14-12-2014, 01:31 AM
پریشک : ہرش ہاے
ہاے،
۔
اَب میں آپکو اَپنی آپ بیتی بتانے جا رہا ہُوں، بِلکُل سچّی کہانی ہے آپ مانو یا ن مانو !
گھٹنا آٹھ سال پُرانی ہے، جب میں گوالِیر میں رہتا تھا، میری دیدی کی شادی پکّی ہُئی تھی۔ تب ہماری مُلاکات اُس ویکتِ سے ہُئی جو رِشتے میں میری دیدی کے جیٹھ لگتے ہیں، دھیرے دھیرے ہماری جان پہچان اُنسے بڑھنے لگی۔
میری اؤر میرے جیجُو کی کھُوب پٹتی ہے۔ (میری دیدی کے جیٹھ میرے جیجُو لگتے ہیں ) گرمِیوں کے دِن تھے، میں سکُول سے سیدھا جیجُو کے گھر گیا۔ وے سو رہے تھے تو میں اُنہیں پریشان کرنے لگا تو جیجُو نے مُجھے پکڑ کر لِٹا لِیا اؤر مُجھے کہنے لگے- کاش ! تُو میری سالی ہوتی !
تو میںنے بات کاٹتے ہُئے کہا- سالی ہوتا تو کیا کرتے ؟
تو اُنہوںنے کہا- مؤکا مِلنے دے، پھِر بتاُّوںگا !
ایسے ہی دِن کٹتے گئے۔ ایک دِن کی بات ہے، دیدی اَپنے گاںو گئی تھی۔ جیجُو نے مُجھے فون کر کہا- رات کو گھر پر کھانا کھایّںگے ! آ جانا !
رات کریب دس بجے میں جیجُو کے گھر گیا، وے ڈیُوٹی سے آ چُکے تھے۔ فِر ہمنے کھانا کھایا، کھانا کھانے کے باد جیجُو نہانے چلے گیے، مُجھے نیںد آ رہی تھی تو میں بِستر پر لیٹا تھا اِتنے میں جیجُو نہا کر آ چُکے تھے اُنہوںنے سِرف پایجاما پہنا ہُآ تھا، وو بھی پانی میں گیلا تھا تو اُنکے لںڈ کا اُبھار ساف نزر آ رہا تھا۔ مُجھے اَچانک کُچھ ہونے لگا تھا جیجُو نے فِر ہاتھ پیر میں تیل لگایا اؤر میرے بگل میں لیٹ گئے۔
وو مُجھسے سیکسی باتیں کر رہے تھے، میرے لںڈ میں اَکڑن ہونے لگی تھی۔ تبھی جیجُو نے مُجھے اَپنی ترف کھیچ لِیا اؤر میرے ہوٹھوں پے اَپنے ہوںٹھ رکھ دِئے اؤر اُنہیں چُوسنے لگے۔ مُجھے اَچّھا لگ رہا تھا۔ تھوڑی دیر باد میں بھی اُنہیں چُومنے لگا تو اُنکی ہِمّت بڑھ گئی۔ اُنہوںنے اَپنا ایک ہاتھ میری پینٹ میں ڈال دِیا۔ فِر میرے لںڈ کو آگے پیچھے کرنے لگے، مُجھے بہُت اَچّھا لگ رہا تھا !
کریب پندرہ مِنٹ تک ہم ایسا ہی کرتے رہے۔ فِر جیجُو نے اَپنا پایجاما اُتار دِیا اؤر مُجھسے میرے کپڑے اُتارنے کو کہنے لگے۔ پر میںنے کہا- مُجھے شرم آ رہی ہے۔
تو اُنہوںنے خُد میرے کپڑے اُتارے۔ ہم دونوں پُورے نںگے بیڈ پر لیٹے تھے۔ جیجُو نے مُجھے اُنکا لںڈ چُوسنے کو کہا تو میںنے منا کر دِیا کیوںکِ میںنے کبھی پہلے ایسا نہی کِیا تھا۔ جیجُو نے مُجھے جور ن دیتے ہُئے میرا لںڈ اَپنے مُںہ میں لے لِیا۔
مُجھے پتا نہیں کیا ہو رہا تھا۔ جیجُو میرے پُورے شریر میں کِس کر رہے تھے۔ اُنہوںنے میری گاںڈ کے چھید میں اَپنی جیبھ بھی ڈالی۔ میں سیکس میں ڈُوبا جا رہا تھا۔ میرے مُںہ سے اَجیب سی آواجیں آ رہی تھی۔ اَچانک جیجُو اُٹھے اؤر کمرے کی لائیٹ جلا دی۔ میری نزر جیجُو کے لںڈ پر پڑی تو میری آںکھے کھُلی رہ گئی کیوںکِ اُنکا لںڈ کریب دس اِںچ لںبا اؤر چار اِںچ موٹا تھا۔
جیجُو نے مُجھے جور دِیا تو میںنے اُنکا لںڈ تھوڑا سا مُںہ میں لِیا کیوںکِ لںڈ موٹا ہونے کی وجہ سے اَندر نہیں جا رہا تھا۔ جیجُو نے مُجھے کُتّے کے پوج میں کِیا اؤر میری گاںڈ کے چھید کو چاٹنے لگے۔ میں اَپنے لںڈ کو دبانے کے سِوا کُچھ نہی کر پا رہا تھا۔
فِر جیجُو نے اَپنا لںڈ میری گاںڈ کے چھید پر رکھا اؤر کہا- تھوڑا درد ہوگا، ڈرنا مت !
اِتنا کہتے ہی اُنہوںنے اِتنا جور کا دھکّا مارا کِ میرے مُںہ سے بہُت جور سے چیکھ نِکل گئی۔ جیجُو میں جلدی سے میرا مُںہ دبایا اؤر میرے ہوںٹھوں کو اَپنے ہوںٹھوں سے جوڑکر چُوسنے لگے۔ میری گاںڈ سے کھُون بہ رہا تھا تو اُنہوںنے میری گانڈ سے لنڈ نِکال لِیا اؤر میرا لںڈ اَپنے مُںہ میں لِیا اؤر چُوسنے لگے۔ دھیرے دھیرے میرا درد کم ہونے لگا اؤر اَچانک میرے لںڈ سے چِپچِپی دھار نِکلی تو جیجُو نے اُسے پُورا پی لِیا۔
پُوچھنے پر بتایا- یہی جب اؤرت کی چُوت میں جاتا ہے تو بچّا ہوتا ہے !
تو میںنے اُنسے پُوچھا- ٹیسٹ کیسا ہے؟
تو اُنہوںنے اَپنا لںڈ میرے مُںہ دِیا اؤر کہا- دھیرے دھیرے آگے پیچھے کر ! اَچّھا لگیگا !
کریب پاںچ مِنٹ باد اُنہوںنے میرا سر جور سے اَپنے لںڈ پے دبایا اؤر جور کی دھار میرے مُںہ میں ماری، نمکین سا ٹیسٹ لگا پر پُورا مُںہ اُنکے لںڈ کے ویرے سے بھر گیا۔ جیجُو نے کہا- پی جا ! اَچّھا لگیگا !
تو میں پُورا کا پُورا پی گیا۔ فِر ہم رات کو کریب تین بجے نںگے ہی سو گئے۔
آگے پڑھِیے کِ کیسے اِںدؤر میں مُجھے لںڈ لینے کی آدت پڑی، کیسے آرمی کے ایک آدمی نے مُجھے چودا۔
میری اَگلی کہانی کی پرتیکشا کیجِئے۔
مُجھے سیکس کا کوئی اَنُبھو نہیں تھا، میرا جیون تو جیسے سُوکھا ریگِستھان جیسا تھا۔ جب جوان ہُآ تو میرا لنڈ کُلاںچے بھرنے لگا تھا۔ پر بس یدِ لنڈ نے جیادا مارا تو مُٹھ مار لِیا۔ کبھی کبھی تو میں دو پلںگو کے بیچ میں جگہ کرکے اُسمیں لنڈ فںسا کر چودتا تھا ۔۔۔ مجا تو کھاس نہیں آتا تھا۔ پر ہاں ! ایک دِن میرا لنڈ چھِل گیا تھا ۔۔۔ میرے لنڈ کی توچا بھی فٹ گئی تھی اؤر اَب سُپاڑا کھُل کر پُورا اِٹھلا سکتا تھا۔
بہُت سی لڑکِیاں میری کلاس میں تھی، پر مُجھسے کوئی بات نہیں کرتا تھا یا کہ دیجِیے کِ میں ہی شرمیلا تھا۔ میںنے دھیرے دھیرے اَپنی پڑھائی بھی پُوری کر لی۔ 23 ورش کا ہو گیا پر پانی نہیں برسا تو نہیں برسا۔ میرا من کُچھ بھی کرنے کو ترستا رہتا تھا، چاہے گانڈ بھی مار لُوں یا مرا لُوں ۔۔۔ یا کوئی چُوت ہی مِل جایے۔
میںنے ایک کہاوت سُنی تھی کِ ہر رات کے باد سویرا بھی آتا ہے ۔۔۔ پر رات اِتنی لمبی ہوگی اِسکا اَنُمان نہیں تھا۔ کہتے ہیں نا دھیرج کا فل میٹھا ہوتا ہے ۔۔۔ جی ہاں سچ کہ رہا ہُوں ۔۔۔ رات کے باد سویرا بھی آتا ہے اؤر بہُت ہی سُہانا سویرا آتا ہے ۔۔۔ فل اِتنا میٹھا ہوتا ہے کِ آپ یکین نہیں کریںگے۔
میں نیا نیا اُدیپُر میں پوسٹِںگ پر آیا تھا۔ میں یہاں ऑفِس کے آس پاس ہی مکان ڈھُوںڈھ رہا تھا۔ بہُت سی جگہ پُوچھتاچھ کی اؤر 4-5 دِنو میں مُجھے مکان مِل گیا۔ ہُآ یُوں کِ میں بازار میں کِسی دُکان پر کھڑا تھا۔ تبھی میری نجر ایک مہِلا پر پڑی جو کِ اَپنے گھُوںگھٹ میں سے مُجھے ہی دیکھ رہی تھی۔ جیسے ہی میری نجریں اُسّے مِلی اُسنے ہاتھ سے مُجھے اَپنی ترف بُلایا۔ پہلے تو میں جھِجھکا ۔۔۔ پر ہِمّت کرکے اُسکے پاس گیا۔
"جی ۔۔۔ آپنے مُجھے بُلایا ۔۔۔ ؟"
"ہاں ۔۔۔ آپنے مکان چاہی جے ۔۔۔ ۔"
"زی ہاں ۔۔۔ کٹھے کوئی مِلِاو آپنے"
"مارا ہی مکان کھالی ہویو ہے آج ۔۔۔ ہُکُم پدھارو تو بتائی دُوں"
"تو آپ آگے چالو ۔۔۔ مُوں اَبار ہاجِر ہو جاُّو"
"ہاتے ہی چالاں ۔۔۔ تو دیکھ لِاو ۔۔۔ "
"آپری مرجی سا ۔۔۔ چالو "
میںنے اَپنی موٹر سائیکل پر اُسے بیٹھایا اؤر پاس ہی مُہلّے میں آ گیے۔ مُجھے تُرنت یاد آ گیا ۔۔۔ یہ ایک بڑی بِلڈِںگ ہے ۔۔۔ اُسمیں کئی کمرے ہیں۔ پر وو کِرایے پر نہیں دیتے تھے ۔۔۔ اِنکی میہربانی مُجھ پر کیسے ہو گئی۔ میںنے کمرا دیکھا، میںنے تُرنت ہاں کہ دی۔
سامان کے نام پر میرے پاس بس ایک بیڈِںگ تھا اؤر ایک بڑا سُوٹکیس تھا۔ میں تُرنت اَپنی موٹر سائیکل پر گیا اؤر ऑفِس کے ریسٹ ہاُّوس سے اَپنا سامان لیکر آ گیا۔ میں جی بھر کر نہایا۔ فریش ہوکر کمرے میں آکر آرام کرنے لگا۔ اِتنے میں ایک پتلی دُبلی لڑکی مُسکراتی ہُئی آئی۔ جینس اؤر ٹاپ پہنے ہُئے تھی۔ میں اِتنی سُندر لڑکی کو آںکھے فاڑ فاڑ کر دیکھنے لگا، اُٹھ کر بیٹھ گیا۔
"جی ۔۔۔ آپ کؤن ہیں ۔۔۔ کِسّے مِلنا ہے؟"
وو میری بؤکھلاہٹ پر ہںس پڈی ۔۔۔ "ہُکُم ۔۔۔ میں کمل ہُوں ۔۔۔ "
آواج سے میںنے پہچان لِیا ۔۔۔ یہ تو وہی مہِلا تھی۔ میں بھی ہںس پڑا۔
"آپ ۔۔۔ تو بِلکُل اَلگ لگ رہی ہیں ۔۔۔ کوئی چھوٹی سی لڑکی !"
"کھاوا را ٹیم تو ہو گیو ۔۔۔ روٹی بیجا لاُّوں کئی ۔۔۔ "
میرے منا کرنے پر بھی وو میرے لِیے کھانا لے آئی۔ میواڑی کھانا تھا ۔۔۔ بہُت ہی اَچّھا لگا۔
باتچیت میں پتا چلا کِ اُسکی شادی ہو چُکی ہے اؤر اُسکا پتِ مُمبئی میں اَچّھا بِجنیس کرتا تھا۔ اُسکے ساس اؤر سسُر سرکاری نؤکری میں تھے۔
"آپنے تو بھائی ساہب ! میرے کھانے کی تاریف ہی نہیں کی !"
"کھانا بہُت اَچّھا تھا ۔۔۔ اؤر آپ بھی بہُت اَچّھی ہو ۔۔۔ !"
"واہ جی واہ ۔۔۔ یہ کیا بات ہُئی ۔۔۔ کھیر جی ۔۔۔ آپ تو منے بھا گیے ہو !" کہ کر میرے گال پر اُسنے پیار کر لِیا۔
میں پہلے تو سکپکا گیا۔ پھِر میںنے بھی کہا،"پیار یُوں نہیں ۔۔۔ آپکو میں بھی کرُوں !"
اُسنے اَپنا گال آگے کر دِیا ۔۔۔ میںنے ہلکے سے گال چُوم لِیا۔ جیون میں میرا یہ پرتھم ستری سپرش تھا۔ وو برتن لیکر اِٹھلاتی ہُئی چلی گئی۔ مُجھے سمجھ میں نہیں آیا کِ یہ کیا بھائی بہن والا پیار تھا ۔۔۔ شاید ۔۔۔ !!!
شام کو پھِر وو ایک نئی ڈریس میں آئی ۔۔۔ گھاگھرا اؤر چولی میں ۔۔۔ واستو میں کمل ایک بہُت سُندر لڑکی تھی۔ چاے لیکر آئی تھی۔
"بھیّا ۔۔۔ اَب بولو کشی لاگُو ہُوں ۔۔ّ؟"
"پری ۔۔۔ جیسی لگ رہی ہو ۔۔۔!"
"تو منے چُمّا دو ۔۔۔ !" وو پاس آ گئی ۔۔۔
مُجھسے رہا نہیں گیا، میںنے اُسکی پتلی کمر میں ہاتھ ڈال کر اَپنے سے سٹا لِیا اؤر گال پر جور سے کِس کر لِیا۔ اُدھر میرے لنڈ نے بھی سلامی دے ڈالی ۔۔۔ وو کھڑا ہو گیا۔ اُسنے کھُشبُو لگا رکھی تھی۔ جور سے کِس کِیا تو بولی،"بھیّا ۔۔۔ ٹھیک سے کرو نا ۔۔۔ !"
میںنے اُسے اَپنے سے اؤر چِپکا لِیا اؤر کہا،"یے لو ۔۔۔ !" اُسکے گال دھیرے سے چُوم لِیے ۔۔۔ پھِر دھیرے سے ہوںٹھ چُوم لِیے ۔۔۔ اُسنے آںکھیں بںد کر لی ۔۔۔ میرا لنڈ اُسکی چُوت پر ٹھوکر مارنے لگا۔ شاید اُسے اَچّھا لگ رہا تھا ۔۔۔ میںنے اُسکے ہوںٹھ کو پھِر سے چُوما تو اُسکے ہوںٹھ کھُلنے لگے ۔۔۔ میرے ہاتھ دھیرے سے اُسکے چُوتڑوں پر آ گیے ۔۔۔ ہاے ۔۔۔ اِتنے نرم ۔۔۔ اؤر لچیلے ۔۔۔
اَچانک وو مُجھسے اَلگ ہو گئی،"یے کیا کرتے ہو بھیّا ۔۔۔ !"
"اوہ ۔۔۔ ماف کرنا کمل ۔۔۔ پر آپ بھی تو نا ۔۔۔ " میںنے اُسے ہی اِس ہرکت کے لِیے جِمّیدار ٹھہرایا۔
وو شرما کر بھاگ گئی۔
کیا ۔۔۔ میری کِسمت میں سویرا آ گیا تھا ۔۔۔ اُسکی اَداّوں سے میں گھایل ہو چُک تھا ۔۔۔ وو ایک ہی بار میں میرے دِل پر کئی تیر چلا چُکی تھی۔ میرا لنڈ اُسکا آشِک ہو گیا۔
اُسکے ساس اؤر سسُر آ چُکے تھے ۔۔۔ کمل رات کا کھانا بنا رہی تھی۔ اُسکے ساس سسُر مُجھسے مِلنے آیے ۔۔۔ اؤر کھُش ہو کر چلے گیے۔ رات کو کھانا کھانے کے باد وو میرے لِیے کھانا لیکر آئی۔ اَب اُسکا نیا رُوپ تھا۔ چھوٹی سی سکرٹ اؤر رات میں پہنّے والا ٹاپ ۔۔۔ ۔ اُسکی ٹاںگیں گوری تھی ۔۔۔ اُسکے تیکھے نکش نین بڑے لُبھاونے لگ رہے تھے ۔۔۔ مُجھے اُسنے کھانا کھِلایا ۔۔۔ پھِر بولی،"بھیّا ۔۔۔ آپ تو مہاری کھانے کی تاریف ہی نا کرو ۔۔۔!! "
"اَرے کمل کِس کِس کی تاریف کرُو ۔۔۔ تھارا کھانا ۔۔۔ تھاری کھُوبسُورتی ۔۔۔ اؤر کائی کائی رے ۔۔۔! "
"ہاے بھیّا ۔۔۔ منے ایک بار اؤر پیار کر لو ۔۔۔ ! " اُسکی تاریف کرتے ہی جیسے وو پِگھل گئی۔
میںنے اُسکو پھِر سے اَپنی باہوں میں لے لِیا ۔۔۔ مُجھے یہ سمجھ میں آ گیا تھا کِ وو میرے اَںگ-پرتیںگ کو چھُونا چاہتی ہے ۔۔۔ ۔
اِس بار میں ایک کدم اؤر آگے بڑھ گیا اؤر جیسے میری کِسمت کا سویرا ہو گیا۔ میں اُسکے ہوںٹھ اَپنے ہوںٹھو میں لکر پینے لگا۔ اُسکی آںکھوں میں گُلابی ڈورے کھِںچنے لگے۔ میرا لنڈ کڑا ہو کر تن گیا اؤر اُسکی چُوت میں گڑنے لگا۔ وو جیسے میری باہوں میں جھُوم گئی۔ میںنے ہِمّت کرکے اُسکی چھوٹی چھوٹی چُوںچِیاں سہلا دی۔ وو شرما اُٹھی۔ پر جواب گجب کا تھا۔ اُسکے ہاتھ میرے لنڈ کی اور بڑھ گیے اؤر لجاتے ہُئے اُسنے میرا لنڈ تھام لِیا۔
میرا سارا جِسم جیسے لہرا اُٹھا۔ میںنے اُسکی چُوںچِیاں اؤر دبا ڈالی اؤر مسلنے لگا۔
"بھیّا ۔۔۔ مجا آون لاگیو ہے ۔۔۔ ! ہاے !"
میںنے اُسے چُوتڑوں کے سہارے اُٹھا لِیا ۔۔۔ فُولو جیسی ہلکی ۔۔۔ میںنے اُسے جیسے ہی بِستر پر لیٹایا تو وو جیسے ہوش میں آ گئی۔
"بھیّا ۔۔۔ یو کئی ۔۔۔ آپ تو مہارے بھیّا ہو ۔۔۔ !"
"سُنو ایسے ہی کہنا ۔۔۔ ورنا سبکو شک ہو جایّگا ۔۔۔!! "
میںنے اُسے پھِر سے دبوچ لِیا ۔۔۔ وو پھِر کراہ اُٹھی ۔۔۔
"مہاری بات سُنو تو ۔۔۔ اَبھی ناہی جی ۔۔۔ " پھِر وو کھڑی ہو گئی ۔۔۔ مُجھے اُسنے بڈی نشیلی نِگاہوں سے دیکھا اؤر مُںہ چھُپا کر بھاگ گئی۔
دو تین دِن دِن تک وو میرے پاس نہیں آئی۔ مُجھے لگا کِ سب گڑبڑ ہو گیا ہے۔ مُجھے کھانا کھانا کے لِیے اَپنے وہیں بُلا لیتے تھے۔ کمل نِگاہیں جھُکا کر کھانا کھا لیتی تھی۔
میں بہُت ہی نِراش ہو گیا۔
ایک دِن اَپنے کمرے میں میں نںگا ہو کر اَپنے بِستر پر اَپنے لنڈ سے کھیل رہا تھا۔ اَچانک سے میرا درواجا کھُلا اؤر کمل دھیرے دھیرے میری اور بڑھی۔ میں ایکدم سے وِچلِت ہو اُٹھا کیوںکِ میں نںگا تھا۔ میںنے جلدی سے پاس پڑی چادر کو کھیںچا پر کمل نے اُسے پکڑ کر نیچے فیںک دِیا۔ اُسنے اَپنا نائیٹ گاُّون آگے سے کھول لِیا اؤر میرے پاس آکر بیٹھ گئی۔
"ویراں، اَب سہن کو نی ہوّے ۔۔۔ !" اؤر میرے اُوپر جھُک گئی۔
اُسنے میری چھاتی پر ہاتھ فیرا اؤر سامنے سے اُسکا نںگا بدن میرے نںگے بدن سے سٹ گیا۔ اُسکا مُلایم شریر میرے اَںگو میں آگ بھر رہا تھا، لگا میرے دِن اَب پھِر گیے تھے، مُجھے اِتنی جلدی ایک ناجُک سی، کومل سی، پیاری سی لڑکی چودنے کے لِیے مِل رہی تھی۔ وو کھُد ہی اِتنی آتُر ہو چُکی تھی کِ اَپنی سیما لاںگھ کر میرے دوار پر کھڑی تھی۔ اُسنے اَپنے شریر کا بوجھ میرے اُوپر ڈال دِیا اؤر اَپنا گاُّون اُتار دِیا۔
"کمل، تُم کیا سچ میں میرے ساتھ ۔۔۔ ؟"
اُسنے میرے مُکھ پر ہاتھ رکھ دِیا۔ تڑپتی سی بولی،"بھائیجی ۔۔۔ مہارے تن میں بھی تو آگ لاگے ۔۔۔ منے بھی تو لاگے کِ منے جی بھر کے کوئی چود ڈالے !"
اُسکی تڑپ اُسکے ہاو-بھاو سے آرمبھ سے ہی نجر آ رہی تھی، پر آج تو سویں نںگی ہو کر میرا جِسم بھوگنا چاہتی تھی۔ ہمارے تن آپس میں رگڑ کھانے لگے۔ میرے لنڈ نے فُفکار بھری اؤر تنّا کر کھڑا ہو گیا۔ وو اَپنی چُوت میرے لنڈ پر رگڑنے لگی اؤر جور جور سِسکاری بھرنے لگی۔
اُسنے مُجھے کس کر پکڑ لِیا اؤر اَپنے ہوںٹھ میرے ہوںٹھو سے مِلا کر اَدھر-پان کرنے لگی۔ اُسکی جیبھ میرے مُکھ کے اَندر جیسے کُچھ ڈھُوںڈھ رہی تھی۔ جانے کب میرا لنڈ اُسکی چُوت کے دوار پر آ گیا۔ اُسکی کمر نے دباو ڈالا اؤر لنڈ کا سُپاڑا فچ سے چُوت میں سما گیا۔ اُسکے مُکھ سے ایک سیتکار نِکال گئی۔
"بھائی جی ۔۔۔ دیّا رے ۔۔۔ تھارو لؤڈو تو بھاری ہے رے ۔۔۔ !!" اُسکی آہ نِکل گئی۔
اَدھرپان کرتے ہُئے میںنے اَپنی کمر اَب اُوپر کی اور دبائی اؤر لنڈ کو بھیتر سرکانے لگا۔ سارا جِسم واسنا کی میٹھی میٹھی آگ میں جلنے لگا۔ کُچھ ہی دھکّے دینے کے باد وو میرے لنڈ پر بیٹھ گئی اؤر اُسنے اَپنے ہاتھ سے دھیرے سے لنڈ باہر نِکالا اؤر اَپنی گانڈ کے چھید پر رکھ دِیا اؤر تھوڑا سا جور لگایا۔ میرے لنڈ کا سُپاڑا اَندر گھُس گیا۔ اُسنے کوشِش کرکے میرا لنڈ اَندر پُورا گھُسیڑ لِیا۔ اُسکی میٹھی آہیں مُجھے مدہوش کر رہی تھی۔
"آہ ۔۔۔ یو جوانی ری آگ کائی نجارے دِکھاوے ۔۔۔ ماری گانڈ تک مستانے لاگی ہے ۔۔۔ ۔"
"کمل، تھاری تو چُوت بھوسڑے سے کم نہیں لاگے رے ۔۔۔ اِس چھوٹی سی اُمر میں تھاری فُدّی تو کھُلی ہُئی ہے !"
"سالا مرد تو ایک اِنچ سے جیادا چُوت میں ناہیں ڈالے ۔۔۔ اؤر منے تو پیاسی راکھے ۔۔۔ !" اُسکی واسنا سے بھری بھاشا جیادا ساف نہیں تھی۔
"تو کمل چُد لے من بھر کے آج ۔۔۔ میں تو اَٹھے ہی ہُوں اَب تو ۔۔۔ " وو لگبھگ میرے اُوپر اُچھلتی سی اؤر دھکّے پر دھکّے لگاتی ہُئی ہاںفنے لگی تھی۔ شریر پسینے سے بھر گیا تھا۔ مُجھے بھی لنڈ پر اَب گانڈ چُدائی سے لگنے لگی تھی ۔۔۔ ہالاںکِ مجا بہُت آ رہا تھا۔
میںنے اُسے اَپنی ترف کھیںچا اؤر اَپنے سے چِپکا کر پلٹی ماری۔ لنڈ گانڈ سے نِکل گیا۔ اَب میںنے اُسے اَپنے نیچے دبا لِیا۔ اُسنے تُرنت ہی میرا لنڈ پکڑا اؤر اَپنی چُوت میں گھُسیڑ لِیا۔ ہم دونوں نے ایک دُوسرے کو کس کر دبا لِیا اؤر دونوں کے مُکھ سے کھُشی کی سِسکارِیاں نِکلنے لگی۔ اُسکی دونوں ٹاںگے اُوپر اُٹھتی گئی اؤر میری کمر سے لِپٹ گئی۔ مُجھے لگا اُسکی چُوت اؤر گانڈ لنڈ کھانے کا اَچّھا اَنُبھو رکھتی ہیں۔ دونوں ہی چھید کھُلے ہُئے تھے اؤر لنڈ دونوں ہی چھید میں سٹاسٹ چل رہا تھا۔ پر ہاں یہ میرا بھی پہلا اَنُبھو تھا۔
اَب میںنے دھکّے دینا چالُو کر دِیے تھے۔ اُسکی چُوت کافی پانی چھوڑ رہی تھی، لنڈ چُوت پر مارنے سے بھچ بھچ کی آواجیں آنے لگی تھی۔ جوان چُوت تھی ۔۔۔ بھرپُور پانی تھا اُسکی چُوت میں ۔۔۔ ۔
ہم دونوں اَب ایک دُوسرے کو پیار سے نِہارتے ہُئے ایک سی لے میں چُدائی کر رہے تھے۔ لنڈ اؤر چُوت ایک ساتھ ٹکرا رہے تھے۔ اُسکا کومل اَںگ کھِلتا جا رہا تھا۔ چُوت کھُلتی جا رہی تھی۔ اُسکی آںکھیں بںد ہو رہی تھی۔ اَپنے آپ میں وو آنّد میں تیر رہی تھی۔ سی سی کرکے اَپنے آنّد کا اِجہار کر رہی تھی۔
اَچانک ہی اُسکے مُکھ سے کھُشی کی چیکھیں نِکلنے لگی،"چود مارو بھائی جی ۔۔۔ لؤڈا مارو ۔۔۔ بائی رے ۔۔۔ منے ماری ناکو رے ۔۔۔ چودو ساऽऽऽऽऽ !"
مُجھے پتا چل گیا کِ کومل اَب پانی چھوڑنے والی ہے ۔۔۔ میںنے بھی کس کر چودا مارنا آرمبھ کر دِیا۔ میں پسینے سے بھر گیا تھا، پںکھا بھی اَسر نہیں کر رہا تھا۔
اَچانک کمل نے مُجھے بھیںچ لِیا،"ہاے رے ۔۔۔ بھوسڑا نِکل گیو رے ۔۔۔ بائی جی ۔۔۔ ماری ناکِیو رے ۔۔۔ آہّہ ۔۔۔ " اُسکی چُوت کی لہر کو میں مہسُوس کر رہا تھا۔ وو جھڑ رہی تھی۔ چُوت میں پانی بھرا جا رہا تھا، وو اؤر ڈھیلی ہو رہی تھی۔ میں بھی بھرپُور کوشِش کرکے اَپنا وِسرجن روک رہا تھا کِ اؤر جیادا مجا لے سکُوں پر روکتے روکتے بھی لنڈ دھراشائی ہو گیا اؤر چُوت سے باہر نِکل کر پِچکاری چھوڑنے لگا۔ اِتنا ویرے میرے لنڈ سے نِکلیگا مُجھے تو آشچرے ہونے لگا ۔۔۔ بار بار لنڈ سلامی دیکر ویرے اُچھال رہا تھا۔
کمل مُجھے پیار سے اَپنے اُوپر کھیںچ کر میرے بال سہلانے لگی،"میرے ویراں ۔۔۔ آپرا لؤڈا ہی کھُوب ہی چوکھا ہے ۔۔۔ ماری تبِیت ہری کر دی ۔۔۔ مہارا دِل جیت لِیا ۔۔۔ !"
"تھانے کھُش راکھُوں ۔۔۔ مارا بھاگ ہے رے ۔۔۔ آپ جد بھی ہُکُم کرو بس اِشارو دے دِیو ۔۔۔ لؤڈا ہاجِر ہے !"
کمل کھُشی سے ہںس پڑی ۔۔۔ مُجھے اُسنے چِپکا کر بہُت چُوما چاٹا۔
میری کِسمت کی دھُوپ کھِل چُکی تھی ۔۔۔ مِلی بھی تو ایک کھُوبسُورتی کی مِسال مِلی ۔۔۔ تراشی ہُئی،، تیکھے نین نکش والی ۔۔۔ سُندر سی ۔۔۔ پر ہاں پہلے سے ہی چُدی-چُدائی تھی وو ۔۔۔
ہاے،
۔
اَب میں آپکو اَپنی آپ بیتی بتانے جا رہا ہُوں، بِلکُل سچّی کہانی ہے آپ مانو یا ن مانو !
گھٹنا آٹھ سال پُرانی ہے، جب میں گوالِیر میں رہتا تھا، میری دیدی کی شادی پکّی ہُئی تھی۔ تب ہماری مُلاکات اُس ویکتِ سے ہُئی جو رِشتے میں میری دیدی کے جیٹھ لگتے ہیں، دھیرے دھیرے ہماری جان پہچان اُنسے بڑھنے لگی۔
میری اؤر میرے جیجُو کی کھُوب پٹتی ہے۔ (میری دیدی کے جیٹھ میرے جیجُو لگتے ہیں ) گرمِیوں کے دِن تھے، میں سکُول سے سیدھا جیجُو کے گھر گیا۔ وے سو رہے تھے تو میں اُنہیں پریشان کرنے لگا تو جیجُو نے مُجھے پکڑ کر لِٹا لِیا اؤر مُجھے کہنے لگے- کاش ! تُو میری سالی ہوتی !
تو میںنے بات کاٹتے ہُئے کہا- سالی ہوتا تو کیا کرتے ؟
تو اُنہوںنے کہا- مؤکا مِلنے دے، پھِر بتاُّوںگا !
ایسے ہی دِن کٹتے گئے۔ ایک دِن کی بات ہے، دیدی اَپنے گاںو گئی تھی۔ جیجُو نے مُجھے فون کر کہا- رات کو گھر پر کھانا کھایّںگے ! آ جانا !
رات کریب دس بجے میں جیجُو کے گھر گیا، وے ڈیُوٹی سے آ چُکے تھے۔ فِر ہمنے کھانا کھایا، کھانا کھانے کے باد جیجُو نہانے چلے گیے، مُجھے نیںد آ رہی تھی تو میں بِستر پر لیٹا تھا اِتنے میں جیجُو نہا کر آ چُکے تھے اُنہوںنے سِرف پایجاما پہنا ہُآ تھا، وو بھی پانی میں گیلا تھا تو اُنکے لںڈ کا اُبھار ساف نزر آ رہا تھا۔ مُجھے اَچانک کُچھ ہونے لگا تھا جیجُو نے فِر ہاتھ پیر میں تیل لگایا اؤر میرے بگل میں لیٹ گئے۔
وو مُجھسے سیکسی باتیں کر رہے تھے، میرے لںڈ میں اَکڑن ہونے لگی تھی۔ تبھی جیجُو نے مُجھے اَپنی ترف کھیچ لِیا اؤر میرے ہوٹھوں پے اَپنے ہوںٹھ رکھ دِئے اؤر اُنہیں چُوسنے لگے۔ مُجھے اَچّھا لگ رہا تھا۔ تھوڑی دیر باد میں بھی اُنہیں چُومنے لگا تو اُنکی ہِمّت بڑھ گئی۔ اُنہوںنے اَپنا ایک ہاتھ میری پینٹ میں ڈال دِیا۔ فِر میرے لںڈ کو آگے پیچھے کرنے لگے، مُجھے بہُت اَچّھا لگ رہا تھا !
کریب پندرہ مِنٹ تک ہم ایسا ہی کرتے رہے۔ فِر جیجُو نے اَپنا پایجاما اُتار دِیا اؤر مُجھسے میرے کپڑے اُتارنے کو کہنے لگے۔ پر میںنے کہا- مُجھے شرم آ رہی ہے۔
تو اُنہوںنے خُد میرے کپڑے اُتارے۔ ہم دونوں پُورے نںگے بیڈ پر لیٹے تھے۔ جیجُو نے مُجھے اُنکا لںڈ چُوسنے کو کہا تو میںنے منا کر دِیا کیوںکِ میںنے کبھی پہلے ایسا نہی کِیا تھا۔ جیجُو نے مُجھے جور ن دیتے ہُئے میرا لںڈ اَپنے مُںہ میں لے لِیا۔
مُجھے پتا نہیں کیا ہو رہا تھا۔ جیجُو میرے پُورے شریر میں کِس کر رہے تھے۔ اُنہوںنے میری گاںڈ کے چھید میں اَپنی جیبھ بھی ڈالی۔ میں سیکس میں ڈُوبا جا رہا تھا۔ میرے مُںہ سے اَجیب سی آواجیں آ رہی تھی۔ اَچانک جیجُو اُٹھے اؤر کمرے کی لائیٹ جلا دی۔ میری نزر جیجُو کے لںڈ پر پڑی تو میری آںکھے کھُلی رہ گئی کیوںکِ اُنکا لںڈ کریب دس اِںچ لںبا اؤر چار اِںچ موٹا تھا۔
جیجُو نے مُجھے جور دِیا تو میںنے اُنکا لںڈ تھوڑا سا مُںہ میں لِیا کیوںکِ لںڈ موٹا ہونے کی وجہ سے اَندر نہیں جا رہا تھا۔ جیجُو نے مُجھے کُتّے کے پوج میں کِیا اؤر میری گاںڈ کے چھید کو چاٹنے لگے۔ میں اَپنے لںڈ کو دبانے کے سِوا کُچھ نہی کر پا رہا تھا۔
فِر جیجُو نے اَپنا لںڈ میری گاںڈ کے چھید پر رکھا اؤر کہا- تھوڑا درد ہوگا، ڈرنا مت !
اِتنا کہتے ہی اُنہوںنے اِتنا جور کا دھکّا مارا کِ میرے مُںہ سے بہُت جور سے چیکھ نِکل گئی۔ جیجُو میں جلدی سے میرا مُںہ دبایا اؤر میرے ہوںٹھوں کو اَپنے ہوںٹھوں سے جوڑکر چُوسنے لگے۔ میری گاںڈ سے کھُون بہ رہا تھا تو اُنہوںنے میری گانڈ سے لنڈ نِکال لِیا اؤر میرا لںڈ اَپنے مُںہ میں لِیا اؤر چُوسنے لگے۔ دھیرے دھیرے میرا درد کم ہونے لگا اؤر اَچانک میرے لںڈ سے چِپچِپی دھار نِکلی تو جیجُو نے اُسے پُورا پی لِیا۔
پُوچھنے پر بتایا- یہی جب اؤرت کی چُوت میں جاتا ہے تو بچّا ہوتا ہے !
تو میںنے اُنسے پُوچھا- ٹیسٹ کیسا ہے؟
تو اُنہوںنے اَپنا لںڈ میرے مُںہ دِیا اؤر کہا- دھیرے دھیرے آگے پیچھے کر ! اَچّھا لگیگا !
کریب پاںچ مِنٹ باد اُنہوںنے میرا سر جور سے اَپنے لںڈ پے دبایا اؤر جور کی دھار میرے مُںہ میں ماری، نمکین سا ٹیسٹ لگا پر پُورا مُںہ اُنکے لںڈ کے ویرے سے بھر گیا۔ جیجُو نے کہا- پی جا ! اَچّھا لگیگا !
تو میں پُورا کا پُورا پی گیا۔ فِر ہم رات کو کریب تین بجے نںگے ہی سو گئے۔
آگے پڑھِیے کِ کیسے اِںدؤر میں مُجھے لںڈ لینے کی آدت پڑی، کیسے آرمی کے ایک آدمی نے مُجھے چودا۔
میری اَگلی کہانی کی پرتیکشا کیجِئے۔
مُجھے سیکس کا کوئی اَنُبھو نہیں تھا، میرا جیون تو جیسے سُوکھا ریگِستھان جیسا تھا۔ جب جوان ہُآ تو میرا لنڈ کُلاںچے بھرنے لگا تھا۔ پر بس یدِ لنڈ نے جیادا مارا تو مُٹھ مار لِیا۔ کبھی کبھی تو میں دو پلںگو کے بیچ میں جگہ کرکے اُسمیں لنڈ فںسا کر چودتا تھا ۔۔۔ مجا تو کھاس نہیں آتا تھا۔ پر ہاں ! ایک دِن میرا لنڈ چھِل گیا تھا ۔۔۔ میرے لنڈ کی توچا بھی فٹ گئی تھی اؤر اَب سُپاڑا کھُل کر پُورا اِٹھلا سکتا تھا۔
بہُت سی لڑکِیاں میری کلاس میں تھی، پر مُجھسے کوئی بات نہیں کرتا تھا یا کہ دیجِیے کِ میں ہی شرمیلا تھا۔ میںنے دھیرے دھیرے اَپنی پڑھائی بھی پُوری کر لی۔ 23 ورش کا ہو گیا پر پانی نہیں برسا تو نہیں برسا۔ میرا من کُچھ بھی کرنے کو ترستا رہتا تھا، چاہے گانڈ بھی مار لُوں یا مرا لُوں ۔۔۔ یا کوئی چُوت ہی مِل جایے۔
میںنے ایک کہاوت سُنی تھی کِ ہر رات کے باد سویرا بھی آتا ہے ۔۔۔ پر رات اِتنی لمبی ہوگی اِسکا اَنُمان نہیں تھا۔ کہتے ہیں نا دھیرج کا فل میٹھا ہوتا ہے ۔۔۔ جی ہاں سچ کہ رہا ہُوں ۔۔۔ رات کے باد سویرا بھی آتا ہے اؤر بہُت ہی سُہانا سویرا آتا ہے ۔۔۔ فل اِتنا میٹھا ہوتا ہے کِ آپ یکین نہیں کریںگے۔
میں نیا نیا اُدیپُر میں پوسٹِںگ پر آیا تھا۔ میں یہاں ऑفِس کے آس پاس ہی مکان ڈھُوںڈھ رہا تھا۔ بہُت سی جگہ پُوچھتاچھ کی اؤر 4-5 دِنو میں مُجھے مکان مِل گیا۔ ہُآ یُوں کِ میں بازار میں کِسی دُکان پر کھڑا تھا۔ تبھی میری نجر ایک مہِلا پر پڑی جو کِ اَپنے گھُوںگھٹ میں سے مُجھے ہی دیکھ رہی تھی۔ جیسے ہی میری نجریں اُسّے مِلی اُسنے ہاتھ سے مُجھے اَپنی ترف بُلایا۔ پہلے تو میں جھِجھکا ۔۔۔ پر ہِمّت کرکے اُسکے پاس گیا۔
"جی ۔۔۔ آپنے مُجھے بُلایا ۔۔۔ ؟"
"ہاں ۔۔۔ آپنے مکان چاہی جے ۔۔۔ ۔"
"زی ہاں ۔۔۔ کٹھے کوئی مِلِاو آپنے"
"مارا ہی مکان کھالی ہویو ہے آج ۔۔۔ ہُکُم پدھارو تو بتائی دُوں"
"تو آپ آگے چالو ۔۔۔ مُوں اَبار ہاجِر ہو جاُّو"
"ہاتے ہی چالاں ۔۔۔ تو دیکھ لِاو ۔۔۔ "
"آپری مرجی سا ۔۔۔ چالو "
میںنے اَپنی موٹر سائیکل پر اُسے بیٹھایا اؤر پاس ہی مُہلّے میں آ گیے۔ مُجھے تُرنت یاد آ گیا ۔۔۔ یہ ایک بڑی بِلڈِںگ ہے ۔۔۔ اُسمیں کئی کمرے ہیں۔ پر وو کِرایے پر نہیں دیتے تھے ۔۔۔ اِنکی میہربانی مُجھ پر کیسے ہو گئی۔ میںنے کمرا دیکھا، میںنے تُرنت ہاں کہ دی۔
سامان کے نام پر میرے پاس بس ایک بیڈِںگ تھا اؤر ایک بڑا سُوٹکیس تھا۔ میں تُرنت اَپنی موٹر سائیکل پر گیا اؤر ऑفِس کے ریسٹ ہاُّوس سے اَپنا سامان لیکر آ گیا۔ میں جی بھر کر نہایا۔ فریش ہوکر کمرے میں آکر آرام کرنے لگا۔ اِتنے میں ایک پتلی دُبلی لڑکی مُسکراتی ہُئی آئی۔ جینس اؤر ٹاپ پہنے ہُئے تھی۔ میں اِتنی سُندر لڑکی کو آںکھے فاڑ فاڑ کر دیکھنے لگا، اُٹھ کر بیٹھ گیا۔
"جی ۔۔۔ آپ کؤن ہیں ۔۔۔ کِسّے مِلنا ہے؟"
وو میری بؤکھلاہٹ پر ہںس پڈی ۔۔۔ "ہُکُم ۔۔۔ میں کمل ہُوں ۔۔۔ "
آواج سے میںنے پہچان لِیا ۔۔۔ یہ تو وہی مہِلا تھی۔ میں بھی ہںس پڑا۔
"آپ ۔۔۔ تو بِلکُل اَلگ لگ رہی ہیں ۔۔۔ کوئی چھوٹی سی لڑکی !"
"کھاوا را ٹیم تو ہو گیو ۔۔۔ روٹی بیجا لاُّوں کئی ۔۔۔ "
میرے منا کرنے پر بھی وو میرے لِیے کھانا لے آئی۔ میواڑی کھانا تھا ۔۔۔ بہُت ہی اَچّھا لگا۔
باتچیت میں پتا چلا کِ اُسکی شادی ہو چُکی ہے اؤر اُسکا پتِ مُمبئی میں اَچّھا بِجنیس کرتا تھا۔ اُسکے ساس اؤر سسُر سرکاری نؤکری میں تھے۔
"آپنے تو بھائی ساہب ! میرے کھانے کی تاریف ہی نہیں کی !"
"کھانا بہُت اَچّھا تھا ۔۔۔ اؤر آپ بھی بہُت اَچّھی ہو ۔۔۔ !"
"واہ جی واہ ۔۔۔ یہ کیا بات ہُئی ۔۔۔ کھیر جی ۔۔۔ آپ تو منے بھا گیے ہو !" کہ کر میرے گال پر اُسنے پیار کر لِیا۔
میں پہلے تو سکپکا گیا۔ پھِر میںنے بھی کہا،"پیار یُوں نہیں ۔۔۔ آپکو میں بھی کرُوں !"
اُسنے اَپنا گال آگے کر دِیا ۔۔۔ میںنے ہلکے سے گال چُوم لِیا۔ جیون میں میرا یہ پرتھم ستری سپرش تھا۔ وو برتن لیکر اِٹھلاتی ہُئی چلی گئی۔ مُجھے سمجھ میں نہیں آیا کِ یہ کیا بھائی بہن والا پیار تھا ۔۔۔ شاید ۔۔۔ !!!
شام کو پھِر وو ایک نئی ڈریس میں آئی ۔۔۔ گھاگھرا اؤر چولی میں ۔۔۔ واستو میں کمل ایک بہُت سُندر لڑکی تھی۔ چاے لیکر آئی تھی۔
"بھیّا ۔۔۔ اَب بولو کشی لاگُو ہُوں ۔۔ّ؟"
"پری ۔۔۔ جیسی لگ رہی ہو ۔۔۔!"
"تو منے چُمّا دو ۔۔۔ !" وو پاس آ گئی ۔۔۔
مُجھسے رہا نہیں گیا، میںنے اُسکی پتلی کمر میں ہاتھ ڈال کر اَپنے سے سٹا لِیا اؤر گال پر جور سے کِس کر لِیا۔ اُدھر میرے لنڈ نے بھی سلامی دے ڈالی ۔۔۔ وو کھڑا ہو گیا۔ اُسنے کھُشبُو لگا رکھی تھی۔ جور سے کِس کِیا تو بولی،"بھیّا ۔۔۔ ٹھیک سے کرو نا ۔۔۔ !"
میںنے اُسے اَپنے سے اؤر چِپکا لِیا اؤر کہا،"یے لو ۔۔۔ !" اُسکے گال دھیرے سے چُوم لِیے ۔۔۔ پھِر دھیرے سے ہوںٹھ چُوم لِیے ۔۔۔ اُسنے آںکھیں بںد کر لی ۔۔۔ میرا لنڈ اُسکی چُوت پر ٹھوکر مارنے لگا۔ شاید اُسے اَچّھا لگ رہا تھا ۔۔۔ میںنے اُسکے ہوںٹھ کو پھِر سے چُوما تو اُسکے ہوںٹھ کھُلنے لگے ۔۔۔ میرے ہاتھ دھیرے سے اُسکے چُوتڑوں پر آ گیے ۔۔۔ ہاے ۔۔۔ اِتنے نرم ۔۔۔ اؤر لچیلے ۔۔۔
اَچانک وو مُجھسے اَلگ ہو گئی،"یے کیا کرتے ہو بھیّا ۔۔۔ !"
"اوہ ۔۔۔ ماف کرنا کمل ۔۔۔ پر آپ بھی تو نا ۔۔۔ " میںنے اُسے ہی اِس ہرکت کے لِیے جِمّیدار ٹھہرایا۔
وو شرما کر بھاگ گئی۔
کیا ۔۔۔ میری کِسمت میں سویرا آ گیا تھا ۔۔۔ اُسکی اَداّوں سے میں گھایل ہو چُک تھا ۔۔۔ وو ایک ہی بار میں میرے دِل پر کئی تیر چلا چُکی تھی۔ میرا لنڈ اُسکا آشِک ہو گیا۔
اُسکے ساس اؤر سسُر آ چُکے تھے ۔۔۔ کمل رات کا کھانا بنا رہی تھی۔ اُسکے ساس سسُر مُجھسے مِلنے آیے ۔۔۔ اؤر کھُش ہو کر چلے گیے۔ رات کو کھانا کھانے کے باد وو میرے لِیے کھانا لیکر آئی۔ اَب اُسکا نیا رُوپ تھا۔ چھوٹی سی سکرٹ اؤر رات میں پہنّے والا ٹاپ ۔۔۔ ۔ اُسکی ٹاںگیں گوری تھی ۔۔۔ اُسکے تیکھے نکش نین بڑے لُبھاونے لگ رہے تھے ۔۔۔ مُجھے اُسنے کھانا کھِلایا ۔۔۔ پھِر بولی،"بھیّا ۔۔۔ آپ تو مہاری کھانے کی تاریف ہی نا کرو ۔۔۔!! "
"اَرے کمل کِس کِس کی تاریف کرُو ۔۔۔ تھارا کھانا ۔۔۔ تھاری کھُوبسُورتی ۔۔۔ اؤر کائی کائی رے ۔۔۔! "
"ہاے بھیّا ۔۔۔ منے ایک بار اؤر پیار کر لو ۔۔۔ ! " اُسکی تاریف کرتے ہی جیسے وو پِگھل گئی۔
میںنے اُسکو پھِر سے اَپنی باہوں میں لے لِیا ۔۔۔ مُجھے یہ سمجھ میں آ گیا تھا کِ وو میرے اَںگ-پرتیںگ کو چھُونا چاہتی ہے ۔۔۔ ۔
اِس بار میں ایک کدم اؤر آگے بڑھ گیا اؤر جیسے میری کِسمت کا سویرا ہو گیا۔ میں اُسکے ہوںٹھ اَپنے ہوںٹھو میں لکر پینے لگا۔ اُسکی آںکھوں میں گُلابی ڈورے کھِںچنے لگے۔ میرا لنڈ کڑا ہو کر تن گیا اؤر اُسکی چُوت میں گڑنے لگا۔ وو جیسے میری باہوں میں جھُوم گئی۔ میںنے ہِمّت کرکے اُسکی چھوٹی چھوٹی چُوںچِیاں سہلا دی۔ وو شرما اُٹھی۔ پر جواب گجب کا تھا۔ اُسکے ہاتھ میرے لنڈ کی اور بڑھ گیے اؤر لجاتے ہُئے اُسنے میرا لنڈ تھام لِیا۔
میرا سارا جِسم جیسے لہرا اُٹھا۔ میںنے اُسکی چُوںچِیاں اؤر دبا ڈالی اؤر مسلنے لگا۔
"بھیّا ۔۔۔ مجا آون لاگیو ہے ۔۔۔ ! ہاے !"
میںنے اُسے چُوتڑوں کے سہارے اُٹھا لِیا ۔۔۔ فُولو جیسی ہلکی ۔۔۔ میںنے اُسے جیسے ہی بِستر پر لیٹایا تو وو جیسے ہوش میں آ گئی۔
"بھیّا ۔۔۔ یو کئی ۔۔۔ آپ تو مہارے بھیّا ہو ۔۔۔ !"
"سُنو ایسے ہی کہنا ۔۔۔ ورنا سبکو شک ہو جایّگا ۔۔۔!! "
میںنے اُسے پھِر سے دبوچ لِیا ۔۔۔ وو پھِر کراہ اُٹھی ۔۔۔
"مہاری بات سُنو تو ۔۔۔ اَبھی ناہی جی ۔۔۔ " پھِر وو کھڑی ہو گئی ۔۔۔ مُجھے اُسنے بڈی نشیلی نِگاہوں سے دیکھا اؤر مُںہ چھُپا کر بھاگ گئی۔
دو تین دِن دِن تک وو میرے پاس نہیں آئی۔ مُجھے لگا کِ سب گڑبڑ ہو گیا ہے۔ مُجھے کھانا کھانا کے لِیے اَپنے وہیں بُلا لیتے تھے۔ کمل نِگاہیں جھُکا کر کھانا کھا لیتی تھی۔
میں بہُت ہی نِراش ہو گیا۔
ایک دِن اَپنے کمرے میں میں نںگا ہو کر اَپنے بِستر پر اَپنے لنڈ سے کھیل رہا تھا۔ اَچانک سے میرا درواجا کھُلا اؤر کمل دھیرے دھیرے میری اور بڑھی۔ میں ایکدم سے وِچلِت ہو اُٹھا کیوںکِ میں نںگا تھا۔ میںنے جلدی سے پاس پڑی چادر کو کھیںچا پر کمل نے اُسے پکڑ کر نیچے فیںک دِیا۔ اُسنے اَپنا نائیٹ گاُّون آگے سے کھول لِیا اؤر میرے پاس آکر بیٹھ گئی۔
"ویراں، اَب سہن کو نی ہوّے ۔۔۔ !" اؤر میرے اُوپر جھُک گئی۔
اُسنے میری چھاتی پر ہاتھ فیرا اؤر سامنے سے اُسکا نںگا بدن میرے نںگے بدن سے سٹ گیا۔ اُسکا مُلایم شریر میرے اَںگو میں آگ بھر رہا تھا، لگا میرے دِن اَب پھِر گیے تھے، مُجھے اِتنی جلدی ایک ناجُک سی، کومل سی، پیاری سی لڑکی چودنے کے لِیے مِل رہی تھی۔ وو کھُد ہی اِتنی آتُر ہو چُکی تھی کِ اَپنی سیما لاںگھ کر میرے دوار پر کھڑی تھی۔ اُسنے اَپنے شریر کا بوجھ میرے اُوپر ڈال دِیا اؤر اَپنا گاُّون اُتار دِیا۔
"کمل، تُم کیا سچ میں میرے ساتھ ۔۔۔ ؟"
اُسنے میرے مُکھ پر ہاتھ رکھ دِیا۔ تڑپتی سی بولی،"بھائیجی ۔۔۔ مہارے تن میں بھی تو آگ لاگے ۔۔۔ منے بھی تو لاگے کِ منے جی بھر کے کوئی چود ڈالے !"
اُسکی تڑپ اُسکے ہاو-بھاو سے آرمبھ سے ہی نجر آ رہی تھی، پر آج تو سویں نںگی ہو کر میرا جِسم بھوگنا چاہتی تھی۔ ہمارے تن آپس میں رگڑ کھانے لگے۔ میرے لنڈ نے فُفکار بھری اؤر تنّا کر کھڑا ہو گیا۔ وو اَپنی چُوت میرے لنڈ پر رگڑنے لگی اؤر جور جور سِسکاری بھرنے لگی۔
اُسنے مُجھے کس کر پکڑ لِیا اؤر اَپنے ہوںٹھ میرے ہوںٹھو سے مِلا کر اَدھر-پان کرنے لگی۔ اُسکی جیبھ میرے مُکھ کے اَندر جیسے کُچھ ڈھُوںڈھ رہی تھی۔ جانے کب میرا لنڈ اُسکی چُوت کے دوار پر آ گیا۔ اُسکی کمر نے دباو ڈالا اؤر لنڈ کا سُپاڑا فچ سے چُوت میں سما گیا۔ اُسکے مُکھ سے ایک سیتکار نِکال گئی۔
"بھائی جی ۔۔۔ دیّا رے ۔۔۔ تھارو لؤڈو تو بھاری ہے رے ۔۔۔ !!" اُسکی آہ نِکل گئی۔
اَدھرپان کرتے ہُئے میںنے اَپنی کمر اَب اُوپر کی اور دبائی اؤر لنڈ کو بھیتر سرکانے لگا۔ سارا جِسم واسنا کی میٹھی میٹھی آگ میں جلنے لگا۔ کُچھ ہی دھکّے دینے کے باد وو میرے لنڈ پر بیٹھ گئی اؤر اُسنے اَپنے ہاتھ سے دھیرے سے لنڈ باہر نِکالا اؤر اَپنی گانڈ کے چھید پر رکھ دِیا اؤر تھوڑا سا جور لگایا۔ میرے لنڈ کا سُپاڑا اَندر گھُس گیا۔ اُسنے کوشِش کرکے میرا لنڈ اَندر پُورا گھُسیڑ لِیا۔ اُسکی میٹھی آہیں مُجھے مدہوش کر رہی تھی۔
"آہ ۔۔۔ یو جوانی ری آگ کائی نجارے دِکھاوے ۔۔۔ ماری گانڈ تک مستانے لاگی ہے ۔۔۔ ۔"
"کمل، تھاری تو چُوت بھوسڑے سے کم نہیں لاگے رے ۔۔۔ اِس چھوٹی سی اُمر میں تھاری فُدّی تو کھُلی ہُئی ہے !"
"سالا مرد تو ایک اِنچ سے جیادا چُوت میں ناہیں ڈالے ۔۔۔ اؤر منے تو پیاسی راکھے ۔۔۔ !" اُسکی واسنا سے بھری بھاشا جیادا ساف نہیں تھی۔
"تو کمل چُد لے من بھر کے آج ۔۔۔ میں تو اَٹھے ہی ہُوں اَب تو ۔۔۔ " وو لگبھگ میرے اُوپر اُچھلتی سی اؤر دھکّے پر دھکّے لگاتی ہُئی ہاںفنے لگی تھی۔ شریر پسینے سے بھر گیا تھا۔ مُجھے بھی لنڈ پر اَب گانڈ چُدائی سے لگنے لگی تھی ۔۔۔ ہالاںکِ مجا بہُت آ رہا تھا۔
میںنے اُسے اَپنی ترف کھیںچا اؤر اَپنے سے چِپکا کر پلٹی ماری۔ لنڈ گانڈ سے نِکل گیا۔ اَب میںنے اُسے اَپنے نیچے دبا لِیا۔ اُسنے تُرنت ہی میرا لنڈ پکڑا اؤر اَپنی چُوت میں گھُسیڑ لِیا۔ ہم دونوں نے ایک دُوسرے کو کس کر دبا لِیا اؤر دونوں کے مُکھ سے کھُشی کی سِسکارِیاں نِکلنے لگی۔ اُسکی دونوں ٹاںگے اُوپر اُٹھتی گئی اؤر میری کمر سے لِپٹ گئی۔ مُجھے لگا اُسکی چُوت اؤر گانڈ لنڈ کھانے کا اَچّھا اَنُبھو رکھتی ہیں۔ دونوں ہی چھید کھُلے ہُئے تھے اؤر لنڈ دونوں ہی چھید میں سٹاسٹ چل رہا تھا۔ پر ہاں یہ میرا بھی پہلا اَنُبھو تھا۔
اَب میںنے دھکّے دینا چالُو کر دِیے تھے۔ اُسکی چُوت کافی پانی چھوڑ رہی تھی، لنڈ چُوت پر مارنے سے بھچ بھچ کی آواجیں آنے لگی تھی۔ جوان چُوت تھی ۔۔۔ بھرپُور پانی تھا اُسکی چُوت میں ۔۔۔ ۔
ہم دونوں اَب ایک دُوسرے کو پیار سے نِہارتے ہُئے ایک سی لے میں چُدائی کر رہے تھے۔ لنڈ اؤر چُوت ایک ساتھ ٹکرا رہے تھے۔ اُسکا کومل اَںگ کھِلتا جا رہا تھا۔ چُوت کھُلتی جا رہی تھی۔ اُسکی آںکھیں بںد ہو رہی تھی۔ اَپنے آپ میں وو آنّد میں تیر رہی تھی۔ سی سی کرکے اَپنے آنّد کا اِجہار کر رہی تھی۔
اَچانک ہی اُسکے مُکھ سے کھُشی کی چیکھیں نِکلنے لگی،"چود مارو بھائی جی ۔۔۔ لؤڈا مارو ۔۔۔ بائی رے ۔۔۔ منے ماری ناکو رے ۔۔۔ چودو ساऽऽऽऽऽ !"
مُجھے پتا چل گیا کِ کومل اَب پانی چھوڑنے والی ہے ۔۔۔ میںنے بھی کس کر چودا مارنا آرمبھ کر دِیا۔ میں پسینے سے بھر گیا تھا، پںکھا بھی اَسر نہیں کر رہا تھا۔
اَچانک کمل نے مُجھے بھیںچ لِیا،"ہاے رے ۔۔۔ بھوسڑا نِکل گیو رے ۔۔۔ بائی جی ۔۔۔ ماری ناکِیو رے ۔۔۔ آہّہ ۔۔۔ " اُسکی چُوت کی لہر کو میں مہسُوس کر رہا تھا۔ وو جھڑ رہی تھی۔ چُوت میں پانی بھرا جا رہا تھا، وو اؤر ڈھیلی ہو رہی تھی۔ میں بھی بھرپُور کوشِش کرکے اَپنا وِسرجن روک رہا تھا کِ اؤر جیادا مجا لے سکُوں پر روکتے روکتے بھی لنڈ دھراشائی ہو گیا اؤر چُوت سے باہر نِکل کر پِچکاری چھوڑنے لگا۔ اِتنا ویرے میرے لنڈ سے نِکلیگا مُجھے تو آشچرے ہونے لگا ۔۔۔ بار بار لنڈ سلامی دیکر ویرے اُچھال رہا تھا۔
کمل مُجھے پیار سے اَپنے اُوپر کھیںچ کر میرے بال سہلانے لگی،"میرے ویراں ۔۔۔ آپرا لؤڈا ہی کھُوب ہی چوکھا ہے ۔۔۔ ماری تبِیت ہری کر دی ۔۔۔ مہارا دِل جیت لِیا ۔۔۔ !"
"تھانے کھُش راکھُوں ۔۔۔ مارا بھاگ ہے رے ۔۔۔ آپ جد بھی ہُکُم کرو بس اِشارو دے دِیو ۔۔۔ لؤڈا ہاجِر ہے !"
کمل کھُشی سے ہںس پڑی ۔۔۔ مُجھے اُسنے چِپکا کر بہُت چُوما چاٹا۔
میری کِسمت کی دھُوپ کھِل چُکی تھی ۔۔۔ مِلی بھی تو ایک کھُوبسُورتی کی مِسال مِلی ۔۔۔ تراشی ہُئی،، تیکھے نین نکش والی ۔۔۔ سُندر سی ۔۔۔ پر ہاں پہلے سے ہی چُدی-چُدائی تھی وو ۔۔۔