یہ ہلکی ٹھنڈ ی ایک شام تھی ۔۔دارالحکومت کے غریب سے علاقے میں راشد اپنے چائے والی دکان پر کھڑا تھا ۔۔راشد اسی شہر میں پیدا ہوا تھا ۔کافی عرصے پہلے اس کی فیملی سرحد کے ایک شہرسے یہاں شفٹ ہوئے تھے ۔۔۔اس سے پہلے یہ اسٹال اس کے والد چلاتے تھے ۔۔اور اب یہ کام اس کے ذمے داری تھا۔۔ اسٹال چھوٹا سا ہے ۔۔اندر اور باہر کرسیاں اور ٹیبل رکھے ہوئے ہیں ۔۔۔سامنے ہی اتواربازار کا مشہور گراؤنڈ ہے ۔۔۔۔۔جہاں اوپر کی طرف ایک پینا فلیکس بورڈ لگا ہوا ہے ۔۔
روزانہ صبح آ کر راشد اپنے اسٹال کھولتا اور محنت مزودوری کرنے والوں سے لے کر اچھی جاب کرنے والوں سب کو اچھی سی چائے پلاتا۔۔۔۔کام کے لئے اس نے ایک دو لڑکے رکھے ہوئے تھے ۔۔جو پورا دن اس کی مدد بھی کرتے اور دوسرے کام بھی کرتے ۔۔۔
آج اتوار کا دن تھا ۔۔سامنے اتوار بازار لگا ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔اور خواتین کی اک بڑی تعداد کا ہجوم ہے ۔۔۔مختلف چیزوں کو دیکھتی ہوئی۔۔۔۔کچھ دکاندار سے بھاؤ تاؤ کرتی ہوئی , کوئی بھاری بھرکم شاپرز اٹھائے ہوئے اور کچھ آس پاس لگے سستے مگر چٹپٹے اور مزیدار ٹھیلوں کے پاس آ کر منہ کے ذائقہ چینج کر رہی تھی ۔ان میں ہر عمر کی خواتین شامل تھیں ۔۔شوخ اور چنچل لڑکیوں سے لے کر سنجیدہ اور عمر رسیدہ خواتین تک۔۔۔۔
راشد اسٹال کے سامنے کھڑا چائے بنا رہا تھا ۔۔۔۔ایک ہاتھ میں چائے کی چھانی سے چائے کو ہلاتا اور چمچے سے اس کو اٹھا تا ہوا دھار بنا رہا تھا۔۔۔۔۔چائے کی مزیدار سے خوشبو آس پاس کے ماحول کو معطر کر رہی تھی۔۔ آس پاس سے گزرنے والے اس ہلکی ٹھنڈ والی شام میں اس کے پاس آتے اور اپنے جسم میں گرمی دوڑاتے ۔۔۔۔۔۔۔البتہ اتوار بازار والے دن چائے کی شوقین خواتین بھی آتی ۔۔۔اور چائے پینے کے ساتھ ساتھ خوش گپیاں بھی لگاتیں ۔۔۔۔
یہ اتوار کی ایسی ہی شام تھی ۔۔۔جب انہیں خواتین میں سے کچھ چائے پینے آئیں ۔۔۔اور چائے کے ساتھ ساتھ سیلفی بھی لے ڈالی ۔۔۔۔رات گئے تک یہ سیلفی سوشل میڈیا پر پھیلنے لگی ۔۔۔کچھ شئیرنگ کے بعدخاتوں کی تصویر منظر عام سے ہٹتی گئی ۔۔اور اس کی جگہ چائے والے کی تصویر پھیلتی رہی ۔۔۔۔۔۔نیلی آنکھوں والے اس پٹھان نوجوان کی تصویر جنگل میں آگ کی طر ح پھیلی کہ قریبی ملک کے میڈیا نے بھی اس کی تصویر کو اپنی نیوز میں لگانا شروع کردیا۔۔۔۔کوئی اسے ٹام کروز کا ہمشکل تو کوئی اسے ہاٹ ترین نوجوان کاخطاب دے رہا تھا۔۔۔۔۔اور ان سب سے بے خبر راشد اپنی روزانہ کی مصروفیات میں مگن ۔۔۔۔۔
سوشل میڈیا پر چائے والے کی تصویر پھیلنے کے بعد اس کے اسٹال کے آ س پاس کے بھی کافی لوگ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور شوق سے چائے پینے کے ساتھ سیلفی بھی بناتے ۔۔۔راشد ان سب سے بےخبر اپنی بڑھتی ہوئی انکم سے خوش تھا۔۔۔
راشد کی خوبصورتی دیکھ کر جیا نامی ایک یونیورسٹی اسٹوڈنٹ اس کی طرف متوجہ ہوئی ۔۔۔۔جیا پارٹ ٹائم ایک چینل پر فوٹو گرافر کابھی کام کرتی تھی ۔۔۔اس نے اس چائے والے کوڈھونڈے کا بیڑ ا اٹھایا ۔۔۔اور ڈھونڈتے ہوئے بالاخر اس کے اسٹال تک پہنچ گئی ۔۔۔۔۔۔راشد کے قریب آ کر اس نے اپنا تعار ف کروایا ۔۔اور اس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے بارے میں بتایا ۔جو خود بے خبر تھا۔۔۔۔۔جیا نے اس سے بات کرتے ہوئے سیلفی لی ۔۔اور شام کو ہی اپنے چینل پر ایک چھوٹی سی رپورٹ بنا کر بھیج دی ۔۔۔۔۔۔اگلے دن چائے والے کے اسٹال پر کافی رش لگا رہا ۔۔۔۔مختلف نوجوان لڑکیاں اور لڑکے اس کے اسٹال پر پہنچے اور چائے کے ساتھ بے شمار سیلفیاں بنائی ۔۔۔کچھ چینل والے بھی پہنچے اور انٹرویو لینے لگے۔
اگلے دنوں میں بی بی سی کی رپورٹ نے بھی اسے جگہ دی ۔۔۔اور ہاٹ ترین نوجوان کا خطاب دے ڈالا جس نے سوشل میڈیا کو ہلا ڈالا تھا۔۔۔
راشد کی سوشل میڈیا نے فیس بک کی شئیرنگ اور ٹوئٹر پر ایسے قبضہ جمایا کہ پاک انڈی جنگ میں اپنے مصالحوں کے رنگ بھرنے والے خود ہی ہٹتے چلے گئے ۔۔۔۔بی بی سی نے بھی اسے امن کی علامت قرا ر دیا۔۔۔۔
راشد اپنی اس بڑھتی ہوئی مقبولیت سے بہت خوش تھا۔۔اسے اندازہ نہیں تھا کہ یہ سلسلہ کہاں تک جائے گا۔۔۔مشہور ہونے کے بعد کچھ اور ٹی وی چینل والے اس کے پاس پہنچے اورانٹر ویوز کئے ۔۔۔۔۔اس کے پاس سوشل میڈیا تو دور ، چھوٹا سا موبائل بھی نہیں تھا۔۔جہاں وہ اپنی ایڈٹ شدہ تصویر یں دیکھتا۔۔۔جیا اس کے پاس کچھ اور مرتبہ آئی اور اسے اس کی پھیلتی ہوئی تصویریں دکھانے لگی۔۔۔۔۔۔۔اس نےایف بی پر اس کا ایک پیج بھی بنایا ۔۔۔کیونکہ آلریڈی کافی فیک پیجز اس کے نام سے بننے لگے تھے ۔۔۔اور اسی طرح جیا نے اسے بتایا کہ کل اسے ایک مارننگ شو میں جانا ہے ۔۔۔ندا یاسر نامی ایک خوبصورت خاتون یہ شو ہوسٹ کر رہی تھی ۔۔۔اور اسی نے ہی جیا سے راشد کو بلانے کا کہا تھا۔۔۔۔۔راشد کچھ پریشان تھا ۔۔وہ ٹی وی تو کیاکبھی موبائل ویڈیو بھی نہیں آیا تھا۔۔۔اس نے جیا سے مدد کرنے کا کہا ۔۔۔جیا نے جلد ہی ہامی بھر لی ۔۔۔۔راشد نے رات کو اپنا اسٹال بند کیا ۔۔اور جیا کے ساتھ چل پڑا ۔۔۔۔جیا اپنی کار لے کر آئی تھی ۔۔۔۔۔۔راشد کو بٹھانے کے بعد وہ اسٹوڈیو کی طرف چل پڑی ۔۔راستے میں وہ راشد سے پرسنل سوال کر نے پوچھنے لگی۔۔۔۔راشد اپنی ازلی معصومیت سے جواب دے رہا تھا۔۔۔۔اس انگلش تو کیا اردو میں بھی روانی نہیں تھی ۔۔۔وہ اپنے گلابی لہجے میں جواب دیتا رہا ۔۔۔۔۔سفر جلد ہی ختم ہو ا تھا۔۔۔
اسٹوڈیو میں داخل ہوئے تھے ۔۔۔تو سب لوگ راشد کو ہی دیکھ رہے تھے ۔۔۔۔۔۔۔راشد مزید کنفیوژ ہو تا جا رہا تھا ۔۔۔۔۔جیا اسے لے کر اندر چلتی گئی ۔۔۔۔اور ایک ڈریسنگ روم میں پہنچی جہاں پر ندایاسر اپنا میک اپ کرواتی ہوئی اس کا انتظار کر رہی تھی ۔۔۔۔۔جیا کے آنے پر اس نے آرٹسٹ کو رکنے کا اشار ہ کیا ۔۔اوراٹھ کھڑی ہوئی ۔۔۔۔۔راشد اپنی نیلی آنکھوں کے ساتھ اس کے سامنے کھڑا تھا ۔۔ایک لمحے کے لئے تو ند ا یاسر بھی ششدر رہ گئی ۔۔۔۔نیلی آنکھوں میں بے پناہ چمک تھی ۔۔۔جو قریب آنےوالے کو حصار میں لے لیتی۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس کے جسم سے اٹھنے والا مقناطیسیت کا ایک دائرہ تھا۔۔۔جو آس پاس والوں کو لپیٹ کر اپنے قابو میں کرلیتا۔۔۔۔حرا نے ارشد سے تعارف کیا ۔۔اور ہلکی پھلکی بات چیت شروع کر دی ۔۔۔۔وہ اسے بتانے جا رہی تھی کہ وہ اسے ایک مارننگ شو میں شامل کرنے جا رہی ہے ۔۔جہاں سے وہ اسے مزید اونچائیاں پر پہنچا سکتی ہے ۔۔۔۔معصوم نظر آنے والاراشد اس کی کرم نوازی کا احسان مند ہو رہا تھا۔۔۔۔۔اور حقیقت میں ندا یاسر کو بھی اس سے کافی مقبولیت ملنے والی تھی ۔۔۔۔سوشل میڈیا کے اس راجہ کو وہ سب سے پہلے مارننگ شو میں انوائٹ کر رہی تھی ۔۔۔۔
راشد کا میک اپ شروع ہو چکا تھا۔۔۔۔۔۔۔ایک ٹیبل پر لیٹا ہوا راشد اپنی قسمت پر رشک کر رہا تھا ۔۔جس نے ایک رات میں اسے اتنا مشہور کر دیا تھا۔۔۔۔لیزر ٹریٹمنٹ کے بعد اب اس پر میک اپ شرو ع تھا۔۔۔۔کچھ ہی دیر میں راشد ایک خوبرہ شہزادہ بن چکا تھا ۔۔۔۔۔۔گوری رنگ پر نیلی آنکھیں مزید قاتل ہوچکی تھیں ۔۔۔۔۔گہری بھنویں اور چہرے کی مخصوص بناوٹ نے اسے ایشیاء کا ٹام کروز بنادیا تھا۔۔۔۔۔
شو کی ریکارڈنگ شروع تھی ۔۔جیا اس کے ساتھ تھی ۔۔وہ اسے ہر اسٹیپ کے بارے میں پہلے سے گائیڈ کرتی جا رہی تھی ۔۔۔۔ندا یاسر کی بھی نظریں اس پر جمی ہوئی تھیں۔شو سے پہلے اس نےجیا کو کسی کام سے بھیج دیا تھا۔۔۔
۔شو شروع ہو چکا تھا۔۔۔سامنے بہت سے مہمان خواتین بھی تھیں ۔۔۔۔اسے شیروانی پہنا کر ایک صوفے پر بٹھا گیا۔۔۔ایک طرف ندا یاسر اور دوسری طرف اسے تیار کرنے والا میک آپ آرٹسٹ بیٹھا ہوا تھا۔۔۔۔کچھ ہی دیر میں ماڈلنگ شروع ہوئی ۔۔...یہ ایک برائیڈل ٹائپ فوٹو سیشن تھا ۔۔جس میں ایک تیار دلہن اس کے کندھے پر ہاتھ رکھے ہوئے تصویر کھنچوانے لگی۔۔۔۔۔راشد کے لئے یہ پہلا موقع تھا کہ ایک الڑا ماڈرن ماڈل اس کے برابر میں کھڑی تھی ۔۔۔اس کی عمر اٹھا رہ سال تھی ۔۔مگر کام اور مصروفیت میں وہ لڑکی ذات سے دور ہی رہا تھا۔۔۔۔اور اب ملی تو ہر کوئی حد سےزیادہ خوبصورت اور پرکشش تھی ۔راشد خود کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔۔مگر اس کے اندر کی سنسنی بڑھتی جا رہی تھی ۔۔۔
کچھ دیر بعد اسے دوبارہ میک روم میں لے جایا گیا۔۔۔اب کی باروہ پینٹ کوٹ میں تھا۔۔۔بلیو کلر کا یہ پینٹ کوٹ اس پر بےحد سوٹ کر رہا تھا۔۔اور وہ پہلے سے زیادہ پرکشش نظر آنے لگا۔۔۔
اب اس کے برابر میں ساڑھی پہنے دو خواتین آئی تھیں۔۔۔فیروزی کلر اور ڈارک بلو کلر کی ساڑھی پہنے ہوئے دونوں خواتین بہت خوبصورت تھیں ۔۔۔۔۔۔۔فیروزی رنگ کی ساڑھی والے کے سینےکے ابھار نے راشد کو بہت ہی ہوٹ کر دیا تھا۔۔۔۔۔اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا کرے ۔۔۔۔ندا یاسر نے اس کی بے چینی کو محسوس کر لیا تھا۔۔۔۔شو کے ختم ہونےکے بعد ندا یاسر اسے اوپر بنے ہوئے اپنے آفس میں لے گئی ۔۔یہ آفس اس کا پرسنل تھا ۔۔جہاں ایک طرف چھوٹا ڈریسنگ ٹیبل ، میز ، صوفہ سیٹ ، کرسی کے ساتھ لیپ ٹاپ بھی رکھا ہوا تھا۔۔۔
ندا نے راشد سے اس کی بے چینی کی وجہ پوچھی مگر وہ ہونٹوں پر زبان پھیرتا ہی رہ گیا۔۔۔۔
نہیں میڈم ایسی بات نہیں ہے ۔۔بس ان چیزوں کا عادی نہیں ہو ۔۔اس لئے ۔۔۔۔۔۔راشد کا منہ اب بھی خشک تھا۔۔
ندا کچھ سمجھی اور کچھ نہ سمجھتے ہوئے اسے صوفے پر بیٹھنے کا اشارہ کیا اور خود میز کے اس طرف آ کر کرسی پر بیٹھ گئی ۔۔
گھومتی ہوئی کرسی پر بیٹھے اس نے فون اٹھا کر چائے کا آرڈر دینے لگی ۔آر ڈر دیتے ہوئے کچھ خیال آیا۔۔۔پھر خود ہی ہنسنے لگی ۔۔
راشد حیران ہو کر دیکھ رہا تھا کہ ندا یاسر بولی ۔۔یار تمہار ے ہوتے ہوئے میں چائے منگوا رہی ہوں ۔۔تم سے اچھی کوئی چائے کون تیار کرتا ہوگا۔
میڈم آپ لوگوں کا کچن کیدھر ہے ۔۔۔۔۔ہم ابی آپ کے لئے چائے تیار کرے گا۔۔۔راشد جلدی سے کھڑا ہونے لگا۔
نہیں نہیں ۔۔اب تم اسٹار بننے جا رہے ہو ۔۔۔۔ماڈلنگ لائن میں تو قدم رکھ ہی لیا ہے ۔۔۔اب یہ چائے وائے چھوڑو ۔۔۔اور آگے کا سوچو۔ ندا یاسر نے اسے مذاقا ڈانٹتے ہوئے کہا تو راشد بیٹھ گیا۔
وہ ابھی بھی ندا یاسر کو دیکھ رہا تھا۔۔جو لائٹ بلیو شرٹ اور وائٹ ٹراوزر میں بہت خوبصورت لگ رہی تھی ۔ٹراؤزر کچھ فٹ تھا ۔۔اور کرسی پر بیٹھنے کے بعد ٹانگ پر جو ٹانگ رکھی تو سائیڈ سے خوبصورت رانیں اور واضح ہو گئیں۔۔
ندا یاسر نے اسے ایسے دیکھتے ہوئے دیکھا تو پوچھنے لگی ۔۔۔۔کیا ہوا ۔۔۔۔پہلی بار دیکھ رہے ہو کیا ۔۔
نہیں میڈ م ۔۔۔۔آپ کا شادی ہو گیا ہے کیا ۔۔۔؟۔ راشد نے پوچھا
تمہار ا کیاخیال ہے لڑکے ۔۔۔۔۔تم بتاؤ ۔۔۔۔۔ندا نے شرارتی نظروں سے اسے دیکھا تھا۔(راشد ابھی صرف اٹھارہ سال کا ہی تھا)۔
میڈم ہم کیا بتا سکتا ہے ۔۔۔۔۔ہماری توسوچ بی نہیں تھا کہ ہم آپ سے کبی ملتا۔۔۔راشد کی گلابی اردو جاری تھی۔
ندا یاسر اس چارمنگ پرنس کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔جو انتہا کا معصوم تھا۔۔اور شریف بھی ۔۔مگرا س کی بے چینی کیسی تھی ۔۔یہ ابھی تک ندا یاسر کو نہیں پتا تھا۔
کچھ ہی دیر میں چائے پہنچ گئی ۔۔۔۔۔۔راشد نے منہ بسورتے ہوئے چائے دیکھی ۔۔۔میڈم اس سے اچھا تو آپ ہم کو بولتا ۔۔۔ہم آپ کو کڑک پتی چائے پلاتا۔
ندایاسر نے چائے کا کپ اٹھاتے ہوئے کہا ۔۔۔خان یہاں ایسی ہی چائے ہوتی ہے ۔۔۔ہر کوئی تمہارے جیسے تو نہیں ہوتا۔
ندا چائے پیتے ہوئے سوچ میں گم تھی ۔۔۔۔خان یہاں سے جا نے کے بعد کہاں جاؤ گے ۔۔۔۔؟
میڈم ہمارا تو وہی چائے کا ٹھیلہ ہے ۔۔۔۔۔یہاں سے بس پکڑ کر سیدھا وہیں جائے گا۔۔۔
اگر تم آج کا دن میرے ساتھ گزار لو تو کوئی حرج تو نہیں ہے ۔۔ندا نے پھر پوچھا ۔
نہیں میڈم ایسا کوئی بات نہیں ہے ۔۔۔آپ جب چاہو ہم ادھر آپ کے پاس رہ لے گا۔۔۔راشد نے جلدی سے کہا۔
بےوقوف ادھر نہیں ۔۔۔۔ چلو چلتے ہیں ۔۔باہر کھانا کھاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ندا نے جیا کو میسج کیا کہ وہ راشد کو اپنے گھر لے جارہی ہے ۔۔۔وہ فارغ ہو کر وہیں آ جائے ۔۔
ندا نے گاڑی کی چابی اٹھائی اور باہر نکل آئی ۔۔۔خوبرو راشد اس کے پیچھے پیچھے تھا۔۔
ندا راشد کو لئے اپنے گھر پہنچی ۔شوہر اور بچے اپنے دادی کے گھر تھے ۔۔اور گھر میں وہ اکیلی تھی ۔۔راستے سے کھانا پک کر لیا تھا۔۔۔۔ندا گھر میں داخل ہوئی تو راشد کافی حیران تھا۔۔۔ایسا شاندار گھر اس نے کبھی خوابوں میں بھی نہیں دیکھا تھا۔۔۔گاڑی گیراج میں کھڑی ہوئی تو۔۔۔وہ حیران پریشان نیچے اترا ۔۔۔۔چاروں طرف نظریں گھماتا دیکھ کر ندا یاسر نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اندر بڑھ گئی ۔۔۔
ڈائننگ ٹیبل پر کھا نا رکھا ۔۔۔۔اور کھانے پر بیٹھ گئے ۔۔کھانا مزے کا تھا ۔۔اور راشد کے لئے بہت ہی مزے کا تھا۔۔۔اسے تو ہوٹل کے ایک ہی طرز کے کھانےکی عادت تھی ۔۔جو کبھی باسی اور کبھی وہ چائے کے ساتھ کیک رس لے کر پیٹ بھر لیتا۔
کھانا کے بعد راشد نے ہاتھ مسلے اور پوچھنے لگے ۔۔میڈم آپ کے لئے چائے بنائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ندا یاسر نے اسے دیکھا جو اپنے ہاتھ کی چائے پلانے کے لئے بے چین ہوئے جا رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔چلو ٹھیک ہے ۔۔مگر مجھے بھی چائے بنانا سکھاؤ ۔۔۔اپنی جیسی ۔۔جیسے تم اپنے اسٹال پر بناتے ہو۔۔
میڈم مسئلہ ہی نہی ہے ۔۔۔آپ کچن بتاؤ کدھر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ندا اٹھ کھڑی ہوئی ۔۔۔اور اسے لئے کچن میں پہنچی ۔۔۔
چائے کی کیٹل کو چولہے پر رکھا ۔۔۔۔اور پانی کی مقدار پوچھنے لگی ۔۔۔۔۔راشد نے ایک کپ بتایا ۔۔ندا یاسر نے پانی ابالنے رکھ دیا۔۔۔راشد قریب ہی تھا۔۔۔راشد نے ندا یاسر کو سائیڈ پر ہونے کاکہا اورخود ایک چمچہ اٹھا کر آگے آگیا۔پتی کو ڈال کر وہ کھولانے لگا ۔۔۔ندا یاسر نے آگے بڑھ کر پتی کا ڈبہ پکڑنے کی کوشش کی تھی ۔۔۔اور ادھر راشد پیچھے ہٹا تھا۔۔۔۔ندا کا سینہ اس کے کندھے اور بازو سے ٹکرایا تھا۔۔۔۔
راشد کے جسم میں وہی بے چینی شروع ہو گئی ۔۔۔۔۔۔۔ندا نے پیچھے ہٹتے ہوئے ا س سے پتی کی مقدار پوچھی کہ کتنی پتی ڈالی ہے ۔۔۔۔دو چمچے میڈم ۔۔بہت اچھی چائے بنے گا۔