤر یے۔ّاِس ترہ کھڑا کیُوں ہے؟" مینے مچلتے ہُئے کہا۔ّ۔
"کیُوںکی تُم میرے پاس کھڑی ہو۔۔ اِسیلِئے کھڑا ہے۔۔" وہ ہںسنے لگا۔ّ،" سچ بتانا! تُمنے کِسی کا دیکھا نہی ہے کیا؟ تُمہے میری کسم!"
میری آںکھوں کے سامنے سُںدر کا لِںگ دؤڑ گیا۔۔ وو اُسکے لِںگ سے تو بڑا ہی تھا۔۔ پر مینے ترُن کی کسم کی پرواہ نہی کی،" ہاں۔۔ دیکھا ہے۔۔ پر اِتنا بڑا نہی دیکھا۔۔ چھہوٹے چھہوٹے بچّوں کا دیکھا ہے۔ّ۔" مینے کہا اؤر شرما کر اُسکی کمر میں ہاتھ ڈال کر اُس'سے چِپک گیّ۔ّ۔۔
"ڈِکھاُّ؟" اُسنے گرم گرم ساںسے میرے چیہرے پر چھچوڑتے ہُئے دھیرے سے کہا۔ّ۔
"پر۔۔ یہاں کیسے دیکھُوںگی۔ّ؟ یہاں تو بِلکُل اَںدھیرا ہے۔۔" مینے بھولیپن سے کہا۔ّ۔
"اَبھی ہاتھ میں لیکر دیکھ لو۔۔ میں باہر نِکال دیتا ہُوں۔۔ پھِر کبھی آںکھوں سے دیکھ لینا!" ترُن نے میرا ہاتھ اَپنی کمر سے کھیںچ کر واپس اَپنے لِںگ پر رکھ دِیا۔ّ۔۔
میں لِںگ کو ہاتھ میں پکڑے کھڑی رہی،" نہی۔۔ مُجھے شرم آ رہی ہے۔ّ۔ یے کوئی پکڑ'نے کی چیز ہے۔ّ۔۔!"
"اَرّے، تُم تو بہُت بھولی نِکلی۔۔ میں تو جانے کیا کیا سوچ رہا تھا۔۔ یہی تو اَسلی چیز ہوتی ہے لڑکی کے لِئے۔۔ اِسکے بِنا تو لڑکی کا گُزارا ہی نہی ہو سکتا!" ترُن میری باتوں میں آکر مُجھے نِرِ نادان سمجھنے لگا تھا۔ّ۔۔
"وو کیُوں؟" لڑکی کا بھلا اِسکے بِنا گُزرا کیُوں نہی ہو سکتا۔۔ لڑکِیوں کے پاس یے کہاں سے آایگا۔۔ یے تو سِرف لڑکوں کے پاس ہی ہوتا ہے نا!" مینے ناٹک جاری رکھا۔۔ اِس ناٹک میں مُجھے بہُت مزا آ رہا تھا۔۔ اُپر بیٹھا بھگوان بھی; جِسنے مُجھے اِتنی کامُک اؤر گرم چیز بنایا۔۔ میری آکٹِںگ دیکھ کر داںتوں تلے اُںگلی دبا رہا ہوگا۔ّ۔ّ۔
"ہاں۔۔ لڑکوں کے پاس ہی ہوتا ہے یے بس! اؤر لڑکے ہی لڑکِیوں کو دیتے ہیں یے۔۔ تبھی تو پیار ہوتا ہے۔ّ۔" ترُن نے جھُک کر ایک بار میرے ہوںٹو کو چُوس لِیا اؤر واپس کھڑا ہو گیا۔ّ۔ مُجھ جیسی لڑکی کو اَپنے جال میں پھںسا ہُآ دیکھ کر اُسکا لِںگ رہ رہ کر جھٹکے سے کھا رہا تھا۔۔ میرے ہاتھ میں۔ّ۔ّ۔،" اؤر بدلے میں لڑکِیاں لڑکوں کو دیتی ہیں۔ّ۔۔" اُسنے بات پُوری کی۔ّ۔۔
"اَچّچھا! کیا؟ ۔۔۔ لڑکِیاں کیا دیتی ہیں بدلے میں۔ّ۔" میری یونِ سے ٹاپ ٹیپ پانی ٹپک رہا تھا۔ّ۔۔
"بتا دُوں؟" ترُن نے مُجھے اَپنے سے چِپکائے ہُئے ہی اَپنا ہاتھ نیچے کرکے میرے مست سُڈؤل نِتںبوں پر پھیرنے لگا۔ّ۔ّ۔
مُجھے یونِ میں تھوڑی اؤر کسمساہٹ سی مہسُوس ہونے لگی۔۔ اُتّیجنا میں مینے اُسکا لِںگ اؤر کسکر اَپنی مُٹّھی میں بھیںچ لِیا۔ّ۔ّ۔ّ،" ہاں۔۔ بتا دو!" مینے ہؤلے سے کہا۔ّ۔۔
"اَپنی چُوت!" وہ میرے کان میں پھُسپھُسایا تھا۔۔ پر ہوا جاکر میری یونِ میں لگی۔ّ،"اَیا۔۔" میں مچل اُٹھی۔ّ۔ّ۔
"نآئیئیئی۔ّ۔" مینے بڑبڑاتے ہُئے کہا۔ّ۔۔
"ہاں۔۔ سچّی اَںجُو۔ّ۔! لڑکِیاں اَپنی چُوت دیتی ہیں لڑکوں کو اؤر لڑکے اَپنا۔ّ۔" اَچانک وہ رُک گیا اؤر مُجھسے پُوچّھنے لگا،" اِسکو پتا ہے کیا کہتے ہیں؟"
"مینے شرمکار کہا،" ہاں۔ّ۔ لُلّی" اؤر ہںسنے لگی۔ّ۔
"پاگل۔۔ لُلّی اِسکو تھوڑے ہی کہتے ہیں۔۔ لُلّی تو چھہوٹے بچّوں کی ہوتی ہے۔۔ بڑا ہونے پر اِسکو 'لںڈ' بولتے ہیں۔ّ۔ اؤر لؤدا بھی۔۔!" اُسنے میرے سامانیا جنان میں وردھِ کرنی چاہی۔۔ پر اُس للُّو سے زیادا تو اِسکے نام مُجھے ہی پتا تھے۔۔
"پر۔۔ یے لینے دینے والی کیا بات ہے۔۔ میری سمجھ میں نہی آئی۔ّ۔!" مینے اَںجان سی بنتے ہُئے اُسکو کام کی بات پر لانے کی کوشِش کی۔ّ۔۔
"تُم تو بہُت نادان ہو اَںجُو۔۔ مُجھے کِتنو دینو سے تُم جیسی پیاری سی، بھولی سی لڑکی کی تلاش تھی۔۔ میں سچ میں تُمسے بہُت پیار کرنے لگا ہُوں۔ّ۔ پر مُجھے ڈر ہے کِ تُم اِتنی نادان ہو۔۔ کہیں کِسی کو بتا نا دو یے باتیں۔۔ پہلے کسم کھاّو کی کِسی سے اَپنی باتوں کا جِکر نہی کروگی۔ّ۔" ترُن نے کہا۔ّ۔
"نہی کرُوںگی کِسی سے بھی جِکر۔ّ۔ تُمہاری کسم!" مینے جھٹ سے کسم کھا لی۔ّ۔
"آئی لو یُو جان!" اُسنے کہا،" اَب سُنو۔ّ۔ دیکھو۔۔ جِس ترہ تُمہارے پاس آتے ہی میرے لؤدے کو پتا لگ گیا اؤر یے کھڑا ہو گیا; اُسی ترہ۔۔ میرے پاس آنے سے تُمہاری چُوت بھی پھُول گیی ہوگی۔۔ اؤر گیلی ہو گیی ہوگی۔ّ۔ ہے نا۔۔ سچ بتانا۔ّ۔"
وو باتیں اِتنے کامُک ڈھںگ سے کر رہا تھا کِ میرا بھی میری یونِ کا 'دیسی' نام لینے کا دِل کر گیا۔۔ پر مینے بولتے ہُئے اَپنا بھولاپن نہی کھویا،" پھُولنے کا تو پتا نہی۔ّ۔ پر گیلی ہو گیی ہے میری چُو۔ّ۔۔"
"اَرے۔۔ شرما کیُوں رہی ہو میری جان۔۔ شرمانے سے تھوڑے ہی کام چلیگا۔ّ۔ اِسکا پُورا نام لو۔ّ۔" اُسنے میری چھاتِیو کو دباتے ہُئے کہا۔۔ میری سِسکی نِکل گیّ۔۔
"آ۔۔ چُوت۔۔" مینے نام لے دِیا۔۔ تھوڑا شرماتے ہُئے۔ّ۔۔
"و۔ گُڈ۔ّ۔ اَب اِسکا نام لو۔۔ شاباش!" ترُن میری چُوچِیو کو میرے کمیز کے اُپر سے مسلنے لگا۔۔ میں مدہوش ہوتی جا رہی تھی۔ّ۔
مینے اُسکا لِںگ پکڑ کر نیچے دبا دِیا،" لؤدا۔۔ اَیا!"
"یہی تڑپ تو ہمیں ایک دُوسرے کے کریب لاتی ہے جان۔۔ ہاں۔۔ اَب سُنو۔۔ میرا لؤدا اؤر تُمہاری چُوت۔۔ ایک دُوسرے کے لِئے ہی بنے ہیں۔ّ۔ اِسیلِئے ایک دُوسرے کو پاس پاس پاکر مچل گیے۔ّ۔ دراَسل۔۔ میرا لؤدا تُمہاری چُوت میں گھُسیگا تو ہی اِنکا مِلن ہوگا۔ّ۔ یے دونو ایک دُوسرے کے پیاسے ہیں۔۔ اِسی کو 'پیار' کہتے ہیں میری جان۔ّ۔۔ اَب بولو۔۔ مُجھسے پیار کرنا ہے۔ّ۔؟" اُسنے کہتے ہُئے اَپنا ہاتھ پِچھے لے جاکر سلوار کے اُپر سے ہی میرے مست نِتںبوں کی درار میں گھُسا دِیا۔۔ میں پاگل سی ہوکر اُسمیں گھُسنے کی کوشِش کرنے لگی۔ّ۔۔
"بولو نا۔۔ مُجھسے پیار کرتی ہو تو بولو۔۔ پیار کرنا ہے کِ نہی۔ّ۔" ترُن بھی بیکرار ہوتا جا رہا تھا۔ّ۔۔
"پر۔۔ تُمہارا اِتنا موٹا لؤدا میری چھہوٹی سی چُوت میں کیسے گھُسیگا۔۔ یے تو گھُس ہی نہی سکتا۔ّ۔" مینے مچلتے ہُئے شرارت سے اُسکو تھوڑا اؤر تاڑ-پایا۔ّ۔
"اَرے۔۔ تُم تو پاگلوں جیسی بات کر رہی ہو۔ّ۔ سبکا تو گھُستا ہے چُوت میں۔ّ۔ تُم کیا ایسے ہی پیدا ہو گیّ۔۔ تُمہارے پاپا نے بھی تو تُمہاری ممّی کی چُوت میں گھُسایا ہوگا۔ّ۔ پہلے اُنکی بھی چُوت چھہوٹی ہی ہوگی۔ّ۔۔" ترُن نے مُجھے سمجھانے کی کوشِش کی۔ّ۔۔
سچ کہُوں تو ترُن کِ سِرف یہی بات تھی جو میری سمجھ میں نہی آئی تھی۔ّ۔،" کیا متلب؟"
"متلب یے میری جان۔۔ کِ شادی کے باد جب ہزبیںڈ اَپنی وائیپھ کی چُوت میں لؤدا گھُساتا ہے تبھی بچّا پیدا ہوتا ہے۔ّ۔ بِنا گھُسائے نہی ہوتا۔ّ۔ اؤر اِسمیں مزا بھی اِتنا آتا ہے کِ پُوچّھو ہی مت۔ّ۔۔" ترُن اَب اُںگلِیوں کو سلوار کے اُپر سے ہی میری یونِ کے اُپر لے آیا تھا اؤر دھیرے دھیرے سہلکر مُجھے تڑپتے ہُئے تیّار کر رہا تھا۔ّ۔ّ۔۔
تیّار تو میں کب سے تھی۔۔ پر اُسکی بات سُنکر میں ڈر گیّ۔۔ مُجھے لگا اَگر مینے اَپنی یونِ میں اُسکا لِںگ گھُسوا لِیا تو لینے کے دینے پڑ جاّیںگے۔ّ۔ مُجھے بچّا ہو جاّیگا۔ّ۔،" نہی، مُجھے نہی گھُسوانا!" میں اَچانک اُس'سے اَلگ ہٹ گیّ۔ّ۔۔
"کیا ہُآ؟ اَب اَچانک تُم یُوں پِچھے کیُوں ہٹ رہی ہو۔ّ۔؟" ترُن نے تڑپ کر کہا۔ّ۔ّ۔۔
"نہی۔۔ مُجھے دیر ہو رہی ہے۔۔ چلو اَب یہاں سے!" میں ہڑبڑتے ہُئے بولی۔ّ۔۔
"ہے بھگوان۔۔ یے لڑکِیاں!" ترُن بڑبڑایا اؤر بولا،" کل کروگی نا؟"
"ہاں۔ّ۔ اَب جلدی چلو۔۔ مُجھے گھر پر چھچوڑ دو۔ّ۔" میں ڈری ہُئی تھی کہیں وو زبردستی نا گھُسا دے اؤر میں ما نا بن جاُّ!
"دو۔۔ مِنِٹ تو رُک سکتی ہو نا۔۔ میرے لؤدے کو تو شاںت کرنے دو۔ّ۔" ترُن نے رِکویسٹ سی کری۔ّ۔۔
میں کُچّھ نا بولی۔۔ چُپچاپ کھڑی رہی۔ّ۔
ترُن میرے پاس آکر کھڑا ہو گیا اؤر میرے ہاتھ میں 'ٹیسٹیس' پکڑا دِئے،" اِنہے آرام سے سہلاتی رہو۔ّ۔" کہکر وو تیزی سے اَپنے ہاتھ کو لِںگ پر آگے پِچھے کرنے لگا۔ّ۔ّ۔
ایسا کرتے ہُئے ہی اُسنے میری کمیز میں ہاتھ ڈالا اؤر سمیز کے اُپر سے ہی میری چُوچِیو کو دبانے لگا۔ّ۔ میں تڑپ رہی تھی۔۔ لِںگ کو اَپنی یونِ میں گھُسوانے کے لِئے۔۔ پر مُجھے ڈر لگ رہا تھا۔۔
اَچانک اُسنے چُوچِیو سے ہاتھ نِکال کر میرے بالوں کو پکڑا اؤر مُجھے اَپنی اؤر کھیںچ کر میرے ہوںٹو میں اَپنی جیبھ گھُسا دی۔ّ۔ اؤر اَگلے ہی پل جھٹکے سے خاتا ہُآ مُجھسے دُور ہٹ گیا۔ّ۔
"چلو اَب جلدی۔ّ۔ پر کل کا اَپنا وادا یاد رکھنا۔۔ کل ہم ٹُوُّشن سے جلدی نِکل لیںگے۔ّ۔۔" ترُن نے کہا اؤر ہم دایّں بایّں دیکھ کر راستے پر چل پڑے۔ّ۔۔
"کل بھی دیدی کو نہی پدھاّوگے کیا؟" مینے گھر نزدیک آنے پر پُوچّھا۔ّ۔۔
"نہی۔ّ۔!" اُسنے سپاٹ سا جواب دِیا۔ّ۔۔
"کیُوں؟ مینے اَپنے ساتھ رکھی ایک چابی کو درواجے کے اَںدر ہاتھ ڈال کر تالا کھولتے ہُئے پُوچّھا۔ّ۔ّ۔
"تُمسے پیار جو کرنا ہے۔ّ۔" وہ مُسکُرایا اؤر واپس چلا گیا۔ّ۔ّ۔
میں تو تڑپ رہی تھی۔ّ۔ اَںدر جاتے ہی نیچے کمرے میں گھُسی اؤر اَپنی سلوار نیچے کرکے اَپنی یونِ کو رگڑنے لگی۔ّ۔ّ۔



[Image: 52.gif]
 •
      Website Find
Reply


rajbr1981 Online
en.roksbi.ru Aapna Sabka Sapna
****
Verified Member100000+ PostsVideo ContributorMost ValuableExecutive Minister Poster Of The YearSupporter of en.roksbi.ruBee Of The Year
Joined: 26 Oct 2013
Reputation: 4,404


Posts: 118,530
Threads: 3,631

Likes Got: 20,942
Likes Given: 9,112


db Rs: Rs 2,905.1
#7
14-12-2014, 02:42 AM
बाली उमर की प्यास हिंदी मैं पढने के लिए यहाँ क्लिक करे

rajbr1981
[Image: 52.gif]
 •
      Website Find
Reply


« Next Oldest | Next Newest »


  • View a Printable Version
  • Subscribe to this thread


Best Indian Adult Forum XXX Desi Nude Pics Desi Hot Glamour Pics

  • Contact Us
  • en.roksbi.ru
  • Return to Top
  • Mobile Version
  • RSS Syndication
Current time: 30-07-2018, 01:11 AM Powered By © 2012-2018
Linear Mode
Threaded Mode


dasi sexy story  desi wet aunties  hairy armpit of. bubneswar kumar  mumbai sex picture  telugu sax vedios  comshot xxx  exbii pics glamour  urdu sexy font  mallu malayalam stories  marathi zavadya katha  arousing sex stories  indian sexy hijra  xxx bhabhi or bhaisor  indian insects stories  erotic stories in hindi  boor wali  auntys telugu  middle aged pussy  xxx air hostess  hairy armpits pics  real aunty navel  indian se 4u  sex hindi font story  exbii tamil actress  ladyboys in india  wwww.xxx.cam  sxe gal  desi brother sister sex  hairy armpit nude pics  incent sex storys  hot bhabhis photos  banglakamwalisex  sex fak photo  chut hindi story  saree seducing  tamil travel sex stories  sextories.com  mast sex stories in hindi  marathi dirty stories  desiincest stories  kavya sex images  amature shots  prostitutes porn pictures  desi urdu hot stories  aunty stripping  bhabhi ne sikhayi gadhapachisi  shakeela photo gallery  sexy story in roman urdu  romantic stories to read in telugu  kantutan pinoy stories  choot pani  randi biwi ke glamour kahani  incest mother comics  urdu font sex stor  worlds biggest porn stars  desi lund pics  pussy shaving contest  desi sexy aunty photos  telugu sex stories read  exbii story hindi  mom son incest cartoons  angela devi website  www.telugu boothukathalu  stori xxx  londay baz  tamil sex stories pdf format  sexy stories in gujrati  sex hindi desi  tamil xxx websites  andhra sex photos  hindi mami sex story  bhabhi ka sex  free xxx incest comics  mujra in bra