میں آنکھیں ملتا ہوا اٹھا اور سیدھا باتھ روم میں گھس گیا اور نہا دھو کے ناشتے کے لیے سب کے ساتھ بیٹھ گیا دادی اور بچے بھی ناشتہ کر رہے تھے چھوٹے چچا اخبار پڑھ رہے تھے اور ساتھ ساتھ ناشتہ بھی کر رہے تھے اور چچی کچن سے چیزیں لا کر ناشتہ لگا رہی تھیں میں چوری چوری چچی کی طرف ہی دیکھ رہا تھا . . جب ناشتہ لگ گیا تو چچی بھی آ کر ناشتہ کرنے لگیں جب میری اور چچی کی نظریں ملی تو ہم دونوں نے نظریں چرا لی . . ہم دونوں ایک سے نظریں نہیں ملا پا رہے تھے
میں بار بار چچی کی طرف دیکھ رہا تھا اچانک چچی نے مجھے قہر آلود نظر سے دیکھا تو میں دَر گیا اور منہ نیچے کر کے ناشتہ کرنے لگا اور ایک عجیب سا خوف تھا دِل میں کے چچی نے ناشتے کے بعد اگر چچا کو بتا دیا تو میری خیر نہیں ہے آج . . اِس ہی سوچ میں نوالہ حلق سے مشکل سے اُتَر رہا تھا . . . میں ان ہی سوچوں میں گم تھا کے چچا بولے بچو بیگس اٹھا لو سکول جانے کا وقعت ہو گیا ہے . . . اور مجھے کہا کا شی بیٹا شام کو ڈیوٹی کے بعد تم سے باتیں کریں گے میں نے بس اتنا ہی کہا.. جی چچا . . اور وہ چند منٹ کے بعد بچوں کے ساتھ چلے گئے.
دادی اپنے کمرے میں چلی گئی اور چچی نے برتن اٹھا کے کچن میں رکھنے شروع کر دیئے میں بھی چپکے سے اٹھا اور ٹی وی والے کمرے میں بیٹھ کے ٹی وی دیکھنے لگا ٹی وی میں خاص دِل نہیں لگ رہا تھا بار بار ایک ہی بات دماغ میں آ رہی تھی کے ابھی تک چچی نے چچا کو رات والی بات نہیں بتائی ہے . . لیکن وہ چچا کو کسی بھی ٹائم بتا دیں گی تو پِھر کیا ہو گا بس یہ ہی خوف مجھے کھاے جا رہا تھا,