<![CDATA[en.roksbi.ru - Urdu Sex Stories]]> - Online porn video at mobile //en.roksbi.ru/javvids/ Mon, 25 Jun 2018 13:12:22 +0000 MyBB <![CDATA[اردو جنس – اوہ ماےگاڈ]]> - Online porn video at mobile //en.roksbi.ru/javvids/thread-27035.html Sat, 23 Sep 2017 05:23:12 +0000 //en.roksbi.ru/javvids/thread-27035.html اردو جنس – اوہ ماےگاڈ
اوہ ماےگاڈ نام روما ہے। میں22 سال کی ھوںاور دیکھنے بھی خوبصورت ھی لگتی ھوں , سمارٹ کہ سکتےہیں।مجھےلگتا ہے کہ سبھی کےجیون میں پہلی بار کچھ نہ سیکسی ھوتا ہے , میرےساتھ بھی ئیسا ھی کچھ ہوا تھا جو میںیہاںآپکو بتا رہی ھون। یہ بات پچھلی بارش کی ھی ہے , میںکالیج سےواپس آ رہی تھی , سڑکوںپر سب جگہ پانی ھی پانی بھرا ہوا تھا , میںبہت بچ بچ کر اپنے کپڑوںکو اور اپنے آپ کو بچاتےہوئے چل رہی تھی اور بچی بھی ہوئی تھی کہ اَچانک ایک بائیک سوار 25 – 26 سال کا لڑکا تیجی سےمیرےپاس سےگجرا اور چھپاک سےسڑک کا کافی پانی میرےکپڑوںپر گرا اور توازن بگڑنےسےمیںجمیںپر جا گری। ئتنا غصہ آیا مجھے , ویسےبھی میرا غصہ تیز ھی ہے , میںزور سےچللائی – یو باسٹرڈ اَندھا ہے کیا? اؤر اُسنےبائیک گھمائی , مجھےلگا کہ لڑنےآ رہا ہے , میںبھی تیار تھی لیکن جب اُسنےآ کر اپنا ہےلمیٹ اُتارا , بالو کو جھٹکتےہوئے مجھےاُٹھانےکو اپنا ھاتھ بڈھایا , اور ساری بولا تو , تو میںاُسےدکھتی ھی رہ گئی , کیا ہیںڈسم , سمارٹ اور سیکسی لڑکا تھا سچ بتااُوںتو میری گالیاںگلےمیں ھی اَٹک گئی اور میںنے اُسکی طرف ھاتھ بڑہا دیا। اُسنےمجھےجیسےھی اُٹھایا , مجھےاپنے پیر میں چوٹ کا احساس ہوا , میںکھڑی نہیںرہ سکی , اُسکی باہوںمیں جھول سی گئی اور منہ سےایک پیڑادایی آہ نکلی। “اوہ ساری لگتا ہے تمہیںتو چوٹ لگی ہے !” اُسکےسینےسےلگتےھی میرےگیلےبدن میں جھرجھری سی دوڑ گئی , میںنے اپنے آپکو الگ کیا , بولی – کوئی نہیں , ٹھیک ہے ! پر میںلنگڑا رہی تھی। وہ بولا – نہیں , میںتمہیںڈاکٹر کو دکھا کر گھر چھوڑ دونگا। پھر میرےپاس کوئی چارا بھی نہیںتھا اُسکےساتھ سٹ کر بائیک پر بیٹھنا مجھےاچھا لگا। اُسنےڈاکٹر کو دکھایا , گھٹنےپر کھرونچ تھی , پین رلیپھ کریم , بینڈ – ئیڈ لگا کر اُسنےمجھےگھر چھوڑ دیا اور مجھ سےمیرا پھون نمبر مانگا , میرےحال چال لینےکےلئے , جو میںنے اُسےدے دیا। اؤر میںدو دن اُسکےکھیالو میں کھوئی رہی , پھر اُسکا پھون آیا , میںنے اُسےبتایا کہ میںاب ٹھیک ھوںتو اُسنےاپنی اُس دن کی گلتی کےلئے مجھےٹریٹ دنےکو کہا। میںفؤرن تیار ھو گئی , ھم بائیک پر نکل پڑے , مجھےاُسکےساتھ بہت اچھا لگ رہا تھا , ایک اچھے ریسطحاںمیں ہم نے پھاسٹ فوڈ لئے اس درمیان ایک دوسرےکی پڑہائی کی , شؤککی بات ھوتی رہی , پھر کافی آ گئی। میںاُس پر فدا ھوتی جا رہی تھی , کافی جب لگ بھگ ختم ھونےکو تھی کہ میرا موبائل بجا , اَچانک اُسکی گھنٹی سےمیںاَچکچا سی گئی اور ساری کافی میری ڈریس پر گر گئی। میںگھبرا گئی , وہ بھی مجھےسنبھالنےکےلئے کھڑا ھو گیا , مجھےاپنے آپ پر غصہ آیا , میںبولی – اوہ , میںچلتی ھوں , مجھےاسےفؤرن ھی ساف کرنا ہے। وہ بولا – یار تمہارا گھر تو دور ہے , اپھ یو ڈونٹ مائنڈ , میرا کمرا پاس ھی ہے , وہاںچلو پلیج ! میرا دل دھڑک رہا تھا پر مجھےجانا ھی تھا کیونکہ ڈریس خراب دکھ رہی تھی। اور اصل میں اُسکا کمرا پاس ھی تھا اور ئیکانت میں بھی تھا , وہاںجاتےھی وہ مجھےباتھروم میں لےگیا। سچ بتااُوں , نہ جانےکیوںمیرا دل دھڑک رہا تھا پر اس سے ڈر بھی نہیںلگ رہا تھا , میںنے کہا – یہ تو دھونےپڑینگے , کیسےھوگا یار? وہ بولا – تم تب تک میرےکپڑےپہن لینا। اؤر اُسنےاپنی ٹیشرٹ اور ایک لواَر دے دیا। ایک اکیلے لڑکےکےکمرےمیں اپنے کپڑےاُتارنا مجھےعجیب لگ رہا تھا لیکن مجبوری تھی تو کیا کرتی। اُسکےکپڑوںمیں ایک عجیب سی گندھ تھی جو مجھےبےقابو کر رہی تھی , میںاُسکےکپڑوںمیں اور بھی زیادہ سیکسی لگنےلگی , وہ مجھےدکھتا ھی رہ گیا। میںنے گیلےکپڑےپنکھےکےنیچےفیلا دئی , اُسنےتیز پنکھا چلا دیا। وہ مجھےھی دکھےجا رہا تھا , مجھےاُسکا یوںدیکھنا اور بھی زیادہ گدگدا رہا تھا اور کمرےمیں ایک عجیب سی کھاموشی چھا گئی تھی। پھر اُسی نےہمت دکھائی اور بولا – روما , یاران کپڑوںمیں بھی تم تو اچھی لگ رہی ھو। میںآنکھےتریر کر بولی – ان کپڑوںسےتمہارا کیا مطلب ہے ؟ میںتو ھوںھی اچھی ! “اوہ نہیں!” وہ بات کو سنبھالنےکےلئے بولا – میرا مطلب تھا ک… “خوب جانتی ھوںمیںتمہارا مطلب یوںکہو نا کہان کپڑوںمیں میںسیکسی لگ رہی ھوں , ہے نا?” اؤر میرےاس طرح بیدھڑک بولنےسےوہ ھککا – بککا رہ گیا , لیکن اُسمیں بھی ہمت آ گئی , بولا – ھاںیار ! پھر وہ میرےنجدیک آنےلگا , اب میری سٹٹی – پٹٹی گم ھونےلگی اور میںتھوڑا پیچھےکی طرف سرکی , تو اَچانک کچھ سوچ کر وہ وہیںرک گیا اور بولا – تم اپنے کپڑےسکھااو , میںابھی آیا بس دس منٹ میں ! میںکچھ سمجھ نہیںپائی , لگا کہ میرا رویہ اُسےاچھا نہیںلگا , مجھےاپنے آپ پر غصہ بھی آیا کیونکہ اُس لڑکےکا نشا مجھ پر چھاتا جا رہا تھا , میںنے اُسےروکنےکی کوشش کی پر وہ جلدی ھی آنےکا کہ کر چلا ھی گیا। اؤر میں‘دھتت’ بول کر اُسکےبیڈ پر پسر گئی। اؤر تبھی مجھےگد کےنیچےکچھ موٹی موٹی سی چیجیںچبھی , میںنے سوچا کہ کیا ہے یہ , اور گدا پلٹ دیا। اؤر وہاںجو کچھ دکھا , اُسےدیکھ کر میری آنکھیںپھٹی پھٹی رہ گئی… وہاںنہایت ھی اَشلیل , کامک , نگن اور سیکس میں لپت چتروںسےبھری پڑی پترکااوںاور اُپنیاسوںکا ڈھیر پڑا تھا جو شاید اَچانک میرےکمرےمیں آ جانےکی وجہ سےپانیدباجی میں چھپایا گیا تھا। اؤر میںئیکٹک وہ سب دکھتی رہ گئی , گھبرا کر جیسےھی پیچھےھٹی تو اس سے ٹکرا گئی , وہ نا جانےکب میرےپیچھےآ گیا تھا , وہ میرےھاتھ سےوہ کتابیںچھینتےہوئے بولا – ساری روما , پلیج یہ تمہارےدیکھنے کی نہیںہیں। اؤر جانےمجھےکیا ہوا اُس دن , “کیوں؟ میرےدیکھنے کی کیوںنہیںہیں?” کہتےہوئے واپس اُسکےھاتھ سےوہ اَشلیل میگزین چھین لی کیونکہ میںویسےھی اُسکےاَچانک جانےسےغصے میں تھی। وہ بولا – اوکےبابا , دیکھ لو لیکن مجھےغلط تو نہیںسمجھوگی نا? میںبولی – ھاںسمجھونگی تو ! وہ بولا – ساری یار ! “ئٹس اوکی” میںبولی اور اُن پترکااوںکو دیکھنے لگی , ان میں ننگی لڑکیوںکےبہت سارےپھوٹو تھے , میںنے کہا – تمہیںلڑکیوںکو ننگا دیکھنے میں مزا آتا ہے? وہ پھر جھینپتےہوئے بولا – ساری یار ! میںنے ڈانٹتےہوئے کہا – کہو نا کہ آتا ہے ! اؤر پھر آگے کےپننےپلٹےتو وہاںعورت – مرد کےسنبھوگرت تصویر تھے , میںنے اَنجان بنتےہوئے پوچھا – ھاےرام یہ کیا کر رہےہیں/ وہ تھوڑا دور کھڑا تھا , بولا – کیا? میںنے اُسےاپنے پاس کھینچ لیا اور کہا – اکیلے میں تو خوب دیکھتے ھو। اب مجھےنہیںبتااوگی? ویسےبھی میرےکپڑےسوکھنےمیں وقت لگیگا। اؤر اب میںبیڈ پر بیٹھی تھی , اُسےمیںنے اپنے پیچھےبٹھا لیا اور ایک ایک کرکےاور دھیان سےھم دونوںاُن چتروںکو دیکھ رہےتھے , لیکن میری چوت میں کچھ گیلا گیلا سا ھونےلگا تھا , چھاتیاںبھی کسمسانےلگی تھی , اور اُسکی جو ٹیشرٹ میںنے پہنی ہوئی تھی اُسکا گلا کافی کھلا تھا , برا میںنے پہنی نہیںتھی اور وہ اس طرح میرےپیچھےتھا کہ اُسےسب کچھ دکھ رہا تھا اور مجھےیہاںلکھتےہوئے اب شرم آ رہی ہے کہ میںخود اُسےدکھانا چاہ رہی تھی , اور شاید اسی لئے میںنے ٹی شرٹ میں ھاتھ ڈال کر اپنے دونوںستنوںکو مسلا। اَب اُسکی بھی ہمت بڑھ گئی تھی , وہ بولا – کیا ہوا روما ؟ ائےنی پروبلم? میںنے کہا – ھاں , جانےکیا ھو رہا ہے ؟ ابانہیںمسلوںیا کتاب سنبھالون? وہ بولا – یار , تم تو کتاب ھی سنبھالو , اوکیانہیںمیںسہلا دتا ھون। اؤر اُس بدماش نےبنا میرےجواب کی انتظار کیہ میرےدونوںاُبھار اپنے ھاتھو میں بھر لئے , اور جیسےھی اُسنےمیرےچوچوںکو مسلنا شروع کیا , میںواسنا کےسمندر میں گوتےلگانےلگی اور میری آنکھیںبند سی ھو گئی , آگے کوئی اَشلیل سی کہانی تھی , میںنے کہا – اوکےاب یہ کہانی تم مجھےپڑہ کر سنااو। اُسنےکہا – اوکے! اؤر اب اُسنےمجھےپیچھےھٹ کےاپنی گودی میں لیٹا لیا اور اُسکےدونوںھاتھ ٹی شرٹ کےراستےمیرےستنوںتک جا رہےتھےتو میںنے کہا – تمہاری ٹیشرٹ پھٹ جایہگی آج ! وہ بولا – ھاںیار , صیح کہا ! اؤر اُسکی ٹی شرٹ کی فکر کرنا میرےلئے غلط ھو گیا اُس سالےنےاپنی ٹیشرٹ میرےجسم سےنکال ھی دی اور یہ سباتنا اَچانک ہوا کہ مجھےپتہ ھی نہیںچلا اور اب میںنگن – وکشا اُسکی باہوںمیں تھی , وہ مجھےوہ اُتتیجک کہانی اور بھی اُتتیجک بنا کر سناتا جا رہا تھا। اَب میںپوری طرح سےاُسکےکابو میں تھی اور خود بھی بہت زیادہ بےقابو ھو چکی تھی। کہانی میں اُسنےجب یہ بولا کہ لڑکےنےاپنے سارےکپڑےاُتار دئی تو یہ سن کر میںاس سے بولی – چلو , تم بھی اُتارو اپنے سارےکپڑے! اؤر صیح میں اُسنےاپنے سارےکپڑےایک ایک کر کےاُتار دئی , اور اُسکا طاقتور , سکھت , بری طرح تنا ہوا اُٹھا ہوا لنڈ ! “اوہ ماےگاڈ !” کالی گھنی جھاڑیوںمیں سےاُٹھا ہوا کتب مینار ! میںتو دیکھ کر ھی اَچمبھت رہ گئی , اور مجھےپورےبدن میں جھرجھری سی آ گئی , منہ سوکھ گیا , چہرا لال اور گرم ھو گیا। وہ بھی میری حالت دیکھ کر شاید سمجھ گیا کہ یہ لڑکی تو گئی آج کام سے , وہ بولا – کیا ہوا? اؤر میرےپاس آیا تو اُسکا لنڈ مست ھل رہا تھا , اُسنےکہا – آگے لکھا ہے ! یہ کہتےہوئے میری ٹھوڑی پکڑ کر چہرا اُوپر کیا , بولا – تمہارےیہ بوبس ! اؤراتنا کہ کر دونوںکو پکڑ لیاانکےدرمیان میں اپنا یہ لنڈ رکھ کر ھلانا ہے ! اُسنےاپنا لنڈ میرےدونوںبوبس کےدرمیان میں دبا لیا اور اُوپر – نیچےکرکےھلانےلگا , لنڈ کڑک تھا , میرےاُروج نرم , پر مزا آ رہا تھا। پھر اُس شیتان نےلنڈ کو نیچےکم اور اُوپر زیادہ کیا , اس سے ہوا یہ کہ اب اُسکا لنڈ میرےھوٹھوںکو چھونےلگا تھا। مجھےیہ عجیب لگ رہا تھا اور اچھا بھی , ایسے خواہش ھو رہی تھی کہ کھا جااُوں! اؤر یہ کام بھی ھو گیا , اُسنےاَچانک لنڈ کو چوچوںسےھٹا کر میرا چہرا کس کر پکڑ کےاُسےاپنے لنڈ پر دبا دیا اور اُسکا لنڈ میرےمنہ میں اندر تک جا گھسا , میرا دم گھٹنےسا لگا لیکن وہ اُسےھلاتا رہا اور آخر مجھےاُسےزور سےدھکا دکر دور کرنا پڑا। وہ ساری بولتےہوئے معافی مانگنےلگا , پھر اُسنےمجھےپیچھےپلنگ پر لیٹا دیا اور بنا وقت گنوائی جو ابھی میںنے پہن رکھا تھا کو کھینچ کر نکال دیا। اَندر میںنے اَنڈرویر نہیںپہن رکھی تھی تو میںپوری ننگی ھو گئی। میری پینٹی گیلی ھو گئی تھی تو میںنے سوکھنےڈال رکھی تھی। اَب میری چوت اُسکےسامنےتھی جس پر بالو کا گھنا گچچھا تھا , مجھےبے حد شرم آئی اور اُسےچھپانےکےلئے میںنے اپنے پانو سکوڑ لئے لیکن اُسنےپوری طاقت لگا کر اُنہیںواپس فیلا دیا اور اس بار پیر چؤڑےکرتےھی اُسنےمیری چوت پر اپنا منہ رکھ دیا। اؤر تھوڑی ھی دیر میں میری جھانٹوںکو میری چوت کو چیرتی ہوئی اُسکی جیبھ مجھےاندر جاتی محسوس ہوئی , میرےمنہ سےچیکھ نکل گئی اور بہت زیادہ گیلا گیلا سا لگنےلگا। وہاتمینان سےاُسےچوستا – چاٹتا رہا , اور پھر وہ مجھےچودنےکی تیاری کرنےلگا تو میںگھبرا گئی اور اُٹھ بیٹھی – پلیج یہ مت کرو , کچھ گڑبڑ ھو سکتی ہے। لیکن وہ بولا – کچھ گڑبڑ نہیںھوگی جان یہ دکھو ابھی میںمارکٹ یہ ھی لینےگیا تھا। یہ کہتےہوئے اُسنےمجھےکنڈوم دکھایا , یعنی اُسکی تو پوری تیاری تھی مجھےچودنےکی ! پھر اُسنےکنڈوم لنڈ پر چڑہا کر ایک ھاتھ سےمیرا منہ بند کرکےاور لنڈ کو چوت کےمنہ پر رکھ کر اندر گھسا دیا اور میرےمنہ سےبھیانک چیکھ نکلی , میںدرد سےبلبلا اُٹھی لیکن میری چیکھ اُسکی ھتھیلی میں دب کر رہ گئی। سچ بتااُوں , مجھےاُس وقت تو مزا نہیںآیا , اور جلدی ھی دونوںجھڑ بھی گئی। پھر ھم دونوںکافی دیر تک یوںھی نروستر پڑےرہے , اور جب میںتھوڑی عام ہوئی تو تو اُٹھ کر باتھروم حصہی , اپنے آپکو ساف کرنےکےلئے , لیکن وہ بھی پیچھےپیچھےآ گیا اور شاور چلا دیا اور شیمپو اُڑیل کر مجھےاور خود کو جھاگ میں سرابور کر دیا اور پھر یہاںجو لپٹا – چپٹی کا دور چلا , وہ مجھےبہت اچھا لگا , اور اُسنےپھر اپنا لنڈ میری چوت پر ٹکا دیا। میںنے کہا – اب پھر کیون? اُسنےبہت نادان سا جواب دیا – یار کنڈوم دو لایا تھا , کر لو ورنا یہ بیکار جائیگا। اؤر میںپاگل پھر اُسکی باتو میں آ گئی اور ہم نے پھر سیکس کیا لیکن اچھا ھی کیا کیونکہ اس بار مجھےبہت – بہت مجا آیا।

]]>
اردو جنس – اوہ ماےگاڈ
اوہ ماےگاڈ نام روما ہے। میں22 سال کی ھوںاور دیکھنے بھی خوبصورت ھی لگتی ھوں , سمارٹ کہ سکتےہیں।مجھےلگتا ہے کہ سبھی کےجیون میں پہلی بار کچھ نہ سیکسی ھوتا ہے , میرےساتھ بھی ئیسا ھی کچھ ہوا تھا جو میںیہاںآپکو بتا رہی ھون। یہ بات پچھلی بارش کی ھی ہے , میںکالیج سےواپس آ رہی تھی , سڑکوںپر سب جگہ پانی ھی پانی بھرا ہوا تھا , میںبہت بچ بچ کر اپنے کپڑوںکو اور اپنے آپ کو بچاتےہوئے چل رہی تھی اور بچی بھی ہوئی تھی کہ اَچانک ایک بائیک سوار 25 – 26 سال کا لڑکا تیجی سےمیرےپاس سےگجرا اور چھپاک سےسڑک کا کافی پانی میرےکپڑوںپر گرا اور توازن بگڑنےسےمیںجمیںپر جا گری। ئتنا غصہ آیا مجھے , ویسےبھی میرا غصہ تیز ھی ہے , میںزور سےچللائی – یو باسٹرڈ اَندھا ہے کیا? اؤر اُسنےبائیک گھمائی , مجھےلگا کہ لڑنےآ رہا ہے , میںبھی تیار تھی لیکن جب اُسنےآ کر اپنا ہےلمیٹ اُتارا , بالو کو جھٹکتےہوئے مجھےاُٹھانےکو اپنا ھاتھ بڈھایا , اور ساری بولا تو , تو میںاُسےدکھتی ھی رہ گئی , کیا ہیںڈسم , سمارٹ اور سیکسی لڑکا تھا سچ بتااُوںتو میری گالیاںگلےمیں ھی اَٹک گئی اور میںنے اُسکی طرف ھاتھ بڑہا دیا। اُسنےمجھےجیسےھی اُٹھایا , مجھےاپنے پیر میں چوٹ کا احساس ہوا , میںکھڑی نہیںرہ سکی , اُسکی باہوںمیں جھول سی گئی اور منہ سےایک پیڑادایی آہ نکلی। “اوہ ساری لگتا ہے تمہیںتو چوٹ لگی ہے !” اُسکےسینےسےلگتےھی میرےگیلےبدن میں جھرجھری سی دوڑ گئی , میںنے اپنے آپکو الگ کیا , بولی – کوئی نہیں , ٹھیک ہے ! پر میںلنگڑا رہی تھی। وہ بولا – نہیں , میںتمہیںڈاکٹر کو دکھا کر گھر چھوڑ دونگا। پھر میرےپاس کوئی چارا بھی نہیںتھا اُسکےساتھ سٹ کر بائیک پر بیٹھنا مجھےاچھا لگا। اُسنےڈاکٹر کو دکھایا , گھٹنےپر کھرونچ تھی , پین رلیپھ کریم , بینڈ – ئیڈ لگا کر اُسنےمجھےگھر چھوڑ دیا اور مجھ سےمیرا پھون نمبر مانگا , میرےحال چال لینےکےلئے , جو میںنے اُسےدے دیا। اؤر میںدو دن اُسکےکھیالو میں کھوئی رہی , پھر اُسکا پھون آیا , میںنے اُسےبتایا کہ میںاب ٹھیک ھوںتو اُسنےاپنی اُس دن کی گلتی کےلئے مجھےٹریٹ دنےکو کہا। میںفؤرن تیار ھو گئی , ھم بائیک پر نکل پڑے , مجھےاُسکےساتھ بہت اچھا لگ رہا تھا , ایک اچھے ریسطحاںمیں ہم نے پھاسٹ فوڈ لئے اس درمیان ایک دوسرےکی پڑہائی کی , شؤککی بات ھوتی رہی , پھر کافی آ گئی। میںاُس پر فدا ھوتی جا رہی تھی , کافی جب لگ بھگ ختم ھونےکو تھی کہ میرا موبائل بجا , اَچانک اُسکی گھنٹی سےمیںاَچکچا سی گئی اور ساری کافی میری ڈریس پر گر گئی। میںگھبرا گئی , وہ بھی مجھےسنبھالنےکےلئے کھڑا ھو گیا , مجھےاپنے آپ پر غصہ آیا , میںبولی – اوہ , میںچلتی ھوں , مجھےاسےفؤرن ھی ساف کرنا ہے। وہ بولا – یار تمہارا گھر تو دور ہے , اپھ یو ڈونٹ مائنڈ , میرا کمرا پاس ھی ہے , وہاںچلو پلیج ! میرا دل دھڑک رہا تھا پر مجھےجانا ھی تھا کیونکہ ڈریس خراب دکھ رہی تھی। اور اصل میں اُسکا کمرا پاس ھی تھا اور ئیکانت میں بھی تھا , وہاںجاتےھی وہ مجھےباتھروم میں لےگیا। سچ بتااُوں , نہ جانےکیوںمیرا دل دھڑک رہا تھا پر اس سے ڈر بھی نہیںلگ رہا تھا , میںنے کہا – یہ تو دھونےپڑینگے , کیسےھوگا یار? وہ بولا – تم تب تک میرےکپڑےپہن لینا। اؤر اُسنےاپنی ٹیشرٹ اور ایک لواَر دے دیا। ایک اکیلے لڑکےکےکمرےمیں اپنے کپڑےاُتارنا مجھےعجیب لگ رہا تھا لیکن مجبوری تھی تو کیا کرتی। اُسکےکپڑوںمیں ایک عجیب سی گندھ تھی جو مجھےبےقابو کر رہی تھی , میںاُسکےکپڑوںمیں اور بھی زیادہ سیکسی لگنےلگی , وہ مجھےدکھتا ھی رہ گیا। میںنے گیلےکپڑےپنکھےکےنیچےفیلا دئی , اُسنےتیز پنکھا چلا دیا। وہ مجھےھی دکھےجا رہا تھا , مجھےاُسکا یوںدیکھنا اور بھی زیادہ گدگدا رہا تھا اور کمرےمیں ایک عجیب سی کھاموشی چھا گئی تھی। پھر اُسی نےہمت دکھائی اور بولا – روما , یاران کپڑوںمیں بھی تم تو اچھی لگ رہی ھو। میںآنکھےتریر کر بولی – ان کپڑوںسےتمہارا کیا مطلب ہے ؟ میںتو ھوںھی اچھی ! “اوہ نہیں!” وہ بات کو سنبھالنےکےلئے بولا – میرا مطلب تھا ک… “خوب جانتی ھوںمیںتمہارا مطلب یوںکہو نا کہان کپڑوںمیں میںسیکسی لگ رہی ھوں , ہے نا?” اؤر میرےاس طرح بیدھڑک بولنےسےوہ ھککا – بککا رہ گیا , لیکن اُسمیں بھی ہمت آ گئی , بولا – ھاںیار ! پھر وہ میرےنجدیک آنےلگا , اب میری سٹٹی – پٹٹی گم ھونےلگی اور میںتھوڑا پیچھےکی طرف سرکی , تو اَچانک کچھ سوچ کر وہ وہیںرک گیا اور بولا – تم اپنے کپڑےسکھااو , میںابھی آیا بس دس منٹ میں ! میںکچھ سمجھ نہیںپائی , لگا کہ میرا رویہ اُسےاچھا نہیںلگا , مجھےاپنے آپ پر غصہ بھی آیا کیونکہ اُس لڑکےکا نشا مجھ پر چھاتا جا رہا تھا , میںنے اُسےروکنےکی کوشش کی پر وہ جلدی ھی آنےکا کہ کر چلا ھی گیا। اؤر میں‘دھتت’ بول کر اُسکےبیڈ پر پسر گئی। اؤر تبھی مجھےگد کےنیچےکچھ موٹی موٹی سی چیجیںچبھی , میںنے سوچا کہ کیا ہے یہ , اور گدا پلٹ دیا। اؤر وہاںجو کچھ دکھا , اُسےدیکھ کر میری آنکھیںپھٹی پھٹی رہ گئی… وہاںنہایت ھی اَشلیل , کامک , نگن اور سیکس میں لپت چتروںسےبھری پڑی پترکااوںاور اُپنیاسوںکا ڈھیر پڑا تھا جو شاید اَچانک میرےکمرےمیں آ جانےکی وجہ سےپانیدباجی میں چھپایا گیا تھا। اؤر میںئیکٹک وہ سب دکھتی رہ گئی , گھبرا کر جیسےھی پیچھےھٹی تو اس سے ٹکرا گئی , وہ نا جانےکب میرےپیچھےآ گیا تھا , وہ میرےھاتھ سےوہ کتابیںچھینتےہوئے بولا – ساری روما , پلیج یہ تمہارےدیکھنے کی نہیںہیں। اؤر جانےمجھےکیا ہوا اُس دن , “کیوں؟ میرےدیکھنے کی کیوںنہیںہیں?” کہتےہوئے واپس اُسکےھاتھ سےوہ اَشلیل میگزین چھین لی کیونکہ میںویسےھی اُسکےاَچانک جانےسےغصے میں تھی। وہ بولا – اوکےبابا , دیکھ لو لیکن مجھےغلط تو نہیںسمجھوگی نا? میںبولی – ھاںسمجھونگی تو ! وہ بولا – ساری یار ! “ئٹس اوکی” میںبولی اور اُن پترکااوںکو دیکھنے لگی , ان میں ننگی لڑکیوںکےبہت سارےپھوٹو تھے , میںنے کہا – تمہیںلڑکیوںکو ننگا دیکھنے میں مزا آتا ہے? وہ پھر جھینپتےہوئے بولا – ساری یار ! میںنے ڈانٹتےہوئے کہا – کہو نا کہ آتا ہے ! اؤر پھر آگے کےپننےپلٹےتو وہاںعورت – مرد کےسنبھوگرت تصویر تھے , میںنے اَنجان بنتےہوئے پوچھا – ھاےرام یہ کیا کر رہےہیں/ وہ تھوڑا دور کھڑا تھا , بولا – کیا? میںنے اُسےاپنے پاس کھینچ لیا اور کہا – اکیلے میں تو خوب دیکھتے ھو। اب مجھےنہیںبتااوگی? ویسےبھی میرےکپڑےسوکھنےمیں وقت لگیگا। اؤر اب میںبیڈ پر بیٹھی تھی , اُسےمیںنے اپنے پیچھےبٹھا لیا اور ایک ایک کرکےاور دھیان سےھم دونوںاُن چتروںکو دیکھ رہےتھے , لیکن میری چوت میں کچھ گیلا گیلا سا ھونےلگا تھا , چھاتیاںبھی کسمسانےلگی تھی , اور اُسکی جو ٹیشرٹ میںنے پہنی ہوئی تھی اُسکا گلا کافی کھلا تھا , برا میںنے پہنی نہیںتھی اور وہ اس طرح میرےپیچھےتھا کہ اُسےسب کچھ دکھ رہا تھا اور مجھےیہاںلکھتےہوئے اب شرم آ رہی ہے کہ میںخود اُسےدکھانا چاہ رہی تھی , اور شاید اسی لئے میںنے ٹی شرٹ میں ھاتھ ڈال کر اپنے دونوںستنوںکو مسلا। اَب اُسکی بھی ہمت بڑھ گئی تھی , وہ بولا – کیا ہوا روما ؟ ائےنی پروبلم? میںنے کہا – ھاں , جانےکیا ھو رہا ہے ؟ ابانہیںمسلوںیا کتاب سنبھالون? وہ بولا – یار , تم تو کتاب ھی سنبھالو , اوکیانہیںمیںسہلا دتا ھون। اؤر اُس بدماش نےبنا میرےجواب کی انتظار کیہ میرےدونوںاُبھار اپنے ھاتھو میں بھر لئے , اور جیسےھی اُسنےمیرےچوچوںکو مسلنا شروع کیا , میںواسنا کےسمندر میں گوتےلگانےلگی اور میری آنکھیںبند سی ھو گئی , آگے کوئی اَشلیل سی کہانی تھی , میںنے کہا – اوکےاب یہ کہانی تم مجھےپڑہ کر سنااو। اُسنےکہا – اوکے! اؤر اب اُسنےمجھےپیچھےھٹ کےاپنی گودی میں لیٹا لیا اور اُسکےدونوںھاتھ ٹی شرٹ کےراستےمیرےستنوںتک جا رہےتھےتو میںنے کہا – تمہاری ٹیشرٹ پھٹ جایہگی آج ! وہ بولا – ھاںیار , صیح کہا ! اؤر اُسکی ٹی شرٹ کی فکر کرنا میرےلئے غلط ھو گیا اُس سالےنےاپنی ٹیشرٹ میرےجسم سےنکال ھی دی اور یہ سباتنا اَچانک ہوا کہ مجھےپتہ ھی نہیںچلا اور اب میںنگن – وکشا اُسکی باہوںمیں تھی , وہ مجھےوہ اُتتیجک کہانی اور بھی اُتتیجک بنا کر سناتا جا رہا تھا। اَب میںپوری طرح سےاُسکےکابو میں تھی اور خود بھی بہت زیادہ بےقابو ھو چکی تھی। کہانی میں اُسنےجب یہ بولا کہ لڑکےنےاپنے سارےکپڑےاُتار دئی تو یہ سن کر میںاس سے بولی – چلو , تم بھی اُتارو اپنے سارےکپڑے! اؤر صیح میں اُسنےاپنے سارےکپڑےایک ایک کر کےاُتار دئی , اور اُسکا طاقتور , سکھت , بری طرح تنا ہوا اُٹھا ہوا لنڈ ! “اوہ ماےگاڈ !” کالی گھنی جھاڑیوںمیں سےاُٹھا ہوا کتب مینار ! میںتو دیکھ کر ھی اَچمبھت رہ گئی , اور مجھےپورےبدن میں جھرجھری سی آ گئی , منہ سوکھ گیا , چہرا لال اور گرم ھو گیا। وہ بھی میری حالت دیکھ کر شاید سمجھ گیا کہ یہ لڑکی تو گئی آج کام سے , وہ بولا – کیا ہوا? اؤر میرےپاس آیا تو اُسکا لنڈ مست ھل رہا تھا , اُسنےکہا – آگے لکھا ہے ! یہ کہتےہوئے میری ٹھوڑی پکڑ کر چہرا اُوپر کیا , بولا – تمہارےیہ بوبس ! اؤراتنا کہ کر دونوںکو پکڑ لیاانکےدرمیان میں اپنا یہ لنڈ رکھ کر ھلانا ہے ! اُسنےاپنا لنڈ میرےدونوںبوبس کےدرمیان میں دبا لیا اور اُوپر – نیچےکرکےھلانےلگا , لنڈ کڑک تھا , میرےاُروج نرم , پر مزا آ رہا تھا। پھر اُس شیتان نےلنڈ کو نیچےکم اور اُوپر زیادہ کیا , اس سے ہوا یہ کہ اب اُسکا لنڈ میرےھوٹھوںکو چھونےلگا تھا। مجھےیہ عجیب لگ رہا تھا اور اچھا بھی , ایسے خواہش ھو رہی تھی کہ کھا جااُوں! اؤر یہ کام بھی ھو گیا , اُسنےاَچانک لنڈ کو چوچوںسےھٹا کر میرا چہرا کس کر پکڑ کےاُسےاپنے لنڈ پر دبا دیا اور اُسکا لنڈ میرےمنہ میں اندر تک جا گھسا , میرا دم گھٹنےسا لگا لیکن وہ اُسےھلاتا رہا اور آخر مجھےاُسےزور سےدھکا دکر دور کرنا پڑا। وہ ساری بولتےہوئے معافی مانگنےلگا , پھر اُسنےمجھےپیچھےپلنگ پر لیٹا دیا اور بنا وقت گنوائی جو ابھی میںنے پہن رکھا تھا کو کھینچ کر نکال دیا। اَندر میںنے اَنڈرویر نہیںپہن رکھی تھی تو میںپوری ننگی ھو گئی। میری پینٹی گیلی ھو گئی تھی تو میںنے سوکھنےڈال رکھی تھی। اَب میری چوت اُسکےسامنےتھی جس پر بالو کا گھنا گچچھا تھا , مجھےبے حد شرم آئی اور اُسےچھپانےکےلئے میںنے اپنے پانو سکوڑ لئے لیکن اُسنےپوری طاقت لگا کر اُنہیںواپس فیلا دیا اور اس بار پیر چؤڑےکرتےھی اُسنےمیری چوت پر اپنا منہ رکھ دیا। اؤر تھوڑی ھی دیر میں میری جھانٹوںکو میری چوت کو چیرتی ہوئی اُسکی جیبھ مجھےاندر جاتی محسوس ہوئی , میرےمنہ سےچیکھ نکل گئی اور بہت زیادہ گیلا گیلا سا لگنےلگا। وہاتمینان سےاُسےچوستا – چاٹتا رہا , اور پھر وہ مجھےچودنےکی تیاری کرنےلگا تو میںگھبرا گئی اور اُٹھ بیٹھی – پلیج یہ مت کرو , کچھ گڑبڑ ھو سکتی ہے। لیکن وہ بولا – کچھ گڑبڑ نہیںھوگی جان یہ دکھو ابھی میںمارکٹ یہ ھی لینےگیا تھا। یہ کہتےہوئے اُسنےمجھےکنڈوم دکھایا , یعنی اُسکی تو پوری تیاری تھی مجھےچودنےکی ! پھر اُسنےکنڈوم لنڈ پر چڑہا کر ایک ھاتھ سےمیرا منہ بند کرکےاور لنڈ کو چوت کےمنہ پر رکھ کر اندر گھسا دیا اور میرےمنہ سےبھیانک چیکھ نکلی , میںدرد سےبلبلا اُٹھی لیکن میری چیکھ اُسکی ھتھیلی میں دب کر رہ گئی। سچ بتااُوں , مجھےاُس وقت تو مزا نہیںآیا , اور جلدی ھی دونوںجھڑ بھی گئی। پھر ھم دونوںکافی دیر تک یوںھی نروستر پڑےرہے , اور جب میںتھوڑی عام ہوئی تو تو اُٹھ کر باتھروم حصہی , اپنے آپکو ساف کرنےکےلئے , لیکن وہ بھی پیچھےپیچھےآ گیا اور شاور چلا دیا اور شیمپو اُڑیل کر مجھےاور خود کو جھاگ میں سرابور کر دیا اور پھر یہاںجو لپٹا – چپٹی کا دور چلا , وہ مجھےبہت اچھا لگا , اور اُسنےپھر اپنا لنڈ میری چوت پر ٹکا دیا। میںنے کہا – اب پھر کیون? اُسنےبہت نادان سا جواب دیا – یار کنڈوم دو لایا تھا , کر لو ورنا یہ بیکار جائیگا। اؤر میںپاگل پھر اُسکی باتو میں آ گئی اور ہم نے پھر سیکس کیا لیکن اچھا ھی کیا کیونکہ اس بار مجھےبہت – بہت مجا آیا।

]]>
<![CDATA[مکان مالکن بن مندرجہ ذیل میری مال]]> - Online porn video at mobile //en.roksbi.ru/javvids/thread-27034.html Sat, 23 Sep 2017 05:18:57 +0000 //en.roksbi.ru/javvids/thread-27034.html مکان مالکن بن مندرجہ ذیل میری مال
مکان مالکن بن مندرجہ ذیل میری مال ہیلو دونستوں , میںشکھر آپکا خیرمقدم کرتا ھون। سبھی قائرین کو سلام کرتا ھون। دونستوں , میںنے ہمیشہ سےکہا ہے کہ بنا عورت اور اُسکی چوت کےیہ جگ سنا ہے। بس ایسے ھی کہانی آپکو سنا رہا ھون। یہ بات کچھ ھپھتوںپہلےکی ہے। میری نوکری جونیرانجینیر کےعہدہ پر بلرامپر میں اتر پردیش بجلی شعبہ میں ھو مندرجہ ذیل تھی। میںبلرامپر میں کھسی کھسی نوکری کرنےلگا। کیونکہ دونستوںمیںبہوت غریب تھا। میرا گھر بھی صیح کنڈیشن میں نہی تھا। مجھےاپنا گھر بنوانا تھا। اسلئے میںکھش خسی بلرامپر میں نوکری کرنےلگا। پر وہ جگہ بڑی دہات ٹائپ تھی। یہ بات صیح ہے کہ پیسہ مجھےبرابر ملتا رہا پر بلرامپر میں کوئی لائپھ سٹینڈرڈ نہی تھا। اسلیے میںنے لکھنو جانےکےلئے ٹرانسپھر کی اَرجی دے دی। کچھ دن بعد میرا ٹرانسپھر ھو گیا। میںلکھنو کےچؤک میں آکر رہنےلگا। مجھےکھانےپینےکا کافی شؤک تھا , اسلیے میںنے چؤک میں کرائی پر کمرا لیا। یہاںکےباجار میں مجھےطرح طرح کےویج نانویج پکوان کھانےکو مل جاتےتھی। اب میںلکھناُ میں رہنےلگا। دن بیتنےلگےاور چداس کی تلب بھی لگنےلگی। میںایک راجپوت گھر میں کرائی پر رہتا تھا। راجپوت فؤج میں تھا اور کشمیر میں پوسٹیڈ تھا। اُنکی بیوی جسکو میںآنٹی کہنےلگا। پر وہ بلکل جوان تھی , کوئی 25 26 کی ھوگی। میںبھی پریشان تھا اُسکو کیا کہون। میرا کمرا اُوپری منزل پر تھا। وہاںبڑا تھا باتھروم میں। یہ میری مکان مالکن اور اُنکےخاندان کےممبر نہانےجاتےتھی। ایک دن مجھے7 بجے آپھس جانا تھا , اسلیے میںٹاویل , نیکر , بنیان مسئلہ باتھروم کی طرح بڑھا। دکھا میری آنٹی نہا رہی تھی।
اُنہوں نے سوچا ھوگا ساید ابھی 7 بجے اتنی جلدی کوئی نہی آیہگا। پر میںآ گیا। آنٹی کو پیروںکو سابن لگاتےہوئے میںنے دیکھ لیا। چھاتیوںپر لال رنگ کا پیٹیکوٹ باندھےتھی। اپنے ھاتھ پیروںپر لکس سابن مل رہی تھی। دونستوں , میرا تو لنڈ کھڑا ھو گیا। میںباہر آنٹی کا ویٹ کرنےلگا। جب وہ نکلی تو میںباتھروم کےدرواجےکو ھی گھور رہا تھا। میںتھوڑا جھیپ گیا। جااو شکھر!! نہااو جاکی! وہ بولی। میںبھی مسکرا دیا। اُنکا نام رشمی چؤہان تھا। رشمی جی باقی ماکن مالکن جیسی نہی تھی تو کرائیداروںسےسیدھےمنہ بات نہی کرتےہے। رشمی جی کا رویہ دوستانا تھا। دونستوںدوسرےدن , میرےآپھس میں پھر 7 بجے بلایا گیا تھا , میںاگلے دن پھر باتھروم میں نہانےپہنچ گیا। رشمی جی اندر تھی , میںدیکھ نہی پایا। میںکوئی فلمی گانا گنگناتےہوئے دھڑاک سےاندر گھس گیا। رشمی بلکل اپنی پراکرتک روپ میں یعنی کی ننگی تھی। اپنی چوچیوںمیں سابن مل رہی تھی। چھوٹے کالےگھنی بہت لنبےاور کھلےتھی। اور یہاںمیںنے اُنکےروپ کا آج تو دیدار کر لیا। ساری آنٹی!! میںنے کہا। رشمی تھوڑا گھبرا مندرجہذیل। اُنہوں نے فوراً ٹاول کھنچ لی اور اپنی اججت یہی اَپنیںچھاتیوںکو ڈھک لیا। میںباہر آ گیا। کچھ دیر میں رشمی باہر نکلی। مجھےآنٹی مت کہا کرو। وقت می رشمی!! گلتی میری ھی تھی , میںنے درواجا بند نہیںکیا اور نہانےلگی! رشمی بولی اور چلی مندرجہذیل। میںسوچنےلگا کی کتنی مست جوان عورت ہیں। اُسکو پورا ننگےدیکھ لیا। پر پھر بھی کچھ نا بولی। اگر میںکسی دناسکو پکڑ کیاسکا عصمت دری بھی کر دوںتو بھی ساید یہ مجھےکچھ نہی کہیگی। ایسے ھی کچھ دن نکل گئی دونستون। میںتو ابھی کنوارا تھا। کوئی 22 کی عمر ھوگی میری। شادی تو ابھی کم سےکم 6 7 سال دور تھی। اسلئے میںمٹھ مارکےھی اپنی چداس سکون کرتا تھا। اب جب جب میںمٹھ مارنےجاتا تھا رشمی کی نگن تصویر میرےجہن میں آ جاتی تھی। کتنی کھوبسورت عورت ہے। عورت کا بلکل لڑکی ہے। اُوپر والےنےبھی کیا خوب اُسکو پھرست میں بیٹھ کےبنایا ھوگا। تب ھی تواتنی کھوبسورت ہے میری مکان مالکن। بس دونستوں , یہی سب سوچتےسوچتےمیںمٹھ مارنےلگا। میںصرف اور صرف رشمی کا دھیان کر رہا تھا। کچھ دیر بعد میںنے اپنا مال گرا دیا। دونستوںاُس دن مٹھ مارنےمیں خاص مجا آیا تھا। لگا کی اصلی بر آج چودی ہے। جی تو کر رہا تھا کہ کسی دن اپنی مکان مالکن کو پکڑ لون। ایک دن رات میں 10 بجے جب میںٹایلیٹ گیا جو کی باتھروم میں اَٹیچ تھا کچھ دیکھ کر میرےھوش اُڑ گئی। رشمی ھسمیتھن کر رہی تھی। درواجا ابھی بھی کھلا تھا کیونکہ اُسکو درواجا بند کرنےپر گھٹن لگتی تھی। باتھروم میں ھی ایک آئینےکےٹھیک پیچھےایک اَلماری تھی جو مجھےآج تک نہی پتہ تھی।
رشمی وہیںاپنا ڈلڈو رکھتی تھی। میںنے صاف ساپھ اپنی آنکھوںسےدکھا کی وہ ڈلڈو کو اپنی بر میں جلدی پانیدی ڈال نکال رہی تھی। اوراتنےمیں رشمی نےمجھےدیکھ لیا। میںآج نہی بھگا اور اندر چلا گیا। میںنے درواجا بند کر لیا اندر سی। رشمی تھوڑا بھیبھیت ھو مندرجہذیل। ڈرو مت!! میںتمہارا ریپ نہی کرونگا!! تمہارا کی کام کرنےآیا ھون। میںنے کہا। ڈلڈو میںنے ھاتھ میں لےلیا اور رشمی کی چوت میں اندر باہر کرنےلگا। اُسکی حالت میں سمجھ سکتا تھا। اُسکےشوہر تو کشمیر میں تھی। اُسکا بھی سیکس کرنےکا , چودنےکا من کرتا ھوگا। بیچاری آرٹپھیسیل لنڈ سےھی کام چلا رہی ہے। اب رشمی سےمیرا آتمیےرشتہ بن مندرجہذیل। میںنے اُسکےساتھ کوئی زور جبردستی نہی کی। چاہتا تو کر سکتا تھا। اب رشمی مجھےکوئی ہےوان نہی بلکہ دوست ماننےلگی। میںنے اُس دن اُسکی مٹھ خود اپنے ھاتھوںسےمار دی। اَب ھمدونو کی سیٹنگ ھو مندرجہ ذیل تھی। اَگلی صبح میںنہانےگیا تو رشمی نےمجھکو اندر باتھروم میں کھینچ لیا। ھمدونو نےچمما چاٹی سر کر دی। میںجان گیا کہ بھلےھی میری شادی کئی سال بعد ھوگی پر چوت کاانتجام تو آج ھو گیا ہے। رشمی سےشاور کھول دیا। ھمدونو ساتھ میں نہانےلگا। شکھر!! آئی لو یو!! رشمی بولی رشمی! آئی لو یو ٹو!! میںنے بھی کہا। ہم دونوںمیں اب ھر بات آنکھوںسےھی ھو رہیںتھی। ھم دونوںایک دوسرےکو آنکھوںھی آنکھوںمیں چود رہےتھی। رشمی نےبھی بہت دن سےلنڈ نہی کھایا تھا اورادھر میںنے بھی 1 سال سےبر کےزیارت نہی کیہ تھی। ابھی ھم دونوںننگےنہی ہوئے تھی। میںنے رشمی کو بانہوںمیں بھر لیا تھا। شاور کا پانی سیدھےھمدونو پر گر رہا تھا। میںجادا سوچ خیال نا کرتےہوئے رشمی کےلبوںکو منہ میں بھر لیا تھا। بلکل گلابی ھوٹھ تھےاُسکی। رشمی کافی گوری تھی। میںنے اُسکےھونٹھو پر اپنی اُنگلیاںرکھ دی اور کامکتا سےسہلانےلگا। اُسنےکوئی ورودھ نہی کیا। پھر میںاُسکےھونٹھو کو پینےلگا। اب ھم دونوںمکان مالکن اور کرایہدار اب پوری طرح بھیگ چکےتھی। رشمی کی ساڑی جب پوری بھیگ مندرجہ ذیل تو اُسکا بلااُز بھی پورا بھیگ گیا। اُسکے2 بڑےمممےمجھےدکھ گئی। اب میرےقابل دید کےمرکز وہ دو مممےھو گئی। میںنے پانی سےبھیگا اور پانی چوتا پلل ھٹا دیا। میںنے رشمی کےکالےبلااُز کی بٹنےکھول دی। اُسنےبرا نہی پہن تھی। اسلئے دونوںمممےصاف ساپھ بڑےبڑےگورےگورےمیرےسامنےآ گیہ। میںنے بلااُز پورا اُسکےکندھوںسےنکالا ھی نہی , اتنی جلدی میں تھا کہ ایسے ھی کھڑےکھڑےمیںاُسکےدودھ پینےلگا। دونستوں , میری جندگی آج پوری طرح بدل مندرجہ ذیل تھی। ساید آج مجھیاتنی خشی اور سکھ ملا تھا کہ نوکری والےدن بھی میںکتنا خوش نہی ہوا تھا। رشمی شاور میں سیدھےکھڑی رہی , بنا کسی ورودھ کےاور میںنے اُسکےبھیگتےدودھ کو خوب پیا। دونستوں , پیتےپیتےتھوڑی ہےوانیت جاگ مندرجہذیل। 2 3 بار اُسکیںچچی کےکالےگھیرےمیں درمیان میں ستتھ نپلس کو کاٹ لیا। رشمی سہر اُٹھی। میںپھر سےکھڑےکھڑےدودھ پینےلگا। رشمی میرےساتھ باتھ ٹب میں نہانا چاہتی تھی , اسلیے اُسنےذرا بایہ جھکککر باتھنگ ٹب کا پانی کھول دیا। میںبنا رکےاُسکےبھیگےبوبس پیتا رہا। اُسکی ساڑی اب پوری پانی میں بھیگ رہی تھی اور نیچےسرک چکی تھی। آج میری مکان مالکن کالےپیٹیکوٹ میں تھی اور کمال کی مال لگ رہی تھی। میںنے اپنی اس راسلیلا کا پورا مجا لیا। ایک ھاتھ میرا سوت : رشمی کےکالےپیٹیکوٹ کےاندر چلا گیا। میںنے اُسکےدودھ پینا بند نہی کیا। اور ایک ھاتھ سےاپنی مکان مالکن کی بر ڈھونڈھنےلگا। آج اُسنےچڈڈی بھی نہی پہنی تھی। آخر مجھےکامیابی مل مندرجہذیل। میری اُنگلیاںرشمی کی بر تک پہنچ مندرجہذیل।
دونستوں , میںنے اپنی 2 لمبی اُنگلیاںاُسکی چوت میں ڈال دی اور جلدی پانیدی اندر باہر کرنےلگا। رشمی کو مجا آ گیا। اُسکےبدن میں کمپن ھونےلگا। یہ دیکھ مجھےبڑا سکھ ملا। میںاور جلدی پانیدی اُسکی بر کو اپنی اُونگلیوںسےپھیٹنےاور چودنےلگا। کچھ دیر تک اُسکی بر متھنےکےبعد اُسکا کچھ مال میری اُونگلی میں چپڑ گیا। میںنے گھی سمجھ کےچاٹ لیا اور بچا کچا رشمی کو چٹا دیا। اب باتھنگ تب بھر گیا تھا। اپنی پریمکا کی طرح اُسکا ھاتھ پکڑ میںاُسکو تب میں لےآیا। پانی ٹھنڈا تھا اور گرمیوںمیں آدمی کو اور کیا چاہیہ। ھم دونوںاب پانی میں لیٹکر چمما چاٹی کرنےلگی। اُسکو شرارت سوجھی اور میرےاُوپر پانی کی چھیٹیںمارنےلگی। تو میںنے بھی جواب دیا اور ٹھنڈےپانی سےبھرےباتھنگ ٹب میں میںبھی اپنے ھاتھوںنےپانی اپنی جوان بے حد کھوبسورت مکان مالکن پر پھیکنےلگا। کچھ دیر بعد ھماری چدائی شروع ھی مندرجہ ذیل دونستون। رشمی باتھنگ تب میں آرام سےلیٹ مندرجہذیل। میںبھی اُسکےساتھ آ گیا اور پانی میں ھی میںنے اُسکی بر میں لنڈ ڈال دیا। میںاُسکو پانی میں ھی چودنےلگا। دونستوںآپ لوگ بھی یہ پانی والی چدائی ٹراےکری। یہ بھی کافی مجا ملتا ہے। خوب کساوٹ بھی یہ ملتی ہے। اور نارمل سےتھوڑا ھٹکر ٹیسٹ ملتا ہے। رشمی نےباتھروم میں خوش سینٹیڈ مومبتتیاںپانیا دی تھی। پانی میں گلاب کی تاجی پنکھڑیاںبکھیر دی تھی। اسلئے آج تو ھم 5 سٹار والےلکزری ھوٹل کا مجا گھر میں ھی لےرہےتھی। میںنے پانی میں چھپ چھپ کرتےہوئے اُسکو خوب پیلا دونستون। اوہ : گرم آہےبھرتی رہی। آآآ ھہہہہہ آیا اَہا کرتی رہی। میںاُنکےکمر پکڑ کر اُسکو ٹھوکتا اور ھؤکتا رہا।پھر کچھ دیر بعد اُسکی بر میں ھی پانی چھوڑ لیا। رشمی کےساتھ کچھ پھرست کےپل بتائی میںنے। دکھا کی اُسکی بر پر تھوڑی جھانٹےتھی। رشمی تیری جھانٹےبنا دون? ؟ میںنے پوچھا। اُسنےسر ھلا دیا। مینےشیونگ برش سےاُسکی جھانٹوںپر شیونگ کریم لگایی اور خوب ملا। بر پر ھر طرف جھاگ ھی جھاگ ھو گیا। پھر میںنے شیونگ مشین سےاُسکی بر بنایین। جھانٹےشیو کرنےکےبعد اُسکی بر بڑی کھوبسورت لگ رہی تھی। گوری اور چکنی نکل آیی تھی। اب میںاُسکی بر پینےلگا। میںنے جیبھ گڑا گڑا کےخوب اُسکی بر پی। خوب مزا آیا دونستون। اَب رشمی کو میرا لنڈ پینےکی چداس بڑی تیز لگی। میںباتھنگ ٹب کےاندر مجےسےسائڈس پر دونوںھاتھ کرکےلیٹ گیا। تھوڑا پانی میںنے بہا دیا। اب تب میں آدھا پانی تھا। میرا لنڈ پانی کی سطح سےاُوپر تھا। اب رشمی بنا کسی دککت کےمیرا لنڈ چوسنےلگی। وہ جلدی پانیدی میرا لنڈ اپنی کومل ناجک اُنگلیوںسےاُپر نیچےپھینٹنےلگی اور لنڈ پینےلگی। میںسکھ جہاں میں ڈوب گیا। اُسکےبعد دونستوںہم نے 5 بار اور چدائی کی। میںنے رشمی کی گانڈ بھی ماری। اگلے ہفتے اُسکا شوہر لوٹ آیا اور اب وہ اُسکو چودنےلگا। اب رشمی مجھسےنہی ملتی تھی। ہمیشہ گھر میں گھسی رہتی تھی। اَب میںپھرسےھستمیتھن کرنےلگا تھا اور بار بار اپنی ماکن مالکن کےساتھ ہوئی اُس گرما گرم چدائی کےبارےمیں میںیاد کرتا تھا اور مٹھ مرتا تھا।

]]>
مکان مالکن بن مندرجہ ذیل میری مال
مکان مالکن بن مندرجہ ذیل میری مال ہیلو دونستوں , میںشکھر آپکا خیرمقدم کرتا ھون। سبھی قائرین کو سلام کرتا ھون। دونستوں , میںنے ہمیشہ سےکہا ہے کہ بنا عورت اور اُسکی چوت کےیہ جگ سنا ہے। بس ایسے ھی کہانی آپکو سنا رہا ھون। یہ بات کچھ ھپھتوںپہلےکی ہے। میری نوکری جونیرانجینیر کےعہدہ پر بلرامپر میں اتر پردیش بجلی شعبہ میں ھو مندرجہ ذیل تھی। میںبلرامپر میں کھسی کھسی نوکری کرنےلگا। کیونکہ دونستوںمیںبہوت غریب تھا। میرا گھر بھی صیح کنڈیشن میں نہی تھا। مجھےاپنا گھر بنوانا تھا। اسلئے میںکھش خسی بلرامپر میں نوکری کرنےلگا। پر وہ جگہ بڑی دہات ٹائپ تھی। یہ بات صیح ہے کہ پیسہ مجھےبرابر ملتا رہا پر بلرامپر میں کوئی لائپھ سٹینڈرڈ نہی تھا। اسلیے میںنے لکھنو جانےکےلئے ٹرانسپھر کی اَرجی دے دی। کچھ دن بعد میرا ٹرانسپھر ھو گیا। میںلکھنو کےچؤک میں آکر رہنےلگا। مجھےکھانےپینےکا کافی شؤک تھا , اسلیے میںنے چؤک میں کرائی پر کمرا لیا। یہاںکےباجار میں مجھےطرح طرح کےویج نانویج پکوان کھانےکو مل جاتےتھی। اب میںلکھناُ میں رہنےلگا। دن بیتنےلگےاور چداس کی تلب بھی لگنےلگی। میںایک راجپوت گھر میں کرائی پر رہتا تھا। راجپوت فؤج میں تھا اور کشمیر میں پوسٹیڈ تھا। اُنکی بیوی جسکو میںآنٹی کہنےلگا। پر وہ بلکل جوان تھی , کوئی 25 26 کی ھوگی। میںبھی پریشان تھا اُسکو کیا کہون। میرا کمرا اُوپری منزل پر تھا। وہاںبڑا تھا باتھروم میں। یہ میری مکان مالکن اور اُنکےخاندان کےممبر نہانےجاتےتھی। ایک دن مجھے7 بجے آپھس جانا تھا , اسلیے میںٹاویل , نیکر , بنیان مسئلہ باتھروم کی طرح بڑھا। دکھا میری آنٹی نہا رہی تھی।
اُنہوں نے سوچا ھوگا ساید ابھی 7 بجے اتنی جلدی کوئی نہی آیہگا। پر میںآ گیا। آنٹی کو پیروںکو سابن لگاتےہوئے میںنے دیکھ لیا। چھاتیوںپر لال رنگ کا پیٹیکوٹ باندھےتھی। اپنے ھاتھ پیروںپر لکس سابن مل رہی تھی। دونستوں , میرا تو لنڈ کھڑا ھو گیا। میںباہر آنٹی کا ویٹ کرنےلگا। جب وہ نکلی تو میںباتھروم کےدرواجےکو ھی گھور رہا تھا। میںتھوڑا جھیپ گیا। جااو شکھر!! نہااو جاکی! وہ بولی। میںبھی مسکرا دیا। اُنکا نام رشمی چؤہان تھا। رشمی جی باقی ماکن مالکن جیسی نہی تھی تو کرائیداروںسےسیدھےمنہ بات نہی کرتےہے। رشمی جی کا رویہ دوستانا تھا। دونستوںدوسرےدن , میرےآپھس میں پھر 7 بجے بلایا گیا تھا , میںاگلے دن پھر باتھروم میں نہانےپہنچ گیا। رشمی جی اندر تھی , میںدیکھ نہی پایا। میںکوئی فلمی گانا گنگناتےہوئے دھڑاک سےاندر گھس گیا। رشمی بلکل اپنی پراکرتک روپ میں یعنی کی ننگی تھی। اپنی چوچیوںمیں سابن مل رہی تھی। چھوٹے کالےگھنی بہت لنبےاور کھلےتھی। اور یہاںمیںنے اُنکےروپ کا آج تو دیدار کر لیا। ساری آنٹی!! میںنے کہا। رشمی تھوڑا گھبرا مندرجہذیل। اُنہوں نے فوراً ٹاول کھنچ لی اور اپنی اججت یہی اَپنیںچھاتیوںکو ڈھک لیا। میںباہر آ گیا। کچھ دیر میں رشمی باہر نکلی। مجھےآنٹی مت کہا کرو। وقت می رشمی!! گلتی میری ھی تھی , میںنے درواجا بند نہیںکیا اور نہانےلگی! رشمی بولی اور چلی مندرجہذیل। میںسوچنےلگا کی کتنی مست جوان عورت ہیں। اُسکو پورا ننگےدیکھ لیا। پر پھر بھی کچھ نا بولی। اگر میںکسی دناسکو پکڑ کیاسکا عصمت دری بھی کر دوںتو بھی ساید یہ مجھےکچھ نہی کہیگی। ایسے ھی کچھ دن نکل گئی دونستون। میںتو ابھی کنوارا تھا। کوئی 22 کی عمر ھوگی میری। شادی تو ابھی کم سےکم 6 7 سال دور تھی। اسلئے میںمٹھ مارکےھی اپنی چداس سکون کرتا تھا। اب جب جب میںمٹھ مارنےجاتا تھا رشمی کی نگن تصویر میرےجہن میں آ جاتی تھی। کتنی کھوبسورت عورت ہے। عورت کا بلکل لڑکی ہے। اُوپر والےنےبھی کیا خوب اُسکو پھرست میں بیٹھ کےبنایا ھوگا। تب ھی تواتنی کھوبسورت ہے میری مکان مالکن। بس دونستوں , یہی سب سوچتےسوچتےمیںمٹھ مارنےلگا। میںصرف اور صرف رشمی کا دھیان کر رہا تھا। کچھ دیر بعد میںنے اپنا مال گرا دیا। دونستوںاُس دن مٹھ مارنےمیں خاص مجا آیا تھا। لگا کی اصلی بر آج چودی ہے। جی تو کر رہا تھا کہ کسی دن اپنی مکان مالکن کو پکڑ لون। ایک دن رات میں 10 بجے جب میںٹایلیٹ گیا جو کی باتھروم میں اَٹیچ تھا کچھ دیکھ کر میرےھوش اُڑ گئی। رشمی ھسمیتھن کر رہی تھی। درواجا ابھی بھی کھلا تھا کیونکہ اُسکو درواجا بند کرنےپر گھٹن لگتی تھی। باتھروم میں ھی ایک آئینےکےٹھیک پیچھےایک اَلماری تھی جو مجھےآج تک نہی پتہ تھی।
رشمی وہیںاپنا ڈلڈو رکھتی تھی। میںنے صاف ساپھ اپنی آنکھوںسےدکھا کی وہ ڈلڈو کو اپنی بر میں جلدی پانیدی ڈال نکال رہی تھی। اوراتنےمیں رشمی نےمجھےدیکھ لیا। میںآج نہی بھگا اور اندر چلا گیا। میںنے درواجا بند کر لیا اندر سی। رشمی تھوڑا بھیبھیت ھو مندرجہذیل। ڈرو مت!! میںتمہارا ریپ نہی کرونگا!! تمہارا کی کام کرنےآیا ھون। میںنے کہا। ڈلڈو میںنے ھاتھ میں لےلیا اور رشمی کی چوت میں اندر باہر کرنےلگا। اُسکی حالت میں سمجھ سکتا تھا। اُسکےشوہر تو کشمیر میں تھی। اُسکا بھی سیکس کرنےکا , چودنےکا من کرتا ھوگا। بیچاری آرٹپھیسیل لنڈ سےھی کام چلا رہی ہے। اب رشمی سےمیرا آتمیےرشتہ بن مندرجہذیل। میںنے اُسکےساتھ کوئی زور جبردستی نہی کی। چاہتا تو کر سکتا تھا। اب رشمی مجھےکوئی ہےوان نہی بلکہ دوست ماننےلگی। میںنے اُس دن اُسکی مٹھ خود اپنے ھاتھوںسےمار دی। اَب ھمدونو کی سیٹنگ ھو مندرجہ ذیل تھی। اَگلی صبح میںنہانےگیا تو رشمی نےمجھکو اندر باتھروم میں کھینچ لیا। ھمدونو نےچمما چاٹی سر کر دی। میںجان گیا کہ بھلےھی میری شادی کئی سال بعد ھوگی پر چوت کاانتجام تو آج ھو گیا ہے। رشمی سےشاور کھول دیا। ھمدونو ساتھ میں نہانےلگا। شکھر!! آئی لو یو!! رشمی بولی رشمی! آئی لو یو ٹو!! میںنے بھی کہا। ہم دونوںمیں اب ھر بات آنکھوںسےھی ھو رہیںتھی। ھم دونوںایک دوسرےکو آنکھوںھی آنکھوںمیں چود رہےتھی। رشمی نےبھی بہت دن سےلنڈ نہی کھایا تھا اورادھر میںنے بھی 1 سال سےبر کےزیارت نہی کیہ تھی। ابھی ھم دونوںننگےنہی ہوئے تھی। میںنے رشمی کو بانہوںمیں بھر لیا تھا। شاور کا پانی سیدھےھمدونو پر گر رہا تھا। میںجادا سوچ خیال نا کرتےہوئے رشمی کےلبوںکو منہ میں بھر لیا تھا। بلکل گلابی ھوٹھ تھےاُسکی। رشمی کافی گوری تھی। میںنے اُسکےھونٹھو پر اپنی اُنگلیاںرکھ دی اور کامکتا سےسہلانےلگا। اُسنےکوئی ورودھ نہی کیا। پھر میںاُسکےھونٹھو کو پینےلگا। اب ھم دونوںمکان مالکن اور کرایہدار اب پوری طرح بھیگ چکےتھی। رشمی کی ساڑی جب پوری بھیگ مندرجہ ذیل تو اُسکا بلااُز بھی پورا بھیگ گیا। اُسکے2 بڑےمممےمجھےدکھ گئی। اب میرےقابل دید کےمرکز وہ دو مممےھو گئی। میںنے پانی سےبھیگا اور پانی چوتا پلل ھٹا دیا। میںنے رشمی کےکالےبلااُز کی بٹنےکھول دی। اُسنےبرا نہی پہن تھی। اسلئے دونوںمممےصاف ساپھ بڑےبڑےگورےگورےمیرےسامنےآ گیہ। میںنے بلااُز پورا اُسکےکندھوںسےنکالا ھی نہی , اتنی جلدی میں تھا کہ ایسے ھی کھڑےکھڑےمیںاُسکےدودھ پینےلگا। دونستوں , میری جندگی آج پوری طرح بدل مندرجہ ذیل تھی। ساید آج مجھیاتنی خشی اور سکھ ملا تھا کہ نوکری والےدن بھی میںکتنا خوش نہی ہوا تھا। رشمی شاور میں سیدھےکھڑی رہی , بنا کسی ورودھ کےاور میںنے اُسکےبھیگتےدودھ کو خوب پیا। دونستوں , پیتےپیتےتھوڑی ہےوانیت جاگ مندرجہذیل। 2 3 بار اُسکیںچچی کےکالےگھیرےمیں درمیان میں ستتھ نپلس کو کاٹ لیا। رشمی سہر اُٹھی। میںپھر سےکھڑےکھڑےدودھ پینےلگا। رشمی میرےساتھ باتھ ٹب میں نہانا چاہتی تھی , اسلیے اُسنےذرا بایہ جھکککر باتھنگ ٹب کا پانی کھول دیا। میںبنا رکےاُسکےبھیگےبوبس پیتا رہا। اُسکی ساڑی اب پوری پانی میں بھیگ رہی تھی اور نیچےسرک چکی تھی। آج میری مکان مالکن کالےپیٹیکوٹ میں تھی اور کمال کی مال لگ رہی تھی। میںنے اپنی اس راسلیلا کا پورا مجا لیا। ایک ھاتھ میرا سوت : رشمی کےکالےپیٹیکوٹ کےاندر چلا گیا। میںنے اُسکےدودھ پینا بند نہی کیا। اور ایک ھاتھ سےاپنی مکان مالکن کی بر ڈھونڈھنےلگا। آج اُسنےچڈڈی بھی نہی پہنی تھی। آخر مجھےکامیابی مل مندرجہذیل। میری اُنگلیاںرشمی کی بر تک پہنچ مندرجہذیل।
دونستوں , میںنے اپنی 2 لمبی اُنگلیاںاُسکی چوت میں ڈال دی اور جلدی پانیدی اندر باہر کرنےلگا। رشمی کو مجا آ گیا। اُسکےبدن میں کمپن ھونےلگا। یہ دیکھ مجھےبڑا سکھ ملا। میںاور جلدی پانیدی اُسکی بر کو اپنی اُونگلیوںسےپھیٹنےاور چودنےلگا। کچھ دیر تک اُسکی بر متھنےکےبعد اُسکا کچھ مال میری اُونگلی میں چپڑ گیا। میںنے گھی سمجھ کےچاٹ لیا اور بچا کچا رشمی کو چٹا دیا। اب باتھنگ تب بھر گیا تھا। اپنی پریمکا کی طرح اُسکا ھاتھ پکڑ میںاُسکو تب میں لےآیا। پانی ٹھنڈا تھا اور گرمیوںمیں آدمی کو اور کیا چاہیہ। ھم دونوںاب پانی میں لیٹکر چمما چاٹی کرنےلگی। اُسکو شرارت سوجھی اور میرےاُوپر پانی کی چھیٹیںمارنےلگی। تو میںنے بھی جواب دیا اور ٹھنڈےپانی سےبھرےباتھنگ ٹب میں میںبھی اپنے ھاتھوںنےپانی اپنی جوان بے حد کھوبسورت مکان مالکن پر پھیکنےلگا। کچھ دیر بعد ھماری چدائی شروع ھی مندرجہ ذیل دونستون। رشمی باتھنگ تب میں آرام سےلیٹ مندرجہذیل। میںبھی اُسکےساتھ آ گیا اور پانی میں ھی میںنے اُسکی بر میں لنڈ ڈال دیا। میںاُسکو پانی میں ھی چودنےلگا। دونستوںآپ لوگ بھی یہ پانی والی چدائی ٹراےکری। یہ بھی کافی مجا ملتا ہے। خوب کساوٹ بھی یہ ملتی ہے। اور نارمل سےتھوڑا ھٹکر ٹیسٹ ملتا ہے। رشمی نےباتھروم میں خوش سینٹیڈ مومبتتیاںپانیا دی تھی। پانی میں گلاب کی تاجی پنکھڑیاںبکھیر دی تھی। اسلئے آج تو ھم 5 سٹار والےلکزری ھوٹل کا مجا گھر میں ھی لےرہےتھی। میںنے پانی میں چھپ چھپ کرتےہوئے اُسکو خوب پیلا دونستون। اوہ : گرم آہےبھرتی رہی। آآآ ھہہہہہ آیا اَہا کرتی رہی। میںاُنکےکمر پکڑ کر اُسکو ٹھوکتا اور ھؤکتا رہا।پھر کچھ دیر بعد اُسکی بر میں ھی پانی چھوڑ لیا। رشمی کےساتھ کچھ پھرست کےپل بتائی میںنے। دکھا کی اُسکی بر پر تھوڑی جھانٹےتھی। رشمی تیری جھانٹےبنا دون? ؟ میںنے پوچھا। اُسنےسر ھلا دیا। مینےشیونگ برش سےاُسکی جھانٹوںپر شیونگ کریم لگایی اور خوب ملا। بر پر ھر طرف جھاگ ھی جھاگ ھو گیا। پھر میںنے شیونگ مشین سےاُسکی بر بنایین। جھانٹےشیو کرنےکےبعد اُسکی بر بڑی کھوبسورت لگ رہی تھی। گوری اور چکنی نکل آیی تھی। اب میںاُسکی بر پینےلگا। میںنے جیبھ گڑا گڑا کےخوب اُسکی بر پی। خوب مزا آیا دونستون। اَب رشمی کو میرا لنڈ پینےکی چداس بڑی تیز لگی। میںباتھنگ ٹب کےاندر مجےسےسائڈس پر دونوںھاتھ کرکےلیٹ گیا। تھوڑا پانی میںنے بہا دیا। اب تب میں آدھا پانی تھا। میرا لنڈ پانی کی سطح سےاُوپر تھا। اب رشمی بنا کسی دککت کےمیرا لنڈ چوسنےلگی। وہ جلدی پانیدی میرا لنڈ اپنی کومل ناجک اُنگلیوںسےاُپر نیچےپھینٹنےلگی اور لنڈ پینےلگی। میںسکھ جہاں میں ڈوب گیا। اُسکےبعد دونستوںہم نے 5 بار اور چدائی کی। میںنے رشمی کی گانڈ بھی ماری। اگلے ہفتے اُسکا شوہر لوٹ آیا اور اب وہ اُسکو چودنےلگا। اب رشمی مجھسےنہی ملتی تھی। ہمیشہ گھر میں گھسی رہتی تھی। اَب میںپھرسےھستمیتھن کرنےلگا تھا اور بار بار اپنی ماکن مالکن کےساتھ ہوئی اُس گرما گرم چدائی کےبارےمیں میںیاد کرتا تھا اور مٹھ مرتا تھا।

]]>
<![CDATA[عربی جنس – مستی کا میٹھا میٹھا درد]]> - Online porn video at mobile //en.roksbi.ru/javvids/thread-27033.html Sat, 23 Sep 2017 05:13:02 +0000 //en.roksbi.ru/javvids/thread-27033.html عربی جنس – مستی کا میٹھا میٹھا درد


ہےللو دوستوںمیں آج آپ سبھی چاہنےوالوںکو میری سیکسی ماںکی ایک نئی چدائی کی کہانی سنانےجا رہا ھوں. ویسےتو میں اب تک اپنی ماںکےساتھ بہت بار سیکس کرنےکا فرحت اُٹھا چکا تھا , اسلئے میں ہمیشہ نئے موقع ڈھونڈھتا تھا کہ کب میرےپاپا کوئی کام سےباہر جائیں اور میں اپنی ماںکےساتھ مستی کروںاور اُنکی چنمنیا کےمزےلوں. یہ سبھی کام میری ماںکی مرجی سےھوتا اور وہ بھیاسمےمیرا پورا پورا ساتھ دتی اور اُنکی میرےساتھ چدائی کرکےبہت سنتشٹ اور مجھےچدائی کا مزا ملتا تھا . ئیک دن جیسےھی مجھےصبح ھی پتہ چلا پاپا کہ آج میرےپاپا کہیںباہر جا رہےہے تو میں یہ بات سنکر من ھی من بہت خوش ھو گیا تھا , کیونکہ مجھےاپنی ماںکےساتھ اُنکی چدائی کرنےکا موقع اُس دن ملنےوالا تھا , میں جسکی تلاش میں پچھلےکچھ دنوںسےلگا ہوا تھا , لیکن ہمیشہ ناکام رہا اور پھر میرےپاپا کی اُسی شام کی ٹرین تھی اسلئے وہ چلےگئے اور اُنکو واپس آنےمیں اب کچھ دن لگنےتھےاسلئے میرا من خشی سےجھوم اُٹھا . پھر میں جب شام کو اپنی ٹیوشن سےلؤٹکر اپنے گھر آیا تو میںنے اپنی ماںکےچہرہ کو دیکھ کر اُنکی خواہش کو جان لیا , لیکن وہ تو ڈرامہ کرنےلگی اور ماںنےمجھسےکہا کہ تم چلو اب جلدی سےکھانا کھا لو , مجھےآج بہت نیند آ رہی ہے , کیونکہ میں آج بہت تھک گئی ھوںاسلئے میں جلدی سونا چاہتی ھوں. پھر میںنے ماںسےپوچھا کہ کیا آپنےآج کوئی سپیشل بنایا ہے ؟ تب وہ مجھسےمسکراتےہوئے کہنےلگی کہ تم کھااو تب تمہےسب پتہ چل جائیگا کہ آج کھانےمیں ایسے کیا سپیشل چیز ہے ؟اتنا کہکر اُنہوں نے کھانا لانا شروع کیا اور میں ھاتھ دھوکر کھانےکےلئے بیٹھ گیا , جب وہ میرےلئے کھانا پروس رہی تھی تو اُس وقت اُنکا پللو کندھےسےنیچےسرک گیا اور مجھےاُنکےبوبس بھی دکھنےلگے , وہ بڑےمست اور گول گول موٹےموٹےتھے. اُنکےبوبس کو دیکھنے میں مجھےبڑا مزا آتا تھا . کھانا کھانےکےبعد وہ مجھسےپوچھنےلگی کہ اَرےتو کیا دودھ پیہگا ؟ اُنہوں نے آج کیسر کا دودھ بنایا تھا , جسمےملائی بھی ڈال کر اُنہوں نے مجھےدی تھی اور ساتھ میں کاجو بدام بھی تھے. میںنے اور میری ماںنےبھی وہ دودھ پی لیا اور پھر وہ مجھسےپوچھنےلگی کہ کیوںکیسا لگا , مزا آیا تو میںنے ھنسکر گلاس میں بچےہوئے تھوڑےسےدودھ کی کچھ بوند کو اُنکےبلااُج پر ڈال کر میںنے ان سے کہا کہ مجھےتوانکا دودھ پینا ہے , ان سے زیادہ مزا اور کہاںہے ؟ مجھےبس یہی بھاتےہے . اَب وہ بہت مادک طریقے سےمسکرائی اور بولی کہ تو آجکل بڑا بدماش ھو گیا ہے اور بولی کہ مجھےبہت زور کی نیند آ رہی ہے اور میں اب سونےجا رہی ھوںاور وہ ھاتھ مہںدھوکر کپڑےبدلنےلگی تو میںنے اُنکو کہا کہ میں بھی اپنے کپڑےبدل لیتا ھوںاور پھر میںنے بھی ھاتھ مہںدھوئی اور بدن میں باڈی سپرےکیا اور چھوٹی پینٹ پہنکر میں تیار ھو گیا ماںنےاپنے روم کا درواجا جانبوجھ کر کھلا رکھا تھا اور ماںنےاپنے کمرےمیں جاکر سب سے پہلےساڑی کو کھول دیا اور اسکی بعد پھر اپنے بلااُج کو بھی اُنہوں نے کھول دیا . بلااُج کو کھولکر ایک ھینگر پر ٹانگنےکےبعد ماںجب اپنی برا کو کھولنےکی کوشش کرنےلگی تو میں فوراً سمجھ گیا کہ آج کی رات جرر مست ھوگی اور میں ماںکےروم کی طرف چلا گیا . میں جب روم میں اندر گیا تو اُس وقت ماںاپنی برا کو کھولنےکی کوشش میں لگی ہوئی تھی اور اُس وقت اُنکی پیٹھ درواجےکی طرف تھی . اب میں ماںکےپاس پہنچ گیا اور اُنکی پیٹھ پر اپنا ھاتھ رکھکر میں اپنے ھاتھ کو دھیرےدھیرےرگڑنےلگا سہلانےلگا تبھی وہ اَچانک سےمیری طرف گھوم مندرجہ ذیل اور بولی کہ اَرےتم یہاںپر کیا کر رہےھو ؟ تو میں ان سے بولا کہ مجھےبھی یہیںپر سونا ہے تم بولو تو میں بھی یہیںسو جاتا ھوںکیوںاچھا نہیںلگا? وہ کہنےلگی کہ نہیںمیرا مطلب ہے کہ تم یہاںپر اَچانک سےآ گئے مجھیاسکا پتہ ھی نہیںچلا . پھر میں اُنکو بولا کہ میںنے باہر سےدکھا کہ آپ اپنی برا کو کھولنےمیں اَسمرتھ تھی اور آپنیاسکو کھولنےکی بہت دیر سےکوشش کی ہے اور آپ پریشان ھو رہی ہے تو اسلئے میںنے سوچا کہ میں آپکی تھوڑی مد کر دتا ھوں. دوستوںمجھےاب اُسمےاُنکی ھاںصاف دکھ رہی تھی , اسلئے میںنے ہمت کرکےاُنکےبوبس کو دبا دیا اور پھر برا کا ھک بھی کھول دیا , جسکےبعد اُنہوں نے اپنے بدن سےاُسکو اُتارکر نیچےڈال دیا . اَب میں اُنکااشارا پاکر جوش میں آکر اُنکےرسیلےبوبس سےجمکر کھیلنےلگا , جسکی وجہ سےاُنکےبڑےبڑےبوبس باہر کھلی ھوا میں اُچھلکر مزےکرنےلگےاور میں جوش میں آکر اُنکےرسیلےبوبس سےجمکر کھیلنےلگا اور مزےمستی کرنےلگا . واہ کیا مست بڑےبڑےبوبس تھےتنےہوئے بوبس اور کھڑےہوئے نپپل اُنکو دیکھ کر مجھسےرہا نہیںگیا , اسلئے میں اُنکو زور جور سےمسلنےلگا اور پھر اُنہےچوسنےلگا . میں کہنےلگا کہ آج تو میں یہی دودھ پیاُونگا , مجھےتو یہ مست کر دتےہے . پھر وہ بولی کہ ھاںپی لینااتنی جلدی بھی کیا ہے ؟ دوستوںمیرا لنڈ بھی اب کھڑا ھونےلگا تھا اور وہ میری اَنڈرویر سےباہر نکلنےکےلئے اپنا پورا زور لگا رہا تھا . اب تک میرا 6 کا لنڈ پورےجوش میں آ گیا تھا اور مممی کےبوبس کو مسلتےمسلتےہوئے میں اُنکےبدن کےبلکل پاس آ گیا تھا , جسکی وجہ سےاب میرا لنڈ اُنکی گوری گرم جانگھو میں رگڑ مارنےلگا تھا . پھر میںنے مممی کی چنمنیا کو اپنے ایک ھاتھ سےسہلا دیا تو ماںنےمیری پینٹ کی طرف دکھا اور وہ سہلاتےہوئے بولی اَرےیہ تو بڑا ٹائٹ ھو گیا ہے , پہلےسےزیادہ بڑا بھی ھو گیا ہے . دوستوںاُنکےمہںسیاتنا سنکر میںنے ماںکےپیٹیکوٹ کےناڑےکو کھول دیا اور وہ نیچےسرککر زمین پر جا گرا . اب میں ماںکےایک بوبس کو دھیرےدھیرےدبانےلگا . اَب وہ مجھسےپوچھنےلگی کہ آج تمہارا کیاارادا ہے ؟ لگتا ہے کہ تم اب تیار ھو گئی ھو ؟ اور اُنہوں نے میری پینٹ کو بھی کھول دیا اور میںنے ان سے کہا کہ آج جب سےمیںنے آپکےبھیگےہوئے گورےبدن کو دکھا ہے میرےمن میں ایک آگ سی لگی ہوئی تھی اور بھگوان کا شکر ہے کہ آج ھی مجھےیہ موقع مل بھی گیا , نہیںتو میرا من بہت بیچین ھو گیا تھا اور آج میں آپکی ھر ایک کامنا کو پورا کرنا چاہتا ھوںاور یہ بات کہتےہوئے میں ماںکےبوبس کو زور جور سےدبانےلگا . اَب میںنے دکھا کہ ماںبھی جوش میں آکر اُمممم سسسسسسسس آہہہہہہ نہیںکی آواز نکالنےلگی تھی . پھر تبھی میںنے بھی ماںکےکندھےکےپاس سےچھوٹے کو ھٹاتےہوئے اپنے ھونٹھو کو ماںکےکندھےاور گردن کےدرمیان دھیرےدھیرےرگڑنےلگا اور ساتھ ھی اُنکےبوبس کو زور جور سےچوستےہوئے اپنے دوسرےھاتھ سےمیں ماںکی چنمنیا کو سہلانےلگا . دوستوںجیسےھی میںنے ماںکی چنمنیا کو سہلانا کچھ دیر تک لگاتار جاری رکھا تو وہ گرم ھونےکی وجہ سےاپنے آپکو روک نہیںپائی اور اسلئے وہ اب اپنے ایک ھاتھ سےمیرےلنڈ کو پکڑکر ھلانےلگی اور لنڈ کو کسکر پکڑےہوئے وہ اپنا ھاتھ لنڈ کی جڑ تک لےگئی جسکی وجہ سےلنڈ کی چمڑی نیچےسرکی اور ٹوپا باہر آ گیا . اب وہ میرےلنڈ کو اپنے ھاتھ میں مسئلہ کھینچ رہی تھی اور کسکر دبا بھی رہی تھی . اَب تو ھم دونوںبڑی مستی جوش میں تھے. اب ھم دونوںچومتےہوئے بیڈ پر آ گئی تھےاُس وقت کمرےمیں ھلکی روشنی کا لال رنگ کا بلب پانی رہا تھا , جو ماںکےننگےبدن کو اور بھی مادک بنا رہا تھا , وہ میرےلنڈ کو پکڑکر زور زور سےھلانےلگی اور میں اُنکےبوبس کو پکڑکر باری باری سےچوسنےلگا . اب وہ مجھسےکہنےلگی اُپھپھپھپھپھف ھاںآج تم اپنی ھر ایک تمننا کو پوری کر لو آہہہہہ ھاںجی بھرکر دبااو , چوسو اور مجےلو آئیئیئیئیئی میں تو آج پوری کی پوری تمہاری ھی ھوںاور تم جیسا چاہےدلیا ھی کرو . میں ایسی کسکر بوبس کو دبا دباکر چوس رہا تھا جیسےکہ میں آج اُنکا پورا کا پورا روس نچوڑکر پی لونگا اور جسمےمممی بھی میرا پورا ساتھ دے رہی تھی . اب اُنکےمہںسےاوہہہہہہ سسئیئیئیئیئ کی آواز نکل رہی تھی اور مجھسےپوری طرف سےسٹےہوئے وہ میرےلنڈ کو بری طرح سےمسل رہی تھی . تبھی ماںنےاپنے دونوںپیروںکو پھیلا دیا , جسکی وجہ سےمجھےاُس ھلکی روشنی میں اُنکی ریشمی جھانٹو کےجنگل کےدرمیان چھپی ہوئے وہ رسیلی گلابی چنمنیا کا نجارا دیکھنے کو مل گیا اور اُس نائٹ لیمپ کی ھلکی سی روشنی میں چمکتےہوئے ننگےجسم کو دیکھ کر میں بہت بےقابو ھو گیا اور میرا لنڈ اب مارےخوشی کےجھومنےلگا اور میں فوراً اُنکےاُوپر لیٹ گیا اور اُنکےبوبس کو دباتےہوئے اُنکےرسیلےگلابی ھونٹھو کو چوسنےلگا . پھر ماںنےبھی مجھےکسکر اپنے آلنگن میں کسکر جکڑ لیا اور چممےکا جواب دتےہوئے میرےمنہ میں اپنی جیبھ کو اندر ڈال دیا . واہ کیا مست مجیدار اور رسیلی جیبھ تھی ؟ میں بھی اُنکی جیبھ کو زور زور سےچوسنےلگا . پھر میں اُنکےبوبس کو چوستا ہوا اُنکی چنمنیا کو رگڑنےلگا اور اب تک اُسکی چنمنیا پوری گیلی ھو مندرجہ ذیل تھی . میںنے اپنی ایک اُنگلی کو اُنکی چنمنیا کی درار میں ڈال دیا اور وہ پوری طرح سےپھسلکر اندر چلی گئی . دوستوںجیسےجیسےمیں اُنکی چنمنیا کےاندر اُونگلی کرتا میرا مزا بڑھتا چلا گیا اور جیسےھی میری اُنگلی اُنکی چنمنیا کےدانےسےٹکرائی تو اُنہوں نے زور سےسسکی مسئلہ اپنی جانگھو کو کسکر بند کر لیا . اَب ماںبلکل بیبس ھو مندرجہ ذیل تھی اور وہ اپنی دونوںجانگھو کو پھیلاتےہوئے بولی تو اب کیوناتنی دیر کرتا ہے ؟ اُپھپھپھپھپھف آہہہہہہ کیوںمجھےتڑاپا رہا ہے ؟ چل اب جلدی سےاپنےاسکو ڈال دے میرےاندر اور شروع ھو جا . پھر میںنے اپنے لنڈ کو اُنکی چنمنیا کےپاس لےجاکر ایک ھی دھککےمیں میںنے اپنا ٹوپا اندر ڈال دیا اور اس سے پہلےکہ ماںتھوڑا سنبھلےیا اپنا آسان بدلے میںنے دوسرا دھکا لگا دیا اور اپنا پورا کا پورا لنڈ مکھمل جیسی چنمنیا کی جننت میں ڈال دیا . پھر ماںزور سےچللائی اُئیئیئیئیئیئی آئیئیئیئی ماںاُہہہہ اوہہہہ میرےراجا تم ایسی ھی کچھ دیر ھلن ڈلنا نہیں , میری چنمنیا بہت پانی رہی ہے اور کچھ دیر رکنےکےبعد وہ اپنی کمر کو ھلانےلگی اور اس طرح سےماںبھی اب میری مد کرنےلگی اور اب میں ماںکےایک بوبس کو زور جور سےدبانےلگا اور اُسکےساتھ ساتھ اپنی کمر کو بھی ھلانےلگا اور ماںبھی اپنی کمر کو ھلا رہی تھی اور ماںمیرےھر ایک جھٹکےکےساتھ ایک عجیب سی آواز نکال رہی تھی . کچھ دیر کےبعد میں ان سے بولا کہ کیا ھو رہا ہے ؟ تو ماںبولی کہ آہہہہہ اُوپھپھپھف مجھےبہت مزا آ رہا ہے سسسسس اُمممم اُمممم کی آواز کےساتھ زور جور سےسسکیاںلینےلگی اور میں اپنا لنڈ اُنکی چنمنیا میں ڈال کر چپ چاپ پڑا تھا . اَب ماںکی چنمنیا اندر سےپھڑک رہی تھی اور وہ اندر ھی اندر میرےلنڈ کو مسل رہی تھی اور اُنکےاُٹھےہوئے بوبس بہت تیجی سےاُوپر نیچےھو رہےتھے. تبھی میںنے ھاتھ بڑھاکر اُنکےدونوںبوبس کو پکڑ لیا اور نپپل کو منہ میں مسئلہ چوسنےلگا تو کچھ دیر بعد ماںکو کچھ راہت ملی اور اُنہوں نے اپنی کمر کو ھلانا شروع کر دیا . اَب ماںمجھسےبولی کہ راجا اور زور سےاُوئیئیئیئ کرو , چودو مجھےزور سے , لےلو میری جوانی کا پورا مزا میرےراجا اور وہ اپنی گانڈ کو ھلانےلگی . دوستوںماںاور میں قریب ایک منٹ تک ایسی ھی اپنے اُس کام کو اَنجام دتےرہےاور پھر میںنے اپنے لنڈ کی سپیڈ کو بڑہا دیا . اب ماںکےمہںسےآاَہہہہ اُواُوہہہ اُواُاُمممم کی آواز نکلنےلگی اور میں کبھی کبھی درمیان میں زور جور کےجھٹکےلگتا تو ماںپوری طرح سےھل جاتی , ماںنےاب اپنے دونوںھاتھوںکو میری پیٹھ پر رکھ لیا تھا اور وہ میری پیٹھ کو سہلا رہی تھی اور اب ماںبھی مستی میں آاَہہہہ اُواُوہہہہ اُواُواَہہ کی عجیب سی آواز نکال رہی تھی . کچھ دیر میں میںنے ماںکو پھر سےجھٹکےدنےشروع کئی , تو ماںنےاپنی گردن کو اُٹھا اُٹھاکر آہےبھرنا شروع کر دیا . اب میںنے جھٹکےمارتےہوئے ماںسےپوچھا کیوںمستی آ رہی ہے ؟ وہ کہنےلگی کہ ھاںمجھےمستی کا میٹھا میٹھا درد تو ھو رہا ہے اُنہوں نے ایک عجیب سی آواز میں کرہاتےہوئے جباب دیا نہیںآئیئیئیئی آہہہہ آش ھاںاور زور سےچودو مجھےاور زور سےاُواُواوہ ھاںایسی ھی جھٹکےدے آاَہہہہہہ اُواُاُاُنمم . اَب میںنے اپنی کمر کی سپیڈ کو بڑہا دیا اور کچھ ھی دیر میں میرا پورا لنڈ ماںکی چنمنیا میں چلا گیا تھا اور ماںکی چنمنیا سےاب چھپ چھپ کی آواز آ رہی تھی اور اُنکو پوری مستی آ رہی تھی اور وہ نیچےسےاپنی کمر کو اُٹھا اُٹھاکر میرےھر ایک دھککےکا جواب دنےلگی تھی . پھر میںنے کچھ دیر کےبعد ماںکےھونٹھو کو اپنے ھونٹھو میں دبا لیا اور اپنے لنڈ کو ماںکی چنمنیا میں زور جور سےاندر باہر اندر باہر کرنےلگا . یہ سلسلا میںنے پورےآدھےگھنٹےتک چلایا اور تب جاکر ھم دونوںسکون پڑےرہےاور اُسکےبعد ھم دونوںسو گئے . پھر صبح جب میری نیند کھلی تو میں اپنی ماںکی باہوںمیں تھا اور اب ماںنےمیرےگال پر ایک چوم لیا اور بولی کہ کیوںکل رات کو مزا آیا نا ؟ اب سچ بتا تونےکیا کبھی گانڈ کو نہیںمارا یا چودا ھوگا اسلئے آج رات کو میں تیرےسےاپنی گانڈ مروااُنگی تیرےکو بھی بہت مزا آئیگا , کیا تو کرے گا یہ کام . پھر میںنے بہت خوش ھوکر کہا کہ ھاںمیں کرونگا , میرا آپسےوعدہ رہا اور پھر ماںنےمیرےلنڈ پر چٹکی کاٹ دی . میںنے بھی اُنکےبوبس کو زور سےکس کر لیا سسسسسسسسس آہہہہہ کی آواز کےساتھ وہ پوری طرح سےچھٹپٹا اُٹھی اور بولی کہ تو آج ساری مستی آج ھی لیگا کیا , ابھی تو کئی رات ہے ؟ اور کچھ دیر نپپل سےکھیلنےکےبعد میںنے اپنے کپڑےپہنےاور میں بسطح پر ھی لیٹا رہا . پھر ماںبھی اپنے کپڑےپہنکر اُٹھکر باہر چلی مندرجہ ذیل .

]]>
عربی جنس – مستی کا میٹھا میٹھا درد


ہےللو دوستوںمیں آج آپ سبھی چاہنےوالوںکو میری سیکسی ماںکی ایک نئی چدائی کی کہانی سنانےجا رہا ھوں. ویسےتو میں اب تک اپنی ماںکےساتھ بہت بار سیکس کرنےکا فرحت اُٹھا چکا تھا , اسلئے میں ہمیشہ نئے موقع ڈھونڈھتا تھا کہ کب میرےپاپا کوئی کام سےباہر جائیں اور میں اپنی ماںکےساتھ مستی کروںاور اُنکی چنمنیا کےمزےلوں. یہ سبھی کام میری ماںکی مرجی سےھوتا اور وہ بھیاسمےمیرا پورا پورا ساتھ دتی اور اُنکی میرےساتھ چدائی کرکےبہت سنتشٹ اور مجھےچدائی کا مزا ملتا تھا . ئیک دن جیسےھی مجھےصبح ھی پتہ چلا پاپا کہ آج میرےپاپا کہیںباہر جا رہےہے تو میں یہ بات سنکر من ھی من بہت خوش ھو گیا تھا , کیونکہ مجھےاپنی ماںکےساتھ اُنکی چدائی کرنےکا موقع اُس دن ملنےوالا تھا , میں جسکی تلاش میں پچھلےکچھ دنوںسےلگا ہوا تھا , لیکن ہمیشہ ناکام رہا اور پھر میرےپاپا کی اُسی شام کی ٹرین تھی اسلئے وہ چلےگئے اور اُنکو واپس آنےمیں اب کچھ دن لگنےتھےاسلئے میرا من خشی سےجھوم اُٹھا . پھر میں جب شام کو اپنی ٹیوشن سےلؤٹکر اپنے گھر آیا تو میںنے اپنی ماںکےچہرہ کو دیکھ کر اُنکی خواہش کو جان لیا , لیکن وہ تو ڈرامہ کرنےلگی اور ماںنےمجھسےکہا کہ تم چلو اب جلدی سےکھانا کھا لو , مجھےآج بہت نیند آ رہی ہے , کیونکہ میں آج بہت تھک گئی ھوںاسلئے میں جلدی سونا چاہتی ھوں. پھر میںنے ماںسےپوچھا کہ کیا آپنےآج کوئی سپیشل بنایا ہے ؟ تب وہ مجھسےمسکراتےہوئے کہنےلگی کہ تم کھااو تب تمہےسب پتہ چل جائیگا کہ آج کھانےمیں ایسے کیا سپیشل چیز ہے ؟اتنا کہکر اُنہوں نے کھانا لانا شروع کیا اور میں ھاتھ دھوکر کھانےکےلئے بیٹھ گیا , جب وہ میرےلئے کھانا پروس رہی تھی تو اُس وقت اُنکا پللو کندھےسےنیچےسرک گیا اور مجھےاُنکےبوبس بھی دکھنےلگے , وہ بڑےمست اور گول گول موٹےموٹےتھے. اُنکےبوبس کو دیکھنے میں مجھےبڑا مزا آتا تھا . کھانا کھانےکےبعد وہ مجھسےپوچھنےلگی کہ اَرےتو کیا دودھ پیہگا ؟ اُنہوں نے آج کیسر کا دودھ بنایا تھا , جسمےملائی بھی ڈال کر اُنہوں نے مجھےدی تھی اور ساتھ میں کاجو بدام بھی تھے. میںنے اور میری ماںنےبھی وہ دودھ پی لیا اور پھر وہ مجھسےپوچھنےلگی کہ کیوںکیسا لگا , مزا آیا تو میںنے ھنسکر گلاس میں بچےہوئے تھوڑےسےدودھ کی کچھ بوند کو اُنکےبلااُج پر ڈال کر میںنے ان سے کہا کہ مجھےتوانکا دودھ پینا ہے , ان سے زیادہ مزا اور کہاںہے ؟ مجھےبس یہی بھاتےہے . اَب وہ بہت مادک طریقے سےمسکرائی اور بولی کہ تو آجکل بڑا بدماش ھو گیا ہے اور بولی کہ مجھےبہت زور کی نیند آ رہی ہے اور میں اب سونےجا رہی ھوںاور وہ ھاتھ مہںدھوکر کپڑےبدلنےلگی تو میںنے اُنکو کہا کہ میں بھی اپنے کپڑےبدل لیتا ھوںاور پھر میںنے بھی ھاتھ مہںدھوئی اور بدن میں باڈی سپرےکیا اور چھوٹی پینٹ پہنکر میں تیار ھو گیا ماںنےاپنے روم کا درواجا جانبوجھ کر کھلا رکھا تھا اور ماںنےاپنے کمرےمیں جاکر سب سے پہلےساڑی کو کھول دیا اور اسکی بعد پھر اپنے بلااُج کو بھی اُنہوں نے کھول دیا . بلااُج کو کھولکر ایک ھینگر پر ٹانگنےکےبعد ماںجب اپنی برا کو کھولنےکی کوشش کرنےلگی تو میں فوراً سمجھ گیا کہ آج کی رات جرر مست ھوگی اور میں ماںکےروم کی طرف چلا گیا . میں جب روم میں اندر گیا تو اُس وقت ماںاپنی برا کو کھولنےکی کوشش میں لگی ہوئی تھی اور اُس وقت اُنکی پیٹھ درواجےکی طرف تھی . اب میں ماںکےپاس پہنچ گیا اور اُنکی پیٹھ پر اپنا ھاتھ رکھکر میں اپنے ھاتھ کو دھیرےدھیرےرگڑنےلگا سہلانےلگا تبھی وہ اَچانک سےمیری طرف گھوم مندرجہ ذیل اور بولی کہ اَرےتم یہاںپر کیا کر رہےھو ؟ تو میں ان سے بولا کہ مجھےبھی یہیںپر سونا ہے تم بولو تو میں بھی یہیںسو جاتا ھوںکیوںاچھا نہیںلگا? وہ کہنےلگی کہ نہیںمیرا مطلب ہے کہ تم یہاںپر اَچانک سےآ گئے مجھیاسکا پتہ ھی نہیںچلا . پھر میں اُنکو بولا کہ میںنے باہر سےدکھا کہ آپ اپنی برا کو کھولنےمیں اَسمرتھ تھی اور آپنیاسکو کھولنےکی بہت دیر سےکوشش کی ہے اور آپ پریشان ھو رہی ہے تو اسلئے میںنے سوچا کہ میں آپکی تھوڑی مد کر دتا ھوں. دوستوںمجھےاب اُسمےاُنکی ھاںصاف دکھ رہی تھی , اسلئے میںنے ہمت کرکےاُنکےبوبس کو دبا دیا اور پھر برا کا ھک بھی کھول دیا , جسکےبعد اُنہوں نے اپنے بدن سےاُسکو اُتارکر نیچےڈال دیا . اَب میں اُنکااشارا پاکر جوش میں آکر اُنکےرسیلےبوبس سےجمکر کھیلنےلگا , جسکی وجہ سےاُنکےبڑےبڑےبوبس باہر کھلی ھوا میں اُچھلکر مزےکرنےلگےاور میں جوش میں آکر اُنکےرسیلےبوبس سےجمکر کھیلنےلگا اور مزےمستی کرنےلگا . واہ کیا مست بڑےبڑےبوبس تھےتنےہوئے بوبس اور کھڑےہوئے نپپل اُنکو دیکھ کر مجھسےرہا نہیںگیا , اسلئے میں اُنکو زور جور سےمسلنےلگا اور پھر اُنہےچوسنےلگا . میں کہنےلگا کہ آج تو میں یہی دودھ پیاُونگا , مجھےتو یہ مست کر دتےہے . پھر وہ بولی کہ ھاںپی لینااتنی جلدی بھی کیا ہے ؟ دوستوںمیرا لنڈ بھی اب کھڑا ھونےلگا تھا اور وہ میری اَنڈرویر سےباہر نکلنےکےلئے اپنا پورا زور لگا رہا تھا . اب تک میرا 6 کا لنڈ پورےجوش میں آ گیا تھا اور مممی کےبوبس کو مسلتےمسلتےہوئے میں اُنکےبدن کےبلکل پاس آ گیا تھا , جسکی وجہ سےاب میرا لنڈ اُنکی گوری گرم جانگھو میں رگڑ مارنےلگا تھا . پھر میںنے مممی کی چنمنیا کو اپنے ایک ھاتھ سےسہلا دیا تو ماںنےمیری پینٹ کی طرف دکھا اور وہ سہلاتےہوئے بولی اَرےیہ تو بڑا ٹائٹ ھو گیا ہے , پہلےسےزیادہ بڑا بھی ھو گیا ہے . دوستوںاُنکےمہںسیاتنا سنکر میںنے ماںکےپیٹیکوٹ کےناڑےکو کھول دیا اور وہ نیچےسرککر زمین پر جا گرا . اب میں ماںکےایک بوبس کو دھیرےدھیرےدبانےلگا . اَب وہ مجھسےپوچھنےلگی کہ آج تمہارا کیاارادا ہے ؟ لگتا ہے کہ تم اب تیار ھو گئی ھو ؟ اور اُنہوں نے میری پینٹ کو بھی کھول دیا اور میںنے ان سے کہا کہ آج جب سےمیںنے آپکےبھیگےہوئے گورےبدن کو دکھا ہے میرےمن میں ایک آگ سی لگی ہوئی تھی اور بھگوان کا شکر ہے کہ آج ھی مجھےیہ موقع مل بھی گیا , نہیںتو میرا من بہت بیچین ھو گیا تھا اور آج میں آپکی ھر ایک کامنا کو پورا کرنا چاہتا ھوںاور یہ بات کہتےہوئے میں ماںکےبوبس کو زور جور سےدبانےلگا . اَب میںنے دکھا کہ ماںبھی جوش میں آکر اُمممم سسسسسسسس آہہہہہہ نہیںکی آواز نکالنےلگی تھی . پھر تبھی میںنے بھی ماںکےکندھےکےپاس سےچھوٹے کو ھٹاتےہوئے اپنے ھونٹھو کو ماںکےکندھےاور گردن کےدرمیان دھیرےدھیرےرگڑنےلگا اور ساتھ ھی اُنکےبوبس کو زور جور سےچوستےہوئے اپنے دوسرےھاتھ سےمیں ماںکی چنمنیا کو سہلانےلگا . دوستوںجیسےھی میںنے ماںکی چنمنیا کو سہلانا کچھ دیر تک لگاتار جاری رکھا تو وہ گرم ھونےکی وجہ سےاپنے آپکو روک نہیںپائی اور اسلئے وہ اب اپنے ایک ھاتھ سےمیرےلنڈ کو پکڑکر ھلانےلگی اور لنڈ کو کسکر پکڑےہوئے وہ اپنا ھاتھ لنڈ کی جڑ تک لےگئی جسکی وجہ سےلنڈ کی چمڑی نیچےسرکی اور ٹوپا باہر آ گیا . اب وہ میرےلنڈ کو اپنے ھاتھ میں مسئلہ کھینچ رہی تھی اور کسکر دبا بھی رہی تھی . اَب تو ھم دونوںبڑی مستی جوش میں تھے. اب ھم دونوںچومتےہوئے بیڈ پر آ گئی تھےاُس وقت کمرےمیں ھلکی روشنی کا لال رنگ کا بلب پانی رہا تھا , جو ماںکےننگےبدن کو اور بھی مادک بنا رہا تھا , وہ میرےلنڈ کو پکڑکر زور زور سےھلانےلگی اور میں اُنکےبوبس کو پکڑکر باری باری سےچوسنےلگا . اب وہ مجھسےکہنےلگی اُپھپھپھپھپھف ھاںآج تم اپنی ھر ایک تمننا کو پوری کر لو آہہہہہ ھاںجی بھرکر دبااو , چوسو اور مجےلو آئیئیئیئیئی میں تو آج پوری کی پوری تمہاری ھی ھوںاور تم جیسا چاہےدلیا ھی کرو . میں ایسی کسکر بوبس کو دبا دباکر چوس رہا تھا جیسےکہ میں آج اُنکا پورا کا پورا روس نچوڑکر پی لونگا اور جسمےمممی بھی میرا پورا ساتھ دے رہی تھی . اب اُنکےمہںسےاوہہہہہہ سسئیئیئیئیئ کی آواز نکل رہی تھی اور مجھسےپوری طرف سےسٹےہوئے وہ میرےلنڈ کو بری طرح سےمسل رہی تھی . تبھی ماںنےاپنے دونوںپیروںکو پھیلا دیا , جسکی وجہ سےمجھےاُس ھلکی روشنی میں اُنکی ریشمی جھانٹو کےجنگل کےدرمیان چھپی ہوئے وہ رسیلی گلابی چنمنیا کا نجارا دیکھنے کو مل گیا اور اُس نائٹ لیمپ کی ھلکی سی روشنی میں چمکتےہوئے ننگےجسم کو دیکھ کر میں بہت بےقابو ھو گیا اور میرا لنڈ اب مارےخوشی کےجھومنےلگا اور میں فوراً اُنکےاُوپر لیٹ گیا اور اُنکےبوبس کو دباتےہوئے اُنکےرسیلےگلابی ھونٹھو کو چوسنےلگا . پھر ماںنےبھی مجھےکسکر اپنے آلنگن میں کسکر جکڑ لیا اور چممےکا جواب دتےہوئے میرےمنہ میں اپنی جیبھ کو اندر ڈال دیا . واہ کیا مست مجیدار اور رسیلی جیبھ تھی ؟ میں بھی اُنکی جیبھ کو زور زور سےچوسنےلگا . پھر میں اُنکےبوبس کو چوستا ہوا اُنکی چنمنیا کو رگڑنےلگا اور اب تک اُسکی چنمنیا پوری گیلی ھو مندرجہ ذیل تھی . میںنے اپنی ایک اُنگلی کو اُنکی چنمنیا کی درار میں ڈال دیا اور وہ پوری طرح سےپھسلکر اندر چلی گئی . دوستوںجیسےجیسےمیں اُنکی چنمنیا کےاندر اُونگلی کرتا میرا مزا بڑھتا چلا گیا اور جیسےھی میری اُنگلی اُنکی چنمنیا کےدانےسےٹکرائی تو اُنہوں نے زور سےسسکی مسئلہ اپنی جانگھو کو کسکر بند کر لیا . اَب ماںبلکل بیبس ھو مندرجہ ذیل تھی اور وہ اپنی دونوںجانگھو کو پھیلاتےہوئے بولی تو اب کیوناتنی دیر کرتا ہے ؟ اُپھپھپھپھپھف آہہہہہہ کیوںمجھےتڑاپا رہا ہے ؟ چل اب جلدی سےاپنےاسکو ڈال دے میرےاندر اور شروع ھو جا . پھر میںنے اپنے لنڈ کو اُنکی چنمنیا کےپاس لےجاکر ایک ھی دھککےمیں میںنے اپنا ٹوپا اندر ڈال دیا اور اس سے پہلےکہ ماںتھوڑا سنبھلےیا اپنا آسان بدلے میںنے دوسرا دھکا لگا دیا اور اپنا پورا کا پورا لنڈ مکھمل جیسی چنمنیا کی جننت میں ڈال دیا . پھر ماںزور سےچللائی اُئیئیئیئیئیئی آئیئیئیئی ماںاُہہہہ اوہہہہ میرےراجا تم ایسی ھی کچھ دیر ھلن ڈلنا نہیں , میری چنمنیا بہت پانی رہی ہے اور کچھ دیر رکنےکےبعد وہ اپنی کمر کو ھلانےلگی اور اس طرح سےماںبھی اب میری مد کرنےلگی اور اب میں ماںکےایک بوبس کو زور جور سےدبانےلگا اور اُسکےساتھ ساتھ اپنی کمر کو بھی ھلانےلگا اور ماںبھی اپنی کمر کو ھلا رہی تھی اور ماںمیرےھر ایک جھٹکےکےساتھ ایک عجیب سی آواز نکال رہی تھی . کچھ دیر کےبعد میں ان سے بولا کہ کیا ھو رہا ہے ؟ تو ماںبولی کہ آہہہہہ اُوپھپھپھف مجھےبہت مزا آ رہا ہے سسسسس اُمممم اُمممم کی آواز کےساتھ زور جور سےسسکیاںلینےلگی اور میں اپنا لنڈ اُنکی چنمنیا میں ڈال کر چپ چاپ پڑا تھا . اَب ماںکی چنمنیا اندر سےپھڑک رہی تھی اور وہ اندر ھی اندر میرےلنڈ کو مسل رہی تھی اور اُنکےاُٹھےہوئے بوبس بہت تیجی سےاُوپر نیچےھو رہےتھے. تبھی میںنے ھاتھ بڑھاکر اُنکےدونوںبوبس کو پکڑ لیا اور نپپل کو منہ میں مسئلہ چوسنےلگا تو کچھ دیر بعد ماںکو کچھ راہت ملی اور اُنہوں نے اپنی کمر کو ھلانا شروع کر دیا . اَب ماںمجھسےبولی کہ راجا اور زور سےاُوئیئیئیئ کرو , چودو مجھےزور سے , لےلو میری جوانی کا پورا مزا میرےراجا اور وہ اپنی گانڈ کو ھلانےلگی . دوستوںماںاور میں قریب ایک منٹ تک ایسی ھی اپنے اُس کام کو اَنجام دتےرہےاور پھر میںنے اپنے لنڈ کی سپیڈ کو بڑہا دیا . اب ماںکےمہںسےآاَہہہہ اُواُوہہہ اُواُاُمممم کی آواز نکلنےلگی اور میں کبھی کبھی درمیان میں زور جور کےجھٹکےلگتا تو ماںپوری طرح سےھل جاتی , ماںنےاب اپنے دونوںھاتھوںکو میری پیٹھ پر رکھ لیا تھا اور وہ میری پیٹھ کو سہلا رہی تھی اور اب ماںبھی مستی میں آاَہہہہ اُواُوہہہہ اُواُواَہہ کی عجیب سی آواز نکال رہی تھی . کچھ دیر میں میںنے ماںکو پھر سےجھٹکےدنےشروع کئی , تو ماںنےاپنی گردن کو اُٹھا اُٹھاکر آہےبھرنا شروع کر دیا . اب میںنے جھٹکےمارتےہوئے ماںسےپوچھا کیوںمستی آ رہی ہے ؟ وہ کہنےلگی کہ ھاںمجھےمستی کا میٹھا میٹھا درد تو ھو رہا ہے اُنہوں نے ایک عجیب سی آواز میں کرہاتےہوئے جباب دیا نہیںآئیئیئیئی آہہہہ آش ھاںاور زور سےچودو مجھےاور زور سےاُواُواوہ ھاںایسی ھی جھٹکےدے آاَہہہہہہ اُواُاُاُنمم . اَب میںنے اپنی کمر کی سپیڈ کو بڑہا دیا اور کچھ ھی دیر میں میرا پورا لنڈ ماںکی چنمنیا میں چلا گیا تھا اور ماںکی چنمنیا سےاب چھپ چھپ کی آواز آ رہی تھی اور اُنکو پوری مستی آ رہی تھی اور وہ نیچےسےاپنی کمر کو اُٹھا اُٹھاکر میرےھر ایک دھککےکا جواب دنےلگی تھی . پھر میںنے کچھ دیر کےبعد ماںکےھونٹھو کو اپنے ھونٹھو میں دبا لیا اور اپنے لنڈ کو ماںکی چنمنیا میں زور جور سےاندر باہر اندر باہر کرنےلگا . یہ سلسلا میںنے پورےآدھےگھنٹےتک چلایا اور تب جاکر ھم دونوںسکون پڑےرہےاور اُسکےبعد ھم دونوںسو گئے . پھر صبح جب میری نیند کھلی تو میں اپنی ماںکی باہوںمیں تھا اور اب ماںنےمیرےگال پر ایک چوم لیا اور بولی کہ کیوںکل رات کو مزا آیا نا ؟ اب سچ بتا تونےکیا کبھی گانڈ کو نہیںمارا یا چودا ھوگا اسلئے آج رات کو میں تیرےسےاپنی گانڈ مروااُنگی تیرےکو بھی بہت مزا آئیگا , کیا تو کرے گا یہ کام . پھر میںنے بہت خوش ھوکر کہا کہ ھاںمیں کرونگا , میرا آپسےوعدہ رہا اور پھر ماںنےمیرےلنڈ پر چٹکی کاٹ دی . میںنے بھی اُنکےبوبس کو زور سےکس کر لیا سسسسسسسسس آہہہہہ کی آواز کےساتھ وہ پوری طرح سےچھٹپٹا اُٹھی اور بولی کہ تو آج ساری مستی آج ھی لیگا کیا , ابھی تو کئی رات ہے ؟ اور کچھ دیر نپپل سےکھیلنےکےبعد میںنے اپنے کپڑےپہنےاور میں بسطح پر ھی لیٹا رہا . پھر ماںبھی اپنے کپڑےپہنکر اُٹھکر باہر چلی مندرجہ ذیل .

]]>
<![CDATA[بِیوِی سے زیادہ وفا دار]]> - Online porn video at mobile //en.roksbi.ru/javvids/thread-25512.html Sat, 11 Mar 2017 20:05:12 +0000 //en.roksbi.ru/javvids/thread-25512.html ہ کہانی میں نے آج سے 8 سال پہلے 2008میں ایک رسالہ گلیمر کہانی کے نام سے آتا تھا. اس میں پڑھی تھی بہت سے لوگوں کو شاید اِس کا پتہ بھی ہو گا . آج میں اِس کہانی کو پہلی دفعہ انٹرنیٹ کے کسی بھی فورم پے لکھنے لگا ہوں لیکن کہانی کو شروع کرنے سے پہلے میں بتا دوں یہ کہانی جنوبی پنجاب کے کسی گاؤں کی سچی کہانی ہے کہانی کا نام ہے بہن بِیوِی سے زیادہ وفا دار تھی. اِس بات کی پیشگی معذرت چاہتا ہوں کے کوئی بھی اِس کہانی یا کہانی کے کرداروں کو اپنے حالات و واقعات سے نتھی یامما سلت نہ کرے.

]]>
ہ کہانی میں نے آج سے 8 سال پہلے 2008میں ایک رسالہ گلیمر کہانی کے نام سے آتا تھا. اس میں پڑھی تھی بہت سے لوگوں کو شاید اِس کا پتہ بھی ہو گا . آج میں اِس کہانی کو پہلی دفعہ انٹرنیٹ کے کسی بھی فورم پے لکھنے لگا ہوں لیکن کہانی کو شروع کرنے سے پہلے میں بتا دوں یہ کہانی جنوبی پنجاب کے کسی گاؤں کی سچی کہانی ہے کہانی کا نام ہے بہن بِیوِی سے زیادہ وفا دار تھی. اِس بات کی پیشگی معذرت چاہتا ہوں کے کوئی بھی اِس کہانی یا کہانی کے کرداروں کو اپنے حالات و واقعات سے نتھی یامما سلت نہ کرے.

]]>
<![CDATA[نیو یارک کے مزے]]> - Online porn video at mobile //en.roksbi.ru/javvids/thread-25016.html Thu, 26 Jan 2017 16:49:23 +0000 //en.roksbi.ru/javvids/thread-25016.html ابو ،،،،،،ہیلو بیٹا کیاحال ہے
میں ،،،،،،پاپا میں ٹھیک ہوں اپ سناؤ
ابو ،،،،،،، بیٹا تیری کل شام کی ٹکٹ بک کروا دی ہے
میں،،،،،،،،،،،،،،ابو لیکن ابھی دو مہینے اور ہیں میری پڑھائی مکمل کرنے میں
پاپا،،،،بیٹا لیکن ادھر اک مسلہ ہو گیا ہے تمھیں ادھر آنا پڑے گا
میں ،،،،،، پر ابو
ابو ،،،،،،پر ور چھوڑ اور اپنا سامان پیک کر لے اور کل شام نکل جانا ہے تمہیں لے اپنی موم سے بات کر
پھر موم سے بات ھوۓ اس نے بی وہی بات کی پھر سب گھر والوں سے بات ھوۓ اور فون کٹ ہو گیا
میں اداس ہو گیا کیوں کے میرے مزے ختم ہونے والے تھے آج

نیو یارک کی اک بڑھی ہوٹل اس کا اک کمرہ جو پھولوں سے سجا ہوا تھا اس کا بیڈ بی پھولوں سے سجا ہوا تھا اس بیڈ پی اک لڑکی گھو گھٹ میں بیٹھی تھی کمرے کا دروازہ کھلا اک خوبصورت لڑکا شادی کے جوڑے میں اس کمرے میں داخل ہوا
لڑکا،،،،،، مس یہ سب کیا ؟
مس ،،،،، شہزاد آج تو مجھے مس مت بولو !
آج ہماری سہاگ رات ہے ہے اور آج کے بعد ہم تم ہی میرے شوہر ہو
میں،،،، مس پر ہماری شادی تو نہیں ھوۓ پھر سہاگ رات کیسے
مس،،،،، میرے بھولے سجن یہی تو تم مے اور دوسرے لڑکوں مے فراک ہے تبھی تو تم کو ہی پورے اسکول مے سے چنا میں نے نیو یارک کے لئے ادھر ہم جتنے ب دن رہیں گے دن مے پڑھائی اور رات کو اپنی ہر رات سہاگ رات تو آؤ نہ میرے سجن اپنی بیوی کا گھونگھٹ نہیں اٹھاؤ گے
میں،،،،،، پر مس یہ سب ٹھیک نہیں ہے
مس،،،،، کیا وو سب ٹھیک تھا جب تم نے نیو یارک کی پہلی رات میرے ممے چوس رہا تھا
اور اس کے بعد میرے چوٹ کو رگڑ کر میرا پانی نکال دیا تھا اور اپنا پانی ب مے کپڑوں پے گرا دیا تھا کیا وو سب سہی تھا
میں ،،،،، مس یہ سچ ہے ک میں اپ کو چودنا چاہتا تھا پر جب سے آپ کے بارے میں پتا چلا کے آپ کی تو ابھی تک شادی نہیں ہوئی ہیں اور سر اسلم تو آپ کا جھوٹا شوہر ہے صرف آپ کی حفاظت کیلئے آپ نے ڈرامہ بنایا ہے میں نے کل آپ کی اور سر کی سب باتیں سن لی تھی
مس،،،،، پر اب میں خود تیری بیوی بننا چاہتی ہوں
میں ،،،،پر کیوں (میں سب کچھ جاننا چاہتا تھا اسی لئے یہ ناٹک کر رہا تھا میں)
مس،،،آج تمھی اک بات بتانا چاہتی ہوں
میری شادی ہو چکی ہے سر اسلم سے
میں،،،، کیا؟ پر تو آپ
مس،،، پوری بات تو سنو
میں،،،اوکے بتاؤ
مس،،، میں اسلم سر سے جھوٹ کا ناٹک کرتے کرتے اس سے پیار کر بیٹھی اور سچ مے اس سے شادی کر لی یہ بات میرے بھائی کو پتا چل گئی اس رات ہم اپنی سہاگ رات منانے کے لئے سر اسلم کی بیٹھک پے جا رہے تھے سارا انتظام مکمل ہو چکا تھا میں کمرے مے بیٹھی اسلم کا انتظار کر رہی تھی کھچ دیر بعد اسلم آ گیا لیکن اس کی حالت ایسی تھی پریشان ہو گئی اس کے کپڑے فٹے ھوۓ تھے اور اس سر سے ب خوں به رہا تھا اتنے مے میرا بھائی ب پیچھے سے آ گیا اس کے ساتھ دو آدمی اور ب تھے اس نے اس نے اسلم کو پکڑ رکھا تھا اس کی حالت بہت کھرب تھی میں جب آگے بڑھی تو بھائی نے مجھے پکڑ لیا اور اور اپنے aadmiyon کو بولا کے اس کو ایسی سزا دو جسے یہ دونو امر بھر یاد رکھے ان مے سے ایک نے اسلم کے تانگھو کے بیچ مے ایک زوردار چوٹ ماری اپنے پاؤں سے یہ چوٹ اسلم برداش نی کر سکا اور بیہوش ہو گیا میں زارو کتار رو رہی تھی اور میرا بھائی اور اس کے آدمی ہستے ھوۓ چلے گۓ میں نے اسلم کو دیکھا اس کی سانسیں چل رہی تھی مے اسے ہسپتال لے گئی اور اسلم کو دو دن بعد ہوش آیا مے لیکن ڈاکٹر نے بتایا کے چوٹ گہری ہے اس کا لنڈ تو بچ گیا ہے لیکن یہ کبھی ب باپ نہیں بن سکتا میں اس بات سے گھبرا گئی تھی پر اسلم نے مجھے دلاسہ دیا
میں نے اسلم کو سہی سلامت دیکھ کے اپنے آنسو پونچھ لئے اور اس کی خدمت کرنے لگ گئی
مس یہ سب بتا کے رونے لگ گئی اور تھوڑی دیر بعد بولی
مس ،،،،،، کیا تم میرے لئے اتنا ب نہیں کر سکتے کے مجھے ما بنا دو اور اس میڈم شازیہ سے تو

مس اتنا بول کے چپ ہو گئی

میں پریشان ہو گیا کے مس نے مجھے میڈم کے ساتھ دیکھا تھا
میں اپنی گردن جھکا کے پلنگ پے بیٹھ گیا

مس ،،،، خیر تم اگر نہیں چاہتے تو ٹھیک ہے ہم ایسے ہی جی لیں گے احسان کمتر مے

یہ بات سنتے ہی میرے ضمیر نے مجھے جھجھو لا اور میں نے بنا کوۓ دیر کئے مس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے اور اسے کس کرنے لگا ،،]]>
ابو ،،،،،،ہیلو بیٹا کیاحال ہے
میں ،،،،،،پاپا میں ٹھیک ہوں اپ سناؤ
ابو ،،،،،،، بیٹا تیری کل شام کی ٹکٹ بک کروا دی ہے
میں،،،،،،،،،،،،،،ابو لیکن ابھی دو مہینے اور ہیں میری پڑھائی مکمل کرنے میں
پاپا،،،،بیٹا لیکن ادھر اک مسلہ ہو گیا ہے تمھیں ادھر آنا پڑے گا
میں ،،،،،، پر ابو
ابو ،،،،،،پر ور چھوڑ اور اپنا سامان پیک کر لے اور کل شام نکل جانا ہے تمہیں لے اپنی موم سے بات کر
پھر موم سے بات ھوۓ اس نے بی وہی بات کی پھر سب گھر والوں سے بات ھوۓ اور فون کٹ ہو گیا
میں اداس ہو گیا کیوں کے میرے مزے ختم ہونے والے تھے آج

نیو یارک کی اک بڑھی ہوٹل اس کا اک کمرہ جو پھولوں سے سجا ہوا تھا اس کا بیڈ بی پھولوں سے سجا ہوا تھا اس بیڈ پی اک لڑکی گھو گھٹ میں بیٹھی تھی کمرے کا دروازہ کھلا اک خوبصورت لڑکا شادی کے جوڑے میں اس کمرے میں داخل ہوا
لڑکا،،،،،، مس یہ سب کیا ؟
مس ،،،،، شہزاد آج تو مجھے مس مت بولو !
آج ہماری سہاگ رات ہے ہے اور آج کے بعد ہم تم ہی میرے شوہر ہو
میں،،،، مس پر ہماری شادی تو نہیں ھوۓ پھر سہاگ رات کیسے
مس،،،،، میرے بھولے سجن یہی تو تم مے اور دوسرے لڑکوں مے فراک ہے تبھی تو تم کو ہی پورے اسکول مے سے چنا میں نے نیو یارک کے لئے ادھر ہم جتنے ب دن رہیں گے دن مے پڑھائی اور رات کو اپنی ہر رات سہاگ رات تو آؤ نہ میرے سجن اپنی بیوی کا گھونگھٹ نہیں اٹھاؤ گے
میں،،،،،، پر مس یہ سب ٹھیک نہیں ہے
مس،،،،، کیا وو سب ٹھیک تھا جب تم نے نیو یارک کی پہلی رات میرے ممے چوس رہا تھا
اور اس کے بعد میرے چوٹ کو رگڑ کر میرا پانی نکال دیا تھا اور اپنا پانی ب مے کپڑوں پے گرا دیا تھا کیا وو سب سہی تھا
میں ،،،،، مس یہ سچ ہے ک میں اپ کو چودنا چاہتا تھا پر جب سے آپ کے بارے میں پتا چلا کے آپ کی تو ابھی تک شادی نہیں ہوئی ہیں اور سر اسلم تو آپ کا جھوٹا شوہر ہے صرف آپ کی حفاظت کیلئے آپ نے ڈرامہ بنایا ہے میں نے کل آپ کی اور سر کی سب باتیں سن لی تھی
مس،،،،، پر اب میں خود تیری بیوی بننا چاہتی ہوں
میں ،،،،پر کیوں (میں سب کچھ جاننا چاہتا تھا اسی لئے یہ ناٹک کر رہا تھا میں)
مس،،،آج تمھی اک بات بتانا چاہتی ہوں
میری شادی ہو چکی ہے سر اسلم سے
میں،،،، کیا؟ پر تو آپ
مس،،، پوری بات تو سنو
میں،،،اوکے بتاؤ
مس،،، میں اسلم سر سے جھوٹ کا ناٹک کرتے کرتے اس سے پیار کر بیٹھی اور سچ مے اس سے شادی کر لی یہ بات میرے بھائی کو پتا چل گئی اس رات ہم اپنی سہاگ رات منانے کے لئے سر اسلم کی بیٹھک پے جا رہے تھے سارا انتظام مکمل ہو چکا تھا میں کمرے مے بیٹھی اسلم کا انتظار کر رہی تھی کھچ دیر بعد اسلم آ گیا لیکن اس کی حالت ایسی تھی پریشان ہو گئی اس کے کپڑے فٹے ھوۓ تھے اور اس سر سے ب خوں به رہا تھا اتنے مے میرا بھائی ب پیچھے سے آ گیا اس کے ساتھ دو آدمی اور ب تھے اس نے اس نے اسلم کو پکڑ رکھا تھا اس کی حالت بہت کھرب تھی میں جب آگے بڑھی تو بھائی نے مجھے پکڑ لیا اور اور اپنے aadmiyon کو بولا کے اس کو ایسی سزا دو جسے یہ دونو امر بھر یاد رکھے ان مے سے ایک نے اسلم کے تانگھو کے بیچ مے ایک زوردار چوٹ ماری اپنے پاؤں سے یہ چوٹ اسلم برداش نی کر سکا اور بیہوش ہو گیا میں زارو کتار رو رہی تھی اور میرا بھائی اور اس کے آدمی ہستے ھوۓ چلے گۓ میں نے اسلم کو دیکھا اس کی سانسیں چل رہی تھی مے اسے ہسپتال لے گئی اور اسلم کو دو دن بعد ہوش آیا مے لیکن ڈاکٹر نے بتایا کے چوٹ گہری ہے اس کا لنڈ تو بچ گیا ہے لیکن یہ کبھی ب باپ نہیں بن سکتا میں اس بات سے گھبرا گئی تھی پر اسلم نے مجھے دلاسہ دیا
میں نے اسلم کو سہی سلامت دیکھ کے اپنے آنسو پونچھ لئے اور اس کی خدمت کرنے لگ گئی
مس یہ سب بتا کے رونے لگ گئی اور تھوڑی دیر بعد بولی
مس ،،،،،، کیا تم میرے لئے اتنا ب نہیں کر سکتے کے مجھے ما بنا دو اور اس میڈم شازیہ سے تو

مس اتنا بول کے چپ ہو گئی

میں پریشان ہو گیا کے مس نے مجھے میڈم کے ساتھ دیکھا تھا
میں اپنی گردن جھکا کے پلنگ پے بیٹھ گیا

مس ،،،، خیر تم اگر نہیں چاہتے تو ٹھیک ہے ہم ایسے ہی جی لیں گے احسان کمتر مے

یہ بات سنتے ہی میرے ضمیر نے مجھے جھجھو لا اور میں نے بنا کوۓ دیر کئے مس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے اور اسے کس کرنے لگا ،،]]>
<![CDATA[احسن کی سالی]]> - Online porn video at mobile //en.roksbi.ru/javvids/thread-24543.html Sat, 24 Dec 2016 13:59:09 +0000 //en.roksbi.ru/javvids/thread-24543.html  احسن کی سالی


ڈئیٹر فرینڈز۔ کہانی سوچو تو بہت ساری کہانیاں بنتی چلی جاتی ہیں لیکن مزہ انہیں میں آتا جو حقیقت پر مبنی ہوں۔ ایک بار پھر میں آپ کی خدمت میں ایک چھوٹی سی کاویش کو پیش کررہا ہوں۔

میرا نام عثمان ہے۔ جب یہ واقعہ ہوا تب میری عمر ۲۳ سال تھی جس سے کوئی بھی لڑکی، عورت یا کوئی بھی مرد اندازہ لگا سکتا ہے کہ میں شادی شدہ ہوں۔ میرا خود کا چھوٹا سا کاروبار ہے۔ مطلب میری ایک چھوٹی سی دکان ہے جہاں صبح سے شام تک میرا جگری دوست بیٹھا رہتا تھا کبھی کبھی وہ اپنا ڈیرہ قریبی بینک کے پاس بھی ڈال لیتا تھا۔ گھر کا اکلوتا ہونے کا ناتے اس پر ذمہ داریاں ہونی چاہیے تھی لیکن وہ لاپرواہ بنا پھرتا تھا

پھر ایک دن اچانک احسن کے والد کے دوست نے احسن کے لیے سعودی عرب کا ویزہ بھیج دیا۔ تب ماں کو اپنے بیٹے کے بہیانے کی پڑی۔ احسن کی منگنی ہوچکی تھی اس لیے احسن کے سسرالیے فورا مان گئے۔

ہم سب دوستوں اور دکانداروں نے اس کی شادی پر کافی مزا لیا تھا، مزہ صرف کھانے کا تھا لیکن شادی کے دن میرے دوست احسن کی سالی فائزہ مجھ پر کافی حد تک فدا تھی۔ 

میں نے بھی سمائل کے متبادل سمائل ہی پاس کی، نکاح کی تقریب تک میں احسن کی بیوی نازیہ کے بارے میں جان چکاتھا اور سالی کے بارے میں بھی۔ نازیہ کے جسم کے متعلق بتاتا ہوں۔ نازیہ نارمل ہائیٹ کی لڑکی ہے، بوبز کا سائز ۳۲ بتیس، کمر شاید ۳۰ تیس اور باہر کو نکلی گانڈ صرف ۲۸ اٹھائیس سائز کی تھی۔ جب بھی احسن اپنی منگیتر سے ملنے جاتا تب مجھے رکھوالی کے لیے اپنے ساتھ لے جاتا تھا ان تمام واقعات کے دوران نازیہ مجھے کبھی کبھی مسکرا کر دیکھ لیا کرتی تھی لیکن میں اس وجہ سے آگے نہیں بڑھا۔ احسن چاہے مجھے اپنا جگری یار مانے یا نہ مانے میں اسے ضرور مانتا تھا اس لیے میں نازیہ کی اس مسکراہٹ کا کوئی جواب نہ دیتا تھا۔

اب فائزہ کی طرف آتے ہیں، فائزہ اپنی بہن کی طرح نارمل ہائیٹ کی لڑکی ہے۔ فائزہ کا تھوڑا سا رنگ فئیر ہے نازیہ سے، فائزہ کے بوبزاور گانڈ کا سائز بتیس سے زیادہ تھا، کمر تیس تھا۔

خیر نکاح کی تقریب کے وقت ہم سب دوست احسن کے قریب ہی کھڑے تھے، میں چونکہ اکثر احسن کے سسرالیوں کے گھر آتا جاتا رہتا تھا اس لیے مجھے احسن کے سسر نے ایک کام کے لیے گھر کی بیک سائڈ پر بنے سٹور روم کی طرف بھیج دیا۔ میں فورا سٹور روم کی طرف بڑھا تبھی فائزہ مجھے ساری مجلس میں اکیلے کھڑی نظر آئی مجھے اپنی طرف دیکھتا دیکھ مسکرانے لگی، میں نے بھی موقعہ محل کے حساب سے ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ فائزہ کو رپلائی دیا۔

فائزہ مسکراتے ہوئے اندر کی جانب چل دی، اندر جاتے جاتے اپنے ہاتھ کو اندر کی طرف موڑتے ہوے مجھے اشارہ کیا جسے میں نے چند لمحوں کے بعد سمجھ لیا اور اندر کی جانب بڑھ گیا۔ میں نے احسن کے سسر کے بتائے کام کو اگنور کردیا تھا۔

میں نے باہر کے تمام دوستوں سے سن رکھا تھا کہ فائزہ کو اپنی پھدی مروانے کا بہت شوق ہے، آج دن تک ناجانے اس نے کتنے لنڈ لیے ہیں اسی سوچ کے ساتھ میں آگے کو بڑھ گیا۔

ہم دونوں کچھ دیر بعد ایک کمرے میں آمنے سامنے کھڑے تھے 





جہاں احسن کےسسرالیوں نے اپنا سارا قیمتی سامان شفٹ کردیا تھا۔ شاید انہوں نے شادیوں میں چوری چکاری کے سبب ایسا کیا تھا۔ کچھ دیر ہم دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھا پھر فائزہ نے آگے بڑھ کر دروازے کو لاک کردیا اور میرے سینے سے لگ گئی۔

فائزہ کی بھاری بھرکم چھاتی میری چھاتی سی لگی ہوئی تھی اور میں فائزہ کے جسم کی اتھل پتھل کو واضح محسوس کررہا تھا۔ میں نے اپنے اس دوست کے مطابق خود کو کنوارہ بنائے رکھنے کی ایکٹنگ شروع کردی۔

فائزہ نے کچھ دیر تک میری آنکھوں میں دیکھا پھر اپنا جسم اوپر اٹھاتے ہوئے میرے ہونٹوں کے برابر پہنچ کر اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے جوڑ دیے۔

کچھ دیر کی کوشش کے بعد میں نے بھی فائزہ کی طرح کس کرنا شروع کردی تھی وقت کم تھا لیکن شہوت زدہ لمحوں کی وجہ سے میرا لنڈ کھڑا ہوچکا تھا، فائزہ نے ایک ہاتھ سے میرے لنڈ کو پکڑ کر آہستہ آہستہ اوپر نیچے کرنا شروع کردیا۔

فائزہ نے کچھ لمحوں کے بعد اپنے ہونٹوں کو مجھ سے الگ کیا اور نیچے پڑی ہوئی چٹائی پر لیٹتے ہی اپنی شلوار اتار کر سائڈ پر رکھ دی۔ میں خاموشی سے کھڑا یہ سب کارنامہ دیکھ رہا تھا۔ پھر فائزہ نے مجھے اپنی طرف آنے کا اشارہ کیا۔ میں اس کی بات مان کر اس کی طرف بڑھا تب فائزہ نے میرے لنڈ کو دوبارہ پکڑا اور آہستہ سے بولی

فائزہ: پہلے کبھی یہ کام کیا ہے یا نہیں؟

میں نے انکار میں سر ہلا کر اسے اس کے سوال کا جواب دیا۔ تب فائزہ کے لبوں پر مسکراہٹ پھیل گئی اس نے اپنے ہاتھ پر تھوک جمع کیا اور میرے لنڈ پر ڈال کر مٹھ لگانے لگی، اس وقت حالات کی نزاکت کی وجہ سے میں بہت کچھ سوچ رہا تھا لیکن فائزہ کی اس حرکت سے میرے جسم کا روم روم سرور کی کیفیت میں مبتلا ہوچکا تھا تب فائزہ سیدھی لیٹ چکی تھی اور مجھے اپنے اوپر آنے کا اشارہ کیا۔ میں نے ٹھیک ویسا ہی کیا،

فائزہ نے دیر نہ کرتے ہوئے میرے گیلے لنڈ کو پکڑ کر اپنی پھدی کو اندر کا راستہ دیکھا دیا۔ پھر میری ہپس پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی: آہستہ آہستہ جھٹکے لگانا شروع کردو۔

میں نے کافی سیکس و پورن کلپس دیکھ رکھی تھی اس لیے آہستہ آہستہ دو سے تین جھٹکے لگا کر اپنے لنڈ فائزہ کی دہکتی ہٹی میں اتار دیا۔ پھر میں اسی رفتار سے چودائی کرتا رہا پھر کچھ لمحوں کے بعد میرے دھکوں کی رفتار میں تیزی آتی گئی فائزہ کبھی میری کمر کو سہلاتی تو کبھی اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر اپنی سسکیوں کو روکنے کی کوشش کرتی تو کبھی اپنا سر دائیں بائیں کرتی، میں یہ سب حرکات خاموشی سے دیکھے جا رہا تھا اور ساتھ ہی ساتھ اپنے دوستوں کی باتوں پر غور کرتا رہا، پھر میری سوچوں کا وقت ختم ہوا جب فائزہ نے میرے سر کو پکڑ کر اپنے بوبز پر دبا لیا اور میں اس کے بوبز سے نکلنے والی خوشبو میں مدہوش ہوتے ہوئے خود کو روک نہ پایا۔ 

ہم انیس بیس کے فرق سے ایک ساتھ فارغ ہوچکے تھے، میرے لنڈ نے آج کافی عرصے کے بعد اپنا پانی کی پھدی کے اندر چھوڑا تھا۔

میں اس سیکس سے کافی پرسکون ہوچکا تھا فائزہ نے میرے سر کو اپنی گرفت سے آزاد کردیا تب میں خاموشی سے اٹھا اور اپنی شلوار اٹھا کر سیدھا کھڑا ہوگیا۔ تب تک فائزہ بھی اٹھ چکی تھی فائزہ نے بیٹھے ہوئے میرے لنڈ کو پھر سے پکڑ لیا جہاں ابھی بھی فائزہ اور میری منی لگی ہوئی تھی۔

میں: سب ڈھونڈ رہے ہوں گے۔ اب چلنا چاہیے۔

فائزہ نے بستروں میں سے ایک کپڑا نکال کر میرے لنڈ کو صاف کیا اور مجھے چھوڑ دیا۔ مطلب میرے لنڈ کو اپنے ہاتھ سے آزاد کردیا۔

میں اس وقت جلدی میں تھا اس لیے فائزہ کا انتظار نہ کرتے ہوئے فورا وہاں سے نکل کر اپنے دوستوں کے پاس چلا گیا۔ جہاں ابھی ابھی نکاح ہوا تھا۔

خیر ہم سب ڈولی لے کر احسن کے گھر چل دیئے۔ میں نے فائزہ والی بات کسی سے بھی نہیں کی، سارے کاموں کاجوں کو ختم کرکے میں اپنے گھر آگیا۔ میں نے اپنے گھر والوں کو سلام کیا اور اپنے کمرے میں گھس گیا۔

کچھ دیر بعد خود کو ریلیکس کرنے کے بعد میں دکان کا کام شروع کردیا جو رات کے ایک بجے ختم ہوا۔
]]>
 احسن کی سالی


ڈئیٹر فرینڈز۔ کہانی سوچو تو بہت ساری کہانیاں بنتی چلی جاتی ہیں لیکن مزہ انہیں میں آتا جو حقیقت پر مبنی ہوں۔ ایک بار پھر میں آپ کی خدمت میں ایک چھوٹی سی کاویش کو پیش کررہا ہوں۔

میرا نام عثمان ہے۔ جب یہ واقعہ ہوا تب میری عمر ۲۳ سال تھی جس سے کوئی بھی لڑکی، عورت یا کوئی بھی مرد اندازہ لگا سکتا ہے کہ میں شادی شدہ ہوں۔ میرا خود کا چھوٹا سا کاروبار ہے۔ مطلب میری ایک چھوٹی سی دکان ہے جہاں صبح سے شام تک میرا جگری دوست بیٹھا رہتا تھا کبھی کبھی وہ اپنا ڈیرہ قریبی بینک کے پاس بھی ڈال لیتا تھا۔ گھر کا اکلوتا ہونے کا ناتے اس پر ذمہ داریاں ہونی چاہیے تھی لیکن وہ لاپرواہ بنا پھرتا تھا

پھر ایک دن اچانک احسن کے والد کے دوست نے احسن کے لیے سعودی عرب کا ویزہ بھیج دیا۔ تب ماں کو اپنے بیٹے کے بہیانے کی پڑی۔ احسن کی منگنی ہوچکی تھی اس لیے احسن کے سسرالیے فورا مان گئے۔

ہم سب دوستوں اور دکانداروں نے اس کی شادی پر کافی مزا لیا تھا، مزہ صرف کھانے کا تھا لیکن شادی کے دن میرے دوست احسن کی سالی فائزہ مجھ پر کافی حد تک فدا تھی۔ 

میں نے بھی سمائل کے متبادل سمائل ہی پاس کی، نکاح کی تقریب تک میں احسن کی بیوی نازیہ کے بارے میں جان چکاتھا اور سالی کے بارے میں بھی۔ نازیہ کے جسم کے متعلق بتاتا ہوں۔ نازیہ نارمل ہائیٹ کی لڑکی ہے، بوبز کا سائز ۳۲ بتیس، کمر شاید ۳۰ تیس اور باہر کو نکلی گانڈ صرف ۲۸ اٹھائیس سائز کی تھی۔ جب بھی احسن اپنی منگیتر سے ملنے جاتا تب مجھے رکھوالی کے لیے اپنے ساتھ لے جاتا تھا ان تمام واقعات کے دوران نازیہ مجھے کبھی کبھی مسکرا کر دیکھ لیا کرتی تھی لیکن میں اس وجہ سے آگے نہیں بڑھا۔ احسن چاہے مجھے اپنا جگری یار مانے یا نہ مانے میں اسے ضرور مانتا تھا اس لیے میں نازیہ کی اس مسکراہٹ کا کوئی جواب نہ دیتا تھا۔

اب فائزہ کی طرف آتے ہیں، فائزہ اپنی بہن کی طرح نارمل ہائیٹ کی لڑکی ہے۔ فائزہ کا تھوڑا سا رنگ فئیر ہے نازیہ سے، فائزہ کے بوبزاور گانڈ کا سائز بتیس سے زیادہ تھا، کمر تیس تھا۔

خیر نکاح کی تقریب کے وقت ہم سب دوست احسن کے قریب ہی کھڑے تھے، میں چونکہ اکثر احسن کے سسرالیوں کے گھر آتا جاتا رہتا تھا اس لیے مجھے احسن کے سسر نے ایک کام کے لیے گھر کی بیک سائڈ پر بنے سٹور روم کی طرف بھیج دیا۔ میں فورا سٹور روم کی طرف بڑھا تبھی فائزہ مجھے ساری مجلس میں اکیلے کھڑی نظر آئی مجھے اپنی طرف دیکھتا دیکھ مسکرانے لگی، میں نے بھی موقعہ محل کے حساب سے ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ فائزہ کو رپلائی دیا۔

فائزہ مسکراتے ہوئے اندر کی جانب چل دی، اندر جاتے جاتے اپنے ہاتھ کو اندر کی طرف موڑتے ہوے مجھے اشارہ کیا جسے میں نے چند لمحوں کے بعد سمجھ لیا اور اندر کی جانب بڑھ گیا۔ میں نے احسن کے سسر کے بتائے کام کو اگنور کردیا تھا۔

میں نے باہر کے تمام دوستوں سے سن رکھا تھا کہ فائزہ کو اپنی پھدی مروانے کا بہت شوق ہے، آج دن تک ناجانے اس نے کتنے لنڈ لیے ہیں اسی سوچ کے ساتھ میں آگے کو بڑھ گیا۔

ہم دونوں کچھ دیر بعد ایک کمرے میں آمنے سامنے کھڑے تھے 





جہاں احسن کےسسرالیوں نے اپنا سارا قیمتی سامان شفٹ کردیا تھا۔ شاید انہوں نے شادیوں میں چوری چکاری کے سبب ایسا کیا تھا۔ کچھ دیر ہم دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھا پھر فائزہ نے آگے بڑھ کر دروازے کو لاک کردیا اور میرے سینے سے لگ گئی۔

فائزہ کی بھاری بھرکم چھاتی میری چھاتی سی لگی ہوئی تھی اور میں فائزہ کے جسم کی اتھل پتھل کو واضح محسوس کررہا تھا۔ میں نے اپنے اس دوست کے مطابق خود کو کنوارہ بنائے رکھنے کی ایکٹنگ شروع کردی۔

فائزہ نے کچھ دیر تک میری آنکھوں میں دیکھا پھر اپنا جسم اوپر اٹھاتے ہوئے میرے ہونٹوں کے برابر پہنچ کر اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے جوڑ دیے۔

کچھ دیر کی کوشش کے بعد میں نے بھی فائزہ کی طرح کس کرنا شروع کردی تھی وقت کم تھا لیکن شہوت زدہ لمحوں کی وجہ سے میرا لنڈ کھڑا ہوچکا تھا، فائزہ نے ایک ہاتھ سے میرے لنڈ کو پکڑ کر آہستہ آہستہ اوپر نیچے کرنا شروع کردیا۔

فائزہ نے کچھ لمحوں کے بعد اپنے ہونٹوں کو مجھ سے الگ کیا اور نیچے پڑی ہوئی چٹائی پر لیٹتے ہی اپنی شلوار اتار کر سائڈ پر رکھ دی۔ میں خاموشی سے کھڑا یہ سب کارنامہ دیکھ رہا تھا۔ پھر فائزہ نے مجھے اپنی طرف آنے کا اشارہ کیا۔ میں اس کی بات مان کر اس کی طرف بڑھا تب فائزہ نے میرے لنڈ کو دوبارہ پکڑا اور آہستہ سے بولی

فائزہ: پہلے کبھی یہ کام کیا ہے یا نہیں؟

میں نے انکار میں سر ہلا کر اسے اس کے سوال کا جواب دیا۔ تب فائزہ کے لبوں پر مسکراہٹ پھیل گئی اس نے اپنے ہاتھ پر تھوک جمع کیا اور میرے لنڈ پر ڈال کر مٹھ لگانے لگی، اس وقت حالات کی نزاکت کی وجہ سے میں بہت کچھ سوچ رہا تھا لیکن فائزہ کی اس حرکت سے میرے جسم کا روم روم سرور کی کیفیت میں مبتلا ہوچکا تھا تب فائزہ سیدھی لیٹ چکی تھی اور مجھے اپنے اوپر آنے کا اشارہ کیا۔ میں نے ٹھیک ویسا ہی کیا،

فائزہ نے دیر نہ کرتے ہوئے میرے گیلے لنڈ کو پکڑ کر اپنی پھدی کو اندر کا راستہ دیکھا دیا۔ پھر میری ہپس پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی: آہستہ آہستہ جھٹکے لگانا شروع کردو۔

میں نے کافی سیکس و پورن کلپس دیکھ رکھی تھی اس لیے آہستہ آہستہ دو سے تین جھٹکے لگا کر اپنے لنڈ فائزہ کی دہکتی ہٹی میں اتار دیا۔ پھر میں اسی رفتار سے چودائی کرتا رہا پھر کچھ لمحوں کے بعد میرے دھکوں کی رفتار میں تیزی آتی گئی فائزہ کبھی میری کمر کو سہلاتی تو کبھی اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر اپنی سسکیوں کو روکنے کی کوشش کرتی تو کبھی اپنا سر دائیں بائیں کرتی، میں یہ سب حرکات خاموشی سے دیکھے جا رہا تھا اور ساتھ ہی ساتھ اپنے دوستوں کی باتوں پر غور کرتا رہا، پھر میری سوچوں کا وقت ختم ہوا جب فائزہ نے میرے سر کو پکڑ کر اپنے بوبز پر دبا لیا اور میں اس کے بوبز سے نکلنے والی خوشبو میں مدہوش ہوتے ہوئے خود کو روک نہ پایا۔ 

ہم انیس بیس کے فرق سے ایک ساتھ فارغ ہوچکے تھے، میرے لنڈ نے آج کافی عرصے کے بعد اپنا پانی کی پھدی کے اندر چھوڑا تھا۔

میں اس سیکس سے کافی پرسکون ہوچکا تھا فائزہ نے میرے سر کو اپنی گرفت سے آزاد کردیا تب میں خاموشی سے اٹھا اور اپنی شلوار اٹھا کر سیدھا کھڑا ہوگیا۔ تب تک فائزہ بھی اٹھ چکی تھی فائزہ نے بیٹھے ہوئے میرے لنڈ کو پھر سے پکڑ لیا جہاں ابھی بھی فائزہ اور میری منی لگی ہوئی تھی۔

میں: سب ڈھونڈ رہے ہوں گے۔ اب چلنا چاہیے۔

فائزہ نے بستروں میں سے ایک کپڑا نکال کر میرے لنڈ کو صاف کیا اور مجھے چھوڑ دیا۔ مطلب میرے لنڈ کو اپنے ہاتھ سے آزاد کردیا۔

میں اس وقت جلدی میں تھا اس لیے فائزہ کا انتظار نہ کرتے ہوئے فورا وہاں سے نکل کر اپنے دوستوں کے پاس چلا گیا۔ جہاں ابھی ابھی نکاح ہوا تھا۔

خیر ہم سب ڈولی لے کر احسن کے گھر چل دیئے۔ میں نے فائزہ والی بات کسی سے بھی نہیں کی، سارے کاموں کاجوں کو ختم کرکے میں اپنے گھر آگیا۔ میں نے اپنے گھر والوں کو سلام کیا اور اپنے کمرے میں گھس گیا۔

کچھ دیر بعد خود کو ریلیکس کرنے کے بعد میں دکان کا کام شروع کردیا جو رات کے ایک بجے ختم ہوا۔
]]>
<![CDATA[ksy gand marvany laga]]> - Online porn video at mobile //en.roksbi.ru/javvids/thread-24232.html Tue, 06 Dec 2016 10:50:07 +0000 //en.roksbi.ru/javvids/thread-24232.html
mary bap ko mary 10 sal ho chuky hn ghr min mare ami rahty hn baji khala k pass australia hote hi ami teacher hn or ghr min ak maid rakhe hai ami suba college jate hai or sham ko ghr vaps ate hi
jb min nay phale dafa gand marvai tb min 9th min tha min math min bht kamzor tha hamary teacher bht sakhat thy bht marty thy min mid term min fail ho gia uno ny kha k mary pass tuation phara kro sham ko mary ghr aa jaya kro min ny kha thik hai sir ku k mare ami b bht sakhat mijaz ke hn or study pr koi compromize ni krte islia min tuation pharny jany laga asy ak month guzar gia lakin mug ko kuch samaj ni aya sir nay kha k tum pass ni ho sakty min nay kha k plz sir pasy lain mug ko pass krwa dain plz sir nay kha k chalo kuch krty hn ak din min sir k ghr gia to sir ny bht time bad door khola or sir tb pasiny min thy khaty k under aa jo min chala gia tb sir khaty k bhath kr study kro min ata hn naha kr tb sir washroom min chaly gy 30 mins bad sir aya to un k pichay ak dogy tha jo washroom sy nikla jb wo aghy sy guzra to pata chala k wo ak kuti thi or us ke phudi bht khule thi or kbi khul rahe thi kbi band ho rahe thi tb sir hansy k kse ko mat khana ya sb tb sir ny kha k agr pass hona chaty ho to mug ko kia do gy min ny kha k sir pasy uno ny kha k ni min thumare gand marna chata hn min nay kha k sir min asa ni hn khaty k dhako pass tum ho gy ni agr tum mare help kr do to min thumare help kr dn ga or kse ko pata b ni chaly ga khaty k jo kho kro ga bs tum mara bistar garm kr dana hafty min tb sir ny tv pr blue film laga ge jis min ak kala habshi ak choty bachy ko chod raha tha or wo bht mazy sy gand marva raha tha sir b pass aa kr bhat gy or mare tango pr hat pharny lagy min garm hony laga slow slow sir mara lun dabany lagy min bht garm ho gia phr sir nya apny kapry utar dia un ka lun ghak kr min dar gia ku k bht bhara tha9 inch tak mota b bht tb sir nay kha k kuch ni hota utar do min dar raha tha k ke ko pata na chal jy sir khaty k min yaha akila rahta hn kuch n hota tb sir nay ahsta ahsta mary sary kapry utar dia or full nanga kr dia mare body pr koi ball ni tha ak dum smooth gand sir dhak kr mug ko kissing krny lagy or mary lun ko dabany lagy mug ko bht maza aa raha tha tb achanak sir ny mara lun apny mu min ly lia or suck krny lagy min dar gia k sir ya kia kr rahy hn lakin wo aram sy suck krty rahy or mug ko or maza any laga baki story kal ko]]>

mary bap ko mary 10 sal ho chuky hn ghr min mare ami rahty hn baji khala k pass australia hote hi ami teacher hn or ghr min ak maid rakhe hai ami suba college jate hai or sham ko ghr vaps ate hi
jb min nay phale dafa gand marvai tb min 9th min tha min math min bht kamzor tha hamary teacher bht sakhat thy bht marty thy min mid term min fail ho gia uno ny kha k mary pass tuation phara kro sham ko mary ghr aa jaya kro min ny kha thik hai sir ku k mare ami b bht sakhat mijaz ke hn or study pr koi compromize ni krte islia min tuation pharny jany laga asy ak month guzar gia lakin mug ko kuch samaj ni aya sir nay kha k tum pass ni ho sakty min nay kha k plz sir pasy lain mug ko pass krwa dain plz sir nay kha k chalo kuch krty hn ak din min sir k ghr gia to sir ny bht time bad door khola or sir tb pasiny min thy khaty k under aa jo min chala gia tb sir khaty k bhath kr study kro min ata hn naha kr tb sir washroom min chaly gy 30 mins bad sir aya to un k pichay ak dogy tha jo washroom sy nikla jb wo aghy sy guzra to pata chala k wo ak kuti thi or us ke phudi bht khule thi or kbi khul rahe thi kbi band ho rahe thi tb sir hansy k kse ko mat khana ya sb tb sir ny kha k agr pass hona chaty ho to mug ko kia do gy min ny kha k sir pasy uno ny kha k ni min thumare gand marna chata hn min nay kha k sir min asa ni hn khaty k dhako pass tum ho gy ni agr tum mare help kr do to min thumare help kr dn ga or kse ko pata b ni chaly ga khaty k jo kho kro ga bs tum mara bistar garm kr dana hafty min tb sir ny tv pr blue film laga ge jis min ak kala habshi ak choty bachy ko chod raha tha or wo bht mazy sy gand marva raha tha sir b pass aa kr bhat gy or mare tango pr hat pharny lagy min garm hony laga slow slow sir mara lun dabany lagy min bht garm ho gia phr sir nya apny kapry utar dia un ka lun ghak kr min dar gia ku k bht bhara tha9 inch tak mota b bht tb sir nay kha k kuch ni hota utar do min dar raha tha k ke ko pata na chal jy sir khaty k min yaha akila rahta hn kuch n hota tb sir nay ahsta ahsta mary sary kapry utar dia or full nanga kr dia mare body pr koi ball ni tha ak dum smooth gand sir dhak kr mug ko kissing krny lagy or mary lun ko dabany lagy mug ko bht maza aa raha tha tb achanak sir ny mara lun apny mu min ly lia or suck krny lagy min dar gia k sir ya kia kr rahy hn lakin wo aram sy suck krty rahy or mug ko or maza any laga baki story kal ko]]>
<![CDATA[لنڈ کا پھوڑا]]> - Online porn video at mobile //en.roksbi.ru/javvids/thread-24107.html Sun, 20 Nov 2016 10:57:32 +0000 //en.roksbi.ru/javvids/thread-24107.html  
ہائے فرینڈز۔ میرا نام عثمان ہے میری عمر ۱۸ سال ہے جب یہ واقعہ ہوا، کہانی کچھ لمبی نہیں ہے بس شارٹ سا واقعہ ذہن میں آیا تو سوچا کہ یہاں شئیر کردوں۔ ہوا کچھ یوں کہ میں بھی عام لڑکوں کی طرح اس عمر میں گرل فرینڈز کے مسائل سے آزاد تھا لیکن آزاد رہنے سے ایک مسئلہ امڈ آیا۔
ایک دو دن کے بعد مشت زنی کرنے کی مجھے عادت تھی اس لیے ایک دن میرا دل مٹھ مارنے کا ہورہا تھا تو باتھ روم میں گھس گیا اور سارے کپڑے اتار کر لنڈ کو کھڑا کرنے لگا۔ جب میرا ہاتھ ٹٹوں کو ٹچ ہوا تو مجھے محسوس ہوا کہ ٹٹوں اور لنڈ کے درمیانی جگہ پر پھوڑا نکلا ہوا ہے۔ جس کی جسامت اس وقت کچھ کم تھی۔ بار بار انگلیاں لگنے سے لنڈ درد کرنے لگا تب مٹھ نہ مارنے کی سوچی اور نہا کر کپڑے پہن کر باہر نکل آیا۔
میرے گھر پر میرے علاوہ میری امی ہوتی ہیں میں نے ان سے اپنا مسئلہ بیان نہیں کیا اور خاموش ہی رہا۔ دن کے وقت کھانا کھانے کے بعد میں دوستوں کے ساتھ کھیلنے میدان میں چلا گیا۔ جب میری بیٹنگ آئی تو پہلے کچھ اوورز میں، میں نے مخالف ٹیم کے چھکے چھڑوا دیے۔
مخالف ٹیم کے کپتان نے دیکھا کہ عثمان تو کافی تیزی سے میچ کو اپنی جانب موڑ رہا ہے تو اس نے اپنے تیز ترین باولر جس نے ابتدائی اوورز میں ہماری ٹیم کے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کردیا تھا اس کو اوور دیا۔
قدرت نے جیسا لکھا تھا ویسا ہی ہوا میں اس اوور میں آخری گیند کھیلنے کے لیے اس کے سامنے آگیا۔ باولر نے سٹارٹ لیا اور گیند حطرناک حد سے پھینکی باولر نے ٹھیک میری ران کے درمیانی حصے کو نشانہ بنایا تھا جس میں وہ کامیاب ہوگیا۔
پہلے تو میری ٹیم کو کچھ سمجھ نہیں پھر جب سمجھ آیا تو سب میری طرف دوڑے۔ میرے لنڈ پر پہلے پھوڑا نکلا تھا اور اوپر سے تیز گیند کے لگنے سے میرے ہواس ہی ختم ہوچکے تھے۔
خیر خدا خدا کرکے میرے ہواس دوبارہ بحال ہوئے اور ہم اس میچ کو وہیں ختم کرکے گھر کی طرف چل دیے۔ ہماری ٹیم کا کپتان احسن میرا دوست تھا اس نے راستے میں بات چھیڑ دی۔
احسن: یار ایک بات پوچھوں؟
میں (لنگڑاتے ہوئے): ہاں پوچھ
احسن: جب تمہیں گیند لگی تو مالش کرتے وقت مجھے کچھ محسوس ہوا تھا۔
میں(شرمندہ ہوتے ہوئے): کیا؟ (کیونکہ میرے لنڈ کا سائز چھ انچ سے زیادہ تھا)
احسن: تیرے ہتھیار پر پھوڑا ہے شاید اتنی زیادہ درد تمہیں اسی کی وجہ سے ہو رہی تھی۔
میں: شاید ایسا ہو۔
احسن: یار۔۔۔ ایک اچھے دوست ہونے کے ناتے تجھے میں مشورہ دیتا ہوں کہ تم اپنی امی کو اس پھورے کے متعلق بتا دو۔
میں ہچکچاتے ہوئے: نہیں یار۔ میں امی کو کیسے بتا سکتا ہوں؟
احسن: چل میں بتا دیتا ہوں۔
میرے انکار کے باوجود احسن نے امی کو ساری بات بتا دی۔ امی احسن کی بات سن کر بہت پریشان ہوگئی آپ سب کو معلوم ہو گا کہ جن کی والدہ محترمہ دیہاتی ہوتی ہیں ان کی اولاد کو کیا کچھ سننا پڑتا ہے۔ خیرامی نے اسی وقت گھر کو تالا لگایا اور مجھے لے کر قریبی کلینک پر چلی گئی جو تقریبا تین کلومیٹر دور تھا۔
کیچھ دیر انتظار کے بعد ہمارا نمبر بھی آگیا اور ہم اندر پہنچ گئے۔ امی نے لیڈی ڈاکٹر سے مسئلہ شئیر کیا۔ لیڈی ڈاکٹر نے خاموشی سے ساری بات سنی پھر مجھے آفس کے ساتھ اٹیچ ایک کمرے میں جا کر لیٹنے کا بولا۔
میں بادل ناخواستہ اٹھا اور ساتھ والے کمرے میں لگے اسٹریچر پر جا لیٹا جہاں ایک نرس پہلے سے موجود تھی۔ اس نے مجھے دیکھا اور باہر نکل گئی۔ کچھ سکینڈز کے بعد وہ دوبارہ اندر آئی اور مجھ سے بولی: میڈیم نے بولا ہے کہ اپنی شلوار اتار دو اور پھوڑے والی جگہ پر یہ کریم لگا دو۔
میں نے خاموشی سے اس سے کریم لی اور اسے باہر جانے کی استدعا آنکھوں سے کرنے لگا لیکن وہ ایسے اپنے کاموں میں مصروف ہوگئی جیسے اسے میرے ہونے یا نہ ہونے کی کوئی پرواہ نہ ہو۔
میں نے بادل نخواستہ اپنے شلوار آہستہ سے اتاری اور مطلوبہ جگہ کریم لگانے لگا۔ جب کریم لگا چکا تو میری نظر نرس کی طرف گئی تو مجھے حیرت ہوئی کیونکہ وہ میری طرف بالکل بھی نہیں دیکھ رہی تھی۔ جیسے ہی میں کریم کو بند کرکے سائڈ پر رکھی اسی وقت نرس نے میری طرف توجہ دی اور کہا۔
نرس: ابھی شلوار مت پہن لینا۔ ابھی میڈیم نے چیک بھی کرنا ہے۔
میں تو مختلف سوچوں میں ڈوبا ہواتھا۔ میں نے ویسے بھی نیٹ پر کافی سٹوریز پڑھ رکھی تھی کہ ایسا ہوتا ہے ویسا ہوتا ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ خیر کچھ دیر بعد لیڈی ڈاکٹر اندر آئی اور اس نے عام سا چیک اپ کیا اس دوران میرا لنڈ کھڑا رہا جو میری شرمندگی کا سبب بھی بنا۔ لیکن لیڈی ڈاکٹر اور نرس کے چہرے پر کوئی بھی تاثر ایسا ویسا نہیں تھا جس سے میں کوئی اندازہ لگاتا۔
لیڈی ڈاکٹر نے مجھے سیکس، مٹھ اور گندے خیالات سے باز رہنے کی ہدایات دی اور مجھے ایک ہفتے بعد دوبارہ چیک اپ کروانے کا بول کر کمرے سے باہر نکل آئی۔ نرس نے لیڈی ڈاکٹر کے جانے کے بعد مجھے پانچ منٹ کے بعد باہر آنے کا بول اپنے کاموں میں مصروف ہوگئی۔ یہ تمام باتیں امی کی غیر حاضری میں ہوئی اس لیے میں زیادہ نروس نہیں ہوا۔
خیر لیڈی ڈاکٹر کی دی ہوئی ٹیوب اور کیپسول کھانے سے میرا پھوڑا آہستہ آہستہ ختم ہونے لگا۔ ایک ہفتے کے بعد امی نے خود ہی کہا کہ ہمیں وہاں چلنا چاہیے۔ میں نے انکارکیا تب امی بولی
امی: ڈاکٹر نوشابہ نے کہا تھا کہ اگر چیک اپ کروانے نہ آئے تو ہو سکتا کہ یہ پھوڑا کسی اور جگہ نکل آئے اور اس کی جسامت زیادہ بڑھی بھی ہوسکتی ہے۔
میں ڈاکٹر نوشابہ کی عقلمندی کی داد دیے بغیر نہ رہ سکا کیونکہ اکثر ڈاکٹرز حضرات پیسے وصولنے کے لیے ایسے حربے استعمال کرتے ہیں۔ خیر مقررہ دن صبح صبح امی نے مجھے جگایا اور کہا: تمہاری خالہ کی ساس فوت ہوگئی ہیں اس لیے میں ان کی طرف جا رہی ہوں تم خود آج لیڈی ڈاکٹر کے پاس چلے جانا۔
میں ان کی بات مان کر ان کے ساتھ ہی گھر سے نکل پڑا۔جب مقررہ جگہ پہنچا تو مریضوں کی تعداد میں خاصی کمی تھی۔ مجھے جلد ہی اندر بلا لیا گیا میں خاموشی سے لیڈی ڈاکٹر کے پاس جا بیٹھا جہاں تمام مریض بیٹھ کر اپنا چیک اپ کرواتے ہیں۔ خیر کچھ دیر رسمی گفتگو کے بعد لیڈی ڈاکٹر نے مجھے اندر چلنے اور شلوار اتار کر رکھنے کا کہا۔ میں پہلے کی طرح اندرونی کمرے میں گیا اور اپنی شلوار اتار کر سائد پر رکھ دی۔ آج نرس کمرے میں موجود نہیں تھی۔
کچھ دیر بعد ڈاکٹر نوشابہ اندر داخل ہوئی اور بولی: آرام سے لیٹ جاو مجھے ایک مریض کو چیک کرنا ہے۔ رمشا آج نہیں آئی اس لیے مجھے سارے کام دیکھنا پڑرہے ہیں۔
میں جی اچھا کہہ کر لیٹ گیا۔ کچھ دیر بعد میڈم اندر داخل ہوئی اور اپنے ہاتھوں پر دستانے معمول کے مطابق چڑھائے میرے قریب آئی۔ ناجانے کیوں جب بھی میڈم نوشابہ میرے قریب آتی تھی تو میرا لنڈ کھڑا ہوجاتا تھا۔ خیرمیڈم نے اپنا وہی کام شروع کردیا۔ میرے لنڈ کو پکڑ کر کبھی دائیں کبھی بائیں جانب موڑ کر دیکھتی۔ اس دوران میرے لنڈ میں بچی نرمی سختی میں تبدیل ہوچکی تھی۔
میڈم اپنے چہرے پر کوئی بھی تاثرات لائے بغیر بولی: آج خالہ (امی) کو ساتھ نہیں لائے؟
میں: نہیں۔۔۔ وہ امی کو کسی کام سے رکنا پڑا۔
میڈیم: یہ اچھا کیا۔ ویسے بھی ان کی عمر ہوگئی ہے۔
میں بس جی کہہ سکا۔ کچھ دیر تک میڈم چیک اپ کرتی رہی اور ساتھ ساتھ باتیں بھی، پھر میڈیم نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا: اس ہفتے احتیاط کی؟
میں اچانک سوال کو سمجھ نہ سکا اور بولا: کیا مطلب
میڈم مسکراتے ہوئے: مطلب۔۔۔ سیکس، مشت زنی یا کوئی اور کام تو نہیں کیا؟
میں: نہیں۔
میڈم: مجھے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ تم نے ایسا کوئی کام اس ہفتے لازمی کیا ہے اس لیے پھوڑے والی جگہ پر نشان باقی ہے۔ (فرینڈز جس جگہ پھوڑا نکلتا ہے اس جگہ اس کا نشان وقتی رہتا ہے)
میں میڈم کی بات سن کر تھوڑا سا پریشان ہوگیا۔میں بولا: پھر کیا ہوگا جبکہ میری تو کوئی گرل فرینڈ بھی نہیں۔
میڈم نے میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے: میں نہیں مانتی کہ تمہاری کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے۔
میں پریشانی میں: یہ سچ ہے میری کوئی گرل فرینڈ نہیں۔
میڈم: ابھی معلوم ہو جائے گا۔
اتنا کہہ کر لیڈی ڈاکٹر میرے ہتیھار کو اسی طرح پکڑے پکڑے ہلکا ہلکا ہلانے لگی۔ مجھے زیادہ تو نہیں لیکن تھوڑا تھوڑا مزہ آنے لگا کچھ سیکنڈز کے بعد ڈاکٹر نوشابہ نے اپنے ہاتھوں سے داستانے اتار کر سائڈ پر رکھے اپنے ننگے ہاتھوں سے میرے لنڈ کی مٹھ مارنے لگی۔ جو گرمی ننگے ہاتھ کی ہوتی ہے وہ داستانے میں نہیں، اسی وجہ سے میرے منہ سے سسکاریاں نکلنے لگی۔
چند لمحوں کے بعد مجھے محسوس ہونے لگا کہ میرے جسم میں خون کی گردش بڑھنے لگی ہے ایسا اس وقت ہوتا ہے جب میرے لنڈ سے منی نکلنے والی ہوتی ہے۔ میرے منہ سے سسکاریوں کی آواز بلند ہوتا دیکھ میڈم نوشابہ بھی اپنے کام کو مزید تیز کردیا۔ میری کمر اسٹریچر سے اوپر اٹھنے لگی تب ڈاکٹر نوشابہ نے اپنے منہ کو میرے لنڈ پر جھکا لیا میں اس منظر کو مزید دیکھ نہ سکا۔
کیونکہ میرا ہتیھار ڈاکٹر نوشابہ کے ہاتھوں کی گرمی کو پہلے برداشت نہیں کرسکا تھا اور اب تو ڈاکٹر نوشابہ نے حد ہی کردی تھی۔
ایک کے بعد ایک منی کے قطرے میرے لنڈ سے نکل رہے تھے۔ جب میں مکمل خالی ہوچکا تب ڈاکٹر نوشابہ نے مجھ سے کہا: ابھی پانچ منٹ کے بعد یہاں سے نکل کر سامنے والی سٹور پر جاو اور ان سے ۔۔۔۔نامی میڈیسن لے لو۔
میں سٹریچر سے اترا تو میری نظر سٹریچر پر گئی جہاں ایک بھی منی قطرہ موجود نہیں تھا جس کا ایک ہی مطلب تھا۔ خیر میں نے میڈیسن لی اور واپس آکر ڈاکٹر نوشابہ کو دیکھائی۔ ڈاکٹر نوشابہ نے اپنے چہرے پر کوئی بھی تاثر دیئے بغیر دراز سے ایک چابی نکالی اور اوپر بنے ایک کمرے میں جانے کا کہا۔
قریب بیس منٹ کے بعد ڈاکٹر نوشابہ اس کمرے میں آئی اور آتے ساتھ میرے چہرے کو چومنے چاٹنے لگی۔ میں نےپہلے کبھی کسی لڑکی کو چودا نہیں تھا اس لیے ڈاکٹر نوشابہ کا ساتھ دینے میں ناکام رہا۔ ڈاکٹر نوشابہ کو محسوس ہوچکا تھا اس لیے ڈاکٹر نوشابہ نے مجھے سنگل بیڈ پر کپڑے اتار کر لیٹنے کا کہا۔ میں بھی سیکس میں چور اس کی بات مانتے ہوئے اپنے کپڑے اتارنے لگا۔
جب میں کپڑے اتار چکا تو ڈاکٹر نوشابہ نے مجھے بیڈ پر آنے کا اشارہ کیا۔ میں تین سالہ سیکس کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے ڈاکٹر نوشابہ کی طرف بڑھنے لگا۔ بیڈ پر پہنچ کر ہم ایک بار پھر بوس و کنار ہوئے۔(اس دوران میں آپ کو ڈاکٹر نوشابہ کے جسم کے متعلق بتا دوں۔ نوشابہ کے بوبز ۳۶ سائز کے، کمر ۲۸، اور گانڈ کافی باہر کو آئی ہوئی تھی شاید ۳۲ سائز تھا یا اس سے زیادہ، نوشابہ کا جسم گورا، پوچھنے پر اس نے بتایا کہ اس کی شادی ہوچکی ہے اولاد نہیں ہے کیونکہ وہ دونوں (میاں بیوی) ابھی بچوں کے جنجٹ کو افورڈ نہیں کرسکتے تھے)
بوس و کنار کے بعد ڈاکٹر نوشابہ نے مجھے بیڈ پر دھکیل دیا میں خاموشی سے بیڈ پر ٹانگیں نیچے لٹکائے لیٹ چکا تھا۔ کچھ دیر بعد میں نے اپنی ٹانگوں کو بھی اوپر کرلیا۔ ڈاکٹر نوشابہ میرےہونٹوں سے ہوتے ہوئے میری گردن پر آئی پھر آہستہ آہستہ میری گردن سے نیچےمیری چھاتی  سے ہوتے ہوئے میرے لنڈ پر پہنچ گئی۔ میرے لنڈ کو چوستے ہوئے کچھ لمحوں کے لیے رکی اور بولی:
ڈاکٹر نوشابہ: مجھے اسی وقت شک پڑ چکا تھاجب تم اپنی والدہ کے ساتھ میرے کلینک پر پہلی مرتبہ آئے کہ تمہاری کوئی گرل فرینڈ نہیں، یہ پھوڑے زیادہ تر اسی وقت نکلتے ہیں جب لڑکے مشت زنی کرتے ہیں۔ آج میں تمہیں وہ مزہ دوں گی جس کا تصور تم نے کبھی بھی نہیں کیا ہوگا۔
میں ڈاکٹر نوشابہ کی باتیں توجہ سے سن رہا تھا۔ ڈاکٹر نوشابہ پھر بولی: اگر آج تم مجھے خوش کردو تو میں ہر خوشی تمہیں لا کر دے سکتی ہوں لیکن تمہیں وعدہ کرنا ہوگا کہ یہ راز صرف ہمارے درمیان رہے گا۔
میں سیکس کے نشے میں ڈوبا ہوا بول پڑا: جو کام ہم نے شروع کیے ہیں اس کو پہلے مکمل کرلو پھر کسی دوسرے کی طرف توجہ دیں گے۔
ڈاکٹر نوشابہ مسکراتے ہوئے میرے لنڈ پر پھر سے جھک گئی۔کچھ دیر بعد ڈاکٹر نوشابہ میرے لنڈ کو اپنے منہ سے نکال کر میرے لنڈ پر بیٹھنے لگی۔ میرا لنڈ بڑی آسانی سے ڈاکٹر نوشابہ کی پھدی کے اندر داخل ہوچکا تھا۔ ڈاکٹر نوشابہ نے آہستہ آہستہ اوپر نیچے ہوتے ہوئے خود کو سیٹ کیا اور مجھ پر جھک گئی۔
ہم ایک بار پھر بوس و کنار میں مصروف ہوچکے تھے نوشابہ نے اپنے ایک ہاتھ کو آگے بڑھا کر میرے ہاتھ کو اپنے قابضے میں لے کر اپنے پستان پر جما دیا۔ میرے ہاتھ کے اوپر سے ہی اپنے ایک پستان کو دبانے لگی۔ میں اس کا اشارہ سمجھ کر اپنے دونوں ہاتھوں نوشابہ کے پستانوں کو دبانے میں مصروف ہوگیا۔
نوشابہ اس سارے عمل کے دوران خود کو اوپر نیچے ہونے کے لیے بالکل بھی نہیں روکا۔ کچھ لمحوں کے بعد ڈاکٹر نوشابہ ڈسچارج ہوچکی تھی۔ میں نوشابہ کے بدن کے وزن کو مزید برداشت نہیں کرسکتا تھا اس بات کا احساس ڈاکٹر نوشابہ کو ہوچکا تھا اس لیے ڈسچارج ہونے کے بعد نوشابہ میرے جسم سے الگ ہو کر بیڈ پر کمر کے بل لیٹ چکی تھی۔
نوشابہ لمبے لمبے سانس لینے کے بعد: میرے اوپر آؤ۔
میں نوشابہ کی بات مان کر اس کے جسم کے اوپر آگیا۔ نوشابہ نے ہاتھ بڑھا کر میرے لنڈ کو پکڑ لیا جو ایک دفعہ ڈسچارج ہوجانے کے بعد ابھی تک کھڑا تھا۔ نوشابہ نے دو سے تین مرتبہ میرے لنڈ کو ہلایا اور پھر اپنے پھدی کے سوراخ پر رکھ کر مجھے جھٹکا دینے کا کہا۔
میں نے دو جاندار جھٹکوں کی مدد سے اپنا لنڈ ڈاکٹر نوشابہ کی پھدی میں مکمل ڈال دیا۔ نوشابہ میرے ہر جھٹکے پر سسکتی اور مجھےمزید تیز جھٹکے لگانے کا بولتی۔ نوشابہ اپنی ننگی ٹانگوں کی مدد سے میری کمر کو جھکڑ کر اپنے قریب لانے کی کوشش کرنے لگی۔ اس انداز میں میرے لنڈ کی ٹوپی نوشابہ کی بچہ دانی سے بار بار ٹکڑانے لگی۔
میں نوشابہ کی پھدی کی گرمی کو محسوس کرکے مزید گرم ہونے لگا تھا۔ مجھے محسوس ہونے لگا تھا کہ میری منی میرے لنڈ کی ٹوپی کی طرف جانے والی ہے۔ میں نے اپنا چہرہ نوشابہ کے بڑے بڑے مموں کے درمیان چھپا کر جھٹکوں کی رفتار تیز کردی۔
نوشابہ جب تک میری حالت کو سمجھتی میں اس کی پھدی کے اندر تیزی سے فارغ ہونے لگا۔ نوشابہ اپنے اندر میری گرم منی کو محسوس کرتے ہی فارغ ہونے لگی۔ ہم دونوں دو جسم ایک جان بنے ہوئے تھے۔ کچھ دیر بعد ہم دونوں ایک دوسرے سے الگ ہوئے میں نوشابہ کے ساتھ لیٹ کر سستانے لگا۔ یہ میری زندگی کا پہلا سیکس تھا۔
نوشابہ آنکھیں بند کیے لیٹی ہوئی شاید ہماری اس چودائی کو محسوس کررہی تھی۔ میں وہاں سے اٹھا اور واش روم میں گھس گیا۔ اچھے سے فارغ ہو کر کمرے میں آیا تو نوشابہ برا اور قمیض پہن چکی تھی۔ مجھے واش روم سے باہراتا دیکھ، سمائل کرتے ہوئے واش روم کی طرف بڑھ گئی۔
کچھ دیر بعد نوشابہ پینٹی اور شلوار پہن کر میرے پاس آگئی۔ ہم ایک دوسرے سے لپٹے ہوئے بیڈ پر لیٹے ہوئے تھے۔ نوشابہ بولی: کیسا لگا تمہارا پہلا سیکس؟
میں(نوشابہ کے بوبز کو دباتے ہوئے): میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔
نوشابہ مسکراتے ہوئے: تم نے خود کو روکا کیوں نہیں ڈسچارج ہونے سے پہلے؟
میں: بس۔۔۔ کچھ سمجھ نہیں آئی۔ ایسا محسوس ہوا کہ تم مجھے اپنے اندر ڈسچارج کروانا چاہتی ہو۔
نوشابہ: ہمممممم۔۔۔ ایسا ہر کسی سے نہیں کرتے۔ اگر میری جگہ کوئی اور ہوتی تو وہ ٹھیک نو ماہ بعد تمہارے بچے کی ماں بن جاتی۔
میں(پریشان ہوتے ہوئے): کیا تم بھی ماں بن جاو گی؟
نوشابہ مسکراتے ہوئے: تمہارا کیا ارادہ ہے؟ میں تمہارے بچے کی ماں بن جاؤں یا نہیں؟
میں: جیسے تمہیں صحیح لگے۔
نوشابہ: اس متعلق پھر کبھی بات کریں گے۔ پہلے کچھ کام کی باتیں ہو جائیں۔
میں نے ہاں میں سر ہلایا۔ نوشابہ نے اِن شارٹ مجھے ایک ماہ اس سے چودائی کرتا رہوں اگر وہ (نوشابہ) پریگنٹ ہوجاتی ہے تو پھروہ مجھے ایک کام کرنے کے لیے دیا کرے گی۔ جس سے ہمارے گھر کے مالی حالات ٹھیک ہوسکتے ہیں۔ میں نے یہ بات سوچ کر ہامی بھر لی کہ ایک تو چودائی بھی ہوتی رہے گی اور اوپر سے پیسے بھی ملا کریں گے۔ ہم نے اپنی باتیں کم کی اور اپنے اپنے راستے چل دیے۔ ہم دونوں ایک ماہ تک مسلسل جب بھی موقع ملتا سیکس کی دنیا میں کھوئے رہے پھر اسی نے بتایا کہ وہ پریگننٹ ہے۔ پھر اس نے مجھے اپنے علاقے کے لیے ایک کام کرنے کے لیے دیا جسے میں نے پہلے پہل انکار کیا پھر مالی فائدہ ہونے کی وجہ سے انکار نہ کرسکا۔
میری وجہ سے ڈاکٹر نوشابہ اپنے کلینک کو مشہور سے مشہور ترین بناتی چلی گئی اور میں امیر سے امیر ترین۔ آج ڈاکٹر نوشابہ کا اپنا ہسپتال ہے جس میں کافی مہنگا علاج ہوتا ہے۔ اور میرے پاس گاؤں میں ایک پکا مکان جو ڈبل سٹوری اور ایک شہر میں مکان ہے جہاں ہم (نوشابہ اور میں) سیکس کرتے ہیں۔
امید کرتا ہوں کہ میری اس چھوٹی سی کاوش کو سب پسند کریں گے۔ شکریہ]]>
 
ہائے فرینڈز۔ میرا نام عثمان ہے میری عمر ۱۸ سال ہے جب یہ واقعہ ہوا، کہانی کچھ لمبی نہیں ہے بس شارٹ سا واقعہ ذہن میں آیا تو سوچا کہ یہاں شئیر کردوں۔ ہوا کچھ یوں کہ میں بھی عام لڑکوں کی طرح اس عمر میں گرل فرینڈز کے مسائل سے آزاد تھا لیکن آزاد رہنے سے ایک مسئلہ امڈ آیا۔
ایک دو دن کے بعد مشت زنی کرنے کی مجھے عادت تھی اس لیے ایک دن میرا دل مٹھ مارنے کا ہورہا تھا تو باتھ روم میں گھس گیا اور سارے کپڑے اتار کر لنڈ کو کھڑا کرنے لگا۔ جب میرا ہاتھ ٹٹوں کو ٹچ ہوا تو مجھے محسوس ہوا کہ ٹٹوں اور لنڈ کے درمیانی جگہ پر پھوڑا نکلا ہوا ہے۔ جس کی جسامت اس وقت کچھ کم تھی۔ بار بار انگلیاں لگنے سے لنڈ درد کرنے لگا تب مٹھ نہ مارنے کی سوچی اور نہا کر کپڑے پہن کر باہر نکل آیا۔
میرے گھر پر میرے علاوہ میری امی ہوتی ہیں میں نے ان سے اپنا مسئلہ بیان نہیں کیا اور خاموش ہی رہا۔ دن کے وقت کھانا کھانے کے بعد میں دوستوں کے ساتھ کھیلنے میدان میں چلا گیا۔ جب میری بیٹنگ آئی تو پہلے کچھ اوورز میں، میں نے مخالف ٹیم کے چھکے چھڑوا دیے۔
مخالف ٹیم کے کپتان نے دیکھا کہ عثمان تو کافی تیزی سے میچ کو اپنی جانب موڑ رہا ہے تو اس نے اپنے تیز ترین باولر جس نے ابتدائی اوورز میں ہماری ٹیم کے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کردیا تھا اس کو اوور دیا۔
قدرت نے جیسا لکھا تھا ویسا ہی ہوا میں اس اوور میں آخری گیند کھیلنے کے لیے اس کے سامنے آگیا۔ باولر نے سٹارٹ لیا اور گیند حطرناک حد سے پھینکی باولر نے ٹھیک میری ران کے درمیانی حصے کو نشانہ بنایا تھا جس میں وہ کامیاب ہوگیا۔
پہلے تو میری ٹیم کو کچھ سمجھ نہیں پھر جب سمجھ آیا تو سب میری طرف دوڑے۔ میرے لنڈ پر پہلے پھوڑا نکلا تھا اور اوپر سے تیز گیند کے لگنے سے میرے ہواس ہی ختم ہوچکے تھے۔
خیر خدا خدا کرکے میرے ہواس دوبارہ بحال ہوئے اور ہم اس میچ کو وہیں ختم کرکے گھر کی طرف چل دیے۔ ہماری ٹیم کا کپتان احسن میرا دوست تھا اس نے راستے میں بات چھیڑ دی۔
احسن: یار ایک بات پوچھوں؟
میں (لنگڑاتے ہوئے): ہاں پوچھ
احسن: جب تمہیں گیند لگی تو مالش کرتے وقت مجھے کچھ محسوس ہوا تھا۔
میں(شرمندہ ہوتے ہوئے): کیا؟ (کیونکہ میرے لنڈ کا سائز چھ انچ سے زیادہ تھا)
احسن: تیرے ہتھیار پر پھوڑا ہے شاید اتنی زیادہ درد تمہیں اسی کی وجہ سے ہو رہی تھی۔
میں: شاید ایسا ہو۔
احسن: یار۔۔۔ ایک اچھے دوست ہونے کے ناتے تجھے میں مشورہ دیتا ہوں کہ تم اپنی امی کو اس پھورے کے متعلق بتا دو۔
میں ہچکچاتے ہوئے: نہیں یار۔ میں امی کو کیسے بتا سکتا ہوں؟
احسن: چل میں بتا دیتا ہوں۔
میرے انکار کے باوجود احسن نے امی کو ساری بات بتا دی۔ امی احسن کی بات سن کر بہت پریشان ہوگئی آپ سب کو معلوم ہو گا کہ جن کی والدہ محترمہ دیہاتی ہوتی ہیں ان کی اولاد کو کیا کچھ سننا پڑتا ہے۔ خیرامی نے اسی وقت گھر کو تالا لگایا اور مجھے لے کر قریبی کلینک پر چلی گئی جو تقریبا تین کلومیٹر دور تھا۔
کیچھ دیر انتظار کے بعد ہمارا نمبر بھی آگیا اور ہم اندر پہنچ گئے۔ امی نے لیڈی ڈاکٹر سے مسئلہ شئیر کیا۔ لیڈی ڈاکٹر نے خاموشی سے ساری بات سنی پھر مجھے آفس کے ساتھ اٹیچ ایک کمرے میں جا کر لیٹنے کا بولا۔
میں بادل ناخواستہ اٹھا اور ساتھ والے کمرے میں لگے اسٹریچر پر جا لیٹا جہاں ایک نرس پہلے سے موجود تھی۔ اس نے مجھے دیکھا اور باہر نکل گئی۔ کچھ سکینڈز کے بعد وہ دوبارہ اندر آئی اور مجھ سے بولی: میڈیم نے بولا ہے کہ اپنی شلوار اتار دو اور پھوڑے والی جگہ پر یہ کریم لگا دو۔
میں نے خاموشی سے اس سے کریم لی اور اسے باہر جانے کی استدعا آنکھوں سے کرنے لگا لیکن وہ ایسے اپنے کاموں میں مصروف ہوگئی جیسے اسے میرے ہونے یا نہ ہونے کی کوئی پرواہ نہ ہو۔
میں نے بادل نخواستہ اپنے شلوار آہستہ سے اتاری اور مطلوبہ جگہ کریم لگانے لگا۔ جب کریم لگا چکا تو میری نظر نرس کی طرف گئی تو مجھے حیرت ہوئی کیونکہ وہ میری طرف بالکل بھی نہیں دیکھ رہی تھی۔ جیسے ہی میں کریم کو بند کرکے سائڈ پر رکھی اسی وقت نرس نے میری طرف توجہ دی اور کہا۔
نرس: ابھی شلوار مت پہن لینا۔ ابھی میڈیم نے چیک بھی کرنا ہے۔
میں تو مختلف سوچوں میں ڈوبا ہواتھا۔ میں نے ویسے بھی نیٹ پر کافی سٹوریز پڑھ رکھی تھی کہ ایسا ہوتا ہے ویسا ہوتا ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ خیر کچھ دیر بعد لیڈی ڈاکٹر اندر آئی اور اس نے عام سا چیک اپ کیا اس دوران میرا لنڈ کھڑا رہا جو میری شرمندگی کا سبب بھی بنا۔ لیکن لیڈی ڈاکٹر اور نرس کے چہرے پر کوئی بھی تاثر ایسا ویسا نہیں تھا جس سے میں کوئی اندازہ لگاتا۔
لیڈی ڈاکٹر نے مجھے سیکس، مٹھ اور گندے خیالات سے باز رہنے کی ہدایات دی اور مجھے ایک ہفتے بعد دوبارہ چیک اپ کروانے کا بول کر کمرے سے باہر نکل آئی۔ نرس نے لیڈی ڈاکٹر کے جانے کے بعد مجھے پانچ منٹ کے بعد باہر آنے کا بول اپنے کاموں میں مصروف ہوگئی۔ یہ تمام باتیں امی کی غیر حاضری میں ہوئی اس لیے میں زیادہ نروس نہیں ہوا۔
خیر لیڈی ڈاکٹر کی دی ہوئی ٹیوب اور کیپسول کھانے سے میرا پھوڑا آہستہ آہستہ ختم ہونے لگا۔ ایک ہفتے کے بعد امی نے خود ہی کہا کہ ہمیں وہاں چلنا چاہیے۔ میں نے انکارکیا تب امی بولی
امی: ڈاکٹر نوشابہ نے کہا تھا کہ اگر چیک اپ کروانے نہ آئے تو ہو سکتا کہ یہ پھوڑا کسی اور جگہ نکل آئے اور اس کی جسامت زیادہ بڑھی بھی ہوسکتی ہے۔
میں ڈاکٹر نوشابہ کی عقلمندی کی داد دیے بغیر نہ رہ سکا کیونکہ اکثر ڈاکٹرز حضرات پیسے وصولنے کے لیے ایسے حربے استعمال کرتے ہیں۔ خیر مقررہ دن صبح صبح امی نے مجھے جگایا اور کہا: تمہاری خالہ کی ساس فوت ہوگئی ہیں اس لیے میں ان کی طرف جا رہی ہوں تم خود آج لیڈی ڈاکٹر کے پاس چلے جانا۔
میں ان کی بات مان کر ان کے ساتھ ہی گھر سے نکل پڑا۔جب مقررہ جگہ پہنچا تو مریضوں کی تعداد میں خاصی کمی تھی۔ مجھے جلد ہی اندر بلا لیا گیا میں خاموشی سے لیڈی ڈاکٹر کے پاس جا بیٹھا جہاں تمام مریض بیٹھ کر اپنا چیک اپ کرواتے ہیں۔ خیر کچھ دیر رسمی گفتگو کے بعد لیڈی ڈاکٹر نے مجھے اندر چلنے اور شلوار اتار کر رکھنے کا کہا۔ میں پہلے کی طرح اندرونی کمرے میں گیا اور اپنی شلوار اتار کر سائد پر رکھ دی۔ آج نرس کمرے میں موجود نہیں تھی۔
کچھ دیر بعد ڈاکٹر نوشابہ اندر داخل ہوئی اور بولی: آرام سے لیٹ جاو مجھے ایک مریض کو چیک کرنا ہے۔ رمشا آج نہیں آئی اس لیے مجھے سارے کام دیکھنا پڑرہے ہیں۔
میں جی اچھا کہہ کر لیٹ گیا۔ کچھ دیر بعد میڈم اندر داخل ہوئی اور اپنے ہاتھوں پر دستانے معمول کے مطابق چڑھائے میرے قریب آئی۔ ناجانے کیوں جب بھی میڈم نوشابہ میرے قریب آتی تھی تو میرا لنڈ کھڑا ہوجاتا تھا۔ خیرمیڈم نے اپنا وہی کام شروع کردیا۔ میرے لنڈ کو پکڑ کر کبھی دائیں کبھی بائیں جانب موڑ کر دیکھتی۔ اس دوران میرے لنڈ میں بچی نرمی سختی میں تبدیل ہوچکی تھی۔
میڈم اپنے چہرے پر کوئی بھی تاثرات لائے بغیر بولی: آج خالہ (امی) کو ساتھ نہیں لائے؟
میں: نہیں۔۔۔ وہ امی کو کسی کام سے رکنا پڑا۔
میڈیم: یہ اچھا کیا۔ ویسے بھی ان کی عمر ہوگئی ہے۔
میں بس جی کہہ سکا۔ کچھ دیر تک میڈم چیک اپ کرتی رہی اور ساتھ ساتھ باتیں بھی، پھر میڈیم نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا: اس ہفتے احتیاط کی؟
میں اچانک سوال کو سمجھ نہ سکا اور بولا: کیا مطلب
میڈم مسکراتے ہوئے: مطلب۔۔۔ سیکس، مشت زنی یا کوئی اور کام تو نہیں کیا؟
میں: نہیں۔
میڈم: مجھے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ تم نے ایسا کوئی کام اس ہفتے لازمی کیا ہے اس لیے پھوڑے والی جگہ پر نشان باقی ہے۔ (فرینڈز جس جگہ پھوڑا نکلتا ہے اس جگہ اس کا نشان وقتی رہتا ہے)
میں میڈم کی بات سن کر تھوڑا سا پریشان ہوگیا۔میں بولا: پھر کیا ہوگا جبکہ میری تو کوئی گرل فرینڈ بھی نہیں۔
میڈم نے میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے: میں نہیں مانتی کہ تمہاری کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے۔
میں پریشانی میں: یہ سچ ہے میری کوئی گرل فرینڈ نہیں۔
میڈم: ابھی معلوم ہو جائے گا۔
اتنا کہہ کر لیڈی ڈاکٹر میرے ہتیھار کو اسی طرح پکڑے پکڑے ہلکا ہلکا ہلانے لگی۔ مجھے زیادہ تو نہیں لیکن تھوڑا تھوڑا مزہ آنے لگا کچھ سیکنڈز کے بعد ڈاکٹر نوشابہ نے اپنے ہاتھوں سے داستانے اتار کر سائڈ پر رکھے اپنے ننگے ہاتھوں سے میرے لنڈ کی مٹھ مارنے لگی۔ جو گرمی ننگے ہاتھ کی ہوتی ہے وہ داستانے میں نہیں، اسی وجہ سے میرے منہ سے سسکاریاں نکلنے لگی۔
چند لمحوں کے بعد مجھے محسوس ہونے لگا کہ میرے جسم میں خون کی گردش بڑھنے لگی ہے ایسا اس وقت ہوتا ہے جب میرے لنڈ سے منی نکلنے والی ہوتی ہے۔ میرے منہ سے سسکاریوں کی آواز بلند ہوتا دیکھ میڈم نوشابہ بھی اپنے کام کو مزید تیز کردیا۔ میری کمر اسٹریچر سے اوپر اٹھنے لگی تب ڈاکٹر نوشابہ نے اپنے منہ کو میرے لنڈ پر جھکا لیا میں اس منظر کو مزید دیکھ نہ سکا۔
کیونکہ میرا ہتیھار ڈاکٹر نوشابہ کے ہاتھوں کی گرمی کو پہلے برداشت نہیں کرسکا تھا اور اب تو ڈاکٹر نوشابہ نے حد ہی کردی تھی۔
ایک کے بعد ایک منی کے قطرے میرے لنڈ سے نکل رہے تھے۔ جب میں مکمل خالی ہوچکا تب ڈاکٹر نوشابہ نے مجھ سے کہا: ابھی پانچ منٹ کے بعد یہاں سے نکل کر سامنے والی سٹور پر جاو اور ان سے ۔۔۔۔نامی میڈیسن لے لو۔
میں سٹریچر سے اترا تو میری نظر سٹریچر پر گئی جہاں ایک بھی منی قطرہ موجود نہیں تھا جس کا ایک ہی مطلب تھا۔ خیر میں نے میڈیسن لی اور واپس آکر ڈاکٹر نوشابہ کو دیکھائی۔ ڈاکٹر نوشابہ نے اپنے چہرے پر کوئی بھی تاثر دیئے بغیر دراز سے ایک چابی نکالی اور اوپر بنے ایک کمرے میں جانے کا کہا۔
قریب بیس منٹ کے بعد ڈاکٹر نوشابہ اس کمرے میں آئی اور آتے ساتھ میرے چہرے کو چومنے چاٹنے لگی۔ میں نےپہلے کبھی کسی لڑکی کو چودا نہیں تھا اس لیے ڈاکٹر نوشابہ کا ساتھ دینے میں ناکام رہا۔ ڈاکٹر نوشابہ کو محسوس ہوچکا تھا اس لیے ڈاکٹر نوشابہ نے مجھے سنگل بیڈ پر کپڑے اتار کر لیٹنے کا کہا۔ میں بھی سیکس میں چور اس کی بات مانتے ہوئے اپنے کپڑے اتارنے لگا۔
جب میں کپڑے اتار چکا تو ڈاکٹر نوشابہ نے مجھے بیڈ پر آنے کا اشارہ کیا۔ میں تین سالہ سیکس کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے ڈاکٹر نوشابہ کی طرف بڑھنے لگا۔ بیڈ پر پہنچ کر ہم ایک بار پھر بوس و کنار ہوئے۔(اس دوران میں آپ کو ڈاکٹر نوشابہ کے جسم کے متعلق بتا دوں۔ نوشابہ کے بوبز ۳۶ سائز کے، کمر ۲۸، اور گانڈ کافی باہر کو آئی ہوئی تھی شاید ۳۲ سائز تھا یا اس سے زیادہ، نوشابہ کا جسم گورا، پوچھنے پر اس نے بتایا کہ اس کی شادی ہوچکی ہے اولاد نہیں ہے کیونکہ وہ دونوں (میاں بیوی) ابھی بچوں کے جنجٹ کو افورڈ نہیں کرسکتے تھے)
بوس و کنار کے بعد ڈاکٹر نوشابہ نے مجھے بیڈ پر دھکیل دیا میں خاموشی سے بیڈ پر ٹانگیں نیچے لٹکائے لیٹ چکا تھا۔ کچھ دیر بعد میں نے اپنی ٹانگوں کو بھی اوپر کرلیا۔ ڈاکٹر نوشابہ میرےہونٹوں سے ہوتے ہوئے میری گردن پر آئی پھر آہستہ آہستہ میری گردن سے نیچےمیری چھاتی  سے ہوتے ہوئے میرے لنڈ پر پہنچ گئی۔ میرے لنڈ کو چوستے ہوئے کچھ لمحوں کے لیے رکی اور بولی:
ڈاکٹر نوشابہ: مجھے اسی وقت شک پڑ چکا تھاجب تم اپنی والدہ کے ساتھ میرے کلینک پر پہلی مرتبہ آئے کہ تمہاری کوئی گرل فرینڈ نہیں، یہ پھوڑے زیادہ تر اسی وقت نکلتے ہیں جب لڑکے مشت زنی کرتے ہیں۔ آج میں تمہیں وہ مزہ دوں گی جس کا تصور تم نے کبھی بھی نہیں کیا ہوگا۔
میں ڈاکٹر نوشابہ کی باتیں توجہ سے سن رہا تھا۔ ڈاکٹر نوشابہ پھر بولی: اگر آج تم مجھے خوش کردو تو میں ہر خوشی تمہیں لا کر دے سکتی ہوں لیکن تمہیں وعدہ کرنا ہوگا کہ یہ راز صرف ہمارے درمیان رہے گا۔
میں سیکس کے نشے میں ڈوبا ہوا بول پڑا: جو کام ہم نے شروع کیے ہیں اس کو پہلے مکمل کرلو پھر کسی دوسرے کی طرف توجہ دیں گے۔
ڈاکٹر نوشابہ مسکراتے ہوئے میرے لنڈ پر پھر سے جھک گئی۔کچھ دیر بعد ڈاکٹر نوشابہ میرے لنڈ کو اپنے منہ سے نکال کر میرے لنڈ پر بیٹھنے لگی۔ میرا لنڈ بڑی آسانی سے ڈاکٹر نوشابہ کی پھدی کے اندر داخل ہوچکا تھا۔ ڈاکٹر نوشابہ نے آہستہ آہستہ اوپر نیچے ہوتے ہوئے خود کو سیٹ کیا اور مجھ پر جھک گئی۔
ہم ایک بار پھر بوس و کنار میں مصروف ہوچکے تھے نوشابہ نے اپنے ایک ہاتھ کو آگے بڑھا کر میرے ہاتھ کو اپنے قابضے میں لے کر اپنے پستان پر جما دیا۔ میرے ہاتھ کے اوپر سے ہی اپنے ایک پستان کو دبانے لگی۔ میں اس کا اشارہ سمجھ کر اپنے دونوں ہاتھوں نوشابہ کے پستانوں کو دبانے میں مصروف ہوگیا۔
نوشابہ اس سارے عمل کے دوران خود کو اوپر نیچے ہونے کے لیے بالکل بھی نہیں روکا۔ کچھ لمحوں کے بعد ڈاکٹر نوشابہ ڈسچارج ہوچکی تھی۔ میں نوشابہ کے بدن کے وزن کو مزید برداشت نہیں کرسکتا تھا اس بات کا احساس ڈاکٹر نوشابہ کو ہوچکا تھا اس لیے ڈسچارج ہونے کے بعد نوشابہ میرے جسم سے الگ ہو کر بیڈ پر کمر کے بل لیٹ چکی تھی۔
نوشابہ لمبے لمبے سانس لینے کے بعد: میرے اوپر آؤ۔
میں نوشابہ کی بات مان کر اس کے جسم کے اوپر آگیا۔ نوشابہ نے ہاتھ بڑھا کر میرے لنڈ کو پکڑ لیا جو ایک دفعہ ڈسچارج ہوجانے کے بعد ابھی تک کھڑا تھا۔ نوشابہ نے دو سے تین مرتبہ میرے لنڈ کو ہلایا اور پھر اپنے پھدی کے سوراخ پر رکھ کر مجھے جھٹکا دینے کا کہا۔
میں نے دو جاندار جھٹکوں کی مدد سے اپنا لنڈ ڈاکٹر نوشابہ کی پھدی میں مکمل ڈال دیا۔ نوشابہ میرے ہر جھٹکے پر سسکتی اور مجھےمزید تیز جھٹکے لگانے کا بولتی۔ نوشابہ اپنی ننگی ٹانگوں کی مدد سے میری کمر کو جھکڑ کر اپنے قریب لانے کی کوشش کرنے لگی۔ اس انداز میں میرے لنڈ کی ٹوپی نوشابہ کی بچہ دانی سے بار بار ٹکڑانے لگی۔
میں نوشابہ کی پھدی کی گرمی کو محسوس کرکے مزید گرم ہونے لگا تھا۔ مجھے محسوس ہونے لگا تھا کہ میری منی میرے لنڈ کی ٹوپی کی طرف جانے والی ہے۔ میں نے اپنا چہرہ نوشابہ کے بڑے بڑے مموں کے درمیان چھپا کر جھٹکوں کی رفتار تیز کردی۔
نوشابہ جب تک میری حالت کو سمجھتی میں اس کی پھدی کے اندر تیزی سے فارغ ہونے لگا۔ نوشابہ اپنے اندر میری گرم منی کو محسوس کرتے ہی فارغ ہونے لگی۔ ہم دونوں دو جسم ایک جان بنے ہوئے تھے۔ کچھ دیر بعد ہم دونوں ایک دوسرے سے الگ ہوئے میں نوشابہ کے ساتھ لیٹ کر سستانے لگا۔ یہ میری زندگی کا پہلا سیکس تھا۔
نوشابہ آنکھیں بند کیے لیٹی ہوئی شاید ہماری اس چودائی کو محسوس کررہی تھی۔ میں وہاں سے اٹھا اور واش روم میں گھس گیا۔ اچھے سے فارغ ہو کر کمرے میں آیا تو نوشابہ برا اور قمیض پہن چکی تھی۔ مجھے واش روم سے باہراتا دیکھ، سمائل کرتے ہوئے واش روم کی طرف بڑھ گئی۔
کچھ دیر بعد نوشابہ پینٹی اور شلوار پہن کر میرے پاس آگئی۔ ہم ایک دوسرے سے لپٹے ہوئے بیڈ پر لیٹے ہوئے تھے۔ نوشابہ بولی: کیسا لگا تمہارا پہلا سیکس؟
میں(نوشابہ کے بوبز کو دباتے ہوئے): میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔
نوشابہ مسکراتے ہوئے: تم نے خود کو روکا کیوں نہیں ڈسچارج ہونے سے پہلے؟
میں: بس۔۔۔ کچھ سمجھ نہیں آئی۔ ایسا محسوس ہوا کہ تم مجھے اپنے اندر ڈسچارج کروانا چاہتی ہو۔
نوشابہ: ہمممممم۔۔۔ ایسا ہر کسی سے نہیں کرتے۔ اگر میری جگہ کوئی اور ہوتی تو وہ ٹھیک نو ماہ بعد تمہارے بچے کی ماں بن جاتی۔
میں(پریشان ہوتے ہوئے): کیا تم بھی ماں بن جاو گی؟
نوشابہ مسکراتے ہوئے: تمہارا کیا ارادہ ہے؟ میں تمہارے بچے کی ماں بن جاؤں یا نہیں؟
میں: جیسے تمہیں صحیح لگے۔
نوشابہ: اس متعلق پھر کبھی بات کریں گے۔ پہلے کچھ کام کی باتیں ہو جائیں۔
میں نے ہاں میں سر ہلایا۔ نوشابہ نے اِن شارٹ مجھے ایک ماہ اس سے چودائی کرتا رہوں اگر وہ (نوشابہ) پریگنٹ ہوجاتی ہے تو پھروہ مجھے ایک کام کرنے کے لیے دیا کرے گی۔ جس سے ہمارے گھر کے مالی حالات ٹھیک ہوسکتے ہیں۔ میں نے یہ بات سوچ کر ہامی بھر لی کہ ایک تو چودائی بھی ہوتی رہے گی اور اوپر سے پیسے بھی ملا کریں گے۔ ہم نے اپنی باتیں کم کی اور اپنے اپنے راستے چل دیے۔ ہم دونوں ایک ماہ تک مسلسل جب بھی موقع ملتا سیکس کی دنیا میں کھوئے رہے پھر اسی نے بتایا کہ وہ پریگننٹ ہے۔ پھر اس نے مجھے اپنے علاقے کے لیے ایک کام کرنے کے لیے دیا جسے میں نے پہلے پہل انکار کیا پھر مالی فائدہ ہونے کی وجہ سے انکار نہ کرسکا۔
میری وجہ سے ڈاکٹر نوشابہ اپنے کلینک کو مشہور سے مشہور ترین بناتی چلی گئی اور میں امیر سے امیر ترین۔ آج ڈاکٹر نوشابہ کا اپنا ہسپتال ہے جس میں کافی مہنگا علاج ہوتا ہے۔ اور میرے پاس گاؤں میں ایک پکا مکان جو ڈبل سٹوری اور ایک شہر میں مکان ہے جہاں ہم (نوشابہ اور میں) سیکس کرتے ہیں۔
امید کرتا ہوں کہ میری اس چھوٹی سی کاوش کو سب پسند کریں گے۔ شکریہ]]>
<![CDATA[چائے والا (ٹی سیلر )]]> - Online porn video at mobile //en.roksbi.ru/javvids/thread-23853.html Sun, 30 Oct 2016 06:11:16 +0000 //en.roksbi.ru/javvids/thread-23853.html ایک چھوٹی کہانی پیش خدمت ہے ۔۔۔ کہانی کا موجود حالات سے تعلق صرف اتفاقیہ ہو سکتا ہے ۔۔۔]]> ایک چھوٹی کہانی پیش خدمت ہے ۔۔۔ کہانی کا موجود حالات سے تعلق صرف اتفاقیہ ہو سکتا ہے ۔۔۔]]> <![CDATA[باپ نے سگی بیٹی کی چدائی کی]]> - Online porn video at mobile //en.roksbi.ru/javvids/thread-23526.html Sun, 16 Oct 2016 08:17:07 +0000 //en.roksbi.ru/javvids/thread-23526.html باپ نے سگی بیٹی کی چدائی کی]]> باپ نے سگی بیٹی کی چدائی کی]]> <![CDATA[Sarfarosh سرفروش ٭٭]]> - Online porn video at mobile //en.roksbi.ru/javvids/thread-23523.html Sun, 16 Oct 2016 07:32:50 +0000 //en.roksbi.ru/javvids/thread-23523.html نئی کہانی سرفروش آپ کی خدمت میں حاضر ہے ۔۔
کہانی کا ہیرو وہی ہے آپ کا جانا پہچانا ۔ راجہ

امید ہے کہ اس بار بھی اپ کی حوصلہ افزائی رہے گی ۔

یہ مشن انڈیا میں سر انجام دیا گیا ۔ ایکشن کو ڈالنے کی پوری کوشش کی گئی ہے ۔

باقی اپ کے کمنٹ سے آپ کی پسندیدگی کا اندازہ ہو جائے گا۔۔
]]>
نئی کہانی سرفروش آپ کی خدمت میں حاضر ہے ۔۔
کہانی کا ہیرو وہی ہے آپ کا جانا پہچانا ۔ راجہ

امید ہے کہ اس بار بھی اپ کی حوصلہ افزائی رہے گی ۔

یہ مشن انڈیا میں سر انجام دیا گیا ۔ ایکشن کو ڈالنے کی پوری کوشش کی گئی ہے ۔

باقی اپ کے کمنٹ سے آپ کی پسندیدگی کا اندازہ ہو جائے گا۔۔
]]>
<![CDATA[سرمئ قاتل اور ارمغان]]> - Online porn video at mobile //en.roksbi.ru/javvids/thread-23289.html Fri, 23 Sep 2016 19:00:25 +0000 //en.roksbi.ru/javvids/thread-23289.html سرمئ قاتل اور ارمغان
]]>
سرمئ قاتل اور ارمغان
]]>
<![CDATA[بہن بِیوِی سے زیادہ وفا دار]]> - Online porn video at mobile //en.roksbi.ru/javvids/thread-23239.html Mon, 19 Sep 2016 18:44:15 +0000 //en.roksbi.ru/javvids/thread-23239.html یہ کہانی میں نے آج سے 8 سال پہلے 2008میں ایک رسالہ گلیمر کہانی کے نام سے آتا تھا. اس میں پڑھی تھی بہت سے لوگوں کو شاید اِس کا پتہ بھی ہو گا . آج میں اِس کہانی کو پہلی دفعہ انٹرنیٹ کے کسی بھی فورم پے لکھنے لگا ہوں لیکن کہانی کو شروع کرنے سے پہلے میں بتا دوں یہ کہانی جنوبی پنجاب کے کسی گاؤں کی سچی کہانی ہے کہانی کا نام ہے بہن بِیوِی سے زیادہ وفا دار تھی. اِس بات کی پیشگی معذرت چاہتا ہوں کے کوئی بھی اِس کہانی یا کہانی کے کرداروں کو اپنے حالات و واقعات سے نتھی یامما سلت نہ کرے.]]> یہ کہانی میں نے آج سے 8 سال پہلے 2008میں ایک رسالہ گلیمر کہانی کے نام سے آتا تھا. اس میں پڑھی تھی بہت سے لوگوں کو شاید اِس کا پتہ بھی ہو گا . آج میں اِس کہانی کو پہلی دفعہ انٹرنیٹ کے کسی بھی فورم پے لکھنے لگا ہوں لیکن کہانی کو شروع کرنے سے پہلے میں بتا دوں یہ کہانی جنوبی پنجاب کے کسی گاؤں کی سچی کہانی ہے کہانی کا نام ہے بہن بِیوِی سے زیادہ وفا دار تھی. اِس بات کی پیشگی معذرت چاہتا ہوں کے کوئی بھی اِس کہانی یا کہانی کے کرداروں کو اپنے حالات و واقعات سے نتھی یامما سلت نہ کرے.]]> <![CDATA[تمھارا ساتھ کافی ھے]]> - Online porn video at mobile //en.roksbi.ru/javvids/thread-23010.html Fri, 02 Sep 2016 13:40:33 +0000 //en.roksbi.ru/javvids/thread-23010.html
[b]
تمھارا ساتھ کافی ھے 
[/b]]]>

[b]
تمھارا ساتھ کافی ھے 
[/b]]]>
<![CDATA[چا چی کا دیوانہ]]> - Online porn video at mobile //en.roksbi.ru/javvids/thread-22681.html Thu, 04 Aug 2016 04:00:26 +0000 //en.roksbi.ru/javvids/thread-22681.html  چا چی کا دیوانہ]]>  چا چی کا دیوانہ]]> <![CDATA[میرا پہلا سیکس‘شادی شدہ عورت کوچودا]]> - Online porn video at mobile //en.roksbi.ru/javvids/thread-22415.html Sun, 17 Jul 2016 01:55:16 +0000 //en.roksbi.ru/javvids/thread-22415.html میرا پہلا سیکس‘شادی شدہ عورت کوچودا]]> میرا پہلا سیکس‘شادی شدہ عورت کوچودا]]> <![CDATA[وہ نوکرانی نہیں تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری ماں تھی]]> - Online porn video at mobile //en.roksbi.ru/javvids/thread-22279.html Sat, 09 Jul 2016 17:25:34 +0000 //en.roksbi.ru/javvids/thread-22279.html  وہ نوکرانی نہیں تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری ماں تھی ]]>  وہ نوکرانی نہیں تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری ماں تھی ]]> <![CDATA[ساحر]]> - Online porn video at mobile //en.roksbi.ru/javvids/thread-21772.html Sat, 11 Jun 2016 19:08:30 +0000 //en.roksbi.ru/javvids/thread-21772.html ساحر
میرا نام سلمان  ہے اور میں اٹک کا رہنے والا ہوں۔ ہمارا خاندان ایک آزاد خیال خاندان ہے، ہم بنیادی طور پر ساہیوال کے رہنے والے ہیں پر ہمارے آباؤ اجداد کاروبار کے سلسلے میں پہلے پشاور اور پھراٹک  منتقل ہوئے۔ ہمارا خاندان میرے والد، امی، چچا، چاچی، میرے چھوٹے بھائی عدنان، بہن زینب اور تین کزن شائستہ، سنبل اور ارسلان پر مشتمعل ہے۔ مالی لحاظ سے ہم بہت اچھے ہیں اس لئے ایک شاندار گھر میں رہتے ہیں خاندان چھوٹا پر گھر بہت بڑا ہے۔ ہم سب خاندان والے ایک دوسرے سے بہت محبت کرتے ہیں اس لئے کبھی گھر میں کوئی جھگڑا نہیں ہوا۔ 
ہم چار بہن بھائی ہیں تین ہم گھر میں ہیں اور ایک بہن کی شادی ہو چکی ہے۔سونیا کی شادی ہمارے ایک دور کے رشتہ دار سے ہوئی جو کہ ایک بزنس مین ہیں اور ہمیشہ کاروباری لحاظ سے عموماََ بیرونی شہر ہوتے ہیں۔ جو کہانی سنانے جا رہا ہوں ایک حقیقی کہانی ہے پر میں نے جان بوجھ کر جگہیں اور نا م تبدیل کئے۔ اس کہانی نے یکسر میری زندگی بدل ڈالی۔
کہانی تب سے شروع ہوتی ہے جب میں آٹھویں جماعت میں تھا تو میرا ایک دوست جمال جو کہ میرے ساتھ بہت ہی آزاد تھا اس لئے وہ جب بھی کوئی شادی ہوتی خواہ اپنی ہوتی یا پرائی بہت خوش ہوتا تھا۔ میں عموماََ اُس کی خوشی کی وجہ پوچھتا پر وہ ٹال لیتا تھا۔ جب آٹھویں کے امتخانات قریب ہوئے تو جمال نے مجھ سے منتیں شروع کی کہ میں امتخانات میں نقل میں اُس کی مددکروں۔ میں نے اُس کے سامنے ایک شرط رکھی کہ میں مدد کرونگا پر وہ مجھے اپنی خوشی کی وجہ بتائے گا۔ تو وہ راضی ہوا۔ اُس نے کہا کہ جب کوئی شادی ہوتی ہے تو جب خواتین ڈھول بجاتی ہیں اور سب ناچتی ہیں تو میں کسی نہ کسی عورت کے پیچھے کھڑا ہو جاتا ہوں او ر اپنا لن اُس کے ساتھ ٹچ کرتا ہوں اگر عورت چلی جائے وہ جگہ چھوڑ کے تو میں دوسری کے پیچھے کھڑا ہو جاتا ہوں۔ اور جب تک خود کو فارغ نہیں کرتا تب تک سکون نہیں ملتا۔ میں نے اُس وقت اس بات کو خاص توجہ نہیں دی اور خیر سے امتخانات گزر گئے۔ جو ہی امتخانات گزرے تو امی نے اعلان کیا کہ سونیا کے دیور کی شادی  ہو رہی ہے اور ہم سب اگلے ہفتے اُن کے گھر جا رہے ہیں۔ پورے گھر میں شادی پہ جانے کی تیاریاں شروع ہو گئی۔ 
اگلے ہفتے ہم سونیا کے گھر میں تھے اور ہم سب پوری تیاری کے ساتھ وہاں گئے تھے کیونکہ شادی پورے ہفتے تک ہونے تھی۔ ہم جب وہاں پہنچے تو سب نے ہمارا بہت اچھا استقبال کیا۔ خاص کر میری بھانجی کومل اور بھانجے یوسف کی تو عید ہو گئی ہم کو دیکھ کر۔ اگلے دن شادی کی تقریبات شروع ہو گئی اور میرا کام زنانہ حصے میں پانی کے انتظامات کو دیکھنا تھا۔ جو کہ انتہائی بور کام تھا۔ رات کو خواتین کے ناچ اور گانے کا پروگرام شروع ہوا تو اچانک مجھے جمال کی بات یاد آگئی اور مجھ میں بھی ایک خواہش جاگ گئی کہ کسی عورت کے پیچھے کھڑا ہو کر دیکھ لوں کہ کیسا محسوس ہوتا ہے جو وہ اتنا خوش ہوتا تھا شادیوں کے لئے۔ اس لئے میں   پرُہجوم گانے ناچنے کے تقریب کے اُس کونے میں چلا گیا جہاں قدرے اندھیرا تھا جہاں بلب کی روشنی کم جا رہی تھی اور میں دیوار کے ساتھ کھڑا ہو کر دیکھنے لگا کہ کس عورت کے پیچھے کھڑا ہوا جائے۔ اس دوران ایک سرخ رنگ کا رشمی جوڑا پہنے ایک عورت آکر کھڑی ہوگئی۔ میں تین چار منٹ تک اپنا حوصلہ بڑھاتا رہا اور آخر ہمت کرکے اس کے پیچھے کھڑا ہو گیا۔ میں کچھ اپنے بارے میں بتا دوں کہ اگر چہ میں آٹھویں جماعت میں پڑھتا ہوں پر میرے قد اور جسامت کو دیکھ کہ آسانی سے اندازہ ہو جاتا تھا کہ میں کوئی پانچویں یا چوتھی جماعت کا لڑکا ہوں اس لئے عورتیں مجھے اپنے درمیان پا کر یہ سمجھتی تھی کہ میں چھوٹا بچہ ہوں پر میں کچھ ماہ پہلے ہی بالغ ہو گیا تھا۔ اس لئے جب اُس عورت کے پیچھے کھڑا ہوا تو جیسے میرا جسم اُس سے ٹچ ہوا مجھے لگا جیسے میں کسی بجلی کے کمبے سے ٹکرا گیا ہوں اور بجلی سے میرے جسم میں کھود گئی کیونکہ یہ پہلی بار تھا کسی عورت کے ساتھ ٹچ ہونے کا۔ جیسے میں اُس عورت کے ساتھ ٹچ ہوا مجھے اپنے عضو میں آہستہ اہستہ تناو محسوس ہونے لگا جو کہ جلد ہی سخت تناو میں بدل گیا اور میرا عضو اُس عورت کے چوتڑ کے درمیانی حصے میں لگ گیا۔ پر مجھے خیرانگی اس بات پہ ہوئی کہ اُس عورت نے کوئی توجہ نہیں دی۔ اس کی وجہ سے میری ہمت اور بڑھ گئی چونکہ ہم اس حصے میں تھے جہاں روشنی بہت کم تھی اس لئے میں اُس عورت کے اور قریب ہو گیا اب میرا عضو مکمل اُس کے چوتڑ کے درمیان پھنس گیا۔ اور میں نا چاہتے ہوئے بھی مستی کی انتہائیوں میں پہنچ گیا اور بے ساختہ اگے پیچھے ہونے لگا وہ عورت بھی یہ سب جان گئی تھی اس لئے وہ تھوڑا سا آگے کو جھک گئی جس سے اُس کے چوتڑ اور باہرآگئے  مجھے اچانک لگا کہ میرے عضو سے پانی نکلنا شرو ع ہوا جس سے اُس عورت کے اور میرے بھی کپڑے گیلے ہو گئے اور میں وہاں سے گھبرا کر بھاگ گیا۔ میرا دل میرے سینے سے باہر نکل رہا تھاپہلی بار مجھے عورت کے جسم کا مزا ملا۔ ہم کو جو کمرہ دیا گیا تھا میں اُس میں آگیا اور اپنے بیڈ پہ سو گیا مجھے رہ رہ کہ سوچ آرہا تھا کہ اگر عورت کے ساتھ ننگا سویا جائے تو کیسا ہوگا۔ میں پورا ایک گھنٹہ یہ بات سوچتا رہا اور یہ سوچتے سوچتے میری طبعیت پر گرم ہو گئی اور میں نے سوچا کہ وہاں جا کر پھر دیکھا جائے کہ شاید پھر کوئی عورت ہو اور میں پھر مزا لے سکوں۔ میں جیسے وہاں پہنچا وہی عورت وہاں کھڑی تھی لیکن اس بار بالکل دیوار کے ساتھ لگی ہوئی تھی۔ میں اُن کے بائیں طرف کھڑا ہوگیا تو وہ تھوڑی اگے ہوگئی میں اشارہ سمجھ گیا اور اُس کے پیچھے پھر کھڑا ہو گیا اور اپنا لن اُس کے چوتڑ میں پھر رکھ دیا پانچ منٹ تک میں پھر وہی کھیل کھیلتا  رہا۔ اچانک وہ عورت ایک طرف چل پڑی میں نے تھوڑا انتظار کیا پھر اُس کے پیچھے چل پڑا یہ تقریباََ رات کے بارہ بجے کا وقت ہوگا۔ وہ ایک راہداری سے گزرنے کے بعد گھر کے دوسرے صحن میں داخل ہوئی جہاں پرانا فرنیچر پڑا ہوا تھا اور صحن میں مکمل اندھیرا تھا۔ وہ صحن کے ایک دیوار کے ساتھ لگ کے کھڑی ہو گئی مجھ میں پتہ نہیں کیوں اتنی ہمت آگئی کہ میں خود اُس کے پیچھے کھڑا ہو کر اپنا لن اُس کے چوتڑ سے ملا لیا اور میرا لن فوراََ کھڑا ہو گیا۔ وہ تھوڑی آگے جھکی تو میں فوراََ اپنا اور اُس کا شلوار نیچے کئے اور میں اپنا لن اُس کی چوتڑ سے رگڑنے لگا مجھے پتہ تک نہیں تک کہ عورت کے جس میں کوئی چوت نامی چیز بھی ہوتی ہے جہاں اپنے لن کو اندر کرکے مزا لیا جاتا ہے۔ اُس کو میری اس سادگی کا اندازہ ہوا تو اُس نے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اپنی چوت پہ رکھا اور خود پیچھے کی طرف آئی تو میرا پورا لن اُس کی چوت میں اُتر گیا مجھے لگا کہ میں مزے کے ساتویں آسمان میں پہنچ گیا، وہ خود ہی آگے پیچھے ہونے لگی تو مجھے بھی انداز ہ ہوگیا اور میں نے بھی اُسی طرح دھکے لگانے شروع کئے اور پوری رفتار سے کرنے لگا اور مجھے اتنا مزا زندگی میں کبھی نہیں آیا تھا، مجھے کچھ دیر بعد احساس ہوا  کو اُس کی چوت میں پانی آگیا ہو کیونکہ میرے جھٹکوں کے ساتھ چکناہٹ کی وجہ سے کچ کچ کی آوازیں آنے لگیں وہ تو سسکاریاں لے رہی تھی میرے منہ سے بھی بے ساختگی سے مزے کی آوازیں نکلنا شروع ہوئی اور اچانک میں اُس کے چوت کے اندر ہی فارغ ہو گیا۔ اُس نے فوراََ میرا لن اپنے چوت سے نکا ل کراپنی شلوار اُوپر کی اور اندر کی طرف بھاگ گئی۔ پر میری زندگی بدل کے رہ گئی، میں جب بارآمدے میں سے گزرنے لگا تو پیچھے سے کسی نے زور سے آواز دے کے مجھے میرے نام سے پکار ا جب میں نے پیچھے دیکھا تو تو میرے اوسان حطا ہوگئے اور مجھے لگا کہ میں زمین پر گھبراہٹ سے بے خوش ہو جاؤں گا اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔]]>
ساحر
میرا نام سلمان  ہے اور میں اٹک کا رہنے والا ہوں۔ ہمارا خاندان ایک آزاد خیال خاندان ہے، ہم بنیادی طور پر ساہیوال کے رہنے والے ہیں پر ہمارے آباؤ اجداد کاروبار کے سلسلے میں پہلے پشاور اور پھراٹک  منتقل ہوئے۔ ہمارا خاندان میرے والد، امی، چچا، چاچی، میرے چھوٹے بھائی عدنان، بہن زینب اور تین کزن شائستہ، سنبل اور ارسلان پر مشتمعل ہے۔ مالی لحاظ سے ہم بہت اچھے ہیں اس لئے ایک شاندار گھر میں رہتے ہیں خاندان چھوٹا پر گھر بہت بڑا ہے۔ ہم سب خاندان والے ایک دوسرے سے بہت محبت کرتے ہیں اس لئے کبھی گھر میں کوئی جھگڑا نہیں ہوا۔ 
ہم چار بہن بھائی ہیں تین ہم گھر میں ہیں اور ایک بہن کی شادی ہو چکی ہے۔سونیا کی شادی ہمارے ایک دور کے رشتہ دار سے ہوئی جو کہ ایک بزنس مین ہیں اور ہمیشہ کاروباری لحاظ سے عموماََ بیرونی شہر ہوتے ہیں۔ جو کہانی سنانے جا رہا ہوں ایک حقیقی کہانی ہے پر میں نے جان بوجھ کر جگہیں اور نا م تبدیل کئے۔ اس کہانی نے یکسر میری زندگی بدل ڈالی۔
کہانی تب سے شروع ہوتی ہے جب میں آٹھویں جماعت میں تھا تو میرا ایک دوست جمال جو کہ میرے ساتھ بہت ہی آزاد تھا اس لئے وہ جب بھی کوئی شادی ہوتی خواہ اپنی ہوتی یا پرائی بہت خوش ہوتا تھا۔ میں عموماََ اُس کی خوشی کی وجہ پوچھتا پر وہ ٹال لیتا تھا۔ جب آٹھویں کے امتخانات قریب ہوئے تو جمال نے مجھ سے منتیں شروع کی کہ میں امتخانات میں نقل میں اُس کی مددکروں۔ میں نے اُس کے سامنے ایک شرط رکھی کہ میں مدد کرونگا پر وہ مجھے اپنی خوشی کی وجہ بتائے گا۔ تو وہ راضی ہوا۔ اُس نے کہا کہ جب کوئی شادی ہوتی ہے تو جب خواتین ڈھول بجاتی ہیں اور سب ناچتی ہیں تو میں کسی نہ کسی عورت کے پیچھے کھڑا ہو جاتا ہوں او ر اپنا لن اُس کے ساتھ ٹچ کرتا ہوں اگر عورت چلی جائے وہ جگہ چھوڑ کے تو میں دوسری کے پیچھے کھڑا ہو جاتا ہوں۔ اور جب تک خود کو فارغ نہیں کرتا تب تک سکون نہیں ملتا۔ میں نے اُس وقت اس بات کو خاص توجہ نہیں دی اور خیر سے امتخانات گزر گئے۔ جو ہی امتخانات گزرے تو امی نے اعلان کیا کہ سونیا کے دیور کی شادی  ہو رہی ہے اور ہم سب اگلے ہفتے اُن کے گھر جا رہے ہیں۔ پورے گھر میں شادی پہ جانے کی تیاریاں شروع ہو گئی۔ 
اگلے ہفتے ہم سونیا کے گھر میں تھے اور ہم سب پوری تیاری کے ساتھ وہاں گئے تھے کیونکہ شادی پورے ہفتے تک ہونے تھی۔ ہم جب وہاں پہنچے تو سب نے ہمارا بہت اچھا استقبال کیا۔ خاص کر میری بھانجی کومل اور بھانجے یوسف کی تو عید ہو گئی ہم کو دیکھ کر۔ اگلے دن شادی کی تقریبات شروع ہو گئی اور میرا کام زنانہ حصے میں پانی کے انتظامات کو دیکھنا تھا۔ جو کہ انتہائی بور کام تھا۔ رات کو خواتین کے ناچ اور گانے کا پروگرام شروع ہوا تو اچانک مجھے جمال کی بات یاد آگئی اور مجھ میں بھی ایک خواہش جاگ گئی کہ کسی عورت کے پیچھے کھڑا ہو کر دیکھ لوں کہ کیسا محسوس ہوتا ہے جو وہ اتنا خوش ہوتا تھا شادیوں کے لئے۔ اس لئے میں   پرُہجوم گانے ناچنے کے تقریب کے اُس کونے میں چلا گیا جہاں قدرے اندھیرا تھا جہاں بلب کی روشنی کم جا رہی تھی اور میں دیوار کے ساتھ کھڑا ہو کر دیکھنے لگا کہ کس عورت کے پیچھے کھڑا ہوا جائے۔ اس دوران ایک سرخ رنگ کا رشمی جوڑا پہنے ایک عورت آکر کھڑی ہوگئی۔ میں تین چار منٹ تک اپنا حوصلہ بڑھاتا رہا اور آخر ہمت کرکے اس کے پیچھے کھڑا ہو گیا۔ میں کچھ اپنے بارے میں بتا دوں کہ اگر چہ میں آٹھویں جماعت میں پڑھتا ہوں پر میرے قد اور جسامت کو دیکھ کہ آسانی سے اندازہ ہو جاتا تھا کہ میں کوئی پانچویں یا چوتھی جماعت کا لڑکا ہوں اس لئے عورتیں مجھے اپنے درمیان پا کر یہ سمجھتی تھی کہ میں چھوٹا بچہ ہوں پر میں کچھ ماہ پہلے ہی بالغ ہو گیا تھا۔ اس لئے جب اُس عورت کے پیچھے کھڑا ہوا تو جیسے میرا جسم اُس سے ٹچ ہوا مجھے لگا جیسے میں کسی بجلی کے کمبے سے ٹکرا گیا ہوں اور بجلی سے میرے جسم میں کھود گئی کیونکہ یہ پہلی بار تھا کسی عورت کے ساتھ ٹچ ہونے کا۔ جیسے میں اُس عورت کے ساتھ ٹچ ہوا مجھے اپنے عضو میں آہستہ اہستہ تناو محسوس ہونے لگا جو کہ جلد ہی سخت تناو میں بدل گیا اور میرا عضو اُس عورت کے چوتڑ کے درمیانی حصے میں لگ گیا۔ پر مجھے خیرانگی اس بات پہ ہوئی کہ اُس عورت نے کوئی توجہ نہیں دی۔ اس کی وجہ سے میری ہمت اور بڑھ گئی چونکہ ہم اس حصے میں تھے جہاں روشنی بہت کم تھی اس لئے میں اُس عورت کے اور قریب ہو گیا اب میرا عضو مکمل اُس کے چوتڑ کے درمیان پھنس گیا۔ اور میں نا چاہتے ہوئے بھی مستی کی انتہائیوں میں پہنچ گیا اور بے ساختہ اگے پیچھے ہونے لگا وہ عورت بھی یہ سب جان گئی تھی اس لئے وہ تھوڑا سا آگے کو جھک گئی جس سے اُس کے چوتڑ اور باہرآگئے  مجھے اچانک لگا کہ میرے عضو سے پانی نکلنا شرو ع ہوا جس سے اُس عورت کے اور میرے بھی کپڑے گیلے ہو گئے اور میں وہاں سے گھبرا کر بھاگ گیا۔ میرا دل میرے سینے سے باہر نکل رہا تھاپہلی بار مجھے عورت کے جسم کا مزا ملا۔ ہم کو جو کمرہ دیا گیا تھا میں اُس میں آگیا اور اپنے بیڈ پہ سو گیا مجھے رہ رہ کہ سوچ آرہا تھا کہ اگر عورت کے ساتھ ننگا سویا جائے تو کیسا ہوگا۔ میں پورا ایک گھنٹہ یہ بات سوچتا رہا اور یہ سوچتے سوچتے میری طبعیت پر گرم ہو گئی اور میں نے سوچا کہ وہاں جا کر پھر دیکھا جائے کہ شاید پھر کوئی عورت ہو اور میں پھر مزا لے سکوں۔ میں جیسے وہاں پہنچا وہی عورت وہاں کھڑی تھی لیکن اس بار بالکل دیوار کے ساتھ لگی ہوئی تھی۔ میں اُن کے بائیں طرف کھڑا ہوگیا تو وہ تھوڑی اگے ہوگئی میں اشارہ سمجھ گیا اور اُس کے پیچھے پھر کھڑا ہو گیا اور اپنا لن اُس کے چوتڑ میں پھر رکھ دیا پانچ منٹ تک میں پھر وہی کھیل کھیلتا  رہا۔ اچانک وہ عورت ایک طرف چل پڑی میں نے تھوڑا انتظار کیا پھر اُس کے پیچھے چل پڑا یہ تقریباََ رات کے بارہ بجے کا وقت ہوگا۔ وہ ایک راہداری سے گزرنے کے بعد گھر کے دوسرے صحن میں داخل ہوئی جہاں پرانا فرنیچر پڑا ہوا تھا اور صحن میں مکمل اندھیرا تھا۔ وہ صحن کے ایک دیوار کے ساتھ لگ کے کھڑی ہو گئی مجھ میں پتہ نہیں کیوں اتنی ہمت آگئی کہ میں خود اُس کے پیچھے کھڑا ہو کر اپنا لن اُس کے چوتڑ سے ملا لیا اور میرا لن فوراََ کھڑا ہو گیا۔ وہ تھوڑی آگے جھکی تو میں فوراََ اپنا اور اُس کا شلوار نیچے کئے اور میں اپنا لن اُس کی چوتڑ سے رگڑنے لگا مجھے پتہ تک نہیں تک کہ عورت کے جس میں کوئی چوت نامی چیز بھی ہوتی ہے جہاں اپنے لن کو اندر کرکے مزا لیا جاتا ہے۔ اُس کو میری اس سادگی کا اندازہ ہوا تو اُس نے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اپنی چوت پہ رکھا اور خود پیچھے کی طرف آئی تو میرا پورا لن اُس کی چوت میں اُتر گیا مجھے لگا کہ میں مزے کے ساتویں آسمان میں پہنچ گیا، وہ خود ہی آگے پیچھے ہونے لگی تو مجھے بھی انداز ہ ہوگیا اور میں نے بھی اُسی طرح دھکے لگانے شروع کئے اور پوری رفتار سے کرنے لگا اور مجھے اتنا مزا زندگی میں کبھی نہیں آیا تھا، مجھے کچھ دیر بعد احساس ہوا  کو اُس کی چوت میں پانی آگیا ہو کیونکہ میرے جھٹکوں کے ساتھ چکناہٹ کی وجہ سے کچ کچ کی آوازیں آنے لگیں وہ تو سسکاریاں لے رہی تھی میرے منہ سے بھی بے ساختگی سے مزے کی آوازیں نکلنا شروع ہوئی اور اچانک میں اُس کے چوت کے اندر ہی فارغ ہو گیا۔ اُس نے فوراََ میرا لن اپنے چوت سے نکا ل کراپنی شلوار اُوپر کی اور اندر کی طرف بھاگ گئی۔ پر میری زندگی بدل کے رہ گئی، میں جب بارآمدے میں سے گزرنے لگا تو پیچھے سے کسی نے زور سے آواز دے کے مجھے میرے نام سے پکار ا جب میں نے پیچھے دیکھا تو تو میرے اوسان حطا ہوگئے اور مجھے لگا کہ میں زمین پر گھبراہٹ سے بے خوش ہو جاؤں گا اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔]]>
<![CDATA[وطن کا سپاہی]]> - Online porn video at mobile //en.roksbi.ru/javvids/thread-20861.html Wed, 30 Mar 2016 17:01:54 +0000 //en.roksbi.ru/javvids/thread-20861.html <![CDATA[چڑیل]]> - Online porn video at mobile //en.roksbi.ru/javvids/thread-20859.html Wed, 30 Mar 2016 16:50:23 +0000 //en.roksbi.ru/javvids/thread-20859.html اور بیچ راستے میں بندھی ہوئی ریڑھیاں اور سامان پڑا ہوتا ہے، جسے رات کو  ان کے مالک چوکیدار کے آسرے پر چھوڑ چلے جاتے ہیں، اور تنگ راستے میں ان رکاوٹوں سے بچ کر چلنا پڑتا ہے۔ میں بھی احتیاط سے سائیکل چلاتا ہوا ایک  بڑا سا خاکی کنٹوپ پہنے  چوکیدار کے آگے سے گزرا، جو سرد رات کا مقابلہ کرنے کے لئے کچھ  لکڑی کی بیکارپھٹیوں اور بھوسے کو جلا کر اکڑوں بیٹھا ہوا ہاتھ سینک رہا تھا، اور ساتھ ساتھ بیڑی کے کش لگا لیتا تھا۔ مجھے دیکھ کر چوکیدار ہوشیار ہوگیا اور بولا، "باو جی، دیکھ کر جائیے گا، علاقے میں چڑیل آئی ہوئی ہے۔ میں "اچھا" کہتے ہوئے آگے نکل آیا۔ ایک لمحہ ہی گزرا تھا کہ بجلی بھی چلی گئی اور تنگ گلیاں جو کہ کچھ دیر قبل پرانے بلبوں کی پیلی روشنی میں نہا رہی تھیں، یکدم اندھیرے میں ڈوب گئیں۔

رکاوٹوں سے بچنے کے لئے میں سائیکل سے اتر آیا اور ہینڈل تھامے پیدل چلنے لگا۔ عجب ویرانہ سا تھا،اور ہر طرف ایک ہو کا سا عالم چھایا تھا۔صرف میرے قدموں کی گونجتی تھاپ سنائی دیتی، یا پھر قدموں میں آتے ہوئے رستے میں پڑے بھوسے یا اخباری کاغذوں کی سرکراہٹ۔اچانک دور سے آتی کسی انسانی کراہ سن کر میں ٹھٹھک گیا، اور بلا آواز کیے آہستہ چلتا گیا۔ نزدیک آتی ہوئی آواز مزید واضح ہوتی گئی، جو کہ ایک ریڑھی کے نیچے سے آرہی تھی، کسی کی منمناہٹ کرتی ہوئی آواز۔۔ جیسے کہ کوئی کسی کو باندھ کر گلاگھونٹ رہا ہو۔۔۔۔!!

خوف اور تجسس کے اس عالم میں میں نے جھک کر ریڑھی کے نیچے دیکھا، مگر جو سین چلتا دیکھا، اسے دیکھ کر میرا بایاں ہاتھ غیر ارادی طور پر میری شلوار کی طرف چلا گیا۔


]]>
اور بیچ راستے میں بندھی ہوئی ریڑھیاں اور سامان پڑا ہوتا ہے، جسے رات کو  ان کے مالک چوکیدار کے آسرے پر چھوڑ چلے جاتے ہیں، اور تنگ راستے میں ان رکاوٹوں سے بچ کر چلنا پڑتا ہے۔ میں بھی احتیاط سے سائیکل چلاتا ہوا ایک  بڑا سا خاکی کنٹوپ پہنے  چوکیدار کے آگے سے گزرا، جو سرد رات کا مقابلہ کرنے کے لئے کچھ  لکڑی کی بیکارپھٹیوں اور بھوسے کو جلا کر اکڑوں بیٹھا ہوا ہاتھ سینک رہا تھا، اور ساتھ ساتھ بیڑی کے کش لگا لیتا تھا۔ مجھے دیکھ کر چوکیدار ہوشیار ہوگیا اور بولا، "باو جی، دیکھ کر جائیے گا، علاقے میں چڑیل آئی ہوئی ہے۔ میں "اچھا" کہتے ہوئے آگے نکل آیا۔ ایک لمحہ ہی گزرا تھا کہ بجلی بھی چلی گئی اور تنگ گلیاں جو کہ کچھ دیر قبل پرانے بلبوں کی پیلی روشنی میں نہا رہی تھیں، یکدم اندھیرے میں ڈوب گئیں۔

رکاوٹوں سے بچنے کے لئے میں سائیکل سے اتر آیا اور ہینڈل تھامے پیدل چلنے لگا۔ عجب ویرانہ سا تھا،اور ہر طرف ایک ہو کا سا عالم چھایا تھا۔صرف میرے قدموں کی گونجتی تھاپ سنائی دیتی، یا پھر قدموں میں آتے ہوئے رستے میں پڑے بھوسے یا اخباری کاغذوں کی سرکراہٹ۔اچانک دور سے آتی کسی انسانی کراہ سن کر میں ٹھٹھک گیا، اور بلا آواز کیے آہستہ چلتا گیا۔ نزدیک آتی ہوئی آواز مزید واضح ہوتی گئی، جو کہ ایک ریڑھی کے نیچے سے آرہی تھی، کسی کی منمناہٹ کرتی ہوئی آواز۔۔ جیسے کہ کوئی کسی کو باندھ کر گلاگھونٹ رہا ہو۔۔۔۔!!

خوف اور تجسس کے اس عالم میں میں نے جھک کر ریڑھی کے نیچے دیکھا، مگر جو سین چلتا دیکھا، اسے دیکھ کر میرا بایاں ہاتھ غیر ارادی طور پر میری شلوار کی طرف چلا گیا۔


]]>